Muhammad Bilal Malik

Muhammad Bilal Malik وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ۔۔۔۔۔ ا
اور دنیا کی زندگی تو محض ایک دھوکہ ہے۔ القرآن

07/03/2024

Bagair Rishwat aur Sefarish k kis trah FIR register karwa sakty hen. Janey is video main

06/03/2024

🚨💥صرف فیس بُک بند ہونے سے کتنا چیخھ پکار ہے لیکن مسجد میں قرآن کب کے بند رکھے ہیں کبھی قرآن مجید کے لیے اتنا چھیخ پوکار کی ہےہم لوگوں نے 😭💔

22/02/2024

About Today

21/02/2024

Office

20/02/2024

مالیاتی دستاویزات اور غیر مالیاتی دستاویزات اگر گم ہو جائیں تو تھانہ میں اس کی گمشدگی کے اندراج کروانے کا مکمل طریقہ

17/02/2024

مکمل طور پر کھجور کے پتوں سے بنی مسجد اور چاردواری

سبحان اللہ
17/02/2024

سبحان اللہ

11/02/2024

اللہ کے رسول کا غمگین ہونا

08/02/2024

ماشاءاللہ

06/02/2024

سیدنا سلیمان فارسی رضہ کی قبر مبارک

05/02/2024

اس جگہ پر محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کے لئے طویل دعا مانگی

04/02/2024

شاہ ایران کسری کا محل جس میں پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے وقت دراڑ پڑ گئی تھی

04/02/2024

پارٹ 2

03/02/2024

02/02/2024
31/01/2024

تین خوبیاں انسان کو باکمال بنا دیتی ہیں۔
ٹھنڈا دماغ
میٹھی زبان
نرم دل

30/01/2024

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کے گھر

محمد بن قاسم (عربی: محمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا، جو بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار ح...
29/01/2024

محمد بن قاسم (عربی: محمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا، جو بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجے تھے۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا اور ہندوستان میں اموی مہمات کا افتتاح کیا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک مسیحا کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لیے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے، کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔
محمد بن قاسم 31 دسمبر 695ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کیے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے، جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اس طرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ تقریباً 5 سال کی عمر میں ان کے والد کا انتقال ہو گیا
بچپن ہی سے محمد بن قاسم مستقبل کا ذہین اور قابل شخص نظر آتا تھا۔ غربت کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش پوری نہ کرسکے اس لیے ابتدائی تعلیم کے بعد فوج میں بھرتی ہو گئے۔ فنون سپہ گری کی تربیت انھوں نے دمشق میں حاصل کی اور انتہائی کم عمری میں اپنی قابلیت اور غیر معمولی صلاحیت کی بدولت فوج میں اعلی عہدہ حاصل کرکے امتیازی حیثیت حاصل کی۔

15 سال کی عمر میں 708ء کو ایران میں کردوں کی بغاوت کے خاتمے کے لیے انھیں سپہ سالاری کے فرائض سونپے گئے۔[2] اس وقت بنو امیہ کے حکمران ولید بن عبدالملک کا دور تھا اور حجاج بن یوسف عراق کا گورنر تھا۔[3] اس مہم میں محمد بن قاسم نے کامیابی حاصل کی اور ایک معمولی چھاؤنی شیراز کو ایک خاص شہر بنا دیا۔ اس دوران محمد بن قاسم کو فارس کے دار الحکومت شیراز کا گورنر بنایا گیا، اس وقت اس کی عمر 17 برس تھی،[4] [5]اپنی تمام خوبیوں کے ساتھ حکومت کرکے اپنی قابلیت و ذہانت کا سکہ بٹھایا اور 17 سال کی عمر میں ہی سندھ کی مہم پر سالار بنا کر بھیجا گیا۔
مورخین کے مطابق حجاج نے مکہ میں حضرت ابوبکر کے نواسے عبد اللہ بن زبیر کی حکومت ختم کی اور ان کی لاش مسجد الحرام میں عبرت کے لیے ٹانگی۔ پھر وہ عراق گئے اور حضرت ابوبکر کے بھانجے کے بیٹے عبد الرحمن بن محمد بن الاشعث کی بغاوت کو کچلا۔ ان کا ساتھ معروف راوی اور حدیث کے استاد عطیہ ابن سعد عوفی نے دیا تھا۔ وہ کافی بوڑھے ہو چکے تھے مگر اس بغاوت کی ناکامی کے بعد کوفہ سے ایران چلے گئے۔ شیراز میں محمد بن قاسم نے عطیہ کو گرفتار کر لیا۔ اس دور میں حضرت معاویہ کے زمانے میں شروع کردہ چنانچہ تہذیب التہذیب میں حافظ ابن حجر عسقلانی[6]، طبقات الکبریٰ میں ابن سعد[7] اور تاریخ طبری میں ابن جریر طبری [8]، لکھتے ہیں کہ:

"حجاج ابن یوسف نے محمد بن قاسم کو لکھا کہ حضرت عطیہ بن سعد عوفی کو طلب کر کے ان سے حضرت علی پر سب و شتم کرنے کا مطالبہ کرے اور اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کر دیں تو ان کو چار سو کوڑے لگا کر داڑھی مونڈ دے۔ محمد بن قاسم نے ان کو بلایا اور مطالبہ کیا کہ حضرت علی پر سب و شتم کریں۔ انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تو محمد بن قاسم نے ان کی داڑھی منڈوا کر چار سو کوڑے لگوائے۔ اس واقعے کے بعد وہ خراسان چلے گئے۔ وہ حدیث کے ثقہ راوی ہیں۔
عمان میں معاویہ بن حارث علافی اور ان کے بھائی محمد بن حارث علافی نے خلیفہ کے خلاف بغاوت کر دی جس میں امیر سعید مارا گیا، چچ نامہ کے مطابق محمد علافی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مکران میں پناہ حاصل کر لی جہاں راجا داہر کی حکومت تھی۔ایک روایت کے مطابق جب راجا داہر نے چند خواتین کو گرفتار کیا جو تاجروں کے ساتھ آئیں تو انھیں چھڑانے کے لیے محمد بن قاسم نے سندھ پر حملہ کیا۔
17 سال کی عمر میں ہی سندھ کی مہم پر سالار بنا کر بھیجا گیا۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ 711ء میں شروع ہوا اور 713ء تک جاری رہا۔[2] انھوں نے سندھ کے اہم علاقے فتح کیے اور ملتان کو فتح کرکے سندھ کی فتوحات کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا لیکن شمالی ہند کی طرف بڑھنے کی خواہش حالات نے پوری نہ ہونے دی۔

محمد بن قاسم کم سن تھے لیکن اس کم سنی میں بھی انھوں نے نہ صرف ایک عظیم فاتح کی حیثیت سے اپنا نام پیدا کیا بلکہ ایک کامیاب منتظم ہونے کا بھی ثبوت دیا۔ انھوں نے تقریباً 4 سال سندھ میں گزارے لیکن اس مختصر عرصے میں انھوں نے فتوحات کے ساتھ ساتھ سلطنت کا اعلی انتظام کیا اور سندھ میں ایسے نظام حکومت کی بنیاد ڈالی جس نے انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا۔

محمد بن قاسم نے اپنی صلاحیتوں، جرات اور حسن تدبر و اخلاق کے باعث ہندوستان میں جو کارنامے انجام دیے وہ قابل ذکر ہیں۔ سندھ کے عوام کے لیے انھوں نے رواداری کی بڑی عمدہ پالیسی اختیار کی۔

محمد بن قاسم کی سندھ کی فتح سیاسی، معاشرتی، مذہبی اور عملی ہر اعتبار سے بے شمار اثرات کی حامل تھی۔
ملتان کی فتح کے بعد محمد بن قاسم نے شمالی ہند کے سر سبز و شاداب علاقے کی جانب متوجہ ہونے کے لیے قدم بڑھائے۔ پہلے قنوج کے راجا کو دعوت اسلام دی لیکن اس نے قبول نہ کی تو محمد بن قاسم نے قنوج پر حملے کی تیاری شروع کردی۔ اس دوران 95ھ میں حجاج بن یوسف کا انتقال ہو گیا جس پر محمد بن قاسم نے قنوج پر فوج کشی کی بجائے واپس آگیا۔

حجاج بن یوسف کے انتقال کے کچھ ہی عرصے بعد ولید بن عبدالملک نے مشرقی ممالک کے تمام گورنروں کے نام احکامات جاری کیے کہ وہ تمام فتوحات اور پیش قدمی روک دیں۔ محمد بن قاسم کی شمالی ہند کی فتوحات کی خواہش پوری کرنے کی حالات نے اجازت نہ دی اور کچھ ہی ماہ بعد خلیفہ ولید بن عبد الملک کا بھی 96ھ میں انتقال ہو گیا۔

اموی خلیفہ ولید بن عبد الملک کے انتقال کے ساتھ ہی فاتح سندھ محمد بن قاسم کا زوال شروع ہو گیا کیونکہ ولید کے بعد اس کا بھائی سلیمان بن عبدالملک جانشیں مقرر ہوا جو حجاج بن یوسف کا سخت دشمن تھا۔ حجاج کا انتقال اگرچہ اس کی خلافت کے آغاز سے قبل ہی ہو گیا لیکن اس عداوت کا بدلہ اس نے حجاج کے تمام خاندان سے لیا اور محمد بن

پاکستانی سیاحت میں انقلاب لانے والا منصوبہ آزادکشمیر سے سکردو ، 12.7 کلومیٹر طویل ٹنل کے زریعے نیا روٹ بنے گاپاکستان کا...
29/01/2024

پاکستانی سیاحت میں انقلاب لانے والا منصوبہ
آزادکشمیر سے سکردو ، 12.7 کلومیٹر طویل ٹنل کے زریعے نیا روٹ بنے گا

پاکستان کا تیسرا متبادل CPEC روٹ جس سے چین کی سرحد تک 350 کلومیٹر کا فاصلہ کم کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے راستے گوری کوٹ استور تا شگرتھنگ سکردو روڈ منصوبے کے لیے 45 ملین جاری کیے ہیں۔
یہ نیا ٹورازم کوریڈور ہو گا۔' نیا روٹ، سرحد عبور کرنے کے بعد یارکند چین، جی بی کے شگر، اسکردو اور استور کے اضلاع کو مظفرآباد سے جوڑے گا۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) تعمیراتی شاونٹر - رتو (12.7 کلومیٹر لمبی) سڑک ٹنل کے لیے کام کر رہی ہے۔ (کیل سے شونٹر) اور (شاؤنٹر سے گوری کوٹ) سڑکوں کی لمبائی بالترتیب تقریباً 26.9 کلومیٹر اور 41.5 کلومیٹر ہے۔

یہ قصبہ کیل، لوئر ڈومیل، ڈھکی ناکہ، کھوڑہ، چٹا کٹھا، اپر ڈومیل اور چٹیاں، نیلم آزاد جموں و کشمیر کے علاقے شاونٹر اور استور جی بی کے علاقے مورچہ گزیر، میرملک، رتو، نصیر آباد، چوگام، رحمان پور اور گوری کوٹ سے ملحقہ گزرے گی۔ . پروجیکٹ سائٹ استور سے تقریباً 65 کلومیٹر دور ہے۔ وادی نیلم سے استور وادی تک کا راستہ۔

24/01/2024

Zulekha ka Mahal

24/01/2024

حضرت یوسف علیہ السلام کے دور کا قبرستان

23/01/2024

3500 سال پرانی ممیاں

22/01/2024

اہرام کے اندر کے مناظر

20/01/2024

وہ جگہ جہاں پر حضرت ابوبکر صدیق رضہ کا گھر تھا

19/01/2024

مکمل ویڈیو ۔پارٹ 2 شہدا بدر اور مسجد

Address

Dubai

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad Bilal Malik posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share