33newshd 33 news France a web tv in France
Providing Entertainment, Information, News and Cultural Programs.
(2)

    وہ دوست جو مچھلی 🐠🐟🦈کھانے کے شوقین ہیںلیکن پہچان نہیں سکتے وہ یہ چارٹ محفوظ کر لیں۔مچھلی٬ سونے کی قیمت میں ملے تو بھ...
10/12/2024


وہ دوست جو مچھلی 🐠🐟🦈کھانے کے شوقین ہیں
لیکن پہچان نہیں سکتے وہ یہ چارٹ محفوظ کر لیں۔

مچھلی٬ سونے کی قیمت میں ملے تو بھی کھائیں ✌️🙏

جیسے ہی سردیوں کے موسم کا آغاز ہوتا ہے تو ہم لوگ سردی سے بچنے کے لئے اپنی خوراک میں طرح طرح کے میوہ جات ،مزے مزے کے سوپ،خوش ذائقہ پکوان اور مچھلی کا استعمال بڑھا دیتے ہیں ۔لیکن آج میرا موضوع مچھلی سے متعلق ہے۔ہمارے ہاں کئی قسم کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ان میں مشہور اقسام بام،رہو،گلفام،ٹراؤٹ ،مشاہیر، سلور،سنگھاڑا اور تھیلہ قابل ذکر ہیں۔خیر مچھلی کی ہر اقسام میں اﷲ تعالیٰ نے ہمارے لئے بے شمار فوائد چھپا رکھے ہیں جن سے ہمیں بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیئے تاکہ ہم تندرست و توانا رہ سکیں۔

مچھلی میں پوٹاشیم، فولاد، آئیوڈین، پروٹین، وٹامن اے،وٹامن 12 ، وٹامن ڈی ،سلینیئم،فاسفورس اور میگنیشئم پایا جاتا ہے۔اس میں پروٹین 60%، فیٹ 10%، وٹامن 181% 12،وتامن اے 50% ، سلینئیم 67% ، فاسفورس 33% اور میگنشیم 16 % موجود ہوتا ہے۔اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مچھلی ہمارے لئے کتنی اہم غذا ہے۔ہمیں اسے سردیوں میں نہیں بلکہ پورا سال ہی ہفتے میں کم از کم ایک بار ضرور استعمال کرنا چائیئے تبھی ہم اس سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں بے شک آپ تھوڑی مقدار میں کھائیں لیکن اسے ہفتے میں ایک بار ضرور کھائیں۔

جب آپ بازار سے مچھلی خریدنے جائیں تو تازہ مچھلی ہی خریدیں کیونکہ باسی مچھلی آپ کی صحت کو خراب کر سکتی ہے۔تازہ مچھلی کی پہچان آپ چند چیزوں پر عمل کر کے دیکھ سکتے ہیں۔پہلے مچھلی کی آنکھیں دیکھیں اگر ان میں چمک ہے تو یہ تازہ مچھلی ہے اس کے علاوہ اس کے جسم کو انگھوٹھے سے دبائیں اگر جسم پر گڑھا پڑ جائے تو یہ تازہ مچھلی نہیں ہے اسی طرح اس کے پروں کو کھینچ کر دیکھیں اگر آسانی سے علیحدہ ہو جائیں تو یہ بھی خراب مچھلی کی نشانی ہے اس کے علاوہ گلپھڑے سے دیکھیں کہ وہ سرخ ہے تو تازہ ہے اور اگر کالا ہے تو باسی مچھلی کی نشانی ہے۔

مچھلی خریدنے کے بعد آپ اس کو نمک ،لیموں اور اجوائن لگا کر تھوڑی دیر کے لئے رکھ دیں جب تمام پانی نکل جائے تب اس کو دھو لیں اب اس پر مصالحے لگا کر تقریباً چوبیس گھنٹوں کے لئے فریزر میں رکھ دیں تاکہ مصالحہ اچھی طرح مچھلی میں جذب ہو جائے اس طرح مچھلی کا ذائقہ دوبالا ہو جائے گا۔اور کھانے میں بھی لطف آئے گا۔مچلی میں انتہائی کم کیلریز ہوتی ہیں اس لئے اس کو ہر کوئی کھا سکتا ہے۔اپنے بچوں کو مچھلی ضرور کھلائیں کیونکہ اس سے ان کی یاداشت اور نظر تیز ہوں گی

ابھی آپ کو مچھلی کے فوائد کے بارے میں بتاتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔

مچھلی کے فوائد:
٭ مچھلی کھانا دماغ اور یاداشت کے لئے فائدہ مند ہے۔
٭ مچھلی کھانا دل کے لئے مفید ہے۔
٭ مچھلی ہماری ہڈیوں کو بھی مظبوط بناتی ہے۔
٭الزائمر کے مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔
٭مچھلی کھانے سے آپ ذہنی تناؤ سے بچے رہتے ہیں۔
٭ مچھلی کھانے سے جسم میں خون جمنے نہیں پاتا۔
٭ مچھلی کھانے سے آپ ذیابیطس جیسے مرض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
٭ مچھلی کھانے سے آپ سرطان سے بچ سکتے ہیں۔
٭ مچھلی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے انمول تحفہ ہے۔
٭مچھلی کھانے سے آپ کی جلد چمکدار ہو جاتی ہے۔
٭ مچھلی آپ کے بالوں کی حفاظت کرتی ہے۔
٭ مچھلی کھانے والوں کی عمر طویل ہوتی ہے۔
٭مچھلی آپ کے وزن کو متوازن رکھنے میں مدد گار ہے۔
٭ مچھلی کھانا مرد حضرات کے لئے فائدہ مند ہے۔
٭ مچھلی کھانے سے کولیسٹرول کی سطح نارمل رہتی ہے۔
٭ مچھلی کھانے سے جسم میں خون کی روانی بہتر طریقے سے ہوتی ہے۔
٭ مچھلی کا تیل استعمال کرنے سے سانس کی نالیاں صاف رہتی ہیں۔
٭ مچھلی کا تیل وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
٭ مچھلی کا تیل مدافعتی نظام کو درست رکھتا ہے۔
٭ مچھلی کے تیل کا استعمال نزلہ و زکام سے بچاتا ہے۔

پیرس میں مقیم بہت پیارے دوست جناب عاطف مجاہد اس دنیا سے رخصت ہو گئے ،،،
18/11/2024

پیرس میں مقیم بہت پیارے دوست جناب عاطف مجاہد اس دنیا سے رخصت ہو گئے ،،،

معروف کامیڈین اداکار عابد کشمیری بھی گز گیے اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین
12/10/2024

معروف کامیڈین اداکار عابد کشمیری بھی گز گیے اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین

بزم اہل سخن پیرس کے زیر اہتمام عالمی مشاعرہ انشاءاللہ 4 اکتوبر بروز  جمعہ شام 5 بجے  ❤️  FP92tv
29/09/2024

بزم اہل سخن پیرس کے زیر اہتمام عالمی مشاعرہ انشاءاللہ 4 اکتوبر بروز جمعہ شام 5 بجے ❤️ FP92tv

25/09/2024

مرو مرو اب جلو سب
اب سب کا پیٹ خراب ہو جانا ہے 😂😂😂😂😂 کسی کو خوش نہیں دیکھ سکتی یہ پاکستان عوام

ڈی ایچ ایل کی متاثر کن کہانی 1969 میں، 3 نوجوانوں نے اپنے پاس موجود چند وسائل سے ڈیلیوری کا کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ ک...
25/09/2024

ڈی ایچ ایل کی متاثر کن کہانی

1969 میں، 3 نوجوانوں نے اپنے پاس موجود چند وسائل سے ڈیلیوری کا کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
*1۔ ایڈرین ڈالسی*
*2۔ لیری ہل بلوم*
*3۔ رابرٹ لین* ....جن کے ابتدائی نام *DHL* اس صنعت میں انقلاب برپا کر دیں گے۔

*55 سال بعد* آج DHL مالک ہے۔
♤250 طیارے۔
♤ 32,000 گاڑیاں۔
♤ 550,000 ملازمین اور آج DHL دنیا میں تقریباً ہر جگہ موجود ہے۔

آمدنی کا تخمینہ سینکڑوں ارب ڈالر ہے۔

*زندگی میں اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے گھیر لیں جو پراجیکٹس، کاروبار، کامیابی، خوابوں، اہداف کے بارے میں بات کرتے ہیں.....منفی، خوفزدہ، سست لوگ نہیں۔*

```اگر آپ کا دوست کاروبار شروع کرنے میں آپ کے ساتھ شامل ہونے سے انکار کرتا ہے تو یہ دوست نہیں ہے۔```

''اگر آپ کا بھائی آپ کے کاروبار میں ترقی کے لیے آپ کا ساتھ دینے سے انکار کرتا ہے تو وہ بھائی نہیں ہے۔''

اگر آپ کاروبار میں آگئے... مضبوطی سے پکڑو... DHL کو DHL بننے میں 55 سال لگے۔

کامیابی کے لیے وقت، محنت، ذہانت اور توجہ درکار ہوتی ہے۔

آج مزید کام کرنے کی ترغیب حاصل کریں۔

آخر کیوں !!! پاکستان کے لئے 2 گولڈ میڈل اور ایک سلور میڈل لانے والا میڈیا کوریج سے محروم ۔۔پاکستان کے سپوت پاکستان میں گ...
24/09/2024

آخر کیوں !!!
پاکستان کے لئے 2 گولڈ میڈل اور ایک سلور میڈل لانے والا میڈیا کوریج سے محروم ۔۔

پاکستان کے سپوت پاکستان میں گولڈ میڈل کی بارش کر رہے ہیں لیکن حوصلہ افزائی سے محروم ہیں ۔ حال ہی میں پاکستان کے شہر پتوکی سے تعلق رکھنے والے نوجوان عبد الرحمن اعوان نے ملائیشیا میں ہونے والی ایشین indoor روئینگ چمپئن شپ میں 2 گولڈ میڈل اور ایک سلور جیتا ہے ۔
بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس نوجوان کو اتنی میڈیا کوریج نہیں دی گئی ۔
ہم نے یہ پوسٹ لگا کر اپنا فرض ادا کر دیا ہے ۔
اب سامعین سے گُزارش ہے کہ گولڈ میڈل حاصل کرنے والے اس نوجوان کو مُبارک باد دیتے ہوئے پوسٹ کو شئیر کریں تا کہ اس کی حوصلہ افزائی ہو ۔۔@

نئے ڈی جی آئی ایس  مقرر ۔۔لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کولیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی جگہ نیا ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کردی...
23/09/2024

نئے ڈی جی آئی ایس مقرر ۔۔
لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کولیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی جگہ نیا ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کردیاگیا۔

یہ  خبریں سوشل میڈیا میں  ہر جگہ گردش کر رہی ہے کیا آپ اس سے متفق ہیں ؟ نئے نوٹوں پر بتوں اور صلیبی علامات نامنظور۔1000 ...
23/09/2024

یہ خبریں سوشل میڈیا میں ہر جگہ گردش کر رہی ہے کیا آپ اس سے متفق ہیں ؟
نئے نوٹوں پر بتوں اور صلیبی علامات نامنظور۔
1000 روپے کے نئے ڈیزائن والے نوٹ میں یہ یہودیوں عیسائیوں اور ہندوؤں کے بتوں اور مذاہبِ کی علامات دیکھائی گئی ہیں اور اس میں موجود ہاتھ کی علامت سے سب کو کنٹرول کرنے کے پیچھے دجالی فتنہ ہے اس طرح ہر نوٹ میں کہیں نہ کہیں یہودیوں اور دجالیت کو فروغ دینے کے لیے ڈرامہ رچایا جا رہا ہے ۔ تو اب بتوں کو جیب میں رکھ کر ہم نماز پڑھا کریں گے.

اسلام آباد کی مارگلہ ہلز پر واقع مشہور مونال ریسٹورنٹ کو منہدم کر دیا گیاMonal Islamabad              💔💔
22/09/2024

اسلام آباد کی مارگلہ ہلز پر واقع مشہور مونال ریسٹورنٹ کو منہدم کر دیا گیا

Monal Islamabad 💔💔

کیا شاہ زیب رند کو بھی اسی طرح انعامات اور پروٹوکول ملے گا جس نےارشد ندیم کی طرح صرف اولمپکس میں گولڈ میڈل نہیں ورلڈ ٹائ...
21/09/2024

کیا شاہ زیب رند کو بھی اسی طرح انعامات اور پروٹوکول ملے گا جس نےارشد ندیم کی طرح صرف اولمپکس میں گولڈ میڈل نہیں ورلڈ ٹائٹل جیتا ہے، کیا اسی طرح شاہ زیب پر انعامات کی بارش اور میڈیا پر کوریج ملے گی؟

پاکستانی ثقافت میں شادی کے حوالے سے لڑکی اور لڑکے کے خاندانوں کی توقعات عام طور پر مختلف ہوتی ہیں۔ لڑکی کے خاندان کی یہ ...
19/09/2024

پاکستانی ثقافت میں شادی کے حوالے سے لڑکی اور لڑکے کے خاندانوں کی توقعات عام طور پر مختلف ہوتی ہیں۔ لڑکی کے خاندان کی یہ توقع ہوتی ہے کہ لڑکا مالی طور پر مستحکم ہو اور اپنی بیوی کو ایک آرام دہ زندگی فراہم کرے۔ اس کے برعکس، لڑکے کے خاندان کی توقع ہوتی ہے کہ لڑکی کے خاندان سے بھاری تحائف اور رقم ملے۔ یہ توقعات شادی کے دوران معاشرتی روایات اور رسوم کا حصہ ہوتی ہیں، جو اکثر خاندانوں میں تناؤ اور مشکلات پیدا کرتی ہیں۔ یہ رویے جنوبی ایشیا، خاص طور پر پاکستان میں عام ہیں، اور ان کا اثر شادی کی ثقافت اور روایات پر واضح طور پر پڑتا ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شاہ زیب رند نے سنگاپور میں ہونے والی کراٹے کامبیٹ ورلڈ چیمپئن شپ جیت کر عبور...
19/09/2024

پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شاہ زیب رند نے سنگاپور میں ہونے والی کراٹے کامبیٹ ورلڈ چیمپئن شپ جیت کر عبوری کراٹے کامبیٹ ورلڈ چیمپئن کا اعزاز اپنے نام کر لیا 🙌 🇵🇰
ہماری اور تمام قوم کی جانب سے فخر بلوچستان فخر پاکستان کو بہت بہت مبارک باد ہو 🤞💖

‏دنیا میں اس وقت 200 کے قریب ممالک ہیں ۔ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ہے جو روس سے کم از کم 10 گنا چھوٹا ہے لیکن جس کا نہری...
12/09/2024

‏دنیا میں اس وقت 200 کے قریب ممالک ہیں ۔
ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ہے جو
روس سے کم از کم 10 گنا چھوٹا ہے لیکن جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے 3 گنا بڑا یے ۔
یہ ملک دنیا میں مٹر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے،
خوبانی ، کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے،
پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں،
کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے،
آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں،
چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں،
گندم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں اور مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ہے ۔
یہ ملک مجموعی زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں 25 ویں نمبر پر ہے ۔
اس کی صرف گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سے زائد اور براعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کے برابر ہے ۔
یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کے لحاظ سے 55 نمبر پر ہے ۔
کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے چوتھے اور تانبے کے ذخائر کے اعتبار سے ساتویں نمبر پر ہے ۔
سی این جی کے استعمال میں اول نمبر پر ہے ۔
اس ملک کے گیس کے ذخائر ایشیا میں چھٹے نمبر پر ہیں

یہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے.
اور یہ ہے میرا پیارا پاکستان

اپنے رزق میں دوسروں کو شامل کریں....!!!اگر آپ اچھا رزق کما رہے ہیں تو یقین جانیں اس میں آپ کی ذہانت یا صلاحیتوں کا کوئی ...
07/09/2024

اپنے رزق میں دوسروں کو شامل کریں....!!!
اگر آپ اچھا رزق کما رہے ہیں تو یقین جانیں اس میں آپ کی ذہانت یا صلاحیتوں کا کوئی کمال نہیں، بڑے بڑے عقل کے پہاڑ خاک چھان رہے ہیں۔
اگر آپ کسی بڑی بیماری سے بچے ہوئے ہیں تو اس میں آپ کی خوراک یا حفظانِ صحت کی اختیار کردہ احتیاطی تدابیر کا کوئی دخل نہیں۔ ایسے بہت سے انسانوں سے قبرستان بھرے ہوئے ہیں جو سوائے منرل واٹر کے کوئی پانی نہیں پیتے تھے مگر پھر اچانک انہیں برین ٹیومر، بلڈ کینسر یا ہیپاٹائٹس سی تشخیص ہوئی اور وہ چند دنوں یا لمحوں میں دنیا سے کوچ کر گئے۔
اگر آپ کے بیوی بچے سرکش نہیں بلکہ آپ کے تابع دار و فرمانبردار ہیں، خاندان میں بیٹے بیٹیاں مہذب، باحیا و با کردار سمجھے جاتے ہیں، تو اس کا سب کریڈٹ بھی آپ کی تربیت کو نہیں جاتا کیوں کہ بیٹا تو نیک لوگوں کا بھی بگڑ سکتاہے
اگر آپ کی کبھی جیب نہیں کٹی، کبھی موبائل نہیں چھنا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بہت چوکنّے اور ہوشیار ہیں، بلکہ اس سے یہ ثابت ہوا کہ اللہ نے بدقماشوں، جیب کتروں اور رہزنوں کو آپ کے قریب نہیں پھٹکنے دیا تاکہ آپ ان کی ضرر رسانیوں سے بچے رہیں۔
یہ غالباً ہر انسان کی فطرت ہے کہ جب وہ خود دوسروں سے اچھا کما رہا ہو تو یہ سوچنا شروع کر دیتا ہے کہ وہ ضرور دوسروں سے زیادہ محنتی، چالاک اور منضبط (organised) ہے اور اپنے کام میں زیادہ ماہر ہے۔ پھر وہ ان لوگوں کو حقیر سمجھنا شروع کر دیتا ہے جن کو نپا تلا رزق مل رہا ہے، ان پر تنقید کرتا ہے، ان کا مذاق اڑاتا ہے۔ مگر جب یکلخت وقت کا پہیہ الٹا گھومتا ہے تو اس کو پتہ چل جاتا ہے کہ حقیقت اس کے برعکس تھی جو وہ سمجھ بیٹھا تھا۔
اگر کوئی چاہتا ہے کہ اسے رزق کے معاملہ میں آزمایا نہ جائے تو تین کام کرے:
اوّل: جو کچھ مل رہا ہے اسے محض مالک کی عطا سمجھے نہ کہ اپنی قابلیت کا نتیجہ اور ساتھ ہی مالک کا شکر بھی بجا لاتا رہے۔
دوئم: جن کو کم یا نپاتلا رزق مل رہا ہے انہیں حقیر نہ جانے نہ ان لوگوں سے حسدکرے جن کو "چھپر پھاڑ" رزق میسر ہے۔ یہ سب رزّاق کی اپنی تقسیم ہے۔ اس کے بھید وہی جانے۔

سوئم: جتنا ہو سکے اپنے رزق میں دوسروں کو شامل کرے۔ زیادہ ہے تو زیادہ، کم ہے تو کم شامل کرے۔ سب سے زیادہ حق، والدین اور رحم کے رشتوں کا ہے۔ نانا نانی، دادا دادی، بہنیں اور بھائی ہیں۔ اس کے بعد خون کے دوسرے رشتے ہیں جیسے خالہ، پھوپھی، چچا، ماموں، چچی وغیرہ۔ پھر دوسرے قریبی رشتہ دار یا مسکین و لاچار لوگ۔ یقین رکھیں کہ جب بہت سے دعا کے ہاتھ اس کے حق میں اٹھیں گے تو برکت موصلہ دھار بارش کی مانند برسے گی جس کی ٹھنڈی پھوار اس کی زندگی کو گلشن گلشن بنا دے گی

1940ء میں ایک سکھ بوٹا سنگھ نے "انڈیا ٹی ہاؤس" کے نام سے یہ چائے خانہ شروع کیا بوٹا سنگھ نے 1940ء سے 1944ء تک اس چائے خا...
06/09/2024

1940ء میں ایک سکھ بوٹا سنگھ نے "انڈیا ٹی ہاؤس" کے نام سے یہ چائے خانہ شروع کیا بوٹا سنگھ نے 1940ء سے 1944ء تک اس چائے خانہ و ہوٹل کو چلایا مگر اس کا کام کچھ اچھے طریقے سے نہ جم سکا۔ بوٹا سنگھ کے چائے خانہ پر دو سکھ بھائی سرتیج سنگھ بھلا اور کیسر سنگھ بھلا جو گورنمنٹ کالج کے سٹوڈنٹ تھے اپنے دوستوں کے ہمراہ اکثر چائے پینے آتے تھے۔ 1940ء میں یہ دونوں بھائی گورنمنٹ کالج سے گریجوایشن کر چکے تھے اور کسی کاروبار کے متعلق سوچ رہے تھے کہ ایک روز اس چائے خانہ پر بیٹھے، اس کے مالک بوٹا سنگھ سے بات چل نکلی اور بوٹا سنگھ نے یہ چائے خانہ ان کے حوالے کر دیا۔

پاک ٹی ہاؤس لاہور میں مال روڈ پر واقع ہے جو کہ انار کلی بازار اور نیلا گنبد کے قریب ھے۔ قیام پاکستان کے بعد حافظ رحیم بخش صاحب جالندھر سے ہجرت کر کے لاہور آۓ تو انہیں پاک ٹی ہاؤس 79 روپے ماہانہ کرایہ پر ملا۔ یہ چائے خانہ "انڈیا ٹی ہاؤس" کے نام سے ہی چلتا رہا بعد میں "انڈیا" کاٹ کر "پاک" کا لفظ لکھ دیا گیا۔

دبلا پتلا بدن، دراز قد، آنکھوں میں ذہانت کی چمک، سادہ لباس، کم سخن، حافظ رحیم بخش کو دیکھ کر دِلی و لکھنؤ کے قدیم وضعدار بزرگوں کی یاد تاذہ ہو جاتی۔ حافظ صاحب کے دو بڑے بیٹوں علیم الدین اور سراج الدین نے پاک ٹی ہاؤس کی گدی کو سنبھالا۔

لاھور کے گم گشتہ چاۓ خانوں میں سب سے مشہور چاۓ خانہ پاک ٹی ہاؤس تھا جو ایک ادبی، تہذیبی اور ثقافتی علامت تھا۔ پاک ٹی ہاؤس شاعروں، ادیبوں، نقاد کا مستقل اڈہ تھا جو ثقافتی، ادبی محافل کا انعقاد کرتی تھیں۔ پاک ٹی ہاؤس ادیبوں کا دوسرا گھر تھا اور کسی کو اس سے جدائی گوارا نہیں تھی وہ ٹی ہاؤس کے عروج کا زمانہ تھا۔

ان دنوں لاھور میں دو بڑی ادبی تنظیمیں، حلقہ ارباب ذوق اور انجمن ترقی پسند مصنفین ہوتی تھیں۔ صبح سے لیکر رات تک ادبی محفلیں جمی رہتی تھیں۔ یہاں ملک بھر سے نوجوان ان شخصیات سے ملاقات کرنے کیلۓ آتے تھے۔ اتوار کو ٹی ہاؤس میں تِل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی تھی۔ جو کوئی آتا کرسی نہ بھی ہوتی تو کسی دوست کے ساتھ بیٹھ جاتا تھا۔ یہاں شعر و ادب پر بڑے شوق سے بحثیں ہوتی تھیں۔

ٹی ہاؤس میں بیٹھنے والے ادیبوں اور شاعروں میں سے سواۓ چند ایک کے باقی کسی کا بھی کوئی مستقل ذریعہ معاش نہیں تھا۔ کسی ادبی پرچے میں کوئی غزل، نظم یا کوئی افسانہ لکھ دیا تو پندرہ بیس روپے مل جاتے تھے لیکن کبھی کسی کے لب پر تنگی معاش کا شکوہ نہیں تھا۔ ایسا کبھی نہیں تھا کہ کسی دوست کی جیب خالی ہے تو وہ ٹی ہاؤس کی چاۓ اور سگریٹوں سے محروم رہے۔ جس کے پاس پیسے ہوتے تھے وہ نکال کے میز پر رکھ دیتا تھا۔ جس کی جیب خالی ہوتی علیم الدین صاحب اس کے ساتھ بڑی فراخ دلی سے پیش آتے تھے۔ اس وقت کے ادیبوں میں سے شاید ہی کوئی ادیب ہو جس نے پاک ٹی ہاؤس کی چاۓ کا ذائقہ نہ چکھا ہو۔

پاک ٹی ہاؤس کا بڑا دلکش ماحول ہوتا تھا۔ نائیلون والا چمکیلا فرش، چوکور سفید پتھر کی میزیں، دیوار پر لگی قائدآعظم کی تصویر، گیلری کو جاتی ہوئی سیڑھیاں، بازار کے رخ پر لگی شیشے دار لمبی کھڑکیاں جو گرمیوں کی شاموں کو کھول دی جاتی تھیں اور باہر لگے درخت بھی دکھائی دیتے تھے۔ دوپہر کو جب دھوپ پڑتی تو شیشوں سے گلابی روشنی اندر آتی تھی۔

ٹی ہاؤس کے اندر کونے والے کاؤنٹر پر علیم الدین کا مسکراتا ہوا سانولا چہرا ابھرتا اور بل کاٹتے وقت پیچھے کہیں دھیمے سروں میں ریڈیو بج رہا ہوتا تھا۔ علیم الدین کی دھیمی اور شگفتہ مسکراھٹ تھی۔ اس کے چمکیلے ہموار دانت موتیوں کی طرح چمکتے تھے ٹی ہاؤس کی فضا میں کیپسٹن سگریٹ اور سگار کا بل کھاتا ہوا دھواں گردش کرتا تھا۔ ٹی ہاؤس کی سنہری چاۓ، قہوہ اور فروٹ کیک کی خوشبو بھی دل کو لبھاتی تھی۔ کبھی کبھی کاؤنڑ پر رکھا ہوا ٹیلیفون یک دم بج اٹھتا تھا۔

ہجرت کر کے آنے والوں کو پاک ٹی ہاؤس نے اپنی گود میں پناہ دی۔ کسی نے کہا میں انبالے سے آیا ہوں میرا نام ناصر کاظمی ہے۔ کسی نے کہا میں گڑھ مکستر سے آیا ہوں میرا نام اشفاق احمد ہے۔ کسی نے کہا میرا نام ابن انشاء ہے اور میرا تعلق لاہور سے ہے۔

وہ بڑے چمکیلے اور روشن دن تھے۔ ادیبوں کا سارا دن ٹی ہاؤس میں گزرتا تھا۔ ذیادہ تر ادیبوں کا تخلیقی کام اسی زمانے میں انجام پایا تھا۔ ناصر کاظمی نے بہترین غزلیں اسی زمانے میں لکھیں۔ اشفاق احمد نے گڈریا اسی زمانے میں لکھا۔ شعر و ادب کا یہ تعلق پاک ٹی ہاؤس ہی سے شروع ہوا تھا۔

صبح آٹھ بجے پاک ٹی ہاؤس میں کم لوگ آتے تھے۔ ناصر کاظمی سگریٹ انگلیوں میں دباۓ، سگریٹ والا ہاتھ منہ کے ذرا قریب رکھے ٹی ہاؤس میں داخل ہوتا تھا اور اشفاق احمد سائیکل پر سوار پاک ٹی ہاؤس آتا تھا۔

پاک ٹی ہاؤس میں داخل ہوں تو دائیں جانب شیشے کی دیوار کے ساتھ ایک صوفہ لگا ھوا تھا۔ سامنے ایک لمبی میز تھی۔ میز کی تینوں جانب کرسیاں رکھی ہوئی تھیں۔ ناصر کاظمی، انتظار حسین، سجاد باقر رضوی، پروفیسر سید سجاد رضوی، قیوم نظر، شہرت بخاری، انجم رومانی، امجد اسلام امجد، احمد مشتاق، مبارک احمد وغیرہ کی محفل شام کے وقت اسی میز پر لگتی تھی۔

اے حمید، انور جلال شمزہ، عباس احمد عباسی، ھیرو حبیب، سلو، شجاع، ڈاکٹر ضیاء وغیرہ قائد آظم کی تصویر کے نیچے جو لمبی میز اور صوفہ بچھا تھا، وہاں اپنی محفل سجاتے تھے۔ ڈاکٹر عبادت بریلوی اور سید وقار عظیم بھی وقت نکال کر پاک ٹی ہاؤس آتے تھے۔ ھر مکتبہ فکر کے ادیب، شاعر، نقاد اور دانشور اپنی الگ محفل بھی سجاتے تھے۔

سعادت حسن منٹو، اے حمید، فیض احمد فیض، ابن انشاء، احمد فراز، منیر نیازی، میرا جی، کرشن چندر، کمال رضوی، ناصر کاظمی، پروفیسر سید سجاد رضوی، استاد امانت علی خان، ڈاکٹر محمد باقر، انتظار حسین، اشفاق احمد، قیوم نظر، شہرت بخاری، انجم رومانی، امجد اسلام امجد، احمد مشتاق، مبارک احمد، انورجلال شمزہ، عباس احمد عباسی، ہیرو حبیب، سلو، شجاع، ڈاکٹر ضیاء، ڈاکٹر عبادت بریلوی، سید وقار عظیم وغیرہ پاک ٹی ہاؤس کی جان تھے۔

ساحر لدھیانوی بھارت جا چکا تھا اور وہاں فلمی گیت لکھ کر اپنا نام امر کر رھا تھا۔ شاعر اور ادیب اپنے اپنے تخلیقی کاموں میں مگن تھے۔ ادب اپنے عروج پہ تھا اس زمانے کی لکھی ھوئی غزلیں، نظمیں، افسانے اور مضامین آج کے اردو ادب کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ اس زمانے کی بوئی ہوئی ذرخیز فصل کو ھم آج کاٹ رہے ہیں۔

پاک ٹی ہاؤس کئی نشیب و فراز سے گزرا اور کئی مرتبہ بند ہو کر خبروں کا موضوع بنتا رہا۔

عرصہ دراز تک اہل قلم کو اپنی آغوش میں پناہ دینے کے بعد 2000ء میں جب ٹی ہاؤس کے مالک نے اسے بند کرنے کا اعلان کیا تو ادبی حلقوں میں تشویس کی لہر دوڈ گئی اور اھلِ قلم نے باقاعدہ اس فیصلے کی مزاحمت کرنے کا اعلان کر دیا۔

دراصل ٹی ہاؤس کے مالک نے یہ بیان دیا تھا کہ "میرا ٹی ہاؤس میں گزارہ نہیں ہوتا میں کوئی دوسرا کاروبار کرنا چاہتا ہوں" ادبی تنظیموں نے مشترکہ بیان دیا کہ ٹی ہاؤس کو ٹائروں کی دکان بننے کی بجاۓ ادیبوں کی بیٹھک کے طور پر جاری رکھا جاۓ کیونکہ اس چاۓ خانے میں کرشن چندر سے لیکر سعادت حسن منٹو تک ادبی محفلیں جماتے رھے۔
ادیبوں اور شاعروں نے اس چاۓ خانے کی بندش کے خلاف مظاہرہ کیا اور یہ کیس عدالت میں بھی گیا اور بعض عالمی نشریاتی اداروں نے بھی احتجاج کیا۔ آخر کار 31 دسمبر 2000ء کو یہ دوبارہ کھل گیا اور اہل قلم یہاں دوبارہ بیٹھنے لگے لیکن 6 سال کے بعد مئ 2006ء میں یہ دوبارہ بند ہو گیا اس بار ادیبوں اور شاعروں کی طرف سے کوئی خاص احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا۔

اس طرح یہ تاریخی، ادبی اور ثقافتی ورثہ نصف صدی تک اہل قلم کی میزبانی کرنے کے بعد اپنے پیچھے علم و ادب کی دنیا کی کئ داستانیں چھوڑ گیا۔ اب اس کے بند شٹر اور اوپر لکھا ہوا بورڈ صرف ماضی کے ایک ادبی ورثہ کی یاد دلانے لگا۔

نگینہ بیکری، چوپال، شیزان اور عرب ہوٹل کی طرح یہ بھی ماضی کا حصہ بن گیا۔

پاک ٹی ہاؤس کی بحالی لاہور کے ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں کا ایک مسلسل درینہ مطالبہ تھا۔ پاک ٹی ہاؤس کا افتتاح 14 اگست کو کیا جانا تھا لیکن نہ ہو سکا۔ سیاسی وجوہات کی بنا پر افتتاح کی نئی تاریخ 6 ستمبر رکھی گئی لیکن بے سود۔ 20 اکتوبر 25 اکتوبر اور 25 دسمبر 2012ء کو کیے گئے وعدے بھی وفا نہ ہو سکے۔ پاک ٹی ہاؤس کی جدائی ختم ہوئی اور وصل کا وقت آ گیا۔ میاں نواز شریف نے بالآخر 23 مارچ کو پاک ٹی ہاؤس میں چائے پی کر اور اس کا افتتاح کر کے ادیبوں اور شاعروں کے لیے اس کے دروازے ایک بار پھر کھول دئیے۔

اے حمید ایک جگہ لکھتے ہیں کہ "میں اور اشفاق احمد دیر تک ٹی ہاوس میں بیٹھے گزرے زمانے کو، گزرے زمانے کے چہروں کو یاد کرتے رہے، کیسے کیسے لوگ تھے، کیسے کیسے چمکیلے چہرے تھے جو ادب کے آسمان پر ستارے بن کر چمکے اور پھر اپنے پیچھے روشنی کی لکیریں چھوڑ کر نظروں سے غائب ہو گئے۔ کبھی ٹی ہاوس کے کاؤنٹر پر رکھے گلدان میں نرگس اور گلاب کے پھول مہکا کرتے تھے۔ شیشوں میں سے ان پر سردیوں کی دھوپ پڑتی تو وہ بجلی کے بلب کی طرح روشن ہو جاتے۔ اب کاؤنٹر پر نہ گلدان ہے نہ گلدان کے پھول ہیں۔ صرف میں اور اشفاق احمد میز کے آمنے سامنے سر کو جھکاۓ بیٹھے پرانے دنوں کو یاد کر رہے ہیں۔ ایک دن آۓ گا کہ اس میز پر کوئی اور بیٹھا ہمیں یاد کر رہا ہو گا " ـــــــــــــــــــ

حیف صد حیف اے حمید تو پاک ٹی ہاؤس میں محفل جمانے کی حسرت لیے اگلے جہان روانہ ہو گئے لیکن ہم لوگ انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
محمد سفیر سلہری

اِس برازیلین خاتون کو 2019ء کے فٹبال میچ میں "فیفا فین ایوارڈ" سے نوازا گیا کیونکہ وہ سارا میچ اپنے نابینا بیٹے کو لفظ ل...
05/09/2024

اِس برازیلین خاتون کو 2019ء کے فٹبال میچ میں "فیفا فین ایوارڈ" سے نوازا گیا کیونکہ وہ سارا میچ اپنے نابینا بیٹے کو لفظ لفظ بیان کرتی دیکھی گئیں۔ اس دھرتی پر تمہاری واحد محبوبہ تمہاری ماں ہے اگر وہ مر جائے تو تمہاری محبت کی کہانی ختم ہو جاتی ہے...

کلاس میں اسکول کے  ایک نئے استاد داخل ہوتے ہیں تھوڑا سا تعارف لے دے کر بچوں کا ٹیسٹ لینے کے لیے ایک سوال کرتے ہیں. اور ا...
03/09/2024

کلاس میں اسکول کے ایک نئے استاد داخل ہوتے ہیں تھوڑا سا تعارف لے دے کر بچوں کا ٹیسٹ لینے کے لیے ایک سوال کرتے ہیں. اور اشارہ اس بچے کی طرف کر دیتے ہیں جو کلاس کا سب سے نا لائق بچہ ہوتا ہے. استاد کا اشارہ دیکھ کر کلاس کے دوسرے بچے ہنسنے لگتے ہیں. کہ استاد جی نے جواب دینے کے لیے اٹھایا بھی تو کس بچے کو .....
لیکن استاد تو پھر استاد ہی ہوتا ہے.
ان کو سمجھ آ گئی کہ یہ کلاس کا سب سے نالائق بچہ ہو گا
اسی لیے سب بچے ہنس رہے ہیں. استاد نے بچے کو بیٹھنے کے لیے کہا اور درس دینے میں مصروف ہو گئے.
چھٹی کے وقت استاد نے اس نالائق بچے کو اپنے پاس بلا لیا
اور جب سب بچے چلے گئے تو استاد نے اس بچے کو ایک سوال دیا اور اس کا جواب بھی لکھ کر دیا. اور کہا کہ اسے یاد کر لو اور کل جب میں کلاس میں سوال کروں گا. تو یہ جواب تم نے مجھے کلاس میں دینا ہے.
بچے نے وہ سوال اور جواب یاد کر لیا.
دوسرے دن جب استاد کلاس میں آئے تو انھوں نے وہی سوال جو اس نالائق بچے کو دیا تھا. ساری کلاس سے پوچھا
سوال تھوڑا مشکل تھا. تو سب بچے خاموش ہو گئے لیکن وہی نالائق بچہ جس کو استاد نے سوال یاد کرنے کا کہا تھا اس نے اپنا ہاتھ بلند کیا کہ میں اس کا جواب دیتا ہوں. سب بچے جو کل ہنس رہے تھے حیرانگی سے اس کی طرف دیکھنے لگے. استاد نے اس بچے کو کہا ہاں جواب دو. بچے نے فر فر اس سوال کا جواب سنا دیا..
استاد نے شاباش دی اور اسے بیٹھنے کو کہا.
اب اس نالائق بچے میں خوشی کے ساتھ ساتھ خود اعتمادی پیدا ہونا شروع ہو چکی تھی.
استاد روزانہ اس بچے کے ساتھ یہی عمل دھراتے رہے .
اور پھر آخر وہ دن بھی آیا جب وہ نالائق بچہ اپنی کلاس کا سب سے لائق اور پر اعتماد بچہ بن چکا تھا....
سبق..
بچوں کی نفسیات سمجھ کر اگر ان کو ٹریٹ کیا جائے تو ہر بچہ اس معاشرے کا قابل فرد بن سکتا ہے💝

Adresse

47 Boulevard De La Muette Garges Les Gonesse
Garges-lès-Gonesse
95140

Téléphone

+33757842733

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque 33newshd publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Contacter L'entreprise

Envoyer un message à 33newshd:

Vidéos

Partager