Ch Shahan Arain

Ch Shahan Arain Punjabi Arain by blood.Thinker.Historian.Blogger
(24)

14/06/2023
افغانیوں کو شکست دینے والا پنجابی مسلمان حکمران ادینہ ارائیں پنجابی۔پیدائش 1710 شرقپور شریف، شیخوپورہ۔ادینہ ارائیں پنجاب...
09/06/2023

افغانیوں کو شکست دینے والا پنجابی مسلمان حکمران ادینہ ارائیں پنجابی۔

پیدائش 1710 شرقپور شریف، شیخوپورہ۔

ادینہ ارائیں پنجابی نے افغانیوں کو تین بار سے زیادہ مرتبہ شکست دی پنجاب میں سرہند سے درہ خیبر تک اور پنجاب کی سرحد درہ خیبر سے پشاور اٹک لاہور سرہند ہماچل جموں ملتان تک بحال کردی۔

سب سے پہلے 10 مارچ 1748 میں پنجاب میں سرہند کے قریب منوپور کی لڑائی میں ادینہ ارائیں پنجابی نے مغل گورنر میر منو ارائیں کے ماتحت لڑائی لڑی احمد شاہ ابدالی کی قیادت والے افغانی لشکروں کے خلاف اور افغانیوں کو شکست ہوئی۔ احمد شاہ کابلی کو ہزاروں کابلی فوجی مروانے کے بعد واپس کابل بھاگنا پڑا۔

یہ ان دوستوں کے لیے بھی علم ہے جن کو غلط فہمی ہے کہ ابدالی صرف مرہٹوں سے لڑنے آتا تھا۔ جبکہ ابدالی کے زیادہ تر حملے براہ راست مسلمانوں کے خلاف تھے۔ اس نے ایک بار نہیں بلکہ کئ بار حملے کیے پنجاب دیس اور مغل سلطنت پر۔
نادر شاہ کی قیادت میں بھی ابدالی مسلمانوں سے ہی لڑتا رہا بشمول غلزئی پشتونوں کے خلاف۔

جبکہ دوسری بار ادینہ ارائیں پنجابی نے مکمل اپنے وسائل و مقامی پنجابی فوجیوں کی مدد سے 11 اپریل 1755 کو پنجاب میں سرہند کی طرف جنگ کرکے قطب خان روہیلہ بڑیچ افغانی اور جمال افغانی کو موت کے گھاٹ اتارا اور ان کے لشکروں کو عبرتناک شکست دی۔
اس کے بعد ایک خودمختار پنجابی مملکت کی بحالی و واپسی کا آغاز کرنا شروع کردیا ادینہ نے سرہند سے لاہور اٹک ملتان پشاور جموں ہماچل وغیرہ تک۔
کئ فتح کیے گئے علاقے بعد میں کابل کے افغانی لشکر پھر سے چھینتے رہے جن کو بعد میں پھر واپس لیا ادینہ نے جس پر آگے بات ہوگی۔

چونکہ ہمارے کچھ پنجابی دوستوں کو افغانی لشکروں کا صفایا کرنے والے رنجیت کا نام سن کر اس کے ذاتی مذہب کی وجہ سے برا لگنا ہونا شروع ہوجاتا ہے اس لیے چلیں افغانیوں کے خلاف پنجاب میں لڑنے و شکست دینے والے شرقپور شریف ضلع شیخوپورہ کے مسلمان پنجابی جنگجو و حاکم ادینہ ارائیں پنجابی کی بات کرلیتے ہیں جس نے مشکل ترین حالات کو اپنے اور پنجاب کے حق میں انتہائی چالاکی سے استعمال کرکے افغانیوں کی مٹی پلید کردی اور خودمختار پنجابی مملکت کی بحالی و واپسی کی جدوجہد کی۔۔

مقامی پنجابیوں کے لشکر جمع کرکے ادینہ ارائیں پنجابی نے افغانیوں کو شکست دی اور پھر سے خودمختار آزاد ملک پنجاب بحال کرنے کی کوشش کی جو دہلی کی سلطنت اور افغانیوں کے تسلط سے مکمل آزاد ہو اور جس میں پنجاب کے مقامی لشکر ہوں۔

پھر 1757 میں ادینہ پنجابی نے ماہلپور کی لڑائی میں افغانی لشکروں کو شکست دی۔

جبکہ بعد میں ادینہ ارائیں پنجابی نے افغانیوں سے مسلسل جنگوں کے بعد اپنی کمزور ہوتی فوجی قوت و وسائل اور سب سے بڑھ کر وقت محدود ہونے کی وجہ سے مارچ و اپریل 1758 سے مرہٹوں کو پیسوں اور اتحاد کا لالچ دیکر مرہٹہ فوج کو استعمال کرکے افغانیوں سے ایک بار پھر لاہور واپس لیا اور اس کے بعد پشاور و درہ خیبر تک کے علاقے آزاد کرواکر واپس لے لیے۔ افغانیوں کو شکست دیکر واپس کابل و قندھار تک محدود کردیا۔

تہمس نامہ کتاب کے مطابق ادینہ پنجابی نے کہا کہ افغانی درندہ صفت ظالم ہیں۔ جن کو مقامی افراد کے احساسات و جذبات کی کوئی پرواہ نہیں۔ اس نے تنگ آکر فیصلہ کیا کہ وہ کب تک محدود طاقت اور مختصر وقت کے ساتھ افغانی لشکروں سے مسلسل لڑتا رہے گا، اس لیے کوئی حکمت عملی بنانی ہوگی (جس سے پنجابی قوت کو بڑھانے کا وقت مل سکے)۔ لہذا کوئی متبادل نہ ہونے اور محدود فوج و وقت ہونے کی وجہ سے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ادینہ نے مرہٹہ سالاروں رگوناتھ راؤ اور ملہاراؤ کو اتحاد اور پیسے کا لالچ دیا افغانیوں لشکروں کے خلاف مدد کے بدلے۔ اور اس طرح مرہٹہ فوج کو استعمال کیا۔

افغانیوں کی شکست کے بعد مرہٹہ فوج واپس چلی گئ پنجاب سے اور ادینہ نے وقتی طور پر مرہٹہ سامراج کو پیسے دیکر پنجاب کی حاکمیت حاصل کی، لیکن چونکہ ادینہ پنجابی کا مقصد پنجاب کو ہر بیرونی اثر سے آزاد کرنا تھا اس لیے مرہٹوں کے جاتے ہی ادینہ نے اپنی مقامی پنجابی فوجی قوت مضبوط کرنے کے لیے پھر سے مقامی پنجابی فوجیوں کہ بھرتی شروع کردی تاکہ مستقبل میں فوجی قوت مضبوط کرکے مرہٹوں کے اثر اور ان کو دینے والے پیسوں سے بھی جان چھڑاکر پنجاب دیس مکمل آزاد بنایا جاسکے لیکن افسوس ادینہ ارائیں پنجابی کو وقت نے مہلت نہ دی اور کچھ عرصے بعد 15 ستمبر 1758 کو اس کی وفات ہوگئ۔

پشاور سے لیکر اٹک لاہور ملتان جالندھر جموں ہماچل سرہند وغیرہ تک کا علاقہ افغانیوں کے تسلط سے آزاد بھی کرلیا،
لیکن ادینہ پنجابی کی زندگی نے وفا نہ کی، یوں پرانا دیس پنجاب جو بامیان و غزنی تک ہوتا تھا اسے بحال کرنے اور پنجاب کو سو فیصد آزاد بنانے کا مقصد ادھورا رہ گیا۔

کچھ لوگ آخری سال ادینہ کی طرف سے خالصہ جتھوں کے خلاف جنگ کو بھی ایک سٹریٹجک غلطی قرار دیتے ہیں، اڈی مہم کے دوران ادینہ کی وفات ہوئی۔ لیکن کچھ افراد کا موقف ہے کہ کچھ خالصہ جتھوں نے لوٹ مار اور قتل و غارت شروع کر رکھی تھی جس پر ادینہ پنجابی نے ان کو یہ سب بند کرنے کا حکم دیا لیکن بند نہ ہونے پر ادینہ نے بطور حاکم ایسے خالصہ جتھوں کے خلاف آپریشن شروع کیا۔ لیکن ادینہ کا سکھوں کے خلاف ہونے کا الزام اس لیے بھی غلظ ہے کہ اس سے پہلے ماضی میں ادینہ کئ بار خالصہ جتھوں سے امن معاہدے اور فوجی اتحاد کرچکا تھا اور ایک بار مغل گورنر کے سخت حکم کے باوجود ادینہ نے خالصہ جتھوں کا مکمل قتل عام کرنے کی بجائے ان کی جان بخشی کرکے اہنے علاقے سے نکال دیا۔ اس کے علاوہ ادینہ کی فوج میں سکھ زمیندار اور سکھ فوجی بھی شامل تھے اس لیے ادینہ سکھوں کے خلاف ہرگز نہیں تھا بلکہ وہ صرف ایسے خالصہ گروپس کے خلاف تھا جو فساد سے باز نہیں آتے تھے۔ کیونکہ خود رنجیت سنگھ نے بھی بعد میں ایسے کئ سکھ مذہبی خالصہ مثلوں یا گروپس کے خلاف کارروائی کی۔

ادینہ پنجابی بےشک کوئی فرشتہ یا سادھو نہیں تھا، اس نے بھی باقی حکمرانوں کی طرح غلطیاں کیں، جرائم بھی کیے جیسے ایک مذہبی اجتماع کے موقع پر غیرمسلح خالصہ جتھوں کو قتل کرنا، حالانکہ بعد میں اس نے خالصہ جتھوں سے پھر سے فوجی اتحاد کرلیا افغانیوں کے خلاف، جبکہ کچھ افراد کے مطابق کچھ مواقع پر ادینہ نے خالصہ مذہبی جتھوں کو حد سے زیادہ کھلی چھوٹ دیکر بھی غلطی کی جس سے کئ جگہ لوٹ مار اور عوام کا قتل عام بھی ہوا، یاد رہے رنجیت سنگھ نے بھی سکھ ہوکر بھی کئ مذہبی خالصہ جتھوں کے خلاف لڑائیاں کی تھیں ان کی انتہاپسندی کی وجہ سے، اس کے علاوے مالوے کے سکھ بھی رنجیت سنگھ کے خلاف تھے۔ اس لیے جو لوگ رنجیت سنگھ کو صرف سکھوں کا حاکم کہتے ہیں وہ اپنا علم بڑھائیں۔ رنجیت سنگھ اور ادینہ ارائیں دونوں پنجاب دیس کے پنجابیوں کے حاکم تھے جنہوں نے افغانیوں کو شکست دی، ہاں فرق یہ تھا کہ ادینہ ارائیں پنجابی کی فوج میں مقامی پنجابی مسلمان اکثریت میں تھے اور پنجابی سکھ اور پنجابی ہندو اقلیت میں تھے کیونکہ پنجاب میں آبادی کا تناسب یہی تھا مختلف مذاہب کا، جبکہ رنجیت کی فوج میں پنجابی سکھ اکثریت میں تھے اور پنجابی مسلمان اور پنجابی ہندو اقلیت میں تھے اس کی فوج میں۔

لیکن خیر بہرحال اپنی تمام خوبیوں و کوتاہیوں کے باوجود ادینہ پنجابی وہ جنگجو تھا جس نے لمبت عرصے بعد مقامی پنجابیوں کے لشکروں کو جمع و مضبوط کرنے کی کوشش کی اور پنجاب دیس کو واپس آزاد شکل میں بحال کرنے کی جدوجہد کی اور کسی حد تک بحال کر بھی دیا۔

ادینہ پنجابی کی اطاعت کرکے اس کے لشکر و مملکت میں شامل ہونے والوں میں پنجاب کی تمام برادریاں اور مذاہب شامل تھے۔
جن میں پنجاب کے جہلم و راولپنڈی کے پنجابی گکھڑ، سارے پنجاب کے جنجوعے، سندھو ساغر دوآب کے اٹک وغیرہ کے گھیبہ زمیندار، چج دوآب کے چودھری رحمت وڑائچ، جموں کے راجہ رنجیت دیو، چودھری پیر محمد چٹھہ، عزت بخش، مراد بخش بھٹی، راجہ گھمند چند، ندھان سنگھ رندھاوا، مرزا محمد انور، کپورتھلہ کے رائے ابراہیم، بنکالہ، دسوہہ، کردنبالا اور پھگواڑہ کے رئیسان، راہون کے راجپوت، دریائے چناب کے علاقوں کے زمیندار، شامل تھے۔ یہاں تک کہ باری دوآب کے قصور اور دولپور کے پنجابی پٹھانوں نے بھی افغانیوں کے خلاف ادینہ ارائیں کے ساتھ اتحاد کیا، سب سے ظاہر ہے کہ ادینہ پنجابی کی لڑائی پٹھان نسل کے پنجابیوں اور سکھ ہندو مذاہب سے نہیں تھی بلکہ افغانی لشکروں اور فساد پھیلانے والے کچھ خالصہ گروپس سے تھی۔
پنجاب کے ادینہ ارائیں پنجابی نے مشکل ترین حالات میں جس طرح سیاسی حکمت عملی، چالاکی اور تدبیر سے پنجاب کو کسی حد تک واپس آذاد ملک پنجاب بحال کرنے کی جدوجہد کی، اس میں پنجابی اشرافیہ کے لیے سبق ہے کہ کس طرح پنجابی کاز و مققصد کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے مختلف قوتوں کو اپنے حق میں استعمال کرکے۔

سید محمد لطیف اپنی کتاب ہسٹری آف پنجاب میں لکھتے ہیں کہ:
خالصہ جتھوں کو اس نے آہرے لگاکر مصروف رکھا (رنجیت سنگھ کی طرح)، دہلی کی سلطنت کو اس نے ناپسند و حقیر جانا، افغانیوں کو اس نے حیران کیے رکھا اور مرہٹوں کو اس نے کمال مہارے سے اپنے حق میں استعمال کیا (پنجاب کی) آزادی حاصل کرنے کے لیے۔

حوالہ جات۔
Tahmas nama page 64

History of punjab by syed muhammad latif page 231-232 and 252-258

Studies in later mughal history of the punjab1707 to 1793 by hari ram gupta page 82, 99, 100, 165, 168, 173, 174.

History of the Sikhs: Evolution of Sikh Confederacies by Hari Ram Gupta
History of Sikhs Vol 2 by Hari Ram Gupta pg 99
History of Sikhs Vol 2 pg 103, 108, 112, 130

Special first and primary thanks to Sarang Punjabi from Punjabi Waseb website and then to Mehar Muhammad Ali Punjabi۔۔۔

https://www.youtube.com/watch?v=CpAs9pnqYUQ New Arain Song Out now
30/05/2023

https://www.youtube.com/watch?v=CpAs9pnqYUQ
New Arain Song Out now

Juss Mani Presents Arain Da Qanoon official audio Song CreditSinger: Juss ManiLyrics: Mehar Tariq Chotala JehlumMusic: RackstarLabel: Juss ManiFor Upcoming S...

اپنے جس مانی بھائی کا ارائیں قوم کے لئے نیا گانا ریلیز ہو رہا ہے 2 جون کو۔ سارے بھائی سپورٹ کرنا۔
28/05/2023

اپنے جس مانی بھائی کا ارائیں قوم کے لئے نیا گانا ریلیز ہو رہا ہے 2 جون کو۔
سارے بھائی سپورٹ کرنا۔

ڈاکٹر ثمرمبارک مند ارائیں پاکستان کے نام ور ایٹمی سائنسدان اور پاکستان کو ایٹمی صلاحیت بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والی...
28/05/2023

ڈاکٹر ثمرمبارک مند ارائیں پاکستان کے نام ور ایٹمی سائنسدان اور پاکستان کو ایٹمی صلاحیت بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والی شخصیت۔
پاکستان کا ایٹم بم ٹیسٹ(ایٹمی دھماکے) کرنے والی ٹیم کے ڈریکٹر یہی تھے ۔ ان کی خدمات کے صلے میں انہیں 1992 میں ستارہ امتیاز 1998 میں ہلال امتیاز اور 2004 میں نشان امتیاز سے نوازہ جا چکا ہے ۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور پاکستان میزائل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ میں ان کا اہم کردار رہا ہے ۔
ریٹائرمنٹ کے بعد سیول شعبے میں بھی ڈاکٹر صاحب کی اہم خدمات ہیں۔ سندھ تھرکول کے کوئلے کے زخائر کو زیر زمین ہی لیکوڈ پیٹرولیم میں تبدیل کرنا انہی کا کارنامہ ہے یہ تھرکول پاور پراجیکٹ کے ہیڈ تھے

سرسوال (ماجھی، دوبی، پوڈھی، ہریانوی) پنجابی بولنے والی ارائیں آبادی 1901 میں پنجاب میںجالندھر 143,472لاہور 127,668سیالکو...
26/05/2023

سرسوال (ماجھی، دوبی، پوڈھی، ہریانوی) پنجابی بولنے والی ارائیں آبادی 1901 میں پنجاب میں
جالندھر 143,472
لاہور 127,668
سیالکوٹ 67,208
فیروز پور 64,703
گورداسپور 64,147
کپورتھلہ 50,558
امرتسر 47,329
پٹیالہ ریاست 47,065
ہوشیار پور 35,092
لدھیانہ 32,200
گوجرانوالہ 30,082
امبالہ 29,445
کرنال 12,516
حصار 5,495
نابھہ ریاست 3,986
کالسیا ریاست 3,246
جند ریاست 3,222
ریاست فرید کوٹ 2,962
دہلی 1,948
ملیرکوٹلہ 1,865
کانگڑا 720
منڈی اسٹیٹ 405
نہان ریاست 371
سوکیت اسٹیٹ 212
شملہ 153
کل 778,040
گھگروال اور ستلجوال جنگلی پنجابی بولنے والی ارائیں کی آبادی پنجاب میں 1901
چناب کالونیاں (بارز) 70,234
ریاست بہاولپور 38,488
ملتان 32,410
منٹگمری 31,063
گجرات 22,228
مظفر گڑھ 8,999
جھنگ 8,312
شاہ پور 6,981
ڈیرہ غازی خان 5,651
میانوالی 4,378
کل 228,744
1901 میں غیر منقسم پنجاب میں ارائیں کی کل آبادی
1,006,784

میں آرائیں کی تقسیم کو دیکھتا ہوں، جو 1901 میں پنجاب کا تیسرا سب سے بڑا مسلم گروپ تھا، اور سب سے بڑا پانچواں بڑا گروپ تھ...
19/05/2023

میں آرائیں کی تقسیم کو دیکھتا ہوں، جو 1901 میں پنجاب کا تیسرا سب سے بڑا مسلم گروپ تھا، اور سب سے بڑا پانچواں بڑا گروپ تھا۔ 1901 میں آرائیں کی کل آبادی 1,006,784 تھی جو کہ غیر منقسم پنجاب کی کل آبادی کا تقریباً 4% اور مسلم آبادی کا تقریباً 8% تھی۔ 1931 تک آرین کی آبادی بڑھ کر 1,331,295 ہوگئی تھی، اب وہ کل آبادی کا 5% بن چکے ہیں۔
آرائیں مکمل طور پر مسلمان تھے، ارائیں پورے پنجاب میں پائی جاتی تھیں، سوائے پوٹھوہار کے علاقے کے، جہاں ملیار ذات کی جگہ تھی۔ راولپنڈی میں دکھائے گئے آرائیں زیادہ تر حالیہ تارکین وطن تھے جو چھاؤنی میں کام کر رہے تھے۔ آرائیں ذیلی گروہوں کے لحاظ سے، آپ کے دو الگ الگ گروہ تھے، سرسوال، یا گھگھروال اور ستلجوال۔ پہلے پنجابی بولنے والے تھے جو امبالہ سے گجرات تک پھیلے ہوئے علاقے میں پائے جاتے تھے۔ 1901 میں، ستلجوال آرائیں نے کینال کالونیوں میں آباد ہونا شروع کر دیا تھا، جو لائل پور اور منٹگمری اضلاع میں پائے جاتے تھے، جو نہری نوآبادیات کی حکومتوں کا مرکز تھے۔
تاریخی تقسیم
تاریخی طور پر، آرائیں برادری اس علاقے میں مرکوز تھی جو اب بھارتی پنجاب، خاص طور پر جالندھر دوآب کا حصہ ہے۔ ہندوستان کی 1911 کی مردم شماری کے مطابق، ارائینس کی سب سے زیادہ تعداد کپورتھلہ ریاست میں تھی، جہاں ان کی آبادی کا 16% حصہ تھا، اور پڑوسی ضلع جالندھر، جہاں وہ آبادی کا 15% (تقریباً ایک تہائی مسلم آبادی) بناتے تھے۔ . 19ویں صدی کے آخر تک، آرائیں کو برطانوی نوآبادیاتی حکام نے ساندل بار اور نیلی بار کے علاقوں میں نئی ​​نہری کالونیوں میں آباد ہونے کی ترغیب دی، اور 1911 تک آرائیں ضلع لائل پور کی 12% اور منٹگمری ضلع کی 7% آبادی پر مشتمل تھیں۔ . آرائیں کی بڑی آبادی والے دیگر اضلاع لاہور (10%)، گورداسپور (7%)، فیروز پور (6%)، گوجرانوالہ، سیالکوٹ (6%) اور ملتان (5%) تھے۔ پھولکھیاں ریاستوں، ہوشیار پور، کرنال، دہلی اور حصار میں وہ آبادی کا پانچ فیصد سے بھی کم ہیں۔ جہلم کے شمال اور مغرب میں، وہ پوٹھوہار کے علاقے، سالٹ رینج اور تھل ڈیزرٹ میں عملی طور پر غائب تھے، جہاں ان کی جگہ ملیار ذات نے حاصل کی تھی اور اب بھی ہے۔ وہ چند آرائیں جو اس خطے میں پائے جاتے تھے اکثر جاٹوں کے ذیلی قبیلے کے طور پر پیش آتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ آرائیں مغرب میں چناب سے لے کر مشرق میں سلج تک پھیلے ہوئے علاقے میں پائی جاتی تھیں، جو برطانوی نوآبادیاتی صوبہ پنجاب کا پنجابی بولنے والا مرکز تھا۔ یہ وہ خطہ بھی تھا جسے 1947 میں تقسیم ہند کے دوران بدترین تشدد کا سامنا کرنا پڑا تھا، ہندوستانی پنجاب کی تقریباً پوری آرائیں آبادی پاکستانی علاقے کی طرف ہجرت کر گئی تھی۔ تاہم، مالرکوٹلا، سنگرور اور پٹیالہ اضلاع میں اب بھی بہت کم تعداد میں مسلم آرائیں موجود ہیں۔
1901 میں آرائیں کی آبادی کو لاہور ڈویژن سے شروع کرتے ہوئے مندرجہ ذیل تقسیم کیا گیا۔

1 لاہور ڈویژن
لاہور 10%
منٹگمری 7%
امرتسر 5%
سیالکوٹ 6%
گوجرانوالہ 4%
گورداسپور 7%
لاہور ڈویژن میں آرائیں کی کل آبادی 367,726 تھی، یہ 1901 میں پنجاب میں آرائیں کی کل آبادی کا 37 فیصد تھی۔
2 جالندھر ڈویژن (بشمول کپورتھلہ اور مالیرکوٹلہ ریاستیں)
ریاست مالیرکوٹلا 3%
ریاست کپورتھلہ 16%
جالندھر 16%
فیروز پور 7%
لدھیانہ 5%
ہوشیار پور 4%
جالندھر ڈویژن کے اعداد و شمار میں، میں نے کپورتھلہ اور مالیرکوٹلا ریاستوں کو شامل کیا ہے، جن کے علاقے ڈویژن کے اندر ہیں۔ اس ڈویژن میں صوبے کی کل آرائیں آبادی کا 33% آباد تھا، جالندھر اور کپورتھلا کے ساتھ وہ کل آبادی کا 16% تھے۔ ڈویژن کی کل آبادی (بشمول کانگڑا) کے علاوہ دو شاہی ریاستوں کی کل آبادی 328,610 تھی، جن میں سے سبھی مسلمان تھے۔
3 ملتان ڈویژن (بشمول ریاست بہاولپور)
چناب کالونی (بعد میں زیادہ تر لائل پور) 9%
بہاولپور ریاست 7%
ملتان 5%
جھنگ 2%
مظفر گڑھ 2%
ڈیرہ غازی خان 1%
ملتان ڈویژن کے اعداد و شمار میں، میں نے ریاست بہاولپور کو شامل کیا ہے، جس کے علاقے ڈویژن کے اندر ہیں۔ اس ڈویژن میں صوبہ کی کل آرائیں آبادی کا 16% آباد تھا، چناب کالونی کے ساتھ، جو لائل پور ضلع میں 9% پر مشتمل تھی۔ ڈویژن کے علاوہ بہاولپور کی کل آبادی 164,106 تھی، جو تمام مسلمان تھے۔ لائل پور کو آرائیں کی مستقل امیگریشن ملی، اور 1931 میں، تعداد 130,432 تھی، جو کل کا 11% تھا۔
4 پھولکیان ریاست
پٹیالہ ریاست 3%
نابہ ریاست 1.3%
جند ریاست 1%
پھولکیان ریاستیں، تین سکھوں کی حکمرانی والی ریاستیں تھیں، جن کا نام پھولکیان خاندان سے پڑا، جو سدھو جاٹوں کی نسل سے تھے۔ اس خاندان کے خاندانوں نے پٹیالہ، جند اور نابھہ پر حکومت کی۔ وہ آرائین کی کل آبادی کا 5% تھے، اور ان کی تعداد 54,230 تھی،
5 امبالہ ڈویژن (بشمول کلسیا ریاست)
امبالہ 4%
کالسیا ریاست 5%
کرنال 2%
حصار 0.7%
دہلی 0.3%
یہ ڈویژن، جو تقریباً جدید دور کے ہریانہ پر مشتمل ہے، پنجاب میں آرائیں کی کل آبادی کا 5% تھا۔ امبالا اور کالسیا ریاست میں آرائیں بنیادی طور پر پنجابی بولتے تھے، حصار آرائیں دو زبانوں کی طرف مائل تھے، ہریانوی اور پنجابی دونوں بولتے تھے، جب کہ دہلی اور کرنال کے لوگ صرف ہریانوی بولتے تھے۔ کل آبادی 52,969 تھی۔
راولپنڈی ڈویژن
ضلع گجرات 3%
ضلع شاہ پور 1.3
ضلع میانوالی 1%
ڈویژن کی آرائیں آبادی (بشمول راولپنڈی) 42,035 تھی جو کہ ان کی کل آبادی کا تقریباً 4% تھی۔ جیسا کہ میں نے تمہید میں کہا ہے کہ راولپنڈی ڈویژن کے شمال مغرب میں آرائیں کا مقام ملیار نے لیا تھا۔ یہ صرف گجرات میں تھا، جہاں ہمیں آرائیں کی بڑی موجودگی ملتی ہے۔

14/05/2023

پنجاب اور پنجابی کلچر اور زبان کے حوالے سی مختصر وڈیو۔
سارے بھائی ویڈیو کو شئیر کریں۔

13/05/2023

ارائیں قوم کی تاریخ پر مبنی مختصر وڈیو
سازے بھائی اس ویڈیو کو شئیر کریں۔

ارائیں برادری کا نیا گانا ایا ہے سارے بھائی سپورٹ کرو نۓ ٹیلنٹ کو۔
12/05/2023

ارائیں برادری کا نیا گانا ایا ہے سارے بھائی سپورٹ کرو نۓ ٹیلنٹ کو۔

Juss Mani Parents Catch Him Arain Nu Gal By Mehar Ahmed ft Mehar Vicky New Punjabi SongSinger: Mehar VickyRap: Mehar AhmadLyrics: Mehar Ahmad & Mehar VickyM...

میاں رضوان حئی ڈولہ (آرائیں)سیاسی ،سماجی اور جاگیر دار شخصیترئیس آف ڈولہ پختہآپ کا خاندان دیپالپور کا بڑا جاگیر دار خاند...
08/05/2023

میاں رضوان حئی ڈولہ (آرائیں)
سیاسی ،سماجی اور جاگیر دار شخصیت
رئیس آف ڈولہ پختہ
آپ کا خاندان دیپالپور کا بڑا جاگیر دار خاندان ہے ۔جو ڈولہ پختہ میں 1000 ایکڑ زرعی زمین کا مالک ہے ۔

چودھری ریحان بشیر رمدے (آرائیں) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گجرات آپ کا تعلق 254 گ ب سونڈھ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ذیلدار آرائیں فیملی ...
06/05/2023

چودھری ریحان بشیر رمدے (آرائیں)
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گجرات
آپ کا تعلق 254 گ ب سونڈھ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ذیلدار آرائیں فیملی سے ہے ۔ذیلدار فیملی ٹوبہ ٹیک سنگھ کی بڑی لینڈ لارڈ فیملی ہے ۔یہ فیملی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 1200ایکڑ زمین کی مالک ہے ۔///مہر قلزم آرائیں ارائیں نیوز

حضرت نظام ودین ارائیںسجادہ نشیں حضرت ٹیپو سلطان ارائیںحضرت ٹیپو سلطان کے مزار کے متولیٹیپو سلطان کا خاندان ارائیں ہے اور...
04/05/2023

حضرت نظام ودین ارائیں
سجادہ نشیں حضرت ٹیپو سلطان ارائیں
حضرت ٹیپو سلطان کے مزار کے متولی
ٹیپو سلطان کا خاندان ارائیں ہے اور ٹیپو سلطان کی تلوار آج بھی مشرقی پنجاب کے ایک ارائیں مسلم مجاہد گھرانے میں موجود ہے جو مشرقی پنجاب کے شاہی امام بھی ہیں
ارائیں قوم کو اس بات پر فخر ہونا چاہیئے کہ برصغیر کے کئ مہان بہادر اور ذہین افراد و حکمران جنہوں نے فرنگی کو برصغیر پر قبضے سے ایک صدی تک روکے رکھا وہ ارائیں تھا

آرائیں قوم کی بیٹی ❤️محمد انور صاحب  گزشتہ 46 سال سے اخبار اور میگزین وغیرہ گھر گھر تقسیم کر رہے ھیں بارش ہو یا اندھی شا...
03/05/2023

آرائیں قوم کی بیٹی ❤️
محمد انور صاحب گزشتہ 46 سال سے اخبار اور میگزین وغیرہ گھر گھر تقسیم کر رہے ھیں بارش ہو یا اندھی شائد ہی انہوں نے اپنی زمہ داری میں کبھی کوئی کوتاہی کی ہو ۔
کل ایک میگزین دینے آئے تو خوشی ان کے چہرے سے پھوٹی پڑ رہی تھی ۔میں گیٹ پر ہی کھڑا تھا میں نے ان کی خوشی بھانپ لی اور پوچھا انور صاحب آج بڑے خوش نظر آرہے ہیں
بولے
میاں صاحب آج اپنی بیٹی کے convocation پر لاھور جا رہا ہوں ۔میں نے استفسار کیا کس چیز کا convocation بولے میاں صاحب میری بیٹی ڈاکٹر بن گئی ہے اور الحمدللہ اس نے چھ گولڈ اور سلور میڈل حاصل کیے ہیں ۔میں نے پوچھا انور بھائی کتنے بچے ہیں اور وہ کیا کر رہے ہیں ۔
بولے میرے 5 بچے ہیں جناب میں خود تو صرف میٹرک تک تعلیم حاصل کر سکا تھا اور گزشتہ 46 سال سے اخبار بیچ رہا ہوں لیکن رب العالمین کا لاکھوں کروڑوں بار بھی شکر ادا کروں تو کم ہے کہ محدود آمدن اور مشکلات کے باوجود میں نے بچوں کی تعلیم کو مقدم رکھا اور آج میرے تمام بچے اعلئ تعلیم یافتہ ہیں ماشاءاللہ بڑا بیٹا pharmacist ہے اس سے چھوٹی بیٹی MPhil کمیسٹری اور BEd ہے۔ تیسرے نمبر والی بیٹی ڈاکٹر بن گئی ہے چوتھے نمبر والی MPhil Zoology ہےاور ماشاءاللہ پانچواں بچہ Bsc Honour Chemistry ہے ۔
میں ان کے ہر لفظ پر ماشاءاللہ ❤️ کہتا رہا ۔ یہ تحریر لیبر ڈے کے حوالہ سے تمام محنت کشوں کے لئیے اک پیغام ہے کہ ترقی پزیر ممالک میں رسمی یوم مئی منانے اور حکومتوں سے امیدیں باندھنے سے بہتر ہے کہ ہمت مرداں مدد خدا کے مصداق کم از کم اپنے بچوں کو تعلیم دلوا کر اس معاشرے کا مفید شہری بنائیں جس طرح ایک اخبار فروش محنت کش نے تمام تر مشکلات کے باوجود ہمت کی وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔

ارائیں نے اسلامی دور کے بالکل ابتدائی وقت میں سندھ یا اُچ سے سرسا کی طرف ہجرت کی تھی۔ وہ غالباً جیسلمیر اور بھٹنیر اور ح...
03/05/2023

ارائیں نے اسلامی دور کے بالکل ابتدائی وقت میں سندھ یا اُچ سے سرسا کی طرف ہجرت کی تھی۔ وہ غالباً جیسلمیر اور بھٹنیر اور حصار کے فتح آباد کے درمیان کی زمینوں میں آباد ہونے والے پہلے فرد تھے۔ .
بھٹیوں (مسلم راجپوت قبیلے) کے چھاپوں اور دریائے گھگر کے خشک ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں جمنا اضلاع اور ستلج کے راستے ہجرت کرگئے۔ان کا موجودہ ہیڈ کوارٹر پنجاب کے علاقے جالندھر دوآبہ میں ہے لیکن وہ پورے صوبے میں گروہوں میں پائے جاتے ہیں۔
ماخذ: پنجاب اور شمال مغربی سرحدی صوبے کے قبائل اور ذاتوں کی ایک لغت: پنجاب، 1883 کی مردم شماری کی رپورٹ پر مبنی۔

نیکا ویر چوہدری نفیس ریاض آرائیں مرحوم وڈا ویر چوہدری شہزاد ریاض آرائیں منڈی فیض آباد ضلع ننکانہ صاحب پنجاب پاکستان اللہ...
29/04/2023

نیکا ویر چوہدری نفیس ریاض آرائیں مرحوم وڈا ویر چوہدری شہزاد ریاض آرائیں منڈی فیض آباد ضلع ننکانہ صاحب پنجاب پاکستان اللہ پاک چوہدری نفیس ریاض آرائیں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین۔

Adresse

Punjab
Democratic Republic Of The

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque Ch Shahan Arain publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Vidéos

Partager

Entreprises De Médias á proximité