26/09/2023
حالات و واقعات
ہم میں سے تقریباً 99% لوگ یہ الفاظ بولتے ہیں کہ ایسا تھا تو ایسا ہو گیا۔ اس نے ایسا کیا تو ایسا ہوا۔ یا اس کی وجہ سے ایسا ہوا۔
ہم لوگ اپنے بچن سے ہی یہ الزام تراشیاں سیکھ لیتے ہیں۔ ہمیں معلوم بھی ہوتا بعض اوقات کہ ہم اس ہونے نہ ہونے کو ٹھیک کر سکتے ہیں ۔ مگر یہ Blame Gameہماری زندگی کا وہ حصہ بن جاتا ہے جو غلط ہے مگر اسے اُتارنے سے اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی کہ جلد کو جسم سے الگ کرنے کی ہوتی۔
ہم جانتے بوجھتے بھی جب حالات کو واقعات یا واقعات کو حالات کے ہونے کی وجہ ٹہراتے ہیں تو یقین جانیں کہ ہمارے کامیابی کے، سچائی کے، اچھائی کے اور درستگی کے راستے وہیں کے وہیں بند ہو جاتے ہیں۔ وہ اس لیے کہ جب ہم اپنی غلطی کا سبب کسی دوسری چیز پر ڈال دیتے ہیں تو غلطی یا غلطی کو سدھارنے کی طرف ہمارا دھیان کم ہوتا ہے مگر غلطی کو چھپانے کی طرف زیادہ ہو جاتا ہے ۔
میں نے بہت سے لوگوں کو کامیاب ہوتے دیکھا ہے جنہوں نے الزام تراشی کی بجائے اپنی غلطی پر دھیان دیا، اس کا اعتراف کیا اور اسے سدھارنے کی کوشش کی۔
اس لیے مہربانی کریں اپنے آپ پر دھیان دیں اور دوسروں کو انکی زندگیاں سکون سے جینے دیں۔
اللّٰہ ہم سب کو ہدایت دے ۔ آمین
ازقلم: نُخبہ نُور