Creative Fukray Entertainment Channel

  • Home
  • Creative Fukray Entertainment Channel

Creative Fukray Entertainment Channel Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Creative Fukray Entertainment Channel, Film/Television studio, .

                      (قسط نمبر 1)                      دروازہ بند کر کہ ابھی ابھی اک آدمی باہر نکلا تھا کہ دروازے پر پھ...
14/06/2018


(قسط نمبر 1)
دروازہ بند کر کہ ابھی ابھی اک آدمی باہر نکلا تھا کہ دروازے پر پھر سے دستک ہوتی ہے اور بائی ریشماں اندر آتی ہے اور کہتی ہے کہ فٹا فٹ نہا کے تیار ہو جا چوہدری جواد رضا تمہارا دیدار کرنا چاہتے ہیں..... وہ ابھی خود کو سمیٹ نا پائی تھی اور اک اور کی آمد نے اس کے وجود کو مزید منتشر کر دیا.... اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں تھے نا ہی زبان پہ کوئی شکایت لیکن وہ زندہ تو بالکل نہیں لگ رہی تھی... اس کی شکل سے واضح تھا کہ وہ کچھ عرصہ پہلے مر چکی تھی اور یہ تو گدھ آتے تھے روز اس کے وجود کو چیر پھاڑ کرنے، شکل سے بھدے اور بدبودار، گوشت خور، بے حس، لمبی لمبی چونچوں والے جھکی کمروں والے.. یہ گدھ ہی تو تھے .. خیر ریشماں بائی نے اب کی بار تھوڑا سختی سے کہا لیکن وہ بے سدھ بیٹھی ہوئی تھی، ریشماں بائی نے اب کی بار اس کی چوٹی سے پکڑ کر چلا کر کہا کہ اٹھ کر نہا لے اور لال جوڑا پہن کر تیار رہنا میں کچھ دیر تک چوہدری صاحب کو اندر بھیج رہی ہوں، یہ کہہ کر ریشماں بائی باہر جانے لگی کہ اچانک رکی اور دوبارہ سے مخاطب ہوئی اور کہا کہ چوہدری صاحب بہت نفیس انسان ہیں ان کو ناراض نا کرنا.. اس پر وہ مسکرا دی... وہ من میں کہہ رہی تھی.. نفیس اور گدھ... چھی..، خیر وہ حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اٹھی اور سرخ کفن میں اپنی لاش کو ملبوس کیا اور ہار سنگھار کر کے گدھ کے انتظار میں بیٹھ گئی.. کچھ ہی دیر میں چوہدری صاحب کمرے میں داخل ہوئے اور شکار کو دیکھ کر پر مسرت لہجے میں سلام پیش کیا جو کہ خاموشی سے ٹھکرایا گیا...
چوہدری صاحب بستر پر بیٹھ کر کچھ دیر اسے نہارنے کے بعد رومانوی الفاظ میں گفتگو کرنا شروع کرتے ہیں جس پر وہ جھٹ سے بولتی ہے کہ آپ جس کام کے لیے آئے ہیں وہ کیجیے اور تشریف لے جائیے... میں مزید اس لال جوڑے اور ان زیورات کا وزن اٹھانے کی متحمل نہیں ہو سکتی... اس کی اس بیزارگی کا چوہدری صاحب پر بہت برا اثر ہوا اور وہ اس کی کلائی کو پکڑ کرکہتے ہیں کہ یہ تم کیسی باتیں کر رہی ہو تمہیں اپنے گاہکوں کو لبھانا کسی نے نہیں سکھایا... اس پر وہ خاموش رہی لیکن اس کی مقتول نگاہوں نے جلتی پہ گھی کا کام کیا اور چوہدری صاحب کو مزید طیش میں لا دیا... اب کی بار اس کی کلائی پر چوہدری صاحب کی گرفت اور مضبوط تھی اور وہ اس کے اس رویے پر دانت پیس کر رہ گئی ... خیر کچھ دیر بعد معاملہ تھوڑا ٹھنڈا ہوا...
وہ بستر پرنظریں نیچے کر کے بیٹھی تھی اور چوہدری صاحب کمرے کی کھڑکی کے پاس کھڑے ہوئے تھے کہ اچانک چوہدری جواد رضا کی نظر اس پر پڑی تو وہ کسی پری سے کم نا لگ رہی تھی... وہ پھر سے اس کے قریب گیا اور اس کے چہرے کو اس کی ٹھوڑی سے پکڑ کر اوپر کرتے ہوئے اس کہ منہ سے ماشاء اللہ کے الفاظ ادا ہوئے... اس کی نظروں سے وہ سہم سی گئی تھی... اب وہ اس کے حسین چہرے کا بغور جائزہ لے رہا تھا اور اش اش کرتے ہوئے کہہ رہا تھا سبحان اللہ... ماشاءاللہ... سبحان اللہ.. کوئی بھلا اسے دیکھتے ہوئے دیوانہ کیوں نا ہو... اس کی خوبصورت اور چوڑی پیشانی... بڑی بڑی آنکھیں،جنہیں دیکھ کر کوئی بھی پاگل ہو سکتا تھا.. پتلی اور لمبی ناک خوبصورت اور دلکش ہونٹ جو کے اب چپ سادھ چکے تھے.... مختصراً وہ لال جوڑا میں بالکل قتل کر دینے والے تیور دکھا رہی تھی... خیر انھی اداؤں اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے ہی ریشماں بائی کا کوٹھا آباد تھا اور گاہکوں کا تانتا بندھا رہتا تھا... چوہدری صاحب بھی اس سرخ کفن میں ملبوس زندہ لاش سے گوشت نوچنے کے بعد اپنے رستے ہو لیے...
اب وہ بے سدھ بستر پر پڑی ہوئی تھی.... اس کی آنکھیں کھلی تھیں، درد سے اس کی آنکھوں سے آنسو چھلک گئے... جب اسے پانی کے ان قطروں کا اندازہ ہوا تو وہ اس کے رخسار کو معطر کر رہے تھے.. اب وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اس کی آنکھوں سے نا رکنے والا آنسوں کا ریلا اُمڈ آیا.... وہ اپنے آپ کو سمیٹنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی... اس نے سرخ کفن کو پھاڑ دیا اور زیورات اس بے دردی سے کھینچ کر اتارے کے اس کے کانوں اور ناک سے خون جاری ہو گیا... کچھ لمحوں کے بعد اس کی چیخیں سسکیوں میں بدل گئی تھیں... آج بھی اس کو نوچنے چار گدھ آئے تھے... وہی لمبی ناک والے، بدبودار، بے حس اور بے رحم گوشت خور... اس کی روح اب اس گوشت کی مردہ لاش کو اٹھا اٹھا کر تھک چکی تھی وہ اب آزاد ہو جانا چاہتی تھی لیکن کیا جائے ابھی اس کو بھی موت نے آ نہیں لیا تھا وہ مجبور تھی اس بدبودار گوشت کے ڈھیر میں رہنے کے لیے... اس کے وجود کو موت آ چکی تھی لیکن اس کی روح ابھی موت کے انتظار میں تھی.. شاید وہ زندگی اور موت کا حیرت انگیز امتزاج بن کر رہ گئی تھی ... یا اس کی موت ہو چکی تھی؟؟ ... زندہ موت؟؟ ... کیا ہم اسے یہ کہہ سکتے ہیں؟؟
خیر جو بھی ہو ہمارے کہنے یا نا کہنے سے اس کے مردہ جسم میں جان تھوڑی آ جانی ... وہ دن بہ دن اور حسین ہوتے جا رہی تھی اور ریشماں بائی کی کوٹھے کی رونق میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا تھا.... اب تو اس کے ہاں بہت سے لوگ آتے اور منہ مانگے داموں اس خوبرو لاش کے گوشت کو نوچتے اور چلے جاتے... یہ سلسلہ اب طویل ہوتا جا رہا تھا اور اب اس کے جسم میں زندگی کی رہی سہی رمک بھی جاتی رہی تھی نا اب اس کا جسم ٹوٹتا تھا اور نا ہی اب اس کی روح سہمتی تھی شاید دونوں نے سمجھوتا کر لیا تھا.... اب گدھوں کی روزانہ کی تعداد میں اضافہ ہو گیا تھا.. دن میں سات سے آٹھ گدھ اب اس کی لاش کے گرد گھومتے اور اسے نوچتے... خیر دن جیسے تیسے گزر رہے تھے اور وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ حیرت انگیز طور پر مزید خوبصورت اور زندگی سے بھرپور ہو رہی تھی.. جتنا گوشت نوچا جاتا اس سے دگنا اس کے جسم پر پھر سے چڑھا دیا جاتا...
تحریر :یامین علی احمر نسیم ✒️

منظر یونیورسٹی مین گیٹ اک لڑکی یونیورسٹی مین گیٹ کے سامنے کھڑی گاڑی کا انتظار کر رہی تھی... کہ اچانک ایک ادھیڑ عمر کا با...
28/03/2018

منظر
یونیورسٹی مین گیٹ
اک لڑکی یونیورسٹی مین گیٹ کے سامنے کھڑی گاڑی کا انتظار کر رہی تھی... کہ اچانک ایک ادھیڑ عمر کا بابا کھسہ اور لاچا پہنے.. موٹر سائیکل پر سوار چشمہ لگائے اس لڑکی کے پاس آ کے رک جاتا ہے... اور کچھ دیر کھڑے رہنے اور للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنے کے بعد کہتا ہے کیا میں آپ کو چھوڑ آؤں... لڑکی اس پیشکش پر حیرت میں مبتلا تھی... کہ کچھ دیر بعد پھر سے وہی الفاظ اس کی سماعت سے ٹکرائے..... لڑکی نے با با کی طرف دیکھا تو وہ بڑی للچائی نظروں سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا... لڑکی نے کہا.. جی آپ کی پیشکش کا شکریہ میں چلی جاؤں گی... لیکن بابا وہیں کھڑا اسے تکےجا رہا تھا.. لڑکی نے اسے نظر انداز کرنا چاہا تو بابا اپنی بغل سے اک سرخ گلاب کا پھول اسے پیش کرتے ہوئے کہتا کہ یہ آپ کے لیے...
اس پر لڑکی طیش میں آ جاتی ہے اور کہتی ہے
لڑکی :کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے..
بابا :ہیں...... وہ کیا ہوتی ہے؟؟؟
لڑکی :اپنی عمر دیکھیں اور حرکتیں دیکھیں...
بابا: ابھی تو میں جوان ہوں...
لڑکی :دبی آواز میں کمینا بڈھا...
بابا : بڈھا ہوگا تیرا باپ...
اتنے میں لڑکی کسی کو آواز دینے لگتی ہے کہ بابا جی دم دبا کر نکل جاتے ہیں...
منظر
روڈ
لڑکی رکشہ پہ سوار اپنے گھر کو جا رہی ہے... بابا جی رکشہ کے پیچھے موٹر سائیکل سے کلابازیاں لے رہے ہیں... لڑکی اک جگہ رکشہ رکوا کر نیچے اترتی ہے... بابا اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتا ہے کہ لڑکی اک گھر کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہونے لگتی ہے بابا جی اس کے پیچھے پیچھے دبے پاؤں اندر آ جاتے ہیں کہ تبھی لڑکی اسے دیکھ لیتی ہے اور دھکے مار کر گھر سے باہر نکال دیتی ہے... بابا بڑے غصے میں کہتے ہیں
بابا : مجھے کیوں نکالا....
تو کمینا ہے اس لیے نکالا...
اگلے دن پھر..
منظر
یونیورسٹی گیٹ
لڑکی رکشہ کے انتظار میں کھڑی ہوتی ہے کے اچانک سے اک موٹر سائیکل اس کے پاس آ کر رکتی ہے... لڑکی اس کی طرف دیکھتی ہے یہ اور کوئی نہیں وہی بابا جی ہی تھے...
لڑکی :بابا آپ کیوں میرے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑے ہو...
بابا : میں ہاتھ تو دھو کر ہی نہیں آیا آج.... کل سے نہا کر آؤں گا...
لڑکی :اُففف میرے خدایا.... یہ کیا مصیبت ہے....
بابا :کیا مصیبت ہے ہمیں بتاؤ... ہم حل کیے دیتے ہیں..
لڑکی :آپ میری جان چھوڑنے کا کیا لو گے.....
بابا :200 کا ایزی لوڈ.....
لڑکی :ہیں......
بابا :ارے مزاق کر ریا ہوں میں.... تم میرے ساتھ اک مرتبہ لونگ ڈرائیو پہ چلو بس.......
لڑکی اک رکشا روکتی ہے اور اس میں بیٹھ کر چلی جاتی ہے.....
بابا :اکیلے نا جانا مجھے چھوڑ کر تم...... تمھارے بنا ہم بھلا کیا جئیں گے....
منظر
یونیورسٹی گیٹ.
لڑکی گیٹ کے پاس کھڑی رکشا کا انتظار کر رہی ہے.... اک موٹر سائیکل سوار اس کے پاس آ کے کہتا ہے...... لونگ ڈرائیو پہ چل..... تو لونگ ڈرائیو پہ چل میرے نال سوہنیے...
لڑکی بابا جی کی اس حرکت پر ہنس پڑتی ہے.... اور بابا جی کے پیچھے بیٹھ جاتی ہے....
بابا کو اپنی قسمت پر یقین نہیں آ رہا تھا... بابا کبھی اس طرف کبھی اُس طرف بائیک کو گھما رہا تھا اور بار بار بریک لگا رہا تھا.... اس سب میں لڑکی خاموش بابا کہ پیچھے بیٹھی ہوئی تھی....
بابا :کہتا ہے جانو خاموش ہو.......
لڑکی :یہ طوفان سے پہلے کی خاموشی ہے...
بابا :کیا........ میں وہ طوفان بھی ٹھنڈا کر دوں گا....
بابا گاڑی کو اک پارک کے دروازے کے پاس روکتا ہے..
منظر
سٹی پارک..
بابا بڑا مچل مچل کر چل رہا تھا... بابا تو جیسے ساتویں آسمان پر تھا....
بابا نے لڑکی کا ہاتھ تھاما... لڑکی ہاتھ چھڑا کر چل دی تو... بابا جی فرماتے ہیں.. اکیلے نا جانا مجھے چھوڑ کر تم... تمھارے بنا ہم بھلا کیا جئیں گے... لڑکی اس کی طرف دوبارامڑ آتی ہے...
بابا اور وہ لڑکی اب باغ کے اک کشادہ لان میں بیٹھے ہوئے تھے... کے اچانک سے آواز آئی ڈھونڈو انہیں یہیں کہیں ہیں.... اس دوران بابا جی اپنے دل کی عرضی دے چکے تھے اور اس پر لڑکی کی رضامندی کی مہر ثبت ہو چکی تھی... دونوں اک دوجے میں اتنے گم تھے کہ کسی کے آنے یا جانے کی انہیں کوئی خبر نا تھی... کہ اچانک اک زور دار تھپڑ بابا جی کے سر پر مارا جاتا ہے اور بابا جی کا ہوش تھوڑا ٹھکانے آتا ہے.... اک لڑکا لڑکی کو اس کے بازو سے پکڑ کر اپنی طرف زور سے کھینچتا ہے... اس کے بعد لاتوں اور مکوں کی بابا پہ برسات ہوتی ہے..
اس دوران لڑکی بازو چھوڑا کر دوڑ کے آتی ہے اور مجمع کو چیرتے ہوئے بابا جی تک پہنچتی ہے اور کہتی ہے
لڑکی :کوئی پتھر سے نا مارے میرے دیوانے کو... کوئی پتھر سے نا... مارے.... میرے... دیوانے... کو... بلکہ چھتر لا کے مارو اہدے منہ تے... کمینا... مجھے تنگ کر رہا تھا..
بابا جی کی سب نے خوب مرمت کی... بابا جی اس پر فرماتے ہیں....
بابا :اےمحبت تیرے انجام پہ رونا آیا........ اے.... ممممححببتتتت تیرے.... آہا ہاہا..... انجام.. اور بابا جی بے ہوش..
سکرپٹ :یامین علی احمر

20/03/2018
18/03/2018

Hello!!!! I'm the admin of this page... This page will provide some short films.... I hope every one will enjoys the best work which we done.. 👌

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Creative Fukray Entertainment Channel posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share