اس میں آپ اپنے علاقے (گاوں، محلے، شہر) اپنے ادارے کی خبریں بھیج سکتے ہیں جن کو ہم کمپوز کر کے پوسٹ کریں گے۔ اس کے علاوہ سوشل اشوز مثلا تعلیم ،صحت، معیشت وغیرہ پہ آپ لکھ کر بھیج سکتے ہیں۔ اور میڈیا کے بارے میں اگر آپ کے پاس ثبوت ہوں تو وہ لکھ کر دیں ےا کہ ہم پاکستان کے لوگوں کو ان کے بارے میں بتا سکیں۔ اس کے علاوہ آپ ایسی تحریر بھی بھیجیں جس سے پاکستان اور اسلام کا اچھا امیج دنیا میں پیش کر سکیں۔
ہ
لو جی یہ سن لیں عدم اعتماد کی تحریک لانے میں جنرل فیض حمید جنرل باجوہ کے ساتھ نہیں تھے بلکہ موجودہ آئی ایس آئی چیف جنرل ندیم انجم تھے ۔
16/02/2024
مولانا صاحب نے فیض حمید کے نام پر اپنی تصیح کردی ہے لیکن ساتھ ہی مولانا صاحب نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں جنرل ر قمر باجوہ اور جنرل ر فیض حمید نے دھاندلی کی تھی۔
تنویرحسین
16/02/2024
جو دوران ملازمت سیاست کے اندر مداخلت کرتے ہیں اور اپنا حلف توڑتے رہتے ہیں آج وہ (جنرل ر باجوہ) اگر مجھے کہتا ہے میں حلف اٹھاتا ہوں تو اس کی میری نظر میں کیا حیثیت ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان
16/02/2024
فوج کے اندر حلف کا کہاں احترام ہے۔ کیا جنرلز کے ہاں کوئی حلف کا احترام ہے؟ کیا جب ان کی ترقی ہوتی ہے تو حلف نہیں اٹھاتے کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے۔ کیا ان کو پتہ نہیں ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں۔ اور کرتے رہے ہیں ہمیشہ۔ اور اپنا حلف توڑتے رہتے ہیں۔ جو دوران ملازمت سیاست کے اندر مداخلت کرتے ہیں اور اپنا حلف توڑتے رہتے ہیں آج وہ اگر مجھے کہتا ہے میں حلف اٹھاتا ہوں تو اس کی میری نظر میں کیا حیثیت ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان
16/02/2024
جنرل ر فیض حمید کو سپریم کورٹ نے بلایا تو اپنے روایتی نخرے دکھانے شروع کردیۓ تھے۔ اب جنرل فیض حمید یوتھیوں کی عدالت میں چھتر کھاتے ہوے خوب مزے لے رہا ہے۔ اپنے حلف سے غداری قوم سے غداری ہے۔ اور اس کی سزا دنیا اور آخرت میں ذلالت اور رسوائی ہی رسوئی ہے۔ مگر ان کا ایمان مال و دولت ہے اگر ان کا ایمان خدا پر ہوتا تو اپنے حلف سے غداری ہی کیوں کرتے۔
تنویرحسین
16/02/2024
ایسے بہت سے اینکرز صحافی اس وقت اسٹیبلشمنٹ کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں جن کی حال میں دس دس لاکھ ماہانہ کی نوکریاں بحال ہوئی ہیں۔
تنویرحسین
16/02/2024
یہ سب کو علم ہے کہ یوتھیوں نے ان انتخابات میں دھاندلی کی ہے مگر یہ سب کو علم نہیں ہے کہ یوتھیوں کو دھاندلی کرنے کی سہولت جنہوں نے فراہم کی ہے ۔ ان کا مقصد میاں محمد نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کو اقتدار اور سیاست سے باہر کرنا تھا۔ اب سہولت کار چاروں جانب سے پھنس چکے ہیں۔ کے پی کے میں اگر دوبارہ انتخابات ہوتے ہیں تو یقننا پی ٹی آئی کو وہ سیٹیں نہیں ملیں گے جو ان کے پاس اب ہیں۔ اور پی ٹی آئی ان انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی اور پی ٹی آئی اگر پپلزپارٹی کے ساتھ مل کر مرکز میں حکومت بناتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کا اصل مقصد پورا نہیں ہوگا۔ نہ اکانومی بہتر ہوئی اور نہ ہی افغان جہاد کا انہیں من وسلوی ملے گا۔ اور اگر نون لیگ اور پپلزپارٹی مرکز میں حکومت بناتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کے پی کے میں اپنی اجارہ داری سے محروم ہوجاۓ گی۔ علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑیں گی اور یوں مارشل لاء لگنے کے امکانات روشن ہوجائیں گے۔ اور اس دفعہ مارشل لاء لگا تو وہ جنرل ر یحیحی والا اخری مارشل لاء ہوگا۔
تنویرحسین
16/02/2024
مولانا صاحب اپنے موقف پر ہمیشہ قائم رہے ہیں۔ 2019 میں مولانا صاحب کو اسلام آباد دھرنے سےجنہوں نے تسلیاں دے کر وآپس بھیجا تھا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مولانا صاحب آج سچ بول رہے ہیں۔ جب بھی اسٹیبلشمنٹ نے مولانا صاحب کے ساتھ عہدو اقرار میں خیانت کی مولانا صاحب اپنا لاؤ لشکر لے کر میدان میں اتر گۓ۔ آج اگر مولانا صاحب دوبارہ میدان میں اترنے کا عندیہ دے رہے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ نے ایک بار پھر انہیں دھوکا دیا ہے۔
تنویرحسین
16/02/2024
یوتھیوں کو ایک بات کی داد دینی بنتی ہے کہ انہوں نے جرنیلوں کے سوشل میڈیا کا بھرکس نکال کے رکھ دیا ہے۔
تنویرحسین
16/02/2024
مولانا جھوٹ بول رہے ہیں میں قرآن پر حلف دینے کو تیار ہوں ۔ جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ
تم لوگ قرآن حفظ کرکے حلف سے غداری کر سکتے ہو تو قرآن پر ہاتھ رکھ کس کو یقین دلاؤ گے اور کون تم پر یقین کرے گا۔
تنویرحسین
16/02/2024
آصف زرداری شھبازشریف اور جرنیلوں کو وقت اس موڑ پر لے آیا ہے جب ان کو ہر طرف سے جوتے پتھر اور ڈنڈے پڑنے کا سبق آموز نظارے ساری دنیا دیکھے گی۔
تنویرحسین
16/02/2024
کاکول کے ڈفروں کے ہاتھ میں چھڑی آجانے سے یہ خود کو ہیری پوٹر سمجھنا شروع ہو جاتے ہیں۔ جبکہ ان کو جیسے ہی امریکن ڈالر نظر آتے ہیں تو ان کی دوگز زبان ان کی عقل کردار قومی جذبات پر حاوی آجاتی ہے۔
تنویرحسین
15/02/2024
ایک وقت تھا جنرل ر پرویز مشرف نے چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہی کو سامنے رکھ کر مارشل لاء لگایا ہوا تھا۔ آج بھی ویسی ہی صورت حال ہے حافظ صاحب نے شھبازشریف اور آصفف علی زرداری کو سامنے رکھ کر مارشل لاء پلس لگایا ہوا ہے۔
تنویرحسین
15/02/2024
پاکستان سیاست میں چار ایسے سیاسی رہنما ایسے ہیں جن کا مجھے بہت احترام ہے۔ سب سے پہلے میاں محمد نوازشریف صاحب ہیں جو عالمی پاۓ کی سیاسی شخصیت ہیں۔ دوسرے نمبر پر مولانا فضل رحمان صاحب ہیں جن کی پاکستان سیاست میں موحودگی ایک باپ کی حیثیت کی طرح ہے۔ تیسرے نمبر پر بلاول بھٹّو ہیں جو پاکستان سیاست اور جمہوریت کا مستقبل ہیں۔ چوتھے نمبر پر اے این پی کی رہنما ثمر بلور بہن ہیں جن کا ایک ایسی سیاسی پارٹی سے تعلق ہے جن کی پارٹی نے جمہوریت کے لیے بہت زیادہ جانی قربانیاں دی ہیں اور خود ثمر بلور بہن نے اپنے شوہر کی قربانی بھی دی ہے۔ اس کے باوجود ثمر بلور بہن کو جب بھی دیکھا ہے ھمیشہ مسکراتے ہوے دیکھا ہے۔ پاکستان کے تمام سیاستدانوں کو ثمر بلور بہن جیسا انداز سیاست اپنا چاہیے تب ہی پاکستان میں نفرتوں کی سیاست دفن ہوسکتی ہے ۔کاش اگر میرا بس چلے تو ثمر بلور بہن پاکستان کی وزیراعظم ہوں۔
تنویرحسین
15/02/2024
حافظ صاحب کو افغان ط ال بان کے ساتھ جنگ کے لیے امریکہ سے ڈالرملنے کا نیا ٹھیکہ ملا ہے۔ اسی کا لالچ شھبازشریف کو بھی دیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے کے پی کے میں ایسی حکومت لائی گئ ہے جس کا ہونا نہ ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا اسی مقصد کے لیے جماعت اسلامی کا بھی کے پی کے سے مکمل صفایا کیا گیا ہے ۔ اور مسلم لیگ نون سے تمام نظریاتی رہنماؤں کو انتخابی عمل سے فارغ کر دیاگیا ہے۔ پنجاب اور سندھ سے تعلق رکھنے والے ارکین اسمبلی کو بے تحاشا فنڈز بھی ملیں گے۔ لیکن اس کی قیمت میں افغانستان اور ایران سے تعلقات کو خراب کیا جاۓ گا اور دھشت گردی کی ایسی لہر شروع ہوگی جو سارے ملک کو اپنے لپیٹ میں لے لے گی۔
تنویرحسین
15/02/2024
لگتا ہے مولانا صاحب نے حافظ صاحب کو وقت سے پہلے گھر بیجھنے کی ٹھان لی ہے۔ اگر مولانا صاحب نے ایسا نہ کیا تو یہ مخلوط حکومت نہ صرف پاکستان عوام کی دشمن ثابت ہوگی بلکہ افغانستان ایران کے ساتھ تعلقات کو بد سے بد تر کرکے گھر جاۓ گی۔
تنویرحسین
14/02/2024
مریم نوازشریف صاحبہ کا بہت احترام ہے مریم نواز نے بہادر بیٹی اور ایک بہادر بہن ہونے کا بڑا شاندار ثبوت دیا ہے۔ مریم نواز لڑنا جانتی ہے۔ مریم نواز کی رگوں میں پہلوانوں کا خون ہے۔ مریم نواز نے گزشتہ پانچ سال میں اپنی سیاسی سرگرمیوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ایک پڑھی لکھی پرجوش جارحانہ سیاستدان بھی ہیں۔ ان تمام خوبیوں کے باوجود مریم نواز میں بس ایک خامی ہے جو مریم نواز کے سیاسی کیرئیر کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے ۔ مریم نواز صاحبہ کی شخصیت میں ان کے اٹھنے بیٹھنے لباس گفتگو رویہ یعنی لائف اسٹائل میں سادگی نہیں ہے۔ ایک تو خاندانی لحاظ سے مال و جائیداد کا رعب اور دوسری طرف شاہانہ طرز زندگی ۔ جبکہ پاکستان خصوصا پنجاب میں اکثریت ان مجبور لوگوں کی ہے جو خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ یہ سب بڑی حسرت بھری نظروں سے دیکھتے ہیں۔ پاکستان کے نوجوان جن کے ہاتھ میں موبائل تو ہے جس پر وہ باقی دنیا کی رنگینیاں بھی دیکھتے ہیں اور اپنا دیگرگوں لائف اسٹائل بھی دیکھتے ہیں تو ان کے دل میں حکمرانوں کے لیے نفرت بھر جذبات پیدا ہونا فطری بات ہے۔ جبکہ میاں محمد نوازشریف صاحب آج بھی لوگوں کے دلون پر راج کرتے ہیں تو اس کی وجہ میاں صاحب کی شخصیت ہے میاں صاحب جہاں بھی ہوں جس کے ساتھ بھی کھڑے ہوں میاں صاحب کی شخصیت میں اپنائیت معصومیت اور سادگی اپنوں اور غیروں سب کو متاثر کرتی ہے۔ اور پھر میاں صاحب خالصا جمہور کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی زیادہ عرصہ حکمرانی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ نریندر مودی کی شخصیت میں سادگی ہے وہ بھارت کے کروڑوں لوگوں کو بھاتی ہے۔ جبکہ ھمارے دانشور یہ سمجھتے ہیں کہ نریندر مودی بھارتی جنتا پارٹی جو انتہا پسندی کی وجہ سے جانی جاتی ہے اس وجہ سے ایک مضبوط وزیر اعظم ہے۔ جبکہ آپ بھارتی جنتا پارٹی کے دیگر رہنماؤں کا طرز زندگی دیکھیں تو وہ بھی سادگی کو اپناۓ ہوے ہیں۔
پاکستان اسٹیبلشمنٹ کا اس دفعہ الیکشن میں دھاندلی کا ایک ہی مقصد تھا کہ ملک بھر سے نظریاتی سیاست کرنے کا صفایا کیا جاۓ اور اس مقصد میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی رہے۔ اب وقت بتاۓ گا کہ یہ انتخابات اسٹیبلشمنٹ کے گلے پڑتے ہیں یا اسٹیبلشمنٹ شھبازشریف اور آصف علی زرداری جیسے مفاہمت پرست لیڈروں کی مدد سے پاکستان کا مکمل بیڑہ غرق کرنے میں کتنی دیر لگاتی ہے۔
تنویرحسین
14/02/2024
عمران نیازی نے پنجاب میں عثمان بزدار کو وزیراعلی بڑی سوچ سمجھ کر بنایا تھا تاکہ پنجاب سیاست میں عمران نیازی کے سیاسی قد سے کوئی اونچا نہ ہو سکے۔ اور ایسا ہی ہوا آج پنجاب میں پی ٹی آئی کی کوئی لیڈر شپ نہیں ہے شاہ محمود قریشی صاحب کو عمران نیازی نے آج جیل میں بھی اپنے ساتھ رکھا ہوا تاکہ یہ کہیں میرے بغیر بڑا لیڈر نہ بن جاۓ۔ کے پی کے میں پرویز خٹک کو بھی اسی سوچ کے تحت وزیراعلی بنایا دیکھ لیں وہ بھی بالکل زیرو نکلا۔ اور اس دفعہ علی امین گندہ پور کو کے پی کے کا وزیر اعلی بنایا جا رہا ہے۔ علی امین گنڈا پور عثمان بزدار اور پرویز خٹک سے بھی اعلی درجہ کا آخروٹ ہے۔ یعنی یہاں بھی عمران نیازی نے صوبے کے عوام کے بجاۓ اپنی سیاسی قد کاٹھ کو تحفظ دیا ہے۔ یہی کام میاں برداران بھی کرتے رہے اور آج ان کی سیاست کا آخری دور شروع ہوچکا ہے۔ پنجاب کے لوگ اب اس روایتی سیاست سے تنگ آچکے ہیں۔ آئندہ الیکشن میں نون لیگ پنجاب میں اپنا سیاسی قد یقینی حد تک کھو بیٹھے گی۔
تنویرحسین
14/02/2024
جب تک میاں محمد نوازشریف لندن میں تھے ۔ حافظ صاحب نے امریکہ کی یاترا کا نام تک بھی نہیں لیا تھا بلکہ تاثر دینے کی کوشش کرتا رہا کہ میں خالصتا پاکستانی ہوں میری رگوں میں حرام کا خون نہیں ہے۔ جیسے ہی میاں صاحب پاکستان تشریف لے آۓ تو حافظ صاحب فورا امریکہ پہنچ گۓ اور اپنا سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کروا کر واپس آگۓ ۔ اس کے بعد میاں صاحب بھی چپ کرکے بیٹھ گۓ میاں صاحب نے انتخابی مہم بھی دیر سے شروع کی میاں صاحب کی باڈی لینگویچ بتا رہی تھی کہ میاں سخت مایوس تھے۔ اور انہیں اندازہ ہوچک تھا کہ انہیں سیاست سے باہر کرنے کی تیاریاں ہوچکی ہیں۔ پھر وہی ہوا جو پہلے سے طے تھا۔ حافظ صاحب نے یہ سب پلاننگ شھبازشریف خواجہ آصف رانا تنویر اور آصف علی زرداری کے باہمی مشوروں سے تیار کی تھی۔
تنویرحسین
http://bit.ly/HumUpdates Subscribe to stay updated with HUM NEWS LIVE FAISLA AAP KA with Asma Sherazi | 14 FEB 2024 | HUM NEWSJOIN HUM News on Social Networ...
27/11/2023
سلامی عقیدہ کےتحت جب مُحمد ﷺ کوجنت کی سیرکروایٔی گیٔی تو تمام فرشتے انتہایٔی خوش ھُوۓ اور جبرایٔیلؑ نےایک فرشتے کےبارے میں بتایا کہ یہ دوزخ کےگیٹ کا سب سےبڑاسردارھے جس کانام ملک ھے( سّورہ از زُخرف )،یہ کرخت ھے اور کبھی نہیں مُسکرایا ۔
Be the first to know and let us send you an email when Media Mirror posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.