WeMountains

WeMountains The aim of this magazine is to connect communities of Hindu Kush, Karakoram, Himalaya and Pamir by p
(2)

Studies on the people, histories, sociology, culture, languages, politics, environment, heritage of the people living in High Asia and in the HKH-Hindu Kush, Karakorum and Himalayan--region in order to empower these people by producing knowledge, sharing of it; and by advocacy for the rights of these people.

20/07/2024

مستعار لی ہوئی شناخت اور نفسیات
فرانٹز فینن نے نوآبادیت پر بحث کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوآباد کار صرف جنگ و جدل کے ذریعہ اپنا تسلط قائم نہیں رکھتے بلکہ وہ مقامی آبادیوں (indigenous populations) پر ایک جھوٹی شناخت ٹھونستے ہیں جو باہمی مساوات پر مبنی نہیں ہوتی اور جسے نوآباد کار ریاست یا معاشرہ ان کو دیتے ہیں۔ فینن اپنی کتاب ”Black Skin, White Masks“ میں ہیگل کی ”مالک/غلام“ کی جدلت پر تنقید کرتے ہویے لکھتے ہیں کہ تسلط کے حقیقی صورتوں میں جیسے کہ نوآبادکاری میں نہ صرف قبولیت اور شناخت کے شرائط بالادست طبقے اپنی مفاد کی خاطر طے کرتے ہیں بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ مغلوب لوگوں میں ایک نفیساتی عمل (psycho-affective) سرایت کردیتے ہیں جہاں یہ مغلوب لوگ اپنی اس جھوٹی شناخت اور قبولیت کے لئے ان بالادست لوگوں کے شکرگزار ہوجاتے ہیں ۔ اسی طرح اس تسلط کو دوام بخشا جاتا ہے اور مقامی آبادیوں پر سیاسی اور سماجی غلبہ رہتا ہے۔ فینن انکو نوآبادیت کے اندرونی اثرات کہتا ہے اور کئی سالوں تک بطور ایک ماہر نفسیات کام کرتے ہوئے وہ ایسے ذرائع پر کام کرتا رہا جن کے ذریعے اس نفسیاتی نوآبادیت اور کمتری کو خودمختاری اور طاقت میں بدلا جاسکے۔
زبیر توروالی
ستمبر 2023ء

Bahrain 1957Courtesy: Da Reyasat Swat Yaduna
20/07/2024

Bahrain 1957

Courtesy: Da Reyasat Swat Yaduna

19/07/2024

From Babrra to Bannu! Our history
Another Massacre in . Exactly the same!

Listen to   Zho songs with video from the Torwali area.
12/07/2024

Listen to Zho songs with video from the Torwali area.

Zo (ẓo) Classicis one of the popular genre of Torwali music.Torwali is an endangered language spoken by over 100,000 people in the idyllic valley Swat-Kohist...

08/07/2024

I am very glad for Nizam Torwali and Noorima Rehan who were featured in the song by Coke Studio Pakistan season 15. Both are Northern Stars!

07/07/2024

The colonizer hang over still persists:
A famous nationalist leader appeals to the chief minister of Khyber Pakhtunkhwa that the languages other than Pashto spoken in Khyber Pakhtunkhwa should be given proper attention because, he continues, the people of Chitral, of Kohistan, of Gilgit-Baltistan and the Hindko speaking people 'live in my and your country/watan'.
Apparently, many activists of the 'minority' languages might be very happy with it but the leader makes it clear that these indigenous people live in their 'country/watan'.
This claim that the entire areas of Hindu Kush, Karakoram and western Himalaya is 'his country' is that colonizing hang over which was settler in the sixteenth century and then as 'internal' afterwards. These nationalists always lump an ethnic majority as the sole responsible for for all the ills their societies are victims of but forget their own exclusive attitude.
The moment you call northwestern province along with Gilgit-Baltistan as your country/watan you exclude the indigenous people from their rights to land and self determination for these communities have been here since the Vedic period!

توروالی سمیت داردی زبانوں میں موسیقی اور شاعری....ان زبانوں میں”شاعری“ نہیں ہوتی، ”نغمے“ ہوتے ہیں۔ ان زبانوں میں ”موسیقی...
07/07/2024

توروالی سمیت داردی زبانوں میں موسیقی اور شاعری....
ان زبانوں میں”شاعری“ نہیں ہوتی، ”نغمے“ ہوتے ہیں۔ ان زبانوں میں ”موسیقی/میوزک“ کے لئے کوئی لفظ نہیں ہوتا ہے۔ یہاں ”موسیقیت“ ہوتی ہے اور اس کا تعلق رسم یا ثقافتی تقریب سے ہوتا ہے۔ بیشتر داردی زبانوں میں گائیگی/نغمگی کے لئے کوئی مخصوص لوگ نہیں ہوتے ہیں۔ یہاں اداکار/پرفارمر اور سامع کے بیچ فرق مٹ جاتا ہے کہ اس فن میں سب حصّہ لیتے ہیں۔ یہاں یہ عمل عوامی ہوتا ہے تاہم اب جدید کمرشلائزیشن کی وجہ سے بعض گلوکاروں کو شہرت ملتی ہے جس کی وجہ سے موسیقیت کا یہ عمل اہستہ اہتہ دم توڑ سکتا ہے کہ اسی شہرت کی وجہ سے کئی دیگر لوگ دلچسپی کھودیتے ہیں اور یہ فن چند افراد کے ہاں مقید ہوجاتا ہے۔
ہم موسیقی کی کوئی بین الثقافتی طور پر درست تعریف نہیں ڈھونڈ سکتے اور موسیقی کی اصطلاح صرف منتخب ثقافتوں میں پائی جاتی ہے۔ لیکن موسیقیت، دیگر جگہوں کی طرح، داردی خطے کی ایک نمایاں اور مخصوص خصوصیت ہے۔ لوگ ایسی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں جنہیں اب ہم موسیقی کہتے ہیں اور یہ سرگرمیاں رسومات سے متعلق ہوتی ہیں۔ یہاں تمام ثقافتوں کے لوگ گاتے ہیں اور گانا ایک ایسی سرگرمی ہے جسے سیاق و سباق کی بنیاد پر یا ثقافتی طور پر بولی سے مختلف تسلیم کیا جاتا ہے۔
داردستان اور غالباً وسطی ایشیا کی بہت سی زبانوں میں 'موسیقی' جیسی کوئی اصطلاح نہیں ہے۔ ان کے پاس موسیقی کی انفرادی انواع کے لیے مخصوص نام ہیں۔ مخصوص سرگرمیوں کے لیے اصطلاحات ہیں جیسے گانے گانا، آلات بجانا، اور زیادہ نمایاں طور پر پرفارم کرنے کے لیے جیسے رقص اور کھیل۔مثال کے طور پر موسیقیت کی توروالی صنف ”ڙو“ اور ”پھل“ اسی موسیقت اور رسمیاتی سیاق و سباق کے حوالے سے ایک دوسرے سے الگ الگ تصور کیے جاتے ہیں۔
موسیقی کے نظاموں میں سب سے اہم مشترکات موسیقی اور رسم/تقریب کا باہمی تعلق ہے۔ موسیقی ، رسم یا کسی سماجی تقریب کی کارکردگی ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ انہی رسموں اور تقریبات کی وجہ سے موسیقت کے مختلف نام دیے گئے ہیں۔ ٕ

موسیقی کا تعلق قدرتی دنیا کے روحانی یا مافوق الفطرت پہلوؤں سے ہے۔ موسیقی کی سرگرمیوں کی تاریخ تمام معروف انسانی معاشروں میں اس کا وجود ظاہر کرتی ہے۔ یہ رسمی سرگرمیوں، کاسمولوجیز، اور سماجی تعلقات کے نظم و نسق کا ایک اہم جز ہے اور یہ انسانی گروہوں کو برقرار رکھنے کے تمام ضروری عناصر ہیں۔
داردستان میں، اگرچہ موسیقی کی سرگرمیوں میں افراد اور صنفوں کے جائز کردار میں کچھ فرق ہے لیکن موسیقی کی سرگرمیاں اکثر شمولیتی ہوتی ہیں جن میں سب حصّہ لیتے ہیں۔ یہاں اداکاروں اور سامعین کے درمیان بہت کم فرق رہتا ہے۔ تمام موجود لوگ کسی بھی ایسی سرگرمی میں حصّہ لیتے ہیں۔ ہیں جو کسی نہ کسی صلاحیت میں سرگرمی میں حصہ لیتے ہیں۔ یہاں موسیقی یا گانوں کے لئے مخصوص افراد نہیں ہوتے ہیں۔ ہر کوئی گا سکتا ہے اور بجا بھی سکتا ہے۔ کسی کے لئے کوئی تخصیص نہیں ہوتی۔
چونکہ ان زبانوں کی اکثریت اب بھی زبانی شکل میں موجود ہے لہذا ہمیں 'شاعری' اور 'شاعر' جیسی اصطلاحات نہیں ملتی ہیں۔ یہ اصطلاحات ان زبانوں نے مستعار لیے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس خطے میں 'نظموں' کے بجائے 'گیت' ہوتے ہیں۔ ۔ اس قسم کی شاعری میں زیادہ تر موضوعات فطرت، پریوں، آسیب، بلندی، جسمانی محبت اور غموں سے متعلق ہیں۔ تاہم، کچھ زبانوں میں ہمیں مہاکاوی گیت (epic) ملتے ہیں جو فارسی زبان کی طویل نظموں سے متاثر نظر آتے ہیں۔ اور موسیقی کی بہت سی صنفیں نغمے کی کہانی اور اسلوب پر مبنی ہوتی ہیں۔ اور بعض اوقات ان کا نام اس رسم کے نام پر رکھا جاتا ہے جس کے لیے گانا بنایا جاتا ہے یا وہ کردار جس کے اعزاز میں اسے گایا جاتا ہے۔
انگلش میں ایک مفصل مقالے کا لنک پہلے کمنٹ میں دیا گیا ہے!

This area includes the Afghan province of Nuristan, the Chitral and Kunar valleys, the Kohistan region, to the west; the...
07/07/2024

This area includes the Afghan province of Nuristan, the Chitral and Kunar valleys, the Kohistan region, to the west; the upper Dir and Swat valleys, in the Pakistani province of Khyber Pakhtunkhwa, to the south west; and the basin of the Gilgit river and the upper reaches of the Indus basin to the east. It was largely non-Islamic till the beginning of the nineteenth century (Rennell 1792, p. 164; Elphinstone [1815] 1969, p. 618). The inhabitants of the region practiced archaic polytheistic religions. These religions were differing in many traits from each other – such as the names of divinities, the forms of religious festivals, the contents of the mythologies – but they had at their core a common symbolic system based on what Parkes termed as ‘pastoral ideology’ (Parkes 1987). This ideology attached positive values of human solidarity and harmony with the spirits of nature and opposed negative values of individual appropriation and manipulation. The dichotomy of pure- impure was, however, a key element of this ideology and was projected on the natural environment (Cacopardo A.M. 1985; cf. Jettmar 1975, pp. 216-220).

The author is a community activist, researcher, author, and educator based in Bahrain, Swat Pakistan. Zubair has published works in English, Urdu, and the

The Zo and PhalThe story of my involvement in language revitalization starts in my teens. I often went to the jungles in...
07/07/2024

The Zo and Phal
The story of my involvement in language revitalization starts in my teens. I often went to the jungles in Swat to gather firewood or morel mushrooms. While on the pine tree ridges, I used to hear sweet singing of Zo, traditional Torwali folksongs, by other foragers. The sound mingled with the breeze which gushed over the trees, providing a kind of accompaniment. I also tried to sing loudly. It often became a kind of competition in which the singers could not see each other, only hearing the songs and responding.

Examples of Torwali Zo:

æ mhi theyē sūāl thū othɘl khɘn si borā
ek yæri mi dɘlāl nɘ gɘş dūi ʑo nɘ sɘā

I implore you my beautiful beetle of the high mountain
In matters of love, neither make Zo, nor employ the middleman

Mhun wətən qeməti ab o hawa ye səfa
Uthəl khən si puʃuaa si χaist ɣələba

There is nothing of more value than the clean climate of our country
The flowers of the highlands overwhelm us with their beauty

Examples of Torwali Pahal:

Yæ orān ʑéndé wālū nil gɘyā
ʐād si pæl wɘyi mhi mé būgæwā

As the Oran flashes the green forest,
A stream of blood runs down my chest

Dhut lhegir ɖoli serænæ mhæ dhəyayi dəm pə dəm
Chi æʂi əlmas si chəle hi zed ki tæwi zəχəm

O, girl with red lips burn me again and again
Like diamonds your eyes wounded my heart with pain

Tunu da si bugo dere no cho
Tu mhago si bhoro kekede kho

Do not keep goats of my rival outside
Guard them and eat your milk porridge

Zubair Torwali shares his journey in language revitalization, the creation of the Simam Festival, and the revival of Torwali musical traditions.

Read the story of the rise and fall and then rise of the   music and poetry in this paper published by Smithsonian Folkl...
04/07/2024

Read the story of the rise and fall and then rise of the music and poetry in this paper published by Smithsonian Folklife in collaboration with Endangered Languages Project.

Zubair Torwali shares his journey in language revitalization, the creation of the Simam Festival, and the revival of Torwali musical traditions.

20/06/2024

Madyan in is otherwise a multilingual and multicultural peaceful town. The incident wherein one man was killed and then burnt needs proper investigation of the level of a judicial inquiry as many locals in Swat think it is another beginning of some sort of terror that had gripped the valley for more than a decade!

In the elevated Indus Valley of Pakistan, you'll find some of the world's most intricate and diverse petroglyphs. Specif...
20/06/2024

In the elevated Indus Valley of Pakistan, you'll find some of the world's most intricate and diverse petroglyphs. Specifically, the ancient Shatial glyphs along the Karakoram Highway in the Gilgit-Baltistan region stand out. Dating back to the Stone Age, these glyphs adorn rocks and boulders, extending for over 100 kilometers. Encompassing various languages, religions, and the symbolism of peoples spanning 10,000 years, these remarkable writings and designs face potential threats from modern hydropower projects planned in the Indus Valley. Courtesy The History Hub

17/06/2024

عید ہے آؤ سیر کرنے چلیں
اب چونکہ بیشتر لوگ قربانیاں کر چکے اور کافی گوشت فریج کے خانوں میں رکھ چکے تو آئیں سیر کو چلیں۔ اپنے ساتھ گوشت کی بوریاں بھر لیں، دو تین گیس سلینڈرز لے لیں، کوئی سوزوکی، ڈائینا، ہائیس یا ڈاٹسن پیک آپ کرایہ پر لیں، دریاں ساتھ اٹھائیں اور اپنی سیر شروع کردیں۔ ہاں اپنے ساتھ ٹماٹر، پیاز، آلو تک سب کچھ لائیں۔
وہ اہم شے تو کبھی نہ بھولیں جس کے بغیر کوئی سیر سیر ہی نہیں ہوتی اور اس کے بغیر آپکو یا دوسرے لوگوں کو مزا بلکل نہیں آتا ہے۔ میرا مطلب ایک عدد ڈی جے قسم کا ڈیک لیں۔ لاؤڈسپیکرز لگالیں ۔ سیٹھیوں کا انتظام کرلیں کہ بازاروں سے گزرتے سیٹھیاں بھی بجانی ہیں۔ یوں اس قدر قابل رشک اونچی موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ان مقامات کی طرف چل نکلیں جہاں موسم قدرے ٹھنڈا رہتا ہے اور وہاں پانی کی ندیاں اور سبزہ زار ہیں۔
ایک بات کبھی نو بھولیں۔ واپسی پر جاتے ہوئے سارا کوڑا کرکٹ اور گند انہی سبزہ زاروں اور پانیوں میں پھینکیں کہ ایسا کیے بغیر سیر کرتے کا مزا نہیں ہوتا!

11/06/2024

ایک رائے
۔۔۔۔
کارل مارکس نے برصغیر کے بارے میں کہا تھا کہ اس کی تاریخ بس اس پر مختلف سلطتنوں کی حملہ آوری اور اس پر نوآبادکاری ہی ہے۔ یہ وہ خطہ ہے جہاں پر سکندر مقدومی سے لیکر برطانوی انگریز تک سب نے چھڑائی کی ہے۔ یہاں سے کوئی خاص مزاحمت بھی کبھی نہیں ہوئی ہے۔ گاندھی نے افریکا سے متاثر ہوکر کچھ مزاحمت دیکھائی تاہم اس وقت کی دنیا کی میٹا ہسٹری قومی ریاستوں کی تعمیر تھی اور اس مزاحمت اور بعد میں دونوں ملکوں پاکستان اور بھارت کی ”آزادی” کی تاریخ کو بھی برطانیہ اور روس کے بیچ گریٹ گیم (great game) کا نتیجہ تصّور کیا جاتا ہے۔
برصغیر کی ثقافت اور یہاں کا زات پات پر مبنی سماج کسی اجتماعی عمل کی طرف لوگوں کو راغب نہیں کرسکتا تھا۔ لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے کل جیسے شجرہ نسب (lineage) ، زات پات اور کسبوں میں تقسیم تھے۔ ان کے پاس کوئی اجتماعی وژن، بیانیہ یا Ontology/Episteme کا وجود نہیں تھا۔ یہاں کوئی مجموعی یا کلی ایتھنِک شناخت بھی پنپ نہیں سکی کہ وہ ontology بن جاتی۔
یہی وجہ ہے اس خطے میں سارے ہندی/Indic گروہوں کو بہ آسانی بیرون حملہ آوروں اور سلطنتوں نے زیر کیا۔
اب ان مختلف گروہوں کو ہندوستان میں ہندوتوا اور پاکستان میں اسلامی نظریے کے ذریعے جوڑنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے اور یوں دونوں کو ان دونوں ملکوں میں واحد ontologies بنانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ اسی طرح ایک مجموعی عصابیہ بنانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے تاکہ گروپ یکجہتی قائم کی جاسکے۔ عصابیہ/ontology یا Episteme بنانے کے لئے جبر کو روا رکھا جاتا ہے۔
ہندوستان میں اس عصابیہ کو وہاں کے سرمایہ دار قائم رکھے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان میں اس کی ذمہ داری فوج نے لی ہے۔ وہاں سرمایہ، دوسرے الفاظ میں بالائی ترقی کی مسابقت، اس رسی کو تھامے ہوئی ہے جس کی وجہ سے معاشی طور پر ملک کسی ایک سمت جارہا ہے جبکہ یہاں نری عسکریت نے پنجے گاڑے ہیں جن کا بنیادی مفاد طاقت کے اس مرکزیت کو اپنے پاس رکھنا ہوتا ہے۔ یوں پاکستان ایک گھن چکر میں پھنس چکا ہے۔
ذیلی سطحوں پر بھی انڈک/Indic ثقافتوں سے جڑی اقوام میں کوئی ایسے اتحاد کی صورت نظر نہیں آتی اور نہ ماضی میں رہی ہے۔ یہاں کی نان انڈک قوم میں عصابیہ کی خواہش ذیادہ ہے جس کو یہی عسکریت سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے اور یوں اس کو گزشتہ چالیس سالوں سے مختلف صورتوں میں دبایا ہوا رکھا ہے کیوں کہ ان کی تاریخ میں اس طرح کی عصابیہ/ontology بنانے کی مثالیں موجود ہیں۔
لہذا مجھے نہیں لگتا کہ اس خطے کی ساری انڈک اقوام میں چاہے ہند آریائی ہو یا اس کی ذیلی شاخیں داردی وغیرہ میں کبھی کوئی اتحاد جنم لے گا جو مقامی یا ملکی سطح پر کسی قسم کا اثر چھوڑے گا!

10/06/2024

خیبر پختون خوا کی زبانیں: جنوب سے شمال کی طرف
۔۔۔۔
1۔ سرائیکی،2۔ ارمڑی،3۔ ہندکو،4۔ پشتو،5۔ پشائی، 6۔ دری،7۔ پہاڑی،8۔ پوٹھاری، 9۔ گوجری، 10۔ کھوار، 11۔ کلاشا، 12۔ گوار بیتی، 13۔ دمیلی، 14۔ پلولہ، 15۔ کامویری، 16۔ کتہ ویری، 18۔ وخی، 19۔ سریقولی، 20۔ مدخلشتی، 21۔ یدغا، 22۔ کرغیزی، 23۔ کلکوٹی، 24۔ توروالی، 25۔ گاؤری، 26۔ اوشوجو، 27۔ بدیشی، 28۔ دشوا؟، 29۔ مانکیالی (تراوڑ)، 30۔ بٹیری، 31۔ گاؤرو، 32۔ مایو (انڈس کوہستانی)، 33۔ کوہستان شینا، 34۔ چھلیسو
اگر پشتو اور ہندکو کے جنوبی اور شمالی لہجوں کو الگ زبان تصّور کیا جائے جیسا کہ عموماً کیا جاتا ہے تو یہ تعداد 36 ہوجاتی ہے۔ دشوا کے بارے میں معلومات نہیں ہے تاہم کالام سوات کے مقامی لوگ آریانئی گاؤں میں اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں زبانوں کی کل تعداد 77 بتائی گئی ہے۔ یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا جنوبی خیبر پختون خوا میں کہیں بلوچی بولی جاتی ہے کہ نہیں! پشائی زبان بولنے والے اب زیادہ تر آفغانستان میں رہتے ہیں تاہم ان کی ایک خاص تعداد کئی دہائیاں پہلے یہاں اس صوبے میں آچکی ہے۔کر غیزی چند لوگ انتہائی بالائی چترال میں بولتے ہیں۔زیادہ معلومات درکار نہیں ہے۔
یہ مختلف زبانیں اور جڑی ہوئی ثقافتیں و تاریخ اس خطے کا حسن ہے۔ جس طرح کوئی باغ مختلف رنگوں کے پودوں اور پھولوں سے حسین ہوجاتا ہے اسی طرح یہی زبانیں اس صوبے کے ثقافتی حسن کو چار چاند لگاتے ہیں۔ ان زبانوں کی الگ شناخت مان کر ان کو فروغ دینے اور بچانے کی ضرورت ہے۔ ریاست کو خطرے سے نبرد ازما ان زبانوں کو فروغ دینے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہے۔

https://youtu.be/fBDmsh1P0nwنغمہ توروال آواز: محمد زیب خوش نصیب شاعری: زبیر توروالیکاپی رائیٹس: ادارہ برائے تعلیم و ترقی...
09/06/2024

https://youtu.be/fBDmsh1P0nw
نغمہ توروال
آواز: محمد زیب خوش نصیب
شاعری: زبیر توروالی
کاپی رائیٹس: ادارہ برائے تعلیم و ترقی
زبان: توروالی
موسیقی: میر آفضل، مہدی شاہ
ویڈیو گرافی: ہنرکدہ اسلام اباد
ویڈیو پرفارمنس: آفتاب، میر افضل، مجاہد توروالی، انور علی، رحیم صابر، سجاد احمد، زبیر توروالی، زاہد خان، فضل ہادی وغیرہ
سال: 2025ء

نغمہ توروال آواز: محمد زیب خوش نصیب شاعری: زبیر توروالیکاپی رائیٹس: ادارہ برائے تعلیم و ترقی زبان: توروالی موسیقی: میر آفضل، مہدی شاہویڈیو گرافی: ہنرکدہ اسلا...

08/06/2024

مویشیوں کی طرح لڑکیوں کی منڈیاں! یہ بھی سرمایہ داری کا ایک چہرہ ہے اور ابھرتے بھارت کا ہے!

07/06/2024

وادئی سوات میں جنگلات کی کٹائی کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک اچھی مہم چل رہی ہے ۔ اس مہم کا حصّہ بنیے گا اور اس اس وادی کو سولہویں صدی کی طرف واپس جانے سے بچائیں۔ حکومت فوری طور پر ووڈ لاٹ پالیسی پر پابندی لگائے کہ اس کے آڑ میں لوگ مشترک جنگلات بھی بے دریخ کاٹ رہے ہیں۔
اس مہم کو دیکھ کر مجھے یہاں بحرین قصبے سے شمال مشرق کی جانب گاؤں درولئی (دیریل) والوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا من کر رہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ دو دہائیوں سے اپنے ان جنگلات کی حفاظت خود کرکے ان میں 40 تا 50 فی صد اضافہ کیا ہے۔ بحرین پہنچ کر سامنے چٹان والی پہاڑی کو دیکھیں تو یقین آجائے گا۔ یہ پہاڑی اس بڑے جنگل کا صرف ایک چھوٹا سا حصّہ ہے۔

My colleague and brother Aftab Ahmad Angel is at the Arizona State University, US in order to present his research work ...
03/06/2024

My colleague and brother Aftab Ahmad Angel is at the Arizona State University, US in order to present his research work and participate in the CoLang 2024: Institute on Collaborative Language Research . If friend is nearby please meet him there. He is probably the single presenter and participant from South Asia in this program.
His Facebook ID is: https://web.facebook.com/Aftab.ahmad.angel

This place is known as Shahgram Ridge. On this ridge is a jeep road that is steep and difficult and joins the main Madya...
26/05/2024

This place is known as Shahgram Ridge. On this ridge is a jeep road that is steep and difficult and joins the main Madyan Bahrain Kalam highway near the Madyan bridge. This ridge is known as Shagaam Daen in and is the boundary between the Sinkaen area (the major Torwali valley) of the Torwali belt and of the Shagram village where is spoken and is the village of legendary actor of Pashto cinema Badar Munir and former two times MPA Syed Jafar Shah of . Shahgram in Torwali is known as Shagaam.
Here is a hamlets known as Gali on the Torwali side and below are other villages like Bhem Alaa, Bhunim Alaa and Tagoon.
In these villages especially in Gali ethnic Gujar live who have long before stopped their language and speak Pashto now. They did not, however, shifted to Torwali, probably due to their route to Madyan and Shahgram.

ذمہ داری اورفکری ریاضت سے جان چھڑانے کا آسان نسخہ۔۔۔۔۔۔موسمیاتی تبدیلی سمیت جدید دنیا کئی مسائل کا شکار ہوچکی ہے۔ ان مسا...
26/05/2024

ذمہ داری اورفکری ریاضت سے جان چھڑانے کا آسان نسخہ
۔۔۔۔۔۔
موسمیاتی تبدیلی سمیت جدید دنیا کئی مسائل کا شکار ہوچکی ہے۔ ان مسائل کو سمجھنے کے لئے گہری سوچ اور فکری ریاضت کی ضرورت رہتی ہے۔ چونکہ ہماری تعلیم نے ہماری تربیت ایسی کی ہے کہ ہمیں غور و فکر اور تنقیدی صلاحیت بڑھانے سے زیادہ رٹا ماری پر لگایا ہے اس لیے پورے سماج پر ایک فکری جمود طاری ہوچکا ہے۔ دنیا میں دہشت گردی ہو، شناخت کی تلاش ہو، دقیق ادب کو سمجھنا ہو، ثقافت و زبان کی بقا کا مسئلہ ہو، جنگلی حیات کی بقا ہو کہ ماحولیاتی آلودگی سب جدید زاویوں پر سوچنے ، تحقیق کرنے اور فکری ریاضت کے متلاشی مسائل ہیں۔ ان مسائل سے ہم نبرد ازما تو ہیں تاہم ان پر فکر کرنے کی بجائے ان کی اپنی طرف سے ایک توجیہ کرکے ہم خود کو مطمئن کرتے ہیں۔
راہ چلتے ایک عزیز بتار ہے تھے کہ گزشتہ کئی دنوں سے یہاں جہاز اڑتے رہتے ہیں لہذا اس سال پھر سیلاب آئے گا کہ یہی جہاز ہمارے پہاڑوں پر کوئی کمیکل برساتے ہیں جس کی وجہ سے سیلاب آتے ہیں۔ ان کو کیا پڑی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی پوری سائنس، پورا کپیٹلزم اور اس کی صنعت، پوری دنیا کی معیشت کی پیدوار کے جدید طریقوں اور اس کی غیر مساویانہ تقسیم پر سر کھپائے۔ بس یہ توجیہ کسی نے بتائی اور انہوں نے یقین کرکے خو دکو مطمئن کرلیا!۔
اسی طرح اپنی رائے سے مختلف بات کو جھٹلانے کا آسان نسخہ یہی ہے کہ اس کے بارے میں کہا جائے کہ کسی انگریز نے ایسا کہا ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے لوگ ہر گورے کوچاہے وہ یورپ کا جرمن ہو، فرانسیسی ہو، اطالوی ہو، کینیڈا کا ہو یا ڈیمارک و برطانیہ کا بلکہ روسیوں اور ترکیوں کو بھی ”انگریز“ ہی کہتے ہیں۔ ایسے ہی جیسے ہر چپٹی ناک والے کو چائینیز کہیں گے چاہے وہ کوریا کا ہو، جاپان کا ہو یا چائنہ کا ہو! بیشتر پاکستانیوں کا یہ بھی مصمم اعتقاد ہے کہ یورپ و امریکا میں ”مدر پدر آذادی“ ہے۔ اس سے مراد وہ یہی لیتے ہیں کہ ان ممالک میں کوئی کسی ماں بہن کو نہیں دیکھتا، بس حیوان کی طرح چڑھتا ہے!حالانکہ دنیا کا کوئی معاشرہ ایسا نہیں جہاں ایسی کوئی آزادی پائی جاتی ہو! ثقافتوں کی جنگ میں نہ جانے ایسے جملے کس نے ایجاد کیے ہیں!
چونکہ انگریز کے خلاف نوآبادیاتی دور سے ہمارے ہاں ایک سطحی بیانیہ چلتا آرہا ہے اور اس کو ہماری ریاست نے بھی فروغ دیا ہے لہذا اس سانپ کو پیٹنا بڑا آسان ہوچکا ہے۔ مخالف کو یہودی اور انگریز کا ایجنٹ کہنا وافر مقدار میں سستا ہتھیار کے طور پر ہر ایک کے پاس موجود رہتاہے۔ اس میں بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں تو عام تعلیم یافتہ لوگوں سے کیا گلہ!

https://wemountains.com/05/24/2165/
25/05/2024

https://wemountains.com/05/24/2165/

Torwali is an indigenous language spoken in the Bahrain and Chail valleys in the upper reaches of the Swat Valley, Khyber Pakhtunkhwa. With fewer than 150,000 native speakers, the Torwali language is considered endangered. Speakers of the language ha

In Pakistani constitution the fundamental rights of citizens are covered up to article 28 and this last article states: ...
20/05/2024

In Pakistani constitution the fundamental rights of citizens are covered up to article 28 and this last article states:
"28. Preservation of language, script and culture. Subject to Article 251 any section of citizens having a distinct language, script or culture shall have the right to preserve and promote the same and subject to law, establish institutions for that purpose."
So as per this fundamental right any community or citizen has the right to have any script for her/his language. No government, from the federal to the government of Gilgit-Baltistan has the right to impose its own whims or wishes regarding languages and choice of script upon people!

یہاں لباس بھی ننگا ہوتا ہے!!
27/04/2024

یہاں لباس بھی ننگا ہوتا ہے!!

A part of the southern Torwali belt on both sides of the Swat river iVillage of Ayeen (æ~,) and Grilgan (Grilgæn), Jhaga...
24/04/2024

A part of the southern Torwali belt on both sides of the Swat river i
Village of Ayeen (æ~,) and Grilgan (Grilgæn), Jhaga etc
in Bahrain tehsil in Swat.
Photo from Ayeen side by Aftab Ahmad Angel

20/04/2024

سماجی عزت
۔۔۔
زرعی معاشروں میں زمین کی بڑی قدر ہوتی ہے اور اس کے ساتھ کئی اقدار جڑے ہوتے ہیں جن میں ایک قدر سماجی رتبہ ہے۔ زمین جس کے پاس ہوتی تھی وہ معتبر ٹھرتا۔ اسی لیے ماہر بشریات فریڈریک بارتھ نے جب پشتون سماج کا مطالعہ کیا تو دیکھا کہ اس میں جرگے کا رکن صرف وہ مردبن سکتا تھا جس کے پاس زمین ہوتی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کمائی کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہوتا تھا اس لیے گاؤں کا یہ زمیندار اپنا ہجرہ اسی زمین کی فصلوں کی بدولت چلاتا اور کئی ”تیار خور“ ، ہمارے ہاں ”ڈاک گھن“ اپنے پاس رکھ سکتا تھا۔
جب معاشرہ جدید ہوتا گیا تو ان اقدار نے کافی حد تک دم توڑ لیا لیکن زمینوں سے جڑے ان لوگوں نے اپنی اس سماجی عزت کو برقرار رکھنے کے لئے مقامی سیاست میں حصّہ لیا۔ معاشرے کے جدید ہونے سے پیداوار کے اور ذریعے بھی ہاتھ آگئے تو کئی لوگ اتفاقاً یا اپنی محنت سے سرمایہ دار یا دولت مند بن گئے۔ انہوں نے دولت یا اس سرمایے کو اپنی عزت کا وسیلہ بنانا چاہا۔ سیاست میں بھی دھڑا دھڑ حصّہ لینے لگے تاہم جو سماجی عزت ان پرانے زمیندار سیاستدانوں کی تھی وہ ان کو نہ مل سکی۔ ان کو لگا کہ دولت کی بدولت کچھ خیرخواہی کے کام بھی کیے جائے تاکہ لوگوں میں عزت و تکریم ہوسکے۔ ان کو عزت ملی تاہم پھر بھی ان زمینداروں کا سماجی رتبے میں مقابلہ نہ کرسکے۔
ایسے میں اس طرح کے لوگوں نے مذہبی شدّت پسندوں کا ساتھ بھی دیا۔ سوات میں ایسے شدّت پسندوں کو شروع میں ایسے سرمایہ داروں کی طرف سے وافر چندے ملے جوبیرون ملک یا اندرون ملک کافی پیسہ کما چکے تھے ۔ سوات میں شدّت پسندی کا ایک رخ یہ بھی ہے۔
تعلیم یا علوم کے ذریعے تو یہ سماجی رتبہ ایسے زرعی معاشروں میں ممکن ہی نہیں کہ ان سماجوں میں تحقیق، تخلیق اور تعلیم و تعلّم کا نہ رواج ہوتا ہےاور نہ ہی کوئی کسی علمی و فکری بات پر دھیان دیتا ہے۔ ایسے معاشروں میں علم و تعلیم سے منسلک لوگوں کو بھی پہلے کسب گر کے طور پر لیا جاتا تھا۔ مثلاً فنون اور طب کے شعبے سے منسلک لوگوں کو کسب گر کا ہی درجہ دیا جاتا تھا ۔
ایسے میں سرمایہ داروں اور علم سے منسلک لوگوں کو ان زمینداروں کے درباروں میں دیکھنا کوئی عجیب بات نہیں اور نہ ہی ان دو طبقوں کی جانب سے ایسی اوٹ پٹانگ حرکتوں پر کوئی حیرت ہونی چاہے۔
البتہ بقول کافکا ایک گونا بے نیازی ہزار نعمت ہے! جس میں آئے اپنے من کا بادشاہ بن جاتا ہے!
صبح بخیر!

19/04/2024

Because of the centuries old colonization one can only meet narcissist jashtero, fanatics and split personalities across the entire northern Pakistan. These men will define you!

12/04/2024

Address

Daral Road

19010

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when WeMountains posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to WeMountains:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share