13/07/2024
ہم ظرف کے لحاظ سے اتنے چھوٹے لوگ ہیں کہ "اچھے بندے کی تعریف بھی اس کے سامنے اس لیے نہیں کرتے کہ وہ "شوخا" ہوجائے گا ۔" اتنی کمزور اور منفی سوچ کیوں ہوتی ہے ہماری ؟
اپنے احساسات کا تو کھل کر اظہار کرنا چاہیے ۔
کسی سے محبت ، چاہت ، عقیدت کا رشتہ ہے اس سے برملا اظہار کیجئیے ۔ کوئی سہیلی/دوست جی جان سے عزیز ہے اسے بتائیے کہ "تم کتنی/کتنے اچھے لگتے ہو مجھے۔"
کوئی خوبی ہے ، قابلیت ہے ، صلاحیت ہے ، کسی کی کوئی عادت بار بار پسند آرہی ہے ، دل ہی دل میں سراہنے کی بجائے اس کے منہ پر اس کی تعریف کریں ، خوبصورت الفاظ و انداز میں ۔۔۔ ایسے کہ سامنے والے کا سیروں خون بڑھ جائے ۔ ہم اپنے خونی رشتوں میں بھی اظہار سے جھجھکتے ہیں ۔ اماں ابو سے کتنا پیار ہے ، شاید ہی کبھی ان کو بھی بتایا ہو ۔ ویسے پوری دنیا کو بتانا ہے میری بیوی یا میرا شوہر بہت اچھا ہے ، نہیں کہنا تو بیوی اور شوہر کے سامنے نہیں کہنا کہ کہیں وہ بھی دو گھڑی خوش نہ ہوجائیں ۔ (یہ سب سے غلط رویہ لگتا ہے اور اس سے غلط دوسرے کی بیوی اور شوہر کی تعریف کرنی ہے لیکن اپنے کی نہیں ۔۔۔ انتہائی بری عادت)پوری دنیا کی تعریف کرنی ہے ، نہیں کرنی تو ایک چھت تلے رہنے والوں کی ۔۔۔ دوسروں کی بھابھیاں ہمیشہ اچھی لگتی ہیں ، اپنی بھابھی کی کوئی اچھائی ، خوبی نظر ہی نہیں آتی ۔تعریف کرتے رہنا چاہیے اس سے ہمارا دل کشادہ اور ہوا دار رہتا ہے ۔۔۔ گھٹ گھٹ کر اندر رکھنے کا کیا فائدہ ؟
اور رہے قریبی رشتے تو ہمارے الفاظ ، تعریف ، اظہار کے سب سے زیادہ حقدار ہمارے "اپنے" ہوتے ہیں ۔۔۔ ان کو سراہنے یا اپنے احساسات کا اظہار کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے خود کو تاکہ رشتوں کی مٹھاس برقرار رہ سکے ۔