Live In Spain Punjabi

Live In Spain Punjabi Fun and masti

15/10/2024
01/10/2024

زمانے حیف ھے تجھ پر ، ترے شعور پہ حیف
خدا کی مار ھو تجھ پر ! حسد محبت سے ۔۔۔ ؟

🥀

عمار یاسر مگسی❤

16/09/2024

رونقیں بہت

16/07/2024

اُن کو پہنچا ہے پیام اچھی طرح
اب نکل آئے گا کام اچھی طرح
۔
کٹ گیا ماہِ صیام اچھی طرح
کیجئے شربِ مدام اچھی طرح
۔
ساقیا دے بھر کے جام اچھی طرح
سیر ہو یہ تشنہ کام اچھی طرح
۔
جا چکا اب زلف کا دل سے خیال
پک گیا سودائے خام اچھی طرح
۔
ان بُرے ڈھنگوں پہ تم کو ناز ہے
کیا ہے بد وضعی کا نام اچھی طرح
۔
تم بلاتے ہو ہم آئیں گے مگر
بزم کا ہو اہتمام اچھی طرح
۔
کاش آئے سینہ تک ہی اُن کا ہاتھ
وہ نہیں لیتے سلام اچھی طرح
۔
منہ ہی منہ میں گالیاں دیجئے نہ آپ
کیجئے ہم سے کلام اچھی طرح
۔
موت کیونکر آ گئی روزِ فراق
کر لیا تھا انتظام اچھی طرح
۔
داغِ دل بھی ہے عجب روشن چراغ
جل رہا ہے صبح و شام اچھی طرح
۔
دل بہت کرنے پڑیں گے پائمال
کیجئے مشقِ خرام اچھی طرح

ہم کو ملتا ہی نہیں اُس کا پتہ
ڈھونڈ ڈالا ہر مقام اچھی طرح
۔
دیکھیے ارشاد کیا کرتے ہیں وہ
سُن لیا قصّہ تمام اچھی طرح
۔
عاشقوں کو کیا دکھاتے ہیں بہار
شاہدانِ لالہ فام اچھی طرح
۔
ایک جلوے سے تری پھیلت ہے کیا
روشنی بالائے بام اچھی طرح
۔
مجھ کو رکھئے پاس خدمت کے لئے
خوش کرے گا یہ غلام اچھی طرح
۔
واہ شہرِ حسن کی آب و ہوا
ہیں وہاں سب خاص و عام اچھی طرح
۔
دیکھ لینا خواب میں آئیں گے ہم
لاکھ کر لو انتظام اچھی طرح
۔
لے کے دل کو تم بھی رکھنا چین سے
ہم نے رکھا ہے مدام اچھی طرح
۔
رات دن ہے جاں نثاروں کی دُعا
بمبئی میں ہوں نظام اچھی طرح
۔
داغؔ کیا مہر دہانِ تنگ ہے
کیوں نہیں لیتے وہ نام اچھی طرح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
داغؔ دہلوی

01/04/2024

جو دل میں رہتے تو جان میری ہمیں نہ فکرِ ثواب ہوتی
نہ خواب آنکھوں میں سوتے جگتے نہ زندگی یوں عذاب ہوتی

ہوئی ہے الفت یوں تم سے ایسے کوئی پکارے خدا کو جیسے
نہ دل لگاتے نہ چوٹ کھاتے نہ فکرِ آخر خراب ہوتی

جو آپ کہتے بتاؤ مجھ کو صلہ بھی دو گے مری وفا کا
میں دل کو رکھتا ہتھیلیوں پر تو جان میری گلاب ہوتی

جو در سے تُو نے اٹھایا ہم کو کسی کو ہم پر ترس نہ آیا
نہ تُو ستاتا نہ دل جلاتا نہ عاشقی یوں عتاب ہوتی

تُو رشکِ لیلٰی تُو رشکِ شیریں تُو حورِ جنت تُو رشکِ دنیا
جو دیکھ لیتا تُو میری جانب تو دنیا ساری کباب ہوتی

وصال کو ہم ترس گئے ہیں کبھی تو آؤ کہ ہم کھڑے ہیں
خوشی منا کر جو گیت گاتے نہ دید تیری سراب ہوتی
آفتاب شاہ۔۔۔
آفتاب شاہ

01/04/2024

کس طرح ہوگا فقیروں کا گزارا سوچے
اس سے کہنا کہ وہ اک بار دوبارہ سوچے

کیسے ممکن ہے اسے اور کوئی کام نہ ہو
کیسے ممکن ہے کہ وہ صرف ہمارا سوچے

ایسا موقع ہو کہ بس ایک ہی بچ سکتا ہو
اور اس وقت بھی اک شخص تمہارا سوچے

ٹوٹے پتوار کی کشتی کا مقدر کیا ہے
یہ تو دریا ہی بتائے یا کنارہ سوچے

تیرے افلاک پہ جائے تو ستارہ چمکے
میرے افلاک پہ آئے تو ستارہ سوچے

زاہد بشیر ✍

01/04/2024

اہل جنوں تھے فصل بہاراں کے سر گئے
ہم لوگ خواہشوں کی حرارت سے مر گئے

ہجر و وصال ایک ہی لمحے کی بات تھی
وہ پل گزر گیا تو زمانے گزر گئے

اے تیرگئ شہر تمنا بتا بھی دے
وہ چاند کیا ہوئے وہ ستارے کدھر گئے

وحشت کے اس نگر میں وہ قوس قزح سے لوگ
جانے کہاں سے آئے تھے جانے کدھر گئے

خوشبو اسیر کر کے اڑائے پھری ہمیں
پھر یوں ہوا کہ ہم بھی فضا میں بکھر گئے
عباس رضوی

01/04/2024

ہم ترے حسن جہاں تاب سے ڈر جاتے ہیں
ایسے مفلس ہیں کہ اسباب سے ڈر جاتے ہیں

خوف ایسا ہے کہ دنیا کے ستائے ہوئے لوگ
کبھی منبر کبھی محراب سے ڈر جاتے ہیں

رات کے پچھلے پہر نیند میں چلتے ہوئے لوگ
خون ہوتے ہوئے مہتاب سے ڈر جاتے ہیں

شاد رہتے ہیں اسی جامۂ عریانی میں
ہاں مگر اطلس و کمخواب سے ڈر جاتے ہیں

کبھی کرتے ہیں مبارز طلبی دنیا سے
اور کبھی خواہش بے تاب سے ڈر جاتے ہیں

جی تو کہتا ہے کہ چلئے اسی کوچے کی طرف
ہم تری بزم کے آداب سے ڈر جاتے ہیں

ہم تو وہ ہیں کہ جنہیں راس نہیں کوئی نگر
کبھی ساحل کبھی گرداب سے ڈر جاتے ہیں
عباس رضوی

01/04/2024

گزر گیا وہ زمانہ وہ زخم بھر بھی گئے
سفر تمام ہوا اور ہم سفر بھی گئے

اسی نظر کے لئے بے قرار رہتے تھے
اسی نگاہ کی بے تابیوں سے ڈر بھی گئے

ہماری راہ میں سایہ کہیں نہیں تھا مگر
کسی شجر نے پکارا تو ہم ٹھہر بھی گئے

یہ سیل اشک ہے برباد کر کے چھوڑے گا
یہ گھر نہ پاؤ گے دریا اگر اتر بھی گئے

سحر ہوئی تو یہ عقدہ بھی طائروں پہ کھلا
کہ آشیاں ہی نہیں اب کے بال و پر بھی گئے

بہت عزیز تھی یہ زندگی مگر ہم لوگ
کبھی کبھی تو کسی آرزو میں مر بھی گئے

شجر کے ساتھ کوئی برگ زرد بھی نہ رہا
ہوا چلی تو بہاروں کے نوحہ گر بھی گئے
عباس رضوی

01/04/2024

ستارے چاہتے ہیں ماہتاب مانگتے ہیں
مرے دریچے نئی آب و تاب مانگتے ہیں

وہ خوش خرام جب اس راہ سے گزرتا ہے
تو سنگ و خشت بھی اذن خطاب مانگتے ہیں

کوئی ہوا سے یہ کہہ دے ذرا ٹھہر جائے
کہ رقص کرنے کی مہلت حباب مانگتے ہیں

عجیب ہے یہ تماشا کہ میرے عہد کے لوگ
سوال کرنے سے پہلے جواب مانگتے ہیں

طلب کریں تو یہ آنکھیں بھی ان کو دے دوں میں
مگر یہ لوگ ان آنکھوں کے خواب مانگتے ہیں

یہ احتساب عجب ہے کہ محتسب ہی نہیں
رکاب تھامنے والے حساب مانگتے ہیں

ستون و بام کی دیوار و در کی شرط نہیں
بس ایک گھر ترے خانہ خراب مانگتے ہیں
عباس رضوی

01/04/2024

دل نہیں ہے تو جستجو بھی نہیں
اب کوئی شہر آرزو بھی نہیں

عشق آزاد ہے کشاکش سے
نامہ بر بھی نہیں عدو بھی نہیں

حال و احوال کچھ نہیں معلوم
ایک مدت سے گفتگو بھی نہیں

ہر حوالہ نئی کتاب سے ہے
کوئی ایضاً کوئی ہمو بھی نہیں

مہرباں ہے تو اپنے مطلب سے
ورنہ وہ ایسا نرم خو بھی نہیں

اب بس آنکھوں سے دل نکل آئے
اشک بھی خشک ہیں لہو بھی نہیں

حق و باطل کی بات ہی کیا ہے
تیغ کو ہیبت گلو بھی نہیں

آخر کار کچھ تو ٹوٹے گا
شرط توبہ بھی ہے سبو بھی نہیں
عباس کیفی

01/04/2024

جو سارے ہم سفر اک بار حرز جاں کر لیں
تو جس زمیں پہ قدم رکھیں آسماں کر لیں

اشارہ کرتی ہیں موجیں کہ آئے گا طوفاں
چلو ہم اپنے ارادوں کو بادباں کر لیں

پروں کو جوڑ کے اڑنے کا شوق ہے جن کو
انہیں بتاؤ کہ محفوظ آشیاں کر لیں

جو قتل تو نے کیا تھا بنا کے منصوبہ
ترے ستم کو بڑھائیں تو داستاں کر لیں

دہکتے شعلوں پہ چلنے کا شوق ہے جن کو
رتوں کی آگ میں وہ حوصلے جواں کر لیں

یہ ان سے کہہ دو اگر امتحان کی ضد ہے
سمندروں کی طرح دل کو بے کراں کر لیں

ہر ایک بوند کا لیں گے حساب ہم علویؔ
ہمارے خون سے دل کو وہ شادماں کر لیں
عباس علوی

01/04/2024

چشم ظاہر بیں کو ہر اک پیش منظر آشنا
مل نہیں سکتا تجھے اب مجھ سے بہتر آشنا

ظرف تیرا مجھ پہ روشن ہو گیا ہے اس طرح
جس طرح قطرے سے ہوتا ہے سمندر آشنا

ٹوٹنا تقدیر اس کی توڑنا اس کا خمیر
غیر ممکن ہے نہ ہو شیشے سے پتھر آشنا

ہر طرح کے پھول ہیں دل کی زمیں پر دیکھیے
کس طرح کہہ دوں نہیں سینے سے خنجر آشنا

میں نے چٹانوں پہ گل بوٹے تراشے ہیں بہت
آپ کی نظریں بھی ہوتیں کاش منظر آشنا

جانتا ہوں کون کیا ہے آپ کیوں دیں مشورہ
میں لٹیروں سے بھی واقف اور رہبر آشنا
عباس علوی

01/04/2024

یہ تم سے کس نے کہا ہے کہ داستاں نہ کہو
مگر خدا کے لیے اتنا سچ یہاں نہ کہو

یہ کیسی چھت ہے کہ شبنم ٹپک رہی ہے یہاں
یہ آسمان ہے تم اس کو سائباں نہ کہو

رہ حیات میں ناکامیاں ضروری ہیں
یہ تجربہ ہے اسے سعیٔ رائیگاں نہ کہو

مری جبین بتائے گی عظمتیں اس کی
اسے خدا کے لیے سنگ آستاں نہ کہو

یہاں مقیم ہیں ویرانیاں رگ و پے میں
تم اور کچھ بھی کہو اس کو شہر جاں نہ کہو

جہاں جہاں بھی ستمگر ملیں ضرورت ہے
کہ اس مقام کو تم جادۂ اماں نہ کہو

معاشرے کا اثر تو ضرور ہے علویؔ
مری غزل کو زمانے کی داستاں نہ کہو
عباس علوی

01/04/2024

جو سارے ہم سفر اک بار حرز جاں کر لیں
تو جس زمیں پہ قدم رکھیں آسماں کر لیں
عباس علوی

01/04/2024

جانتا ہوں کون کیا ہے آپ کیوں دیں مشورہ
میں لٹیروں سے بھی واقف اور رہبر آشنا
عباس علوی

Dirección

Lgar Disemina Dos 4440 Con Carrio, Sant Llorenc Des Car Dassar Illes Balears. Esp
Carrión De Los Condes
34120

Notificaciones

Sé el primero en enterarse y déjanos enviarle un correo electrónico cuando Live In Spain Punjabi publique noticias y promociones. Su dirección de correo electrónico no se utilizará para ningún otro fin, y puede darse de baja en cualquier momento.

Videos

Compartir


Otros compañías de medios en Carrión de Los Condes

Mostrar Todas