شہید یحییٰ سنوار نے زندگی کے بائیس سال اسرائیل میں قید تنہائی میں جیل میں گزارے۔ شہید کی پوری جوانی جیل میں گزری۔ شہید بعد ازاں قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں رہا ہوئے تھے۔ آپ حماس کے بانی اراکین میں سے تھے۔ شہید بہت بڑے عابد و زاہد تھے۔ خود حماس کے رینکس کے اندر بدنظمی، بد عنوانی اور خدائی احکامات کی نافرمانی کرنے والوں کو سخت سزائیں دیتے تھے۔ شہید انتہائی زیرک، صاحب بصیرت اور ماہر جنگجو تھے۔ انہوں نے پوری عمر مجاہدت کرتے ہوئے گزاری اور بالآخر خون آلود ہو کر بارگاہ خداوندی میں پہنچ گئے اور شہادت کی اپنی دیرینہ آرزو کو پا لیا۔ شہید کہا کرتے تھے کہ مجھے اسرائیلی کوئی سب سے بڑا اعزاز اور تحفہ دے سکتے ہیں تو وہ شہادت ہے۔
فوجی جوان اور کارکنان ایک ساتھ ڈی چوک کی جانب رواں دواں
ایران ایک قوم ہے، دین اور شہید پرور قوم۔
میں یہ بات بارہا کہہ چکا ہوں کہ امریکہ و اسرائیل جان بوجھ کر Iran کو Provoke کر رہے ہیں۔ ایران کوئی غلطی کرے سہی اور سب مل کر ایران پر چڑھ دوڑیں۔ ایران نیوکلئیر طاقت تقریباً بن چکا ہے۔ یہ ان کے نیوکلیئر پروگرام سے شروع کر کے پورے ایران کو عراق بنانا چاہتے ہیں۔ مسلم دنیا میں سے ایران کے ساتھ کون کھڑا ہو گا؟ عربوں کو تو چھوڑیں یہ غزوہ ہند والے کھڑے ہوں گے؟ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے تو چند ڈالروں کے عوض گوانتانامو بے بھر دی تھی۔ ایران بہت ہوشیاری اور سمجھداری سے چل رہا ہے۔ وسائل پر نہ جائیں۔ خدا نے اپنی جماعت کی مدد کا قرآن میں قسمیں کھا کر وعدہ کر رکھا ہے۔ فتح خدا کی جماعت کی ہی ہوگی۔
ہمیں دہشتگرد کہو، مجرم کہو، رافضی کہو، یا کچھ بھی کہو، پرواہ نہیں۔
ہم علی ابن ابی طالب کے چاہنے والے فلسطین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
شہید سید حسن نصر اللہ کی یادگار تقریر کا ایک حصہ
ضلع چنیوٹ سے ملحقہ میرے گاؤں سانگرہ سادات میں ایک ہی رات میں پانچ گھروں میں ڈکیتیاں، اربابِ اختیار کہاں ہیں؟ کوئی ہے والی وارث یا یہ قوم ماہانہ اربوں کے ٹیکسز دے کر اپنی رکھوالی بھی اپنی مدد آپ کے تحت کرے گا۔ یا پھر اعلان کردیں کہ پاکستان بطورِ ریاست ناکام ہو چکی ہے سب اپنا بندوست خود کر لیں۔
(گذشتہ رات سانگرہ میں ھونے والی ڈکیتی کی وارداتوں کی سابق ناظم سید اخلاق شاہ کی طرف سے بھرپور مذمت اور پولیس سے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ)
عون علی کھوسہ کا رہائی کے بعد زبردست خاموش پیغام