Zain Bangash

Zain Bangash Professional Filmmaker and Passionate Vlogger.

09/06/2023

Short Pizza Trip To Maikay Top || Beautiful View Point || Zain Bangash

Like Share And Subscribe My YouTube Channel
https://youtu.be/bwsg3awX7jc

30/05/2023

Parachinar View From Maiky View Point

A transgender Nono was shot to death in Qissa Khwani area of Peshawar. Yesterday a transgender Chand was targeted in Mar...
19/03/2022

A transgender Nono was shot to death in Qissa Khwani area of Peshawar. Yesterday a transgender Chand was targeted in Mardan. A few days back five trans women were shot in their home in Mansehra. So far up to 75 transgender persons have been killed in Khyber Pakhtunkhwa since 2015.

پشاور مسجد افسوسناک سانحے کے بعد امداد کے منتظر بے یار و مددگار، مستحق یتیم زخمی امید عباس کی علاج معالجہ، دیگر ضروریات ...
06/03/2022

پشاور مسجد افسوسناک سانحے کے بعد امداد کے منتظر بے یار و مددگار، مستحق یتیم زخمی امید عباس کی علاج معالجہ، دیگر ضروریات اور فنڈز زیادہ موصول ھونے کی صورت میں مالی طور پر کمزور اور مستحق دیگر زخمیوں کو ریلیف دینے کےلٸے مذکورہ بالا مہم کے نام سے ریلیف پیکیج دینے کےلٸے حسبِ توفیق مدد فرما کر اپنا قومی، مذہبی اور انسانی فریضہ ادا کرنے کی عاجزانہ اپیل کرتے ہیں
مخیر حضرات، اہل ثروت، آل ڈونرز، انسانیت کے حبدار اور مظلوموں کے مددگار دیٸے گٸے جواٸنٹ اکاونٹ اور موباٸل اکاونٹس پر اپنے عطیات، مالی امداد اور ریلیف پیکیج بھیج سکتے ہیں

امدادی پیکیج کے اعداد و شمار اور تفصیلات حسبِ ضرورت ڈونرز اور قوم سے شواہد کیساتھ پبلک کی جاٸے گی

(امید اینڈ اَدرز ریلیف پیکیج)

BANK OF KHYBER PCR JOINT A/C.

A/C Title: Bashir H, Zakir H & Talat H

1. If 10 Digit A/C. 2007805163

2. 14 Digit A/C. 00762007805163

3. 16 Digit A/C. 0076002007805163

4. IBAN PK52KHYB0076002007805163

5. EasyPaisa: 03459155911

6. JazzCash: 03000515506
Zakir Hussain EASYPAISA & JAZZCASH

شہید فہیم عباس (کمسن بچے) کے والد 'عقیق حسین ' لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے آئی سی یو وارڈ میں ہیں. اس وقت آپکے دعاوں کی ض...
05/03/2022

شہید فہیم عباس (کمسن بچے) کے والد 'عقیق حسین ' لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے آئی سی یو وارڈ میں ہیں. اس وقت آپکے دعاوں کی ضرورت ہے کیونکہ والدہ نے بیٹے کو دفن کر دیا اب اپنے شوہر کے لیے جائے نماز پہ بیٹھی دعا کر رہی ہیں

پاراچنار سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اسد علی کل کے خودکش دھماکے میں زحمی ہوئے تھے  آج شہید ہوگئے۔انااللہ واناالیہ راجعون
05/03/2022

پاراچنار سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اسد علی کل کے خودکش دھماکے میں زحمی ہوئے تھے آج شہید ہوگئے۔
انااللہ واناالیہ راجعون

05/03/2022

پشاور بلاسٹ میں پاراچنار کے شہدا کی تعداد 13 سے زائد ہوگئی۔
یہ اللہ رحم فرما😭
آمین

25/02/2022

پاراچنار کو پاراچنار کیوں کہا جاتا ہے؟
مختصر تاریخ 📜

Why is Parachinar Called "Parachinar"?
Short History📜

Share This Video

Watch On Youtube 👇
https://youtu.be/8AE9aC2E4W0

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎یومِ شہادت محسن نقوی15 جنوری 1996دلوں کو چھو لینے والی شاعری کے خالق ...
15/01/2022

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
یومِ شہادت محسن نقوی
15 جنوری 1996

دلوں کو چھو لینے والی شاعری کے خالق محسن نقوی کی آج 26ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ محسن نقوی کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے تھا مگر بسیرا لاہور میں کیا۔ غزل کے کلاسیکی ڈھنگ کے ساتھ نئے زمانے کا انگ اور شگفتگی شامل کی تو ہر سو پذیرائی ملی

15 جنوری 1996ء کو دہشت گردی کے اندھیرے نگل گئے، مگر ان کی بے مثل شاعری انہیں دلوں میں ہمیشہ زندہ رکھے گی۔

محسن نقوی شاعر محبت
ﺳﯿﺪ ﻣﺤﺴﻦ نقوی ﮐﺎ ﻣﮑﻤﻞ ﻧﺎﻡ ﺳﯿﺪ ﻏﻼﻡ ﻋﺒﺎﺱ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﺤﺴﻦ ﺍُﻥ ﮐﺎ ﺗﺨﻠﺺ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﻔﻆ ﻧﻘﻮﯼ ﮐﻮ ﻭﮦ ﺗﺨﻠﺺ ﮐﮯ ﺳﺎتھ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ 5 ﻣﺌﯽ 1947 ﺀ ﮐﻮ ﻣﺤﻠﮧ ﺳﺎﺩﺍﺕ ﮈﯾﺮﮦ ﻏﺎﺯﯼ ﺧﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ - ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮔﻮﺭﻧﻤﻨﭧ ﮐﺎﻟﺞ ﺑﻮﺳﻦ ﺭﻭﮈ ﻣﻠﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﮔﺮﯾﺠﻮﯾﺸﻦ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﭘﻨﺠﺎﺏ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺳﮯ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﯿﺎ اور کم و بیش اسی زمانے میں ان کی شاعری اور ذاکری کا آغاز ہوا۔ ﮔﻮﺭﻧﻤﻨﭧ ﮐﺎﻟﺞ ﺑﻮﺳﻦ ﺭﻭﮈ ﻣﻠﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﮔﺮﯾﺠﻮﯾﺸﻦ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﯾﮧ خوبرو ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ اپنے گنگھریالے بالوں کی زلفیں سجائے چہرے پر مسکان لئے ﺟﺎﻣﻌﮧ ﭘﻨﺠﺎﺏ ﮐﮯ شعبہ اردو ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻣﺤﺴﻦؔ ﻧﻘﻮﯼ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﺎ۔ جامعہ پنجاب میں میں اکتساب علم و ادب کے ہی ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭘﮩﻼ ﻣﺠﻤﻮﻋۂ ﮐﻼﻡ ﭼﮭﭙﺎ۔ محسن نقوی کچھ رعصے بعد ﻻﮨﻮﺭ ﻣﻨﺘﻘﻞ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ۔ ﺍﻭﺭ دبستان لاہور کی ﺍﺩﺑﯽ ﺳﺮﮔﺮﻣﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ بڑھ چڑھ کرﺣﺼﮧ ﻟﯿﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﺟﮩﺎﮞ وہ ہر محفل و مجلس میں شمع انجمن بنے۔ ان کی رومانوی شاعری نے انھیں نئی نسل میں ہر دلعزیز بنا دیا۔ محسن نقوی کا شجرہ اور سلسلہ منبر سلونی کے واراث باب شہر علم سے ملتا تھا لہذا ان کی زبان میں مٹھاس ، فصاحت بلاغت اور جوش و جذبہ اور ادبی و علمی نکتہ سنجی جیسی تمام خطیبانہ خوبیاں موجود تھیں ۔ اس لیے ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ جلد ﺍﯾﮏ ﺧﻄﯿﺐ ﮐﮯ ﺭﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﺋﮯ ﻣﺠﺎﻟﺲ ﻣﯿﮟ ﺫﮐﺮِ ﺍﮨﻞ ﺑﯿﺖ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻗﻌﺎﺕِ ﮐﺮﺑﻼ ﮐﮯ ﺳﺎتھ ﺳﺎتھ شان اہل بیت میں ﻟﮑﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ اپنی ﺷﺎﻋﺮﯼ کے زریعے محفل کو رونق بخشتے تھے۔ محسن نقوی ذاکری کی دنیا میں حماد اہل بیت قرار پائے۔
محسن نقوی کا شمار اردو کے خوش گو شعرا میں ہوتا ہے ۔ ان کی شاعری میں جہاں رومانوی جذبات اپنے پورے رنگ و روپ کے ساتھ موجود ہیں وہاں مختلف سیاسی ، سماجی اور مذہبی حالات اور ان کے اثرات کے بارے میں بھی پوری شدت کے ساتھ ان کا نکتہ نظر سامنے آتا ہے۔ محسن اپنے سماج کا ترجمان بنتا ہے اور جو کچھ وہ سماج میں دیکھتا ہے اس کو کم و کاست بڑی ہنرمندی اور خوبی کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ان کے شعری مجموعوں میں بندقبا، ردائے خواب، برگ صحرا، موج ادراک، حق ایلیا، ریزہ حرف، عذاب دید، طلوع اشک، رخت شب، فرات فکر، خیمہ جاں اور میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی شامل ہیں۔
ہجوم شہر سے ہٹ کر، حدود شہر کے بعد
وہ مسکرا کے ملے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟

ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ نے ﻣﺮﺛیے اور سلام بھی لکھے۔ یہاں تک کہ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ غزلیہ شاعری میں ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮐﺮﺑﻼ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﺎﺭﮮ ﺟﺎ بجا ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺌﮯ۔ ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ ﮐﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﻣﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﻋﻨﺼﺮ ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺭﻭﻣﺎﻧﻮﯼ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺧﺎﺻﯽ ﻣﻘﺒﻮﻝ ہوئیں۔ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﺌﯽ ﻏﺰﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﻈﻤﯿﮟ ﺁﺝ ﺑﮭﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺯﺩ ﻋﺎﻡ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺭﺩﻭ ﺍﺩﺏ ﮐﺎ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ﻣﺤﺴﻦ ﻧﮯ ﺑﮍﮮ عام اور معمول کے ﺧﯿﺎﻻﺕ ﮐﻮ ﺍﺷﻌﺎﺭ کے قالب میں ایسے ڈھالا ﮨﮯ ﮐﮧ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﯽ معمولی بھی سمجھ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻧﮓ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ جیسے کہ اس شعر کو ہی دیکھ لیجئے ۔
ﺍِﮎ ” ﺟﻠﻮﮦ “ ﺗﮭﺎ، ﺳﻮ ﮔُﻢ ﺗﮭﺎ ﺣﺠﺎﺑﺎﺕِ ﻋﺪﻡ ﻣﯿﮟ
ﺍِﮎ ” ﻋﮑﺲ “ ﺗﮭﺎ، ﺳﻮ ﻣﻨﺘﻈﺮِ ﭼﺸﻢِ ﯾﻘﯿﮟ ﺗﮭﺎ
وفا کی کون سی منزل پہ اس نے چھوڑا تھا
کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے
چاندنی کارگر نہیں ہوتی
تیرگی مختصر نہیں ہوتی
ان کی زلفیں اگر بکھر جائیں
احتراماً سحر نہیں ہوتی
ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ ﻏﺰﻝ ﺍﻭﺭ ﻧﻈﻢ ﮐﮯ ﻗﺎﺩﺭ ﺍﻟﮑﻼﻡ ﺷﺎﻋﺮتھے اور ان کی شاعرانہ عظمت کومعاصر اہل ادب نے سراہا لیکن ان کے ساتھ زیادتی یہ ہوئی کہ روشنی کے دشمنوں نے اس چراغ علم و ادب کو بجھایا تو ان کی زندگی کو فرقہ وارانہ عینک کے زریعے دیکھا گیا۔ محسن اگرچہ شاعر تھے لیکن ان ﮐﯽ ﻧﺜﺮ ﺟﻮ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﺷﻌﺮﯼ ﻣﺠﻤﻮﻋﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﯾﺒﺎﭼﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﮨﻮ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ ﺑﻼ ﺷﺒﮧ نثر ادب میں ممتاز مقام کی حامل ہے۔ محسن کا کمال ﻗﻄﻌﮧ ﻧﮕﺎﺭﯼ میں بھی کھل کر سامنے آتا ہے۔ جیسی شہرت ﺍِﻥ ﮐﮯ دیگر مجموعہ کلام کو ملی اتنی ہی شہرت ان کے ﻗﻄﻌﺎﺕ ﮐﮯ ﻣﺠﻤﻮﻋﮯ ” ﺭﺩﺍﺋﮯ ﺧﻮﺍﺏ ” کو بھی ملی۔ نا قدین نے ردائے خواب کو ﻗﻄﻌﮧ ﻧﮕﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻧﺌﮯ ﺑﺎﺏ ﮐﺎ ﺍِﺿﺎﻓﮧ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ۔ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﻧﻮﻋﯿﺖ ﮐﮯ ﻗﻄﻌﺎﺕ ” ﻣﯿﺮﺍﺙِ ﻣﺤﺴﻦ ” ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺩﺭﺝ ﮐﺌﮯ ﺟﺎ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ۔ﻣﺤﺴﻦ ﻧﮯ ﺍﺧﺒﺎﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﻮ ﻗﻄﻌﺎﺕ ﻟﮑﮭﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﻧﻮﻋﯿﺖ ﺳﯿﺎﺳﯽ اور سماجی ﺗﮭﯽ بظور انسان وہ ان قطعات کے زریعے سماج کی ترجمانی کا حق ادا کرتے ہیں ۔
وہ اکثر دن میں بچوں کو سلا دیتی ہے اس ڈر سے
گلی میں پھر کھلونے بیچنے والا نہ آ جائے
ﺍﺭﺩﻭ ﻏﺰﻝ ﮐﻮ ﮨﺮ ﺩﻭﺭ ﮐﮯ ﺷﻌﺮﺍء ﻧﮯ ﻧﯿﺎ ﺭﻧﮓ ﺍﻭﺭ ﻧﺌﮯ ﺭﺟﺤﺎﻧﺎﺕ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﮯ۔ ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ ﮐﺎ ﺷﻤﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮩﯽ ﺷﻌﺮﺍ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯﺟوﻏﺰﻝ ﮐﯽ ﮐﻼﺳﯿﮑﯽ ﺍﭨﮭﺎﻥ ﮐﺎ ﺩﺍﻣﻦ بھی ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌتے ساتھ ہی ﺍﺳﮯ ﻧﺌﯽ ﺷﮕﻔﺘﮕﯽ اور تازگی ﻋﻄﺎ ﮐرتے ہیں۔ ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ ﮐﮯ ﮐﻼﻡ کی اولین خوبی یہ ہے کہ اان کے کلام میں ﻣﻮﺿﻮﻋﺎﺕ ﮐﺎ ﺗﻨﻮﻉ ﮨﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﮐﯿﻔﯿﺘﻮﮞ اور حثیتوں ﮐﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺪﯾﺪ ﻃﺮﺯ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﺎ ہے۔
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
تمہیں جب روبرو دیکھا کریں گے
یہ سوچا ہے بہت سوچا کریں گے
ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ ﻧﮯ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﮨﻢ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺗﻮ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺷﺨﺼﯿﺖ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺟﮩﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ کوﺻﺮﻑ رخ و زلف جاناں اور وصل و فراق تک محدود نہ کیا ﺑﻠﮑﮧ غم جہاں کا بھی تذکرہ کیا ۔ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺎ ﻣﺤﻮﺭ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ، ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﻧﻔﺴﯿﺎﺕ، ﺭﻭﯾﮯ، ﻭﺍﻗﻌۂ ﮐﺮﺑﻼ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﺯﻝ ﺳﮯ ﺟﺎﺭﯼ ﻣﻌﺮﮐﮧ ﺣﻖ ﻭ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ۔
ھر تری یاد کے موسم نے جگائے محشر
پھر مرے دل میں اٹھا شور ہواؤں جیسا
بارہا خواب میں پا کر مجھے پیاسا محسنؔ
اس کی زلفوں نے کیا رقص گھٹاؤں جیسا
ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ ﮐﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﺍ ﺣﺼﮧ ﺍﮨﻞ ﺑﯿﺖ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮨﮯ جہاں وہ اس راہ عشق کے ایسے سچے مجاہد کی مانند اپنی قلم کو تلوار بنا دیتے ہیں اور دعبل و کمیت کی روایت کو زندہ کر دیتے ہیں۔ ۔ ﺍن کی عزائی اور کربلائی شاعری ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﮐﻼﻡ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﺌﯽ ﻣﺠﻤﻮﻋﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪِ ﻗﺒﺎ، ﺑﺮﮒِ ﺻﺤﺮﺍ، ﺭﯾﺰﮦ ﺣﺮﻑ، ﻋﺬﺍﺏِ ﺩﯾﺪ، ﻃﻠﻮﻉِ ﺍﺷﮏ، ﺭﺧﺖِ ﺷﺐ، ﺧﯿﻤﮧ ﺟﺎﮞ، ﻣﻮﺝِ ﺍﺩﺭﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﺍﺕِ ﻓﮑﺮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﮨﯿﮟ۔
ملی نہ جن کی جبیں کو پئے سجود جگہ
ان ہی کے پاک لہو سے ہے باوضو مٹی
ایک اور شعر دیکھئے
غمِ حسین میں اک اشک کی ضرورت ہے
پھر اپنی آنکھ کو، کوثر کا جام کہنا ہے
محسن اپنے سماج میں کسی بھی قسم کے ظلم کو برداشت نہیں کر سکتے تھے ۔ لہذا ان کا رویہ اور شاعری ظلم کے خلاف مسلسل ایک پکار تھی۔ ﺍﺭﺩﻭ ﺍﺩﺏ ﮐﺎ ﯾﮧ نوخیز اورجمکتا ﺩﻣﮑﺘﺎ ستارہ 15 ﺟﻨﻮﺭﯼ 1996 ﺀ ﮐﻮ ﻣﻮﻥ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﻻﮨﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻓﺘﺮ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﻓﺎﺋﺮﻧﮓ ﺳﮯ ﺑجھ ﮔﯿﺎ ﺗﺎﮨﻢ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ۔
ﯾﮧ ﺟﺎﮞ ﮔﻨﻮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﺭُﺕ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺭﺍﺋﯿﮕﺎﮞ ﻧﮧ ﺟﺎﺋﮯ
ﺳﺮ ﺳﻨﺎﮞ، ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺮ ﺳﺠﺎﺅ ! ﺍُﺩﺍﺱ ﻟﻮﮔﻮ
تحریر : اسدجعفری

------

محسن نقوی (برسی 15 جنوری)

میــرے قاتل کو پکارو کے میــں زندہ ھـــوں ابھی
پھر سے مقتل کو سنوارو کے میں زندہ ہوں ابھی

یہ شب ہجـــر تـو ساتھی ھے میـــری برسوں سے
جـاو سو جـاو ســتارو کے میــں زندہ ھــوں ابھی

یہ پریشـــان سے گیســـو نہیــــں دیکھــے جـــاتے
اپنی زلفـوں کو سنوارو کے میـں زندہ ھــوں ابھی

لاکھ موجوں میں گِھــرا ھـوں ابھی ڈوبا تو نہیـں
مجھ کو ساحل سے پکارو کے میں زندہ ہوں ابھی

قبــــر سے آج بھی محســـن کی یہ آتی ھے صـــدا
تم کہاں ھــو میرے یارو کے میــں زندہ ھـوں ابھی

محسن نقوی

13/01/2022

Laila Bagh Shalozan Parachinar District Kurram During Winters.

Shalozan, about 20 kilometers (a half hour drive) from Parachinar, is a lush green valley. Water springs, apple gardens, chinar trees make this place an important site that holds significant tourist potential. Beautiful landscape of the area attracts many people to visit the place for having a day of the picnic. Shalozan is also home to the Robert Garden, which is named after a British who planted this garden. Robert Garden is also famous for its Chinar trees; including a tree planted by Mohtarima Fatimah Jinnah. High-quality apples are also produced in the garden. There is a crowded jungle about which there is a story that a whole wedding procession vanished in that jungle. As per the story, if a tree of that jungle is cut, it starts bleeding. There is a large forest of Pine and Deodar trees which is known as Bagh-e-Laila.
📸Kamran

11/01/2022

A unique video of Parachinar (2010/11).
A report of samaa tv from Parachinar during winters.
Uploading Of this video is to show old parachinar and the Beauty of Parachinar.

Climate change has effected the world badly. If we think about the climate of Parachinar few years earlier, we would come to know that the scale of snow that fall was so high as compare to the recent times in which there is too much scanty of snowfall.

Share This Video And Like Our Page 👍

📸 Samaa TV & Khan Afzal

Parachamkani District Kurram.Stunning view after snowfall.📸 Bilal Chamkani
10/01/2022

Parachamkani District Kurram.
Stunning view after snowfall.
📸 Bilal Chamkani

New vlog is up click down to watch
01/01/2022

New vlog is up click down to watch

2021 ka akheri sham paharo ma..▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄▄Follow Me On👉Instagram:https://www.instagram.com/silenthero41👉Facebook:h...

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zain Bangash posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Zain Bangash:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share