Kabal News swat

Kabal News swat تحصل کبل اور سوات کے علاقائی خبروں کا سب سے بڑا نیٹ ورک

ممتاز صحافی نظیر لغاری مرحوم نے ایک دفعہ نجی محفل میں مسٹر بھٹو سے پوچھا  ۔۔۔ سر اپ سندھ میں ایمرجنسی بنیادوں پر تعلیم ص...
24/12/2024

ممتاز صحافی نظیر لغاری مرحوم نے ایک دفعہ نجی محفل میں مسٹر بھٹو سے پوچھا ۔۔۔ سر اپ سندھ میں ایمرجنسی بنیادوں پر تعلیم صحت میں اقدامات کیوں نہیں کراتے کیونکہ اب اپ وزیر اعظم پاکستان ہے ؟؟
مسٹر بھٹو نے ایک منٹ خاموشی اختیار کرنے کے بعد جواب دیا لغاری صاحب میانگل عبدالحق جھانزیب والی سوات کا نام سناہے اپ نے ۔۔۔ اس نے جو اقدامات تعلیم کے میدان میں تھوڑے کیے تھے اس کا حال سوات کے لوگوں نے کیسے کیا ۔۔میں دوسرا میاں عبد الحق جھانزیب نہیں بننا چاہتا ۔۔۔ سندھ سندھ ہی ٹھیک ہے یعنی پسماندہ ہی ٹھیک ہے ۔

21/12/2024
ریاست پر حملے میں ملوث عناصر کے لیے کوئی رعایت نہیں۔9 مئی کے سانحے میں ملوث دہشتگردوں کو سزائیں سنانا قانون کی بالادستی ...
21/12/2024

ریاست پر حملے میں ملوث عناصر کے لیے کوئی رعایت نہیں۔9 مئی کے سانحے میں ملوث دہشتگردوں کو سزائیں سنانا قانون کی بالادستی کی جیت ہے۔ پاکستان کی سالمیت پر حملہ کرنے والے ہر کردار اور ان کے سہولتکاروں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

عجیب بات ہے، پنجاب چین سے چھ سو بسیں خریدتا ہے، شیخوپورہ میں سولر پینلز اور بیٹریوں کی فیکٹریاں لگا رہا ہے اور ہمارے پخت...
20/12/2024

عجیب بات ہے، پنجاب چین سے چھ سو بسیں خریدتا ہے، شیخوپورہ میں سولر پینلز اور بیٹریوں کی فیکٹریاں لگا رہا ہے اور ہمارے پختونخوا میں تین کلومیٹر سڑک کی مرمت کیلئے فنڈز دستیاب نہیں۔ آخر یہ گیارہ سال میں اتنا قرضہ پختونخواہ پر کس چیز کا چڑھا دیا گیا ھے اور گیارہ سال میں چلو چلو مردان چلو چلو صوابی اور چلو چلو اسلام آباد کے علاوا کیا چیز دیا ھے

سقوط ڈھاکہ 16 دسمبر 1971ءسانحہ مشرقی پاکستان کو گزرے آج 53 سال ہوگئے۔گو کہ پاکستان 14 اگست 1947ء کو وجود میں آیا تھا لیک...
16/12/2024

سقوط ڈھاکہ 16 دسمبر 1971ء
سانحہ مشرقی پاکستان کو گزرے آج 53 سال ہوگئے۔گو کہ پاکستان 14 اگست 1947ء کو وجود میں آیا تھا لیکن اسے وجود میں آئے ہوئے ابھی چوبیس سال چار ماہ اور دو دن ہی گزرے تھے کہ 16 دسمبر 1971ء کو پاکستان دو لخت ہوگیا۔ اس کے پس پشت عوامل خواہ کچھ بھی رہے ہوں نئی نسل جو اب سوشل میڈیا کی بدولت سچ اور جھوٹ کو بآسانی پرکھ سکتی ہے اس واقعے کا ذمے دار اپنوں کی عاقبت نااندیشی اور اغیار کی کامیاب حکمت عملی کو قرار دیتی ہے
On December 16, 1971, the unthinkable happened— the eastern wing of Pakistan, East Pakistan, declared independence after a devastating war, leading to the creation of Bangladesh. This moment marked the end of a traumatic chapter for Pakistan, with the loss of a significant part of its territory, countless lives, and a deeply divided national psyche. The Fall of Dhaka is not just a historical event; it is a lesson on the complexities of nation-building, ethnic tensions, and the impact of external interference. Over 50 years later, the consequences of that day still echo through the region, and it is time to reflect on the causes, consequences, and myths surrounding the war and its aftermath.
سنہ1971ء میں مشرقی پاکستان میں جو کچھ ہوا، اس کے لیے دو اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں۔ پاکستان میں اسے ’خانہ جنگی‘ یا علیحدگی کی تحریک قرار دیا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش کے لیے یہ ’جنگِ آزادی‘ تھی مغربی پاکستانی حکمران طبقے کے غرور وتکبر، ناسمجھی اور ذاتی مفادات کو ترجیع دینے سے دونوں طرف لوگوں کے مابین ایسے اختلافات نے جنم لیا جو بڑھتے چلے گئے۔ان کے باعث آخر پاکستان بنے کہ صرف چوبیس سال بعد ہی پاکستان ٹوٹ گیا مختصر یہ کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔ ہم نے بنگالیوں کو ان کے حقوق نہیں دئیے اور 1970ءکے انتخابات میں ان کے بھاری مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا مشرقی پاکستان کی علیحد گی کا سبب جاننے کے لئے سب سے بڑی کسوٹی یہ سوال ہے کہ کیا ہم نے اس سے کوئی سبق سیکھا؟ اس کا جواب فوری طور پر نفی میں اس لئے آتا ہے کہ آج تقریباً نصف صدی بعد بھی صورت حال یہ ہے کہ بلوچستان اور کے پی کے کے حالات کو مشرقی پاکستان کے حالات سے تشبیہ دی جاتی ہے۔سندھ میں اگرچہ سندھو دیش کا زور ٹوٹ گیا ہے، لیکن سندھ کی سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے سربراہ سندھ کارڈ کو ہی اپنا آخری کارڈ سمجھ کر سینے سے لگائے پھرتے ہیں۔ ادھر خیبر پختون خوا میں اگر چہ پختونستان کامسئلہ طالبان کی رو میں بہہ گیا ہے، لیکن یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ آئین پاکستان کو تسلیم نہ کرنے والے طالبان کی اکثریت پختونوں پر مشتمل ہے بقول ذید حامد سقوط ڈھاکہ ہماری تاریخ کا ایک المناک اورعبرتناک باب ہے۔ غیروں اور دشمنوں کی مکاری اور سازشوں سے تو ہمیں کوئی شکایت نہیں کہ ان کا تو قیام پاکستان سے ہی یہی کردار رہا ہے، مگر دکھ تو اپنوں کی غداری اور حماقتوں کا ہے کہ جس کے سبب پاک سرزمین کو اس قدر گہرا زخم برداشت کرنا پڑا کہ مشرک دشمن بھی اپنے تکبر میں بول پڑا کہ ”آج ہم نے مسلمانوں کے ہزار سالہ دور حکمرانی کا بدلہ لے لیا ہے“۔سقوط ڈھاکہ کا دکھ تو اپنی جگہ، مزید تکلیف دہ امر یہ ہے کہ سانحہ کے تقریباً نصف صدی کے بعد بھی ہم بحیثیت ریاست اور قوم نہ تو اس سانحے سے کوئی سبق سیکھ سکے اور نہ ہی ریکارڈ ہی درست کرسکے کہ وہاں ہوا کیا تھا ۔سقوط ڈھاکہ سے ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا آج بھی ہم وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں ، نفرتیں پھیلا رہے ہیں ۔ عوامی مینڈیٹ کو بوٹوں تلے روند رہے ہیں ۔حکومتیں بنائی اور توڑی جاتی ہے ۔ آج بھی ہم بھرپور طاقت، بلند مورال اور پورے جذبے کے ساتھ انہی غلطیوں کو بار بار دہرا رہے ہیں پے در پے کوتاہیوں اور مفاداتی سیاست کرنے کے باعث پاکستانی حکمران طبقے کی عالمی سطح پہ عزت خاک میں مل چکی مگر ان پہ آج بھی غرور وتکبر کا نشہ سوار ہے۔حامد میر کے بقول "ہم پاکستانیوں کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی تاریخ کے متعلق ہمیشہ آدھا سچ بتایا گیا۔ آدھے سچ کی عمارت پر جو پاکستان کھڑا کیا گیا اس کا جغرافیہ بدل دیا گیا اور ہم نے آدھا پاکستان کھو دیا۔آج بھی پاکستان میں کسی پبلک فورم پر یہ بحث کرنا بہت مشکل ہے کہ وہ ڈھاکہ جہاں 1906ءمیں آل انڈیا مسلم لیگ نے جنم لیا اور وہ ڈھاکہ جہاں 23مارچ 1940ءکی قرارداد پیش کرنے والے اے کے فضل الحق دفن ہیں، اس ڈھاکہ میں 16دسمبر 1971ءکو پاکستانی فوج ن ہندوستانی فوج کے سامنے ہتھیار کیوں ڈالے؟
ہم برطانوی سامراج کی غلامی سے آزاد ہو گئے لیکن کبھی امریکی سامراج اور کبھی اپنے ہی آدھے سچ کے غلام بن گئے۔ علامہ اقبالؒ اور قائداعظمؒ دونوں آمریت اور بادشاہت کے خلاف تھے لیکن آج کے حکمرانوں کو غیرملکی بادشاہوں کی غلامی بھی قبول ہے اور عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی بھی قبول ہے کیونکہ انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد ان بادشاہوں سے ملازمت لینا ہوتی ہے۔ اس غلامی سے نجات اسی وقت ممکن ہے جب ہم پورا سچ بولنا سیکھیں گے" اس دلدوز المیّے کی تاریخ پہ سیکڑوں کتب تحریر کی جا چکیں جن میں تفصیل اور گہرائی سے سانحے پہ روشنی ڈالی گئیں ہیں ان کتابوں سقوط ڈھاکہ کو جنم دینے والے عوامل مختلف لوگوں نے مختلف انداز سے تحریر کیے ہیں پاکستان میں1971ء میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے حوالے سے بہت کچھ کہا جاتا ہے، تجزیے کئے جاتے ہیں کتابیں اور مضامین شائع ہوتے ہیں اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے سانحہ مشرقی پاکستان 1971ء کے بارے میں افسانے سے حقیقت اور جھوٹ سے سچائی کو تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس پر بہت سی تحقیق پر مبنی کتب آچکی ہیں مزید اس پر کام ہونا بہت ضروری ہے اس حوالے سے بہت کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں حقائق کو مسخ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا تاہم بہت سے مصنفین اور تجزیہ نگاروں نے واقعات کا حقائق کے تناظر میں جائزہ لے کر سانحۂ مشرقی پاکستان کے حوالے سے نام نہاد پروپیگنڈے کی نفی کی ہے پاکستانی نئی نسل کو سچ بتایا ہی نہیں جاتا مگر اب نو جوان نسل ہرچیز کا جواب سوشل میڈیا سے ڈھونڈنا چاہتی ہے جہاں سچ اور جھوٹ کا ایک انبار ہے اور وہاں بھی سچائی تلاش کرنا بہت مشکل ہے بحرحال سقوط ڈھاکہ کے اسباب کم اور کردار زیادہ ہیں اسباب میں اردو، بنگالی زبان کا مسئلہ، ون یونٹ، سیاسی عدم استحکام سیاستدانوں کی لڑائیاں اور ایوب خاں کی فوجی آمریت سمیت ہندوستان کی مداخلت سمجھی جاتی ہے۔ جبکہ کردار میں ذوالفقار علی بھٹو، شیخ مجیب الرحمن، جنرل آغا یحییٰ خان اور اندار گاندھی ہیں اور آج بھی ہم نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا سقوط ڈھاکہ دوملکوں کا نہیں ایک تہذیب کے دو لخت ہونے کا سانحہ ہے آج بھی حکمران، اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ نظریہ پاکستان سے بے وفائی کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں اس کے علاوہ دشمن ممالک کی دخل اندازی بھی جاری ہے اگر 71 ء میں عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جاتا تو مشرقی پاکستان کا سانحہ رونما نہ ہوتا بحرحال یہ چند کتابیں ذاتی لائبریری میں موجود ہیں جو سقوطِ ڈھاکہ کے مختلف اسباب کو بیان کرتی ہیں

14/12/2024

پروگرام تو وڑ گیا
گنڈاپور لیٹ گیا ہے فوج ہماری ہے پاک فوج زندہ باد

12/12/2024
25/11/2024

اپنی رائے دیجئے

سوات پختونخوا
24/11/2024

سوات پختونخوا

پشاور جلوس میں 10 ہزار، ہزارہ انٹرچینج پر 5 ہزار، ہکلہ انٹرچینج پر 5 ہزار۔ کل جلوس 20 ہزار کے آس پاس! 93 صوبائی اور 30 ق...
24/11/2024

پشاور جلوس میں 10 ہزار، ہزارہ انٹرچینج پر 5 ہزار، ہکلہ انٹرچینج پر 5 ہزار۔ کل جلوس 20 ہزار کے آس پاس! 93 صوبائی اور 30 قومی ممبران پر تقسیم کریں تو فی ممبر 150 افراد آئے۔ حماد حسن

جب جنگ کرسی کی ہو تو پھر ایسے انتظامات کیے جاتے ہیں اور جنگ جب ضلع کرم میں شیعہ اور سنی دو بھائیوں کے درمیان ہو تو پھر م...
24/11/2024

جب جنگ کرسی کی ہو تو پھر ایسے انتظامات کیے جاتے ہیں اور جنگ جب ضلع کرم میں شیعہ اور سنی دو بھائیوں کے درمیان ہو تو پھر مکمل خاموشی اختیار کی جاتی ہے

24/11/2024

ہاہاہا

24/11/2024

بریکنگ نیوز 🚨

ملتان سے عامر ڈوگر، زین قریشی اور معین ریاض نے گرفتاری دیکر کارکنان گھروں کو روانہ ۔۔

پی ٹی آئی قیادت نے پنجاب کے لیے احتجاجی پلان تبدیل کردیاقربانی کے بکرے صرف پختونخوا سے آئیں گے...اے شرمیدلوں 😎
24/11/2024

پی ٹی آئی قیادت نے پنجاب کے لیے احتجاجی پلان تبدیل کردیا
قربانی کے بکرے صرف پختونخوا سے آئیں گے...
اے شرمیدلوں 😎

Dirección

Santiago
ML17RP

Página web

Notificaciones

Sé el primero en enterarse y déjanos enviarle un correo electrónico cuando Kabal News swat publique noticias y promociones. Su dirección de correo electrónico no se utilizará para ningún otro fin, y puede darse de baja en cualquier momento.

Videos

Compartir