Atif Masood

Atif Masood Rj at Radio XL-1296
(176)

03/02/2024

تمہیں دل میں بسایا تھا
تمہاری بات مانی تھی تمہیں سینے لگایا تھا
تمہارے درد پالے تھے مگر تم کو ہسایا تھا تمہاری بے تُکی باتوں پہ گھنٹوں مسکرایا تھا
تمہاری لاج رکھی تھی تمہیں سر پہ بٹھایا تھا
مجھے دنیا میسر تھی مگر میں تم پہ ٹھہرا تھا
مجھے پھر تم نے بتلایا کہ تم تو اور ہی کچھ ہو
میں تم کو اور سمجھا تھا
میں سمجھا تھا کہ سمجھو گے میری چاہت کے افسانے
مگر تم سرسری نکلے
مجھے افسوس ہے یارا کہ تم بھی اور ہی نکلے
حمزہ حسام

03/02/2024
01/02/2024
فیوچر میوزیم دبئی
30/01/2024

فیوچر میوزیم دبئی

30/01/2024

من پسند انسان میں قدرت نے بہت شفا رکھی ہے، اُس کا ہمارے ساتھ ہونے کا احساس ہی ہماری زندگی خوشگوار بنا دیتا ہے

30/01/2024

Habibi come to Dubai

29/01/2024

لاکھ تم اشک چھپاؤ ہنسی میں بہلاؤ
چشمِ نمناک بتاتی ہے کہ تم روئے ہو

Dubai
29/01/2024

Dubai

29/01/2024

چلو اچھا کیا تم نے
محبت ترک کر ڈالی
محبت ویسے بھی اتنا بڑا رشتہ نہیں ہوتا کہ جسے ہر حال میں نبھانا ضروری ہو.
محبت اور مجبوری میں تھوڑا فرق ہوتا ہے

29/01/2024

وہ تجھ کو بھول بیٹھے ہیں تو تجھ پہ بھی لازم ہے میر
خاک ڈال اگ لگا نام نہ لے یاد نہ کر

28/01/2024

سنو مجھ سے نہیں ہوتا
دلیلیں دو
صفائیاں دو
میری انکھوں میں لکھا ہے
مجھے تم سے محبت ہے

28/01/2024

شِکوہ نہ کر زبان کا, لہجے میں پیار ڈھونڈ
فرصت ملے تو جھانک کر آنکھوں کے پار ڈھونڈ
سُر کو ملا دے ساز سے سانسوں کے ساتھ ساتھ
ہاتھوں کو لے کے ہاتھ میں دھڑکن کے تار ڈھونڈ
ملتا ہے کب خلوص یاں عہدِ فریب میں
چل کر سمے کی راہ سے بچپن کے یار ڈھونڈ
پتے فقط یُوں شاخ پہ ہوتے نہیں ہرے
جن کو نمُو ہو پیڑ کی اُن پر بہار ڈھونڈ
جتنا بھی دُور جائے گا اُتنا کھنچے گا دل
تجھ کو ملے فرار تو خود سے فرار ڈھونڈ
حیرت سے مجھ کو خاک میں اَٹتے ہوئے نہ دیکھ
جانے بھی دے غُبار کو بس تُو سوار ڈھونڈھ
کس کو خبر کہ عشق کی منزل کدھر ہے قیس
ہم بھی کھڑے ہیں دشت میں تُو بھی پُکار, ڈھونڈ
جاں بھی لگایا شوق سے عاطف لگا نہ دل
اِس شُترِ بے مُہار کی جاکر مُہار ڈھونڈ
عاطف جاوید عاطف

28/01/2024

سکونِ قلب تم سے ہے سکونِ جاں بھی تم ہو تعجب ہے کہ سینے میں جہاں دل تھا وہاں تم ہو

27/01/2024

مجھ سے مخلص نا واقف میرے جذبات سے تھا اس کا رشتہ تو فقط اپنے مفادات سے تھا
اب جو بچھڑے ہیں تو کیا روئیں جدائی پہ اُس کی
یہ اندیشہ تو ہمیں پہلی ملاقات سے تھا

27/01/2024

مجھ سے اتنے قریب ہو جاؤ
اداس شب کی سلیب ہو جاؤ
میری باہوں کو سونپ دو سب کچھ
میری خاطر قریب ہو جاؤ

27/01/2024

کس طرح کہیں تجھ سے
کہ تیرے رُوٹھ جانے سے
ہم دُکھوں کے ماروں پر
دو ٹکے کے لوگوں نے
اُنگلیاں اُٹھائیں ہیں

26/01/2024

قسمیں جھوٹ رسمیں جھوٹ
وعدے جھوٹ اِرادے جھوٹ
ایک جھوٹ اور بول دو
کہ تم لوٹ آو گے

26/01/2024

دوستو تم کو آزمانے میں
لطف آتا ہے زخم کھانے میں
میری آنکھوں کو ہے اذیت سی
پھر نئے خواب کچھ سجانے میں
ہجر کی آگ ایسی بھڑکی ہے
جسم جلنے لگا بُجھانے میں
تجھ کو صدیوں میں ہم نے پایا تھا
اور اک پل لگا گنوانے میں
ایسا لگتا ہے روح قاصر ہے
جسم کا بوجھ اب اُٹھانے میں
سارے کردار ساتھ چھوڑ گئے
سب کے سب مر گئے فسانے میں
جذبہ ِ دل لہو لہان ہوا
خود سے رُوٹھا تجھے منانے میں
دل کو پتھر بنانا پڑتا ہے
خود کو اک آئینہ بنانے میں
زندگی وقفِ رنج و غم کر کے
جی رہا ہوں ترے زمانے میں
کس سے اب حالِ دل کہیں شاکر
کوئی اپنا نہیں زمانے میں
ڈاکٹر شاکر حسین اصلاحی

26/01/2024

چلو ہم مان جاتے ہیں تیرا جانا ضروری ہے
تو کیا یہ بھی ضروری ہے کہ رشتے توڑ کر جاؤ

25/01/2024

بہت کہا تھا آپ سے
زرا سا رحم کھائیے
ہمیں نہ چھوڑ جائیے
کہ آپ کے بِنا سفر
سراب ہے عزاب ہے

24/01/2024

بچھڑنا موت ہوتی ہے

24/01/2024

آشنا بہرطور درد سے ہونا تھا مجھے
تُو نہ ہوتا تو ہم کسی اور سے بچھڑے ہوتے

24/01/2024

اُس نے کہا تم میں پہلی سی بات نہیں
میں نے کہا زندگی میں تمہارا ساتھ نہیں

23/01/2024

نہ ہم کو خبر ہوئی نہ زمانہ سمجھ سکا
ہم چُپ کے چُپ کے تم پر کئی بار مر گئے

23/01/2024

تہذیبِ جنُوں کار پہ تنقید کا حق ہے
گِرتی ہُوئی دِیوار پہ تنقید کا حق ہے
ہاں ! مَیں نے لہُو اَپنا گُلستاں کو دیا ہے
مُجھ کو گُل و گُلزار پہ تنقید کا حق ہے
میں یاد دِلاتا ہُوں ، شِکایت نہیں کرتا
بُھولے ہُوئے اِقرار پہ تنقید کا حق ہے
مجروح جو کر دے دل اِنساں کی حقیقت
اُس شوخیِ گفتار پہ تنقید کا حق ہے
ساغرؔ صدیقی

23/01/2024

نہیں ہے رنج کوٸی یہ خیال کافی ہے
تمھارا ساتھ ہر اک درد کی تلافی ہے
تمھارا ذکر ضروری ہے ہر فسانے میں
تمھارے بعد تو ہر آدمی اضافی ہے
ہمارا جرم اگر قابلِ معافی نہیں
تمھارا جرم کہاں قابلِ معافی ہے
کمی نہیں تھی کسی غم کی، پھول سے دل میں
مگر جو آپ نے بخشا وہ غم اضافی ہے
وہ دے رہا ہے دلاسہ بھی مجھ کو صدقے میں
سمجھ رہا ہے مرے درد کی تلافی ہے
نہیں تھا کرب کوٸی اس قدر شدید سحر
کہ مار دینے کو اک تیرا غم ہی کافی ہے
نادیہ سحر

22/01/2024

مرد اگر غلطی کر کے معافی مانگ لے تو سمجھو کہ وہ بہت اچھا ہے.
خلیل الرحمٰن قمر

13/08/2020

معیار گِرتا نہ دوستوں کا نہ ہم بھی دُشمن کی ڈھال ہوتے
ضعیف دُشمن پہ وار کرتے تو وقت کے ہم دجِال ہوتے

13/08/2020

تیری شرطوں پہ ہی کرنا ہے گر تجھ کو قبول
یہ سہولت تو مجھے سارا جہاں دیتا ہے

Address

Birmingham
B192EL

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Atif Masood posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category