(شمس لُنڈ رپورٹ)ڈیرہ غازی خان پولیس مقابلہ حقائق کچھ یوں ڈی پی او کی سپرویژن پولیس کی کاروائیاں تیز جرائم پیشہ افراد کا قلعہ کما کریں ملک یونس ایس ایچ او تھانہ صدر کا کہنا ہے ہم نے کبھی مسجد امام کو گولی نہیں ماری یہ کریمنل لوگ تھے جب بھی پکڑے گئے مدعی کے ساتھ راضی نامہ دے کر باہر پھر چوریاں ڈکیتیاں شروع جبکہ لوائقین کا کہنا ہے پولیس نے ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے ناجائز فائرنگ کی ہے ہمارے بندوں پر ہمیں احتجاج کا حق ہے ہمیں انصاف دو شہریوں کے تاثرات چور ڈاکو بن کرتے ہیں لوگوں کو مار دیتے ہیں پولیس کی کاروائیاں جا ری ہے چوری ڈکیتی میں واضح کمی نظر ارہی ہے کبھی شہر کی صورتحال اس حد تک بھی بگڑ جاتی ہے شہر بھی محفوظ نہیں رہتے ہمارے پولیس کے درجنوں نوجوان شہید ہو چکے ہیں امن و امان قائم کرنا ضروری شہری
ایک طرف سعودیہ عرب ہے جہاں اسلام نے جنم لیا اور آج کے دور میں وہاں مذہب کو مساجد تک محدود کیا جارہا ہے، وہاں کی خواتین کلمے والا جھندہ خود پر پہن کر مقابلہ حُسن میں شریک ہورہی ہیں جبکہ ایک الباکستان ہے جہاں لاہور اچھرہ میں آج ایک خاتون نے ایک ایسا لباس پہنا جس پر عربی نستعلیق/خطاطی میں چند فقرے درج تھے تو وہاں ہجوم نے اس پر گستاخی قرآن کا الزام لگا کر مارنا چاہا جس کو پولیس نے بروقت پہنچ کر بچایا اور اپنے ساتھ لے گئے،
مگر اس ملک کا المیہ دیلھیں کہ مولویوں نے الزام جھوٹا لگایا لیکن معافی پھر بھی عورت کو ہی مانگنی پڑی۔۔۔!
مریم کے پاپا چور ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں پہلے دن ہی نعرے لگ گئے۔
چوہدری نثار بھی ن لیگ اور PP کے خلاف میدان میں آ گئے ہیں اور کہہ رہے یہ جو مبارکبادیں لے رہے ہیں انکو مبارکبادیں لینے دیں انکو اسی طرح جوتیاں پڑیں گی بالآخر فتح حق کی ہے، مایوس نہیں ہونا،
کیونکہ سچ ہی غالب آ کر رہتا ہے۔
کمشنر راولپنڈی کے بیان کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کا بیرون ملک جاتے ہوئے بیان آ گیا کھل کر کہے دیا یے جو دھاندلی ابھی بھی ہو رہی ہے یے عاصم منیر کروا رہے ہیں
خواجہ آصف کان کھول کر سن لو یہ 2018 نہیں 2024 ہے تمہیں سیالکوٹ کے پانچ لاکھ ووٹرز کے حق پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے ۔ سیالکوٹ غیرت مند لوگوں کا شہر ہے تمہاری اس جھوٹی جیت کو کوئی قبول نہیں کرتا۔
لاہور: این اے 124 سے ن لیگ کے نو منتخب رکن قومی اسمبلی رانا مبشر اقبال حلقے میں پہنچے تو عوام نے چور چور کے نعرے لگا دئیے،رانا مبشر اقبال نے حلقے کے عوام پر سیدھے فائر کردئیے
ایسے الیکشن ڈاکے کے بہت سے مناظر اور بھی آئینگے
میں آج این اے 151 میں دوبارہ گنتی کی درخواست لے کر آر او کے دفتر پہنچی تو نہ آر او صاحب موجود ہیں اور نہ ہی کوئی درخواست موصول کرنے والا ہے۔ این اے 151 میں میری لیڈ کو راتوں رات شکست میں تبدیل کردیا گیا۔ یہ میرا آئینی اور قانونی حق ہے جس کے لیے میں پٹیشن لیکر آئی ہوں لیکن آر او صاحب اپنی قانونی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے موجود ہی نہیں ہیں۔ اب میں عدالت جاؤں گی جہاں سے مجھے پوری امید ہے عدالت میرے آئینی اور قانونی حق کی حفاظت کرے گی۔
این اے 73 میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے ۔ گن پوائنٹ پر ہمارے بنائے گئے نتائج تبدیل کیے گئے پورے علاقے میں کرفیو جیسا ماحول تھا۔ ایسی دھاندلی ہم نے کبھی نہیں دیکھی
اڈیالہ جیل میں اہم شخصیات کی انٹری
انٹرنیشنل میڈیا کا پاکستان میں انٹرنیٹ موبائل سروسز بند کرنے پر الیکشن کمیشن سے سوال
الیکشن کمیشن کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے آئیں بائیں شائیں کرتے رہے بس