CNI News Network

CNI News Network Community Engagement,
Media advertisement services. Photos, Video services, and media coverage, etc......
(2)

News,Photos and video's services Worldwide newspapers,radios and TV channels

10/11/2024
09/11/2024
06/11/2024

“ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے پھر صدر منتخب ہو گئے”
نیویارک (سی این آئی )ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنی وکٹری تقریر میں کئی اہم اعلانات کیے۔ فلوریڈا میں منعقدہ ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے اپنے انتخاب کو “ایک عظیم تحریک” قرار دیا، جو ان کے بقول پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ انہوں نے امریکی عوام کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ملک کے اتحاد اور ترقی کے لیے کام کریں گے اور ان کی قیادت میں امریکی معیشت، داخلہ و خارجہ پالیسیوں میں تبدیلیاں لائیں گے  ۔

اپنی تقریر میں، ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور زور دیا کہ ان کی حکومت امریکی سرحدوں کی حفاظت اور ملکی خود مختاری کو مضبوط کرنے پر خاص توجہ دے گی۔ انہوں نے معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ٹیکس اصلاحات، کاروباروں کے فروغ، اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ ٹرمپ نے اس موقع پر عالمی سطح پر امریکہ کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کا وعدہ کیا اور امریکی فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔

05/11/2024
22/10/2024
20/10/2024

“26ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ منظور، پی ٹی آئی کا ووٹنگ کا بائیکاٹ اور احتجاج کا اعلان”
اسلام آباد (سی این آئی) وفاقی کابینہ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے کی منظوری دے دی ہے، جسے پارلیمان میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔ تاہم، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس ترمیم کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ووٹنگ کے بائیکاٹ اور بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق چند اہم قانونی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں، جن میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے اختیارات، انتخابی عمل میں اصلاحات، اور دیگر آئینی معاملات شامل ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ ترمیم ملک کے سیاسی نظام میں استحکام اور شفافیت لانے کے لیے ضروری ہے۔

پی ٹی آئی نے اس ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے اسے حکومت کی جانب سے “یکطرفہ اور غیر جمہوری قدم” قرار دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس اہم معاملے پر حزب اختلاف کو اعتماد میں نہیں لیا، اور یہ ترمیم “جمہوری اصولوں کے منافی” ہے۔ پی ٹی آئی نے اس ترمیم کے خلاف نہ صرف پارلیمان میں ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے بلکہ ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ “یہ ترمیم قوم کے مفادات کے خلاف ہے، اور ہم اسے کسی بھی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ہر فورم پر اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور سڑکوں پر بھی بھرپور احتجاج کریں گے۔”

حکومت نے پی ٹی آئی کے بائیکاٹ اور احتجاج کو “غیر ضروری سیاست” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ترمیم عوام کے مفاد میں ہے اور اس پر پارلیمان میں تفصیلی بحث کی جائے گی۔

ملک کے سیاسی ماحول میں اس ترمیم کی وجہ سے ایک نئی ہلچل پیدا ہو گئی ہے، اور آنے والے دنوں میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

14/10/2024
13/10/2024

“برطانیہ میں پروفیشنل صحافت،
رہنمائی اور گائیڈ لائنز”

برطانیہ میں صحافت ایک مستحکم اور منظم پیشہ ہے جس کے لیے صحافیوں کو اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار اور اخلاقیات کی پابندی کرنی ہوتی ہے۔ یہاں کی صحافت آزاد اور خود مختار ہے، لیکن اس کے باوجود کئی ضوابط اور رہنما اصولوں کی پیروی لازمی ہوتی ہے تاکہ خبروں کی صداقت، عوام کے اعتماد اور معلومات کی شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ گائیڈ لائن ان اصولوں اور طریقوں کو بیان کرتی ہے جنہیں برطانیہ میں پیشہ ورانہ صحافیوں کو مد نظر رکھنا چاہیے۔

1-صحافتی قوانین اور ضوابط:

برطانیہ میں صحافیوں کو چند قانونی ضوابط اور قوانین کی پابندی کرنی ہوتی ہے تاکہ وہ صحافتی ذمہ داریوں کو انجام دیتے وقت قانون کی خلاف ورزی نہ کریں۔
2- ڈیفیمیشن (Defamation) قانون:
جھوٹے یا غلط بیانات کے ذریعے کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانا جرم ہے۔ اس کے لیے صحافیوں کو اپنی خبروں کی تحقیق میں دقت اور احتیاط برتنی چاہیے تاکہ وہ کسی پر بے بنیاد الزام نہ لگائیں۔
3-پرائیویسی کا تحفظ:
صحافیوں کو عام شہریوں اور عوامی شخصیات دونوں کی پرائیویسی کا احترام کرنا چاہیے، اور بغیر اجازت کے کسی کی نجی زندگی پر خبر چلانا پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
4-آف کام (Ofcom) کےضوابط: اگر آپ براڈکاسٹ میڈیا جیسے ٹی وی یا ریڈیو میں کام کر رہے ہیں تو آپ کو Ofcom کی طرف سے بنائے گئے قواعد کی پابندی کرنی ہوگی، جو مواد کی غیرجانبداری، توازن، اور معیار کو برقرار رکھنے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔

5-صحافتی اخلاقیات
برطانیہ میں صحافیوں کے لیے اخلاقی رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہونا بہت ضروری ہے۔ ایڈیٹرز کا ضابطہ اخلاق (Editors’ Code of Practice) ایک اہم دستاویز ہے جسے اکثر صحافی اور میڈیا ادارے اپنی رہنمائی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

۱• حقیقت پسندی اور درستگی: صحافیوں کو حقائق کی تصدیق کرنی چاہیے اور جھوٹی یا گمراہ کن معلومات پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر کوئی غلطی ہوجائے تو اسے درست کرنے میں تاخیر نہ کی جائے۔
۲• غیر جانبداری:
صحافیوں کو کسی بھی خبر یا معاملے کو غیر جانبدارانہ طور پر پیش کرنا چاہیے اور اپنی ذاتی آراء یا تعصبات سے دور رہنا چاہیے۔
۳• مفادات کا تصادم:
صحافیوں کو ایسے حالات سے گریز کرنا چاہیے جہاں ان کا ذاتی مفاد ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے ساتھ ٹکرا سکتا ہو۔ شفافیت اور ایمانداری صحافتی اصولوں کی بنیاد ہیں۔

6-تحقیق اور معلومات کی تصدیق

برطانیہ میں صحافت کا بنیادی اصول یہ ہے کہ ہر خبر کی تحقیق اور معلومات کی تصدیق یقینی بنائی جائے۔ صحافیوں کو چاہئے کہ وہ معتبر ذرائع سے معلومات حاصل کریں، جیسے کہ سرکاری دستاویزات، ماہرین، یا خود عینی شاہدین۔متعدد ذرائع سے تصدیق کریں، تاکہ خبر کی درستگی پر کوئی شک نہ رہے۔
• کوئی خبر شائع کرنے سے پہلے اس کے نتائج کا جائزہ لیں، خاص طور پر اگر وہ کسی فرد یا کمیونٹی پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

7-ڈیجیٹل صحافت اور سوشل میڈیا:
ڈیجیٹل صحافت کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے ساتھ، صحافیوں کو سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کے دوران خاص احتیاط برتنی چاہیے:

• معلومات کی تصدیق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی خبریں اکثر غیر مستند ہوتی ہیں، لہٰذا صحافیوں کو تحقیق اور تصدیق کے بعد ہی انہیں شائع یا شیئر کرنا چاہیے۔
• ذاتی اور پیشہ ورانہ اکاؤنٹس میں فرق:
• ⁠سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی خیالات کو پیشہ ورانہ رائے کے ساتھ ملانا پیشہ ورانہ ورک کونقصان پہنچا سکتا ہے۔

9-پریس کارڈ اور ادارہ جاتی وابستگی:

برطانیہ میں زیادہ تر صحافی نیشنل یونین آف جرنلسٹس (NUJ) یا پریس کارڈ اسکیم کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔ یہ کارڈ صحافیوں کو مختلف تقریبات اور عوامی مواقع پر اپنی پیشہ ورانہ شناخت کے طور پر پیش کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ صحافی کسی معتبر میڈیا ادارے سے وابستہ ہوں تاکہ ان کی خبروں کی صداقت اور ساکھ پر یقین کیا جا سکے۔

10-خطرناک حالات میں رپورٹنگ:
اگر کوئی صحافی تنازعات، جرائم، یا دیگر خطرناک حالات کی رپورٹنگ کر رہا ہو، تو اسے اپنی حفاظت کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ صحافی حفاظتی تدابیر اپنائے، جیسے حفاظتی آلات کا استعمال اور مناسب تربیت۔
•ادارے کی جانب سے قانونی اور سیکیورٹی معاونت حاصل کرے تاکہ کسی مشکل یا خطرناک صورتحال میں ادارہ ان کی مدد کرے۔

11- فری لانس جرنلزم

فری لانس صحافی برطانیہ میں آزادانہ طور پر کام کر سکتے ہیں لیکن انہیں بھی انہی اصولوں اور ضوابط کا احترام کرنا چاہیے جو دیگر صحافیوں پر لاگو ہوتے ہیں۔ فری لانس صحافیوں کو اپنے معاہدے کے تحت کام کرنا چاہیے اور اپنی خبروں کی فروخت یا پیشکش کرتے وقت حقائق اور شفافیت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

12-عوام کے ساتھ تعلقات:

صحافیوں کو عوام کے ساتھ براہ راست تعلق رکھنا پڑتا ہے، اس لیے انہیں عوامی معاملات میں شفافیت پیداکرنے میں اور عوامی مسائل سے آگاہی بھی ملتی رہتی ہے۔
یہ آگاہی اور معلومات برطانیہ میں کام کرنے والے ایشینز جرنلسٹس کیلئے ہے جن پر بے جا تنقید بھی ہوتی ہے بلکہ پبلک انکو ایک فوٹو گرافر کے طور پر دیکھتی ہے۔
لہذا تمام صحافی حضرات ان گائیڈ لائنز کو ایک بار لازمی پڑھ لیں بلکہ جو نئے لوگ اس شعبہ میں آنا چاہتے ہیں انکو لازمی سند کریں۔
وسلام
سید عابد کاظمی
صدرپاکستان پریس کلب یوکے مڈلینڈ

Address

24-28 5th Floor, Smithfield House, Digbeth
Birmingham
B56BS

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when CNI News Network posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to CNI News Network:

Videos

Share