11/03/2024
آخری حل
تحریر ؛- آصف ابراہیم خان۔۔
وہ بہت پڑھی لکھی ہے
وہ اتنی عقلمند بھی نہیں ہے
وہ حاضر جواب ہے
وہ اپنی زندگی کا سب سے بے وقوفانہ
فیصلہ کر سکتی ہے۔
کون؟؟؟
آو معاشرے کی چادر اٹھا کر
پردے کے دوسری جانب کی بلکل
سچی کہانی بیان کرتا
ہوں۔۔۔
یہ بلکل سچی کہانی نام اور جگہ
تبدیل کر کے یہاں لکھ رہا ہوں۔۔
یہ سنہ انیس سے اٹھانوے کا سال
ہے۔۔نازنین کی عمر تئیس سال ہے۔
خوبصورت ہے پڑھی لکھی ہے۔
پھر اس کے کزن کا رشتہ آتا
ہے یہ اس کا پھوپھی زاد ریحان
تھا۔۔
رعونت میں نادیہ نے یہ رشتہ
ٹھکرا دیا اور غرور میں کہا۔
میرے لیے کیا اب یہ پینڈو
رہ گیا تھا؟؟؟؟
پھر کچھ عرصے بعد نازنین
کی شادی خاندان سے باہر
ہوگئی۔۔۔
زندگی کے دن اچھے گزر
رہے تھے۔۔لیکن پھر ریحان کی
واپسی ہوئی سعودی عرب سے۔۔
اور اس نے ٹھان لیا کہ وہ
نازنین سے بدلہ لے گا اس نے
میری انسلٹ کی تھی رشتے سے
انکار کرنا تھا توطریقے سے
کرتے گھر بلا کر انکار کرنا
اور کہنا کہ میرے لیے یہ پینڈو
رہ گیا ہے ۔۔تو ریحان انتقام کی
آگ میں جل رہاتھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
نازنین اپنے شوہر شوکت کے
ساتھ خوش و خرم زندگی گزار
رہی تھی اب اس کے تین بیٹے بیٹیاں
بھی تھیں۔لیکن کچھ عرصہ سے
گھر میں لڑائی جھگڑے شروع ہو
گئے تھے۔۔اور یوں روز روز کے جھگڑے
نفرت میں بدلنے لگی محِتیں۔۔
اسی دوران بازار میں خریداری
کرتی ہوئی نازنین کی ملاقات
ریحان سے ہوئی۔۔۔
ریحان اسے دیکھ کر بولا۔۔
تم نے مجھے ٹھکرایا تھا۔
مگر میں آج بھی تمھارے انتظار
میں ہوں۔۔۔
پھر چکنی چوپڑی باتوں
نے نازنین کو سوچنے
پر مجبورکر دیا
کہ ریحان ہی اچھا ہمسفر
ثابت ہوسکتا تھا شوکت
تو مجھے سمجھتا
ہی نہیں۔۔۔
یوں نمبروں کا تبادلہ ہوا۔
فون پر روابط بڑھنے لگے۔
اور نادیہ پھسلنی شروع
ہوگئی۔۔
ایک وقت آیا کہ ریحان
کے چنگل میں تھی۔
وہ جیسے کہتا
نازنین کرتی جاتی۔
سعودی عرب سے
وہ اس کی ڈوریں
ہلا رہا تھا شوکت
کو کیا پتہ تھا ۔۔۔
اور یوں۔۔
نازنین نے شوکت سے
طلاق کا مطالبہ کردیا۔
شوکت کے اوسان
َخطا ہوگئے۔۔
کہنے لگا نازنین جانتا ہوں
گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے
رہتے ہیں تو اس کا مطلب
یہ ہرگز نہیں کچھ بچوں
کا ہی خیال کر لو یار۔۔۔
لیکن نازنین اپنی ضد پہ
اڑی رہی۔واپسی کا راستہ
نہ بچا اور ضد کر کے
اپنے شوہر اور بچوں سے
جان چھڑا لی۔۔۔طلاق ہوگئی۔
جلد ہی معلوم پڑا
پینڈو ریحان اسے بیوقوف
بنا چکا ہے۔۔۔
اب واپسی کے راستے بہت
کٹھن تھے۔۔
شوکت روتا تھا بچوں
کے لیے ۔۔۔کہ ان کا
مستقبل تاریک نہ ہوجاے
اور نازنین روتی تھی کہ
وہ استعمال ہوئی ۔۔
دو کوڑی کی عزت باقی
نہ رہی۔۔۔خاندان میں۔۔
تو واپسی کا راستہ
جو انہوں نے اختیار کیا۔
وہ حلالہ کا تھا۔۔۔
ہر طرف ایک گونج تھی۔
حلالہ کرا کے رشتے
جوڑو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ جانےیہ عمل درست
عمل ہے۔۔؟؟؟ شرعیت کے
عین مطابق ہے ؟؟
باہر حال رشتہ بحال
ہوا۔۔۔۔۔
تکبرانہ جملے
اور طنز۔۔۔
اکثر دوستوں کو
دشمنوں میں بدل
دیتے ہیں۔۔۔۔
اور دوست نما
دشمن بہت خطرناک
ہوتا ہے کیوں کہ
وہ انسان کی ساری
کمزوریو سے واقف
ہوتا ہے۔۔۔۔۔
سبزکرائیب کردیں پلیز