08/03/2024
عورت مارچ اصل میں کس مقصد کیلئے ہے؟آج ہمارے تعلیمی ادارے اور عورت ڈے؟
بہت عرصے کے بعد آج ایک تعلیمی ادارے کا چکر لگا اس کے ملحقہ
کیفے ٹیریا میں علی الصبح ہی رونق لگی ہوئی تھی ۔ جیسے کے آپ سب
جانتے ہو لاہور کی صبح اا بجے دن سے شروع ہوتی ہے۔ اچھا تو ہم
تھے کیفے ٹیریا میں یہاں میری پہلی نظر کچھ منچلوں پر پڑی جو کٹی پھٹی
جینز پہنے اپنا ہی ایک حلقہ بنائے سگریٹ کے کش لگا رہے تھے اچانک
میری نظر کچھ دوشیزاوں پر پڑی جو ان کے مقابل میز پر بڑا چست
مغربی لباس پہنے سگریٹ سلگائے اس کے موٹے موٹے کش بھر رہی
تھیں اور ان کا دھواں پورے ماحول کو اور بھی رنگین بنا رہا تھا۔ میں
چکرا سا گیا کے یار کمال ہوگیا ہے ایک ہمارا دور تھا سگریٹ لگانے کو
دل بھی کیا کبھی تو یونیورسٹی کے واش روم سے بہتر جگہ نہیں ملتی
تھی لیکن آج یہ سب دیکھ کے پتا چلا کے اویں یہ حفاظت نسواں کی
تنظیمیں ہمارے ملک میں انتشار پھیلاتی ہیں کے عورتیں پس رہی ہیں
آزاد نہیں ہیں میرے خیال میں ہمارے ملک کی عورتیں جتنی آزاد ہیں
شائد اتنی آزاد عورت مغرب میں نہیں ہیں۔میرا دل تو کیا کے آج ان
نام نہاد آزادیِ نسواں کی سر غنا کو یہاں لاوں اور دکھاوں کے آوٌ اور
اپنی آنکھیں کھول کے دیکھو اس چیز کی آزادی چاہئے ہے تم کو یاں
اس سے کچھ اور آگے جانا ہے ابھی۔
خیر اس کے بعد میں نے محسوس کیا کے میرے کان دک دک زور
زور سے وائبریٹ کرنے لگ گئے ہیں میں ایک دم سے الرٹ ہو گیا۔
دیکھا تو کیفے ٹیریا کا ساونڈ سسٹم حرکت میں آگیا جس پہ ایک رومانوی
گانا چلا دیا گیا تھا جس نے لڑکے اور لڑکیوں کے اس سمندر کو ایک
دوسرے کی طرف مزید رغبت کا احساس دلایا اور وہ سگریٹ کے کش
لیتے خیالات میں ایک دوسرے کے قریب سے قریب ہوتے گئے۔
ایک دم سے میرے اپنے خیالات کا منظر بدلا اور میری زبان سے بے
اختیار نکلا فلسطین القدس ہائے ہائے اور ایک لمبی سی سسکی نکلی جو
ایک آہ کے ساتھ اختتام پزیر ہوگئی۔
ہمارا نوجوان! آہ کہاں کھو گیا کدھر گُم ہے اے نوجوان تُو نے تو اس
دنیا کا رخ موڑنا تھا تُو کہاں عورت کی زلف کے بَل میں اٹک گیا
ہے۔
ایوبی کی روح قبر میں بھی سکون سے نہیں ہو گی آج وہ بھی چیخ چیخ
کے ہمیں کہہ رہی ہوگی کے میں نے تو اپنا حق ادا کیا آج قدس پھر
مُردوں کو پکار رہا ہے اے زندہ لاشو! ہوش کے ناخن لو تمہاری غیرت
کیوں تمہیں جنجہوڑتی نہیں ہے۔
اس سے مجھے ایک بات یاد آئی کے یہود آج اپنے مشن میں جو انہوں
نے ایوبی سے کہا تھا کہ صلاح الدین آج تو نے جو کرنا ہے کر لے
لیکن تمہاری نسل کو ایسا بانجھ کریں گے کہ کوئی ایوبی کبھی ہمارے
سامنے کھڑا نہیں ہوگا رہتی دنیا تک۔ آج یہ سودی نظام آج یہ طاغوتی
نظام ہمیں اس جگہ سے گھیر کے بیٹھا ہے جہاں سے ہمارے لیڈرز نکلنے
ہیں اور ہمارے اس مقام کو اس حد تک گراوٹ میں دھکیل دیا ہے
کہ ہم اپنے اصل کی طرف واپس کیا آئیں سوچ بھی نہیں سکتے۔
ان تعلیمی اداروں کی پستی کا ذمہ دار کون ہے؟ جب یہ سوال کیا جاتا
ہے تو ہر کوئی ارباب اختیار کی طرف انگلی اٹھاتا ہے بنا کچھ سوچے
سمجھے حالانکہ اگر کوئی سچ میں اپنے ضمیر سے پوچھے تو وہ جانتا ہے کہ ہر
وہ شخص ذمہ دار ہے جو اس نظامِ باطل میں زندہ ہے اور سب سے
بڑا مجرم وہ خود ہے۔ اللہ تعالٰی نے ہر انسان کو جس کو اس دنیا میں
پیدا کیا ہے وہ جس حالت میں بھی ہے باطل نظام کے خلاف لڑنے
کا حکم دیا ہے اس کی جتنی بھی استطاعت ہے اتنا حصہ ڈالےاور
سب سے بہتر حصہ اپنے آپ کو اس عظیم مقصد کئلیے وقف کرنا ہے۔
یا اللہ کوئی رستہ نکال ہمارے لیے ہمیں اس مغربی ثقافت کی دلدل
سے نکال میرے مولا ہمارا وجود مٹتا جا رہا ہے۔ جو مومن دل میں
تیری محبت لیے پروان چڑھتے تھے وہ آج اس دنیا کے خوگر ہوتے جا
رہے ہیں ۔ان کو وہ ایمان ، شجاعت اور شہادت کی لذت عطا کر جو
ماضی میں ہمارا طرۂ امتیاز تھی۔
ہمیں غیرت عطا کر میرے مولا ہمیں غیرت عطا کر!
تو میرے مولا قادرِ مطلق ہے آج ہماری اس دعا کو شرفِ قبولیت عطا
کر کے کوئی ایسی جماعت عطا کر جو حق کی سربلندی کیلئے کوشاں و
سرگرم ہو ہم نادان ہیں میرے مولا تو ہی راہنمائی کر مالک۔
آمین
باقلم۔رقیبؔ روّش