Jamat e Ahle Sunnet Pakistan chichawatni

  • Home
  • Jamat e Ahle Sunnet Pakistan chichawatni

Jamat e Ahle Sunnet Pakistan chichawatni Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Jamat e Ahle Sunnet Pakistan chichawatni, Media/News Company, .

29/05/2024

*جماعت اہلسنت رواں سال کو ختم نبوت سال کے طور پر مناٸے گی اور تمام اہداف پورے کیے جاٸینگے، کارکن تیار رہیں: پروفیسر پیر سید مظہر سعید شاہ صاحب کاظمی*
*سپریم کورٹ کے ججوں نے چھ فروری کا فیصلہ دے کر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ جماعت اہلسنت پاکستان*
*ختم نبوت کے مسٸلہ پر سیاست کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاٸے گی۔ حمزہ مصطفاٸی*
*جماعت اہلسنت زیر التواء اپیل کو جلد اور میرٹ پر نمٹانے کی درخوست دے گی: فیصلہ*
ملتان ( ) سپریم کورٹ کے ججوں نے چھ فروری کا متنازعہ فیصلہ دے کر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے ان خیالات کا اظہار جماعت اہلسنت پاکستان کی مرکزی انتظامیہ اور سنی سپریم کونسل کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ جماعت اہلسنت پاکستان کے زیر اہتمام انعقاد پذیر یہ اجلاس مرکزی امیر پروفیسر پیر سید مظہر سعید شاہ صاحب کاظمی کی صدارت میں ہوا جبکہ اس میں مرکزی چیف ارگنائزر احسان الحق فریدی مرکزی نائب ناظم اعلی اول پروفیسر ڈاکٹر حمزہ مصطفائی، پنجاب کے صوبائی امیر پیر سید خلیل الرحمن شاہ بخاری جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی ناظم اطلاعات و نشریات پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق خان قادری جماعت اہلسنت پاکستان صوبہ پنجاب کے ناظم اعلی علامہ فاروق خان صاحب سعیدی جماعت اہلسنت پاکستان صوبہ سندھ کے ناظم اعلی مفتی محمد اکرم سعیدی کے علاوہ اراکین سنی سپریم کونسل اور مرکزی انتظامیہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں سنی سپریم کونسل کے اراکین اور ماہرین قوانین نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے ججوں نے قانون اور آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہوتا ہے لہذا وہ کوئی فیصلہ آئین کے خلاف نہیں دے سکتے۔ لیکن چھ فروری کا متنازعہ فیصلہ آئینی تقاضوں سے متصادم ہے۔ لہذا سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے گویا اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام سیاسی مقدمات کو یومیہ بنیادوں پر زیر سماعت لایا جاتا ہے لیکن یہ مقدمہ تاجدار ختم نبوت سید المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کے تحفظ سے متعلق ہے لہذا اس کی اہمیت اور ترجیح تمام سیاسی مقدمات سے بھی زیادہ ہے لہذا وہ عناصر جو اس مقدمے کو تاخیر کا شکار کرنا چاہتے ہیں وہ دراصل اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب ہو رہے ہیں چنانچہ غلامان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سپریم جوڈیشل کونسل کا دروازہ کھٹکھٹا کر ایسے عناصر اور ججوں کے خلاف تادیبی کاروائی کی درخواست کرنا ہوگی۔
پروفیسر پیر سید مظہر سعید شاہ صاحب کاظمی نے کہا کہ جماعت اہلسنت پاکستان منصوبہ بندی کے تحت رواں سال کو ختم نبوت سال کے طور پر مناٸے گی انہوں نے کہا کہ اس سال کے دوران قانون ختم نبوت کی گولڈن جوبلی منائی جائے گی انہوں نے کہا کہ اکابرین اہل سنت خصوصا مولانا شاہ احمد نورانی رحمة اللہ علیہ کا یہ کارنامہ ہے کہ انہوں نے پارلیمنٹ سے ختم نبوت کا قانون پاس کرایا انہوں نے کہا کہ جماعت اہلسنت منصوبہ بندی کے تحت اس سال تمام اہداف پورے کرے گی جن میں مسئلہ ختم نبوت سر فہرست ہے لہذا کارکنان جماعت کو ان اہداف پر کمر ہمت باندھ کر جماعتی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ خالصتا مذہبی مسئلہ ہے اس موقع پر پروفیسر حمزہ مصطفاٸی نے کہا کہ اسلام کا بچہ بچہ عقیدہ ختم نبوت کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے تیار ہے انہوں نے کہا کہ جماعت اہلسنت نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کی ہے اور قانونی راستہ اختیار کر کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے لیکن بعض لوگ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے حساس دینی مسائل سے کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں لہذا جماعت اہلسنت پاکستان کسی سیاستدان کو ختم نبوت کے مسئلے پر سیاست کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
جماعت اہلسنت کے اس وقیع اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں اس بابت ایک درخواست جمع کرائی جائے گی کہ زیر التوا اپیلوں کا فیصلہ جلد از جلد اور میرٹ پر کیا جائے۔

جاری کردہ:
پروفیسر حمزہ مصطفاٸی
مرکزی ناٸب ناظم اعلی اول
جماعت اہلسنت پاکستان
انٹرنیشنل سنی سیکٹریٹ
کالا شاہ کاکو، لاہور
فون: 03335504899

25/05/2024
23/05/2024

کرسی کی نماز جس قدر استعمال بڑھ گیا ھے وہ ٹھیک نھیں لوگوں کو کوشش کرنا چاہئیے نماز کھڑے ھوکر نھیں تو۔ بیٹھ کر پڑھیں کم از کم سجدہ تو کریں خدا کو
سجدہ اللہ کو پسند ھے
اور لوگوں نے سجدہ کرنا کرسی پر نماز کی وجہ سے چھوڑ دیا یہ عمل اچھا نھیں

22/05/2024

ہم اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے چیئر مین بننے پر ڈاکٹر راغب حسین نعیمی صاحب کو مبارک باد پیش کرتے ہیں

جماعت اہلسنت پاکستان چیچہ وطنی۔جناب

جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی کا ماہانہ اجلاس آج مورخہ 2 مئی بروز جمعرات مرکز اہلسنت نورالمساجد میں منعقد ہوئی جس کی صدارت...
02/05/2024

جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی کا ماہانہ اجلاس
آج مورخہ 2 مئی بروز جمعرات مرکز اہلسنت نورالمساجد میں منعقد ہوئی

جس کی صدارت امیر جماعت اہل سنت ڈویژن ساہیوال مفتی ظہیر احمد بابر فریدی صاحب نے فرمائی

اجلاس میں جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی کے امیر مفتی اشفاق رضوی صاحب سمیت تمام عہدیداران نے شرکت کی

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت سے کیا گیا جس کی سعادت علامہ ارسلان ارشد صاحب ناظم نشر واشاعت جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی نے حاصل کی

ایجنڈا
1: جماعت کے کام کا جائزہ اور آئندہ کا لائحہ عمل

2: چیچہ وطنی میں ہونے والی ڈویژنل میٹنگ کی تیاریاں

اعلامیہ

1: ڈویژنل میٹنگ 12 مئی بروز اتوار بعد نماز مغرب رحمان مسجد (رحمان ٹاؤن) میں منعقد ہوگی

2: ڈویژنل میٹنگ میں آنے والے معزز صوبائی اور ڈویژنل قیادت کو عشائیہ پیش کیا جائے گا

3: سٹی کی میٹنگز کا شیڈول دوبارہ بحال ہوگا اور میٹنگ میں تمام عہدیداران کا حاضر ہونا یقینی ہوگا

4: مختلف مساجد میں جماعت اہلسنت سٹی چیچہ وطنی کے زیرِ اہتمام دروسِ قرآن کا شیڈول بنایا گیا

5:ہر تین ماہ بعد ایک مرکزی درس قرآن کروایا جائے جس میں مہمان خطیب کو مدعو کیا جائے

6: تنظیم سازی پر توجہ دی جائے اور نئے دوستوں کو جماعت کیلئے قائل کیا جائے

اجلاس میں امیر ڈویژن ساہیوال مفتی ظہیر احمد بابر فریدی صاحب ،امیر جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی علامہ اشفاق رضوی صاحب ،علامہ اسرار صاحب نائب امیر جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی ،علامہ مدثر نصیر صاحب ناظم اعلیٰ جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی ، علامہ اکبر صاحب نائب ناظم اعلیٰ جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی ،علامہ شہباز صاحب رہنما جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی ، علامہ ارسلان ارشد صاحب ناظم نشر واشاعت جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی ،علامہ حبیب الر حمٰن قاسمی صاحب ناظم مالیات جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی ،علامہ اویس نقشبندی صاحب ناظم رابطہ کمیٹی جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی ،علامہ شرجیل صاحب نائب ناظم نشر واشاعت جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی نے شرکت کی

رپورٹ: محمد ارسلان ارشد (ناظم نشر و اشاعت جماعت اہل سنت سٹی چیچہ وطنی)

وادی  رضا  کی  کوہ  ہمالہ  رضا  کا  ہےجس سمت دیکھیۓ وہ علاقہ رضا کا ہے
19/04/2024

وادی رضا کی کوہ ہمالہ رضا کا ہے
جس سمت دیکھیۓ وہ علاقہ رضا کا ہے

21رمضان المبارک یوم وصال مولاۓ کاٸناتفضائل، خصائص وکمالات حضرت   مشکلکشا رضی اللہ عنہ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭...
30/03/2024

21رمضان المبارک یوم وصال مولاۓ کاٸنات

فضائل، خصائص وکمالات حضرت مشکلکشا رضی اللہ عنہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
خلیفہ چہارم جانشین رسول مولائے کائنات سیدنا علی مرتضی مشکل کشا شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کو اللہ تعالی ﷻ نے بے پناہ خصائص وامتیازات سے ممتاز فرمایا، تھا آپ کو فضائل وکمالات کا جامع،علوم ومعارف کا گنجینہ بنایا تھا آپ مہاجرین اولین اور عشرہ مبشرہ میں اپنے بعض #خصوصی درجات کے لحاظ سے بہت زیادہ ممتاز ہیں آپکی قرآن فہمی حقائق شناسی بے مثل و بے مثال تھی خامٸہ قدرت نے عقل و خرد کے اس مقام عالیہ پر آپ کو فاٸز فرمایا تھا کہ جو مسائل دوسروں کے لۓ لا ینحل ہوتے تھے آپ ان کی آسانی سے گتھیاں سلجھادیتے تھے جنگ بدر جنگ خندق وغيرہ تمام اسلامی جنگوں اپنی بے پناہ شجاعت کے ساتھ جنگ فرماتے رہے اور کفار کے بڑے بڑے سورما بڑے بڑے نامور بہادر ذوالفقار حیدری سے مقتول ہوۓ
امیر المٶمین حضرت سیدنا #عثمان غنی کی شھادت کے بعد انصار و مہاجرین نے آپکے دست حق پرست پر بیعت کرکے آپ کو امیر المٶمنین منتخب فرمایا چار برس آٹھ ماہ نودن تک مسند خلافت کو سرفراز فرماتے رہے
17 رمضان المبارک 40 ھ کو بدبخت #عبدالرحمن ابن ملجم خارجی مردود نے نماز فجر کو جاتے ہوۓ آپکی مقدس پیشانی اور نورانی چہرے پر ایسی تلوار ماری جس سے آپ شدید طور پر زخمی ہوگۓ اور دو دن زندہ رہکر جام شہادت سے سرفراز ہوۓ بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ 19 رمضان المبارک جمعہ کی رات میں آپ زخمی ہوۓ اور 21 رمضان المبارک شب یک شنبہ آپکی شہادت ہوٸی
(تاریخ الخلفا ٕ و ازالة الخفا ٕ و کرامات صحابہ وغيرہ )

،آپ کے مقام عالیہ رفیعہ اور شان و عظمت کے بیان میں ان گنت احادیث کریمہ شاھد عدل
ہیں

ولادت با سعادت : تیرہ رجب المرجب بروز جمعة المبارک سنہ 600 ٕ کعبہ شریف کے اندر پیدا ہوۓ

سیدنا مولائے کائنات رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت باکرامت کعبۃ اللہ شریف کے اندر ہوئی
،جیساکہ روایت ہے : ولد رضي الله عنه بمکة داخل البيت الحرام ۔۔۔ولم يولد فی البيت الحرام قبله احد سواه ۔ قاله ابن الصباغ ۔
حضرت علی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت باسعادت مکہ مکرمہ میں بیت اللہ شریف کے اندر ہوئی۔علامہ ابن صباغ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے بیان فرمایا کہ آپ سے قبل خانۂ کعبہ میں کسی کی ولادت نہیں ہوئی
( *المستدرک للحاکم جلدسوم صفحـ 483 نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار صلی اللہ علیہ والہ وسلم ،ص 84) ــہ*

آپ کو مولود کعبہ کیوں کہتے ہیں
حضرت علی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ امتیازی خصوصیت حاصل ہے کہ آپ کی ولادت خانۂ کعبہ کے اندر ہوئی ، اسی وجہ سے آپ کو مولود کعبہ کہا جاتا ہے
آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ولادت باکرامت کے بعد سب سے پہلے آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے رخ زیبا کا دیدار کیا ہے،چونکہ آپ نے ولادت کے بعد سب سے پہلے حضور کا چہرۂ مبارک دیکھا

آپکے والد کا نام نامی اسم گرامی

سیدنامولی علی رضی اللہ تعالی عنہ کےوالد کا نام *پہرہ دارپیغمبر نازبردار رسول محافظ نبی کلیدبردارکعبہ شیخ مکہ سرادربطحاء حضرت ابوطالب تھے*

والدہ ماجدہ

اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام حضرت فاطمہ بنت اسدرضی اللہ تعالی عنہاتھا

(مدارج النبوة ج 2 صفحہ 917 )

آپ کےوالدگرامی حضرت ابوطالب نےآپ کانام مبارک زیدرکھا
جب کہ والدہ ماجدہ نےاپنےباپ کےنام پرآپ کانام پر جو اسد تھا حیدر رکھا
اور سرورکائنات باعث تخلیق عالم جناب محمـــدالرسول اللہ ارواحنافداہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اللہ وحدہ لاشرک لہ کےاسم مبارک کی اتباع میں *عـــلی* رکھا آپکی والدہ نے عرض کی آقا ﷺ خدا کی قسم مجھے غیب سے آوازیں آتی تھیں کہ فاطمہ اسکا نام علی رکھنا میں نے اسکو چھپایا تھا

(مدارج النبوة جلد 2 صفحہ 917 اوراق غم صفحہ 149 )

آپ کی کنیت

ابوالحسن ابوتراب

آپکے القابات
امیرالمؤمنین
یداللہ
حیدرکرار یہ لقب خود تاجدار کاٸنات صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے عطا فرمایا
کرار کے معنی ہیں بار بار حملہ کرنے والا چونکہ آپ بھی بار بار دشمنوں پر حملہ کرتے تھے اسلۓ آپ کو کرار کے لقب سے ملقب کیا گیا
(غیاث اللغات صفحہ 409 )

نفس رسول
اسداللہ
المرتضی
شیر خدا
اخ الرسول
زوج البتول
سید العرب
اسد اللہ الغالب
مولی المسلمین
ابو الاٸمة الطاھرین
طاہر مطہر
مظہر العجاٸب والغراٸب
دفاع المعضلات والمصاٸب
باب العلم
بہار چمنستان معرفت
شمع شبستان ولایت
وغیرہم
آپ کےمشہورالقاب اور کنیات ہیں

شادی مبارک

*حضرت سیدناعلی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کی شادی مبارک سنـ ۲ ــہ ھ میں تاجدار کاٸنات صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی دخترنیک اختر سیدہ طیبہ طاہرہ عابدہ زاہدہ تقیہ نقیہ خاتون جنت ملکٸہ فردوس بریں ام الحسنین حضرت سیدتنا بی بی فاطمۃالزہراءسلام اللہ تعالی علیھاسےہوئی*
اس مقدس جوڑےکےنکاح کاحکم اللہ ﷻ نےدیا
چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
*ان اللہ امرنی ان ازوج فاطمة من علی اللہ تعالی نے مجھےحکم دیا ہیےکہ میں فاطمہ کی شادی علی سےکردوں*

(الطبرانی فی المعجم الکبیر جلد 10 صفحہ 156 و الھیشمی فی مجمع الزواٸد جلد 9 صفحہ 204 والمناوی فی فیض القدیر جلد 2 صفحہ 210 )

سیدنا مولائے کائنات رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت باکرامت کعبۃ اللہ شریف کے اندر ہوئی
،جیساکہ روایت ہے : ولد رضي الله عنه بمکة داخل البيت الحرام ۔۔۔ولم يولد فی البيت الحرام قبله احد سواه ۔ قاله ابن الصباغ ۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت مکہ مکرمہ میں بیت اللہ شریف کے اندر ہوئی۔علامہ ابن صباغ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے بیان فرمایا کہ آپ سے قبل خانۂ کعبہ میں کسی کی ولادت نہیں ہوئی ۔ (نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار صلی اللہ علیہ والہ وسلم ،ص 84)

حضرت علی اسلام کب لاۓ
ابویعلی نے مولاۓ کاٸنات سے روایت کی کہ آپ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شنبہ کے دن اعلان نبوت فرمایا میں نے دو شنبہ ہی کے دن اسلام قبول فرمایا
(مدارج النبوة صفحہ 917 )

شان علی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم

حضرت مولائے کائنات رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ سب سے پہلے آپ ہی نے اسلام قبول کیا ،
حضرت زید ابن رقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
اوَّلُ مَنْ اَسْلَمَ عَلِیٌّ .
کہ سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ ایمان لاۓ

(جامع الترمذی ،ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب رضی اللہ عنہ. حدیث نمبر:3728)

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ بُعِثَ النَّبِیُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ وَصَلَّی عَلِیٌّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ ۔

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوشنبہ کو اعلان نبوت فرمایا اور سہ شنبہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی
(جامع الترمذی ،ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب رضی اللہ عنہ. حدیث نمبر: 3827 )

حضور تاجدار کاٸنات صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا
ان علیا مِنِّی وَاَنَا مِنْہ وھو ولی کل مومن بعدی بے شک علی مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں میرے بعد وہ ہر مسلمان کا ولی ہے
(صحیح البخاری،کتاب فضائل الصحابۃ، باب مناقب علی بن أبی طالب القرشی الہاشمی أبی الحسن رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:2699 و ترمذی ابواب المناقب باب مناقب علی ابن ابی طالب حدیث نمبر 3712 )

کرم اللہ وجہہ الکریم کی وجہ تسمیہ
،اس کی وجہ نور الابصار میں اس یوں بیان کی گٸ ہے کہ
(وامہ)فاطمۃ بنت اسد بن ہاشم بن عبد مناف۔۔۔۔ انہا کانت اذا ارادت ان تسجد لصنم وعلی رضی اللہ تعالی عنہ فی بطنہا لم یمکنہا یضع رجلہ علی بطنہا ویلصق ظہرہ بظہرہا ویمنعہا من ذلک؛ولذلک یقال عند ذکرہ"کرم اللہ وجہہ ۔
سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کی والدۂ محترمہ کا نام مبارک حضرت"فاطمہ بنت اسد بن ہاشم بن عبد مناف"رضی اللہ عنہم ہے۔ جب کبھی وہ کسی بت کے آگے سجدہ کرنے کا ارادہ کرتیں ؛جبکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کے شکم میں تھے وہ سجدہ نہیں کرپاتی تھیں،کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے قدم ان کے شکم مبارک سے چمٹادیتے اور اپنی پیٹھ ان کی پیٹھ سے لگادیتے اور انہیں سجدہ کرنے سے روک دیتے،یہی وجہ ہے کہ جب بھی آپ کا مبارک تذکرہ کیا جاتا ہے تو "کرم اللہ وجہہ"(اللہ تعالی آپ کے چہرۂ انور کو مکرم رکھے)کہا جاتاہے ۔
(نورالابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار صلی اللہ علیہ والہ وسلم ،ص 85)

عَنْ سَلْمَانَ، أَنّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالَی عَنْہُ:"مُحِبُّکَ مُحِبِّی، ومُبْغِضُکَ مُبْغِضِی ۔
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا :(ائے علی) تجھ سے محبت کرنے والا مجھ سے محبت کرنے والا ہے اور تجھ سے بغض رکھنے والا مجھ سے بغض رکھنے والا ہے
(المعجم الکبیر للطبرانی،جلد،6،صفحہ 239 حدیث نمبر:6067 والدیلمی فی مسند الفردوس جلد 5 صفحہ 316 حدیث نمبر 8307 )

حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی چونکہ اللہ تعالی کو بھی محبوب ہے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بھی محبوب ہے ،اسی لئے کائنات کا ذرہ ذرہ آپ سے محبت کرتا ہے،اور اللہ تعالی اس محبت کرنے والے کو دنیا میں بھی نوازتا ہے اور آخرت میں بھی سرفراز فرماتا ہے،علامہ امام طبری رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے اپنی کتاب الریاض النضرۃ میں روایت نقل کی ہے : وعن أنس رضی اللہ عنہ قال: دفع علی بن أبی طالب إلی بلال درہما یشتری بہ بطیخا؛ قال: فاشتریت بہ فأخذ بطیخۃ فقورہا فوجدہا مرۃ فقال یا بلال رد ہذا إلی صاحبہ، وائتنی بالدرہم فإن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال لی : إن اللہ أخذ حبک علی البشر والشجر والثمر والبذر فما أجاب إلی حبک عذب وطاب وما لم یجب خبث ومر " . وأنی أظن ہذا مما لم یجب.
ترجمہ : سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ سیدناعلی مرتضی رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو خربوز ہ خریدنے کے لئے ایک درہم عطا فرمایا،حضرت بلال نے فرمایا کہ میں ایک خربوزہ آپ کی خدمت میں پیش کیا،جب آپ نے اسے کاٹا تو اسے کڑوا پایا،آپ نے ارشاد فرمایا :ائے بلال!جس شخص کے پاس سے یہ لائے ہو ؛ اسی کو واپس کردو!اوردرہم میرے پاس واپس لاؤ! کیونکہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا:بیشک اللہ تعالی نے تمہاری محبت کا عہد ہر انسان،درخت،پھل اور ہر بیج سے لیا ہے ،تو جس نے تمہاری محبت کو اپنے دل میں سمالیا وہ شیریں و پاکیزہ ہوگیا اورجس نے تمہاری محبت کو قبول نہ کیا وہ پلید اور کڑوا ہوگیا ،اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ خربوزہ بھی اس درخت کا ہے؛ جس نے میری محبت کے عہد کو قبول نہیں کیا ہے۔
( الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ نزھة المجالس وغيرہ ،)

غزوۂ خیبر کے موقع پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خصوصی فضیلت کو آشکار فرمایا اور آپ کے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں مقبول ومحبوب ہونے کی بشارت عطا فرمائی ،
عَنْ أَبِی حَازِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِی سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ یَوْمَ خَیْبَرَ : لأُعْطِیَنَّ ہَذِہِ الرَّایَۃَ غَدًا رَجُلاً ، یَفْتَحُ اللَّہُ عَلَی یَدَیْہِ ، یُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ ، وَیُحِبُّہُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ . قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ یَدُوکُونَ لَیْلَتَہُمْ أَیُّہُمْ یُعْطَاہَا فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم ، کُلُّہُمْ یَرْجُو أَنْ یُعْطَاہَا فَقَالَ : أَیْنَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ . فَقِیلَ ہُوَ یَا رَسُولَ اللَّہِ یَشْتَکِی عَیْنَیْہِ . قَالَ : فَأَرْسِلُوا إِلَیْہِ .
حضرت ابو حازم رضی اللہ عنہ سے ورایت ہے،انہوں نے فرمایا،مجھے حضرت سہل بن سعدرضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ غزوۂ خیبر کے موقع پر حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کل میں ایسے شخص کو جھنڈاعطا کروںگا؛ جن کے ہاتھ پراللہ تعالیٰ (قلعۂ خیبر) فتح کرے گا،وہ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں اور اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے محبت کرتے ہیں، صحابۂ کرام رضی اللہ تعالی عنہم ساری رات اس انتظار میں تھے کہ یہ سعادت کس کو ملے گی ؟ جب صحابۂ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے صبح کی توان میں سے ہر ایک بارگاہ نبوی میں اس امید کے ساتھ حاضر ہوئے کہ جھنڈا انہیں عطا ہو، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:علی کہاں ہیں، تو عرض کیا کہ آپ کو آشوب چشم لاحق ہے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو بلانے کا حکم فرمایا : فَأُتِیَ بِہِ فَبَصَقَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی عَیْنَیْہِ ، وَدَعَا لَہُ ، فَبَرَأَ حَتَّی کَأَنْ لَمْ یَکُنْ بِہِ وَجَعٌ ، فَأَعْطَاہُ الرَّایَۃَ ۔ جب آپ کو لایا گیاتوحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی چشمان مبارک میں اپنا مبارک لعاب دہن ڈالا اور دعا فرمائی توآپ ایسے صحت یاب ہوگئے جیسا کہ آپ کو درد ہی نہ تھا ، اورآقانے آپ کو پرچم اسلا م عطا فرمایا
(صحیح البخاری ،کتاب المناقب،باب مناقب علی بن ابی طالب،حدیث نمبر:3701 مسلم کتاب فضاٸل صحابہ باب من فضاٸل علی حدیث نمبر 2404 ،)
عن أم سلمۃ ، قالت : سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول : علی مع القرآن والقرآن مع علی لن یتفرقا حتی یردا علی الحوض ۔
ترجمہ : ام المؤمنین سیدتنا ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے،آپ نے فرمایا کہ میں نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سناکہ علی قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی کے ساتھ ہے،وہ دونوں کبھی بھی جدا نہیں ہونگے یہاں تک کہ حوض کوثر پر دونوں میرے پاس اکھٹے آئیں گے ۔
(المعجم الأوسط للطبرانی، باب العین، من اسمہ : عباد، جلد 5 صفحہ 135 حدیث نمبر :477 المعجم الصغیر للطبرانی، باب العین، من اسمہ : عباد، جلد اول صفحہ 255 مجمع الزواٸد جلد 9 صفحہ 134)

سخاوت شیر خدا بارگاہ مولی میں مقبول

حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کی سخاوت بارگاہ الہی میں مقبول اللہ تعالی کا ارشاد ہے : الَّذِینَ یُنْفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا وَعَلَانِیَۃً فَلَہُمْ أَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ۔
ترجمہ : جو لوگ اپنا مال (اللہ کی راہ میں)رات اور دن،پوشیدہ اور ظاہری طور پر خرچ کرتے ہیں تو ان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور ان کو (قیامت کے دن)نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(سورۃ البقرۃ ۔274)
اس آیت کریمہ میں عمومی طور پر اللہ کے ان پاکباز بندوں کا تذکرہ ہے جو رضاء الہی کی خاطر دن ورات اپنا مال خرچ کرتے ہیں،لیکن مفسرین کرام نے یہ صراحت کی ہے کہ یہ آیت کریمہ بطور خاص سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں وارد ہوئی ہے،جیساکہ امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے تفسیر در منثور میں روایت نقل کی ہے : عن ابن عباس فی قولہ ( الذین ینفقون أموالہم باللیل والنہار سراً وعلانیۃ)قال : نزلت فی علی بن أبی طالب ، کانت لہ أربعۃ دراہم فأنفق باللیل درہماً ، وبالنہار درہماً ، وسراً درہماً ، وعلانیۃ درہماً .
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے آیت کریمہ" الَّذِینَ یُنْفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا ۔ سے متعلق روایت ہے،آپ نے فرمایا کہ یہ آیت کریمہ حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں نازل ہوئی،آپ کے پاس چار درہم تھے،آپ نے ایک درہم رات میں خرچ کیا اور ایک دن میں،ایک پوشیدہ طور پر خرچ کیا اور ایک علانیہ طور پر
(الدر المنثور فی التفسیرالمأثور، سورۃ البقرۃ۔ ،)

فضیلت مولاۓ کاٸنات

حضرت عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا النظر علی وجہ علی عبادة

"علی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے"۔

(المستدرک جلد 3 صفحہ 152 الرقم 4642 )

حضرت سیدتنا عاٸشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذکر علی عبادة
"علی کا ذکر بھی عبادت ہے"۔
( الدیلمی فی مسند الفردوس و کنز العمال جلد 11
صفحہ 601)

"علی کو مجھ سے وہی نسبت ہے،جو موسی کو ہارون سے تھی مگر میرے بعد نبی نہیں ( الطبرانی فی المعجم الکبیر جلد 11 صفحہ 93 الرقم 11152 )

لشکر روانہ کرتے وقت فرمایا حضور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا الھم لا تمتنی حتی ترینی علیا ،اے اللہ ﷻ مجھے اس وقت تک موت نا دینا جب تک میں علی کو نہ دیکھ نہ لوں
(ترمذی ابواب المناقب باب مناقب علی ابن ابی طالب الرقم 3814 )

علی حق کے ساتھ ہے اور حق علیکے ساتھ ہے
( صحیح ترمذی جلد 31،صفحہ 166)

اے علی مومن کے علاوہ کوئی تم سے محبت نہیں کرسکتا، منافق کے علاوہ کوئی تم سے بغض نہیں رکھ سکتا"۔
( ترمذی ابواب المناقب باب علی 3717 )

میں علم کا شہر ہوں اور علی اسکا دروازہ ہے

(المستدرک جلد 3،صفحہ 137 )
حدیث نمبر:- 4637 )

مواخات مدینہ
اے علی تو میرا دنیا و آخرت بھائی ہے

(المستدرک جلد 3 صفحہ 15 )

مقام علی شان علی علم علی

جب منافقین مدینہ نے تاجدار کاٸنات کے علم غیب پر اعتراض کیا تو جب علی شیرا خدا کو معلوم ہوا تو آپ منبر رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم پر جلوہ فگن ہوۓ اور پورے شہر مدینہ میں اعلان کرادیا کہ نبی کا غلام علی آج ممبر پر بیٹھ کر عرش و فرش کی باتین بتائے گا جب مسجد نبوی میں لوگ جمع ہوگۓ تو علٸ مرتضی شیر خدا نے فرمایا سلونی عما دون العرش کہ آج مجھ سے جو پوچھنا ہے پوچھ لو میں تم کو عرش اعظم کی باتیں بھی بتاٶں گا ایک آدمی کھڑا ہوا اور بولا جب آپنے اتنا بڑا دعوی کیا تو یہ بتاٶ ھل رأیت ربک کیا تم نے اپنے رب کو دیکھا ہے تو آپ نے کمال جوش میں فرمایا خدا کی قسم علی ایک سجدہ کرتا ہے دوسرا اس وقت تک نہیں جب تک کہ خدا کو دیکھ نہیں لیتا ہے

(تفسر روح البیان جلد 2 صفحہ 105 تحت و فی انفسکم افلا تبصرون )

پھر حضرت علی نے فرمایا سلونی عن طرق السموات فانی اعلم بھا من طرق الارض
مجھ سے پوچھو میں زمین و آسمان کی ہر چیز کو جانتا ہو
فجا ٕ جبریل فی صورة رجل پس حضرت جبراٸل انسانی شکل میں آے اور کہا اے علی اگر اتنا بڑا دعوی ہے تو یہ بتاٶ اس وقت جبراٸل کہاں ہیں
تب آپنے مشرق و مغرب اتر دکھن میں نظر ڈالی پھر آسمان کی جانب دیکھا پھر مسکراکر جواب عطا کیا اے مجھ سے شکل انسانی میں سوال کرنے والے تم ہی جبراٸیل ہو

(نزھة المجالس جلد 2 صفحہ 210 )
ایک بار کسی بھکا ری نے کُفّار سے سُو ال کیا، اُنہوں نے مذاقاً امیرُ الْمُؤْمِنِین حضرتِ سیِّدُنا مولیٰ مُشکل کُشا، علیُّ الْمُرتَضٰی، شیرِخداکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے پاس بھیج دیا جو کہ سا منے تشریف فرما تھے ۔ اُس نے حا ضِر ہو کر دستِ سُوال دراز کیا، آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے 10 بار دُرُود شریف پڑھ کر اُس کی ہتھیلی پر دم کر دیا اور فرمایا: مُٹّھی بند کر لو اور جن لوگوں نے بھیجا ہے اُن کے سامنے جا کر کھول دو۔ (کُفّار ہنس رہے تھے کہ خالی پھو نک مارنے سے کیا ہوتا ہے! ) مگر جب سائل نے اُن کے سامنے جاکر مٹّھی کھولی تو اُس میں ایک دِینار تھا! یہ کر امت دیکھ کر کئی کافِر مسلمان ہو گئے۔ (راحت القلوب صفحہ 142 )

لمحے بھر میں قراٰن ختم کر لیتے

حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی ، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم جب سُواری کرتے وقت گھوڑے کی رِکاب میں پاؤں رکھتے توتلاوتِ قراٰن شروع کرتے اور دوسری رِکاب میں پاؤں رکھنے سے پہلے پورا قراٰنِ مجیدختم فرمالیتے۔ (شواہدُ النّبوۃ صفحہ 280)

چشمہ اُبل پڑا!
مقامِ صِفِّین جاتے ہوئے حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی ، شیرِ خُدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکا لشکر ایک ایسے میدان سے گزرا جہاں پانی نہیں تھا، پورا لشکر پیاس کی شدَّت سے بے تاب ہوگیا۔وہاں ایک گِرجا گھرتھا، اُس کے راہِب نے بتایا کہ یہاں سے دو فَرسَخ (یعنی تقریباً 14کِلومیڑ) کے فاصلے پر پانی مل سکے گا۔ کچھ حضرات نے وہاں جا کر پانی پینے کی اِجازت طلب کی، یہ سنکر آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْماپنے خَچَّر پر سُوار ہوگئے اور ایک جگہ کی طرف اشارہ کر کے کھودنے کا حکم فرمایا، کُھدائی شروع ہوئی ، ایک پتَّھر ظاہِر ہوا، اُسے نکالنے کی تمام تر کوشِشیں ناکام ہو گئیں ، یہ دیکھ کرمولیٰ مشکلکشا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سُواری سے اُترے، اور دونوں ہاتھوں کی اُنگلیاں اُس پتَّھرکی دراڑ میں ڈال کر زور لگایاتو وہ پتَّھر نکل پڑا اور اُس کے نیچے سے ایک نہایت صاف و شَفّاف اور شیریں (یعنی میٹھے ) پانی کا چشمہ اُبل پڑا! اورتمام لشکر اُس سے سیراب ہوگیا۔ لوگوں نے اپنے جانوروں کو بھی پلایا اورمشکیزے بھی بھر لئے، پھرآپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے وہ پتَّھر اُس کی جگہ پررکھ دیا۔ گِرجا گھر کا عیسائی راہِب یہ کرامت دیکھ کر مولیٰ مُشکِلکُشاکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی خدمت میں عرض گزار ہوا: کیا آپ نبی ہیں ؟ فرمایا : نہیں۔ پوچھا: کیا آپ فرشتے ہیں ؟ فرمایا: نہیں ۔ اُس نے کہا: پھر آپ کون ہیں ؟ فرمایا: میں پیغمبرمُرسَل حضرتِ سیِّدُنا محمدبن عبد اللہ خاتَمُ النَّبِیِّین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا صَحابی ہوں اور مجھ کو تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چند باتوں کی وصیَّت بھی فرمائی ہے۔اتناسنتے ہی وہ عیسائی راہِب کلمہ شریف پڑھ کر مُشَرَّف بہ اسلام ہوگیا۔آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا :تم نے اتنی مدَّت تک اسلام کیوں قَبول نہیں کیا تھا؟ راہِب نے کہا : ہماری کتابوں میں یہ لکھا ہوا ہے کہ اِس گِرجا گھر کے قریب پانی کا ایک چشمہ پوشیدہ ہے ، اِس چشمے کو وُہی شخص ظاہر کرے گا جو نبی ہوگا یا نبی کاصَحابی۔ چُنانچِہ میں اور مجھ سے پہلے بَہُت سے راہِب اِس گرجا گھر میں اِسی انتِظار میں مُقِیم رہے۔ آج آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمنےیہ چشمہ ظاہِر کردیا تو میری مُراد بَرآئی اس لئے میں نے دینِ اسلام قَبول کرلیا ۔ راہِب کا بیان سن کر شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم روپڑے اور اِس قدر روئے کہ رِیش مبارَک آنسوؤں سے تَر ہوگئی، پھر ارشاد فرمایا: اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّکہ ان لوگوں کی کِتابوں میں بھی میرا ذکر ہے۔ یہ راہِب مسلمان ہوکر آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے خادِموں اور مجاہدوں میں شامِل ہوگیا اور شامیوں سے جنگ کرتے ہوئے شہید ہوگیا اورمولیٰ مُشکِلکُشانے اپنے دَست مبارک سے اُسے دَفن کیا اور اُس کے لیے مغفِرت کی دُعا فرمائی۔ ( کرامات صحابہ ، 175 شواہد النبوۃص 283 )

دریا کی طُغیانی ختم

ایک مرتبہ نہرِ فُرات میں ایسی خوفناک طُغیانی آگئی (یعنی طوفان آگیا) کہ سَیلاب میں تمام کھیتیاں غَرقاب ہو (یعنی ڈوب) گئیں لوگوں نے حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی بارگاہِ بیکس پناہ میں فریاد کی ۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فوراً اُٹھ کھڑے ہوئے اوررَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا جُبَّۂ مبارَکہ وعِمامۂ مُقَدَّسہ و چادر مبارَکہ زیب تن فرما کر گھوڑے پر سوار ہوئے، حضراتِ حَسَنَینِ کریمینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَااوردیگر کئی حَضْرات بھی ہمراہ چل پڑے ۔فُرات کے کَنارے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمنے دو رَکْعت نَماز ادا کی، پھرپُل پر تشریف لا کراپنے عَصا سے نَہر فُرات کی طرف اشارہ کیا تو اُس کا پانی ایک گز کم ہوگیا، پھر دوسری مرتبہ اشارہ فرمایا تو مزید ایک گز کم ہو ا جب تیسری بار اشارہ کیا تو تین گز پانی اُتر گیا اور سیلاب ختم ہوگیا۔ لوگوں نے التجا کی: یا امیرُ الْمُؤْمِنِین! بس کیجئے یِہی کافی ہے ۔ (شواہدُ النّبوۃ صفحہ 282 )

شاہِ مرداں شیرِ یزداں قوّتِ پروَرْدگار

لا فتٰی اِلاَّ علی، لَا سَیْفَ اِلَّا ذُوالْفِقار

علی جیسا کوئی بہادُر نہیں

امیرُ الْمُؤْمِنِین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا ایک نُمایاں ترین وَصْف شُجاعت وبہادُری ہے اور اس بہادری کو غیبی تائید بھی حاصل ہے جیسا کہ ایک رِوایت میں ہے: جب امیرُ الْمُؤْمِنِین، حضرتِ سیِّدُناعلیُّ المُرتَضٰی ، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ایک غزوہ میں کُفّارِ بد ا َطوار کو گاجر مُولِی کی طرح کاٹ رہے تھے تو غیب سے یہ آوازآئی: ’’ لَا سَیْفَ اِلَّا ذُوالْفِقَارِ وَلَا فَتٰی اِلَّا عَلِیٌّی یعنی علی جیسا کوئی بہادُر نہیں اور ذوالفقار جیسی کوئی تلوار نہیں۔
‘(جزء الحسن بن عرفۃ العبدی ص 42 حدیث 38 کرامات شیر خدا وغيرہ )

مولٰی علی کا اِخلاص

مولائے کائنات ، مولیٰ مشکلکشا، علیُّ المُرتَضٰی، شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم اِس قدر بہادُر ہونے کے باوُجُود تکبُّر، ریا کاری اور خودنُمائی وغیرہ ہر طرح کے رَذائل سے پاک اورپیکرِعَمَل واِخلاص تھے جیسا کہ حضرت عَلَّامہ علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِی فرماتے ہیں : ’’ حضرتِ سیِّدُنا علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے جہاد میں ایک کافر کو پَچھاڑا اور اُسے قتل کے اِرادے سے اُس کے سینے پر بیٹھے، اُس نے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم پر تھوک دیا ، آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے اُسے چھوڑ دیا، سینے سے اُٹھ گئے۔ اُس نے وجہ پوچھی تو آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا کہ تیری اِس حَرَکت سے مجھے غصّہ آگیا، اب تیرا قتْل نفسانی وجہ سے ہوتا نہ کہ اِیمانی وجہ سے، اِس لیے میں نے تجھے چھوڑ دیا، وہ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا یہ اِخلاص دیکھ کر مسلمان ہوگیا۔ ‘‘

(مِرقاۃُ المَفاتیح جلد 7 صفحہ 12 تَحتَ الحدیث 34 51 )

حضرت علی کو غیب سے غسل و کفن دیا گیا

حضرت امیر المٶمنین سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے وفات پاٸی تو میں نے ایک کہنے والے کو کہتے ہوۓ سنا کہ باہر چلے جاٶ اس بندٸہ خدا کو ہمارے پاس چھوڑ دو
فرماتے ہیں امام حسین میں باہر نکل گیا اندر سے آواز آٸی حضور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے تشریف لے جانے کے بعد وصی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی شہید ہوگۓ جو دین کی نگہبانی کرتے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل پیرا ہوتے تھے اور ان کی اتباع کرتے تھے جب یہ آواز آنا بند ہوٸی تو ہم اند ر آگۓ ہم دیکھا کہ حضرت علی کی تغسیل و تکفین ہو چکی ہے
(شواھد النبوة صفحہ 294 )

حضرت علی کا مدفن
حضرت علی نے حضرات حسنین کریمین کو وصیت کی کہ میری وفات کے بعد مجھے ایک چار پاٸی پر باہر لے جانا اور غریبین پہونچا دینا وہاں تم ایک سفید پتھر پاٶ گۓ جس سے نور کی شعاٸیں نمایاں ہوتی ہونگی اسے ذرا ہٹاٶ گۓ تو وہاں سے کشادہ جگہ ظاہر ہوگی مجھے وہیں دفن کر دینا
(شواھد النبوة صفحہ 297 )

نماز جنازہ
حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی
(الاکمال فی اسماء الرجال،حرف العین ،فصل فی الصحاب)
پھر آپ کو غریبین میں دفن کر دیا

ترتیب و پیشکش
مُحَمَّد قاسم القادری چشتی اشرفی غفرلہ
شیشگڑھ بریلی خادم غوثیہ دار الافتا اتراکھنڈ

25/03/2024
سراج الامۃ، کاشف الغمۃ، امام الفقہاء، حضرت سیدنا نعمان بن ثابت المعروف امام اعظم ابوحنیفہ (رضی اللہ عنہ وارضاہ) کی ولادت...
12/02/2024

سراج الامۃ، کاشف الغمۃ، امام الفقہاء، حضرت سیدنا نعمان بن ثابت المعروف امام اعظم ابوحنیفہ (رضی اللہ عنہ وارضاہ) کی ولادت 70ھ یا 80ھ کو کوفہ عراق میں ہوئی۔ آپ تابعی بزرگ، مجتہد، محدث، عالم اسلام کی مؤثر شخصیت، فقہ حنفی کے بانی اور کروڑوں حنفیوں کے امام ہیں۔ 2 شعبان المعظم 150ھ کو عہدۂ قضا قبول نہ کرنے کی پاداش میں آپ کو زہر دے کر شہید کر دیا گیا۔ منقول ہے کہ جس مقام پر آپ کی شہادت ہوئی اس مقام پر آپ نے سات ہزار بار قرآن پاک ختم کیے۔ آپ کے جنازے میں تقریباً پچاس ہزار افراد نے شرکت کی۔ مزار مبارک الاعظمیہ بغداد عراق میں مرجع خلائق ہے۔ (خیرات الحسان، سیر اعلام النبلاء، نزہۃ القاری)

سراج تو ہے بغیر تیرے جو کوئی سمجھے حدیث و قرآں
پھرے بھٹکتا نہ پائے رستہ امام اعظم ابو حنیفہ

Siraj al-Ummah, Imam al-Fuqaha, Sayyiduna Nau’man bin Thabit alias Imam al-A’zam Abu Hanifah (RadiyAllahu Anhu) was born in 70 or 80 A.H. in Kufa (Iraq). He is a Taabi’i, Mujtahid Mutlaq, Muhaddith, a prominent pious personality of the Islamic world, founder of the Hanafi school of thought, and leader of millions of Hanafis. He was poisoned and martyred for not accepting the post of Chief Justice in Baghdad on 2nd Sha’ban 150 AH. It is said that at the place where his soul departed, he recited the Holy Qur’an 7000 times. Approximately 50,000 people attended his funeral prayers. His blessed mausoleum is situated in al-A’zamiyah, Baghdad, Iraq. [Al-Khayrat al-Hisan,Siyar A’lam an-Nubala, Nuzhat al-Qari]

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Jamat e Ahle Sunnet Pakistan chichawatni posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share