The News Nudge

  • Home
  • The News Nudge

The News Nudge We're all about keeping you updated on the latest news and events happening around the world.

ہر سال کروڑوں مسلمان رمضان کے مہینے میں طلوعِ آفتاب سے غروبِ آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔حالیہ برسوں میں دنیا کے کرۂ نصف شما...
02/04/2024

ہر سال کروڑوں مسلمان رمضان کے مہینے میں طلوعِ آفتاب سے غروبِ آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں دنیا کے کرۂ نصف شمالی میں رمضان گرمیوں کے موسم میں آتا رہا اور اس برس یہ موسمِ بہار میں آیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ دن گرمیوں کے مقابلے میں نسبتاً چھوٹے ہیں اور دنیا کے مختلف علاقوں میں روزے کا دورانیہ 12 سے 17 گھنٹوں کے درمیان ہے۔
کیا روزہ رکھنا صحت کے لیے مفید ہے اور اگر آپ لگاتار 30 دنوں تک ایسا کرتے رہیں تو آپ کے جسم پر اس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟
سب سے مشکل وقت: پہلے دو دن
تکنیکی طور پر آپ کا جسم روزہ شروع کرنے کے آٹھ گھنٹے تک معمول کی حالت میں رہتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب معدے میں پڑی خوراک مکمل طور پر ہضم ہو جاتی ہے۔
اس کے بعد جسم جگر اور پٹھوں میں ذخیرہ شدہ گلوکوز کے ذرائع استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔ جب یہ ذخیرہ بھی ختم ہو جائے تو پھر جسم چربی کو پگھلا کر توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے۔جسم میں ذخیرہ شدہ چربی کے بطور خوراک استعمال سے وزن گھٹنا شروع ہو جاتا ہے، کولیسٹرول کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے اور ذیابیطس کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ہی جسم میں شوگر کم ہونے سے کمزوری اور تھکاوٹ کا احساس شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سردرد، سر چکرانا، متلی اور سانس سے بدبو جیسی شکایات بھی ہو سکتی ہیں۔یہ وہ وقت ہے جب شدید بھوک لگنا شروع ہو جاتی ہے۔تیسرا تا ساتواں دن: پانی کی کمی

جب جسم روزے کا عادی ہو جاتا ہے تو چربی کو پگھلا کر اس سے گلوکوز بنانا شروع کر دیتا ہے اس لیے افطار کے بعد پانی زیادہ مقدار میں پینا چاہیے کیوں کہ روزے کی حالت میں پسینہ آنے سے جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن واقع ہو سکتی ہے۔
افطار کے بعد پانی زیادہ مقدار میں پینا چاہیے کیوں کہ روزے کی حالت میں پسینہ آنے سے جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن واقع ہو سکتی ہے
اس دوران آپ کے کھانوں میں ’توانائی والی خوراک‘ شامل ہونا چاہیے، جیسے نشاستہ دار غذائیں اور چربی۔یہ ضروری ہے کہ خوراک متوازن رہے اور اس میں لحمیات، نمک اور پانی شامل رہیں۔آٹھ تا 15 دن: عادت بن جاتی ہے

تیسرے مرحلے میں جسم کے روزے کے عادی ہو جانے سے موڈ بہتر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر رزین معروف کیمبرج میں اینیستھیزیا اور انٹینسیو کیئر میڈیسن کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ مزید فائدے ہیں۔آپ کے کھانوں میں 'توانائی والی خوراک' شامل ہونا چاہیے، جیسے نشاستہ دار غذائیں اور چربی
’عام زندگی میں ہم روزانہ ضرورت سے زیادہ کیلوریز استعمال کرتے ہیں، جس سے جسم کو دوسرے ضروری کام، مثلاً اپنی مرمت کے لیے مناسب وقت نہیں مل پاتا۔
’روزے سے یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے اور جسم اپنی توجہ دوسرے افعال کی طرف مرکوز کر دیتا ہے۔ اس لیے روزہ جسم کو مندمل ہونے اور جراثیم کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔‘مدد دیتا ہے۔‘

16 تا 30 دن: زہر رفع

رمضان کے آخری دنوں میں جسم فاقہ کشی کے عمل سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہو جاتا ہے۔
بڑی آنت، جگر، گردے اور جلد اس دوران زہر رفع کرنے کے عمل (detoxification) سے گزرنا شروع ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر معروف کہتے ہیں: ’اس دوران اعضا کا فعل بھرپور قوت سے چلنے لگتا ہے اور آپ کی یادداشت اور ارتکاز کی قوت بہتر ہو جاتی ہے اور آپ کے اندر زیادہ توانائی آ جاتی ہے۔‘اگر فاقہ کشی کئی دن تک مسلسل جاری رہے تو جسم پٹھوں کو پگھلانا شروع کر دیتا ہے، لیکن رمضان میں ایسانہیں ہوتا کیوں کہ روزہ ایک دن میں ختم ہو جاتا ہے۔

تو کیا روزہ صحت کے لیے مفید ہے؟
ڈاکٹر معروف کہتے ہیں، جی ہاں، مگر ایک شرط کے ساتھ۔
یہ ضروری ہے کہ خوراک متوازن اور اس میں لحمیات، نمک اور پانی شامل رہے

’روزہ صحت کے لیے اچھا ہے کیوں کہ اس سے ہمیں اس بات پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے کہ کیا کھانا اور کب کھانا ہے۔ البتہ میں اس کا مشورہ نہیں دے سکتا کہ ایک مہینے سے زیادہ عرصے تک روزے جاری رکھے جائیں۔

وہ کہتے ہیں: ’مسلسل روزہ وزن کم کرنے کے لیے اچھی چیز نہیں ہے کیوں کہ بالآخر آپ کا جسم چربی کو توانائی میں ڈھالنے کی بجائے پٹھوں کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ یہ صحت کے لیے اچھی بات نہیں اور اس کا مطلب ہے کہ آپ کا جسم فاقہ کشی کی حالت میں چلا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے: ’رمضان کے روزے اگر صحیح طریقے سے رکھے جائیں تو ہر روز جسم کی توانائی بحال ہوتی ہے جس سے آپ کارآمد پٹھے گھلائے بغیر وزن بھی کم کر سکتے ہیں۔‘

کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا میں طویل ترین فاصلے تک مسلسل پرواز کا ریکارڈ کب قائم ہوا تھا؟یقین کرنا مشکل ہوگا مگر دہائیوں ...
02/04/2024

کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا میں طویل ترین فاصلے تک مسلسل پرواز کا ریکارڈ کب قائم ہوا تھا؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر دہائیوں قبل 2 پائلٹس نے دنیا کی طویل ترین مسلسل پرواز کا ریکارڈ قائم کیا جس کے دوران طیارہ 2 ماہ سے زائد عرصے تک فضا میں رہا۔
جی ہاں واقعی رابرٹ ٹم اور جان کک نامی پائلٹس نے 1958 اور 1959 کے دوران یہ ریکارڈ قائم کیا۔
ان دونوں نے 64 دن 22 گھنٹے اور 19 منٹ تک لاس ویگاس کے اوپر پرواز کی۔
ان کے طیارے نے اس عرصے میں 2 لاکھ 40 ہزار کلو میٹر تک پرواز کی، جو زمین کے گرد 6 چکر لگانے کے برابر ہے۔
یہ فضائی ریکارڈ 65 سال بعد بھی برقرار ہے اور بغیر پائلٹ والے خودکار طیارے بھی اسے توڑ نہیں سکے۔
2022 میں سولر پاور سے چلنے والا ڈرون Zephyr اس کے قریب ضرور آیا مگر 64 دن 18 گھنٹے اور 26 منٹ بعد کریش کر گیا، یعنی 4 گھنٹے کے فرق سے ریکارڈ قائم نہیں کر سکا۔دنیا کی طویل ترین پرواز کے پیچھے چھپی کہانی بھی بہت عجیب اور دلچسپ ہے۔
1956 میں لاس ویگاس میں ایک ہوٹل Hacienda کھلا تھا اور اس کے مالکان بہت زیادہ پبلسٹی کرنا چاہتے تھے۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک طیارے پر ہوٹل کا نام لکھوایا اور اسے دنیا کی طویل ترین پرواز کے لیے استعمال کیا۔
رابرٹ ٹم دوسری جنگ عظیم کے دوران ائیر فورس پائلٹ رہے تھے اور اس زمانے میں وہ ہوٹل میں ملازمت کر رہے تھے۔طویل ترین پرواز کے لیے سیسنا 172 نامی طیارے کو منتخب کیا گیا۔
یہ سنگل انجن طیارہ تھا جس میں متعدد تبدیلیاں کی گئی تھیں تاکہ اسے طویل ترین پرواز کے لیے تیار کیا جا سکے۔
مگر سب سے ضروری چیز یہ تھی کہ پرواز کے دوران طیارے میں ایندھن کو کیسے بھرا جائے، اس زمانے میں سیسنا 172 کو فضا میں ایندھن فراہم کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں تھا۔طیارے میں اضافی ایندھن بھرنے کے لیے 95 گیلن کا فیول ٹینک نصب کیا گیا جسے زمین پر کھڑے ایک ٹرک سے بھرا جاتا۔

جب طیارے کو ایندھن کی ضرورت ہوتی تو اسے اسے بہت نیچے لاکر بہت ہلکی رفتار سے اڑایا جاتا، جس کے دوران ٹرک سے ایک پائپ کے ذریعے ایندھن کو طیارے میں منتقل کیا جاتا۔

یہ کافی ڈرامائی تھا کیونکہ اکثر طیارے کو رات کو ایندھن کی ضرورت ہوتی تھی۔ہر بار کیلیفورنیا اور ایریزونا کی سرحد پر موجود ایک ایسی شاہراہ میں ایندھن بھرا جاتا جہاں سے ٹریفک نہیں گزرتی تھی۔

ایندھن کے ساتھ ساتھ پائلٹس کو غذا، پانی اور دیگر اشیا بھی فراہم کی جاتی تھیں۔رابرٹ ٹم کی ابتدائی 3 کوششیں مختلف وجوہات جیسے ری فیولنگ کے مسائل کے باعث ناکام رہی تھیں۔

مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور 4 دسمبر 1958 کو چوتھی بار اپنے ساتھی جان کک کے ساتھ McCarran ائیر پورٹ سے روانہ ہوئے اور پھر اگلے 64 دن تک زمین پر قدم نہیں رکھا۔

اس طویل سفر کے لیے ایک فولڈ ایبل ٹوائلٹ طیارے میں رکھا گیا تھا جس میں موجود فضلے کو بیگز میں بھر کر صحرا میں اچھال دیا جاتا۔

طیارے کے چھوٹے کیبن میں ایک بستر بھی موجود تھا مگر اس چھوٹے طیارے میں سونا آسان نہیں تھا جس کے باعث پائلٹس نیند کی کمی کے شکار ہوئے جبکہ تھکاوٹ اور بیزاری کا سامنا بھی ہوا۔درحقیقت نیند کی کمی کے باعث دونوں پائلٹ موت کے منہ میں بھی پہنچ گئے تھے۔
پرواز کے 36 ویں دن رابرٹ ٹم طیارے کو اڑاتے ہوئے سو گئے اور وہ آٹو پائلٹ سسٹم پر 1200 میٹر بلندی پر ایک گھنٹے سے زائد وقت تک اڑتا رہا۔
اس کے چند دن بعد آٹو پائلٹ سسٹم ہی خراب ہوگیا۔
65 ویں دن دونوں پائلٹس نے زمین پر اترنے کا فیصلہ کیا اور ان کا ریکارڈ اب تک ٹوٹ نہیں سکا۔

کیا آپ کو گھر میں بیٹھے یا باہر گھومتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ جیسے وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے مگر دفتر میں محسوس ہوتا ہے ک...
29/03/2024

کیا آپ کو گھر میں بیٹھے یا باہر گھومتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ جیسے وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے مگر دفتر میں محسوس ہوتا ہے کہ گھڑی کی سوئیاں بہت سست روی سے آگے بڑھ رہی ہیں؟

اگر ہاں تو ایسا صرف آپ کے ساتھ ہی نہیں ہوتا، درحقیقت دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ایسا تجربہ ہوتا ہے۔

یعنی جب آپ دفتر میں اپنی نشست پر بیٹھے گھڑی کو دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ سوئیاں تو آگے بڑھ ہی نہیں رہیں۔ایسا صرف ایک بار نہیں ہوتا بلکہ اس کا تجربہ روزانہ ہوتا ہے اور اس کے پیچھے ایک دلچسپ سائنسی وجہ چھپی ہوئی ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ وقت بہت تیز ی سے گزرتا ہوا کیوں محسوس ہوتا ہے؟

اس احساس کو stopped-clock illusion کہا جاتا ہے اور اس کے پیچھے ہمارے دماغ کی متوقع نتائج کا اندازہ لگانے کی صلاحیت چھپی ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق جب آپ گھڑی کو دیکھتے ہیں تو ہماری توقعات اور حقیقت کے درمیان فرق پیدا ہوتا ہے۔

ہمارا دماغ آنکھوں کو اس نتیجے کی پیشگوئی کے لیے تیار کرتا ہے جس کے لیے ہم ذہنی طور پر تیار ہوتے ہیں۔

دماغ کی اس صلاحیت سے ہمیں غیر متوقع حالات میں ذہنی طور پر سنبھلنے میں مدد ملتی ہے مگر گھڑی میں بار بار وقت دیکھنے پر الٹا اثر ہوتا ہے، یعنی ہمارے لیے وقت گزرنے کا احساس سست ہو جاتا ہے۔

آسان الفاظ میں وقت تو اپنی رفتار سے ہی آگے بڑھ رہا ہوتا ہے مگر جب ہم گھڑی کو گھور رہے ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ کچھ گڑبڑا جاتا ہے اور وقت سست روی سے گزرنے کا احساس ہوتا ہے۔

دوسری جانب اگر آپ کو لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے تو اس کی ممکنہ وجہ آپ کی عمر میں اضافہ ہے۔

کچھ عرصے قبل امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ویسے ویسے ہمیں وقت تیزی سے گزرنے کا احساس ہونے لگتا ہے۔

تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے سے ہماری زندگی معمولات کے گرد گھومنے لگتی ہے اور ایسے واقعات بہت کم ہوتے ہیں جو زندگی پر ڈرامائی اثرات مرتب کر سکیں۔

محققین نے بتایا کہ انسان وقت کو یادگار واقعات سے جانچتے ہیں اور عمر بڑھنے کے ساتھ یادگار واقعات کی تعداد کم ہونے لگتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد ہزاروں بار کیے جانے والے کام کے مقابلے میں صرف ایک بار کیے جانے والے کام کو زیادہ یاد رکھتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بچپن میں ہم ہر وقت ہی کچھ نہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وقت سست روی سے گزرنے کا احساس ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں درمیانی عمر میں نئی چیزیں کرنے کا رجحان بہت کم ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے۔
محققین کے مطابق ہمارا دماغ ملتے جلتے دنوں اور ہفتوں کو باہم ملا دیتا ہے اور اس کے باعث ایسا لگتا ہے کہ دن، ہفتے یا مہینے بہت تیزی سے گزر رہے ہیں۔

مگر محققین نے تسلیم کیا کہ یہ فی الحال ہمارا خیال ہے اور اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

برطانوی جریدے کو انٹرویو میں شان مسعود کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال کے دوران 6 سال ڈراپ رہا، ہر بار ڈومیسٹک میں پرفارم کر...
29/03/2024

برطانوی جریدے کو انٹرویو میں شان مسعود کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال کے دوران 6 سال ڈراپ رہا، ہر بار ڈومیسٹک میں پرفارم کرکے واپس آیا، میں نے کبھی بھی کسی غیر منصفانہ عمل کی حمایت نہیں کی۔

قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ بطور قوم ہم کافی جذباتی ہیں، اگر کسی پلیئر کا کسی سے تعلق ہے تو لوگ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ پلیئر محنت سے آگے بڑھا ہے، لوگ سنی سنائی باتوں پر زیادہ یقین کرنا شروع کردیتے ہیں، آپ سوشل میڈیا پر کچھ بھی لکھ دیں، لوگ یقین کرلیں گے، یہاں اسپورٹس میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بہن کی برسی کے روز پاکستان ٹیم انگلینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں ناکام ہوئی تھی، اس روز بہن کی یاد میں ایک پوسٹ لگائی اس پوسٹ کے جواب میں مجھے گالیاں دی گئیں۔

شان مسعود کا کہنا تھا کہ جب کپتان بنایا گیا تھا تب بھی بہن کے ساتھ میری ایک پوسٹ پر مجھے برا بھلا کہا گیا تھا، بہن کی وفات کا دکھ کافی گہرا تھا، ان سخت حالات نے مجھے یہ سکھایا کہ ذہنی صحت پر توجہ دینا کتنا ضروری ہے۔

شان مسعود نے مزید کہا کہ 2016 میں ٹیم کی کارکردگی سے میرے ذاتی کیرئیر میں کافی بدلاؤ آیا تھا، میں اپنی زندگی عام لوگوں کی طرح گزارتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی بابر اعظم کا فین ہے، میں بھی ہوں، بابر اعظم کی خدمات پاکستان کیلئے بہت بڑا اثاثہ ہے لیکن بابر نے بابر نے جو عہدہ چھوڑا تھا وہ کسی کو تو حاصل کرنا تھا۔

شان مسعود کا کہنا تھا کہ جب آپ کپتان ہوتے ہیں تو بات شان یا بابر کی نہیں، ٹیم پاکستان کی ہوتی ہے، عہدہ اپنی جگہ رہے گا، اس عہدے پر آنے والے لوگ بدلتے رہیں گے، بابر سے لوگ جس طرح محبت کرتے ہیں، ان کی جگہ لینا کبھی آسان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے لئے اہم ہے کہ میں اپنے مطابق کپتانی کروں اور ٹیم کو آگے بڑھاؤں، آپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ مجھے کب اور کن حالات میں کپتانی ملی تھی، جب آپ کپتان ہوتے ہیں تو صرف اپنا نہیں سوچتے، فیصلہ سازی بہت اہم ہوتی ہے، بطور کپتان یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ پلیئرز کسی فیصلے پر کس حد تک عمل درآمد کرسکتے ہیں۔

شان مسعود کا کہنا تھا کہ کپتانی صرف فیلڈ تک محدود ذمہ داری نہیں ہوتی، ایک کپتان کو بہتر انداز میں چیزوں اور پلیئرز کو منیج کرنا آنا چاہیے، کپتان کو اپنی کارکردگی کے ساتھ ساتھ دوسروں کے معاملات بھی دیکھنا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کبھی کبھار کپتانی کی ذمہ داری کی وجہ سے اپنے کام سے توجہ ہٹ سکتی ہے تاہم اپنے ارد گرد کے ساتھیوں کا خیال رکھنا کافی اہم ہوتا ہے۔

قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ سیکھا ہے کہ مشکل حالات میں تحمل مزاجی بہت اہم ہے، آپ جتنا کم شکوہ کرتے ہیں اور جتنے زیادہ شکر گزار ہوتے ہیں، چیزیں اتنی آسان ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں اب فلیٹ وکٹس نہیں ہوتیں، مقابلے چار دن میں مکمل ہوجاتے ہیں، جب آپ حریف پر دباؤ ڈالتے ہیں اور تھوڑا مختلف کھیلتے ہیں تو بہتر نتیجہ ملتا ہے۔

اپنے انٹرویو کے دوران قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود کا کہنا تھا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بین اسٹوکس کی قیادت میں انگلش ٹیم کے انداز سے بہت متاثر ہیں۔

بلوچستان میں کوئلہ کی کان میں بارش کا پانی داخل ہونے کے باعث 5 کان کن، کان میں پھنس گئے جنہیں بچانے کیلئے ریسکیو آپریشن ...
29/03/2024

بلوچستان میں کوئلہ کی کان میں بارش کا پانی داخل ہونے کے باعث 5 کان کن، کان میں پھنس گئے جنہیں بچانے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

چیف مائنز انسپکٹر عبدالغنی کے مطابق دکی کی کوئلہ کان میں برساتی پانی داخل ہونے سے 10 کان کن کان میں پھنس گئے، ریسکیو آپریشن کے دوران 5 کان کنوں کو باہر نکال لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کان میں پھنسے ہوئے باقی 5 کان کنوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن رات گئے تک جاری ہے۔

لیویز ذرائع کے مطابق ضلع دکی میں مسلسل 10 گھنٹے تک موسلادھار بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، سیلابی ریلہ دکی کے علاقے ناصرآباد میں افطار سے قبل کوئلے کی کان میں داخل ہوا۔

ذرائع کے مطابق سیلابی پانی 60 فٹ تک کان کے اندر جا چکا ہے اور پھنسے ہوئے کان کنوں سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔

28/03/2024

پولیس کے مطابق تھانہ صدر ٹوبہ کےعلاقے میں لڑکی کو بھائی نے گلا دبا کر قتل کر دیا اور ایک رشتے دار سکون سے قتل کی ویڈیو بناتا رہا۔

منظرعام پرآنے والی ویڈیو میں باپ اور ایک عورت بھی موجود ہے جو سکون سے قتل کا منظر دیکھتے رہے، قتل کے بعد لڑکی کی خاموشی سے تدفین بھی کر دی گئی۔

پولیس نے ویڈیو وائرل ہونے پر ملزمان گرفتار کر لیے اور کہا کہ واقعہ 17 اور 18 مارچ کی درمیانی شب کا ہے، پولیس نے مقتولہ کی قبر کشائی کر کے لاش سے نمونے حاصل کر لیے ہیں۔

اس حوالے سے ڈی پی او کا کہناتھاکہ واقعہ 17 اور 18 مارچ کی درمیانی رات کا ہے، پولیس کو واقعہ 24 مارچ کو رپورٹ ہوا۔

انہوں نے بتایاکہ لاش کا پوسٹ مارٹم کل کروادیا گیا، دو اور بندوں کی گھرمیں موجودگی کے شواہد ملے ہیں، قتل ناجائز تعلقات کوچھپانے کیلئے کیاگیا اور ویڈیو لڑکی کو قتل کرنے کے بعد بنائی گئی۔

دراب خان  نے درویش خان کے  ساتھ جنگ ​​بندی کے لیے ایک شرط کی تجویز پیش کی، اور چنار کی شادی میں زعمدہ کا ہاتھ مانگا۔ بغی...
27/03/2024

دراب خان نے درویش خان کے ساتھ جنگ ​​بندی کے لیے ایک شرط کی تجویز پیش کی، اور چنار کی شادی میں زعمدہ کا ہاتھ مانگا۔ بغیر کسی جواب کے، دوراب اور چنار خئی کا سہارا لیتے ہیں۔ انہوں نے زمدہ کے خاندان کے تمام مرد افراد کو قتل کر دیا اور اسے اغوا کر لیا۔
اس کہانی میں دو خاندانوں کے درمیان قبائلی جھگڑے کی تصویر کشی کی گئی ہے، ایک کا سربراہ دراب خان اور دوسرے کی قیادت درویش خان کرتے ہیں۔ کہانی سے پتہ چلتا ہے کہ دراب نے درویش کے والد کو قتل کر دیا ہے اور اسے درویش اور اس کے بیٹوں سے انتقامی کارروائی کا خوف ہے۔ تاہم، درویش، جو 25 سال سے زیادہ عرصے سے بیرون ملک مقیم ہے، واپس آکر صلح کی پیشکش کرتا ہے۔ دراب کا بیٹا، چنار خان ، جس کی دو عورتوں سے شادی ہوئی ہے اور اس کے پہلے ہی تین بیٹے ہیں، درویش کی بیٹی زمدہ کے لیے جذبات پیدا کرتے ہیں۔ خئی سے محفوظ رہنے اور چنار کی خواہش کو پورا کرنے کی کوشش میں، دراب نے تجویز پیش کی کہ چنار زمدہ سے شادی کرے، جس کی منگنی پہلے ہی اپنے کزن، بادل سےہو گئی تھی۔ درویش کسی بھی سمجھدار باپ کی طرح نہیں چاہتا تھا کہ اس کی اچھی پرورش پانے والی بیٹی کی شادی چنار خان جیسے غنڈے سے ہو۔ چنانچہ واقعات کے اچانک موڑ پر درویش نے زمدہ کی شادی کا اہتمام کیا لیکن دوراب اپنے گروہ کے ساتھ وہاں پہنچا اور درویش اور اس کے بیٹوں کو قتل کر کے زمدہ کو اپنے ساتھ لے گیا تاکہ اس کی چنار خان سے شادی کر دے۔ کہانی زمدا کے گرد گھومتی ہے جو چنار اور اس کے خاندان سے بدلہ لینے کی کوشش کرتی ہے، بدلہ لینے کے لیے بادل کے ساتھ سازش کرتی ہے۔

25/03/2024

فیصل آباد میں پتنگ کی ڈور سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد پتنگ بازی کے خلاف قوانین پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

22 سالہ نوجوان کی موت کے المناک مناظر کو کئی راہگیروں نے کیمرے میں ریکارڈ کیا تھا، کئی لوگوں نے یہ ویڈیو دیکھ لی جس کے بعد وہ شدید جذباتی ردعمل کا شکار ہوئے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔

وائرل ویڈیوز میں آصف کو 22 مارچ کو فیصل آباد میں اپنی موٹر سائیکل سے گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ڈور اس کی گردن میں پیوست ہو گئی تھی۔

عینی شاہدین اس نوجوان کے تیزی سے خون آلود ہوتے کپڑے دیکھ کرمدد کے لیے دوڑ پڑے تاہم خون اتنا زیادہ بہا کہ نوجوان کو بچایا نہیں جا سکاآصف افطاری کے لیے سامان خرید کر گھر لوٹ رہا تھا ۔ نوجوان کی عید کے بعد جلد ہی شادی بھی طے تھی۔
سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ نوجوان کی والدہ اس صدمے سے انتقال کرگئیں، تاہم یہ غلط ثابت ہوا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیے جانے کے بعد فیصل آباد پولیس نے بھی ایکس پوسٹ میں کیا کہ شہر میں پتنگ بازی ایکٹ پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے، اور پتنگ بازوں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا گیا ہےفیصل آباد پولیس کی پوسٹ پر ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اچھا لیکن ہمیشہ کی طرح بہت دیر ہو چکی ہے۔‘

دوسری جانب پاکستان بھر سے بہت سے شوقین افراد اپنی پتنگیں اور تاریں جلاتے ہوئے ویڈیوز پوسٹ کررہے ہیں۔

ایسے ہی ایک صارف نے لکھا کہ ’میں نے اپنی پتنگیں جلاتے ہوئے خود کو پتنگ بازی سے دورکر لیا ہے۔‘

واضح رہے کہ 2001 کے پاکستان کے قانون کے تحت پتنگوں کی فروخت یا انہیں اُڑانا ممنوع ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو 6 ماہ قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

تاہم پتنگ بازی کے شوق کے لیے بہت سے حامی موجود ہیں۔ میئرز کو موسم بہار میں زیادہ سے زیادہ 15 دن کے لیے پتنگ بازی زون قائم کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال پر اجلاس ہوا ، جس میں آئی جی پنجاب نے بریفنگ دی۔وزیر اعلیٰ پ...
25/03/2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال پر اجلاس ہوا ، جس میں آئی جی پنجاب نے بریفنگ دی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے جرائم کی صورتحال پر ڈیلی اپ ڈیٹ رپورٹ طلب کر تے ہوئے دھاتی ڈور بیچنے اور خریدنے پر کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا ۔

ان کا کہنا تھا پتنگ کے تار سے جاں بحق ہونے والے بچے کی ویڈیو دیکھ کر دل کانپ گیا، پتنگ بازی کے سدباب کے لیے قانون پر عمل درآمد کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ۔

اجلاس میں منشیات کی ترسیل روکنے کے لیے فول پروف میکنزم تیار کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ بڑے منشیات فروشوں کے خلاف ناقابل تردید ثبوت کے ساتھ کیس بنائے جائیں جبکہ زیادتی کے کیس میں ملزم کو سزا دیکر نشان عبرت بنا یا

واضح رہے کہ سرگودھا میں پتنگ لوٹنے کی کوشش کے دوران کمسن بچہ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔

پولیس کے مطابق واقعہ جھال چکیاں کے علاقے تقی پارک میں پیش آیا۔
ریسکیو ذرائع نے بتایاکہ ماں باپ کا اکلوتا کمسن بیٹا عبد الرحیم چھت پر لوہے کا پائپ اٹھا کر کٹی ہوئی پتنگ لوٹ رہا تھا کہ پائپ ہائی وولٹیج تاروں سے ٹکرا گیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، معروف سماجی شخصیت اور انسان دوست شاہد آفریدی ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرنے ک...
24/03/2024

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، معروف سماجی شخصیت اور انسان دوست شاہد آفریدی ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرنے کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں آگئے ہیں۔

آفریدی برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے میں بات چیت کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے جہاں انہوں نے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد پر زور دیا۔

"گلیارے کے دونوں طرف اچھے اور برے لوگ ہیں۔ اگر ملک کو ترقی کرنی ہے تو سب کو مل کر کام کرنا ہو گا"، انہوں نے تبصرہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے پاس دینے کے لیے کوئی این آر او نہیں ہے۔ این آر او صرف ادارے دے سکتے ہیں۔آن لائن ردعمل کے بعد جس میں شاہد آفریدی سے متعلق تمام مصنوعات اور تنظیموں کے مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا، انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں وضاحت جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ان کے آئیڈیل اور ہیرو ہیں اور ان کا مطلب ان کی بے عزتی نہیں ہے۔

"مجھے ہر کسی کی طرح اپنے خیالات اور رائے کا حق ہے۔ اگر آپ اس سے متفق نہیں ہیں تو یہ ٹھیک ہے، لیکن اس اختلاف کو نفرت میں تبدیل نہ کریں"، انہوں نے کہا۔تاہم وضاحت کے بعد بھی منفی تبصروں اور تنقید کا سلسلہ جاری رہا۔ جب کہ کچھ لوگوں نے اس شخص اور اس کے کاروبار اور خیراتی فاؤنڈیشنز کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا، دوسروں نے آفریدی اور عمران خان کے درمیان موازنہ کرنا شروع کیا۔

مائیکرو سافٹ نے نوٹ پیڈ ایپ میں اسپیل چیک اور آٹو کریکٹ جیسے فیچرز کا اضافہ کیا جا رہا ہے اور ایسا 40 سال بعد ہوگا۔کمپنی...
24/03/2024

مائیکرو سافٹ نے نوٹ پیڈ ایپ میں اسپیل چیک اور آٹو کریکٹ جیسے فیچرز کا اضافہ کیا جا رہا ہے اور ایسا 40 سال بعد ہوگا۔

کمپنی کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں اس بات کا اعلان کیا گیا۔ بلاگ پوسٹ کے مطابق فی الحال یہ فیچرز بیٹا (beta) صارفین کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔

یہ فیچرز مستقبل قریب میں ونڈوز 11 آپریٹنگ سسٹم پر نوٹ پیڈ ایپ میں ہی دستیاب ہوں گے۔

خیال رہے کہ مائیکرو سافٹ نے نوٹ پیڈ کو 1983 میں متعارف کرایا تھا اور جب سے اس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کی گئی تھی۔

مگر حالیہ عرصے میں مائیکرو سافٹ کی جانب سے اس میں کافی کارآمد اپ ڈیٹس کی گئی ہیں۔
ان اپ ڈیٹس میں کریکٹر کاؤنٹ اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اسسٹنٹ کو پائلٹ کی وضاحتیں قابل ذکر ہیں۔
اب نوٹ پیڈ میں غلط لکھے گئے الفاظ کو ہائی لائٹ کیا جائے گا اور انہیں درست کرنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔آٹو کریکٹ فیچر سے غلط لکھے گئے گئے الفاظ خودکار طور پر درست ہو جائیں گے۔

کمپنی کے مطابق یہ دونوں فیچرز بیشتر فائلز میں بائی ڈیفالٹ ان ایبل کیے جائیں گے، مگر کوڈنگ سے متعلق فائلز میں انہیں ڈس ایبل رکھا جائے گا۔

صارفین ان فیچرز کو نوٹ پیڈ کی سیٹنگز میں جا کر ان ایبل یا ڈس ایبل کرسکیں گے۔

اب یوٹیوب میں ایک دلچسپ فیچر کا اضافہ کیا جا رہا ہے جو صارفین کو ضرور پسند آئے گا۔ملٹی ویو نامی یہ فیچر یوٹیوب ٹی وی ایپ...
24/03/2024

اب یوٹیوب میں ایک دلچسپ فیچر کا اضافہ کیا جا رہا ہے جو صارفین کو ضرور پسند آئے گا۔

ملٹی ویو نامی یہ فیچر یوٹیوب ٹی وی ایپ کے لیے تو کچھ عرصے سے دستیاب تھا مگر اب اسے موبائل صارفین کے لیے متعارف کرایا جا رہا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق یہ فیچر آئی او ایس اور آئی پیڈ ڈیوائسز کے لیے متعارف کرایا جا رہا ہے
اس فیچر کے ذریعے صارفین یوٹیوب کی 4 ویڈیوز بیک وقت دیکھ سکیں گے۔ یہ فیچر مستقبل قریب میں اینڈرائیڈ صارفین کے لیے بھی متعارف کرایا جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فی الحال یہ فیچر مخصوص اسپورٹس چینلز پر کام کرے گا مگر بتدریج اس کا دائرہ توسیع کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل یوٹیوب میں خاموشی سے ایک تبدیلی کی گئی تھی۔اس تبدیلی کے بعد اب اگر آپ گوگل اکاؤنٹ پر سائن ان ہوئے بغیر یوٹیوب اوپن کریں گے تو ہوم پیج بالکل خالی نظر آئے گا۔

اس سے پہلے اگر آپ اکاؤنٹ پر لاگ ان ہوئے بغیر بھی یوٹیوب اوپن کرتے تھے تو وہاں متعدد ویڈیوز نظر آتی ہیں جو صارف کی لوکل ہسٹری کی بنیاد پر تجویز کی جاتی تھیں۔

تاہم اب اگر آپ ویب براؤزر پر لاگ آؤٹ ہو جائیں، یا کسی ایسے براؤزر پر یوٹیوب اوپن کریں جس پر گوگل اکاؤنٹ لاگ ان نہیں یا انکوگینٹو موڈ استعمال کر یں گے تو ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ اوپن کرنے پر خالی پیج نظر آئے گا۔

متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں دنیا کی پہلی فلائنگ ٹیکسی سروس بھی شروع ہونے والی ہے۔امریکا سے تعلق رکھنے والی کمپنی جو...
23/03/2024

متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں دنیا کی پہلی فلائنگ ٹیکسی سروس بھی شروع ہونے والی ہے۔

امریکا سے تعلق رکھنے والی کمپنی جوبی ایوی ایشن کی جانب سے دبئی میں فلائنگ ٹیکسی سروس شروع کی جائے گی۔امریکی کمپنی نے اس مقصد کے لیے رواں سال کے شروع میں متحدہ عرب امارات سے شراکت داری کا اعلان بھی کیا تھا۔

اس حوالے سے کمپنی کی صدر Bonny Simi نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ دنیا کے کسی بھی خطے کے مقابلے میں دبئی نے اس حوالے سے سب سے زیادہ پیشرفت کی ہے اور اسی لیے ہم اپنی سروس کا آغاز وہاں سے کریں گے۔

کمپنی کی جانب سے 2025 میں ابتدائی آپریشن شروع کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے جبکہ کمرشل سروس 2025 کے آخر تک صارفین کو دستیاب ہوگی۔

Bonny Simi
نے بتایا کہ دبئی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے معاشی تعاون بھی کیا جائےگا جبکہ ریگولیٹرز کی جانب سے سروس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو جلد از جلد دور کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دبئی انتظامیہ کے تعاون کی وجہ سے ہمیں سروس کے آغاز پر مالی نقصان کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر 4 ایسی گاڑیاں استعمال کیا جائے گا جو کسی ہیلی کاپٹر کی طرح ٹیک آف اور لینڈ کر سکیں۔
دبئی میں گاڑیوں کے لینڈنگ مقامات دبئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ، برج خلیفہ اور پام جمیرہ وغیرہ ہوں گے۔

رشتوں کی رکاوٹ ، رزق میں وسعت،  برکت ، اضافے ،   قرضوں سے نجات کے لیے،  نورینہ اولاد کے لیے،  شادی میں رکاوٹ کے لیے ، نو...
21/03/2024

رشتوں کی رکاوٹ ، رزق میں وسعت، برکت ، اضافے ، قرضوں سے نجات کے لیے، نورینہ اولاد کے لیے، شادی میں رکاوٹ کے لیے ، نوکری کے لیے، گھر ، شہر اور ملک میں امن کے لیے، میاں بیوی میں محبت اور اتفاق کے لیے، عزت کے لیے ، دنیا اور آخرت میں کامیابی کے لیے رمضان شریف کی گیارہویں اور بارہویں رات کی درمیانی رات کو بعد نماز عشاء دو دو رکعت کر کے بارہ نفل اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد ایک بار سورت اخلاص پڑھیں۔ بارہ نفل پڑھ کر سو بار درود شریف پڑھیں۔ پھر تمام نفل اور درود شریف کا ثواب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و اصحابہ وسلم کو پہنچائیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے وسیلے سے اللہ تعالی کے حضور گڑگڑا کر ، خلوص دل ، عاجزی ، انکساری سے کم از کم پندرہ منٹ تک یقین کے ساتھ دعا کریں۔ یہ نہایت ہی آزمودہ نسخہ ہے ۔
کئی نوجوان لڑکیوں جن کے رشتے نہیں ہو رہے تھے آج اپنے گھروں میں خوش و آباد ہیں۔

گوگل میپ کا استعمال پوری دنیا میں ہی کیا جاتا ہے لیکن اکثر آپ لوگوں نے بھی یہ تجربہ کیا ہوگا کہ گوگل میپ آپ کو ان راست...
20/03/2024

گوگل میپ کا استعمال پوری دنیا میں ہی کیا جاتا ہے لیکن اکثر آپ لوگوں نے بھی یہ تجربہ کیا ہوگا کہ گوگل میپ آپ کو ان راستوں تک بھی پہنچا دیتا ہے جو بند ہوتے ہیں اور پھر آپ کو پریشانی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایسا ہی واقعہ بھارتی ریاست کر ناٹک کے ضلع کوڈاگو میں بھی پیش آیا جہاں آنے والے مسافر گوگل میپ کی مدد لیتے ہیں اور راستہ بند ہونے کی وجہ سے مشکلات میں پھنس جاتے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مقامی افراد نے یہاں گوگل کو غلط قرار دیتے ہوئے مسافروں کی رہنمائی کیلئے سائن بورڈ نصب کیا ہے جس پر لکھا ہے کہ گوگل غلط ہے یہ سڑک کلب ماہیندرا تک نہیں جاتی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کلب ماہیندار جانے والے مسافروں کی جانب سے بار بار مقامی افراد سے راستہ پوچھا جاتا تھا جس سے تنگ آکر مقامی افراد نے یہ بورڈ لگایا ہے جس کی تصویر سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہورہی ہے اور صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔

ایران میں پتھر سے بنی ایک چھوٹی ڈبی دریافت کی گئی ہے جس میں ایسا سرخ رنگ موجود تھا جو ممکنہ طور پر ہزاروں سال قبل ہونٹوں...
20/03/2024

ایران میں پتھر سے بنی ایک چھوٹی ڈبی دریافت کی گئی ہے جس میں ایسا سرخ رنگ موجود تھا جو ممکنہ طور پر ہزاروں سال قبل ہونٹوں کو رنگنے کا کام کرتا تھا۔
ماہرین آثار قدیمہ نے جنوب مشرقی ایران میں لگ بھگ 4 ہزار سال پرانی لپ اسٹک دریافت کی ہے۔

اس حوالے سے جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ممکنہ طور پر اب تک دریافت ہونے والی دنیا کی قدیم ترین لپ اسٹک ہے۔

لپ اسٹک کے نمونے کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ 80 فیصد مواد گہرے سرخ رنگ فراہم کرنے والے منرلز جیسے hematite پر مبنی ہے۔
منرلز کے ساتھ ساتھ اس میں سبزیوں اور دیگر نامیاتی اشیا سے بنا موم جیسا مواد بھی دریافت ہوا۔

محققین نے بتایا کہ سرخ رنگ والے منرلز اور موم جیسے مواد کا موازنہ موجودہ عہد کی لپ اسٹک کی تیاری کے طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اس کاسمیٹک کو دیگر کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہو۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ گہرا سرخ رنگ، اس میں تیار ہونے والے اجزا اور ڈبی کی ساخت دیکھنے سے عندیہ ملتا ہے کہ اسے ہونٹوں پر استعمال کیا جاتا ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سرخ رنگ کے میک اپ کا ایسا قدیم ترین نمونہ ہے جس پر تحقیق کی گئی۔

محققین کے مطابق یہ اپنی طرز کی پہلی دریافت ہے کیونکہ اس سے قبل پرانے نوادرات میں سرخ لپ اسٹک سے ملتی جلتی کوئی چیز دریافت نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ عموماً زمانہ قدیم کے سلور رنگ کے فاؤنڈیشنز اور آئی شیڈوز ہی اب تک دیکھنے میں آئے تھے۔

اگر آپ کھانے کے بہت زیادہ شوقین ہیں اور  کھانے کے ساتھ ساتھ بہترین ویو بھی چاہتے ہیں  تو کیا آپ رات کے  کھانے کے لیے زمی...
17/03/2024

اگر آپ کھانے کے بہت زیادہ شوقین ہیں اور کھانے کے ساتھ ساتھ بہترین ویو بھی چاہتے ہیں تو کیا آپ رات کے کھانے کے لیے زمین اور خلا کی درمیانی سرحد پر جانا پسند کریں گے؟

اگر ہاں تو اب ایسا ممکن ہونے والا ہے۔

ایک امریکی کمپنی اسپیس وی آئی پی آپ کو سطح سمندر سے ایک لاکھ فٹ کی بلندی پر رات کے کھانے کی پیشکش کر رہی ہے۔

بس اس کے لیے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں 4 لاکھ 95 ہزار ڈالرز (13 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) ہونا ضروری ہوں گے۔

اس ایڈونچر کے خواہشمند افراد کو کمپنی کی جانب سے نیپچون نامی منفرد اسپیس شپ میں بٹھا کر خلا کی سرحد تک پہنچایا جائے گا۔
وہاں کے نظاروں کو دیکھتے ہوئے انہیں ایک معروف شیف کا تیار کردہ کھانے کا موقع ملے گا۔

اسپیس وی آئی پی کے بانی Roman Chiporukha نے بتایا کہ اس پروگرام کا مقصد خلائی سفر کی طاقت کو استعمال کرکے انسانی شعور کو بہتر بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد شعور اجاگر کرنا اور لوگوں کو متحد کر رکھا ہے، متحد ہو کر ہی ہم ایک دوسرے کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

کمپنی کا اسپیس شپ فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا کرے گا۔اس اسپیس شپ کو ہائیڈروجن سے بھرا ایک خلائی غبارہ منزل کی جانب لے جائے گا۔
یہ غبارہ ایک فٹبال اسٹیڈیم سے بھی بڑا ہوگا تاکہ وہ خود سے منسلک اسپیس شپ نیپچون کے کیپسول کا وزن اٹھا سکے۔

ایک وقت میں اس اسپیس شپ میں 8 افراد سفر کر سکیں گے۔وہاں جانے والوں کو سفر کے لیے کسی خصوصی تربیت کی ضرورت نہیں ہوگی، البتہ ایک مخصوص لباس ضرور پہننا ہوگا جس کو اس مشن کے لیے ہی تیار کیا جائے گا۔

سطح سمندر سے ایک لاکھ فٹ کی بلندی پر لوگوں کو 2 گھنٹے تک رہنے کا موقع ملے گا جس کے بعد اسپیس شپ سست روی سے واپس زمین پر اترے گا۔

کمپنی کی جانب سے 2025 کے آخر تک اس منفرد سفر کا آغاز کیا جائے گا، البتہ آپ ابھی بھی اس ڈنر کے لیے اپنی نشست بک کر اسکتے ہیں۔

یہ روٹی 8 ہزار 600 سال پرانی ہے جو پکی ہوئی نہیں بلکہ کچی ہے۔ماہرین کے خیال میں ہزاروں سال قبل کسی فرد نے آٹا گوندھا ہو...
15/03/2024

یہ روٹی 8 ہزار 600 سال پرانی ہے جو پکی ہوئی نہیں بلکہ کچی ہے۔

ماہرین کے خیال میں ہزاروں سال قبل کسی فرد نے آٹا گوندھا ہوگا مگر پھر اسے کسی وجہ سے پکانے کا ارادہ ترک کر دیا ہوگا۔یہ روٹی ایک تندور کے قریب دریافت ہوئی اور ماہرین نے اسے دنیا کی قدیم ترین روٹی قرار دیا ہے۔

ترکیہ کی Necmettin Erbakan یونیورسٹی کے ماہرین آثار قدیمہ نے اس روٹی کو صوبہ قونیہ کے تاریخی علاقے Çatalhöyük میں دریافت کیا۔

اس علاقے میں موجود ایک حصے کو Mekan 66 کا نام دیا گیا ہے جہاں مٹی کی اینٹوں سے بنے قدیم گھر موجود ہیں۔

روٹی، گندم، جو اور دیگر اشیا کو بھی اس مقام پر دریافت کیا گیا اور تجزیے سے عندیہ ملا کہ یہ روٹی 8600 سال پرانی ہے۔ماہرین نے بتایا کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ دنیا کی قدیم ترین روٹی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گندم کو ہاتھوں سے گوندھا تو گیا مگر پکایا نہیں گیا، تاہم اس روٹی میں خمیر موجود ہے اور اس کے اندر موجود نشاستہ نے ہی اسے اب تک بچائے رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے اسے دریافت کیا تو شک ہوا تھا کہ یہ ایک روٹی ہے اور مائیکرو اسکوپ میں دیکھنے کے بعد اس میں اجناس کے ذرات کو دیکھا گیا جس سے تصدیق ہوئی کہ یہ واقعی ایک روٹی ہے۔

ماہرین کے مطابق تجزیے سے ثابت ہوا کہ گندم اور پانی کو مکس کرکے تندور کے پاس چھوڑ دیا گیا، دنیا بھر میں اب تک اس طرح کی کوئی دریافت نہیں ہوئی۔

ماہرین نے بتایا کہ اس مقام پر موجود لکڑیوں اور روٹی کو مٹی کی پتلی تہہ نے ڈھانپ لیا تھا جس سے انہیں محفوظ رہنے میں مدد ملی۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The News Nudge posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share