Kolachi Times Urdu

  • Home
  • Kolachi Times Urdu

Kolachi Times Urdu KolachiTimes Urdu - latest news and breaking news about Pakistan, world, sports, cricket, business, entertainment, weather, education, lifestyle

اہرام دنیاے قدیم کی اعلیٰ سائنسی ترقی کے ٹھوس اور جیتے جاگتے ثبوت ہیں۔ اہرام کا عملِ پیمائش گویا پتھروں کی زبان میں الہا...
26/06/2024

اہرام دنیاے قدیم کی اعلیٰ سائنسی ترقی کے ٹھوس اور جیتے جاگتے ثبوت ہیں۔ اہرام کا عملِ پیمائش گویا پتھروں کی زبان میں الہام بیانی ہے۔ اہرام کی ساخت و تعمیر سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کام میں کسی اور ہی دنیا کی مخلوق کا تعاون حاصل رہا ہے۔ اہرام کے سربستہ رازوں کا انکشاف جدید سائنس کا شیرازہ بکھیر سکتا ہے۔

یہ ہیں وہ چند در چند نظریات جو اہرامِ مصر کے معانی‘ اصلیت اور تاریخ کے بارے میں پیش کیے جاتے ہیں۔ ان عظیم مقبروں کی اہمیت پچھلے ایک ہزار برسوں سے دنیا بھر کے سائنسدانوں‘ علما‘ صوفیا اور عام لوگوں کے درمیان موضوعِ بحث رہی ہے۔ ان کے مباحثے کا زیادہ تر محور و مرکز مصر کا سب سے بڑا اہرام ’’شی اوپس یا چیوپس کا عظیم اہرام‘‘۔ The great Pyramid of Cheops رہا ہے۔ یہ تراشیدہ سنگی چٹانوں کا وہ چیستانی انبار ہے جو ہزاروں برسوں سے انسانی ادراک و اذہان کے لیے ایک لاینحل معمہ اور ناقابلِ تسخیر چیلنج کی حیثیت سے سینۂ گیتی پر بڑی شان اور دبدبے سے ایستادہ ہے۔ آج بھی جب کہ انسان نے خلا کی وسعتوں اور سمندر کی گہرائیوں تک کو کھنگال ڈالا ہے شی اوپس کا یہ عظیم اہرام پہلے ہی کی طرح کھڑا جدید سائنس اور سائنس دانوں کو منہ چڑا رہا ہے۔

نئی دریافتیں‘ نئے انکشافات‘ نئی معلومات‘ وسیع تحقیقات و مطالعات نے اس اہرام کے بارے میں کئی پختہ نظریات و افکار کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ ’’یورپین اوکلٹ ریسرچ سوسائٹی‘‘ (European Occult Research Society) کے بانی اور سابق صدر گنتھر روزن برگ (Gunther Rosenburg) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ’’سائنس دانوں نے حال ہی میں ’’شی اوپس‘‘ کا کمپیوٹری مطالعہ کیا تو بیشتر ماہرین حیرت و استعجاب سے آنکھیں پھاڑے‘ بے یقینی سے سر جھٹکتے ہوئے چلے گئے۔ فی الحال ہم اس بارے میں قطعی تاریکی میں ہیں کہ یہ اہرام کن لوگوں نے بنائے تھے‘ کیوں بنائے تھے اور آخر ان کے وجود کا سبب کیا ہے‘‘۔ بہرحال تازہ ترین معلومات (Data) نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ یہ اہرام قدیم اور انتہائی ترقی یافتہ سائنسی تخلیقات کا مظہر ہیں اور یہ انتہائی ترقی یافتہ سائنس‘ حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش سے ہزاروں سال قبل پوری دنیا پر غالب تھی۔ اہراموں کے معمار کائنات کے بیشتر سربستہ رازوں سے واقف تھے۔ وہ اعلیٰ ترین ریاضی (Advanced Mathematics) کا ادراک رکھتے تھے۔ دنیا کے جغرافیہ کے بارے میں ان کا علم حیرت انگیز تھا۔ تعمیرِ اہرام کے مطالعہ اور تحقیقات سے حاصل شدہ حقائق میں سے چند ایک کو خلائی سائنس دان ثابت کرنے میں کامیاب بھی ہو چکے ہیں۔ اس کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ ہمیں نصابی کتب اور انسانی تاریخ کو دوبارہ مرتب کرنا پڑے گا۔

’’حال ہی میں عروس البلاد قاہرہ سے چند میل جنوب میں واقع غزہ گیزا (Giza) کا میدان ہے۔ یہ علاقہ جو امریکا کے کسی بھی اوسط درجے کے فارم سے زیادہ وسیع نہیں ہے بلاشبہ دنیا کی وسیع اور پراسرار ترین جاگیر ہے۔ حیرت انگیز ابوالہول اور دیگر اہرام اس بے آب و گیاہ میدان میں صدیوں سے ایک لاینحل چیستان کی طرح ایستادہ ہیں۔ اسی ویرانے میں عظمت رفتہ کی انمٹ دلیل بنا سر تانے ممتاز کھڑا وہ ’’شی اوپس کا اہرام‘‘ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس اہرام کو فرعون شی اوپس کے مقبرے کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ شی اوپس حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش سے تین ہزار سال قبل بڑے کروفر سے حکمرانی کرتا تھا۔ اہرام شی اوپس کی محض جسامت ہی کسی سیاح کے لیے انتہائی حیرت و استعجاب کا باعث ہو سکتی ہے۔

’’بنیادی طور پر اس اہرام کی بلندی ۴۸۵ فٹ ہے‘‘ مصری پروفیسر نے بتایا ’’اور اساس تیرہ ایکڑ رقبے پر محیط ہے جو شکاگو یا لندن زیریں (Down Town) کے تقریباً آٹھ مربع بلاکوں کے مساوی ہے۔ ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ اس اہرام کی تعمیر میں پتھروں کی پچیس لاکھ سلیں (Blocks) استعمال کی گئی ہیں۔ ان میں سے ہر سل کا وزن تین ٹن سے نوے ٹن تک ہے۔ چند ایک بلاکوں کا وزن چھ سو ٹن تک بھی ہے۔ جب نپولین مصر میں تھا تو اس نے تخمینہ لگایا کہ صرف اس ایک اہرام میں اس قدر پتھر استعمال ہوئے ہیں کہ ان سے پورے فرانس کے گرد دس فٹ اونچی اور ایک فٹ موٹی دیوار تعمیر کی جاسکتی ہے‘‘۔

’’اور اگر ان پتھر کی سلوں کو ایک فٹ کی سلوں میں کاٹ لیں تو؟‘‘

’’تو پھر یہ چھوٹے بلاک پوری دنیا کے گرد ایک زنجیر بنانے کے لیے کافی ہوں گے‘‘۔

جہاں تک انسانی توانائی اور تعمیراتی سامان کا تعلق ہے تو اس اہرام کو اس صدی کی تیسری دہائی میں امریکا میں دریاے کولیریڈو پر ہُوور ڈیم کی تعمیر سے پہلے دنیا کی تمام تعمیرات پر برتری حاصل تھی۔ ’’درحقیقت آج کے اس ترقی یافتہ دور میں ایک بھی تعمیراتی کمپنی ایسی نہیں ہے جو اہرام بنا سکے۔ پروفیسر نے کہا ’’یاد رکھیں! اہرام شی اوپس کے اندر اتنی وسعت ہے کہ اس میں روم‘ میلان اور فلورنس کے تمام گرجا سما سکتے ہیں اور پھر بھی اتنی گنجائش باقی رہتی ہے کہ نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ‘ ویسٹ منسٹرایبے‘ سینٹ پال کیتھا ڈرل اور انگلش ہائوس آف پارلیمنٹ کی عمارات بھی اس میں آسکتی ہیں۔ اس اہرام میں استعمال شدہ تعمیراتی سامان حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش سے لے کر آج تک انگلینڈ میں تعمیر کیے گئے تمام گرجا گھروں کے برابر ہے۔ دنیا بھر کی مشینیں (Loco-motives) مل کر بھی اس اہرام کو اپنی جگہ سے نہیں ہلا سکتیں کیونکہ یہ ناقابلِ یقین حد تک بھاری یعنی ساڑھے چھ ملین ٹن (پینسٹھ لاکھ ٹن) وزنی ہے۔ راہداریوں‘ تدفینی ہالوں اور نادریافت شدہ مکانوں‘ پوشیدہ کمروں کے علاوہ یہ اہرام مکمل طور پر ٹھوس پتھروں کا بنا ہوا ہے۔

بیرونی سطح کی سلیں جنہیں غارت گر تہذیب ونڈال (جرمنی کے قدیم باشندوں) نے تباہ کر دیا تھا ایک دوسرے کے ساتھ اس قدر مہارت سے منسلک ہیں کہ ایک عام بزنس کارڈ بھی اس میں نہیں جاسکتا‘ سو سو ٹن وزنی پتھر ایسی نفاست سے جڑے ہوئے ہیں کہ ان کے درمیان جوڑ کی لائن تلاش کرنا محال ہے۔ ایک عرب تاریخ دان ’ابو زید بلخی‘ کا بیان ہے کہ بیرونی پتھروں پر کسی قدیم زبان کے حروف کندہ تھے جن سے پتا چلتا ہے کہ ان اہراموں کی تعمیر کا زمانہ وہ ہے جب لائر سرطان کے جھرمٹ میں تھا۔

اس حساب سے یہ (۷۳۰۰۰) سال پہلے کی بات ہے۔ اکثر سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ یہ اہرام فرعون شی اوپس کے زمانے میں ہی تعمیر کیا گیا تھا۔ ’’ان کا دعویٰ ہے کہ شی اوپس نے اپنی تمام رعایا کو مشقتی (Labour Gang) کے طور پر غلام بنا رکھا تھا‘‘۔ ایک مصری ماہر اہرامیات نے بتایا ’’ان کا کہنا ہے کہ میرے قدیم آبائو اجداد نے دستی اوزاروں کی مدد سے پتھر کی کانوں میں سے ان جناتی سلوں کو تراشا اور انہیں وسیع صحرا میں گھسیٹتے ہوئے یہاں تک لائے یا دریاے نیل سے تیراتے ہوئے غزہ تک پہنچایا پھر انہیں ریگستان میں کھینچتے ہوئے اس اہرام کی تعمیر میں استعمال کیا۔ مگر ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے۔ قدیم زمانے کے لوگ اس قدر ناقابلِ یقین حد تک درستی کے ساتھ یہ عمارت تعمیر نہیں کر سکتے تھے‘‘۔

تاریخی تخمینے کے مطابق فرعون شی اوپس کے دورِ حکومت میں مصر کی آبادی دو کروڑ تھی۔ ’’ذرا اس اہرام کی تعمیر کے سلسلے میں فن حمل و نقلِ انسانی کے بارے میں سوچیے۔ ان تعمیراتی مسائل پر قابو پانے کے لیے دس لاکھ سے زیادہ افراد کی ضرورت تھی۔ انہیں پتھر کی کانوں اور پھر اس مقام تک لے جانا تھا جہاں اہرام تعمیر ہونا تھا۔ انہیں سپاہیوں اور نگرانوں کی ضرورت تھی۔ ان کے پاس کھانے پینے کا کیا بندوبست تھا؟ وہ لوگ رات کو کہاں سوتے تھے؟ یہ تو ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ رات بھر صحرا ہی میں گزارتے ہوں۔ پھر وہاں ہزاروں فورمینوں‘ سپروائزروں‘ مستریوں‘ ان کے نائبوں کے علاوہ ایسے افراد کے ایک عظیم گروپ کی بھی ضرورت تھی جو اس پورے پروجیکٹ کی نگرانی کر سکے‘‘۔ پروفیسر نے چند اور ایسے مسائل کی بھی نشان دہی کی جن کا اہراموں کی تعمیرات کے وقت سامنا کرنا پڑتا ہو گا۔

*شادی شُدہ جوڑوں سے گزارش!*اگر آپ ایسا سوچتے تو ہر گز ایسا مت سوچیں، کہ ہماری”بےجوڑ“ شادی ہوئی ھے کیونکہ میرا جیون ساتھی...
26/06/2024

*شادی شُدہ جوڑوں سے گزارش!*

اگر آپ ایسا سوچتے تو ہر گز ایسا مت سوچیں، کہ ہماری”بےجوڑ“ شادی ہوئی ھے کیونکہ میرا جیون ساتھی مُجھ سے بالکل مُختلف بلکہ میری الٹ ھے.
یعنی میرے جیسا نہیں.

*تو جان لیجئے!!*
جوڑا ہمیشہ الٹ ہی ہوتا ھے تب ہی جوڑا بنتا ھے.
کُچھ نہیں تو اپنے جوتوں پر ہی غور کر لیجیے.
دونوں بظاہر ”پرفیکٹ“ لگتے ہیں لیکن غور کیجیے تو دونوں ہی ایک دوسرے سے مُختلف ہیں.
ایک جیسے ہوں تو انکا جوڑ پھر کوئی دوسرا ھے.
یاد رکھئے...!!
دیکھیں ۔۔۔۔!!!
ہم اپنے دائیں ہاتھ میں دوسرے کا دائیاں ہاتھ لے کر ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔۔
کیا چل سکتے ہے ۔۔۔؟؟
نہیں نا ۔۔۔
تو یاد رکھیں ۔۔۔
ہم سب”پزل“ میں پیدا ہوئے ہیں اور جُڑ کر ایک دوسرے کو مکمل کرتے ہیں.
ایک کی کمی دُوسرا پُوری کرتا ھے.
اس لئے اپنا جیون کسی غلط فہمی میں برباد نہ کریں.

چیزوں کو قبول کرنا سیکھیں.۔۔۔
نکاح کے وقت "قبول ھے" محض الفاظ نہ تھے بلکہ یہ عہد تھا کہ تمام کمی بیشی کے ساتھ سب کچھ قبول ھے.۔۔۔

دیکھیں ”Idealism“ ایک دھوکہ ھے، فریب ھے، سراب ھے، زندگی رومانوی ناولوں، ڈائجسٹوں کے فرضی قصے کہانیوں، ڈراموں اور فلموں سے یکسر مُختلف ہوتی ھے.

ایک دُوسرے کو ”جیسا ھے، جہاں ھے“ کی بُنیاد پر قبول کیجیے.
یہی قبولیت، یہی ایکسیپٹینس زندگی میں سکون لاتی ھے.
ایکسیپٹ کرنا سیکھئے. ایکسیپٹ کر لیئے جائیں گے.۔۔۔۔

خُوابوں اور سرابوں کے پیچھے دوڑنے والے بالآخر ”بند گلی“ میں جا پہنچتے ہیں جہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوتا، واپسی کی ساری راہیں مفقود ہو جاتی ہیں.
اپنی سو فیصد پسند کا جوڑا بنانے کی جُستجو کرنا ایک مقبول فلسفہ ھے.
لیکن...
اگر ازدواجی زندگی کی رعنائیوں کو انجوائے کرنا ھے تو مقبولیت نہیں، قبولیت کو معیار بنائیے، زندگی آسان ہوجائے گی.
سدا خوش رہیں۔۔۔۔
الله ربّ العزت آپ کو صالح بنائے اور صالحین کا ساتھ دے دنیا و آخرت میں۔ آپکو ایسے زوج (ساتھی) سے نوازے جو آپکے ایمان کی تقویت، رب کے تقرب کا زریعہ بنے؛ جسکے ساتھ چلتے آپکا ہر لمحہ ربّ کی اطاعت میں بسر ہو ۔۔
آمین ۔۔۔۔ثم آمین۔۔

یہ ہے اس شہر کی قسمت دنیا بھر میں درخت لگا کر Before اور After کی تصاویر لگائی جاتی ہیں اور ہمیں درخت کاٹ کر Before اور ...
26/06/2024

یہ ہے اس شہر کی قسمت دنیا بھر میں درخت لگا کر Before اور After کی تصاویر لگائی جاتی ہیں اور ہمیں درخت کاٹ کر Before اور After کی تصوير شیئر کرنی پڑ رہی ہے ۔ شہر اس وقت تپ رہا ہے گرمی سے لوگ جھلس رہے ہیں اور صرف دو روز میں میڈیا کے مطابق 1500 کے قریب لوگ سایہ نہ ملنے کے سبب ہیٹ سٹروک کا شکار ہوئے ہیں اور یہ تحفہ دیا جارہا ہے عوام کو ۔۔

26/06/2024
ملک بھر میں لوڈشیڈنگ انتہائی عقیدت اور احترام سے منائی جا رہی ہے۔لوڈ شیڈنگ کے فوائد !!!!!1. خاندانی نظام مضبوط ہوتا ہے، ...
26/06/2024

ملک بھر میں لوڈشیڈنگ انتہائی عقیدت اور احترام سے منائی جا رہی ہے۔
لوڈ شیڈنگ کے فوائد !!!!!
1. خاندانی نظام مضبوط ہوتا ہے، پوری فیملی روشنی اور ٹھنڈی ہوا کے لیے ایک جگہ جمع ہوتی ہے۔
2. دوستوں یاروں کو مل بیٹھنے، اور دکھ درد بانٹنے کا طویل موقع میسر آتے ہیں
3. ٹی وی اور میڈیا کی تباہ کاریوں سے لوگ بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔
4. سناٹے اور خاموشی کی وجہ سے کانوں اور دماغ کو آرام پہنچتا ہے۔
5. جسم سے خوب پسینہ نکلتا ہے، جو کولیسٹرول اور زائد چربی ختم کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
6. جب بجلی جاتی ہے تو، انا للہ وانا الیہ راجعون اور استغفر اللہ پڑھنے، اور جب آتی ہے تو الحمد للہ پڑھنے کا موقع ملتا ہے۔
7. بجلی اور اس کی نعمتوں کی قدردانی نصیب ہوتی ہے۔
8. ایمرجنسی لائیٹ ، UPS اور جنریٹرز کے شعبوں سے منسلک ہزاروں، لاکھوں افراد کو روزگار میسر آتا ہے.... 🤭

13 جولائی سے ساون کا مہینہ شروع ہو رہا ہے بزرگوں سے سنا ہے کہ ساون میں سوکھی لکڑی بھی زمین میں لگا دی جاۓ تو وہ سبز ہوجا...
26/06/2024

13 جولائی سے ساون کا مہینہ شروع ہو رہا ہے
بزرگوں سے سنا ہے کہ ساون میں سوکھی لکڑی بھی زمین میں لگا دی جاۓ تو وہ سبز ہوجاتی ہے یعنی ساون کا مہینہ ھمہ قسمی درخت اور قلمیں لگانے کے لیے موزوں ترین وقت ہے لہذا درخت لگانے کی تیاری شروع کر دیں تاکہ بڑھتے ہوۓ درجہ حرارت پر قابو پایا جاسکے درختوں میں نیم کا درخت 55ڈگری تک گرمی اور 10 ڈگری تک سردی برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔
ایک بارہ فٹ کا درخت 3 ایئر کنڈیشنر کے برابر ٹهنڈک پیدا کرتا ہیں۔ نیم کا درخت رات کو بھی اکسیجن خارج کرتا ہے
درخت زندگی ہیں
درخت ایک قیمتی سرمایہ ہیں
نیم کہ پودے کی قیمت 50 سے 100 روپے تک ھوگی .اسکے علاوہ بکائن جامن شیشم کچنار پیپل پاپولر پلکن أم امرود وغیرہ کے درخت بھی ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں اول ماحول دوست ہیں
۔۔ درخت لگائیں. زندگیاں بچائیں ۔۔۔





پاکستان شوبز انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار، اسکرپٹ رائٹر اور فلم پروڈیوسر راحت کاظمی کی ایک نئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئ...
26/06/2024

پاکستان شوبز انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار، اسکرپٹ رائٹر اور فلم پروڈیوسر راحت کاظمی کی ایک نئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر ناپا کی ایک طالب علم مدیحہ مسعود نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کی ہے جس میں راحت کاظمی اور اہلیہ ساحرہ کاظمی کو چار بچوں کے ساتھ صوفے پر بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

مدیحہ مسعود نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ 77 سالہ لیجنڈری راحت کاظمی اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کے ہمراہ ہیں۔

اُنہوں نے لکھا کہ ناپا میں اپنے ٹریننگ سیشنز کے دوران ان کے ساتھ ملاقات ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

مدیحہ مسعود نے مزید لکھا کہ اس خاص لمحے کی خوشگوار یادیں ہمیشہ میرے دل میں رہیں گی اور مجھے زندگی بھر متاثر کرتی رہیں گی۔

راحت کاظمی کی یہ نئی تصویر دیکھ کر مداحوں کو بہت حیرانی اور پہچاننے میں تھوڑی مشکل ہوئی کیونکہ وہ اب کافی بوڑھے ہوچُکے ہیں لیکن ساتھ ہی اُنہیں طویل عرصے کے بعد دیکھ کر خوش ہوئے اور ان کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

راحت کاظمی ماضی کے مشہورتجربہ کار پاکستانی اداکارہیں، جنہوں نے اپنی بہترین ٹیلی ویژن پرفارمنس اور ہٹ ڈراموں کے ذریعے لازوال شہرت حاصل کی۔ راحت کاظمی اور ساحرہ کاظمی کے مشہور ڈراموں میں ”تیسرا کنارہ“ شامل ہے، جس سے اس اداکارجوڑے نے بے پناہ شہرت حاصل کی ہے۔

دھوپ کنارے میں راحت کاظمی کا ڈاکٹر احمر کا کردار بے حد مقبول ہوا تھااور وہ مشہور پاکستانی اداکاراؤں سمیت پاکستانی خواتین کے انتہائی کرش بن گئے۔

راحت کاظمی اور ساحرہ کاظمی دو باصلاحیت بچوں علی کاظمی اور ندا کاظمی کے والدین بھی ہیں۔

پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان پانچ دریاؤں میں چناب، ستلج، جہلم اور روای کے ساتھ دریا سندھ شامل...
25/06/2024

پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان پانچ دریاؤں میں چناب، ستلج، جہلم اور روای کے ساتھ دریا سندھ شامل "نہیں" ہے۔

بلکہ پانچواں دریا "دریائے بیاس" ہے۔

یہ پانچ دریا (چناب، جہلم، ستلج، بیاس، راوی) پاکستان اور ہندوستان کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔

جیسے دریائے راوی "احمد پور سیال" کے قریب دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم بھی "تریمو" (جھنگ) کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔

دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو ہندوستانی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے۔ جبکہ دریائے راوی اور دریائے ستلج ہندوستانی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔

دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا۔ ہندوستانی پنجاب میں ہی دریائے بیاس، دریائے ستلج میں شامل ہوجاتا ہے، اور یہ دریائے ستلج پاکستان میں آتا ہے۔

ستلج اور بیاس کے ملنے کے مقام پر انڈیا نے 1984 میں ایک بڑی سی نہر نکال کر راجھستان کو سیراب کیا تھا (اندرا گاندھی کینال)

تو اب ہمارے پاس دو دریا بچتے ہیں، یعنی دریائے چناب (جس میں راوی اور جہلم کا پانی شامل ہے) اور دریائے ستلج (جس میں دریائے بیاس کا پانی شامل ہے)۔ یہ دونوں دریا "پنجند" کے مقام پر ملتے ہیں، جو "اوچ شریف" کے پاس ہے۔

یہاں پر یہ دونوں دریا (اور پانچ دریاؤں کا پانی) مل کر دریائے پنجند بناتے ہیں۔ یہ دریا بھی 71 کلومیٹر آگے جاکر پنجاب کے ہی شہر "مٹھن کوٹ" کے پاس دریائے سندھ میں اپنا پانی (یعنی پنجاب کے پانچ دریاؤں کا پانی) شامل کردیتا ہے۔

باقی ان پانچوں دریاؤں میں سے ستلج اور روای سال زیادہ عرصے خشک ہی رہتے ہیں۔

دریائے سندھ پنجاب کا مخصوص دریا نہیں۔ مگر یہ پاکستان کا قومی دریا ضرور ہے۔ سوائے بلوچستان کے یہ پاکستان کے سب صوبوں اور کشمیر سے گزرتا ہے۔ بلوچستان کے علاؤہ باقی سب صوبوں کے دریا، اسی دریائے سندھ میں شامل ہو جاتے ہیں، اور یہ بحیرہ عرب میں جا گرتا ہے۔

ہوٹل کے کمرے میں محبت کا حق ادا کرنے کے بعد لڑکا اور لڑکی برہنہ حالت میں لیٹے محبت کی باتیں کررہے تھے.... لڑکا جانوں یہ ...
25/06/2024

ہوٹل کے کمرے میں محبت کا حق ادا کرنے کے بعد لڑکا اور لڑکی برہنہ حالت میں لیٹے محبت کی باتیں کررہے تھے.... لڑکا جانوں یہ لمحے بہت قیمتی ہیں چلو ایک وڈیو بناکر ان کو یادگار کے لئے قید کرلیتے ہیں.... لڑکی نہیں جان ایسے مت کرو تم وڈیو لیک کردو گے لڑکا تمہیں مجھ پر شک ہے؟ جان تمہیں میری قسم ایک وڈیو بنانے دو تمہارے سر کی قسم ڈلیٹ کردوں گا...لڑکی جان تم سر کی قسم مت دیا کرو, چلو بنالو.
عزت ہوٹل کے کمرے میں نیلام کرکے وہ محبوب کی یادوں میں اُڑتی گھر آکر سوگئی... یادرہے وہ گھر سے سہیلی سے ملنے کا بہانہ لگاکر گئی تھی... صبح جب وہ اُٹھی تو اُسکی وہ برہنہ وڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی تھی...بھائیوں نے اُسی وقت مارکر دفن کردیا....لوگوں کو بتایا اُسے سر درد ہوا اور وہ مرگئی...ایسی لڑکیوں کو بغیر جنازے کے راتوں رات لاوارثوں کی طرح دفنا دیا جاتا ہے....یہ کوئی کہانی نہیں ہے ایک سچ ہے جو ناجانے کتنی لڑکیوں کے ساتھ ہوچکا ہے.....!!!اے بنتِ حوا گاڑیوں میں گھومنا مہنگے تحفے لینا آئی فون لینا...ہوٹلوں میں محبوب کے ساتھ کھانے کھانا تمہیں یہ دنیا بہت اچھی لگتی ہوگی....پر یاد رہے یہ ایک بھیانک دنیا ہے. اس کا انجام ذلت اس کے بعد قتل اور بغیر جنازے کے تدفین ہے...!!!!
بنتِ حوا آپ کے بابا نے زمانے کی خاک چھان کر آپ کو جوان کیا ہے... آپ کو تعلیم دلوائی کسی قابل بنایا اُس باپ کی عزت کا کچرہ محبت کی آڑ میں مت کرو...اس دنیا میں سب مل جاتا ہے پر گئی عزت دوبارہ نہیں ملتی.....سنبھل جاؤ اس سے پہلے کہ لاوارث موت تمہارا مقدر بنے.

‏میت کاندھوں پہ بعد میں اٹھتی ہے۔ دیگ میں چمچے پہلے کھڑک جاتے ہیں۔ لواحقین کی دھاڑیں کم نہیں ہوتیں کہ "مصالحہ پھڑا اوئے"...
25/06/2024

‏میت کاندھوں پہ بعد میں اٹھتی ہے۔ دیگ میں چمچے پہلے کھڑک جاتے ہیں۔ لواحقین کی دھاڑیں کم نہیں ہوتیں کہ "مصالحہ پھڑا اوئے" کی صدائیں بلند ہو جاتی ہیں۔ قبر پر پھول سجتے نہیں کہ کھانے کے برتن سج جاتے ہیں۔ آنکھوں میں آنسو خشک نہیں ہو پاتے کہ عزیز و اقارب کے لہجے پہلے ہی خشک ہو جاتے ہیں۔۔۔ "چاولوں میں بوٹیاں بہت کم ہیں۔ فلاں نے روٹی دی تھی تو کیا غریب تھے جو دو کلو گوشت اور ڈال دیتے۔"
مرنے والا تو چلا جاتا ہے۔ لیکن یہ کیسا رواج ہے کہ جنازہ پڑھنے کے لیے آنے والے اس کی یاد میں بوٹیوں کو چَک مارتے دیگی کھانے کی لذت کے منتظر ہوتے ہیں؟
فرسودہ روایات کو بدلو۔ خیرات و ایصالِ ثواب کی حد تو ٹھیک ہے۔ لیکن یہ کیا طریقہ ہے کہ جنازے پر بھی جاؤ تو "روٹی کھا کے آنا؟"

قرب و جوار کی تو بات ہی نہ کریں۔ دور سے آئے ہوؤں کو بھی چاہیے کہ زیادہ بھوک لگی ہے تو کسی ہوٹل سے کھا لیا کریں۔

خوشی، غمی ہر انسان کے ساتھ ہے۔ لیکن روایات کو بدلیں۔

فوتیدگی پر کھانے کی رسومات کو بند کرنے میں ہمارا ساتھ دیں

ایک دفعہ ایک ملک کا بادشاہ بیمار ہو گیا، جب بادشاہ نے دیکھا کے اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں تو اس نے اپنے ملک کی رعایا م...
25/06/2024

ایک دفعہ ایک ملک کا بادشاہ بیمار ہو گیا، جب بادشاہ نے دیکھا کے اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں تو اس نے اپنے ملک کی رعایا میں اعلان کروا دیا کہ وہ اپنی بادشاہت اس کے نام کر دے گا جو اس کے مرنے کے بعد اس کی جگہ ایک رات قبر میں گزارے گا،
سب لوگ بہت خوفزدہ ہوئے اور کوئی بھی یہ کام کرنے کو تیار نہ تھا، اسی دوران ایک کمہار جس نے ساری زندگی کچھ جمع نہ کیا تھا ۔ اس کے پاس سوائے ایک گدھے کے کچھ نہ تھا اس نے سوچا کہ اگر وہ ایسا کرلے تو وہ بادشاہ بن سکتا ہے اور حساب کتاب میں کیا جواب دینا پڑے گا اس کے پاس تھا ہی کیا ایک گدھا اور بس! سو اس نے اعلان کر دیاکہ وہ ایک رات بادشاہ کی جگہ قبر میں گزارے گا۔
بادشاہ کے مرنے کے بعد لوگوں نے بادشاہ کی قبر تیار کی اور وعدے کے مطابق کمہار خوشی خوشی اس میں جا کر لیٹ گیا، اور لوگوں نے قبر کو بند کر دیا، کچھ وقت گزرنے کے بعد فرشتے آئے اور اسکو کہا کہ اٹھو اور اپنا حساب دو۔ اس نے کہا بھائی حساب کس چیز کا میرے پاس تو ساری زندگی تھا ہی کچھ نہیں سوائے ایک گدھے کے!!!
فرشتے اس کا جواب سن کر جانے لگے لیکن پھر ایک دم رکے اور بولے ذرا اس کا نامہ اعمال کھول کر دیکھیں اس میں کیا ہے، بس پھر کیا تھا،
سب سے پہلے انہوں نے پوچھا کہ ہاں بھئی فلاں فلاں دن تم نے گدھے کو ایک وقت بھوکا رکھا تھا، اس نے جواب دیا ہاں، فوری طور پر حکم ہوا کہ اسکو سو د’رے مارے جائیں،اسکی خوب دھنائی شروع ہو گئی۔
اسکے بعد پھر فرشتوں نے سوال کیا اچھا یہ بتاو فلاں فلاں دن تم نے زیادہ وزن لاد کر اسکو مارا تھا، اس نے کہا کہ ہاں پھر حکم ہوا کہ اسکو دو سو د’رے مارے جائیں، پھر مار پڑنا شروع ہوگئی۔ غرض صبح تک اسکو مار پڑتی رہی۔
صبح سب لوگ اکھٹے ہوئے اور قبر کشائی کی تا کہ اپنے نئے بادشاہ کا استقبال کر سکیں۔
جیسے ہی انہوں نے قبر کھولی تو اس کمہار نے باہر نکل کر دوڑ لگا دی، لوگوں نے پوچھا بادشاہ سلامت کدھر جا رہے ہیں، تو اس نے جواب دیا، او بھائیوں پوری رات میں ایک گدھے کا حساب نہیں دے سکا تو پوری رعایا اور مملکت کا حساب کون دیتا پھرے۔
کبھی سوچا ہے کہ ہم نے بھی حساب دینا ہے ۔ اور پتہ نہیں کہ کس کس چیز کا حساب دینا پڑے گا جو شاید ہمیں یاد بھی نہیں ہے.

ایک عورت سڑک پر ایک آدمی کے پاس آتی ہے اور کہتی ہے؛ "معاف کیجئے جناب، میں ایک چھوٹا سا سروے کر رہی ہوں، کیا میں آپ سے کچ...
25/06/2024

ایک عورت سڑک پر ایک آدمی کے پاس آتی ہے اور کہتی ہے؛
"معاف کیجئے جناب،
میں ایک چھوٹا سا سروے کر رہی ہوں،
کیا میں آپ سے کچھ سوال کر سکتی ہوں؟"

آدمی: "جی بالکل."

عورت: "فرض کریں کہ آپ بس میں بیٹھے ہیں اور ایک خاتون بس میں سوار ہوئی
اور اس کے پاس سیٹ دستیاب نہیں ہے،
کیا آپ اس کے لیے اپنی سیٹ چھوڑ دیں گے؟"

آدمی - "نہیں۔"

اس عورت نے اپنے پاس موجود پیپر پر نظر دوڑاتے ہوئے "بےادب" کے خانہ پر ٹک کرتے ہوئے
دوسرا سوال کیا: "اگر بس میں سوار خاتون حاملہ ہو تو کیا آپ اپنی سیٹ چھوڑ دیتے؟"

آدمی: "نہیں۔"

اب کی بار "خود غرض" پر ٹک کرتے ہوئے اگلا سوال کیا:
"اور اگر وہ خاتون جو بس میں سوار ہوئی وہ ایک بزرگ خاتون ہوں تو کیا آپ اسے اپنی سیٹ دیں گے؟"

آدمی: "نہیں۔"

عورت: (غصے سے) "تم ایک نہایت خود غرض اور بے حس آدمی ہو
جس کو خواتین کا ، بڑے اور ضعیف افراد کے آداب نہیں سکھائے گئے"

یہ کہتے ہوئے عورت آگے چلی گئی۔

پاس کھڑے دوسرا آدمی جو یہ بات چیت سن رہا تھا،
اس بندے سے پوچھتا ہے کہ اس عورت نے تمہیں اتنی باتیں سنائیں تم نے کوئی جواب کیوں نہیں دیا ؟

تو اس آدمی نے جواب دیا:
"یہ عورت اپنی چھوٹی سوچ اور آدھی معلومات کی بنا پر سروے کر کے لوگوں کا کردار طے کرتی پھر رہی ہے،
اگر یہ مجھ سے سیٹ نا چھوڑنے کی وجہ پوچھتی تو میں اسے بتاتا کہ

میں ایک "بس ڈرائیور" ہوں۔۔!!😂😂😂

ھمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ یہی ھے کہ ھم ادھوری
معلومات سے ھی دوسروں کو جانچنے کی کوشش کرتے ھیں

چاہت فتح علی کے بارے میں حالیہ شو میں بات کرتے ہوئے شفقت امانت علی کا کہنا تھا کہ مجھے بہت افسوس ہوتا ہے انہیں دیکھ کر ک...
25/06/2024

چاہت فتح علی کے بارے میں حالیہ شو میں بات کرتے ہوئے شفقت امانت علی کا کہنا تھا کہ مجھے بہت افسوس ہوتا ہے انہیں دیکھ کر کیونکہ ہم نے مذاق مذاق میں اپنے گلوکاروں کا مذاق اڑانے والوں کو star بنا دیا ہے. مزید کہا کہ اس میں قصور اس شخص سے زیادہ عوام کا ہے کیونکہ ہمارے لوگ تماش بین بن گئے ہیں، سب کو تماشا چاہیے! ان کا کہنا ہے کہ اس سب کا خمیازہ ہمارے بچے بگھتیں گے کیونکہ ہم ان کے لئے ایسی مثالیں چھوڑ کر جا رہے ہیں. بچے انھیں مثالوں کو ٹارگٹ بنا کر یہی سب حاصل کرنے کی کوشش کریں گے!
agree ?

والدین کا گھر! خلیل جبران کی یہ تحریر انگریزی میں لکھی گئی تھی۔ کسی نے اردو ترجمہ کیا اور رُلادیا 😔والدین کا گھر     صرف...
25/06/2024

والدین کا گھر! خلیل جبران کی یہ تحریر انگریزی میں لکھی گئی تھی۔ کسی نے اردو ترجمہ کیا اور رُلادیا 😔

والدین کا گھر

صرف یہی وہ گھر ہے
جہاں آپ جب جی چاہے
بغیر کسی دعوت کے جا سکتے ہیں


یہی وہ گھر ہے
جہاں آپ دروازے میں چابی لگا کر
براہِ راست گھر میں داخل ہو سکتے ہیں


یہ وہ گھر ہے
کہ جہاں محبت بھری نگاہیں
اس وقت تک دروازے پر لگے رہتی ہیں
جب تک آپ نظر نہ آ جائیں


یہ وہ گھر ہے
جو آپ کو آپ کی بچپن کی بے فکری
اور خوشیوں کے دن یاد دلاتا ہے


یہ وہ گھر ہے
جہاں آپ کی موجودگی
اور ماں باپ کے چہرے پر محبت کی نظر ڈالنا باعثِ برکت ہے اور ان سے گفتگو کرنا اعزاز کی بات ہے۔


یہ وہ گھر ہے
جہاں آپ نا جائیں تو
اس گھر کے مکینوں ک دل مرجھا جاتے ہیں۔


یہ وہ گھر ہے
جہاں ماں باپ ک صورت میں
دو شمعیں جلی رہتی ہیں
تاکہ آپکی دنیا کو روشنی سے جگمائیں
اور آپ کی زندگی کو خوشیوں اور مسرتوں سے بھر دیں


یہی ہے وہ گھر
جہاں کا دسترخواں خالص محبتوں سے بھر پور اور ہر قسم کی منافقت سے پاک ہے


یہ وہ گھر ہے
کہ اگر یہاں کھانے کا وقت ہو جائے
اور آپ کچھ نہ کھائیں
تو اس گھر کے مکیںوں کے دل ٹوٹ جاتے ہیں
اور وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔


یہ وہ گھر ہے جہاں
آپ کو ہر قسم کی خوشیاں
اور قہقہے میسر ہیں

آہ ہ ہ ہ۔۔۔ لوگو
ان گھروں کی اہمیت کو پہچانیں
قبل اس کے کہ بہت دیر ہوجائے

وہ لوگ بہت خوش قسمت ہیں
جن کے پاس والدین کے گھر ہیں۔

کس کس کو یاد آتا ہے اپنے والدین کا گھر 🤲😔

حبیب بینک لمیٹڈ کا ہیڈ آفس ہے۔  یہ کبھی ایشیا کی سب سے اونچی عمارت تھی، ایسا ٹائٹل جو جنوبی ایشیا میں کسی اور عمارت کے پ...
25/06/2024

حبیب بینک لمیٹڈ کا ہیڈ آفس ہے۔ یہ کبھی ایشیا کی سب سے اونچی عمارت تھی، ایسا ٹائٹل جو جنوبی ایشیا میں کسی اور عمارت کے پاس نہیں تھا، اور یہ اعزاز مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا سے باہر رکھنے والے صرف تین میں سے ایک تھا، جب کہ 1963 اور 1968 کے درمیان زیر تعمیر تھی۔ یہ 1972 تک جنوبی ایشیا کی سب سے اونچی عمارت تھی، جسے ایکسپریس ٹاورز نے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ یہ چار دہائیوں تک پاکستان کی سب سے اونچی عمارت رہی جب تک کہ 29 منزلہ اور 116 میٹر اونچا MCB ٹاور تعمیر نہیں ہوا۔
پلازہ کا افتتاح بینک کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پرہوا. اور اس نے 4 ستمبر 1971 کو اپنا کام شروع کیا. رویت ہلال کمیٹی نے چاند دیکھنے کے لیے اجلاس بلانے کے لیے کئی سالوں سے باقاعدگی سے عمارت کا استعمال کیا ہے۔ 2021 تک، اس میں 1,770 سے زیادہ ملازمین تھے۔.

🌿 خشک سالی غالب ہونے سے پہلے، آئیں زمین کو درختوں اور ہریالی کی سرسبز چادر اوڑھائیں 🌿تاکہ ہماری زمین بنجر ہونے سے بچ جائ...
24/06/2024

🌿 خشک سالی غالب ہونے سے پہلے، آئیں زمین کو درختوں اور ہریالی کی سرسبز چادر اوڑھائیں 🌿
تاکہ ہماری زمین بنجر ہونے سے بچ جائے اور زیر زمین پانی کو کڑوا اور نایاب ہونے سے بھی بچایا جا سکے۔ اس کا واحد حل جنگلات کی بحالی اور گھنی شجرکاری ہے۔
🌳 درخت لگائیں، زمین بچائیں! 🌳
ہماری اور ماحول کی بقا اسی میں ہے، اور آنے والی نسلوں کا صحتمند مستقبل بھی اسی سے وابستہ ہے۔ آئیں، سب مل کر درخت لگائیں اور ماحول کو خوبصورت بنائیں۔


یہ امریکن پائیلٹ کہتا ہےجب سعودی ائیرپورٹ سے جہاز بلند ہوا تو برقعے میں لپٹی باپردہ خواتین کو دیکھ کر میری نظر جھک گئیمگ...
24/06/2024

یہ امریکن پائیلٹ کہتا ہے
جب سعودی ائیرپورٹ سے جہاز بلند ہوا تو برقعے میں لپٹی باپردہ خواتین کو دیکھ کر میری نظر جھک گئی
مگر جب امریکی ایئر پورٹ jfk پر لینڈنگ ہوئی میں نے دیکھا *ایک خاتون بھی باپردہ نہیں تھی
سب کے برقعے سیٹوں کے پیچھے پھینکے ہوئے تھے اور وہ خواتین بے پردہ جہاز سے اتر رہی تھی
اسلامی ملک چھوڑتے وقت اسلامی احکام و اخلاق بھی چھوڑ دیئے جاتے ہیں
غیرت و حمیت حتی کہ دین بھی چھوڑ دیا جاتا ہے
بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یورپ و امریکہ میں اسلامی حلیئے میں رہتے ہیں
ورنہ جیسا دیس ویسا بھیس حتی کہ عقائد و نظریات بھی غیروں والے قبول کرنا شروع کر دیتے ہیں
ایسی دولت و شہرت قبر میں لے کر جاؤ گے جو آپ کو وفادار نہ بنا سکے
جو انسان دین سے وفادار نہیں وہ کلبِ مردار سے بدبودار کردار کا شہکار ہے 🤔🤔

جاپانیوں کو تازہ مچھلیاں بہت پسند ہیں ، لیکن جاپان کے قریب کے پانیوں میں کئی دہائیوں سے زیادہ مچھلی نہیں پکڑی جاتی لہذا ...
24/06/2024

جاپانیوں کو تازہ مچھلیاں بہت پسند ہیں ، لیکن جاپان کے قریب کے پانیوں میں کئی دہائیوں سے زیادہ مچھلی نہیں پکڑی جاتی
لہذا جاپانی آبادی کو مچھلی کھلانے کے لئے ، ماہی گیر کشتیاں بڑی ہوتی گئیں اور پہلے سے کہیں زیادہ دور جانے لگیں -
ماہی گیر جتنا دور گئے ، مچھلیوں کو پکڑ کر واپس لانے میں اتنا ہی زیادہ وقت لگنے لگا۔ اس طرح ساحل تک باسی مچھلی پہنچنےلگی -
مچھلی تازہ نہیں تھی اور جاپانیوں کو ذائقہ پسند نہیں تھا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ، فشینگ کمپنیوں نے اپنی کشتیوں پر فریزر لگائے۔
وہ مچھلی کو پکڑ کر سمندر میں فریز کردیتے۔ فریزرز کی وجہ سے کشتیوں کو مزید دور جانے اور زیادہ دیر تک سمندر میں رہنے کا موقع ملا ۔
تاہم ، جاپانیوں کو فروزن مچھلی کا ذائقہ بھی پسند نہ آیا ۔
فروزن مچھلی کم قیمت پڑتی تھی۔
تو ، ماہی گیر کمپنیوں نے فش ٹینک لگائے۔ وہ مچھلی کو پکڑ لیتے اور ٹینکوں میں بھر کر زندہ لے آتے -
مگر تھوڑے وقت کے بعد ، مچھلیاں سست ہو جاتیں ۔ وہ زندہ تو رہتیں لیکن مدہوش ہو جاتیں -
بدقسمتی سے ، جاپانیوں کو اب بھی اس مچھلی کا ذائقہ پسند نہ آیا چونکہ مچھلی کئی دن تک حرکت نہیں کرتی تھی ،
اس لئے تازہ مچھلی والا ذائقہ کھو جاتا -
ماہی گیری کی صنعت کو ایک آنے والے بحران کا سامنا کرنا پڑا!
لیکن اب اس بحران پر قابو پالیا گیا ہے اور وہ اس ملک میں ایک اہم ترین تجارت بن کر ابھرا ہے۔
جاپانی فشینگ کمپنیوں نے اس مسئلے کو کیسے حل کیا؟
وہ جاپان میں تازہ ذائقے والی مچھلی کیسے حاصل کرتے ہیں؟
مچھلی کے ذائقے کو تازہ رکھنے کے لئے جاپانی ماہی گیر کمپنیوں نے اس مچھلی کو ٹینکوں میں ڈال دیا۔
لیکن اب وہ ہر ٹینک میں ایک چھوٹی سی شارک کو شامل رکھتے ہیں۔
شارک کچھ مچھلیاں کھا جاتی ہے ، لیکن زیادہ تر مچھلیاں انتہائی رواں دواں متحرک حالت میں رہتی ہیں ۔
مچھلیوں کو شارک سے خطرہ رہتا ہے اور اسی وجہ سے وہ متحرک رہتی ہیں اور صحت مند حالت میں مارکیٹ تک پہنچتی ہیں ۔
وہ اچھی قیمت پر فروخت ہوتی ہیں -
خطرے کا سامنا انھیں تازہ دم رکھتا ہے!
انسانی فطرت بھی مچھلی سے مختلف نہیں ہے ۔
ایل رون ہبارڈ نے 1950 کی دہائی کے اوائل میں مشاہدہ کیا:
"انسان صرف ایک مشکل ماحول کی موجودگی میں عجیب طور پر کافی گرو اور ترقی کرتا ہے۔
"جارج برنارڈ شا نے کہا:
"اطمینان موت ہے.. !"
اگر آپ مستقل طور پر چیلنجوں کو فتح کر رہے ہیں تو ، آپ خوش ہیں۔ آپ کے چیلنجز آپ کو متحرک رکھتے ہیں۔ وہ آپ کو بھرپور زندہ رکھیں گے... !
_ آپ بھی اپنے ٹینک میں شارک رکھیں اور دیکھیں کہ آپ واقعی ترقی کرکے کہاں تک جا سکتے ہیں... !
: اگر آپ صحت مند ، کم عمر اور متحرک نظر آتے ہیں تو ، یقینی طور پر آپ کے گھر میں بیوی موجود ہے۔
جی ہاں شارک کو اپنی زندگی میں موجود رکھئیے
اور
اگر زیادہ متحرک زیادہ جوان زیادہ خوشحال رہنا چاہتے ہیں تو پھر شارک کی تعداد بڑھا لیں۔۔۔

اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو

اگر پاکستان کے 25 کروڑ لوگوں میں سے صرف 30٪   لوگ روزانہ 10 روپے کا جوس پیں تو مہینے بھر میں تقریبا "1800 کروڑ" روپے خرچ...
24/06/2024

اگر پاکستان کے 25 کروڑ لوگوں میں سے صرف 30٪ لوگ روزانہ 10 روپے کا جوس پیں تو مہینے بھر میں تقریبا "1800 کروڑ" روپے خرچ ہوتے ہیں ۔

اور اگر آپ انہی پیسوں سے کوکا کولا یا پیپسی پیتے ہیں
تو یہ "1800 کروڑ" روپے
ملک سے باہر چلے جاتےہیں ....
اصل میں کوکا کولا اور پیپسی جیسی کمپنیاں روزانہ
"3600 کروڑ" سے زیادہ مال غنیمت اس ملک سے جمع کرتی ہیں ...
آپ سے درخواست ہے کہ آپ ...
گنے کے جوس اور پھلوں کے رس وغیرہ کو اپنائیں اور ملک کے "3600 کروڑ" روپے بچا کر ہمارے کسانوں کو دیں ...
"کسان خود کشی نہیں کریں گے .."
پھلوں کے رس کے کاروبار سے 1 کروڑ" لوگوں کو روزگار ملے گا ... آپ کا یہ چھوٹا سا کام ملک میں خوشحالی لا سکتا ہے۔
مقامی اپناو،
قوم کو طاقتور بنائیں ...





















یہ اسی لئے ان کی کمپنی کے مارکیٹ بھاو بھی گر گئے ہیں.
-كولگیٹ نہیں تھا تو کیا پاکستان میں لوگ دانت صاف نہیں کرتے تھے؟
فئر اینڈ لولی نہیں تھی تو کیا سب پاکستانی عورت کالی تھی؟
مقامی اپنائے ملک بچاے
اگرتمام پاکستانی 150دن تک کوئی بھی غیر ملکی سامان
نہیں خریدے ...
تو پاکستان دنیا کا دوسرا سب سےامیر ملک بن سکتا ہے ..
صرف 150 دن میں ہی پاکستان کے 2 روپے 1 ڈالر کے برابر
ہو جائیں گے ..
ہم سب کو مل کر
یہ کوشش آزمانی چاہئے
كيونکہ یہ ملک ہے ہمارا ہے.

کئی گھنٹے ٹریفک میں ذلیل و خوار ہو کر اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کا رسک لیکر لاکھوں کی گاڑی میں ہزاروں روپے کا پٹرو...
24/06/2024

کئی گھنٹے ٹریفک میں ذلیل و خوار ہو کر
اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کا رسک لیکر
لاکھوں کی گاڑی میں ہزاروں روپے کا پٹرول ڈلوا کر
گرمی سے بھاگ کر چند گھنٹے گزارنے جاتے ہو
اس سے بہتر ہے اپنے ارد گرد درخت لگاو تاکہ گھر میں سکھ کا سانس مل جائے

تھوڑا نہیں پورا سوچئیے..

پاکستانیوں کے لئے پہاڑی علاقوں کی سیر کا مطلب؛ بریانی اور چپس کھائی، کوک پی، چند چیخیں ماریں، اور چند سیلفی بنائیں اور چ...
24/06/2024

پاکستانیوں کے لئے پہاڑی علاقوں کی سیر کا مطلب؛ بریانی اور چپس کھائی، کوک پی، چند چیخیں ماریں، اور چند سیلفی بنائیں اور چلتے بنے۔ کبھی اس کی فضا، مقام، اور روح سے کنیکٹ نہیں ہو پاتے
ذرا نہیں پورا سوچئے گا یہ ہمارا اپنا پاکستان ہے ، ہمارے اپنے مقامات ہیں ہمیں چاہیے کہ جیسے ہم لوگ اپنے گھر کا خیال رکھتے ہیں ویسے ہی پاکستان کی پر فضا مقامات کا خیال رکھا کریں اور تھوڑی سی تہذیب دیکھا دیا کریں۔ تاکہ ان مقامات کی فضا ہمشہ تروتازہ رہے ۔

‏پاکستان میں حالیہ گرمی کی شدت کی وجہ سے پاکستان کے ایک بڑے طبقے نے درختوں کی اہمیت کو محسوس کرنا شروع کر دیا ہے.لیکن سو...
24/06/2024

‏پاکستان میں حالیہ گرمی کی شدت کی وجہ سے پاکستان کے ایک بڑے طبقے نے درختوں کی اہمیت کو محسوس کرنا شروع کر دیا ہے.
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص درخت لگانا چاہتا ہے تو وہ کونسا درخت لگائے؟
یہ سوال اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان کے شہروں میں ہر جگہ نظر آنے والے کونوکارپس کے درخت کو ماہرین ماحول دوست قرار نہیں دے رہے. اسی طرح سفیدے کے بارے میں بھی لوگوں کے ذہن میں بہت سے سوالات ہیں.
یہ مضمون اسی تناظر میں اپنے قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے تاکہ لوگ درخت لگانے کے حوالے سے رہنمائی حاصل کر سکیں.
یہ مضمون زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہر جنگلات سینئر پروفیسر جناب ڈاکٹر محمد طاہر صدیقی نے تحریر کیا ہے جو گزشتہ برس ایک نجی رسالے میں شائع ہوا تھا.
چیف ایڈیٹر ایگری اخبار: ڈاکٹر شوکت علی، ماہر توسیع زراعت، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد

پاکستان کی آب وہوا کے لئے موزوں درخت کون کون سے ہیں؟

اس مضمون میں پاکستان کے مختلف خطوں کے لئے موزوں درختوں کی الگ الگ تفصیل بیان کی گئی ہے.

جنوبی پنجاب کے لئے کون کون سے درخت موزوں ہیں؟

جنوبی پنجاب کی آب و ہوا زیادہ تر خشک ہے اس لئے یہاں خشک آب و ہوا کو برداشت کرنے والے درخت لگائے جانے چاہئیں۔ خشکی پسند اور خشک سالی برداشت کرنے والے درختوں میں‌ بیری، شریں، سوہانجنا، کیکر، پھلائی، کھجور، ون، جنڈ اور فراش کے درخت قابل ذکر ہیں۔ اسکےساتھ آم کا درخت بھی جنوبی پنجاب کی آب وہوا کے لئے بہت موزوں ہے۔

وسطی پنجاب کے لئے کون کون سے درخت موزوں ہیں؟

وسطی پنجاب میں نہری علاقے زیادہ ہیں اس میں املتاس، شیشم، جامن، توت، سمبل، پیپل، بکاین، ارجن اور لسوڑا لگایا جانا چاہئے۔

شمالی پنجاب کے لئے کون کون سے درخت موزوں ہیں؟

شمالی پنجاب میں کچنار، پھلائی، کیل، اخروٹ، بادام، دیودار، اوک کے درخت لگائے جائیں۔ کھیت میں کم سایہ دار درخت لگائیں انکی جڑیں بڑی نہ ہوں اور وہ زیادہ پانی استعمال نہ کرتے ہوں۔
سفیدہ صرف وہاں لگائیں جہاں زمین خراب ہو یہ سیم و تھور ختم کر سکتا ہے سفیدہ ایک دن میں 25 لیٹر پانی پیتا ہے۔ لہذا جہاں زیر زمین پانی کم ہو اور فصلیں ہوں وہاں سفیدہ نہ لگائیں۔

اسلام آباد اور سطح مرتفع پوٹھوہار کے لئے کون کون سے درخت موزوں ہیں؟

خطہ پوٹھوہار کے لئے موزوں درخت دلو؛ پاپولر، کچنار، بیری اور چنار ہیں۔ زیتون کا درخت بھی یہاں لگایا جا سکتا ہے۔

سندھ کے لئے کون کون سے درخت موزوں ہیں؟

سندھ کے ساحلی علاقوں میں پام ٹری اور کھجور لگانا چاہیے۔
کراچی میں املتاس، برنا، نیم، گلمہور، جامن، پیپل، بینیان، ناریل اور اشوکا لگایا جائے۔ اندرون سندھ میں کیکر، بیری، پھلائی، ون، فراش، سہانجنا اور آسٹریلین کیکر لگاناچاہیے۔
کراچی میں ایک بڑے پیمانے پر کونوکارپس کے درخت لگائے گئے ہیں۔ یہ درخت کراچی کی آب و ہوا سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتے۔
یہ درخت شہر میں پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ دوسرے درختوں کی افزائش پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں

بلوچستان کے لئے کون کون سے درخت موزوں ہیں؟

زیارت میں صنوبر کے درخت لگائے جانے چاہئیں۔ زیارت میں صنوبر کا قدیم جنگل بھی موجود ہے۔ زیارت کے علاوہ دیگر بلوچستان خشک پہاڑی علاقہ ہے اس میں ون، کرک، پھلائی، کیر، بڑ، چلغوزہ، پائن، اولیو اور ایکیکا لگایا جانا چاہئیے۔

کے پی کے اور شمالی علاقہ جات کے لئے کون کون سے درخت موزوں ہیں؟

کے پی کے میں شیشم، دیودار، پاپولر، کیکر، ملبری، چنار اور پائن ٹری لگایا جائے.

درخت لگانے کا بہترین وقت کونسا ہے؟

پاکستان میں درخت لگانے کا بہترین وقت فروری مارچ اور اگست ستمبر کے مہینے ہیں.

درخت کیسے لگائیں اور ان کی حفاظت کیسے کریں؟

اگر آپ سکول کالج یا پارک میں درخت لگا رہے ہیں تو درخت ایک قطار میں لگے گیں اور ان کا فاصلہ دس سے پندرہ فٹ ہونا چاہیے۔ گھر میں لگاتے وقت دیوار سے دور لگائیں۔ آپ بنا مالی کے بھی درخت لگا سکتے ہیں. نرسری سے پودا لائیں، زمین میں ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا کھودیں۔ نرسری سے بھل (اورگینک ریت مٹی سے بنی) لائیں گڑھے میں ڈالیں، پودا اگر کمزور ہے تو اس کے ساتھ ایک چھڑی باندھ دیں۔ پودا ہمیشہ صبح یا شام کے وقت لگائیں۔ دوپہر میں نہ لگائیں اس سے پودا سوکھ جاتا ہے۔ پودا لگانے کے بعد اس کو پانی دیں۔ گڑھا نیچا رکھیں تاکہ وہ پانی سے بھر جائے۔ گرمیوں میں ایک دن چھوڑ کر جبکہ سردیوں میں ہفتے میں دو بار پانی دیتے جائیں۔ پودے کے گرد کوئی جڑی بوٹی نظر آئے تو اسکو کھرپے سے نکال دیں۔ اگر پودا مرجھانے لگے تو گھر کی بنی ہوئی کھاد یا یوریا فاسفورس والی کھاد اس میں ڈالیں لیکن بہت زیادہ نہیں ڈالنی. زیادہ کھاد سے بھی پودا سڑ سکتا ہے۔......

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kolachi Times Urdu posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share