23/01/2025
“صاحبزادہ حامد رضا کے گھر اور مدرسے پر غیر قانونی چھاپے کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔ اردلی حکومت ایک جانب مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہی ہے اور دوسری جانب انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم اس چھاپے کے بعد مذاکرات کا عمل فوری طور پر روک رہے ہیں۔ مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور ہمارے اتحادی کے گھر پر چھاپہ ہماری مذاکراتی کمیٹی پر حملہ ہے۔ اس دوغلے پن اور بدنیتی پر مبنی مذاکراتی عمل سے کوئی خیر برآمد نہیں ہو سکتی-
میں نے اپنی جماعت کو ہدایت جاری کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو پاکستان میں قانون کی حکمرانی، جمہوریت کی بقا اور انسانی حقوق کی پابندی کی خاطر اعتماد میں لیں۔ ہم اس جعلی حکومت کے خلاف گرینڈ قومی ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں۔پاکستان میں ہر جانب عدم استحکام کے ڈیرے ہیں۔
بلوچستان میں دہشتگردی پنپ رہی ہے اور وہاں کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں نکال رہا۔ بلوچ گمشدہ افراد کا مسئلہ بہت سنجیدہ ہے جس کے لیے ماہ رنگ بلوچ اپنی آواز بلند کر رہی ہیں بلوچستان والا حال اب پورے ملک کا ہے، تحریک انصاف کے بھی کئی کارکنان لاپتہ ہیں۔ہم اس مسئلے میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے اس معاملے کو رکھیں گے۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں جب تک عوامی اعتماد پر مشتمل حکومت نہیں لائی جائے گی ، استحکام ممکن نہیں ہے۔
میں اسٹیبلشمنٹ سے اپنی ذات کی خاطر کچھ نہیں مانگتا۔ میں اگر ان سے بات کروں گا تو وہ صرف ملک اور قوم کی بہتری کے لیے ہو گی۔ اصل کنٹرول تو ان کے ہاتھ میں ہے۔باقی سب ان کی کٹھ پتلیاں ہیں جو ان کے اشاروں کی منتظر رہتی ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ یا اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 سینیر ترین جج صاحبان پر مشتمل کمیشن کا قیام کیا جائے تاکہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات میں ملوث اصل ذمہ داروں کا تعین ہو سکے۔اس کے بغیر ہمیں کوئی کمیشن قابل قبول نہیں ہے۔
بددیانت افراد کبھی نیوٹرل ایمپائرز کی حمایت نہیں کرتے۔ جوڈیشل کمیشن کے مطالبے کو مسلسل نظر انداز کرنے کی وجہ یہی ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ خود نو مئی کے فالس فلیگ اور 26 نومبر کے قتل عام میں ملوث ہے۔ نو مئی کو انہوں نے خود چوکیوں سے فوج اور پولیس کو غائب کیا، خود آگ لگائی اور خود سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر کے الزام بے گناہ سیاسی کارکنان پر ڈال دیا۔ 26 نومبر کو بھی ہمارے لوگوں کو شہید اور زخمی کیا گیا اور ہمیں ہی دہشتگرد قرار دیا گیا۔ ہمارے کم از کم 14 لوگوں کو شہید کیا گیا، کئی افراد زخمی اور گمشدہ ہیں، ہزاروں لوگوں کو بے گناہ جیلوں میں ڈال دیا گیا جو جیلوں سے باہر ہیں وہ ضمانت کے لیے کبھی ایک عدالت، کبھی دوسری عدالت کے چکر کاٹ رہے ہیں مگر کوئی ان کی شنوائی نہیں کر رہا۔
ملک ریاض کا حالیہ بیان ہے کہ اگر وہ اپنا منہ کھولیں گے تو بہت سے لوگوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میں ملک ریاض سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بتائیں پچھلے 30 سال میں کون کون سے ججز ، جرنیلوں اور سیاست دانوں نے ان سے پیسے اور دیگر مالی فوائد حاصل کیے تا کہ قوم کو معلوم ہو سکے کہ کون سے چہرے اس گندگی میں ملوث رہے ہیں۔ یہ سب جو آج بوگس القادر ٹرسٹ کیس پر تنقید کر رہے ہیں کتنے دودھ کے دھلے ہیں دنیا کو معلوم ہونا چاہیئے۔
اوور سیز پاکستانیوں کو میرا پیغام ہے کہ اس حکومت کو ترسیلات زر بھیجنا اپنے ہاتھ خون سے رنگنے کے مترادف ہے۔ یہ حکومت اپنے ہی شہریوں کے قتل عام میں ملوث ہے لہذا ان کو ترسیلات زر بھیجنے کا سختی سے بائیکاٹ کریں” - سابق وزیراعظم عمران خان کی وکلأ سے گفتگو