Basically this page deals
analyses of current affairs, Pakistan affairs, general knowledge topics and shares related posts as well.
06/08/2024
بلیک میل ھونے سے کامیاب انکار کیسے؟:::::::::
روس میں متعین ایک فرانسیسی سفیر کو روسی ایجنسیوں نے عورتوں کےحسین جال میں پھنسا کرفرانس بارے اپنی مطلوبہ معلومات مہیا کرنے کی فرمائش کردی اور انکار کی صورت میں اسکےکرتوت اس کی حکومت کو بتانے کی دھمکی دے کر بلیک میل کرنا چاھا۔ فرانس کےسفیر نےبلیک میل ھو کر اپنے ملک کے راز مہیا کرنے کی بجائے تمام حالات سے اپنی حکومت کو آگاہ کردیا۔ پھر فرانسیسی سفیر مذکور نے روسی ایجنسی کو اپنے ملکی راز دینے سے انکار کرتے ھوئے مزید کہا کہ اسے بڑی خوشی ھوگی اگر اس کی نازیبا تصاویر فرانس کی حکومت کو بھی بھیج دی جائیں۔ روسیوں نے بلیک میلنگ کے حربے کے ناکام ھونے کی خفت مٹانے کیلئے بالآخر فرانسیسی سفیر کی ٹھکائی کروانے پر ھی اکتفاء کیا۔
17/06/2024
تمام دوست احباب اور اھل اسلام
کوعیدالاضحیٰ مبارک ھو!
21/12/2023
Isreali ethnic cleansing Operation in Gaza ::::::::::::
With over 20000 deaths Gaza lost 1 per cent of its population. If ratio of dead to injured is taken into account the tally of affected Palestinians would be 15 %. If the same happens to USA the total deaths would be 3.5 m. dead. Still West backs Israel.
21/12/2023
کیا نوازشریف، عدلیہ اور فوج بارے میری 7 سال پہلے کی وارننگ پوری ھونے کو ھے؟ ::::::::::::
"پاکستان میں صرف فوج کو منہ زور فیکٹری گارڈز سمجھ کر میاں صاحب ان سے کنی کتراتے ھیں اس آس پر کہ کبھی نہ کبھی ان میں پھوٹ ڈلوانے میں کامیاب ھو جائیں گے. وہ مالک کے ذھن کے ساتھ ملاذمت پیشہ ذھنیت رکھنے والی فوجی قیادت پرکسی بھی وقت غالب آنے کا انتظار کریں گے. اگر ان کے ذھن سے پاکستان پر حکومت کے مینڈیٹ کو پاکستان کی ملکیت کا حق سمجھنے کا بھوت نہ نکالا گیا تو فوجی جرنیل بھی شریف خاندان کی چاکری کریں گے جیسے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس صاحبان ن لیگ کے نمائشی صدر اور گورنر وغیرہ بن کر عدلیہ کے وقار میں کوئ اضافہ نہیں کرتے."
18/12/2023
اسرائیلی 'سپرپاور'؟
اسرائیل حوثی قبائل کےمیزائل حملوں کا کوئی جواب نہ دےسکاتواب امریکی وبرطانوی بحری بیڑےیمن پرحملہ کرنےآرھےہیں۔
11/12/2023
غزہ اور عالم اسلام ؟
منافق حکمران اورجرنیل دبک کربیٹھ گئے ہیں۔ اھل غزہ پروحشیانہ اسرائیلی حملےجاری ہیں حماس کی مزاحمت جاری ھے۔
26/11/2023
ڈالرکی اسمگلنگ رکنےسے کس کو فائدہ؟
پاکستان سےڈالر کی اسمگلنگ رکنےسےروپے کی بجائےافغانی مضبوط، 76 کی بجائے ڈالراب 69 افغانی کاھے۔
26/11/2023
فلسطینی ریاست کی طرف پیشقدمی؟
غزہ میں اسرائیل کےساتھ جنگ کےبعد ناروے کی پارلیمنٹ نےفلسطین کو تسلیم کرنےکی قرارداد منظور کرلی۔
26/11/2023
گریٹرپنجاب اورسندھودیش کاخواب؟
نوازشریف نےسیاست پنجاب اور زرداری نےسندھ تک محدودرکھی ھےکہ پاکستان ٹوٹےتب بھی اقتدارانہی کوملے۔
26/11/2023
بھارت میں افغان مشن بند : پاکستان اور خطے پر اس کے ممکنہ اثرات ؟::::::::؛
پاکستان اور بھارت دونوں ھی برطانوی استعمار کی غلامی میں رہ چکے ہیں اور دونوں ممالک کی اسٹیبلشمنٹس ابھی بھی برطانیہ کے جانشین امریکہ کے زیر اثر ہیں۔ افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے معاملے میں دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ دونوں ہی ایک پیج پر ھیں۔
جب سے بھارت میں مودی کی ھندو انتہا پسند حکومت برسراقتدار آئی ھے بھارتی فوج پر بھی امریکہ کو بہت رسوخ حاصل ھوچکا ھےجوکہ پاکستان پر امریکی اثرورسوخ کے مقابلے میں بھی زیادہ ھے۔
2001 سے 2021ء تک افغانستان پر امریکی اور ناٹو ممالک کی افواج کی جارحیت اور قبضے کے 20 سالہ دورکے خاتمے تک باھمی دشمنی کی وجہ سے بھارت وھاں طالبان کے مخالف دھڑوں کی جبکہ پاکستان درپردہ طالبان کی مدد کرتا رھا اور آخر میں طالبان کامیاب رھے اور امریکی و اتحادی افواج کو شکست دےدی۔
افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد بھارت کو بھی فوجی طور پر افغانستان سے نکلنا پڑا۔ امریکی انخلاء کے بعد پاکستان بھی افغان طالبان سے تعلقات برقرار نہ رکھ سکا بلکہ اس پر افغانستان کے خلاف لڑنےکیلئے امریکہ دباؤ ڈال رھا ھے اور پاک افغان سرحد کے ساتھ ساتھ فوجی اڈے بھی مانگ رہا ھے۔ طالبان نے افغانستان میں حکومت قائم کرنے کے بعد پاکستان کی طرف سے سردمہری کی وجہ سے بھارت سے تعلقات قائم رکھنے کو ترجیح دی۔ یادرھے پاکستان کی محبت میں طالبان نے 15 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حکومت کا اعلان کیا جو کہ امریکی اور اس کےاتحادی بھارت کے وھاں سے انخلاء کا دن تھا۔ سوا دو سال کے اندر یکایک جانے کیوں بھارت نے افغانستان کی جانب ایسا سردمہری اور عدم تعاون کا رویہ اختیار کیا کہ طالبان نے دہلی میں اپنا سفارتی مشن ھی بند کرنے کا اعلان کردیا۔ پاکستان پرتو پہلے ھی افغانستان کے ساتھ لڑنے کیلئے امریکی دباؤ ھے تو کیا بھارت نے بھی افغانستان کے ساتھ قطع تعلقی کرکے امریکی اشارے پر پاکستان کو یہ پیغام دیا کہ افغانستان کے معاملے میں "بیٹا چڑھ جا سولی رام بھلی کرے گا"۔ یعنی بھارت پاک افغان تنازعہ کی صورت میں افغانستان کا ساتھ نہیں دے گا۔ افغان طالبان حکومت بھی بھارت کے رویے میں اچانک تبدیلی کو سمجھ نہیں پارھی اور بڑی سادگی سے اپنا ردعمل اپنا سفارتی مشن بند کرنے کی صورت میں ظاھر کر رھی ھے۔
اگر پاکستان امریکی و بھارتی جھانسےمیں آ کر کوئی غلط اقدام اٹھاتا ھے توتاریخ کا یہ سبق ھے کہ بھارت پشت سے وار کرنے سے نہیں چوکےگا۔
امریکہ اور اس کے مقامی گماشتوں کی خواہشات کےباوجود یہ تو بہرحال ممکن نہیں ھے کہ پاکستان اور بھارت کی افواج امریکی خواہش پر مل کر افغان طالبان کا مقابلہ کریں ۔ اس پر نہ پاکستانی قوم آمادہ ھے اور نہ فوج آمادہ ھوگی۔
08/10/2023
آئین کے محافظ چیف جسٹس اور آرمی چیف صاحبان!
قومی اسمبلی کیلئے انتخابات کی آئینی مدت 90 روز ھے۔ آئین شکنی میں صرف 30 دن ہیں۔
20/09/2023
ممکنہ پاک بھارت جنگ ؟ : دو موٹی تازی گائیں؟ :::::
امریکی بلاک چین اور بھارت کو ان کی معاشی ترقی کے تناظر میں دو موٹی گائیں قراردیتاھےجواس کی عالمی معاشی بالادستی کیلئےخطرہ ہیں۔۔امریکہ ھر صورت میں ان کا تصادم چاہتا ھے ورنہ عالمی معیشت اس کی گرفت سے نکل جائے گی۔ مگر چین اور بھارت اس امریکی چال میں آ کر اپنی معاشی ترقی کو داؤ پر لگانے کیلئے تیار نہیں۔
بھارت میں ستمبر میں منعقد ھونے والی جی 20 سربراہ کانفرنس کےدوران اور اس کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے کینیڈا میں ایک سکھ رہنما کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کرنا اور تمام مغربی ممالک کا اس کی تائید کرنا بھارت کو چین کے ساتھ جنگ کیلئے دباؤ بڑھانے کا ایک حربہ ھوسکتا ھے۔
پاکستان کے اندر پاکستان پر بھارت کے حملے کا ہوا کھڑا کرنا بھی امریکی دباؤ بڑھانے کی مہم کا ایک حصہ ھو سکتا ھے تاکہ پس پردہ رہ کر اگر چین اور بھارت کی نہیں تو پاکستان اور بھارت کا تصادم کروا کر مغرب کی عالمی معیشت پر برتری برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے۔ امریکہ دونوں ممالک میں اپنے اثرورسوخ کی بنیاد پر ان کی جنگ کروا بھی سکتا ھےاور روک بھی سکتا ھے۔ پاکستان کا مجبور میڈیا مستقبل قریب میں پاک بھارت جنگ ھونے کا بیانیہ یونہی تو نہیں چلا رہا ھے۔
15/09/2023
طورخم بارڈر کی بندش: پاکستان سے ڈالر 'اسمگلنگ' رکنے کے افغان کرنسی پر اثرات؟::::::
طورخم پاک افغان سرحدکی بندش سےپہلے21 اگست کو امریکی ڈالر 86 افغانی کاتھا۔ طورخم بارڈر کی بندش کے بعد 15 ستمبر کو 79 افغانی میں مل رہا تھا۔ یعنی بارڈر کی بندش کے بعد ڈالر کمزور ہوا اور افغانی مزید مضبوط ہوا۔
دراصل پاکستان کے میڈیا میں ایک بےبنیاد بیانیہ بنایا جا رہا ھے کہ پاکستان سے افغانستان کو ڈالر کی اسمگلنگ پاکستان میں ڈالر کا ریٹ بڑھنے کا سبب ھے اور یوں پاکستان کی معاشی تباہ حالی کا ذمہ دار افغانستان ھے۔ مزید یہ کہ افغان طالبان ڈالر کی اسمگلنگ کھلوانے کیلئے سرحدی جھڑپیں کرتے ہیں جوکہ افغانستان کے ساتھ بڑی جنگ کا سبب بن سکتی ھے۔ یعنی ذھنی طور پر افغانستان کےساتھ جنگ کیلئے ذہن سازی کی جارہی ھے۔
دو سال قبل 2021ء میں افغانستان میں طالبان کے برسراقتدار آنے کےبعد کرپشن پر قابو پالینے کے نتیجے میں افغانی کرنسی کے مقابلےمیں امریکی ڈالر منہ کے بل گرچکا ھے۔ اب نوبت یہ آچکی ھے کہ افغانستان میں افغان کرنسی افغانی کے علاوہ دو بین الاقوامی کرنسیوں امریکی ڈالر اور ریال کے علاوہ پاکستانی روپیہ سمیت ہر کرنسی پاس رکھنےپر پابندی عائد کردی گئی ھے۔
اب پاکستان سے افغانستان کو ڈالر کی اسمگلنگ محض با اثر اسمگلروں کا دھندا ھے۔ افغانستان میں چینی سرمایہ کاری آنے کے بعد امریکی سرمایہ کار بھی اربوں ڈالر لگانے کیلئے پر تول رہے ہیں۔ ان حالات میں ڈالروں کی بہتات سےافغانستان کی جانب سے ڈالروں کےاسمگل ہونےکا امکان ھے۔ یہ بھی یاد رھے کہ صرف ایک مہینے میں طالبان کے افغانستان کے ساتھ 6.5 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کے معاہدے ھوچکے ییں۔ طالبان کا افغانستان زوال پذیر پاکستان سے ہرلحاظ سے بہت آگےجارہا ہے۔۔
06/09/2023
مہنگائ کا آسمانی علاج : عوام کنگال اور اب 'مافیاز' بےبس؟:::::::::
اللہ تعالیٰ کی تدبیر بڑی باریک بین اور وسیع ہوتی ھے۔ ایک فریق کا قصور ھو تو ایک فریق ہی لپیٹ میں آتا ھے اور تمام فریق ملوث ھوں تو سارے ھی زد میں آتے ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی کا قیامت خیز طوفان برپا کرنے میں حکومت سے لے کر عوام تک سارے فریق ملوث ہیں اس لئے یہ تمام کے تمام ذمہ دار فریق فطرت کی تدبیر اور تعزیر کا سامنا کررھےہیں اور کسی کے پاس راہ فرار نہیں ھے۔
حق تو یہ تھا کہ عوام ناجائز مہنگی چیزوں کا منظم طور پر انجمن ہائے صارفین بنا کر مقابلہ کرتے لیکن اانہوں نے جبتک ممکن ھوا کبھی مہنگائی کے خلاف مزاحمت نہیں کی اور جب تک سکت رھی ھر چیز ہر قیمت پر خریدلی۔ اس لئے عوام کی خالی جیبیں مہنگی اشیاء کا جبری عوامی بائیکاٹ کا کام کرگئیں۔
حکومت،آئی ایم ایف سمیت کسی کے پاس کوئی ایسا فوری طریقہ یاحوصلہ ھی نہیں ھےکہ عوام کی جیبوں میں پیسہ منتقل کرسکےاور جامد معیشت کا پہیہ فوری حرکت میں آسکے۔
پاکستان میں اندھا سرمایہ دارانہ نظام قائم ھے۔۔تمام ریاستی ادارے اس فاسد ترین کی پشت پر ھر ظلم کرگزرتے ہیں۔ اس نظام کے خلاف کہیں کوئی شنوائی نہیں ھے اس لئے پھر دست قدرت ہی حرکت میں آچکا ھے۔
عوام کی قوت خرید ختم ھونے اور اشیاء کی قیمتوں میں بےلگام اضافے کرنے والوں کےاپنے مال کی کھپت بہت کم ھوچکی ھے؛ کچھ چیزوں میں تو اب ذخیرہ اندوزوں کو منہ کی کھانی پڑ رہی ھے مثلا پھلوں اور سبزیوں کے نرخ حیران کن حد تک نیچے رہتے ہیں ۔ گاڑیوں کی قیمتیں کئی گنا بڑھانے کے نتیجے میں گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت کم ھونےسے کارپلانٹ بند پڑے ہیں جس سے کار مافیا اور ٹیکس نچوڑ حکومت بھی سزا بھگتنے پر مجبور ھوچکے ہیں۔ مہنگائی مافیاؤں کا قافیہ تنگ ھونے کا آغاز ھوچکا ھے۔
بجلی کی قیمتوں میں کئی گنا قاتلانہ اضافوں کی وجہ سے عوام کیلئے بل بجلی دینا ممکن ہی نہیں رھا۔ اس صورت حال میں نہ عوام نے بل بجلی دینے ہیں اور نہ دنیا کی کوئی قوت عوام کی خالی جیبوں میں سے ان بلوں کی رقم برآمد کروا سکتی ھے۔ آئی ایم ایف کی بل بجلی میں رعایت نہ دینے کی ضد ھو یا نگران حکومت کی شعبدہ بازیاں سب بل وصولی میں ناکام ھونگی۔ جتنا مرضی زور لگا لیں یہاں جرنیلوں کی دھشت بھی نتیجہ خیز نہیں ھوگی۔اگر بل بجلی بھیجنے والے پاگل ھوچکے ہیں تو تو عنقریب حالات انہیں راہ راست پر لے آئیں گے۔
بجلی کےمعاملے میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے2023ء سارا سال موسم کچھ ایسا متوازن رہا کہ بجلی کی کھپت کم ھونے کی وجہ سے معاشی دھشتگرد ستمبر 2023 ء کے علاوہ چیخیں نکلوانے والے بل نہ بھیج سکے۔ اب ستمبرکےبعد تو ویسے بجلی کی کھپت بہت کم رہتی ھے۔ یہ ھے قدرت کا وہ انتظام جس نے بجلی مافیا اور اس کے سرپرستوں کے عزائم کو ناکام بنایا اور عوام کو بچایا۔۔ اب عوام اگلے موسم گرما تک مزاحمت برداشت کرسکتے ہیں۔منصفانہ بجلی کے بلوں کا مقصد حاصل کرنے کیلئے عوامی جدوجہد کے سوا کوئی چارہ ھی نہیں رہ گیا۔
عوام کے تیور دیکھ کر ظلم کے عادی بجلی کے محکمے کے اہلکاروں نے سرکار کے ساتھ مل کر اگلی صف بندی شروع کردی ھے یہ حرکت نام نہاد بجلی چوری روکنے کے نام پر ھوگا اور مقصد عوام کو دبانا ھوگا۔ اس مقصد کیلئے فوج سمیت دیگر سکیورٹی اداروں کو بھی معاملے میں گھسیٹنے کی پوری کوشش کی جاسکتی ھے۔
ہر مہینے کی 15 تاریخ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی وغیرہ کے نام پر عوام پر ایک اور وار کرنے کےایک ڈیڈلائن ھوتی ھے۔یوں 12 مہینوں میں 24 مرتبہ سرکاری طور پر عوام کے وسائل لوٹنے کا اہتمام کیا جاتا اور مہنگائی کے تازہ ترین طوفان برپا کئے جاتے ہیں،
03/09/2023
کشمیر کا مستقبل : مشکوک اقدامات و واقعات؟ ::::
(1) بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی آئین کے آرئیکل کی شق 370اے کے تحت مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کیلئے بھارتی حکومت سے ٹائم فریم مانگ لیا ھے۔
(2) گلگت بلتستان میں انٹرنیشنل پروازوں کی اجازت دی جاچکی ھے۔
(3) 2019 میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے بھارتی اقدام کے بعد سے چین بھی مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں بھارت کےساتھ حالت جنگ میں ھے اور اس نے اس سے بھی مزید آگے بڑھ کر مزید بھارتی علاقوں پر دعوی کر رکھا ھے اورحال ھی میں چین نے بھارت سے متعلق ایک نیا نقشہ جاری کردیا ھے ۔ محسوس ھوتا ھے چین کسی متوقع علاقائی تنازعہ کے لئے پیشگی تیاری کر رھا ھے۔
(4) بھارت نے بین الاقوامی مقابلہ حسن کیلئے مقبوضہ کشمیر کا انتخاب کیا ھے۔
(5) پاکستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جبری رجیم چینج آپریشنوں کے ذریعے اتنا عدم استحکام پیدا کر دیا گیا ھے کہ جیسے یہ پہلے سے طے شدہ کسی منصوبہ بندی کا حصہ ھو ۔
پاکستان تو 9 اپریل 2022ء کے رجیم چینج آپریشن کے نتیجے میں ھر لحاظ سے مفلوج سا ہو گیا ھے۔
پاکستان کے عوام کو خصوصی طور پر معاشی طور پر کچلنے کا عمل جاری ھے۔ پاکستان کے عوام ملک چھوڑ چھوڑ کر بیرون ملک جارھے ہیں انہیں ملک کی بجائے اپنی اور اپنی اولادوں اور جان و مال کی فکر لاحق ھوچکی ھے۔
پاکستان میں ھمہ جہت غیر یقینی کے ماحول میں اگر بھارت اور امریکہ مل کر خودمختار کشمیر کی سازش کریں تو یہ عین ممکن ھے۔ بھارت کی سپریم کورٹ کی مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو بحال کرنا کشمیری مسلمانوں کیلئے ھمدردی کی وجہ سے نہیں بلکہ امریکی، بھارتی اور اسرائیل کی کشمیر کو خودمختار ریاست بنانے کیلئے سہولت کاری کے علاوہ کچھ نہیں ھے۔ بھارت کیلئے تو کشمیر پر قبضہ جاری رکھنا وبال جان بن چکا ھے۔ دس لاکھ بھارتی فوج بھی کشمیری جذبہءحریت کو دبانے میں ناکام ھے۔ بھارت کو مستقبل میں ایک خودمختار کشمیر کےساتھ تعلقات بنانے میں زیادہ فائدہ ھے تاکہ وہاں سے اسے پانی کی فراہمی مستقبل میں بھی جاری رہے جو کہ بھارت کیلئے زندگی اور موت کا معاملہ ھے۔ بھارت کا سٹریٹجک پارٹنر امریکہ کشمیر میں بیٹھ کر پورے ایشیا کے خطے پر نظر رکھنے کا ارادہ رکھتا ھے اسرائیل ویسے ہی جمہ جنج نال بن کر ان دونوں ملکوں کےساتھ چمٹا رھےگا۔ امریکہ بھارت کو چین کے مقابل صف آراء کرنا چاھتا ھے۔ بھارت ابھی تک امریکہ کے دام میں نہیں آیا۔ بھارت کی صنعت کا چین سے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار ھے۔
خودمختار کشمیر کا خواب سہانا ضرور ھے لیکن یہ سودا بکنے والا نہیں ھے۔ اگر مقبوضہ کشمیر میں دس لاکھ بھارتی فوج موجود ھے تو جوابا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں پاکستانی فوج تعینات ھے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے لداخ ریجن میں چین جنگ کیلئے مکمل تیار بیٹھا ھے۔
2021ء سے بھارت کے شمال مغرب میں پاکستانی سرحد کے پار افغانستان کی طالبان حکومت بھی کشمیر میں امریکی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گی ۔
افغانستان میں طالبان حکومت برسراقتدار آجانے کے بعد چین افغانستان کے ساتھ تعلقات قائم کرکے افغانستان کی واخان کی پٹی کے راستے سے پاک چین سی پیک منصوبے کے متبادل سڑک تعمیر کر چکا ھے اور افغانستان میں کئی مشترکہ منصوبوں پر کام شروع کرچکا ھے۔ اس کے باوجود چین سی پیک منصوبے کو جاری رکھنے کا پورا عزم رکھتا ھے۔
اندرونی سیاسی، عدالتی اور معاشی بحرانوں کی وجہ سے پاکستان کی ریاست کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے نئی تبدیلیوں پر کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آ رہا ھے۔ ورنہ بھارتی سپریم کورٹ کےمقبوضہ کشمیر کے ریاستی تشخص کی بحالی پر کوئی ردعمل سامنے آنا چاہئے تھا۔
مقبوضہ کشمیر کی حیثیت میں کوئی بھی غیرمعمولی تبدیلی اب پاکستان کے سیاستدانوں سے زیادہ مقتدر جرنیلوں کا معاملہ بن چکا ھے۔ افواج پاکستان کو 1971 ء کے سقوط مشرقی پاکستان کے حالات و واقعات کو ذہن میں تازہ رکھنا چاہئے جب اندرونی عدم استحکام اور کشیدگی کے نتیجے میں پاکستان دولخت ھو گیا تھا۔ افواج پاکستان کو جلد ازجلد منصفانہ انتخابات کروا کر اپنے آپ کو کشمیر کے بارے میں دشمن کی بدنیتی کے مقابلے کیلئے تیار کر لینا چاہیے اور کشمیر کے بارے میں تو مکمل تیار رہنا چاہئے کہ دشمن کسی بھی وقت وار کرسکتا ھے۔
27/08/2023
جڑانوالہ فسادات : بیرونی تعلق؟ :::::::
امریکہ کےطول وعرض سےپاکستانی عیسائیوں کا اقوام متحدہ کےسامنےاحتجاج ھوا جو کہ عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی باقاعدہ مہم کا حصہ تھا۔ اصولا عیسائی برادری کو پہلے پاکستان میں سراپا احتجاج ھونا چاھیے تھا؛ اقوام متحدہ کے سامنے احتجاج تو بہت آگے کی بات ھے۔
جڑانوالہ مذھبی فسادات کو ایک ٹریلر سمجھنا چاہئے۔ پی ڈی ایم کی ناجائز حکومت نے اپنے16 ماہ کے دور حکومت میں غلط سیاسی اور معاشی پالیسیوں سے ملک کو بارود کا ایک ڈھیر بنا دیا ھے جو ایک شعلہ دکھانے سے ملک کو جلا کر بھسم کر سکتا ھے۔ ناقابل برداشت بجلی کے بلوں نے عوام۔کا بھرکس نکال دیا ھے۔
اگر اسٹیبلشمنٹ نے منصفانہ انتخابات کو یقینی بنا کر حالات کو نہ سنبھالا تو سب سے زیادہ نقصان اسی کا ھوگا کیونکہ پی ڈی ایم کی تباہ کن حکومت کو اسی نے مسلط کیا تھا اور بدقسمتی سے نگران حکومت بھی غیر جانبدار ھونے کا تاثر قائم کرنے میں ناکام ھی ھے۔
اقوام۔متحدہ کے سامنے مظاہرہ پاکستان میں پی ڈی ایم کی حکومت کےخلاف بیرون ملک سراپا حتجاج پاکستانی تارکین وطن کو عیسائی دنیا کی مذھبی نفرت اور انتقام کا نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ خلاف معمول اندرون ملک بھی مسیحی رھنماؤں کی مدعیت میں درجنوں ایف آئی آروں میں ھزاروں افراد کو نامزد کردیا گیا ھے۔
اور یہ دونوں جڑانوالہ کے معاملہ کو طول دینےوالے اقدامات ایسے وقت میں ھورہےہیں کہ جڑانوالہ میں مبینہ توہین قرآن کے واقعہ اور چرچوں پر انتہاپسندوں کے مبینہ حملوں کے باوجود قومی سطح پر عیسائی برادری کے متاثرین کے ساتھ حکومت و عوامی ھر سطح پر ھمدردی کا وسیع تر مظاہرہ کیا گیا ھے۔
سیاسی و گروھی مفادات کے حصول کیلئے مذھبی جذبات کو بھڑکانے والے عناصر کا جڑانوالہ فسادات کی پشت پر ھونا قرین قیاس ھے۔ نگران حکومت کے قیام کے بعد انتخابات میں شکست سے خوف زدہ عناصر ہر صورت میں انتخابات سے فرار کیلئے ھر جائز و ناجائز حربہ استعمال کرچکے ہیں اور مذھبی جذبات کو بھڑکانا تو آسان بھی ھوتا ھے۔
25/08/2023
امریکہ کی جگ ہنسائی؟ امریکی اسٹیبلشمنٹ کی سابق صدرٹرمپ کےخلاف آفیشل سیکرٹ قانون کےتحت کارروائی
23/08/2023
بل دےدےکر پیسےختم؛
تنگ آمد بجنگ آمد!
مظفرآباد کے تمام لوگ متحد ،بل جلادیے، میٹر نہیں کاٹنےدینگے۔
19/08/2023
مہنگائی سے متاثر ترین دوطبقات اور اس کی وجہ اور پائیدار حل ؟ ::::::::::
مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ھونے والے دو طبقات
(1)تنخواہ دارملازمین اور
(2)کرائےپر اٹھائی گئی جائیدادوں کےمالکان ہیں۔
کیونکہ :
تنخواہ دار ملازمین بشمول جنرلز وججز اپنی تنخواہ میں ازخود اضافہ نہیں کرسکتے اور نہ ھی کرایہ پر دی گئی جائیدادوں کے مالکان ازخود مکانات،دکانات اور جائیدادوں کے کرایوں میں اضافہ کرسکتےہیں۔ تنخواھوں اور کرایوں میں اضافہ سال میں ایک دفعہ ہی ھوتا ھے جبکہ اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں روزانہ کے حساب سے اضافہ ھو جاتا ھے۔
اگر تنخواھوں اور کرایوں کا تعین ترجیحا سونے اور چاندی کی مقدار میں طے کیا جائے البتہ ادائیگی پاکستانی روپوں میں کی جائے تو یہ ایک پائیدار حل ھے۔ بصورت دیگر سونے اور چاندی کی جگہ پر ڈالر، پاؤنڈ، یوآن یا دیگر کسی کرنسی میں تنخواھوں اور کرایوں کا تعین ملازمین اور مالکانِ جائیداد کو روپے کی مسلسل گراوٹ سے پیدا ھونے والے استحصال سے مکمل طور پر محفوظ رکھ سکتا ھے۔ سرکاری ملازمین کے علاوہ دیگر شعبوں کے ملازمین اور انکے مالکان تو کسی سرکاری مداخلت کے بغیر باھمی رضامندی سے تنخواھوں اور کرایوں کو سونے چاندی یا کسی مستحکم غیر ملکی کرنسی میں خود طے کر سکتے ہیں۔ اس طرح خود عوام ہی اپنے اور ملک کے معاشی استحکام کا مقصد حاصل کرسکتے ہیں۔
05/07/2023
توہین قرآن کا دلخراش واقعہ: حکومت پاکستان سویڈن کےسفیرکو نکال دےاور اپنا سفیر واپس بلائے؟ :::::
چونکہ سویڈن کےایک جج کی جانب سےقرآن پاک کےنسخےکونذرآتش کرنےکی اجازت دی گئی ھے اس لئے پہلے پی ڈی ایم کی حکومت سویڈن سے اپنا سفیر واپس بلائے اور سویڈن کے سفیر کو ملک سے نکال دے۔ نیز حکومت پاکستان اقوامِ عالم بالخصوص اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو بھی سویڈن کے سفارتی بائیکاٹ پر آمادہ کرے۔
مغربی ممالک کا یہ وطیرہ ھے کہ جب مسلم ممالک کے عوام کو بھڑکانا ھوتا ھے اپنے ھاں اسلام یا اسلامی شعائر کی توہین کا کوئی واقعہ کروادیتے ہیں اور عالم اسلام کا مغرب نواز پریس اور میڈیا بڑے اہتمام سے سرخیاں جما کر مسلم عوام کے مذھبی جذبات کو خوب بھڑکا دیتا ھے اور پھر ایک مدت کیلئے عالم اسلام میں اتنی افراتفری کا ماحول پیدا کردیتا ھے کہ سینکڑوں مسلمان شہید بھی ھو جاتے ہیں نیز مسلمان مظاہرین اپنی ہی نجی اور سرکاری جائیدادوں کا بےتحاشا نقصان بھی کردیتے ہیں۔
عموما توھین مذھب کے واقعہ کے خلاف احتجاج کے دوران ھی مقامی و عالمی اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے چپکے سے مسلمانوں کے خلاف کوئی بڑا اقدام کرلیاجاتا ھے جو کہ احتجاج کی فضا میں ہی دبادیاجاتا ھے۔
توہین اسلام کے نتیجے میں ھونے والےاحتجاجی پروگرام مسلم ممالک کے مغرب نواز حکمرانوں کیلئے بھی اپنے خلاف جاری ھر قسم کی جدوجہد سے آرام کا وقفہ ھوتا ھے۔ ھوشیار مسلمان حکمران حکومتی سطح پر کوئی مؤثر عملی قدم اٹھانے کی بجائے مکمل عیاری سے احتجاجی مظاہروں اور پروگراموں کے حامی بن کر عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ھوجاتے ہیں اور یہود کے زیر اثر عالمی و مقامی میڈیا ان بد طینت حکمران طبقات کا پورا ساتھ دیتا ھے۔
توہین اسلام سے منسلک کی گئی کارووائی کا نمایاں اور قابل غور یہلو یہ ھوتا ھے کہ اس واقعےکے ذمہ دار کے خلاف کچھ بھی نہیں ھو پاتا۔ اگر توھین اسلام کے کسی ذمہ دار کے خلاف کوئی کارروائی ھوتی بھی ھے تو یہ اقدام کرنے والی کوئی حکومت، حکومتی ایجنسی نہیں ھوتی بلکہ ملت اسلامیہ کا کوئی غیرت مند فرد ھی ھوتا ھے۔۔یہ توھین اسلام کے ذمہ دار کو سزا دینے کا فریضہ ایک مسلمان کو ادا ہی اس لئے کرنا پڑتا ھے کہ مسلمان ممالک کے حکمران مغرب کی ذھنی غلامی کا شکار ہیں اور کبھی کچھ نہیں کرتے۔
سویڈن میں قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے توھین مذھب کے واقعہ میں سویڈن کی عدلیہ کے ایک جج کاحکم وہاں کی حکومت کے اس واقعے میں براہ راست ملوث ہونے کے مترادف ھے لیکن مسلمان ممالک کے حکمران حکومتی سطح پر کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے۔ توہین قرآن مجید کے اس دلخراش واقعے پر کسی کی غیرت جاگے گی تو وہ ملت اسلامیہ کی کوئی حکومت نہیں اس کا کوئی باغیرت فرد ھی ھوگا۔
پاکستان کی حکومت کیلئے تو یہ بھی آسانی ھے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی کوشش سے اقوام متحدہ نے سال کا ایک دن اسلاموفوبیا کے نام پرمختص کیا ھوا ھے۔ سویڈن میں قرآن پاک کی توہین کی کارروائی سیدھا سیدھا اسلاموفوبیا یعنی اسلام سے نفرت کا اظہار ھے۔ امید ھے کہ اگر پی ڈی ایم کی حکومت اقوام متحدہ میں سویڈن میں قرآن پاک کی بیحرمتی کے خلاف ایک قرارداد پیش کرکے اسے متفقہ طور پر منظور کروانے کی کوشش کرے تو وہ قراردار باآسانی منظور بھی ھوسکتی ھے اور عالمی سطح پر ملک وقوم کیلئے عزت و وقار کا باعث بھی ھوسکتی ھے۔
27/06/2023
روس یوکرین جنگ کی وجہ؟ امریکہ وبرطانیہ کےکہنےپریوکرین نے اپنےایٹمی ہتھیار روس کےسپردکردیے۔
24/06/2023
30 نومبر 1997 کو سپریم کورٹ کے10 ججز نےاپنےچیف سجادعلی شاہ کودبالیاتھا۔ اب 2 تو7 سےتگڑےنہیں ورنہ۔؟
24/06/2023
پاکستان کا بحران : امریکہ کو افغانستان میں امریکہ کی مدد سے شکست کا انتقام؟ ::::::::::
آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل حمید گل نے کہا تھا کہ پاکستان نےافغانستان میں روس کو امریکہ کی مدد سے شکست دی تھی ؛ اور تاریخ یہ بھی لکھے گی کہ پاکستان نے افغانستان میں امریکہ کو امریکہ کی مدد سے شکست دی؛ اور ایک قہقہہ بلند کیا تھا۔ پاکستانی جرنیلوں کی ایسی اور بہت سی ناقابل معافی گستاخیاں ھیں کہ جب امریکہ کو موقع ملا انہیں نشان عبرت بنانے کیلئے ہر حربہ استعمال کرے گا۔ اگر ممکن ھوا تو ان پر نیورمبرگ سٹائل میں عالمی عدالت میں نازی جرنیلوں پر جنگی جرائم کےمقدمات کی طرز پر مقدمات بھی ضرور چلائےگا عراقی صدر صدام حسین اور لیبیا کے کرنل قذافی قریب کی مثالیں ہیں کہ کیسے انہیں نمونہء عبرت بنایا گیا۔
افغانستان میں جو پاکستان نے امریکہ کو امریکہ کی مدد سے شکست دی تھی اور پھر پاکستان ھی کی مدد سے اگست 2021ء میں امریکہ نےاپنی اور اتحادی ناٹو اتحاد کی شکست خوردہ افواج کا انخلاء مکمل کیا تھا۔ پاکستانی قوم بلکہ پس پردہ پاکستانی افواج امریکی بے بسی اور اپنی کامیاب افغان پالیسی پر خندہ زن تھیں۔
امریکہ نے افغانستان میں اپنی درگت کا افواج پاکستان سے بدلہ لینے کا آغاز یوں کیا کہ دس مہینے کے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ایکسٹینش کیلئے امریکی حمایت حاصل کرنے کے چکر میں 9 اپریل 2022ء کو رجیم چینج آپریشن کر ڈالا جس کے بعد ملک ایک طویل اور ھمہ جہت بحران کا شکار ھوگیا۔
9 اپریل 2022ء کا بحران پیدا کرکے امریکہ نے بالواسطہ پاکستان کی قوم اور فوج کو آنا فانا ایک دوسرے کے سامنے لاکھڑا کیا۔یہ کام بھارت،بھارتی افواج، امریکہ یا امریکی افواج مل کر بھی سرانجام نہیں دے سکتی تھیں۔۔ یوں امریکہ نے پاکستانی افواج کو پاکستان کے عوام سے ٹکرا دینے کی انتقامی پالیسی اپنا لی ۔ بالکل پاکستانی فوج کی افغان پالیسی یعنی امریکہ کو امریکہ کی مدد سے شکست دینے کے جواب میں پاکستان میں فوج کو قوم کی مدد سے یا فوج کے ہاتھوں قوم کو شکست دلوانے کی حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کردیا۔ دونوں صورتوں میں امریکہ کی انتقامی پالیسی کامیاب ھوسکتی ھے۔
پاکستان کے جرنیلوں اور سیاستدانوں کو مل کر پاکستان اور پاکستانی فوج کو افغانستان میں امریکی کے انتقام سے بچانا ھے۔ مبینہ امریکی انتقامی پالیسی کا مزید ثبوت یہ ھےکہ عمران خان کی حکومت تبدیل کرنے کا امریکی مطالبہ پورا ھوجانے کے فوری بعد امریکی اعلی حکام نے اور مالیاتی اداروں کے افسران نے پاکستان کے دورے توشروع کردیے مگر خود امریکہ نے کسی قسم کی عملی مدد کی اور نہ آئی ایم ایف کے ذریعے پاکستان کو مالی امداد دلوائی۔ البتہ فوجی اڈوں کا مطالبہ کردیا تاکہ پاکستان کو افغانستان میں ایک اور جنگ میں پھنسا کر وہاں امریکی شکست کا حساب برابر کیا جاسکے۔ جب پاکستان امریکہ کےاس دام میں نہ آیا تو امریکی حکام کا پاکستان میں آنا جانا بھی رک گیا۔ امریکی انتقامی سوچ کا توڑ کرنے کیلئے پاکستان کو مالی امداد کیلئے پھر سے چین اور دیگر دوستوں کا ھی سہارا لینا پڑا جو کہ پھر ایک ناقابل معافی گستاخی ٹھہری۔
ماضی میں کی گئی پاکستانی جرنیلوں کی بہت سی ناقابل معافی گستاخیاں اور بھی ہیں سرفہرست ان میں پاکستان کی ایٹمی قوت کو برقرار رکھنا ھے۔
..
24/03/2023
عام انتخابات کروائے جائیں، انتخابات کا التواء قبول نہیں: امیر جماعت اسلامی سراج الحق::::::::::
امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نےکہا الیکشن کمیشن کا پنجاب میں الیکشن ملتوی کرنا قابل قبول نہیں۔ انہوں نے پورے ملک میں انتخابات کا مطالبہ کیا اور مزید کہا کہ کسی ایک پارٹی کے دباؤ میں آئے بغیر الیکشن کمیشن اپنی غیر جانبداری ثابت کرے۔۔
جماعت اسلامی پنجاب میں ھر نشست پر اپنا امیدوار کھڑا کرچکی ھے۔ امیر جماعت اسلامی نے 9 اپریل 2022ء سے مسلط 14جماعتوں کی حکومت کی کارکردگی کوصفرقراردیا۔۔
یادرھے پی ڈی ایم کی حکومت اپنی ناقص ترین کارکردگی کی بنیاد پر مسلسل انتخابات سے راہ فرار اختیار کررھی ھے۔ پی ڈی ایم کی عوام میں غیرمقبولیت کی انتہا اور الیکشن سے فرار کی صورت حال کو دیکھتے ھوئے جماعت اسلامی عوام الناس کی توجہ حاصل کرے اور انتخابات میں مقابلہ ھی جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے درمیان برپا ھو۔ کراچی اور گوادر کے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کا عوام کی نمائندہ بن کر ابھرنا امید کی نئی کرن ھے۔
Be the first to know and let us send you an email when Digest of Current Affairs & Pakistan Affairs posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.
Contact The Business
Send a message to Digest of Current Affairs & Pakistan Affairs: