Lamha News "Lamha Lamha Ba Khabar"

  • Home
  • Lamha News "Lamha Lamha Ba Khabar"

Lamha News  "Lamha Lamha Ba Khabar" You all are a reporter of Lamha News. If you have any news you can inbox us. Its just your Social Media Network.

09/02/2024

کس حد تک مطمئن ہیں آپ الیکشن کے نتائج سے؟

09/02/2024
07/02/2024

Phr kis KO vote dalenge app ??

امن واک  نہیں، مہاجر ثقافتی دن ❤️ چوبیس دسمبر ❤️
05/12/2021

امن واک نہیں، مہاجر ثقافتی دن ❤️ چوبیس دسمبر ❤️

آج یکم کتوبر قائد و شہیدِ ملت نواب زادہ خان لیاقت علی خان کی یوم پیدائش کا دن ہے, وہ لیاقت علی خان جو قیام پاکستان سے قب...
01/10/2020

آج یکم کتوبر قائد و شہیدِ ملت نواب زادہ خان لیاقت علی خان کی یوم پیدائش کا دن ہے, وہ لیاقت علی خان جو قیام پاکستان سے قبل بھارتی پنجاب میں کرنال کی 360 گاؤں کی جاگیر و جائداد کے مالک تھے نوابی دور میں کبھی ایک لباس دوسری مرتبہ نہیں پہنا تھا, انگلینڈ جب پڑھنے گئے تو خادم, خان سامہ, ڈرائور تک ساتھ دیا گیا, انکی قیام گاہ میں کوئی کھائے یا نا کھائے کھانا 50 سے 100 افراد کا کھانا روز بنا کرتا تھا یہ شان تھی پاکستان کا پہلا وزیراعظم بننے سے قبل خان لیاقت علی خان کی پاکستان کا قیام عمل میں آنے کے بعد ساری دولت و جائیداد عرض پاک پر لٹادی بدلہ میں اپنے وطن سے ایک انچ کا بھی کلیم نا کیا, دہلی میں موجود اپنی کوٹھی بھی پاکستانی سفارت خانہ کو عطیہ کردی, وزیراعظم پاکستان بننے کے بعد آپکی کل جائداد دو اچکن, پیوند لگی تین پتلونیں اور بوسکی کی ایک کمیز تھی حتی کہ وزیراعظم کیلئیے مختص چینی کا کوٹہ ختم ہوجانے پر نواب خاندان پھیکی چائے پیا کرتا تھا, 16 اکتوبر کو لیاقت باغ میں جب لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا تو آپکے پاس اپنی ملکیت میں کوئی زمین نا تھی, شہادت کے بعد لیاقت علی خان کی سادگی دیکھ کر دنیا حیران و پریشان رہے گئی تھی شہید ملت کی اچکن کے نیچے پھٹی بنیان اور پاؤں میں سوراخ دار موزے تھے نا کوئی بینک اکاؤنٹ نا کوئی جائدا حتی کہ آپکے کفن دفن تک کیلئیے کوئی خرچ تک نا تھا یہ تھی نواب زادہ شہید خان لیاقت علی خان کی شان و شوکت جنہوں نے اپنا مال اسباب سب کچھ اس وطن کیلئیے قربان کردیا تھا, ﷲ پاک شہید لیاقت علی خان کے درجات بلند فرمائے۔

28/09/2020
18/09/2020
اناللہ و انا علیہ راجعون, علامہ ضمیر اختر نقوی صاحب قبلہ ہم میں نہ رہے..
13/09/2020

اناللہ و انا علیہ راجعون, علامہ ضمیر اختر نقوی صاحب قبلہ ہم میں نہ رہے..

"رب مصطفیٰ کی قسم کھاکرکہتاہوں اتناعظیم الشان جلسہ نہیں دیکھا"،مفتی منیب الرحمان - اہلسنت وجماعت کے تحت تحفظِ رسالت وعظم...
12/09/2020

"رب مصطفیٰ کی قسم کھاکرکہتاہوں اتناعظیم الشان جلسہ نہیں دیکھا"،مفتی منیب الرحمان - اہلسنت وجماعت کے تحت تحفظِ رسالت وعظمت صحابہ مارچ, مفتی منیب الرحمٰن کی قیادت میں ریلی تبت سینٹر پہنچ گئی.

بابو سر ٹاپ سے ناران کی طرف آتے ہوئے بہت سی شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ چھوٹے بچے یہ خطرناک حرکت کرتے ہیں اور سیاحوں سے 4...
11/09/2020

بابو سر ٹاپ سے ناران کی طرف آتے ہوئے بہت سی شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ چھوٹے بچے یہ خطرناک حرکت کرتے ہیں اور سیاحوں سے 400/500 لے کر گاڑی کا ٹائر بدلنے میں مدد کے نام پہ یہ خطرناک کھیل کھیلتے ہیں ❌❌❌
خدانخواستہ اس سے گاڑی آوٹ آف کنٹرول بھی ہو سکتی ہے، ٹورسٹ پولیس کو آگاہ کر دیا گیا ہے

موٹروے پر خاتون کا بچوں کے سامنے گینگ ریپیہ وقت ہے سوشل میڈیا پر موجود تمام لوگوں کا وفاق سےسرعام اور اذیت بھری سزا کے ن...
09/09/2020

موٹروے پر خاتون کا بچوں کے سامنے گینگ ریپ
یہ وقت ہے سوشل میڈیا پر موجود تمام لوگوں کا وفاق سے
سرعام اور اذیت بھری سزا کے نفاذ کے مطالبے کا...
تفصیلات کے مطابق موٹر وے پر ایک خاتون بچوں کے ساتھ سفر کررہی تھی کہ پٹرول ختم ہونے کیوجہ سے گاڑی سائیڈ پر کھڑی کردی اور مدد کیلئے کال کی .. اتنے میں کچھ لوگ آئے اور لیڈی کو سائیڈ کی جالیاں کاٹ کر ویرانے میں لے گئے اور خاتون کا ریپ کردیا ...

خاتون نے مقدمہ درج کروادیا ہے

الحمدللہ آج صبح سوہراب گوٹھ سے گھر کے باہر سے اغواء ہونے والی 4 سالہ بچی سائرہ مچھر کالونی سے مل گئی, سوشل میڈیا پر خبر ...
09/09/2020

الحمدللہ آج صبح سوہراب گوٹھ سے گھر کے باہر سے اغواء ہونے والی 4 سالہ بچی سائرہ مچھر کالونی سے مل گئی, سوشل میڈیا پر خبر وائرل ہونے کے بعد اغوا کار بچی کو چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے, پولیس کی بروقت کاروائی اور چھاپوں کے بعد بچی مچھر کالونی سے ملی, اغوا کاروں کی گرفتاری کیلئیے تاحال تلاش جاری ہے۔

08/09/2020

‏کیا وجہ ہے کہ 1100 میں سے 1092 نمبر لینے کے باوجود پاکستان میں نہ کوئی جابربن حیان پیدا ہورہا ہے نہ ابن الہیثم نہ آئن سٹائن اور نہ نیوٹن

میگا مینجمنٹ(جہانزیب راضی)22 جنوری 1957 کو سابق مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں پیدا ہونے وال...
07/09/2020

میگا مینجمنٹ
(جہانزیب راضی)
22 جنوری 1957 کو سابق مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں پیدا ہونے والی پروین رحمن صاحبہ بالآخر 1971 کو اپنے لٹے پٹے خاندان کے ساتھ کراچی پہنچیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ان کے خاندان نے 1962 میں بہار سے مشرقی پاکستان ہجرت کی تھی مگر حالات کی نزاکت نے انہیں صرف 9 سال بعد دوبارہ ہجرت پر مجبور کردیا۔
محض 15 سے 20 منٹ میں ان کے خاندان کو ڈھاکہ میں گھر خالی کرنے کا آرڈر ملا اور ان کا گھرانہ صرف اپنی جان اور عزت آبرو کے ساتھ کراچی پہنچا، کراچی میں کچھ دوسری قسم کی پریشانیوں کا سامنا تھا۔ بہرحال پروین رحمان کا تعلق کیوں کہ ایک پڑھے لکھے گھرانے سے تھا اس لئے ان کو فورا ہی سینٹ پیٹرکس اسکول میں داخل کروا دیا گیا۔ اسکول اور کالج سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے داؤد انجینئرنگ کالج سے 1982 میں آرکیٹیکچر کی ڈگری حاصل کی اور اپنے آخری سال کے پروجیکٹ کے لیے کسی ڈیفنس اور ایلیٹ کلاس کا انتخاب کرنے کے بجائے قائد آباد جیسے پسماندہ ترین علاقے میں دن رات ایک کر کے اپنا فائنل ائیر پروجیکٹ مکمل کیا جس میں بڑی تفصیلات کے ساتھ وہاں موجود شہری اور ترقیاتی مسائل سے لے کر کر ان کے حل تک سیر حاصل مواد بعد اکٹھا کر کے اپنے آخری سال کے پروجیکٹ کے طور پر جمع کروا دیا۔
ایک سال بعد ہی 1983 میں اختر حمید خان جو کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے ڈائریکٹر تھے، انہوں نے اس ہیرے کو تلاش کر لیا اور اپنے ساتھ پروین رحمن کو جوائنٹ ڈائریکٹر لگا لیا۔ دو دو ہجرتوں کی تکلیف اور ایک دفعہ نہیں بلکہ دو دفعہ اپنا ہنستا بستا سامان سے سجا خوشیوں سے بھرا گھر چھوڑنے کا دکھ اور تکلیف پروین رحمان کو اورنگی لے آیا۔
اورنگی ٹاؤن کراچی کی وہ بستی جہاں سب سے زیادہ مہاجرین آکر آباد ہوئے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ وہاں زیادہ تر دو دفعہ ہجرت کرنے والے آباد ہوئے تو غلط نہ ہوگا۔ پروین رحمان نے زندگی کا مشن بنایا کہ کبھی کسی کوبے چھت اور بےآسرا نہیں ہونے دینا۔ انہوں نے بڑی تحقیق اور محنت کے بعد اورنگی ٹاؤن کی گلیوں میں گھنٹوں خوار ہو ہو کر ہر گلی کا نقشہ اپنے ہاتھ سے بنایا اور وہاں کے لوگوں کو اپنی مدد آپ کے تحت سیوریج لائن انتہائی سستے طریقوں سے ڈالنا سکھائیں عام آدمی کے ساتھ بیٹھ کر، ان کے گھروں میں جاکر ان کی تکلیفوں کو محسوس کرنے کی کوشش کی۔
1986 میں انہوں نے نیدرلینڈ کے انسٹی ٹیوٹ آف ہاؤسنگ اسٹڈیز سے ہاؤس بلڈنگ اور اربن پلاننگ میں اپنا پوسٹ گریجویٹ مکمل کیا۔ آپ ذرا پہلے کے لوگوں کا اخلاص ملاحظہ کریں کہ انتہائی ماڈریٹ گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی جو دنیا کی چکاچوند دیکھ چکی ہو مگر پھر بھی کراچی کے پسماندہ ترین علاقے میں رہ کر ان کی مدد کر رہی ہو اور چاہتی ہوں کہ کسی طرح اورنگی ٹاؤن کے لوگ ترقی کر جائیں۔
1986 کے بعد کراچی اور بالخصوص اورنگی کے حالات بد سے بدتر ہونا شروع ہو گئے مگر ان حالات میں بھی وہ خاتون روز اپنے دفتر جاتی، کبھی محلے کے معززین کے ساتھ میٹنگ کرکے انہیں سمجھاتی اور کبھی علاقہ مکینوں کو احساس دلاتی کہ انتہائی پسماندہ زندگی یقینا آپ کی منتظر نہیں ہے۔
پروین رحمان کی ریسرچ کے مطابق قیام پاکستان کے بعد اور خصوصا 1971 کی ہجرت کے بعد کراچی میں کسی بھی قسم کی کوئی ترتیب اور پلاننگ نہیں کی گئی حتی کہ 2010 تک بھی کراچی اور حیدر آباد میں چار لاکھ سے زیادہ گھر بنانے کی گنجائش موجود تھی اور اگر حکومت ذرا سی سہولت فراہم کرتی تو لوگ بڑی تعداد میں کچی بستیاں بنانے کے بجائے وہاں آباد ہو جاتے۔ مثال کے طور پر لائنز ایریا برطانوی فوجوں کی بیرکوں کی جگہ تھی اسے مزید بہتر بنایا جاسکتا تھا مگر وہاں بغیر کسی پلاننگ کے بس لوگوں کو ان کے حال پر بسنے کے لیے چھوڑ دیا گیا اور اس طرح لائنز ایریا کی کچی آبادی وجود میں آ گئی اور اسی طرح ہر جگہ پورے شہر میں کچی آبادیاں بنتی چلی گئیں۔
پروین رحمان کی تحقیقات کا دائرہ سیوریج لائن تک وسیع ہو گیا وہ پورے کراچی میں گھومتی رہیں اور دیکھتی رہی تھی آخر یہ نالے کہا گرتے ہیں اور کہاں سے شروع ہوتے ہیں اور ان کو کن مشکلات کا سامنا ہے؟ انہوں نے کراچی سے نکلنے والے تمام نالوں کی انتہا اور ابتدا معلوم کی تو وہ مزید حیرت کے سمندر میں غوطے کھانے لگیں کہ کراچی میں تو نالے "پلاٹوں" کی طرح بک رہے تھے بلکہ نالوں کی خرید و فروخت سرکاری سطح پر جاری تھی۔
سیوریج نالوں سے شروع ہونے والی یہ تحقیق انہیں کراچی میں پانی کی عدم فراہمی کی تحقیق پر لے آئی اور پروین رحمان نے بنفس نفیس جا کر دریائے سندھ اور حب ڈیم سے لے کر گھارو، پیپری اور مزید نچلے علاقوں میں جاکر تحقیقات کی تو ان پر حیرت کے مزید سمندر وا ہوتے چلے گئے اور انہیں معلوم ہوا کہ :
تیر کھا کے دیکھا جو کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئ
جو اس شہر کے حقوق کے نام پر ووٹ لے رہے تھے دراصل وہی تو اس شہر کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے تھے تھے، جن کو اپنا "محافظ" سمجھا جا رہا تھا وہ تو خود جگہ جگہ واٹر ہائیڈرنٹس بنا رہے تھے، نالوں پر قبضہ کرکے حسین خوبصورت بستیاں آباد کر رہے تھے حتی کہ وہ کراچی کے نکاسی کے عین منہ پر ایک ایسا خوش نما داغ لگا رہے تھے جو بظاہر بڑا حسین معلوم ہوتا تھا۔
جو لوگ دے رہے ہیں تمہیں رفاقت کا فریب
ان کی تاریخ پڑھو گے تو دہل جاؤ گے
آج سے دس سال پہلے انہوں نے تمام ثبوت اور شواہد کے ساتھ بتا دیا تھا کہ جس دن بھی کراچی میں ایک حد سے زیادہ بارش ہوئی اس دن کراچی کے مضافات اور کراچی کے اشرافیہ ایک جیسی مصیبت کا شکار ہوجائیں گے کیونکہ آپ نالوں پر قبضہ کر سکتے ہیں مگر نالوں کے پانیوں پر بہرحال آپ کا قبضہ نہیں ہوسکتا۔
2011 اور 2012 میں ان کی شائع ہونے والی رپورٹس نے اصل میں "سرکار اور وقار" دونوں کے چہروں پر سے نقاب نوچ لیا تھا اس لئے پہلے ان کے دفتر میں گھس کر لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں اور بالآخر 13 مارچ 2013 کو چار مسلح افراد نے انہیں گولیوں سے بھون ڈالا۔
پروین رحمٰن کے جملے سونے سے لکھے جانے کے قابل ہیں کہ "اس شہر کا مسئلہ میگا پروجیکٹس نہیں ہیں بلکہ میگا مینجمنٹ ہے"۔ آپ 1100 چھوڑیں 2400 ارب روپے کے پیکجز کا اعلان کردیں پھر بھی اس شہر کا کچھ بھی نہیں ہونے والا کیونکہ شہر کو "میگا مینجمنٹ" کی ضرورت ہے اس شہر کو پروین رحمان جیسے درد دل رکھنے والے چاہیے جو اورنگی کے لوگوں کو اپنی مدد آپ پر لگا دیں جو کم سے کم وسائل میں زیادہ سے زیادہ مسائل حل کر سکتے ہوں۔ جن کے پاس ٹیم ہو، ویژن ہو اور سب سے بڑھ کر امانت داری اور دیانت داری ہو جو نہ صرف اس شہر پر حکومت کر کے دکھا چکے ہوں بلکہ خود کو منوا بھی چکے ہوں اب اس شہر کو اعلی ترین "مینجرز" کی ضرورت ہے۔

Johar chorangi to kamran chorangi close hojaega rasta kuch dair me
01/09/2020

Johar chorangi to kamran chorangi close hojaega rasta kuch dair me

31/08/2020
31/08/2020

👈 کو برا کہنے والےقریب قریب آجاۓ🤔
👈 #دیکھیں کس محنت سے
👈 #کراچی کی سڑکوں سے پانی نکالا جارہا ہیں.🙄😲

تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد, سابق ایس ایس جی کمانڈو جرنل پرویز مشرف کراچی والو کا مسیحا, یہ وہ واحد شخص تھا جس نے کراچ...
29/08/2020

تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد, سابق ایس ایس جی کمانڈو جرنل پرویز مشرف کراچی والو کا مسیحا, یہ وہ واحد شخص تھا جس نے کراچی کو اسکا جائز حق دیا اس شہر میں پرویز مشرف کے دور میں ترقی کے نئے باب کا آغاز ہوا یہ شہر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہونے لگا لیکن افسوس ملک کو 70 فیصد ریونیو دینے کے باوجود بھی اب صوبہ اور وفاق کے پاس اس شہر کو دینے کیلئیے پیسہ نہیں, ٹیکس وصولی کرنی ہو تو صوبہ اور وفاق کو کراچی یاد رہتا ہے لیکن جب بات اس شہر پر خرچ کرنے کی آئے تو اس شہر کو دینے کیلئیے پیسے نہیں ہوتے, کراچی کو اگر حقیقی معنوں میں کسی حکمران نے اون کیا ہے تو وہ پرویز مشرف تھا یہی وجہ ہے آج بھی کراچی والے اپنے اس مسیحا کو اچھے الفاظوں میں یاد کرتے ہیں۔

29/08/2020

جاپان 7G چلانے جا رہا ہے اور یہاں باہر4G،گلی میں +H گھر میں E اور کمرے میں Emergency calls only
اور رات چادر میں insert sim

27/08/2020

گلستان جوہر میں آسمانی بجلی گرنے سے صائمہ مال کی دیوار منہدم ہوگئی، خواتین اور بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔

27/08/2020

اگر کوئی گلبرگ پیالہ ہوٹل کی طرف پہسا ہوا ہے تو وہ Anees Banquet میں پناہ لے سکتا ہے
اگر کوئی کلفٹن میں Ziauddin Hospital کے پاس ہے وہ PSO کے پمپ پر پناہ لے سکتا ہے
اگر کوئی یونیورسٹی روڈ کی طرف ہے تو وہ ghazala banquet پناہ لے سکتا ہے حالات بہتر ہونے تک۔۔۔

27/08/2020

کراچی میں ایسا طوفان آج تک نہ دیکھا گیا نہ سنا۔شدید دھماکے شدید بجلیاں شدید ہواٸیں اور بادل کا پھٹ جانا۔اللّٰہ رحم کرے۔

27/08/2020

کراچی کے مختلف علاقوں میں محرم سیکیورٹی کے لیے رکھے کنٹینرز سخت بارش میں سڑکوں پر تیرنے لگے

27/08/2020

Water storage ka ye nizam puray mulk mai ana chaiye
Well done Punjab Govt

26/08/2020

کراچی شہر یتیم ،برباد اور بیڑہ غرق ہوگیا اور اس کے حکمرانوں کو شرم نہیں آرہی، کراچی کی موجودہ صورتحال کا ایک جاٸزہ

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Lamha News "Lamha Lamha Ba Khabar" posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Lamha News "Lamha Lamha Ba Khabar":

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share