28/04/2023
میراثی فراغت کے بعد گاؤں کی مسجد کے برابر والے جوہڑ سے استنجا کرنے لگا تو اس کی نظر جوہڑ کے دوسرے کنارے پر پڑی جہاں مولوی صاحب بیٹھے استنجا فرما رہے تھے۔ مولوی صاحب نے بھی میراثی کو دیکھ لیا۔
میراثی نے مولوی صاحب کے دیکھنے پر استنجا کچھ لمبا کر دیا کہ کہیں مولوی یہ نہ سمجھے کہ اسے استنجے کے آداب نہیں معلوم۔
ادھر مولوی صاحب بھی استنجا ختم نہیں کر رہے تھے کہ میراثی یہ نہ کہے کہ مولوی طہارت پر عام آدمی سے بھی کم وقت لگاتا ہے۔
اب صورتحال یہ ہوگئی کہ کون استنجا بعد میں ختم کرتا ہے۔
جب کافی دیر ہوگئی تو اچانک میراثی کی نظر اپنے بیٹے پر پڑی جو وہاں سے کچھ دور کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔
اس نے استنجا کرتے کرتے اپنے بیٹے کو پکارا
"وے شیدو اپنی ماں نوں آکھیں کہ کپاواں تے وڈی کْڑی دا ویاہ اوہدے تائے ول کر دیوے، مینوں جھٹ لگ جانا میری مولوی نال استنجے بازی لگ گئی وے"
(رشید بیٹے اپنی ماں سے کہنا کہ کپاس کی فصل پہ بڑی بیٹی کی شادی اس کے تایا کے بیٹے سے کردے، مجھے کچھ دیر ہو جائے گی میری مولوی صاحب کے ساتھ استنجا بازی چل رہی ہے)
_______________________________________,
ہم معیشت کو بحال کرنے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں، ہمیں عدالتوں میں الجھا دیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار