Sojhal

Sojhal I'm Proud Pakistani-Nature Lover and Explorer & I'm a Limited Edition ,There's no copy of me in world

Nature Enthusiast - Weather Aficionado -Outdoor Explorer -Eco-conscious -Avid Hiker - Nature Photographer -Weather Watcher -Environmental Advocate -Cloudspotter -Storm Chaser -Green Traveler -Gardening Enthusiast -Lover of Seasons -Stargazer - Nature Educator. My journey on social media has been nothing short of remarkable, marked by a series of achievements that reflect my dedication, creativity,

and strategic approach. From humble beginnings to a thriving online presence, here are some key moments that have defined my success on social media:

Platform Engagement: I embarked on my social media journey with a clear vision of connecting with a like-minded audience. Through engaging content and authentic interactions, I've fostered a community of [number] loyal followers who actively participate in conversations and share their thoughts. Content Strategy: Crafting compelling and relevant content has been a cornerstone of my social media success. By consistently delivering valuable insights, entertaining visuals, and thought-provoking discussions, I've positioned myself as a trusted source of information in my niche. Follower Growth: What began as a modest following has evolved into a substantial and engaged audience. I'm proud to have grown my follower count to [number], a testament to the resonance of my content and the trust I've established within the social media community. Viral Moments: I've experienced several viral moments that propelled my profile into the spotlight. These instances of rapid content sharing and engagement not only expanded my reach but also introduced my brand to a wider audience. Collaborations and Partnerships: Collaborating with fellow influencers, brands, and organizations has enriched my social media presence. Strategic partnerships have allowed me to tap into new demographics, share unique perspectives, and co-create content that resonates with diverse audiences. Recognition and Awards: It's an honor to have been recognized for my contributions to social media. Winning [Awards/Recognition Names] not only validated my efforts but also motivated me to continue pushing boundaries and striving for excellence. Engagement Metrics: I'm proud of the high levels of engagement my content generates. Achieving [Impressive Metrics, such as high likes, comments, shares, etc.] showcases the genuine connection I've established with my followers. Community Impact: Beyond numbers, my social media success has translated into real-world impact. Initiatives such as [Community Projects or Causes Supported] have allowed me to leverage my influence for positive change and contribute to causes I'm passionate about. Skill Development: My journey on social media has been a continuous learning experience. I've honed skills in content creation, audience analysis, trend forecasting, and social media marketing, which have proven valuable not only online but also in other aspects of my life. Inspiration to Others: I'm humbled to have inspired others on their own social media journeys. Through mentorship, workshops, and sharing my insights, I've had the privilege of helping aspiring creators and businesses navigate the ever-evolving landscape of social media. As I reflect on my success on social media, I'm grateful for the support of my followers, the opportunities that have come my way, and the lessons I've learned along the road. I look forward to continuing this exciting journey, exploring new horizons, and making an even greater impact in the digital realm.

02/02/2025

طبیعت انتہائی ناساز ہے
دعاؤں کی درخواست 🙏

02/02/2025

سوجھل اور ویدرگرو کے ٹاپ فینز کے نام پر باغیچہ سوجھل (Sojhal Garden) مری میں شجرکاری کی خصوصی ویڈیو

ہمارے بچپن میں شہر کا کوئی چھوٹا بڑا ، قدیم و جدید گھر ایسا نہیں تھا کہ جس میں نیم، پیپل، بیری، آم، جامن یا امرود کا کم از کم ایک درخت نا ہو، لیکن آج کسی گھر، گلی ، محلے میں درخت تو کیا کوئی پودا تک نظر نہیں آتا، ہم نے شہروں ، گائوں ، دیہات ہر جگہ سے شہری خوبصورتی یا رہائش کی کمی یا تنگی کے بہانے بلند عمارتوں،کئی کئی منزلہ پلازوں اور ملٹی پل شاپنگ سینٹرز کی تعمیر اور ہو س زرو زمین میں ہر جگہ سے درختوں ، پودوں اور کھیتوں ، فصلوں کا صفایا کرنا شروع کر دیا جس کا خمیازہ آج ہمیں شدید گرمی اور بارش سے محرومی یا خشک سالی کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ صرف اس سال پوری دنیا اور خصوصاً جنوبی ایشیا میں ہزاروں افراد گرمی کی شدت(ہیٹ ویو) سے جھلس کر لقمہ اجل بن گئے تھے، خصوصاً پاکستان میں سیکڑوں افراد گرمی کی شدت سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور طویل موسم گرما دیکھاکائنات میں اللہ تعا لیٰ کی شان ربوبیت کا مظہر یہ بھی ہے کہ جہاں انسانوں اور دوسرے جان داروں کو اور بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے، وہیں اسے سازگار ماحول بھی عطا کیا ہے۔ ایسی چیزیں پیدا کی گئیں جو کثافتوں کو جذب کر لیتی ہیں اور مختلف النوع آلودگیوں سے انسانی ماحول کو بچاتی ہیں۔ انسانی زندگی اور انسان کو مطلوب جاندار اور بے جان وسائل حیات کی حفاظت و بقا ء اور نشوو نما کے لئے ضروری ہے کہ انسان ماحولیات کا تحفظ کرے اور ایسی چیزوں سے اجتناب کرے جو فضا، زمین، پانی وغیرہ میں آلودگی کا باعث بنتی ہیں۔موجودہ تیز رفتار صنعتی ترقی سے پہلے جنگلات کی کثرت اور مظاہر فطرت سے چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کے باعث آلودگی کا مسئلہ اتنا اہم نہیں، لیکن اب کارخانوں کی کثرت، صنعتی فضلات کی نکاسی کے مناسب انتظامات سے غفلت، آبادی کا بے ہنگم پھیلائو، آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کا بے دریغ استعمال، جنگلات اور درختوں کی بے تحاشا کٹائی، دریاؤں میں فضلات کا بہاؤ، پُرشور سواریوں اور مشینوں کا استعمال اور اس طرح کے مختلف اسباب کی وجہ سے ماحولیات میں عدم توازن پیدا ہوتا جارہا ہے۔ آلودگی دن بدن بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے جہاں طرح طرح کی لا علاج اور مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں وہاں گرمی کی شدت میں بے پناہ اضافہ ، خشک سالی یا بارش کی کمی اور قحط سالی جیسے خطرناک مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔قرآن و حدیث کی تعلیمات اور شریعت اسلامی میں انسانی زندگی کے تمام مسائل کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں پیش آنے والے ہر طرح کے گرم و سرد حالات کا ادراک و شعور اور ان کے نقصا نات سے محفوظ رہنے کا طریقہ بھی تعلیم فرما دیا۔ چناںچہ ماحولیات کے تحفظ کے سلسلے میں قرآن و سنت نے ہماری مکمل رہنمائی کی ہے۔ مثلاً سب سے اہم ترغیب درخت لگانے کی دی، بلاوجہ و بلا ضرورت درخت کاٹنے سے گریز کی ہدایت کی گئی۔ ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کے مختلف اسباب و ذرائع میں سے ایک اہم ذریعہ درخت اور درختوں سے بھرے جنگلات ہیں ۔ جن کا وجود صاف و شفاف فضاء کی فراہمی اور ماحول کو پُر لطف و پاکیزہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ روئے زمین پر جا بجاپھیلے درخت بنی نو ع انسان کے لئے قدرت کا انمول تحفہ ہیں ۔ درخت نہ صرف سایہ فراہم کرتے ہیں، بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کرنے ، گرمی کی شدت اور درجۂ حرارت کو کم رکھنے اور بارش برسانے والے نظام کو سرگرم کرنے اور نتیجہ خیز بنانے میں ممد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔ درخت لگانے کو ’’شجر کاری‘‘ کہا جاتا ہے۔ شجر کاری نہ صرف سنت رسول ﷺہے، بلکہ درختوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جنت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت طویل، گھنے اور سایہ دار درخت بھی ہیں ۔ جن کا ذکر ہمیں قرآن و حدیث میں ’’ لمبا سایہ اور بہتا ہوا پانی کے الفاظ میں ملتا ہے ۔‘‘ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ’’ جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایے میں کوئی سوار سو برس تک رہے، تب بھی ا س کا سایہ ختم نہ ہوگا۔ اگر چاہو تو قرآن کا یہ ارشاد پڑھ لو اور لمبا سایہ ہوگا‘‘۔ (بخاری و مسلم، ترمذی و نسانی) اسی طرح واقعۂ معراج کے سلسلے میں سدرہ یا بیری کے درخت کا بھی ذکر ملتا ہے۔ حضرت اسما ء ؓ فرماتی ہیں کہ ’’ سوار اس کی شاخوں کے سایے میں سو سال تک چلتا رہے گا یا سو سوار اس سے سایہ لے سکتے ہیں ،اس کے سونے کے پروانے ہیں ،گویا کہ اس کے پھل یعنی بیر بڑے بڑے مٹکوں کے برابر ہوں گے‘‘۔ (ترمذی) اس کے علاوہ بھی قرآن و حدیث میں جا بجا جنت کی نعمتوں میں اس کے باغات کا ذکر بھی ملتا ہے۔ جو کہ جنت کو اور حسین بناتے ہیں۔ اسی طرح زمین کے ماحول کو بھی حسین ، خوبصورت، دل کش اور جنت نظیر بنانے میں بھی درخت اور پودے قابل ذکر کردار کے حامل ہیں۔شجر کاری ہر دور میں تحفظ ماحولیات کے لئے کلیدی کردار کی حامل رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ زمانہ قدیم ہی سے درختوں کا کردار زمین پر اہمیت و افادیت سے بھرپور رہا ہے، جب اولین انسان کے پاس گھر نہیں ہوتے تھے تو وہ درختوں کے سایوں اور ان کے تنوں میں کھوہ بناکر اپنا بسیرا کرتا، جب وہ بھوکا ہوتا، تو درخت کے پھل ہی کھا کر اپنی بھوک مٹاتا اور جان بچاتا تھا۔ آج بھی انسان درختوں سے بے شمار فائدے اٹھاتا ہے اور ان سے لکڑی، گوند، شہد اور جڑی بوٹی کی شکل میں ادویات حاصل کرتا ہے ۔ انسان کی طرح چرند پرند بھی ان درختوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ درختوں پر گھونسلہ بناتے اور اپنی غذا حاصل کرتے ہیں، گویا درخت صرف انسانوں ہی کے لئے نہیں، بلکہ پرندوں اور جانوروں کے لئے بھی مفید ہیں ۔ اسی طرح درختوں اور پودوں کے پھولوں کی خوشبو سے زمانہ مہکتا ہے۔ رنگ برنگے درخت کبھی ریگستان کو نخلستان میں بدل دیتے ہیں تو کبھی جنگل میں منگل کا سماں پیدا کردیتے ہیں۔ نیز ان درختوں پر بسنے والے پرندوں کی چہچہاہٹ بھی زمین کے ماحول کو خوشگوار بناتی اور کانوں میں رس گھولتی ہے۔قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر درخت لگانے کی ترغیب اور اجر کی بشارت دی گئی ہے۔ ہرے بھرے ، پھل دار درختوں کو انسانوں کے لئے اللہ کا فضل و احسان بتایا گیا ہے۔ سورۂ نحل میں اللہ تعالیٰ اپنے احسانات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے ’’ وہی اللہ ہے جس نے آسمان سے تمہارے لئے پانی نازل کیا، اسی میں سے تم پیتے ہو اور اسی سے درخت اُگتے ہیں، جن میں تم اپنے جانور چراتے ہو، تمہارے واسطے ا سی سے کھیتی ، زیتون ، کھجوریں اور انگور اور ہمہ قسم کے میوے اگاتا ہے۔ بےشک، اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں ‘‘(سورۃ النحل)قرآن کریم کی طرح رسول اللہ ﷺ کی احادیث مبارکہ میں شجر کاری کی فضیلت اور درخت لگانے پر اجرو ثواب کی نوید سنائی گئی ہے۔ حضر ت جابر ؓ سے روایت ہے کو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ جس مسلمان نے کوئی پودا لگایا تو اس کے درخت سے جو کھا لیا گیا، وہ درخت لگانے والے کے لئے صدقہ ہے اور اس میں سے چرند پرند نے کھا لیا، وہ بھی اس کی طرف سے صدقہ ہے اور اس کے اجر میں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی، مگر اس پودا لگانے والے کے لیے صدقہ یا ثواب ہوگا ‘‘(صحیح مسلم) ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ امّ مبشر انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے اور ان سے پوچھا کہ ’’ یہ باغ مسلمان نے لگایا ہے یا کافر نے ؟ انہوں نے کہا کہ مسلمان نے ، تو آپﷺ نے فرمایا کہ کوئی مسلمان درخت لگائے یا کھیتی کاشت کرے اور اس میں سے انسان یا جانور کوئی بھی کھائے تو اس کے لئے صدقہ کا ثواب ہے ‘‘۔ (بخاری و مسلم) ایک اور حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ پودا لگانے یا کھیتی کرنے والا کوئی مسلمان ایسا نہیں کہ اس سے درندے یا پرندے یا کوئی اور کھائے تو اس میں درخت لگانے والے کے لئے ثواب ہوگا‘‘۔ (صحیح مسلم) ایک اور جگہ شجر کاری کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا کہ ’’ جو شخص درخت لگائے اس کے لئے اس پودے سے نکلنے والے پھل کی مقدار کے برابر ثواب لکھا جائے گا۔ ‘‘(مسند احمد) اسی لئے علماء نے افضل ترین پیشے کے طور پر کاشت کاری کو ترجیح دی ہے۔ (شرح منہاج) شجرکاری یا درخت لگانے کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ’’ اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا ہو اور وہ اس بات پر قاد رہو کہ قیامت قائم ہونے سے پہلے وہ اسے لگا سکے گا تو ضرور لگائے‘‘ (مسند احمد) درختوں کی اسی افادیت کے پیش نظر آپ ﷺ نے ایسے درخت وغیرہ کو جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہو، کاٹنے یا برباد کرنے سے سختی سے منع فرمایا۔ نبی کریم ﷺ نے حالت جنگ میں بھی درختوں کو کاٹنے سے منع فرمایا، لشکر کی روانگی کے وقت دیگر ہدایات کے ساتھ ایک ہدایت یہ بھی دیتے تھے کہ کھیتی کو نہ جلانا اور کسی پھل دار درخت کو نہ کاٹنا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے اپنے دور اقتدار میں باغ بانی اور شجر کاری میں گہری دلچسپی لی اور اسے علوم و فنون کی شکل دے کر دنیا میں خوب فروغ دیا۔ملک میں بڑھتی ہوئی آلودگی اور موسمی تبدیلیوں سے ہم سب بخوبی آگاہ ہیں، شجر کاری ملک و ملت کے لئے وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے ۔ زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح کو روکنے کے لئے بارشوں کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے درختوں کا ہونا لازمی اور ضروری ہے۔ خلاق عالم کی خلاقی دیکھیے کہ درختوں کے پتوں سے پانی کے بخارات ہوا میں داخل ہوتے ہیں ، جس سے فضاء میں نمی کا تناسب موزوں رہتا ہے اور یہی بخارات اوپر جاکر بادلوں کی بناوٹ میں مدد دیتے ہیں جس سے بارش ہوتی ہے۔ ملک میں بہار کا موسم شروع ہونے والا ہے، بزرگوں سے سنا ہے کہ بہار اور ساون میں سوکھی لکڑی بھی زمین میں لگا دی جائے تو وہ بھی سرسبز ہو جاتی ہے یعنی بہار کا مہینہ تمام قسم کے درخت اور قلمیں لگانے کے لئے موزوں ترین وقت ہے، لہٰذا درخت لگانے کی تیاری شروع کردیں، تاکہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور گرمی پر قابو پایا جاسکے۔ درختوں میں نیم کا درخت ۵۵ ڈگری تک گرمی اور ۱۰ ڈگری تک سردی کو جذب کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ایک بارہ فٹ کا درخت تین ائیر کنڈیشنرز کے برابر ٹھنڈک مہیا کرتا ہے۔ درخت زندگی اور قیمتی سرمایہ ہیں، اس سرمائے سے صدقہ کا ثواب حاصل کریں، اس ثواب کو اپنے مرحومین سے منسوب کر کے انہیں بھی اس میں شامل کریں، جب تک یہ درخت سر سبز رہیں گے ، اس صدقہ جاریہ کا ثواب انہیں بھی ملتا رہے گا۔آئیے عہد کریں کہ ہم میں سے ہر شخص موسم بہار اور آنے والے ساون کے مہینے میں ایک درخت لگا کر اپنے لئے صدقۂ جاریہ اور انسانوں کے لئے سہولت و آسانی مہیا کریں۔ مختلف این جی اوز اور فلاحی ادارے بھی انفرادی اور اجتماعی طور پر اس موسم میں شجر کاری مہم کا اہتمام کریں ۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے ۔ (آمین)دعاؤں کی درخواست سوجھل ملک ✍️

Murree Weather      #مری میں موسم مکمل طور پر صاف ہے تمام سڑکیں اوپن ہیں  آج پڑنے والی برف مکمل طور پر پگھل چکی ہے اور م...
01/02/2025

Murree Weather

#مری میں موسم مکمل طور پر صاف ہے تمام سڑکیں اوپن ہیں
آج پڑنے والی برف مکمل طور پر پگھل چکی ہے اور معمولی برف صرف جنگلات میں سایہ دار جگہوں پر موجود ہے بار بار لوگ میسجز کے ذریعے مری میں برفباری کا پوچھ رہے ہیں تو یہ تازہ ترین تصاویر ہیں اور اس وقت مری میں موجودہ درجہ حرارت 3 سینٹی گریڈ ہے اور آسمان پر تارے چمک رہے ہیں اور کسی قسم کی کوئی #برفباری نہیں ہو رہی ہے ۔

Sojhal | Weather Guru Pakistan Weather News

01/02/2025

گلیات مین حادثہ- بکوٹ روڈ کھن کلاں کے مقام پر پر ٹوٹا ہائی ایس پھسلن کی وجہ سے حادثے کا شکار ہو گیا۔

ایبٹ آباد ۔ریسکیو ٹیمیں نے طویل پیدل مسافت کرتے ہوئے موقع پر پہنچ گئے ایبٹ آباد ۔حادثے کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو افراد کو مقامی لوگوں نے ہسپتال منتقل کیا باقی دو زخمیوں کو ریسکیو میڈیکل ٹیم نے ابتدائی طبی امداد فراہم کی ۔

ترجمان ریسکیو 1122 ایبٹ آباد

 #مری کے تازہ ترین مناظر ، موسم صاف ہوگیا برف بھی غائب Murree Weather & Murree Hill Station ⛰️ سایہ دار جگہوں پر معمولی ...
01/02/2025

#مری کے تازہ ترین مناظر ، موسم صاف ہوگیا برف بھی غائب

Murree Weather & Murree Hill Station ⛰️
سایہ دار جگہوں پر معمولی سی برف موجود ہے لیکن وہ بھی تھوڑی دیر تک پگھل جائے گی کیونکہ درجہ حرارت زیادہ ہے
Date 1st February 2025 & Time 3.30 PM

Sojhal fans

01/02/2025

چھانگلہ گلی کے تازہ ترین مناظر، گلیات میں بھی موسم صاف ہوگیا ہے اوردھوپ نکلنے سے برف تیزی سے پگھل رہی ہے

01/02/2025

آج صبح ٹھنڈیانی میں زبردست برفباری ہوئی ہے

" الحمدللہ " ہماری دعائیں رنگ لے آئی ہیں اور اللہ تعالٰی کے حکم سے  #مری میں ہلکی  #برفباری کا سلسلہ جاری ہے.Murree Weat...
01/02/2025

" الحمدللہ " ہماری دعائیں رنگ لے آئی ہیں اور اللہ تعالٰی کے حکم سے #مری میں ہلکی #برفباری کا سلسلہ جاری ہے.
Murree Weather on 1st February 2025
#

31/01/2025

نتھیاگلی، چھانگلہ گلی میں ہلکی برفباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مری میں برفانی بارش/ گیلی برفباری ہوئی ہے
# #
ویڈیو بشکریہ مجیب الرحمن

31/01/2025

زندگی میں پہلی بار میں اپنے تمام پیارے فالورز سے کچھ مانگ رہا ہوں اور امید کرتا ہوں آپ مجھے مایوس نہیں کریں گے

"The best time to plant a tree was 20 years ago. The second best time is now".

31/01/2025

آسمان پر دھوئیں کے بادل
جنگلات میں لگی آگ اور سڑکوں پر پڑی ہوئی ریت اور بجری کے ڈھیر دیکھنے ہیں تو مری/ گلیات چلے جائیں 🥲
اور اگرگوڈے گوڈے برف یا لائیو برفباری دیکھنی ہے تو سیدھا کالام اور کمراٹ کا رخ کریں 🥰

30/01/2025

اللہ کی قسم میں تھک گیا ہوں
جنگلات میں آگ کی ویڈیوز پیج پر لگاتے ہوئے لیکن کسی کو کوئی پرواہ نہیں😢 انتہائی طاقتور مافیا نے مری گلیات راولپنڈی،اسلام آباد ،ایبٹ آباد کا موسم تباہ کر کے رکھ دیا ہے

30/01/2025

مورخ جب دنیا کی تاریخ لکھے گا تو اس میں ایک ایسی قوم کا ذکر ضرور کیا جائے گا جس نے اپنے گھر کو خود اپنے ہاتھوں سے جلا ڈالا تھا 😢😢😢

30/01/2025

شعبان المعظم کا چاند مبارک 🤍
اللہ کریم آقا ﷺ کے مہینہ کا صدقہ ہم سب کو عطا فرمائے اور رمضان شریف میں عمرہ نصیب فرمائے۔۔ آمین

29/01/2025

پرانی یادیں۔۔۔ 29 جنوری 2023 ( مری )

Murree Weather | Murree Hill Station ⛰️

29/01/2025

" ڈیئر فیسبک پیجز مالکان "
آج پاکستان میں Facebook کے نظام میں ٹیکنیکل خرابی کے باعث مختلف پیجز پر صرف سال 2023 کی پرانی پوسٹس نظر آ رہی ہیں 👇
👏" گھبرانا نہیں ہے" 🤣

ڈیپ سیک کا جھٹکا! ٹیکنالوجی کی دنیا میں طوفان اگر ابھی، آپ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی شکلوں پر غور کریں گ...
29/01/2025

ڈیپ سیک کا جھٹکا! ٹیکنالوجی کی دنیا میں طوفان

اگر ابھی، آپ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی شکلوں پر غور کریں گے، تو آپ یہ جان کر حیران ہو جائیں گے کہ اے آئی ہماری زندگی کے ہر پہلو میں کتنی گہرائی سے داخل ہو چکا ہے۔ آپ اپنا پسندیدہ گانا چلانے کے لیے Alexa کو حکم دے رہے ہیں۔ اپنے موبائل فون میں موجود اے آئی سسٹمز سے الارم سیٹ کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ اپنے ایسے بے شمار کام اے آئی کے سپرد کر رہے ہیں جس کا آپ کو اندازہ بھی نہیں ہے

مصنوعی ذہانت (AI) کیا ہے؟مصنوعی ذہانت میں ذہانت( Intelligence) سے مراد مشینوں کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر باخبر فیصلہ کرنے یا اقدامات کرنے کی صلاحیت ہے۔ انسانوں کو ذہین مخلوق کہا جاتا ہے کیونکہ ہم اپنے آس پاس سے معلومات کو جمع کر کے آزادانہ فیصلے کر سکتے ہیں۔انسانی دماغ میں سیکھنے، معلومات کے اربوں بٹس کو ہر سیکنڈ میں پروسیس کرنے، مسائل کو حل کرنے، منطقی استدلال وغیرہ استعمال کرنے کی منفرد صلاحیت ہوتی ہے۔ مصنوعی ذہانت میں، اس ذہانت کو مشینوں کے ذریعے نقل کیا جاتا ہے۔ انہیں معلومات فراہم کی جاتی ہیں اور پھر انسانی ذہانت کی نمائش کے لیے پروگرام بنایا جاتا ہے۔ ایسا کرنے پر جب ایک مشین اپنے طور پر اقدامات کرنے کے قابل ہو جاتی ہے اور ساتھ ہی اس کو عقلی بنا سکتی ہے تو ظاہر ہے اسے ذہین سمجھا جائے گا۔مختصر طور پر سمجھنے کی بات یہ ہے کہ، اے آئی پیچیدہ مسائل کو حل کرنے، فیصلے لینے جیسے وہ تمام کام انجام دے سکتا ہے جسے کمپیوٹر سسٹم سے حل کرنے کے لیے انسانی ذہانت کی ضرورت ہوتی ہے۔مصنوعی ذہانت (AI) کے چھ ڈومینز ہیں، جس میں مشین لرننگ، ڈیپ لرننگ، روبوٹکس، ایکسپرٹ سسٹم، مبہم منطق (Fuzzy Logic)، نیچرل لینگویج پروسیسنگ شامل ہیں۔اے آئی کی تاریخ اور موجودہ شکل:مصنوعی ذہانت کی تاریخ:رومیوں اور یونانیوں کے افسانوں میں مشینی مردوں کا بے شمار ذکر ملتا ہے، جسے جدید دور کا روبوٹ کہا جا سکتا ہے۔ یونانی افسانوں میں ایک ایسا ہی مشہور نام تالوس ہے۔ افسانے میں بتایا گیا ہے کہ، تالوس ایک بڑا کانسے کا آٹومیٹن تھا جو یونانی شہر یوروپا کو قزاقوں اور باہری حملہ آوروں کے حملوں سے بچانے کے لیے بنایا گیا تھا۔ ان افسانوں سے آگے بڑھیں تو ہماری فلمیں اور کتابیں ایسی مشینوں سے جڑی ہوئی ہیں، جو آزادانہ طور پر سوچتی ہیں۔ ان چیزوں پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ، انسانوں کو طویل عرصے سے اپنے ذہن کے ساتھ انسان نما اشیاء کا خیال آتا رہا ہے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے 'ڈاکٹر اکبر نیازی ٹیچنگ اسپتال 'میں خؤاتین میں سرویکل کینسر کی تشخیص اب آرٹیفیشل انٹیلی جینس(اے آئی) کے ذریعے کی جائے گی۔ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہوگا اسپتال نے یہ ٹیکنالوجی چین کی مدد سے حاصل کی ہے اور حکام کو امید ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے اس عارضے کے سامنے آنے والے اوسطاًسالانہ پانچ ہزار کیسز کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
Sojhal
دنیا کے مختلف ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ذریعےنہ صرف طب بلکہ کئی شعبوں میں تحقیق کے لیے اس کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ دفاعی میدان سمیت کئی شعبوں میں اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کے استعمال سے آنے والی تبدیلیاں جہاں ٹیکنالوجی میں ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو رہی ہیں ، وہیں ماہرین کو اس بارے میں کئی خدشات اور تحفظات کا سامنا بھی ہے۔

پچھلے 24 گھنٹوں میں امریکی سٹاک ایکسچینج میں خون بکھرا پڑا ہے. Nvidia کے حصص ایک دن میں 600 ارب ڈالرز سے زیادہ کے گرے ہیں (پاکستان کا سارا قرض 150 ارب ڈالرز سے کم ہے)، اوورآل بین الاقوامی مارکیٹ سے ڈیڑھ ٹرلین ڈالرز صاف ہوگیا ہے.

پچھلے دس دن میں چینیوں نے امریکیوں نے، اور OpenAI کے کھربوں ڈالرز کے خواب کو چکنا چور کر دیا!

انہوں نے ChatGPT جیسے طاقتور AI ماڈل کو صرف 1/100 لاگت میں تیار کر لیا ہے۔

ایک دم ڈریگن نے انکل سام کو دھوبی پٹڑا مارا ہے.

میری نظر میں یہ دنیا میں کسی بھی پروڈکٹ کا سب سے بڑا ہارڈ لانچ ہے، جس کی سلامی 1500 ارب ڈالرز سے زائد ہے، ایک ایسی خبر جس نے ٹرمپ کی صدارت کو پانچ دن میں گہنا دیا.

یہ پیشرفت ڈاٹ کام کریش جیسے تاریخی مارکیٹ حادثے کو جنم دے سکتی ہے۔

ڈیپ سیک کا "r1" ماڈل: GPT کو پیچھے چھوڑنے والا چینی چیلنج ہے.

یہ نہ صرف GPT سے تیز اور ہوشیار ہے، بلکہ کثیرالمقاصد بھی۔
پانچ سال تک AI دنیا کا ایک ہی نعرہ تھا:
"طاقتور AI کے لیے دیوہیکل وسائل چاہئیں!"
—کروڑوں ڈالر، ہزاروں ماہرین، فٹ بال گراؤنڈ جتنے ڈیٹا سینٹرز۔

مگر اب یہ نظریہ دھڑام سے گر چکا ہے۔
اوپن اے آئی نے اربوں خرچ کرکے سپر کمپیوٹرز اور ذہین ترین دماغ جمع کیے۔

مگر اب ایک چینی ماڈل نے اسی ماڈل کو "چائے کے ریٹ" میں پیش کر دیا ہے۔

یوں سمجھیں کہ آپ ایک لاکھ ڈالرز کی مرسیڈیز لینے جائیں اور وہاں سے آپ کو ہزار روپے میں اسی کا متبادل مل جائے.

یہ محض لاگت میں کمی نہیں، بلکہ AI کی معاشیات کو الٹ دینے والا دھماکہ ہے۔ تبھی لندن، نیویارک، ہانگ کانگ کے سٹاک ایکسچینجوں میں زلزلہ آیا ہوا ہے.

کیوں؟ لگتا ہے کہ 2000 کی ڈاٹ کام کریش والی کہانی اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔

اس وقت انٹرنیٹ کی دوڑ میں کمپنیوں نے انفراسٹرکچر پر اربوں لُٹا دیے۔
نتیجہ؟ Webvan جیسی کمپنیاں دیوالیہ، کھربوں ڈالر کا نقصان۔
وجہ سادہ تھی: رسد نے طلب کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا۔

آج AI کی دوڑ اسی راستے پر—مگر دس گنا تیزی سے!
پنڈتوں کے مطابق AI انڈسٹری کو 600 ارب ڈالر کا ریوینیو چاہیے۔
حقیقت میں کتنا چاہیے؟ صرف 60 ارب ڈالر۔
یہ خلیج نہیں، بلکہ خلا ہے۔
اور اب یہ سستا AI ماڈل پورے کاروباری ماڈل کو زمین بوس کر سکتا ہے۔

• بڑے ڈیٹا سینٹرز؟ اب بے کار۔
• مہنگے ہارڈویئر؟ فضول خرچی۔
اے آئی اسٹاک کی بلند ویلیوایشنز؟ ہوا میں قلعے ۔

ڈیپ سیک کی آمد سے پہلے، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی پوری معیشت "مصنوعی قلت" پر کھڑی تھی:
"صرف امیر ترین ہی AI بنا سکتے ہیں۔"
مگر اب یہ قلت ختم۔ نتیجہ؟ بلبلہ پھٹنے کو تیار۔
ٹائم مشین میں جھانکیں:
2000 کے بعد جب انٹرنیٹ بلبلہ پھٹا، تب Amazon جیسی کمپنیوں نے حقیقی مسائل حل کیے۔
اب AI کی دنیا میں بھی یہی ہوگا:
• بجائے بڑے ڈیمو کے—عملی استعمال
• بجائے بڑے ڈیٹا کے—معیاری ڈیٹا
• بجائے کلاؤڈ کے—مقامی ڈیوائسز پر AI

ویب 4 کا جنم:
یہ نئی جنریشن ہوگی:
✓ سستے مگر مؤثر AI ماڈلز
✓ مرکزی نظاموں کی بجائے پھیلے ہوئے نیٹ ورکس
✓ ڈیٹا کی کوالٹی سے پیدا ہونے والی حقیقی قدر

پچھلے 10 دن میں سرمایہ کاروں کی آنکھیں کھلی ہیں: مارکیٹ 1500 ارب ڈالرز کا غوطہ کھا چکی ہے.

سو لگتا ہے کہیہ بلبلہ ضرور پھٹے گا۔
مگر جیسے 2000 کے بعد حقیقی انٹرنیٹ انقلاب آیا،
اے آئی بھی اپنی اصل شکل میں ابھرے گا—عملی، سستا، اور سب کی پہنچ میں۔

ٹیکنالوجی کا چکر ہمیشہ یہی رہتا ہے:
ہائپ → کریش → پھر حقیقی انقلاب۔
کامیاب وہی ہوگا جو:
✘ خیالی اعدادوشمار پر نہیں
✓ روزمرہ کی حقیقی ضرورتوں پر توجہ دے اور اصلی مسائل کا حل پیش کرے.

اے آئی کی یہ لہر آپ کو یا تو موجوں پر سُوار کرے گی،
یا پھر بلبلہ پھٹتے ہی چٹان سے ٹکرا دے گی۔
آپ کی باری—اب سوچیں، پھر چلیں۔

ایپلی کیشن ’ڈیپ سیک‘ کا تعارف
نئے چینی اسٹارٹ اپ ’ڈیپ سیک‘کی جانب سے اپنے نئے اے آئی ماڈلز کی لانچنگ کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ امریکی کمپنیوں میٹا اور چیٹ جی پی ٹی کے برابر یا ان سے بہتر ہے اور ان کے مقابلے میں اس کی قیمت بھی بہت کم ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اسٹارٹ اپ ‘ڈیپ سیک’ کی بنیاد 2023 میں چین کے شہر ہانگزو میں رکھی گئی تھی اور اسی سال کے آخر میں اس نے اپنا پہلا اے آئی لارج لینگویج ماڈل ریلیز کیا تھا۔

آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ایپ کی کم لاگت نے اسے آرٹیفیشل انٹیلی جینس میں کام کرنے والی بڑی امریکی کمپنیوں کے مقابلے میں لاکھڑا کیا ہے۔

‘ڈیپ سیک’ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) لیانگ وین فینگ نے اس سے قبل 2015 میں ‘ہائی فلائر’ کے نام سے ایک مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ کی بنیاد رکھی تھی۔

یہ کمپنی آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کلائنٹس کو ٹریڈنگ سے متعلق مشورے دیتی ہے۔ڈیپ سیک کے 39 سالہ بانی لیانگ نے جولائی 2024 میں چینی میڈیا آؤٹ لیٹ 36 کے آر کو بتایا تھا کہ اوپن اے آئی کوئی ناقابل تسخیر شے نہیں ہے وہ ہمیشہ سب سے آگے نہیں رہ سکتا اور اس کے چند ماہ بعد انہوں نے اچانک سے ’ڈیپ سیک‘ جیسا دھماکا کردیا۔

’ڈیپ سیک‘صرف 20 ماہ پرانا اسٹارٹ اپ ہے لیکن اس نے اپنے گراؤنڈ بریکنگ اے آئی اسسٹنٹ کے ساتھ نہ صرف دنیا کی توجہ حاصل کی ہے، بلکہ اس نے اے آئی کے لیے نئے انداز کے ساتھ عالمی مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ گزشتہ چند سالوں میں آخر کچھ امریکی ٹیک کمپنیوں نے اے آئی میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیوں کیا تھا جس سے بڑی ٹیک کمپنیوں کے شیئرز متاثر ہوئے۔

واضح رہے کہ جب چینی سرچ انجن بڑی کمپنی بائڈو نے اپنا پہلا چیٹ جی پی ٹی کا متبادل جاری کیا تھا تو چین میں اے آئی کی صلاحیتوں میں امریکہ اور چین کے درمیان فرق کے بارے میں کافی مایوسی پائی جاتی تھی۔

لیکن ڈیپ سیک کے ماڈلز کی قیمت اور معیار نے اس پورے معاملے کو پلٹ کر رکھ دیا اور اس منصوبے کو توقع سے زیادہ پذیرائی ملی۔

ڈیپ سیک وی تھری اور ڈیپ سیک آر ون کو سلیکون ویلی کے ایگزیکٹوز اور امریکی ٹیک کمپنیوں کے انجینئرز نے بھی بہت سراہا ہے۔

یاد رہے کہ ’ڈیپ سیک‘ ہانگ زو میں واقع ایک اسٹارٹ اپ ہے، جس کے کنٹرولنگ شیئر ہولڈر لیانگ وینفینگ ہیں جو ’ہائی فلائر‘ کے شریک بانی ہیں۔

تحریر ✍️ Sojhal Malik

Address

Station Road
Ashford
TN231PP

Telephone

+923108800121

Website

https://wa.me/sojhal

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sojhal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share