30/07/2023
دو گدھ
اس تصویر کو کون بھول سکتا ہے؟
قحط اس تصویر سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ ایک گدھ ایک بھوکی اور
قریب المرگ بچی کے مرنے کا انتظار کررہا ہے تاکہ اسے نوچ کر کھا
سکے. یہ تصویر ایک ساؤتھ افریقی فوٹو جرنلسٹ Kevin Carter نے
1993 میں سوڈان میں کے دوران کھینچی تھی. یہ تصویر دنیا میں اتنی
مشہور Pulitzer Prize ہوگئی کہ انہیں اس تصویر کی وجہ سے سے
نوازا گیا۔ لیکن کارٹر زیادہ دن زندہ نہیں رہ سکا اور اپنے اس اعزاز کا
لطف زیادہ دنوں تک نہیں اٹھا سکا کیونکہ ڈپریشن کا شکار ہوکر اس نے
خود کشی کرلی
ایسا کیوں ہوا؟
دراصل جب وہ اس ایوارڈ کے پانے کا جشن منا رہا تھا تو ساری دنیا
کے میڈیا چینلز پر اس کا ذکر ہو رہا تھا اور اس کی شہرت بام عروج پر
پہنچ گئی تھی۔ تبھی وہ واقعہ ہوا جس کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو کر
کارٹر نے خودکشی کرلی
ہوا یوں کہ ایک انٹرویو کے دوران کسی نے کارٹر سے پوچھ لیا کہ آپ
نے تصویر تو بہت زبردست لی لیکن یہ بتائیں کہ اس بچی کا کیا ہوا؟
کارٹر یہ سوال سن کر مبہوت رہ گیا پھر اس نے سنبھل کر جواب دیا کہ
یہ دیکھنے کے لئے وہ رک نہیں سکا کیونکہ اسے فلائٹ پکڑنی تھی. یہ
جواب سن کر سوال پوچھنے والے نے کہا کہ اس دن وہاں دو گدھ تھے،
جن میں سے ایک کے ہاتھ میں كيمرا تھا
اس واقعہ نے کارٹر پر اتنا اثر ڈالا کہ وہ ڈپریشن میں چلا گیا
اور آخر کار خوکشی کرلی
کسی بھی کام میں سب سے پہلے انسانیت کو مقدم رکھنا چاہیے
کارٹر آج زندہ ہوتے اگر وہ بھوک کی شکار اس بچی کو یونائٹڈ نیشن کے
فیڈنگ سنٹر تک پہنچا دیتے جہاں وہ بچی پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی
...... کیا ہم بھی گدھ بن چکے ہیں یہ سوال خود سے کیجئے
آجکل ہم بھی ہاتھوں میں کیمرے اور موبائل لے کر ہروقت کسی ایسے
ہی واقعے کی تلاش میں رہتے ہیں اور جوں ہی ایسا کچھ نظر آتا ہے تو
فوراً اپنے کیمرے میں محفوظ کر کے ریٹنگ اور لائک کمنٹس کے چکر میں سوشل میڈیا ہے وائرل کر دیتے ہیں ہمیں
آج کل لوگ جب حادثے کو دیکھتے ہیں تو فوراً ان کا ہاتھ اپنے موبائل پر
جاتا ہے۔ وہ فون سے کسی ایمبولنس وغیرہ کی مدد نہیں طلب کرتے
بلکہ زخموں سے کراہتے فرد کی تصویر یا ویڈیو بنانے لگتے ہیں تاکہ اسے
فیس بک یا واٹس ایپ کے ... ذریعہ ساری دنیا میں پھیلا سکیں اور داد
حاصل کر سکیں