![مظفرآباد(خبر نگار خصوصی) ڈائریکٹر جنرل صحت عامہ آزاد کشمیر ڈاکٹر فاروق احمد نور نے کہا ہے کہ بائیومیٹرک حاضری کی وجہ سے ...](https://img3.medioq.com/374/572/621660803745724.jpg)
27/01/2025
مظفرآباد(خبر نگار خصوصی) ڈائریکٹر جنرل صحت عامہ آزاد کشمیر ڈاکٹر فاروق احمد نور نے کہا ہے کہ بائیومیٹرک حاضری کی وجہ سے محکمہ صحت عامہ میں بہت بہتری آئی ہے مگر ابھی تک متوقع نتائج حاصل نہیں ہوئے، امید ہے مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کے بعد بہتری آئے گی۔ اگر ہم صرف اپنے فرائض منصبی کو بہتر کر لیں تو کوئی مسئلہ نہیں رہے گا، ہمارا مسئلہ معاشیات نہیں بلکہ اخلاقیات ہے۔ احساس برتری کو ختم کرنے کے لیے رویوں میں بہتری لانا ہوگی اس کی ذمہ داری بھی معاشرے پر عائد ہوتی ہے، معاشرتی تفریق نے شعبہ مسیحائی سے وابستہ لوگوں کی عزت کو داغدار کرنا شروع کر رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈائریکٹر جنرل صحت عامہ فاروق احمد نور کا کہنا تھا کہ ہر میڈیکل آفیسر کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں مظفرآباد لگایا جائے۔ کام چوروں کو کام پر لگانے کے لیے تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت عامہ آزاد جموں کشمیر کے تقریبا 35 سے 40 لوگ بیرون ملک چھٹی پر ہیں جن میں ڈاکٹرز اور نرسز کی تعداد زیادہ ہے۔ جس کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق احمد نور کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں ادویات کی کمی نہیں ہے۔ ہیلتھ پیکج میں 250 ڈاکٹرز ایم او، سپیشلسٹ شامل ہیں، انڈیکشن شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ازٹاد کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر صحت انصر ابدالی اور سیکرٹری صحت عامہ کی ذاتی کوششوں اور دلچسپی کی وجہ سے ایمرجنسی کا بجٹ ڈبل کرتے ہوئے 2 سے 4 ملین کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح نارمل میں 50 فیصد گزشتہ سال اضافہ کیا گیا تھا۔ بجٹ کا کوئی ایشو نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق احمد نور نے کہا کہ معاشرے سے سفارشی کلچر کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سیاسی کلچر سے تو مقابلہ کیا جا سکتا ہے مگر سفارشی کلچر سے مقابلہ کرنا آسان کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں اور دفاعی علاقوں میں سروسز فراہم کرنے کے لیے مشکل بنیادوں پر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔ کارڈیک ہسپتال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کارڈیک ہسپتال مظفرآباد کے لیے پہلے سے تین سے چار کروڑ روپے کا اضافی فنڈ دے دیا گیا ہے۔ ایم ایس کی تبدیلی کی وجہ سے عارضی طور پر مشکلات تو پیدا ہو سکتی ہیں مگر ایڈمن کیڈر کے سینیئر ترین آفیسر ایم ایس تعینات ہیں، جو اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کارڈیک ہسپتال کا انتظام و انصرام بہتر کرنے میں مگن ہیں۔ آزاد جموں کشمیر کے پہلے کارڈیک سرجن تعینات کر دیے گئے ہیں، جنہوں نے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی ایچ یو، اور آر ایچ سیز میں ڈاکٹرز کی کی رہائش کا انتظام وقت کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت اگر اس طرف توجہ دے تو ہسپتالوں میں حاضری مزید بہتر ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوم اسٹیشن پر کام کرنا آسان تو ہے مگر مشکل بھی ہوتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ڈائریکٹر جنرل صحت عامہ ڈاکٹر فاروق احمد نور کا کہنا تھا کہ کرنل ریٹائرڈ وقار نور 2013 میں سیاسی میدان کارزار میں آئے۔ جبکہ میں نے سروس کا آغاز 1989 میں کیا تھا۔. جب کرنل ریٹائرڈ وقار نور نے سیاست کا آغاز کیا تو میں گریڈ 19 میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم میں نے حاصل کی، کورسز کلاسز، پروفیشنل کورسز سمیت ایسوسی ایٹ پروفیسر رہا، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن رہا، اور اس وقت آزاد جموں کشمیر میں حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق احمد نور کا کہنا تھا کہ سزا و جزا کسی بھی محکمہ کے لیے ضروری ہے۔ تحقیقات کا مقصد اصل صورتحال کا پتہ چلانا ہوتا ہے۔ تحقیقات کا مقصد الزام لگانا نہیں بلکہ سچ اور جھوٹ کا پتہ چلانا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیر صحت آزاد کشمیر، سیکرٹری صحت آزاد کشمیر ریاست بھر سمیت تمام محکموں خاص کر محکمہ صحت عامہ آزاد جموں کشمیر میں انقلابی اصلاحات لانا چاہتے ہیں۔ انہی کے ویژن کو مد نظر رکھتے ہوئے بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کر کے گزشتہ تقریبا سوا دو سال سے محکمہ صحت عامہ سے بگاڑ ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بگاڑ کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔ بہتری کے لیے وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیومیٹرک جیسے کام کو ناکارہ بنانے کے لیے محکمہ صحت عامہ کی صفوں میں موجود کالی بھڑوں کو لگام ڈالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ محکمہ صحت عامہ میں سالہا سال سے پائی جانے والی کمی کوتاہیوں کو درست کرنے کے لیے سخت اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ وارننگ پر وارننگ ضروری نہیں، اب سزا و جزا پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ محکمہ صحت عامہ کی بدنامی کا سبب بننے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے مافیا کو کسی صورت مزید پنپنے نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دو سے اڑھائی سو ملازمین کی ترقیابی کر چکے ہیں جو گزشتہ 15 سال سے رکی ہوئی تھیں،سلیکشن بورڈ کا چیئرمین ہونے کی حیثیت سے کام کر رہا ہوں، 12 سے 14 گریڈ والوں کو جلد خوشخبری سنائیں گے۔ اسی طرح ڈاکٹرز کی ترقیابی کے لیے جنرل اور ایڈمن کیڈر کے معاملات کو یکسو کر رہے ہیں۔انہوں نے پورے یقین سے کہا کہ محکمہ صحت عامہ آزاد کشمیر میں انکوائری سیل کا قیام کر دیا ہے۔ اب تحقیقات ہوں گی اور ریکارڈ پر ہوں گی۔محکمہ صحت عامہ آزاد جموں کشمیر میں کوئی بھی ڈائریکٹر جنرل ہو ریکارڈ پر آنے والے تحقیقات سے بچ نہیں سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت محکمہ صحت عامہ میں 60 سے زائد مقدمات تحقیقات کے مرحلے میں ہیں، چھ سے سات ڈاکٹرز کو معطل جبکہ پانچ سے چھ سٹاف نرسز کو فارغ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح 15 سے 20 پیرا میڈیکل سٹاف کو بدعنوانیوں پر فارغ کیا گیا ہے۔ یہ تمام کام صرف محکمہ صحت عامہ آزاد کشمیر کو بہتری کی طرف لے جانے کے لیے کیے گئے ہیں کیونکہ اگر جسم کو بچانا ہے تو جسم میں ناسور بننے والے حصے کو کاٹنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرپرائز دوروں کا سلسلہ اسی کی ایک کڑی ہے۔ دفاعی علاقوں میں اچانک چیک اینڈ بیلنس کو بہتر کرنے کے لیے یہ دورے کر رہا ہوں تاکہ وہاں کی خوبیوں خامیوں کا اندازہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع حویلی میں بروقت ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف موجود ہوتا ہے۔ میرپور ایمرجنسی اور او پی ڈی کے معاملات میں دو ڈاکٹرز کو معطل کیا، تحصیل ہیڈ کوارٹر برنالہ سمیت ہر اس جگہ جا رہے ہیں جہاں پر سے کسی بھی قسم کی شکایت موصول ہوتی ہیں۔ڈاکٹر فاروق احمد نور کا کہنا تھا کہ فیلڈ میں کام زیادہ ہے مگر فیلڈ میں جانے کے لیے مواقع کم میسر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی نیلم میں ایمرجنسی کے دوران آج بھی ہمارے ڈاکٹرز کی ٹیم موجود ہے۔ ریاست میں کسی بھی جگہ آفات سماوی کے دوران تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنا کام اور فرائض منصبی ادا کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق احمد نور نے کہا کہ ہسپتالوں میں فارماسسٹ اور میڈیکل ریپ کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے ضابطہ مقرر ہے۔ اجتماعی اور معاشرتی طور پر اپنے رویوں کو بہتر کر کے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
WNN News