The Balochistan Post - Urdu

  • Home
  • The Balochistan Post - Urdu

The Balochistan Post - Urdu Techvoy is dedicated to covering digital culture, social media and technology.

Techvoy is Honored by its reader and we take it as our first priority to update our entire readership on every single innovation,upgrades,updates and reviews on every latest technology.

30/12/2024

ظریف بلوچ کا قتل، ہمارے معاشرے میں پھیلتی ہوئی بےحسی کی عکاسی کرتا ہے۔ کوئٹہ مظاہرہ

دی بلوچستان پوسٹ

دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ایک مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے ظریف بلوچ کے قتل اور بلوچ عوام کو درپیش جاری جبر کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہرے سے بی وائے سی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ بلوچ، اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب کیا۔جس میں مقررین نے اس المناک واقعے کی مذمت کی۔

مقررین نے مزید کہا کہ ظریف بلوچ کے قتل کا واقعہ ہمارے معاشرے میں پھیلتی ہوئی بےحسی کی عکاسی کرتا ہے، جسے روکنا ہم سب کا فرض ہے۔ بی وائی سی کے راہنماوں نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ مزید خاموشی انسانی جانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ ان مظالم کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کرکے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں-

مظاہرین نے انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کے احتساب اور ریاستی تشدد کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے کہاکہ کیچ میں صورتحال بدستور تشویشناک ہے کیونکہ ظریف بلوچ کے غمزدہ خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔ فرنٹیئر کور (ایف سی) نے مختلف مقامات پر مظاہرین کو ہراساں کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

مظاہرین نے کہاکہ آج تربت اور حب میں پاکستانی فورسز اہلکاروں نے مظاہرین کو ڈرانے اور خاموش کرانے کے لیے ان سے موبائل فون چھین کر تشدد کا نشانہ بنایا ۔

انہوں کے کہاکہ حب چوکی میں پولیس اور فورسز نے پرامن مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور براہ راست گولہ بارود کا استعمال کیا جس سے متعدد شرکاء کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس صورتحال نے مظاہرین کے تحفظ کے لیے سنگین خدشات پیدا کر دیے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ افراد شامل ہیں۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ظریف کے اغوا اور قتل میں ملوث ایف سی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ، ظریف کے اغوا اور قتل کی آزادانہ تحقیقات کیا جائے ۔

مزید مطالبہ کیا کہ ریاستی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے بلیدہ کے رہائشی نوید بلوچ کے لیے انصاف اور اس کے قتل کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے ۔

مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان مطالبات کو فوری طور پر پورا نہ کیا گیا تو بلوچستان بھر میں احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی۔ تنظیم نے انسانی حقوق کی تمام تنظیموں، سول سوسائٹی اور باشعور شہریوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ متاثرین کے ساتھ کھڑے ہوں اور انصاف کا مطالبہ کریں۔

- https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%b8%d8%b1%db%8c%d9%81-%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86-%da%a9%d8%a7-%d9%82%d8%aa%d9%84%d8%8c-%db%81%d9%85%d8%a7%d8%b1%db%92-%d9%85%d8%b9%d8%a7%d8%b4%d8%b1%db%92-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%be%da%be%db%8c%d9%84/

30/12/2024

کوئٹہ: بلوچستان میں ہر دوسرے دن ایک عورت قتل یا تشدد کا نشانہ بن جاتی ہے۔ رپورٹ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان میں خواتین کے خلاف تشدد کی صورتحال: عورت فاؤنڈیشن کی سالانہ رپورٹ جاری

عورت فاؤنڈیشن نے بلوچستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ برائے 2024 جاری کردی ہے۔ رپورٹ میں جنوری سے دسمبر 2024 کے دوران پیش آنے والے تشدد کے واقعات کے اعداد و شمار شامل ہیں۔

اہم اعداد و شمار

رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے 73 واقعات رپورٹ ہوئے۔

قتل: 43 خواتین اور 14 مردوں کو قتل کیا گیا، جن میں 19 خواتین اور 14 مرد غیرت کے نام پر قتل ہوئے۔

خودکشی: 4 خواتین نے گھریلو مسائل سے تنگ آکر اپنی جان لی۔ زیادتی: 7 خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔
اغوا: 2 خواتین اغوا کا شکار ہوئیں۔
گھریلو تشدد: 2 خواتین پر تشدد کے کیس رپورٹ ہوئے۔

ہراسانی: ایک خاتون کو ہراساں کیے جانے کا واقعہ رپورٹ ہوا۔
صوبائی موازنہ

رپورٹ میں ملک بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کا جائزہ بھی پیش کیا گیا۔

پنجاب میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کے 94.5 فیصد کیس رپورٹ ہوئے، جن کی تعداد 6,624 رہی۔
سندھ میں خواتین کے اغوا اور غیرت کے نام پر قتل کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے۔

بلوچستان میں جنسی زیادتی کے 11 کیس درج کیے گئے۔
تشدد کے غیر رپورٹ شدہ واقعات

عورت فاؤنڈیشن نے نشاندہی کی کہ سماجی دباؤ، خوف، اور بدنامی کے ڈر سے بلوچستان سمیت کئی علاقوں میں خواتین کے خلاف تشدد کے بیشتر واقعات رپورٹ نہیں ہو پاتے۔

قانونی اور انتظامی چیلنجز

رپورٹ میں موجودہ قوانین پر عمل درآمد کی کمی کو اجاگر کیا گیا ہے اور پولیس کو خصوصی تربیت دینے، بروقت مقدمات کے اندراج، اور شفاف کارروائی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

مطالبات اور سفارشات

عورت فاؤنڈیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، جن میں۔

سخت قوانین کا نفاذ اور ان پر عمل درآمد یقینی بنانا۔ خواتین کو سیاسی، تعلیمی، اور مالی طور پر مستحکم بنانا۔
کم عمری کی شادی، غیرت کے نام پر قتل، اور دیگر سنگین جرائم کے خلاف سخت کارروائی کرنا۔
رسم و رواج اور رویے ایک رکاوٹ

رپورٹ میں قبائلی رسم و رواج کو خواتین کے حقوق کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے اور سماجی رویوں میں تبدیلی پر زور دیا گیا ہے تاکہ خواتین کو مساوی حقوق فراہم کیے جا سکیں۔

تشدد کے خاتمے کے لیے 16 روزہ مہم

عورت فاؤنڈیشن نے 2024 میں ایوا جی الائنس کے ساتھ مل کر 16 روزہ مہم کے دوران ایک چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کو پیش کیا، جس میں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے جامع اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔

- https://thebalochistanpost.com/2024/12/%da%a9%d9%88%d8%a6%d9%b9%db%81-%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%db%81%d8%b1-%d8%af%d9%88%d8%b3%d8%b1%db%92-%d8%af%d9%86-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%b9%d9%88%d8%b1%d8%aa/

30/12/2024

حب چوکی: لاپتہ نوجوان بازیاب، دھرنا اختتام پزیر

دی بلوچستان پوسٹ

حب بائی پاس پر گذشتہ روز سے جاری دھرنا آج لاپتہ نوجوان زبیر بلوچ کی بازیابی اور گرفتار ساتھیوں کی رہائی کے بعد ختم کر دیا گیا ہے، اور ٹریفک کو بحال کر دیا گیا ہے۔

اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے رہنماء فوزیہ بلوچ نے کہا کہ زبیر بلوچ کو گذشتہ شب پاکستانی فورسز نے ان کے گھر سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا، جس کے خلاف اہلخانہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حب بائی پاس پر دھرنا دیا۔

فوزیہ بلوچ نے کہا کہ مظاہرین میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے، لیکن پولیس نے انہیں ہراساں کیا اور آج صبح پرامن ریلی نکالنے کی کوشش پر مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ دوران دھرنا پولیس نے اطلاع دی کہ زبیر بلوچ بازیاب ہو چکے ہیں اور ان کے گرفتار ساتھی بھی پولیس کی حراست میں ہیں، جنہیں بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف مختلف مقامات پر دھرنا جاری ہے، جہاں حب چوکی میں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد اور لاٹھی چارج کی شکایات بھی سامنے آئیں۔

احتجاج کے دوران جمال بلوچ نامی ایک نوجوان کو بھی پولیس نے حراست میں لیا تھا، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق وہ پولیس کے تحویل سے بازیاب ہوگئے ہیں۔

فوزیہ بلوچ نے کہا کہ ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ بغیر کسی خوف کے آگے آئیں۔

انہوں نے زور دیا کہ عوام متحد ہو کر اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد کریں۔

حب بائی پاس پر احتجاج ختم ہونے کے بعد ٹریفک کا نظام بحال ہوگیا ہے۔

- https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%ad%d8%a8-%da%86%d9%88%da%a9%db%8c-%d9%84%d8%a7%d9%be%d8%aa%db%81-%d9%86%d9%88%d8%ac%d9%88%d8%a7%d9%86-%d8%a8%d8%a7%d8%b2%db%8c%d8%a7%d8%a8%d8%8c-%d8%af%da%be%d8%b1%d9%86%d8%a7-%d8%a7%d8%ae%d8%aa/

30/12/2024

حب چوکی: جبری لاپتہ صحافی زبیر بلوچ بازیاب

دی بلوچستان پوسٹ

جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے صحافی زبیر بلوچ بازیاب ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ شب بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے صحافی اور طالبعلم زبیر بلوچ بازیاب ہوگئے ہیں۔

زبیر بلوچ کی بازیابی کی تصدیق ان کے لواحقین نے کردی ہے۔

واضح رہے کہ زبیر بلوچ کو گذشتہ شب حب چوکی میں دارو ہوٹل کے قریب ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا، جس کے بعد وہ لاپتہ تھے۔

صحافی کی بازیابی کے لیے ان کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے حب چوکی میں احتجاج کیا گیا جبکہ کیچ میں سی پیک شاہراہ پر بھی دھرنا دیا گیا۔

حب چوکی میں احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے تشدد اور لاٹھی چارج کا واقعہ بھی پیش آیا، اور احتجاج کے مقام سے ایک نوجوان، جمال بلوچ، کو پولیس نے حراست میں لے لیا، جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔

بی وائی سی نے کہا ہے کہ حب کے مرکزی شاہراہ پر دھرنا جمال بلوچ کی بحفاظت بازیابی تک جاری رہے گا۔

- https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%ad%d8%a8-%da%86%d9%88%da%a9%db%8c-%d8%ac%d8%a8%d8%b1%db%8c-%d9%84%d8%a7%d9%be%d8%aa%db%81-%d8%b5%d8%ad%d8%a7%d9%81%db%8c-%d8%b2%d8%a8%db%8c%d8%b1-%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86-%d8%a8%d8%a7%d8%b2%db%8c/

کیچ: پاکستانی فوج کی گاڑی پر بم دھماکادی بلوچستان پوسٹبلوچستان کے ضلع کیچ میں پاکستان فوج کی گاڑی کو بم حملے میں نشانہ ب...
30/12/2024

کیچ: پاکستانی فوج کی گاڑی پر بم دھماکا

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاکستان فوج کی گاڑی کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے، حملے میں فورسز کو جانی نقصانات اٹھانے کی اطلاعات ہیں۔

فورسز کی گاڑی کو کیچ کے علاقے گورکوپ میں جمک کے مقام پر نشانہ بنایا گیا ہے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق دھماکے میں فورسز کو جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم حکام نے اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

مذکورہ علاقے میں بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیمیں متحرک ہیں تاہم حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

گذشتہ دنوں دشت کے علاقے میں فورسز کی گاڑی کو اس وقت ایک آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا گیا جب وہ شکار کیلئے آنے والے قطر کے شاہی خاندان کو سیکورٹی فراہم کررہے تھے۔

دھماکے میں فورسز کے دو اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے جبکہ حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

https://thebalochistanpost.com/2024/12/%da%a9%db%8c%da%86-%d9%be%d8%a7%da%a9%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d9%86%db%8c-%d9%81%d9%88%d8%ac-%da%a9%db%8c-%da%af%d8%a7%da%91%db%8c-%d9%be%d8%b1-%d8%a8%d9%85-%d8%af%da%be%d9%85%d8%a7%da%a9%d8%a7/

30/12/2024

حب: کراچی ریجن کے ساتھی جمال بلوچ کو دھرنا گاہ سے پولیس نے گرفتار کرکے نا معلوم مقام پر منتقل کیا ہے۔ بی وائی سی

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ کراچی ریجن کے ساتھی جمال بلوچ کو حب دھرنا گاہ سے پولیس نے گرفتار کیا ہے اور ان کو نا معلوم مقام پر منتقل کیا ہے۔ جس ظلم و بربریت کے لئے یہ ریاست جانی پہچانی جاتی ہے اس کی تازہ جھلک ابھی کچھ دیر پہلے آپ سب نے دیکھی ہے۔ ہم پر امن رہے اور جیسی ہی ہم نے اپنے ریلی کا آغاز کیا تو پولیس نے ہماری عورتوں اور ہمارے لڑکوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنا شروع کئے اور ہر ممکن کوشش کی کہ وہ ہمارے اس احتجاج کو سبوتاژ کریں۔

انہوں نے کہاکہ ابھی تک دھرنا اپنے مقررہ جگہ پر جاری ہے ہم تمام بلوچ قوم سمیت تمام طبقہِ فکر سے تعلق رکھنے والوں سے دھرنا گاہ میں شریک ہونے کی اپیل و التماس کرتے ہیں، یہ کٹھن وقت ہے یہ جبر کی آخری حد ہے کہ ہم اپنے آئینی حق کا استعمال کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے و ریلی تک نہیں کر سکتے۔

ترجمان نے کہاکہ کیس ے جیسے اندھیرا بڑھتا جائے گا ہمیں خدشہ ہے کہ ہم پر مزید پر تشدد کریک ڈاؤن کیا جائے گا، ہم اس بات کا علی الاعلان کرتے ہیں کہ دھرنا گاہ میں موجود ہماری کسی ایک ساتھی کو بھی آنچ آئی تو اس کا ذمہ دار ریاست اور اس کے ادارے ہونگے۔ہم بارہا بول چکے ہیں کہ ہم پر امن بیٹھے ہیں اپنے ترجیعات کے آڑ میں ہمارے احتجاج کو سبوتاژ نہ کیا جائے اور طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے اور ہمیں ہمارے آئینی و قانونی حق کے استعمال سے نہ روکا جائے۔ ہم امن پرست تھے اور امن پرست رہیں گے ریاست اور اس کے ادارے ہوش کے ناخن لیں یہ قوم اپنے لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گے اور سچ اور حق کی بات کرتی رہے گی۔

آخر میں کہاکہ ہم تمام حضرات سے دھرنا گاہ میں شریک ہونے کی اپیل کرتے ہیں آپ کا آنا اور ساتھ ہونا ہمارے لئے توانائی کا مترادف ہوگا۔ آئیں اور اس کٹھن گھڑی میں اپنے قوم کا واحد سہارا بنیں۔

- https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%ad%d8%a8-%da%a9%d8%b1%d8%a7%da%86%db%8c-%d8%b1%db%8c%d8%ac%d9%86-%da%a9%db%92-%d8%b3%d8%a7%d8%aa%da%be%db%8c-%d8%ac%d9%85%d8%a7%d9%84-%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86-%da%a9%d9%88-%d8%af%da%be%d8%b1/

30/12/2024

حب کے غیور عوام گھروں سے باہر نکلیں اور مظلوم خواتین و بچوں کا ساتھ دیں۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ
یہ ریاست اپنی وحشت اور درندگی کی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔حب میں بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم زبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف جاری دھرنے پر براہِ راست فائرنگ اور خواتین و بچوں پر تشدد کھلی ریاستی دہشت گردی ہے۔

انہوں نے حب کے غیور عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور ان مظلوم خواتین و
بچوں کا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ریاست پاکستان کے جبر اور بربریت نے ہر حد اور انتہا کو عبور کر لیا ہے۔ اس وقت ہر گھر اور گدان ریاستی جبر سے متاثر ہے اور سراپا احتجاج ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس وقت بلوچستان کے مختلف مقامات پر دھرنے، احتجاج اور ہڑتالیں جاری ہیں۔حب چوکی اور ہوشاب میں زبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف دھرنے جاری ہیں، جبکہ تربت کے شہید فدا چوک میں شہید ظریف اور شہید نوید کے لواحقین اپنے پیاروں کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف دھرنے اور ہڑتال کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاکہ جبری لاپتہ زبیر بلوچ، شہید ظریف بلوچ، اور شہید نوید بلوچ کے خاندانوں کے احتجاج کی حمایت میں آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے شام یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

- https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%ad%d8%a8-%da%a9%db%92-%d8%ba%db%8c%d9%88%d8%b1-%d8%b9%d9%88%d8%a7%d9%85-%da%af%da%be%d8%b1%d9%88%da%ba-%d8%b3%db%92-%d8%a8%d8%a7%db%81%d8%b1-%d9%86%da%a9%d9%84%db%8c%da%ba-%d8%a7%d9%88%d8%b1/

30/12/2024

حب چوکی میں جاری دھرنے پر پولیس اور فورسز نے مظاہرین پر طاقت کا استعمال، پولیس کی آنسو گیس شیلنگ، اور کئی مظاہرین زخمی جبکہ متعدد کے اغواء ہونے کی اطلاعات۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق پرامن مظاہرین، بشمول خواتین، بچوں اور بزرگوں کی بہبود کے بارے میں گہری فکر مند ہے۔

30/12/2024

حب: مظاہرین پر پولیس کا تشدد اور لاٹھی چارج

دی بلوچستان پوسٹ

حب چوکی میں جاری دھرنے پر پولیس اور فورسز نے مظاہرین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کر دی۔

پولیس آنسو گیس اور گولہ بارود کا استعمال کر رہی ہے اور کئی مظاہرین کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق پرامن مظاہرین، بشمول خواتین، بچوں اور بزرگوں کی بہبود کے بارے میں گہری فکر مند ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن مظاہرین پر یہ صریح اور وحشیانہ جبر بلوچ قوم کی دہائیوں سے جاری نسل کشی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس نازک صورتحال میں ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ثابت قدم رہیں اور مزاحمت کریں کیونکہ ہمارے ہزاروں لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہے مردوں، عورتوں اور بچوں کے خلاف ان غیر انسانی اور سفاکانہ طرز عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%ad%d8%a8-%d9%85%d8%b8%d8%a7%db%81%d8%b1%db%8c%d9%86-%d9%be%d8%b1-%d9%be%d9%88%d9%84%db%8c%d8%b3-%da%a9%d8%a7-%d8%aa%d8%b4%d8%af%d8%af-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%84%d8%a7%d9%b9%da%be%db%8c-%da%86/

30/12/2024

راجن پور میں پولیس گاڑی پر بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں - بی آر جی

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ ریپبلکن گارڈز کے ترجمان دوستین بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی آر جی کے سرمچارو ں نے آج میر پور کے قریب پاکستانی پولیس کی گاڑی کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ترجمان نے کہا ہے کہ پولیس کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی دھماکے میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں گاڑی مکمل تباہ ہوگئی جبکہ گاڑی میں سوار تمام اہلکار ہلاک ہوگئے۔

https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%b1%d8%a7%d8%ac%d9%86-%d9%be%d9%88%d8%b1-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%be%d9%88%d9%84%db%8c%d8%b3-%da%af%d8%a7%da%91%db%8c-%d9%be%d8%b1-%d8%a8%d9%85-%d8%af%da%be%d9%85%d8%a7%da%a9%db%92-%da%a9%db%8c/

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کوئٹہ میں آج مظاہرے کا اعلاندی بلوچستان پوسٹبلوچ یکجہتی کمیٹی نے تربت اور حب مظاہرین سے اظہار یکجہت...
30/12/2024

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کوئٹہ میں آج مظاہرے کا اعلان

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے تربت اور حب مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیلئے آج کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان کردیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی شال زون کی جانب سے تربت میں شہید ظریف کے خاندان کے دھرنے اور حب چوکی میں زبیر بلوچ کے خاندان کے دھرنے کی حمایت میں آج شام بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

مزید کہا گیا کہ ریاستی بدمعاش سیکورٹی ادارے حب اور تربت میں جاری دھرنوں کو ختم کرنے کے لیے دھمکیاں اور دیگر ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ لہٰذا بلوچ عوام اپنے ماؤں اور بہنوں کے تحفظ کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

بی وائی کے بیان میں کہا گیا کہ ہم کوئٹہ کے غیور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ آج شام 4 بجے بلوچستان یونیورسٹی سے نکلنے والے احتجاجی مظاہرے میں شریک ہو کر شہید ظریف بلوچ اور زبیر بلوچ کے خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔

https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86-%db%8c%da%a9%d8%ac%db%81%d8%aa%db%8c-%da%a9%d9%85%db%8c%d9%b9%db%8c-%da%a9%d8%a7-%da%a9%d9%88%d8%a6%d9%b9%db%81-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a2%d8%ac-%d9%85%d8%b8%d8%a7%db%81%d8%b1/

حب: طالب علم و صحافی زبیر بلوچ کے جبری گمشدگی کیخلاف گذشتہ روز سے مرکزی شاہراہ پر دھرنا جاریدھرنا گاہ پر پولیس کی بھاری ...
30/12/2024

حب: طالب علم و صحافی زبیر بلوچ کے جبری گمشدگی کیخلاف گذشتہ روز سے مرکزی شاہراہ پر دھرنا جاری
دھرنا گاہ پر پولیس کی بھاری نفری آنسو گیس بندوق و اشیاء سمیت موجود، مظاہرین پر پولیس تشدد کے خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ظریف عمر فورسز ہاتھوں قتل: تربت میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتالدی بلوچستان پوسٹبلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر تربت میں ظریف ع...
30/12/2024

ظریف عمر فورسز ہاتھوں قتل: تربت میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر تربت میں ظریف عمر کے قتل کے خلاف مکمل پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ظریف عمر کی فیملی احتجاجی کیمپ لگاکر شہید فدا چوک پر دھرنا دے رہے ہیں۔

تربت میں آج پیر کو ظریف عمر کے قتل کے خلاف شہر پورا بند اور پہیہ جام ہڑتال ہورہی ہے، ہڑتال کی کال بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ہفتے کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے دی تھی۔

پہیہ جام ہڑتال کے دوران مظاہرین نے تربت شہر کے مختلف داخلی اور خارجی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور ٹائر جلا کر ٹریفک کی روانی بند کردی ہے جب کہ شٹرڈاؤن کے سبب شہر مکمل طور پر بند اور تمام کاروباری مراکز سنسان ہیں جب کہ دوسری طرف سرکاری دفاتر میں حاضری بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے تمپ میں قتل کیے گئے ظریف عمر کی فیملی کے ہمراہ تربت میں شہید فدا چوک پر دو دنوں سے احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے جہاں خواتین اور مرد دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%b8%d8%b1%db%8c%d9%81-%d8%b9%d9%85%d8%b1-%d9%81%d9%88%d8%b1%d8%b3%d8%b2-%db%81%d8%a7%d8%aa%da%be%d9%88%da%ba-%d9%82%d8%aa%d9%84-%d8%aa%d8%b1%d8%a8%d8%aa-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%b4%d9%b9%d8%b1/

شمعِ طالب و خالد رنگ و خوشبوِ بہار – سنگت کوہیوہ شام یوں لگتا ہے کہ اب مکمل میرے وجود میں پیوست ہوگئی ہے۔ اس لمحے کا ہر ...
30/12/2024

شمعِ طالب و خالد رنگ و خوشبوِ بہار – سنگت کوہی

وہ شام یوں لگتا ہے کہ اب مکمل میرے وجود میں پیوست ہوگئی ہے۔ اس لمحے کا ہر منظر اب میرے وجود میں اور خوبصورت ہوتا جا رہا ہے۔ اور وہ ہمت و حوصلوں سے بھرے ہوئے آنکھیں اب بھی مجھ میں نظر رکھی ہوئی ہیں۔ 2022 میں جب میں بولان کے مہرِ مادر جیسی پہاڑوں میں داخل ہوا، تو بہت سے ساتھی دیکھے، لیکن ایک دن شام کے وقت میں نے دیکھا کہ دو ساتھی آرہے ہیں: ایک نوجوان اور ایک سفید ریش آدمی۔ یہ کیمپ میں داخل ہوئے تو میں نے ان کے ہاتھ پکڑ کر بیٹھانے کی کوشش کی، تو مجھے کہا کہ “سنگت، میں خود بیٹھ جاؤں گا، میں ابھی تک جوان ہوں۔” میں بولا، “جی چاچا، آپ کو تو سلام ہے، اس عمر میں آپ اپنا فرض ادا کرتے ہو۔”

پھر میں نے پوچھا، “آپ کی طبیعت کیسی ہے؟” بابا نے کہا، “جی سنگت، تھوڑا بخار ہے۔” میں نے کہا، “ابھی تمہارا علاج کروں گا۔” ایک سنگت نے چاچا کو دوائی دی اور چاچا آرام کے لیے لیٹ گئے۔ کچھ دیر بعد چاچا اٹھ گئے اور مجھے آواز دی کہ “سنگت، میرے پاس آؤ۔” میں جاکر بیٹھا اور پوچھا، “کیسے ہو؟ ساتھی کیسے ہیں اور گوریلے کیسے ہیں؟” میں نے بولا، “سب ٹھیک ہے۔” پھر میں نے کہا، “تم اس عمر میں سفر کرتے ہو، ریسٹ کیوں نہیں کرتے؟” انہوں نے کہا، “بیٹا، ہمارے لیے ریسٹ کرنا شرم کی بات ہے۔”

- مکمل تحریر پڑھنے کیلئے ہماری ویب سائٹ کو ملاحظہ کریں:
https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%b4%d9%85%d8%b9%d9%90-%d8%b7%d8%a7%d9%84%d8%a8-%d9%88-%d8%ae%d8%a7%d9%84%d8%af-%d8%b1%d9%86%da%af-%d9%88-%d8%ae%d9%88%d8%b4%d8%a8%d9%88%d9%90-%d8%a8%db%81%d8%a7%d8%b1-%d8%b3%d9%86%da%af%d8%aa/

کوئٹہ: سال نو کا آغاز کتب میلے سے ہوگادی بلوچستان پوسٹسال نو کتاب میلہ، بلوچستان کی حد تک ہم کامیاب ہوگئے، مستقبل اور بہ...
30/12/2024

کوئٹہ: سال نو کا آغاز کتب میلے سے ہوگا

دی بلوچستان پوسٹ

سال نو کتاب میلہ، بلوچستان کی حد تک ہم کامیاب ہوگئے، مستقبل اور بہتر ہوگا – چیئرمین پڑو ادبی کچاری

پڑو ادبی کچاری کے چیئرمین سعید نور نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ “پڑو ادبی کچاری” اور “نشست آن لائن” کی جانب سے ہر سال کی طرح 2025سال نو کا آغاز بھی کتاب میلے سے ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چھ سال پہلے جس جہد کا آغاز ہم نے اکیلا کیا تھا آج اس میں بلوچستان کے اکثر ادبی و سیاسی تنظیمیں شامل ہیں اس دن بلوچستان کے اکثر اضلاع اور تحصیلوں میں کتاب میلوں کا لگنا اور سال نو کی خوشیاں اس انوکھے انداز کے ساتھ منانا ہمارے اس عظم کی تعمیل ہے جسے ہم نے شروع کرتے ہوئے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے اس سال، گزشتہ چھ سالوں سے زیادہ ہر ضلع تحصیل اور چھوٹے بڑے شہروں میں ہر مکتبہ فکر کے افراد کتب میلہ سجھا کر یا ان میں شرکت کرکے دنیا کو مزید یہ پیغام پہنچائیں گے کہ ہم ایک مہذب، باشعور اور علم دوست اور کتاب کلچر کو فروغ دینے والا قوم ہیں۔

یاد رہے کہ پڑو ادبی کچاری اور نشست کے جوانوں کی جانب سے چھ سال پہلے سال نو کا آغاز “کتاب میراث جہد” جیسے ایک جشن سے کیا گیا جس میں نہ کوئی فائرنگ، نہ کنسرٹ نہ پارٹی نہ دیگر کسی غیر مہذب طریقے سے کیا گیا بلکہ اس دن کو کتاب کلچر کو فروغ دینے جیسے ایک نئے انداز سے اس عہد کے ساتھ منایا گیا کہ کتاب کلچر کو فروغ دیکر دنیا کو یہ پیغام پہنچایا جائے کہ ہم پرامن اور علم دوست قوم ہے اور اس منفی تاثر اور منفی سوچ کو بے نقاب کرنا تھا جسے غیر بلوچ اقوام نے بلوچ قوم اور ان کے جغرافیہ کے حوالے سے اپنے دلوں اور ذہنوں میں جگہ دیکر تعصب میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

https://thebalochistanpost.com/2024/12/%da%a9%d9%88%d8%a6%d9%b9%db%81-%d8%b3%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%88-%da%a9%d8%a7-%d8%a2%d8%ba%d8%a7%d8%b2-%da%a9%d8%aa%d8%a8-%d9%85%db%8c%d9%84%db%92-%d8%b3%db%92-%db%81%d9%88%da%af%d8%a7/

اسپلنجی: آپریشن میں مصروف فورسز اہلکاروں پر حملہدی بلوچستان پوسٹمستونگ کے علاقے اسپلنجی میں گذشتہ روز سے مصروف پاکستانی ...
30/12/2024

اسپلنجی: آپریشن میں مصروف فورسز اہلکاروں پر حملہ

دی بلوچستان پوسٹ

مستونگ کے علاقے اسپلنجی میں گذشتہ روز سے مصروف پاکستانی فورسز کو مسلح افراد نے حملے میں نشانہ بنایا ہے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق آج علی الصبح پاکستانی فورسز پر مسلح افراد نے اس وقت حملہ کیا جب وہ مرو کے قریب پیش قدمی میں مصروف تھے۔ حملے کے وقت شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔

حکام نے اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔

اسپلنجی و گردنواح میں بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیمیں متحرک ہیں جو پاکستانی فورسز پر حملوں میں ملوث رہے ہیں تاہم آج ہونے والے حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%a7%d8%b3%d9%be%d9%84%d9%86%d8%ac%db%8c-%d8%a2%d9%be%d8%b1%db%8c%d8%b4%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%85%d8%b5%d8%b1%d9%88%d9%81-%d9%81%d9%88%d8%b1%d8%b3%d8%b2-%d8%a7%db%81%d9%84%da%a9%d8%a7%d8%b1/

امریکہ: سابق صدر جمی کارٹر کا 100 برس کی عمر میں انتقالدی بلوچستان پوسٹامریکہ کے نوبل انعام یافتہ سابق صدر جمی کارٹر 100...
30/12/2024

امریکہ: سابق صدر جمی کارٹر کا 100 برس کی عمر میں انتقال

دی بلوچستان پوسٹ

امریکہ کے نوبل انعام یافتہ سابق صدر جمی کارٹر 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جارجیا سے تعلق رکھنے اور مونگ پھلی کے کاشت کار کے طور پر کام کرنے والے جمی کارٹر ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے تھے۔

جمی کارٹر امریکہ کے 39ویں صدر تھے اور انہوں نے 1977 سے 1981 تک بطور صدر خدمات انجام دیں۔

جب جمی کارٹر نے صدارت سنبھالی اس وقت امریکہ کو کافی مشکلات کا سامنا تھا جن میں سب سے بڑا مسئلہ معیشت کی خرابی کا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ایران ہوسٹیج کرائسس کے نام سے مشہور ایک بڑے سفارتی بحران کے دوران جمی کارٹر نے 50 سے زائد امریکی یرغمالیوں کو بازیاب کروانے کی بھرپور کوشش کی اور مصر اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کرتے ہوئے امن بھی قائم کیا۔

جمی کارٹر کو انسانیت کے لیے خدمات انجام دینے پر 2002 میں امن کا نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔

امریکی حکومت کی جانب سے سابق صدر جمی کارٹر کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کا اعلان کیا گیا ہے۔

ان کا پورا نام جیمز ایرل کارٹر تھا۔ وہ یکم اکتوبر 1924 کو ریاست جارجیا کے علاقے پلینز میں پیدا ہوئے۔ جمی کارٹر کے والد ایک دکان چلاتے تھے۔

انہوں نے امریکہ کی نیول اکیڈمی سے 1946 میں گریجویشن کی اور اس کے بعد کچھ عرصہ سب مرین پروگرام میں بھی خدمات انجام دیں تاہم بعدازاں مونگ پھلیوں کی کاشت کاری کے کام سے وابستہ ہو گئے۔

انہوں نے 1946 میں روسالین نامی خاتون سے شادی کی جس کو وہ ’اپنی زندگی کا سب سے اہم دور قرار دیتے ہیں۔‘

جمی کارٹر کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

جمی کارٹر 1971 اور 1975 کے درمیان جارجیا کی اسمبلی کے رکن اور جارجیا کے گورنر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

ان کو 1976 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارت کا امیدوار چنا گیا اور وہ اپنے حریفوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے آگے نکل گئے۔

اگرچہ جمی کارٹر کے کردار کو بطور امریکی صدر زیادہ تر سراہا گیا ہے تاہم ان پر تنقید بھی ہوئی، خصوصاً سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور ان کے والد سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کی جانب سے جو ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھتے تھے۔

جمی کارٹر کو عراق اور بعض دوسرے ممالک کے ساتھ آزادانہ سفارت کاری پر تنقید کا سامنا بھی رہا۔

جمی کارٹر نے 2004 میں بش جونیر کے دور میں شروع ہونے والی عراق جنگ کو ’قوم کے لیے نقصان دہ اور سنگین غلطی‘ قرار دیا تھا۔

انہوں نے جارج ڈبلیو بش کے دور کو ’تاریخ کی بدترین‘ انتظامیہ اور نائب صدر ڈک چینی کو ’ملک کے لیے بحران اور تباہی‘ قرار دیا۔

2019 میں جمی کارٹر نے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا ’ان (ٹرمپ) کو اس لیے صدر بنایا گیا تھا تاکہ روس ان کے ذریعے مداخلت کر سکے۔‘ اس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جمی کارٹر کو ’ایک خوفناک صدر‘ قرار دیا تھا۔

جمی کارٹر نے کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کے دورے بھی کیے اور 1994 میں ہونے والے دورے کے نتیجے میں اس نے جوہری پروگرام روکا اور ایک معاہدہ کیا گیا جس کے تحت شمالی کوریا نے امداد کے بدلے میں اپنے جوہری پلانٹ کو پراسیس نہ کرنے کا وعدہ کیا۔

https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%a7%d9%85%d8%b1%db%8c%da%a9%db%81-%d8%b3%d8%a7%d8%a8%d9%82-%d8%b5%d8%af%d8%b1-%d8%ac%d9%85%db%8c-%da%a9%d8%a7%d8%b1%d9%b9%d8%b1-%da%a9%d8%a7-100-%d8%a8%d8%b1%d8%b3-%da%a9%db%8c-%d8%b9%d9%85%d8%b1/

29/12/2024

امن، انصاف ، برابری اور رواداری میں ہی انسانیت کی بقاء ہے ۔ ماما قدیر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5683 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ وی بی ایم پی بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور متاثرین کے لیے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتی ہے۔

نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری چنگیز بلوچ ، صوبائی انفارمیشن سیکریٹری عبیداللہ لاشاری نے کیمپ آکر لواحقین اظہار یکجہتی کیا۔

انھوں نے اس موقع پر جبری لاپتہ افراد سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ جبری گمشدگی کا مسئلہ کسی ایک فرد ، سیاسی جماعت اور تنظیم کا نہیں بلکہ انسانی مسئلہ ہے اس پر تمام سیاسی قوتوں کو ہم آواز ہونا ہوگا۔

ماما قدیر نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ جبری گمشدگی اور لوگوں کو اغواء کرنے لیے پاکستانی فورسز ڈیتھ اسکواڈز بھی استعمال کر رہی ہے۔ انھیں مکمل چھوٹ حاصل ہے جو جبری گمشدگیوں میں بالواسطہ ملوث ہیں۔ ان جرائم پیشہ افراد نے خوف کا ماحول پیدا کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سیاسی جدوجہد طاقت کے زور پر نہیں دبائے جاسکتے ریاست کو سیاسی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے نہتے افراد پر طاقت آزمائی سے گریز کرنا چاہیے۔دنیا میں امن، انصاف، برابری اور رواداری کے اصولوں کو اپنانے میں ہی انسانیت کی بقاء مضمر ہے اور ان اصولوں کو پاؤں تلے روند کر امن اور بھائی چارے کی فضا قائم کرنا نا ممکن ہے۔

- https://thebalochistanpost.com/2024/12/%d8%a7%d9%85%d9%86%d8%8c-%d8%a7%d9%86%d8%b5%d8%a7%d9%81-%d8%8c-%d8%a8%d8%b1%d8%a7%d8%a8%d8%b1%db%8c-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d8%b1%d9%88%d8%a7%d8%af%d8%a7%d8%b1%db%8c-%d9%85%db%8c%da%ba-%db%81%db%8c-%d8%a7/

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Balochistan Post - Urdu posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share