ISLAM is for EVER

  • Home
  • ISLAM is for EVER

ISLAM is for EVER Islam is the only way for the salvation of humanity.

شاہ زیب حرام زادہ پر لعنت بھیج کر آگے شئیر کریں۔
30/09/2022

شاہ زیب حرام زادہ پر لعنت بھیج کر آگے شئیر کریں۔

‏بنگلہ دیش سے تیار ہونے والی پران pran  کمپنی کی تمام مصنوعات قادیانیوں کی ہیں جو انٹرنیشنل لیول پر فروخت ہو رہی ہیںسعود...
18/09/2022

‏بنگلہ دیش سے تیار ہونے والی
پران pran کمپنی کی تمام مصنوعات قادیانیوں کی ہیں جو انٹرنیشنل لیول پر فروخت ہو رہی ہیں
سعودیہ ، دبئی ، عرب امارات میں
اس کا بائکاٹ کرکے رسول پاک ﷺ کی ختم نبوت کے محافظ بن جائیے

ایاز امیر سر عام شلوار پھٹ جانے سے بے آبرو ہو گئے۔
02/07/2022

ایاز امیر سر عام شلوار پھٹ جانے سے بے آبرو ہو گئے۔

31/05/2022
‏یہ جہازی ساٸز کا اشتہار اسرائیلی اخبارات میں چھپا ہے نیچے اسے اسپانسرکرنےوالے 10 اداروں کے نام ہیں جس میں28مئی کو قبۃ ا...
21/05/2022

‏یہ جہازی ساٸز کا اشتہار اسرائیلی اخبارات میں چھپا ہے نیچے اسے اسپانسرکرنےوالے 10 اداروں کے نام ہیں جس میں28مئی کو قبۃ الصخرہ گرا کر ہیکل سلیمانی کی جگہ ہموار کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ناجاٸز ریاست کی جانب سے اب قبلہ اول کا معاملہ آخری اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکا ہے
ضیاچترالی https://t.co/xXIuOoLsAm‎

جسے اب بھی امپورٹڈ حکومت کا تسلط بذریعہ امریکہ نظر نہ آئے اس کی جہالت پر افسوس ہے۔
02/05/2022

جسے اب بھی امپورٹڈ حکومت کا تسلط بذریعہ امریکہ نظر نہ آئے اس کی جہالت پر افسوس ہے۔

*محمد بن قاسم نے سندھ پر حملہ کیوں کیا؟ حسن نثار اور مرزا محمد علی کے الزامات کا تحقیقی جائزہ*بقلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✍️ *ابو طلح...
19/04/2022

*محمد بن قاسم نے سندھ پر حملہ کیوں کیا؟ حسن نثار اور مرزا محمد علی کے الزامات کا تحقیقی جائزہ*
بقلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✍️ *ابو طلحہ سندھی*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج چرب زبانی اور بد تمیزی کیساتھ گفتگو کرنے میں مشھور سینئر تجزیہ کار حسن نثار صاحب اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کا گُر جاننے والے محمد علی مرزا صاحب کا ایک مشترکہ کلپ محمد بن قاسم کے حوالے سے سننے کو ملا۔
جناب حسن نثار صاحب سے میزبان عورت پوچھتی ہے ہم کہانیوں میں اکثر پڑہتے اور سنتے ہیں کہ محمد بن قاسم نے سندھ پر حملہ ایک عورت کی پکار پر کیا، کیا یہ درست ہے؟
سب سے پہلے میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کونسی کہانیوں کی کتابوں میں لکھا ہے؟ ہمیں بھی تو پتہ چلے! محترمہ! یہ کہانیوں کی کتابوں میں نہیں سندھ کی تاریخ کی سب سے قدیم اور معتبر سمجھی جانے والی کتاب "چچنامہ المعروف فتح نامہ سندھ" میں لکھا ہوا ہے اور آپ نے اسکو کہانیوں کی کتاب بنادیا اگر یہ کہانیوں کی کتاب ہے تو پھر محمد بن قاسم کے سندھ پر حملے کا ڈنڈھورا پیٹنا بھی چھوڑ دیں کیونکہ انہیں تاریخی کتابوں سے پتہ چلتا ہے کہ محمد بن قاسم نے سندھ کو فتح کیا تھا اور راجا ڈاہر کو شکست دی تھی اگر یہ سب کہانیاں ہیں تو پھر اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں بچتا کہ محمد بن قاسم نے سندھ پر کوئی حملہ کیا تھا۔
لیکن اس بچاری کا بھی کیا قصور انکو تو پرچی پہ سوال لکھ کر تھمادیا گیا ہوگا کہ تم نے یہ سوال کرنا ہے اور حسن نثار نے چول مارنی ہے تو بس اس نے اسی طرح سوال کردیا۔
آگے سنیئے حسن نثار صاحب کا جواب،
سوال سن کر حسن نثار صاحب اپنی عادت کے مطابق اپنے مخصوص انداز میں غصے میں آگ بگولہ ہوکر کہتا ہے کہ ان کتابوں کو پڑہتے وقت بندے کو اپنی عقل استعمال کرنی چاہیئے کہ ان عورتوں کے پاس کونسا سیل فون تھا کونسا سیٹلائٹ ٹی وی تھا یا واٹس ایپ وغیرہ جس کے ذریعے انہوں نے حجاج کو مدد کیلئے پکارا۔
حسن صاحب! یہ کوئی پاکستانی سیاست کی بات نہیں ہے کہ جسکے بارے میں آپ کو اپنے نامعلوم سورس سے پرچی کے ذریعے کسی خبر کا پتہ چلتا ہے اور آپ اپنے کئی گھنٹے اس خبر پر اپنے الٹے سیدھے تبصروں پر ضایع کردیتے ہو۔
یہ تاریخی بات ہے تو تاریخی کتابوں کا کچھ مطالعہ کر کہ تبصرہ کیا کرو ہر جگہ چرب زبانی سے کام نہیں چلتا۔
میں یقین سے کہتا ہوں کہ یہ واقعہ جس تاریخی کتاب میں لکھا ہے اسکو حسن نثار صاحب نے ھاتھ تک نہیں لگایا ہوگا اور تبصرہ کرنے بیٹھ گئے۔ کیونکہ جس تاریخی کتاب میں یہ واقعہ لکھا ہے وہاں صراحت کیساتھ یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ ڈاکووں کے اس حملے سے بچ نکلنے والے کچھ تاجروں نے جاکر حجاج کو بتایا تھا کہ قید ہوجانے والی عورتیں تمہیں مدد کیلئے پکار رہی تھیں تو یہ سن کر اس نے لبیک لبیک کہا تھا۔
(دیکھیئے فتح نامہ سندہ عرف چچنامہ صفحہ 180 مطبوعہ سندھ ادبی بورڈ جامشورو)
اس بات کو بیان کرنے کے بجائے حسن نثار صاحب نے اپنے چینل کی ریکنگ بڑھانے کیلئے سیل فون، سیٹلائٹ، واٹس ایپ وغیرہ جیسے چٹ پٹے تبصرے کا شوشا چھوڑ دیا۔
آگے جناب نے حجاج کے مظالم کا ذکر کیا اس سے ہمیں کوئی انکار نہیں ہے لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی ظالم اپنی عورتوں کے اغوا کئے جانے پر کوئی جوابی حملہ نہیں کر سکتا؟
کوئی کتنا ہے ظالم کیوں نہ ہو لیکن جب اسکے اپنے گھر کی عورتوں کی عزت کی بات آتی ہے تو اس میں بھی اتنی غیرت ضرور ہوتی ہے کہ وہ انکو بچانے کیلئے سب کچھ کر گذرتا ہے۔
اور مجھے یہ بھی امید ہے کہ حسن نثار صاحب اگرچہ کتنے ہی لبرل اور سیکولر کیوں نہ ہوں لیکن اللہ نہ کرے اگر انکے گھر کی خواتین کی عزت پر کوئی حملہ ہو تو انکے اندر بھی اتنی غیرت ضرور ہوگی کہ وہ انکے دفاع میں اٹھ کھڑے ہونگے۔
خیر آگے کہتے ہیں!
اگر یہ حملہ عورتوں کی مدد کیلئے تھا تو اس سے پہلے جو دو حملے ہوئے تھے وہ کس لئے تھے؟ پھر کہتا ہے بات دراصل یہ ہے کہ کچھ قابل احترام لوگ بنو امیہ کے مظالم سے تنگ آکر راجا ڈاہر کے پاس پناھ لے لی تھی یہ حملے اس وجہ سے کئے گئے ۔
میں نے پہلے ہی عرض کیا کہ اس صاحب نے تاریخی کتابوں کو ھاتھ تک نہیں لگایا کیونکہ اس سے پہلے دو حملے نہیں بلکہ تقریباً پانچ سے چھ حملے سندھ پر ہوچکے تھے بلکہ جی ایم۔سید نے تو کئی حملوں کا ذکر کیا ہے۔
سب سے پہلا حملہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ہوا تھا پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بھی ہوا
اب میں حسن نثار صاحب سے سوال کرتا ہوں کہ اگر محمد بن قاسم کا حملہ راجا ڈاہر کے مظلوموں کو پناہ دینے کی وجہ سے ہوا تھا تو پھر اس سے پہلے جو حملے ہوئے تھے وہ کس وجہ سے ہوئے تھے؟؟؟
یقیناً وہ اسلامی جہاد کا ایک تسلسل تھا جو ھمیشہ اس دور میں جاری رہا۔اور راجا ڈاہر بھی ایک فسادی شخص تھا اور اسی کے اشارے پر مسلمانوں کے قافلے پر حملا ہوا اور اس قافلے کو لوٹا گیا اور کئی مرد و خواتین کو قید کرلیا گیا تھا اور وہ قیدی راجا ڈاہر کے قلعے ہی میں قید تھے جنکو جنگ کے بعد آزاد کرا لیا گیا تھا جسکا ذکر تاریخی کتابوں میں موجود ہے۔
اب آتے ہیں مرزا محمدی علی کی طرف۔
انکے بارے میں تو میں یہی کہونگا کہ اگر چالاکی کے ساتھ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے پر کوئی ایوارڈ دیا جائے تو اسکے سب سے پہلے حقدار یہی صاحب ہونگے۔
مرزا صاحب کہتے ہیں
سندھ کے سیدوں سے تواتر سے یہ بات چلتی آرہی ہے کہ محمد بن قاسم نے سندہ پر حملہ اس لئے کیا تھا کہ راجا ڈاہر نے سیدوں کو پناہ دی تھی۔
مجھے حیرت ہے کہ اپنے آپکو مجتھد کے مرتبے پر سمجھنے والے مزرا صاحب کو لفظ تواتر کے معنیٰ کا بھی نہیں پتہ۔
تواتر کہتے ہیں جب کسی بات کو ہر دور میں اتنے لوگ بیان کریں کہ جنکے جھوٹ پر متفق ہونے کو عقل محال قرار دے دے۔
جبکہ محمد بن قاسم کو سب سے پہلے لٹیرا اور راجا ڈاہر کو ہیرو اور شہید کہنے والے سندھی قوم پرست لیڈر جی ایم سید صاحب تھے جس نے "سندھ جا سورما" نامی اپنی کتاب میں محمد بن قاسم کو لٹیرا اور راجا ڈاہر کو ہیرو اور شہید کہا جسکے بعد سے یہ فتنہ اٹھ کھڑا ہوا۔ اس سے پہلے کئی صدیاں گذر گئیں ہزاروں کتابیں لکھی گئیں کئی مؤرخ، محقق، مفکر، دانشور، شاعر اور بزرگ گذرے کسی ایک نے بھی محمد بن قاسم کو لٹیرا اور راجا ڈاہر کو ہیرو اور شھید نہیں کہا۔ پھر یہ محمد علی مرزا کا تواتر کہاں سے آیا؟؟؟
میں چیلنج کرتا ہوں محمد علی مرزا سمیت تمام سندھی قوم پرستوں کو کہ جی ایم سید سے پہلے کسی نے بھی محمد بن قاسم کو لٹیرا کہا تو ثابت کر کہ دکھائیں۔
پھر مرزا صاحب کا یہ کہنا کہ راجا ڈاہر نے سادات کرام کو پناہ دی تھی مضحکہ خیز بات ہے کیونکہ محمد بن قاسم (یعنی فتح سندہ) کا واقعہ سن 93 ہجری میں یعنی واقعۂ کربلا کے 37 سال بعد پیش آیا۔ سادات میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ واقعۂ کربلا میں زندہ بچے تھے باقی سب شھید ہوگئے تھے اور انہوں نے فتح سندھ کے دو سال بعد شہادت پائی۔
اور فتح سندھ کے وقت ان کے صاحبزادگان میں سے
امام محمد الباقر
جناب زید
جناب عبداللہ
جناب علی الاصغر
جناب عمر الاشرف
اور حضرت امام حسن کے صاحبزادگان میں سے
جناب عبداللہ
جناب حسن المثنی
جناب محمد الاصغر
موجود تھے
اس وقت یہ کل سادات کرام تھے جو سب کے سب فتح سندھ کے وقت مدینہ منورہ میں مقیم تھے۔
*اب میں مرزا محمدی علی اور سندھ کے قوم پرستوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انکے علاوہ روئے زمین پر اور کون سے سادات کرام تھے جنہوں نے راجہ داہر کے پاس پناہ لی تھی اور انکے مہمان بنے تھے؟؟؟؟ کوئی ایک تاریخی حوالہ پیش کردیں۔*
ھاتو برھانکم ان کنتم صادقین
16/04/222

زکوٰۃ ان کو مت دیں جن کے مذہب  میں زکوٰۃ نہیں...!شہر میں جگہ جگہ JDC جو شیعہ عالم شہنشاہ نقوی کی سرپرستی میں چلنے والا ا...
03/04/2022

زکوٰۃ ان کو مت دیں جن کے مذہب میں زکوٰۃ نہیں...!

شہر میں جگہ جگہ JDC جو شیعہ عالم شہنشاہ نقوی کی سرپرستی میں چلنے والا ادارہ ہے رمضان پیکج کے نام سے زکوٰۃ فطرہ عطیات راشن کی مد میں مسلمانوں سے تعاون کی اپیل کی جا رہی ہے....!

تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ اپنی زکوٰۃ فطرانہ عطیات جے ڈی سی کو دے کر اپنی زکوٰۃ کو خراب نہ کریں..!

آپکا دیا ہوا مال اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف سازشوں میں استعمال کیا جاتا ہے بلخصوص شہر کراچی میں علماء حق کی ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے اور علماء کا خون سڑکوں پر بہایا جاتا ہے..!

آپکی زکوٰۃ کے مستحق دینی مدارس ہیں، نہ کہ زینبون اور روافض کے سرغنہ...!

لہذا جے ڈی سی ویلفئیر کے ساتھ تعاون سے اجتناب کریں..!

شیعہ ملک پاکستان اور مدح صحابہؓ بیان کرنے والوں کے خلاف اس فنڈ کو استعمال کرتا ہے...!

یوکرینی صدر نے جناب وزیراعظم پاکستان عمران خان نیازی کے ویزن کو خراج تحسین پیش کیا جس کے باعث عین وقت پر جبکہ زیلنسکی کی...
29/03/2022

یوکرینی صدر نے جناب وزیراعظم پاکستان عمران خان نیازی کے ویزن کو خراج تحسین پیش کیا جس کے باعث عین وقت پر جبکہ زیلنسکی کی حکومت اپوزیشن کے لانگ مارچ اور عدم۔اعتماد کی تحریک کے باعث شدید خطرات سے دوچار تھی, تو جناب سونامی خان نے بروقت دورہ روس کر کے خالی دھمکیاں دینے والے روسی صدر پیوٹن کو مرد میدان بننے کا حوصلہ دیکر راتوں رات یوکرین پر بھرپور حملہ کروایا۔ جس کے نتیجے میں یوکرین کی تو اینٹ سے اینٹ بج گئی تاہم ولادیمیر زیلنسکی کی حکومت مستحکم ہو گئی جبکہ یوکرینی اپوزیشن کا منہ کالا ہو گیا۔

لتا منگیشکر،جہنم کی کتیا شدت پسند، متعصب، فاشسسٹ ہندو طوائف:کچھ ہمارے نام نہاد روشن خیال بھائی آج کل ایک انڈین تاریک خیا...
13/02/2022

لتا منگیشکر،جہنم کی کتیا شدت پسند، متعصب، فاشسسٹ ہندو طوائف:
کچھ ہمارے نام نہاد روشن خیال بھائی آج کل ایک انڈین تاریک خیال میراثی لتا منگیشکر کی وفات پر کافی کرب میں مبتلا ہیں۔کوئی rest in peace لکھ رہے ہیں تو کوئی کیا۔
موصوفہ کو وہ جنت جانے کے بنیادی شرط کو پورا کئے بغیر زبردستی جنت میں داخل کر رہے ہیں مگر جب کچھ لوگ انکے اس طرز عمل پر اعتراض اٹھاتے ہیں تو وہ انکو جنت اور جہنم کا ٹھیکہ دار کہہ کر مزاق اڑاتے ہیں مگر خود انکا طرزِ عمل یہ ھے کہ وہ خود جنت کے ٹھیکیدار بن کر ایک ہندو کو زبردستی جنت میں داخل کر رہے ہیں۔
اس کا شرعی تناظر قرآن مجید کی یہ آیت ہے۔ مولوی کا نام لیکر اسلام اور اللہ ہی کے اصولوں پر حملہ آور دانشور یہ پڑھ لیں یہ کسی مولوی کا فتوی نہیں ہے بلکہ رب کا قانون ابدی ہے:

مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ یَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ وَ لَوۡ کَانُوۡۤا اُولِیۡ قُرۡبٰی مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمۡ اَنَّہُمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِیۡمِ ﴿۱۱۳﴾
نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں زیبا نہیں کہ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں ، چاہے وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ، جب کہ ان پر یہ بات کھل چکی ہے کہ وہ جہنّم کے مستحق ہیں۔
پاکستان کی یہ نرالی مخلوق ہمیشہ کسی نامی گرامی کافر کے مرنے پر ہی سوگوار ہوتی ھے اور اس کی یاد میں وہ اپنی ڈی پی بھی تبدیل لیتے ہیں مگر اس مخلوق کو ہم نے کبھی بھی کسی مسلمان مشاہیر کے موت پر افسردہ نہیں پایا۔
کچھ لوگ لتا منگیشکر کی پڑھی ہوئی نعتیں پیش کر رہے ہیں تو کوئی حضرت حسین رضی ﷲ عنہ پہ پڑھے گئے کلام۔ حضرت حسین رضی ﷲ عنہ جس اسلام پہ شہادت نوش فرما گئے انکا نام ایک غیر مسلم سے میوزک کے ساتھ سن کر خوش ہو رہے ہیں؟ خدارا نبی کے گھرانے کی عزت رکھ لیں۔ لتا نے تو ہندوؤں کے مذہبی ترانے اور عیسائیوں کے مذہبی کلام بھی پڑھے ہیں۔ کیا آپ وہ بھی پسند فرمائیں گے؟
لبرلز کا بس نہیں چل رہا اسے ابھی شہید قرار دے کر جنت الفردوس میں چھوڑ کر آئیں۔ اللہ تعالی ان کو صبر کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے۔ آمین۔ بہرحال ان کے افسوس کے تناظر میں ضروری ہے کہ عوام کو فن اور اداکارہ کے روپ میں چھپی اس شدت پسند اور متعصب عورت کا اصل چہرہ دکھا دیا جائے۔

لتا منگیشکر جس کو لبرلز اور ملحدین عظیم موسیقار قرار دے کر جس کی آواز تک کو چومنے، اس کی روح کے سکون میں ہونے اور اس کی مغفرت تک کی دعائیں کر رہے ہیں، اس کے بارے میں بہت ہی کم لوگوں کو معلوم ہے کہ وہ ایک شدت پسند، متعصب، فاشسٹ ہندو اداکار تھی جس نے فن اور فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، کہنے والوں کے منہ پہ طمانچہ رسید کر کے اپنی نظریاتی، مذہبی اور جغرافیائی سرحد برقرار رکھی۔

لتا نے اپنی فنی زندگی کا آغاز اشلوک پڑھنے سے کیا تھا ۔ سیکولر و لبرل بجائے تعزیتی پوسٹیں لگانے کے اشلوک پڑھیں اشلوک‏لتا صرف ہندو نہیں ایک راسخ العقیدہ ہندو تھی۔

یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ بابری مسجد کو مسمار کرنے کی ایل کے ایڈوانی کی ریلی میں لتا منگیشکر نے گانا گایا تھا۔ یہ وہ شدت پسند اور متعصب عورت تھی جس کا غم منا منا کر کچھ لوگ درد و الم سے ہلکان ہو رہے ہیں وہ آج تک نہیں بھولا۔ اس شدت پسند، متعصب عورت نے ان تمام لوگوں کی حمایت کی جنہوں نے بابری مسجد کی شہادت میں حصہ لیا، ہونے والے فسادات میں تین ہزار سے زائد مسلمان شہید ہو گئے جن کے خون میں لبرلز کی اس امی کا بہت بڑا کردار تھا۔ پتہ نہیں تین ہزار لوگوں کی قاتل مکرہ چہرے اور قابل نفرت نظریات کی قائل اس خاتون کی لبرلز کیسے حمایت کر رہے اور اس کی روح کو تسکین پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس تاریک خیال شدت پسند فاشسٹ موسیقار کے حوالے سے ایک بات یاد رکھیں کہ ایک وقت میں اس عورت کو حکومت طرف سے پاکستان میں ممنوع قرار دیا تھا کیونکہ اس نے پاکستان کے خلاف ایک گانا گیا تھا جیسا کہ بھارتی اداکاروں کا پاکستان اور اسلامی تاریخ کے خلاف گانے اور فلمیں بنانا رواج ہے اور ہمارے ہاں کے لوگ فن اور فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، کے دھوکا خیز اور منافقانہ نعرے میں پڑ کر ان کی حقیقت سے بے خبر رہتے ہیں۔

اسی لتا کی ہندو شدت پسند ویر ساورکر کے ساتھ کئی تصاویر ہیں جو آر ایس ایس/ہندوتوا کا بانی تھا، اسے وہ 'پیتا سمان' کہتی تھی۔ ایک اور تصویر بھی ہے۔ دسمبر 71ء میں بنگلہ دیش کی تخلیق کے بعد، لتا جنوری 72ء میں شیخ مجیب الرحمان کو مبارکباد دینے کے لیے وہاں جانے والی پہلی مہمانوں میں شامل تھی۔

اس شدت پسند تاریک خیال فاشسسٹ ہندو موسیقار لتا منگیشکر نے ہمیشہ اپنی ہندو شناخت کو مقدم رکھا، جیسا کہ محمد رفیع مکیش اور کشور کمار کے انتقال پر اس کے ردعمل میں واضح طور پر دکھائی دیا تھا۔

وہ سب سے پہلے اور سب سے اہم بھارتی ہندو تھی، بہت بعد میں ایک موسیقار تھی جسے ہمارے فن اور فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی کا نعرہ لگانے والے بھول جاتے ہیں۔ یہ لتا منگیشکر ہی وہ فاشسسٹ شدت پسند متعصب عورت تھی جس نے 1992ء میں بابری مسجد کے انہدام کے لیے _ایل کے اڈوانی کی *رتھ یاترا* کے لیے دھن گائی تھی۔

اس نے بی جے پی کو اقتدار کی دہلیز تک پہنچا دیا۔ 1984 میں 2 سیٹوں سے 1991 میں 120 اور 1996 میں 161 سیٹیں 2019 میں 300 تک پہنچ گئیں۔

بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کیلئے اس نے اس وقت ایک کڑوڑ چندہ دیا تھا۔۔ اور ادھر ہمارے مسلمان اس کے مرنے پہ Rest in piece کی پوسٹیں لگا رہے۔۔ ہم مردہ ضمیر امت بن چکے ہیں

لتا وہ عورت ہے جب بابری مسجد کو شہید کیا جا رہا تھا اس وقت سواسکر جو ایک انتہا پسند ذہن کا ہے بابری مسجد کو شہید کروانے کے لیے اس نے ہی اکسایا تھا تمام انتہاپسندوں کو، اور لتا نے اس وقت ان لوگوں کے جذبے کو سراہا کر بہجن گایا تھا، اس انتہاپسند سواسکر کر پر فخر کیا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جانے سے تو تم لوگوں کو ایسے موت نہیں پڑی لیکن لتا کے مرنے سے ایسے لگتا ہے جیسے ان لوگوں کی جوان سال ماں مر گئی ہو
لاکھوں کشمیری عوام گولیوں کا شکار ہو گئی ہے اس کا دکھ درد نہیں ہوتا بس ناچنے والی کا دکھ ہو رہا ہے۔

اس غم میں میڈیا بھی برابر کا شریک ہے۔ پاکستان میں جید علماء شہید ہوئے۔ پشاور سے علامہ عبد الحمید رحمتہ اللہ علیہ تک کسی میڈیا نے کچھ نہیں دکھایا۔سینیٹ میں غیر اسلامی اقدامات کے خلاف احتجاج ہوئے۔ کسی میڈیا یا چینل نے نہیں دکھایا۔لیکن آج سارا میڈیا غم زدہ ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ‏انڈین اداکار لتا کے مرنے کی خبر پاکستانی میڈیا اس طرح دے رہا ہے جیسے ان کی اپنی ماں مر گئی ہو
ہزاروں مسلمان روز انڈیا اورکشیمر میں انڈین آرمی اور ہندوؤں کے تشدد کا نشانہ بنتے ہیں ان کی خبر کبھی نھیں اس طرح دی پاکستانی میڈیا نے۔

زندگی بھر اپنی اواز کو غیر محروں تک پہنچانے والی چلی گٸ، اسکو اپ ڈیٹ بنانے سے بہتر تھا، شام میں ایران، روس اور اسکے اتحادیوں کی بمباری سے مرنے والی عورتوں اور بچوں نیز ادویات و خوراک کی قلت پر بات کرتے۔ ہزاروں فحش مناظر کو اپنی سریلی آواز سے اور جاذب نظر بنانے کے سوا اس عورت نے اور کیا کارنامہ انجام دیا۔

کوئی بھی پاکستانی میڈیا ویب سائٹ کھولیں ۔۔ ساری خبریں ہی یہ تھیں:
لتا منگیشکر کے بارے 10 حقائق
لتا منگیشکر نے شادی کیوں نہیں کی
لتا منگیشکر کے ٹاپ گانے
لتا منگیشکر کی وفات پر بالی وڈ غمزدہ
اس کے گھر فوکس ہو گا ۔ آخری رسومات دکھائی جائیں گیں ۔ کون آیا ۔ کون رویا ۔۔ کس کے آنسو کتنے نکلے ۔۔ کس نے کیا کہا ۔۔ میڈیا سب بتائے اور دکھائے گا ۔۔ سوگ کئی دن چلے گا ۔۔

پاکستانی عوام نے بھی انتہا کی۔ 5 فروری کشمیر ڈے اور 6 فروری لتا منگیشکر ڈے منایا۔

وزیر اعظم سے لےکر عام لوگوں تک سب کی جیسے اپنی ماں مر گئی ہو اور اپنے 30 سے زیادہ فوجی شہید ہوگئے کچھ دنوں میں اس پر آپ اتنے دکھی نظر نہیں آئے۔لیکن RSS کی سوچ رکھنی والی ایک متعصب اور شدت پسند فاشسٹ ہندو خاتون کی موت پہ پر دکھ ہے۔

مودی نے لتا کی آخری رسومات میں ممبئی جا کر شرکت کی اور ہمارا وزیراعظم محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان صاحب کے جنازے میں فیصل مسجد تک نہ جا سکا۔۔۔!

اگر پڑھے لکھے لوگوں میں بھی کسی غیر ملکی گلوکارہ کی موت پر دہشت گردی سے لڑنے والے اپنے فوجیوں کی شہادت اور نوجوانوں کا متشدد انتہا پسندانہ نظریات کا شکار ہونے سے زیادہ بات ہو تو یقیناً آپ اپنی جنگ اور ثقافت دونوں ہار چکے ہیں۔

اس خاتون کا علم، سائنس، ٹیکنالوجی یا انسانیت کی خدمت کے لئے کونسا ایسا کارنامہ تھا؟ ہزاروں ناکام عاشق اور معشوق پیدا کرنے کے علاؤہ کیا حاصل ہوا معاشرے کو؟ اللہ نے اچھی آواز دی تھی۔ جس کے پاس ایک بوئیک، کرسلر اور مرسیڈیز جیسی لگژری گاڑیاں تھیں، جس کی ماہانہ آمدنی تقریباً 40 لاکھ روپے تھی جو انہیں گانوں کی رئیلٹی کی صورت میں ملتے تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جس کے کل کی اثاثوں کی مالیت 360 کروڑ بتائی گئی تو کچھ میں 108 سے 105 کروڑ کا ذکر ملتا ہے۔ تو پیسہ اور شہرت ساری زندگی ملتی رہی اس سب سے لبرلز و ملحدین کے انسانیت سب سے بڑا مذہب کے اصول کے مطابق انسانیت کا کیا فائدہ کیا محترمہ نے؟ اب بھگوان کاواسطہ لبرل ان پیسوں سے واش روم بنالیں تاکہ لتامگنیشکر کی آتماکوشانتی ملے۔

ساری عمر کفر و شرک میں گزاری( استغفر اللہ) اور دنیامیں فحش گانے گا کے لوگوں کو زناکی طرف مائل کیا، ہزاروں جوانیاں مثبت اور علمی سرگرمیوں کی جگہ فضول عشق معشوقی میں تباہ کیں۔ ساری زندگی شادی نہ کی اور تین بوائے فرینڈز کے ساتھ زندگی کی سالہا سال راتیں گزار دیں اور وہی خاتون لبرلز اور ملحدین کی ہیرو ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ لتا منگیشتر نے وہ ناکام زندگی گزاری کہ خود اسے بھی دوسرے جنم میں ایسی زندگی کی خواہش نہیں تھی۔

فن اور فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، یہ کہنے والے منافق فنکاروں کے آدھے سے زیادہ ڈرامے سرحد کے دوسری طرف کے مسلمانوں کے جذبات کے خلاف ہوتے ہیں۔

انڈیا کی مسلط کردہ وارکے نتجیے میں شہید ہونے والوں پاکستانی جوانوں کا خون ابھی خشک نہیں ہوا تھا کہ ایک گلوکارہ کے مرنے پرمیڈیا اور سیاست دانوں کے گھر صف ماتم بچھ گیا۔

پاکستان کی سیاسی قیادت نے اس کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا، برصغیر نے ایک عظیم گلوکارہ کو کھو دیا، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ،ان کی نسل کے لوگ لتا جی کے خوبصورت گانے سنتے بڑے ہوئے . سچ تو یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی اشرافیہ کے اکثر کرتوت ہندوؤں والے ہیں۔ صرف پیشاب پینا باقی ہے اگر یہی کچھ کرنا تھا تو ہندوستان کیوں توڑا تھا۔

ہم لوگ اور ہماری یہ سیاسی اشرافیہ منافقت میں سب سے آگے ہیں کتنے مسلمان روزانہ کشمیر برما عراق وغیرہ میں شہید ہوتے ہیں مجال ہے کہ کوئی مغفرت کی دعا کرے۔

جن کو کروڑوں مسلمان قتل ہونے پہ افسوس نہ ہوا وہ ایک اداکارہ کے مرنے پہ ہلکان ہو رہے ہیں۔

کریم الزواوي صاحب نے سچ لکھا:

” ہمیں اس قسم کے نابغوں سے واسطہ پڑا ہے کہ اگر ابلیس بھی مر جائے تو یہ کہیں گے: اللہ اپنے بندے ابلیس پر رحمت کرے، ہماری تنہائیوں کا کتنا بہترین ساتھی تھا! “

فن اور فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، یہ کہنے والے کہتے ہیں کہ دین کی سرحد ہوتی ہے، پاکستان امت کو چھوڑے، اپنی فکر کرے۔ کیا دین کی بھی سرحد ہوتی ہے؟

سچ تو یہ ہے کہ ادھر لتا جی مری ہیں اور ادھر لبرلز کے ضمیر۔ ان بس نہیں چل رہا تھا کہ لتا کی ارتھی کیساتھ خود بھی ستی ہو جائیں۔

آخر میں یہی عرض کروں گا کہ یا اللہ جو انڈین اداکار لتا کے لئے رورہاہے۔ یا رورہی ہے بروز قیامت ان کا حشر ان ہی کے ساتھ فرما ۔۔۔۔۔۔؟
جن کو لتا کا غم ہے وہ ضرور آمین کہیں۔

‏ہری پور صدیق اکبر چوک سے ہری سنگھ نلوہ اور گھوڑے کے مجسمے کو اتار دیا گیا ہےضلعی انتظامیہ کے اس اقدام کو اہلیان ہری پور...
29/01/2022

‏ہری پور صدیق اکبر چوک سے ہری سنگھ نلوہ اور گھوڑے کے مجسمے کو اتار دیا گیا ہے

ضلعی انتظامیہ کے اس اقدام کو اہلیان ہری پور خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔۔
اس چوک کا نام بھی گھوڑا چوک تھا اسے تبدیل کیا گیا پھر اب اسے بھی اتارا گیا اور کئیوں کو اس کی بھی تکلیف ہوئی ہے۔۔۔

👇 https://t.co/sGEzGQSAfB‎

*سندھ ہائیکورٹ نے شراب پر پابندی کا جب حکم دیا تو میں کمرہ عدالت میں موجود تھا*، فیصلہ سن کر کانوں کو یقین نہ آیا، لیکن ...
26/12/2021

*سندھ ہائیکورٹ نے شراب پر پابندی کا جب حکم دیا تو میں کمرہ عدالت میں موجود تھا*، فیصلہ سن کر کانوں کو یقین نہ آیا، لیکن بار بار غور سے سننے اور عدالت میں موجود کچھ سرکاری و غیر سرکاری قانون دانوں اور صحافیوں سے دریافت کیا کہ جو میں نے سنا، کیا وہ ہی عدالتی حکم ہے، جواب ہاں میں ملا تو یقین آیا۔مملکت خداد پاکستان میں شراب نوشی اور شراب خانوں سے شراب کی کھلی عام فروخت سے متعلق تین درخواستیں سندھ ہائیکورٹ میں کافی دنوں سے زیر سماعت تھیں۔ یقین اس لیے نہیں آ رہا تھا کیونکہ ایک سماعت کے دوران درخواست گزار کی استدعا تھی کہ مسجد مدرسہ اور اسکول کے قریب مسلم آبادی میں شراب خانہ موجود ہے، اسے بند کروایا جائے تو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اس وکیل سے دریافت کر رہے تھے کہ قانون بتائیں کہ کس قانون کے تحت لائسنس شدہ شراب خانہ بند کرنے کا حکم دیاجائے۔ عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کی، امن عامہ کے مسائل اور معاشرتی خرابیوں کا ذکر بھی کیا لیکن سمجھ نہیں آرہاتھا کہ لائسنس شدہ شراب خانہ بند کیسے کیا جائے۔ یہ اس لیے بھی مشکل ہو رہا تھا کہ فریق مخالف یعنی شراب خانے کے مالک کی وکالت کر رہے تھے ملک کے چوٹی کے وکیل جناب فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ، جن کا اصرار تھا کہ شراب خانے کا لائسنس 1997ء میں جاری ہوا اور قانونی شراب کی فروخت کو روکا نہیں جاسکتا۔یہ معاملہ تھا کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں قائم ایک شراب خانے کا، عدالت نے اس سے رپورٹ منگوائی، قانون کی تلاش شروع کی، وکیلوں سے معاونت کا کہا، ایک کے بعد دوسرے اور پھر تیسرے شراب خانے کے خلاف درخواست آئی تو معاملہ ایک اور رخ اختیار کرگیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے ڈی جی ایکسائیز کو طلب کیا اور دریافت کیا کہ سندھ بھر میں کتنے شراب خانوں کو لائسنس جاری کئے گئے، اور لائسنس کے اجراء کا طریق کار کیا ہے؟ ساتھ ہی عدالت نے الیکشن کمیشن سے ضلع جنوبی میں بسنے والی اقلیتی برادری کی آبادی کا ریکارڈ بھی طلب کیا، اور سماعت کے لیے 18 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔ مقررہ تاریخ کو سماعت شروع ہوئی تو عدالت کے سامنے رپورٹ پیش کی گئی۔ ڈی جی ایکسائز نے کراچی کے علاقے ڈیفنس، کلفٹن میں موجود گیارہ شراب کی دکانوں کی خرید و فروخت اور اسٹاک کی تفصیلات پیش کیں اور ہم عدالت میں موجود چیف جسٹس جناب جسٹس سجاد علی شاہ کے چہرے کا بدلتا رنگ دیکھتے رہے، اچانک چیف جسٹس نے حدود آرڈیننس 1979ء کا سیکشن 17 نکالا اور ڈی جی ایکسائز سے استفسار کیا کہ قانون پڑھ کر بتائیں کہ شراب خانے کے لائسنس کا اجرا کیسے کیا جا سکتا ہے۔ چیف صاحب بولے کہ کیا کسی شراب کی دکان کے لائسنس کے اجراء سے پہلے کسی پنڈت یا کسی بشپ سے پوچھا گیا کہ آپ کے کس مذہبی تہوار کے لیے شراب کتنی اور کب درکار ہے۔ دکھائیں ہے کوئی دستاویز۔ چیف جسٹس کا یہ کہناتھا کہ ڈی جی ایکسائز جناب شعیب صدیقی ہکا بکا رہ گئے اور بولے جناب یہ تو پریکٹس ہی نہیں، ان سے پوچھنے کا کوئی پروسیس نہیں۔ چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور وہ یمارکس دیے جو سن کر میں خود دم بخود رہ گیا۔چیف جسٹس کہہ رہے تھے کہ حدود آرڈیننس 1979ء کے سیکشن 17 کے تحت اقلیت کو بھی صرف ان کے مذہبی تہوار پر شراب کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ چیف صاحب بولے جا رہے تھے اور میں نوٹ کرتا جا رہا تھا. چیف صاحب نے پوچھا کہ شراب کی دکانیں سال کے 365 دن کس قانون کے تحت کھلی رہتی ہیں؟ پنڈتوں اور بشپ کو بھی بلا کر پوچھیں گے کہ ان کا مذہب کب اور کن تہواروں میں شراب کی اجازت دیتاہے؟ ایسے میں شراب خانوں کے مالکان کی وکالت کے لیے موجود وکلاء نے جب کچھ آئیں بائیں شائیں کرنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے انہیں جھاڑ پلادی، اور بولے کہ بومبے (بمئی) کا قانون یہاں نہیں چل سکتا۔ ڈی جی ایکسائز بولے کہ 1979ء سے پہلے ایسے ہی لائسنس جاری ہوتے تھے۔ چیف صاحب نے کہا کہ 1979ء کے بعد کیسے ہوسکتے تھے؟ یہ سب غیر قانونی ہیں۔ وکلاء پھر بولے کہ ہمارے مؤکل کا کاروبار ہے، لائسنس کی فیس دی ہے، ہمیں سناجائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ شراب بیچنے اور پلانے کے لیے پوری سہولت دی گئی ہے، لائسنس فیس بھی معمولی رکھی گئی ہے تاکہ شراب عام ہوسکے۔ اسمبلیاں موجود ہیں، اگر شراب عام ہی کرنی ہے تو اسمبلیاں قانون بنا دیں، پھر ہم بھی دیکھیں گے کہ قانون کیسے بنتا ہے۔ چیف جسٹس نے وکلاء کو کہا کہ جو وکلاء شراب خانوں کی وکالت کے لیے آئے، آئندہ قرآن و حدیث پڑھ کر آئیں۔ قرآن میں شراب پینے کو ممنوع اور حدیث میں شراب پینے پلانے اور اس کی راہ ہموار کرنے والے مسلمانوں پر لعنت بھیجی گئی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کراچی میں 120 شراب خانے اور صرف ضلع جنوبی مں 24 شراب خانوں کے لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔ الیکشنں کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ضلع جنوبی کراچی میں اقلیتوں کی آبادی بیس ہزار ہے۔ ضلع جنوبی میں جتنی دکانیں اور شراب کی خرید و فروخت بتائی گئی، بیس ہزار اقلیتی شہری اگر شراب سے نہا بھی لیں، تب بھی ختم نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ہندوؤں اور عیسائیوں کا محض نام استعمال کیا جاتاہے، اصل کہانی اور ہی ہے۔ بےچارے ہندو اور عیسائی اتنی مہنگی شراب افورڈ ہی نہیں کرسکتے۔ اقلیتوں کو بدنام نہ کیا جائے۔ پنڈتوں اور بشپ کو بلا کر بھی پوچھا جائےگا کہ ان کی مقدس کتابیں کیا سارا سال شراب پینے کی اجازت دیتی ہیں۔ قانون کے مطابق اقلیتوں کو ہولی، دیوالی اور کرسمس یا کسی اور مذہبی تہوار سے صرف پانچ دن پہلے شراب کی فراہمی کے لیے میکینزم بنایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ سندھ بھر مں شراب خانوں کے لائسنس واپس لے کر آج ہی ان کی فہرست جاری کی جائے۔ آئی جی سندھ کو حکم دیا گیا کہ فوری طور پر تمام شراب خانوں کو بند کر دیا جائے۔عدالت نے ڈی جی ایکسائز کو حکم دیا کہ اقلیتی برادری کے مذہبی پشواؤ ں سے دریافت کیا جائے کہ کن کن مذہبی تہواروں پر اقلیتوں کے لیے کتنی شراب کی ضرورت ہے۔ عدالت نے حکومت سندھ، آئی جی سندھ اور ڈی جی ایکسائز سے عملدرآمد کے بعد جواب بھی طلب کرلیا۔یہاں سوال یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سالہا سال غیر قانونی شراب خانے کھولے جاتے رہے، اقلیتوں کے نام پر مسلم آبادی میں شراب کا کاروبار چمکتا اور پروان چڑھتا رہا لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، کسی نے سوچا نہ نوٹس لیا کہ جو کچھ ہو رہا ہے، اس کی کوئی قانونی، اخلاقی یا مذہبی گنجائش ہے بھی کہ نہیں؟ سوال یہ بھی ہے کہ جو پارلیمان قانون سازی کرتی ہے، اس کے قانون کی عملداری کو جانچنے کا بھی کوئی مکینزم ہے کہ نہیں؟ سوال اسمبلیوں میں بیٹھے ان منتخب قانون سازوں سے بھی بنتا ہے کہ آپ کی آنکھوں کے سامنے قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی رہیں اور آپ آنکھ موندے رہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ ایک اسلامی مملکت میں اقلیت کے نام پر شراب سے استفادہ مسلمان اٹھاتے رہے اور حکومتیں اس کے لیے سہولت کاری کا باعث بنتی رہیں۔اگر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ حدود آرڈیننس اور شراب خانوں کے اجراء کے لیے سیکشن سترہ سامنے نہ لاتے تو شراب ہمارے معاشرے میں سرایت کرتی جاتی، جس کی اسلام میں سختی سے ممانعت ہے۔ کہتے ہیں کہ شراب پی کر انسان دنیا و مافیہا سے بےخبر ہوجاتاہے تو کیا مملکت خداداد پاکستان کے کرتا دھرتا سارے ہی ایسے ہیں جو کسی نہ کسی نشے میں دھت اپنی بدمست زندگی کو عیش وعشرت کے ساتھ گزارنے کے لیے پورے معاشرے کو بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں مجھ سمیت یقینا ہر حساس پاکستانی کے دل میں سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا سندھ ہائیکورٹ کے اس حکم کے بعد شراب کی دکانیں بند ہوجائیں گی؟ کیا اقلیت کے نام پر شراب جیسے حرام نشے کی لعنت سے ہم اپنے معاشرے کو محفوظ رکھ سکیں گے؟ کیا واقعی عدالتی احکامات کے باوجود آئندہ پھر شراب کی دکانیں کسی قانون یا قانون ساز کے سہارے کھول دی جائیں گی؟ جب ہندوستان میں ریاستیں شراب پر پابندی لگا رہی ہیں، حال ہی میں بہار میں پابندی زیر بحث رہی ہے تو یہ کون لوگ ہیں جو مسلمانوں کو اس کی نذر کرنا چاہتے ہیں؟ اور سب سے اہم سوال کہ کیا 1979ء سے اب تک جاری کیے گئے شراب خانوں کے لائسنس جاری کرنے والوں اور قانون کو پاؤں تلے روندنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے گا؟ یا یہ عدالتی حکم کسی اور عدالت سے جاری کسی حکم امتناع کی نذر ہوجائے گا۔ آنے والے دنوں میں یہ سب واضح‌ ہو جائے گا

منقول
عوامی ایکشن کمیٹی پاکستان

‏حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ خاکے بنانے والا سویڈن کا کارٹونسٹ آگ میں جل کر مر گیا ۔ لارس وکس نے 200...
05/10/2021

‏حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ خاکے بنانے والا سویڈن کا کارٹونسٹ آگ میں جل کر مر گیا ۔
لارس وکس نے 2007 میں گستاخانہ خاکے بنائےجس پر مسلم دنیا نےاحتجاج کیا تھاسویڈن حکومت نے گستاخ رسول ص کو سیکیورٹی فراہم کر رکھی تھی۔کار حادثے میں اسکی لاش جل کر خاکستر ہوگئی ہے https://t.co/9e88hkp16B‎

‏حکومت بل کو پارلیمانی کمیٹی سے بھی واپس لے، ملوث افراد کے نام قوم کے سامنے لائے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو حکومت اسلام اور ...
23/09/2021

‏حکومت بل کو پارلیمانی کمیٹی سے بھی واپس لے، ملوث افراد کے نام قوم کے سامنے لائے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو حکومت اسلام اور شعائر اسلام کے خلاف کھلی جنگ پر تلی ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان https://t.co/FvLstNMz5Z‎

دین اسلام کو نقصان پہنچانے والے یہ دو ٹھرڈ کلاس بڈھےدرحقیقیت طے شدہ پلان کے مطابق کبھی حضرت عیسیٰؑ کے زندہ آسمان پر اٹھا...
03/08/2021

دین اسلام کو نقصان پہنچانے والے یہ دو ٹھرڈ کلاس بڈھے
درحقیقیت طے شدہ پلان کے مطابق کبھی حضرت عیسیٰؑ کے زندہ آسمان پر اٹھائے جانے کا انکار کر دیتے ہیں تو کبھی صحابہؓ کرام کے خلاف زبان درازی شروع کر دیتے ہیں۔ کبھی گستاخ رسولؐ کی سزائے موت پر اعتراض کرتے ہیں تو کبھی چہرے کے پردہ کا انکار کر دیتے ہیں۔ صحیح العقیدہ مسلمانوں کو انتہا پسند جبکہ قادیانیوں اور روافض کو بہترین مسلمان قرار دیتے ہیں۔ خلفائے راشدین کی حکومتوں کو ناجائز جبکہ موجودہ حکمرانوں کو اولیٰ الامر قرار دیتے ہیں۔

مصر کے بعد تیونس کی اسلام پسند حکومت کا خاتمہ:تیونس میں مصر اور سوڈان کا اسکرپٹ دہرایا جا رہا ہے۔ ملک میں مارشل لا نافذ،...
27/07/2021

مصر کے بعد تیونس کی اسلام پسند حکومت کا خاتمہ:
تیونس میں مصر اور سوڈان کا اسکرپٹ دہرایا جا رہا ہے۔ ملک میں مارشل لا نافذ، وزیراعظم محترم راشد ال غنوشی برطرف، پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی۔
اتوار کو تیونس کے درجن کے قریب شہروں میں حکومت کے اقتدار سے دستبرداری کا مطالبہ کرنے والے مشتعل افراد اور پولیس کے درمیان پرتشدد ہنگامہ آرائی ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق انتہائی منظم لیکن مشتعل چند سو افراد مختلف شہروں میں نمودار ہوئے۔ ہر جگہ ان کا نشانہ تیونس کی اسلامی جماعت النہضہ کے دفاترتھے۔ جن پر انتہائی منظم انداز میں حملے کیے گئے۔ وہاں توڑ پھوڑ کی گئی اور کئی شہروں النہضہ کے علاقائی دفاتر کو نظر آتش کیا گیا۔ مشتعل افراد کا کہنا تھا کہ کرونا کے دوران ملکی معیشت زوال کا شکار ہوئی ہے اس لیے حکومت برطرف ہو۔
مظاہروں کے دوران ہی تیونس کے صدر قیس سعید نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔ سرکاری ٹی وی پر تیونس کے صدر نے دھمکی دی ہے کہ مارشل لا کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کے خلاف بے دردی سے طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ اور براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا جائے گا۔

بھارتی اور یورپی ٹکڑوں پر پل کر اسلام, پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف ہر وقت بھونکنے والے خبیث کتے جبران ناصر قادیانی...
22/07/2021

بھارتی اور یورپی ٹکڑوں پر پل کر اسلام, پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف ہر وقت بھونکنے والے خبیث کتے جبران ناصر قادیانی نے سندھی ملحد امر جلیل کی حمایت کا ٹوئٹر پر باقاعدہ ٹرینڈ چلا دیا۔ واضح رہے کہ امر جلیل نامی بدبخت مرتد کتے نے براہ راست اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخیاں کرتے ہوئے گالیاں بکیں۔ جبران ناصر انتہائی داغدار کردار کا مالک ہے اور اس سے قبل ملعونہ آسیہ مسیح کی رہائی کے لئے اس کافر کتے نے قانون۔توہین۔رسالت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ بھینسا اور موچی جیسے توہین۔رسالت پر مبنی پیجز کے ایڈمنز وقاص گورایا اور سلمان حیدر کی رہائی کے لئے جلوس بھی نکالے۔

کیا یاسر پیرزادہ بھانڈ جیسے علم و عقل سے عاری جاہل مسخروں پر صحافی اور دانشور کا لیبل لگانا درست ہے؟
15/07/2021

کیا یاسر پیرزادہ بھانڈ جیسے علم و عقل سے عاری جاہل مسخروں پر صحافی اور دانشور کا لیبل لگانا درست ہے؟

میر ایمل کانسی شہیدؒ : فخر اسلام  و پاکستان:-ایمل کانسی وہ مرد مجاھد تھاجس نےCIAکوٹریپ کیااورجب ان کےدوسنئیرکاپاکستان کے...
13/07/2021

میر ایمل کانسی شہیدؒ : فخر اسلام و پاکستان:-
ایمل کانسی وہ مرد مجاھد تھاجس نےCIAکوٹریپ کیااورجب ان کےدوسنئیرکاپاکستان کےکیلئےخطرناک منصوبہ سنااور وقت نہ ھونےکی وجہ سےISIکورپورٹ کرکےوقت ضائع کرنےکےبجائےانکوقتل کردیااور فرارھوگیا۔CIAاسےڈھونڈتارہ گیا۔مگرھمارےلالچی اورغدار بکاؤوزیراعظم نوازشریف نےخفیہ دوارب روپےلےکر امریکہ کوایمل کانسی کی پناہ گاہ بتا دی۔جسکا علم امریکہ کےبیان کے بعد چلاکہ وہ غدارنوازشریف تھا۔ایمل کانسی شہیدؒ سے آخری انٹرویو BBCاردو کےنمائندے شفیع نقوی جامی نے سزائےموت سےچندگھنٹےقبل کیا اور پوچھا کہ اگروقت کاپہیہ گھمایاجائےاور آپ اس جگہ پہنچ جائیں جہاں امریکی سفارتکاروں (جاسوس)کےسامنے گن لئےکھڑےتھے توآپکاکیافیصلہ ھوگا؟ تو ایمل کانسی نےسکون سےجواب دیاکہ میرافیصلہ ایسےلوگوں کیلئےکبھی نہیں بدل سکتا جو مسلمانوں کے اور میرے ملک کے دشمن ھوں۔

فتنہ دجال کی ایک اور علامت مصنوعی گرم گوشت         3D Printer & Artificial Synthetic Meatاب تھری ڈی پرنٹر کے ذریعہ گوشت ...
10/07/2021

فتنہ دجال کی ایک اور علامت مصنوعی گرم گوشت
3D Printer & Artificial Synthetic Meat
اب تھری ڈی پرنٹر کے ذریعہ گوشت کی تیاری کی جائے گی
جو فارم میں پیدا مویشیوں کے گوشت سے زیادہ صحت بخش اور کولیسٹرول سے پاک ہوگا۔ اسرائیل میں اس کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔
اب ان کی کوشش ہوگی کہ ڈائری فارم میں مویشیوں کی پیداوار کو گھٹا کر مصنوعی طریقے سے پیدا کردہ گوشت پوری دنیا میں عام کیا جائے۔ اسرائیل کے ساتھ اسپین نے بھی اس طور پر تجربہ کیا ہے اور جلد ہی اس پرنٹر کو دنیا بھر میں گوشت کی تجارت کرنے والی کمپنیوں کو بیچا جائے گا۔
ان کا دعویٰ کہ ہم صرف گائے کا کسی ایک حصہ کا گوشت ہی نہیں بنا سکتے بلکہ جس حصے کا گوشت چاہیں بنا
سکتے ہیں۔
"کرسپر ٹیکنالوجی" جو کہ من پسند جینیاتی تبدیلیوں کا ایک آلہ ہے، اسوقت کافروں کے ہاتھ کا کھلونا بن چکی ہے.
پھر جب یہ سائنسز، "لبرل آرٹس" اور لبرل، سیکولر فلسفے کے امتزاج سے دنیا پر حکومت کریں گی، تو سمجھ لیجیے گا کہ دجال کا خروج بس کچھ ہی دنوں کی بات ہے...!!!

ایک صحیح حدیث کے مطابق دجال کے پاس روٹیوں اور گوشت کے پہاڑ ہوں گے اور میٹھے پانی کی نہریں، جن سے وہ ان مسلمانوں کا ایمان خریدنے کی کوشش کرے گا جنہیں وہ اسے رب نہ ماننے کی پاداش میں قحط میں مبتلا کر چکا ہو گا. آپ گندم اور غلے کے بیجوں کے کاپی رائٹس، ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پانی پر اجارہ داری اور اب کرسپر ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعی گوشت کی تیاری کی خبریں پڑھ لیں تو حدیث کو سمجھنا اور ایمان کو تازہ کرنا ہوگا
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
22- باب فِي الدَّجَّالِ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
باب: دجال کا اللہ کے نزدیک حقیر ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7378
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے دجال کا حال اتنا نہیں پوچھا، جتنا میں نے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کیوں فکر کرتا ہے، دجال تجھ کو نقصان نہ پہنچائے گا۔“ میں نے کہا: یا رسول اللہ! لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ کھانا ہو گا، نہریں ہوں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہو گا پر اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ذلیل ہے یعنی جو اس کے پاس ہو گا اس سے وہ مؤمنوں کو گمراہ نہ کر سکے گا۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ISLAM is for EVER posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share