14/11/2023
گلگت بلتستان کے تمام وسائل چھوڑ دیں جن کی کمائی اسلام آباد کو جاتی ہے صرف K-2 سے سالانہ کتنے پیسے حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں جاتے ہیں ملاحظہ فرمائیں ۔
ایک غیر ملکی جب گلگت بلتستان میں موجود کے ۔ ٹو پہاڑ کی مہم جوئی کے لیے آتا ہے تو اس کو تب تک اجازت نامہ نہیں ملتا جب تک حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں بارہ ہزار (12000USD) ڈالر رائلٹی کی مد میں جمع نہیں کرواتا وہ بھی پاکستان آنے سے 120 دن پہلے واجب ادا ہیں ۔ 2022 کے اعدادوشمار کے مطابق 400 غیر ملکی K-2 کی مہم جوئی کرنے آئے تھے ۔ اس حساب سے ۔۔۔۔۔۔۔:-
12000 USD
12000×290 = 3480,000 Rs
34,80,000 ×400 = 1392,000,000rs
یہ 1392 Million گلگت بلتستان میں موجود کے ۔ ٹو کی وجہ سے حکومت پاکستان کو ملتے ہے ۔ اسی طرح حساب لیا جائے تمام پہاڑوں ، معدنیات ، انٹرنیشنل ہوائی جہاز رائلٹی ، سست ڈرائی پورٹ کسٹم ، پانی ، اور ہر ایک چیز پر ملنے والی رائلٹی کا تو یقیناً پاکستان گلگت بلتستان کا بھی مقروض ہوچکا ہے ۔ یہ گندم کی سبسڈی ہماری غیرت کھا گئی ہے جو ہی گندم کی قیمتوں میں اضافے ہوتے ہیں مال مویشی کی طرح تمام سبسڈی کی بات کرتے ہیں ۔ ہم میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں اگر جانوروں کا خوراک بھی کم ہو جائے تو وہ بھی شور مچاتے ہیں ۔۔۔ گندم پر ملنے والی سبسڈی نہیں چاہئیں اب تو ہمیں ہماری رائلٹی ہی چاہیں اور یہ ہمارا حق ہے ۔۔۔
اور جب پاکستان کا ریونیو تقسیم ہونے لگے تو NFC award میں گلگت بلتستان کا نام و نشان ہی نہیں . یہ سوتیلی ماں والا سلوک ہمارے ساتھ کیوں ؟ ہمارے وفاقی نمائندے ایک دوسرے کے سکیموں اور اے ڈی پیز کو روکنے اور ایک دوسرے کو زلیل وخوار کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ ایسی نمائندگی کیا خاک کسی فورم میں جا کے مخلص ہو کے گلگت بلتستان کے حقوق کی بات کرے گی ۔
عوام بھی ماشاءاللہ سے منافق اعظم ، رائیس المنافق ، انفرادی سوچ رکھنے والے اس لیے کسی نے سہی کہا ہے " جیسا دیس ویسا بھیس "۔ باقی ہم حق کی بات کریں گے باطل کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انشاءاللہ ۔
اگر میری تحریر غلط ہے تو بتائیں ؟ نہیں اگر سہی ہے تو اپنے اندر اخلاقی جرآت پیدا کریں مرؤت کو خدا حافظ کہیں اور ان حکمرانوں کا گلہ پکڑے جن کو ووٹ دے کے اپنی نمائندگی دی ہے ان کو کھلی چھوٹ دیں گے تو یہ کچھ کھا پی کے آپ کے حقوق کو سستے داموں بیچ دینگے۔
Copied