11/03/2023
نقد و نظر
مرزا مسرور احمد قادیانی کا
ایک بھونڈا استدلال
غلام نبی کشافی سرینگر
____________________
چند ماہ قبل کی بات ہے کہ میرے پاس قادیانیوں کی طرف سے چند کتابیں موصول ہوئی تھیں ، جن میں ایک کتاب " اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔۔۔۔ کے نام سے ہے ، یہ کتاب مرزا مسرور احمد قادیانی کی تقاریر پر مبنی ہے ، جو موجودہ قادیانیوں کے امیر ہیں ، چنانچہ اس کتاب میں ایک جگہ یہ چند سطریں پڑھنے کو ملتی ہیں ۔
" جو اللہ تعالی کے نام کا دعویٰ کرتا ہے ، اگراس کا دعویٰ سچا نہ ہو ، تو اس کے ساتھ اللہ تعالی کیا سلوک کرتا ہے ؟ خود ہی دیکھ لیں ، اللہ جھوٹے نبی کے متعلق کیا فرماتا ہے ۔
وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلِ ۔
لَاَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِيْنِ ۔
( الحاقه : 45 - 46)
" اور اگر وہ بعض باتیں جھوٹے طور پر ہماری طرف منسوب کرتا ، تو ہم اس کو ضرور داہنے ہاتھ سے پکڑ لیتے "
پھر فرمایا :
ثُـمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِيْنَ ۔
" پھر ہم یقینٌا اس کی رگ جان کاٹ دیتے "
اب کوئی بتائے کہ کیا اس دعوے کے بعد جو مرزا قادیانی ۔۔۔۔۔۔ نے کہا کہ میں نبی ہوں ، اور مجھے تمام تائیدات حاصل ہیں ، ( تو کیا) اللہ تعالی نے مرزا قادیانی کی رگ جان کاٹی ہے ؟
( ص 17-18)
مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کے اثبات کے لئے یہ ایک بہت ہی بھونڈا اور مضحکہ خیز استدلال ہے اور قرآن کے ساتھ ایک کھلا مذاق کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
اصل میں ان آیات کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ قرآن کے بارے میں نازل ہوئی ہیں ، اور مفسرین نے بھی یہ بات واضح کی ہے کہ مشرکین مکہ یہ کہتے پھرتے تھے کہ محمد عربی (صلی اللہ علیہ وسلم) جس قرآن کو پیش کر رہے ہیں ، وہ اس کو اپنی طرف سے گھڑ رہے ہیں ، نہ کہ وہ کوئی الہامی کتاب ہے ، اس لئے ان آیات میں اسی الزام کی تردید ہو رہی ہے کہ یہ قرآن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی طرف سے گھڑا ہوا نہیں ہے ، بلکہ خدا کی طرف سے نازل کردہ ہے ، لیکن اگر محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم اس کتاب میں کچھ باتیں اللہ کی طرف منسوب کرکے اپنی طرف سے گھڑ لیں گے ، تو اس صورت میں ہم کسی لحاظ کے بغیر ان کی رگ جان کاٹ لیں گے ، اور کسی کو ہمت نہیں ہوگی کہ وہ ہم کو ایسا کرنے سے روک دے ۔
لیکن مرزا قادیانی پر جب سرے سے نزول وحی ثابت ہی نہیں ہے ، اور ان کے پاس قرآن کی طرح کوئی الہامی کتاب موجود بھی نہیں ہے ، جسے وہ خدا کی طرف سے پیغام قرار دے سکیں ، تو ظاہر ہے کہ ان کا دعویٰ صریحاً جھوٹا ہے ، کیونکہ جس قرآن کی آیات سے مرزا مسرور احمد قادیانی نے مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کی تائید و تصدیق کرنے کی سعی لاحاصل کی ہے ، اسی قرآن میں یہ واضح فرمان بھی آیا ہے کہ پیغبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ، جیساکہ ارشاد خداوندی ہے ۔
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّـٰهِ وَخَاتَـمَ النَّبِيِّيْنَ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمًا ۔
( الاحزاب : 40)
محمد تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور سب نبیوں کے خاتمے پر ہیں، اور اللہ ہر بات جانتا ہے۔
قرآن کے اس واضح ختم نبوت کے اعلان کے بعد مذکورہ آیات کا مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت سے کیا تعلق اور نسبت ہوسکتی ہے ؟ لیکن کیا مرزا مسرور احمد قادیانی مرزا غلام احمد قادیانی کی زندگی کے آخری حالات سے واقف نہیں ہیں ؟ انہیں تو پتہ ہونا چاہئے تھا کہ یہ بھی کیا کم سزا تھی کہ خدا نے ان کو درجنوں مہلک اور ذلت آمیز بیماریوں کا شکار کرکے بالآخر ان کی موت انتہائی بدترین حالت میں دی تھی ۔
مرزا غلام احمد قادیانی کی موت سے پہلے کی حالت کا جو ذکر کتابوں میں ملتا ہے ، اس کا خلاصہ یہ ہے ۔
(1) بلڈ پریشر کا ہر وقت غلبہ رہتا تھا ۔
(2) مالیخولیا ، یعنی ایک جنونی کیفیت کا نام ہے ، کے اثرات نمایاں تے ۔
(3) یاداشت تباہ ہوچکی تھی ۔
(4) ذیابیطس یعنی دن میں سو سو مرتبہ پیش آتا تھا ۔
(5) درد سر اور نیند نہ آنے کا مرض ۔
(6) بد ہضمی اور اسہال یعنی دست کی بیماری لاحق تھی ۔
(7) تپ دق اور سل کی بیماری تھی ۔
(8) قولنج یعنی یعنی چھوٹے بڑے پیشاب کے ساتھ خون آنا ۔
اس طرح مرزا قادیانی کی اور بھی کئی بیماریاں تھیں ، جن سے وہ نڈھال ہوکر اور کئی طرح کے جھوٹے دعوے کرتے ہوئے اپنی عاقبت تباہ کرکے 26 مئی 1908ء میں اپنی بھیانک موت کے ساتھ اس دنیا سے چلے گئے ، اور اس طرح وہ قرآن کی اس آیت کے حقیقی مصداق بن گئے ۔
خَسِرَ الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃَ ، ذٰلِکَ ھوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِیۡنُ ۔
( الحج : 11)
اس نے دنیا بھی کھودی اور آخرت بھی ، یہی کھلا ہوا خسارہ ہے ۔
_________________