سینہ دہک رہا ہو تو کیا چپ رہے کوئی
کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی
ثابت ہوا سکون دل و جاں کہیں نہیں
رشتوں میں ڈھونڈھتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی
ترک تعلقات کوئی مسئلہ نہیں
یہ تو وہ راستہ ہے کہ بس چل پڑے کوئی
دیوار جانتا تھا جسے میں وہ دھول تھی
اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی
میں خود یہ چاہتا ہوں کہ حالات ہوں خراب
میرے خلاف زہر اگلتا پھرے کوئی
اے شخص اب تو مجھ کو سبھی کچھ قبول ہے
یہ بھی قبول ہے کہ تجھے چھین لے کوئی
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوں
آخر مرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی
اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
جون ایلیا
24/06/2024
لکھے تھے جو الفاظ و حروف تیرے ہجر میں
وہ سب مٹا رھا ھوں میں تمہیں بھلا رھا ھوں۔
09/06/2024
گــــــــــر ہم مان بھی جائیں تمہیں کھـــــــــــونا مقدر ہـے
تو کیا یہ بھی ضروری ہـے تمہیں ہم بھول بھی جائیں۔۔
07/06/2024
جو پاس تم نہیں، تو یہ جہاں سوائے وحشت کے کچھ نہیں ہے 🥀🌚🥺 💔
02/06/2024
قیام جس کا جہاں ھے وھیں کا دکھ سمجھے
زمین زاد ... فقط اس زمیں کا دکھ سمجھے
تو اب کیوں نہ مل لیا جائے کسی سپیرے سے
امید ھے کہ وہ میری آستین کا دکھ سمجھے
09/05/2024
نیا ایک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
خامشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئ ہنگامہ برپا کیوں کریں
یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں
وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں
وفا ۔۔اخلاص۔۔۔قربانی۔۔۔محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں
سنادیں عصمتِ مریم کا قصہ
اب اس باب کو وہ کیوں کریں ہم
زلیخاء عزیزاں بات یہ ہے
بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کریں ہم
ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم
تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم
کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے
پہر سادی عمر ہی ایفا کیوں کریں ہم
اُٹھا کر کیوں ناں پہنکیں ساری چیزیں
فقط کمروں میں ٹہلا کیوں کریں ہم
نہیں دنیا کو گر پرواہ ہماری
پہر دنیا کی پرواہ کیوں کریں ہم
برہنا ہیں سرِ بازار تو کیا
بھلا اندھوں سے پردا کیوں کریں ہم
ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی
خود پر بھی بھروسہ کیوں کریں ہم
پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
بوجھ زمین کا بھی ہلکا کیوں کریں ہم
چبا لیں کیوں نا خود اپنا ڈھانچا
تمہیں راتب مہیا کیوں کریں ہم
یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی
یہاں کارِ مسیحا کیوں کریں ہم
جون ایلیاء♥️
04/05/2024
فریاد کر رہی ہے ترسی ہوئی نگاہ
دیکھے ہوے کسی کو بہت دن ہوگے
22/04/2024
میرے پاس کچھ بھی نہیں حتیٰ کہ تُو بھی نہیں
میرا وہم وہم رہا کہ تجھے بہت عزیز ہوں میں🖤
06/04/2024
کئی دنوں سے اب وہ خمار باقی نہیں
تو کیا ہوا جو پہلے سا پیار باقی نہیں
چمن نے نوچا بہت ہےتمہارے بعد ہمیں
خزاں نے لوٹ لیا اب بہار باقی نہیں
گئے دنوں کی وہ باتیں ہمیں نہ بتلاؤ
ہمیں تو تم پہ بھی اب اعتبار باقی نہیں
27/03/2024
عشق جس کو طلاق دے دے
عمر اسکی تمام عدت
26/03/2024
Khud Pyaas Ka Sehra Hoon Magar Dil Ki Ye Zid Hai
Har Dasht Pe Sawan Ki Tarha Toot
Ke Barso'n...!
23/03/2024
ہوتی ہے تیرے نام سے وحشت کبھی کبھی
برہم ہوئی ہے یوں بھی طبیعت کبھی کبھی
اے دل کسے نصیب یہ توفیق اضطراب
ملتی ہے زندگی میں یہ راحت کبھی کبھی
تیرے کرم سے اے الم حسن آفریں
دل بن گیا ہے دوست کی خلوت کبھی کبھی
جوش جنوں میں درد کی طغیانیوں کے ساتھ
اشکوں میں ڈھل گئی تری صورت کبھی کبھی
تیرے قریب رہ کے بھی دل مطمئن نہ تھا
گزری ہے مجھ پہ یہ بھی قیامت کبھی کبھی
کچھ اپنا ہوش تھا نہ تمہارا خیال تھا
یوں بھی گزر گئی شب فرقت کبھی کبھی
اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود
محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
11/03/2024
10/03/2024
دل تو کیا چیز ہے ہم روح میں اترے ہوتے
تم نے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح
عرش صہبائی
05/03/2024
تماشہ ختم ہونے میں ابھی کچھ دیر ہے شاید۔
ابھی کچھ وقت رہتا ہے اندھیری رات ڈھلنے میں۔
02/03/2024
چلے لاکھ چال دنیا ہو زمانہ لاکھ دشمن
جو تری پناہ میں ہو اسے کیا کسی سے ڈرنا
وہ کریں گے نا خدائی تو لگے گی پار کشتی
ہے نصیرؔ ورنہ مشکل، ترا پار یوں اترنا
❤️ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺼﻮﺭ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐـﮯ ﺳﺮ ﭘﮧ ڈال کر
🎀ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﺳﻮﭼﺘـﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﻘﯿﻘﺖ بدل گئی
10/12/2023
بول اے شامِ سفر، رنگِ رہائی کیا ہے؟
دل کو رکنا ہے کہ تاروں کو ٹھہر جانا ہے
02/12/2023
تیری آواز کی رِم جِھم سے شرابور ہے دل
’میں تمہارا ہوں‘ یہ دھیرے سے کہا ہو جیسے
24/11/2023
بات نہیں ہوتی مگر یقین کیجیے
آج بھی بہت خاص ہے وہ میرے لیے !
22/11/2023
رات کی رات مسافر ہوں تیری بستی میں
شب کا تارہ ہوں نظر آ کے چلا جاؤں گا
10/10/2023
لٹاؤں مستیاں سرسبز رہ گزر کی طرح
دلوں کو راحتیں بخشوں ہرے شجر کی طرح
کرے وہ رات کی مانند داغ داغ مجھے
میں رنگ رنگ کروں گا اسے سحر کی طرح
وہ دھوپ ہے کہ ہوا پھول ہے کہ شبنم ہے
کبھی تو دیکھ اسے صاحب نظر کی طرح
وہ بے وفا مجھے دل سے نکال کر دیکھے
میں اس کے ذہن میں تڑپوں سدا شرر کی طرح
یہ روز و شب کا تسلسل بتا رہا ہے مجھے
ہے بیقرار مشیت ابھی بشر کی طرح
پیمبروں کے صحیفے ہیں اعتماد مرا
جہان زیست میں پھیلوں گا بحر و بر کی طرح
ستم ہے کاظمیؔ گھر میں بھی اب سبھی لمحے
گراں گزرتے ہیں احساس پر سفر کی طرح
اکبر کاظمی
05/10/2023
سائیاں تیرا روگ محبت
سائیاں تیرا جوگ محبت
سائیاں میرے دریا سُوکھے
سائیاں لہجے پھیکے رُوکھے
سائیاں کر لے من کی باتیں
سائیاں بیت نہ جائیں راتیں
سائیاں دیکھ میں ایک اِکّلی
سائیاں تیری کملی، جھلّی
سائیاں خواب پرو دیتی ہیں
سائیاں آنکھیں رو دیتی ہیں
سائیاں اپنی بستی لے چل
سائیاں میری مستی لے چل
سائیاں اپنی کِرپا کر دے
سائیاں نین کٹورے بھر دے
سائیاں اپنی دید کرا دے
سائیاں تجھ پر واری ہو گئی
میں سارے کی ساری ہو گئی
سائیاں آج تمہاری ہوگئی
میں بھی راج کماری ہوگئی
04/10/2023
شدتِ رقص سے جلتا ہے ________ بدن جلنے دو
یار کے هاتهوں میں ________ دامن کو بچانا کیسا
Be the first to know and let us send you an email when بس تیری کمی جاناں posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.