*دل کا مریض ہوں، جذبات میں آکر بیان دیا تھا*۔ ال سیف کوچ مالک، سیف الرحمان
ال سیف کوچ کے مالک نے اداروں کے خلاف بیان بازی پر معذرت کرلی۔
میرا مطلب قطعی کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا۔ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت چاہتا ہوں۔ سیف الرحمان
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہی اداروں کی وجہ سے ہم چین اور سکون کی نیند سوتے ہیں۔ اگر یہ ادارے نہ ہوں تو ہم اپنا کاروبار نہیں چلا پاتے۔
یاد رہے کہ کچھ دن قبل لکپاس پوسٹ پر ال سیف مسافر بس کے خفیہ خانوں سے اسمگلنگ کی آشیاء برآمد کی گئیں تھیں جس پر اس بس سروس کے مالک سیف الرحمان نے ایف سی اور کسٹمز پر بے بنیاد الزامات لگائے تھے۔
*دل کا مریض ہوں، جذبات میں آکر بیان دیا تھا*۔ ال سیف کوچ مالک، سیف الرحمان
ال سیف کوچ کے مالک نے اداروں کے خلاف بیان بازی پر معذرت کرلی۔
میرا مطلب قطعی کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا۔ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت چاہتا ہوں۔ سیف الرحمان
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہی اداروں کی وجہ سے ہم چین اور سکون کی نیند سوتے ہیں۔ اگر یہ ادارے نہ ہوں تو ہم اپنا کاروبار نہیں چلا پاتے۔
یاد رہے کہ کچھ دن قبل لکپاس پوسٹ پر ال سیف مسافر بس کے خفیہ خانوں سے اسمگلنگ کی آشیاء برآمد کی گئیں تھیں جس پر اس بس سروس کے مالک سیف الرحمان نے ایف سی اور کسٹمز پر بے بنیاد الزامات لگائے تھے۔
اسمگلرز کا بدنام زمانہ سرغنہ سیف الرحمان جوکہ ال سیف کوچ کوئٹہ کا مالک بھی ہے۔ سیف الرحمان اپنی مسافر بسوں کے خفیہ خانوں میں مسافروں کی آڑ لیتے ہوئے اسمگلنگ کی بڑی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
ایف سی اور کسٹمز کی جانب سے لکپاس پوسٹ پر بارہا اسکی اسمگلنگ کو ناکام بنایا گیا اور کروڑوں کی آشیاء ضبط کی گئی۔
ال سیف کوچ کے مالک نے اپنی اسمگلنگ کو بچانے کیلئے لکپاس پر احتجاج کیا اور ایف سی اور کسٹمز پر بے بنیاد الزامات لگائے۔
17 مارچ 2024 کو خفیہ اطلاعات پر ال سیف کوچ کے گودام پرکارروائی کی گئی اور چھپائی گئی کروڑوں مالیت کی غیر قانونی اسمگلنگ کی آشیاء کو ضبط کرلیا گیا۔
ان ضبط شدہ غیر قانونی اسمگلنگ کی آشیاء سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ال سیف کوچ کا مالک غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا اور اسکے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت تھے۔
سیف الرحمان کے خلاف قانونی ایف آئی اے درج کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے اور ایسے ملک دشمن کردار جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گے۔
اسمگلرز کا بدنام زمانہ سرغنہ سیف الرحمان جوکہ ال سیف کوچ کوئٹہ کا مالک بھی ہے۔ سیف الرحمان اپنی مسافر بسوں کے خفیہ خانوں میں مسافروں کی آڑ لیتے ہوئے اسمگلنگ کی بڑی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
ایف سی اور کسٹمز کی جانب سے لکپاس پوسٹ پر بارہا اسکی اسمگلنگ کو ناکام بنایا گیا اور کروڑوں کی آشیاء ضبط کی گئی۔
ال سیف کوچ کے مالک نے اپنی اسمگلنگ کو بچانے کیلئے لکپاس پر احتجاج کیا اور ایف سی اور کسٹمز پر بے بنیاد الزامات لگائے۔
17 مارچ 2024 کو خفیہ اطلاعات پر ال سیف کوچ کے گودام پرکارروائی کی گئی اور چھپائی گئی کروڑوں مالیت کی غیر قانونی اسمگلنگ کی آشیاء کو ضبط کرلیا گیا۔
ان ضبط شدہ غیر قانونی اسمگلنگ کی آشیاء سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ال سیف کوچ کا مالک غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا اور اسکے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت تھے۔
سیف الرحمان کے خلاف قانونی ایف آئی اے درج کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے اور ایسے ملک دشمن کردار جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گے۔
بلوچستان کے تعلیمی سہولیات پر ایک نظر
1947 سے پہلے بلوچستان میں کُل 114 سکول موجود تھے جن میں 1 ہائی، 16 سکینڈری اور 97 پرائمری سکول موجود تھے اور بلوچستان کی شرح خواندگی صرف 5.5 فیصد تھی۔
1970 میں بلوچستان کی پہلی جامعہ، یونیورسٹی آف بلوچستان کا قیام عمل میں لایا گیا اور 1987 میں بلوچستان میں دوسری جامعہ، خضدار یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں لایا گیا۔
اگر ہم بلوچستان میں تعلیم کا موازنہ آزادی سے پہلے اور حال کے تناظر میں کریں تو آج الحمدللہ بلوچستان میں 15000 سے زائد سکول، 145 کالجز، دو گرلز کیڈٹ کالجز سمیت 13 کیڈٹ کالجز جن میں 2 کیڈٹ کالجز خواتین کیلئے، 5 میڈیکل کالجز،12 یونیورسٹیاں فعال ہیں۔
آج بلوچستان کی شرح خواندگی 5.5 فیصد سے بڑھ کر 54.5 فیصد ہو گئی ہے۔
ملک بھر میں طالب علموں کو ملنے والی 815 سکالرشپس میں بلوچستان کا حصہ 56% ہے۔
ہر سال 45000 سے زائد طلبہ عسکری اداروں میں معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
پاک فوج سالانہ 7728 طلباء کو وظائف فراہم کرتی ہے جوکہ 154.98 ملین روپے بنتے ہیں۔
آرمی پبلک سکولز سے بلوچستان کے 53 فیصد مقامی طُلبہ مستفید ہو رہے ہیں اور یہ سکول 1050 مقامی اساتذہ کو روزگار بھی مہیا کر رہی ہیں.
94 ایف سی سکولز دور دراز علاقوں میں قائم کی گئی ہیں۔ ان سکولوں میں بلوچستان کے 92.5 فیصد م
بلوچستان کے تعلیمی سہولیات پر ایک نظر
1947 سے پہلے بلوچستان میں کُل 114 سکول موجود تھے جن میں 1 ہائی، 16 سکینڈری اور 97 پرائمری سکول موجود تھے اور بلوچستان کی شرح خواندگی صرف 5.5 فیصد تھی۔
1970 میں بلوچستان کی پہلی جامعہ، یونیورسٹی آف بلوچستان کا قیام عمل میں لایا گیا اور 1987 میں بلوچستان میں دوسری جامعہ، خضدار یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا قیام عمل میں لایا گیا۔
اگر ہم بلوچستان میں تعلیم کا موازنہ آزادی سے پہلے اور حال کے تناظر میں کریں تو آج الحمدللہ بلوچستان میں 15000 سے زائد سکول، 145 کالجز، دو گرلز کیڈٹ کالجز سمیت 13 کیڈٹ کالجز جن میں 2 کیڈٹ کالجز خواتین کیلئے، 5 میڈیکل کالجز،12 یونیورسٹیاں فعال ہیں۔
آج بلوچستان کی شرح خواندگی 5.5 فیصد سے بڑھ کر 54.5 فیصد ہو گئی ہے۔
ملک بھر میں طالب علموں کو ملنے والی 815 سکالرشپس میں بلوچستان کا حصہ 56% ہے۔
ہر سال 45000 سے زائد طلبہ عسکری اداروں میں معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
پاک فوج سالانہ 7728 طلباء کو وظائف فراہم کرتی ہے جوکہ 154.98 ملین روپے بنتے ہیں۔
آرمی پبلک سکولز سے بلوچستان کے 53 فیصد مقامی طُلبہ مستفید ہو رہے ہیں اور یہ سکول 1050 مقامی اساتذہ کو روزگار بھی مہیا کر رہی ہیں.
94 ایف سی سکولز دور دراز علاقوں میں قائم کی گئی ہیں۔ ان سکولوں میں بلوچستان کے 92.5 فیصد م
#f0llower #PakistanArmy #pakistanfc #Pakistan #everyone #highlights
جیو میرے مرشد
#آواران_جھاو_مشکے
#Balochistan #AsimMunir
جنرل عاصم منیر❤️
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائندہ باد
پیارے پاکستان سارے پاکستان
Women of #Balochistan are advancing in field of education, they are learning about Internet opportunities, these women will play a role in development and progress of #Balochistan
Women of #Balochistan are advancing in field of education, they are learning about Internet opportunities, these women will play a role in development and progress of #Balochistan
ایف سی بلوچستان کی خواتین سولجرز مادروطن کی حفاظت میں پیش پیش*
ایف سی بلوچستان کی لیڈی سولجرز قومی
دفاع میں ایک نئی روایت قائم کررہی ہیں۔
ایف سی بیٹل اسکول میں یہ بہادر بلوچ بہنیں
بہترین ٹریننگ حاصل کر رہی ہیں تاکہ دشمنوں کوزوردار جواب دیا جا سکے ۔
روزانہ کی بنیاد پر ان خواتین سولجرز کو فٹنس کے
لیے سخت سے سخت ٹریننگ کروائی جاتی ہے جو ان کی پیشہ ورانہ تربیت کا ایک اہم حصہ ہے
کھیل کا میدان ہویاجنگ کامیدان بلوچ قوم کی ان بہادر بیٹیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے ملک پر آنچ نہیں آنے دیں گی۔
یہ پاکستان کی بیٹیاں اپنے بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاتے ہوئے ملک کی حفاظت میں ساتھ ساتھ ہیں ۔
پاکستان کی ان بیٹیوں کی ہمت ،بہادری اورہماری بلوچ بہنوں کا جذبہ دیکھ کر یقیناً ہم سب کے سر فخر سے بلند ہو
گئے ہیں۔
ایف سی بلوچستان کی خواتین سولجرز مادروطن کی حفاظت میں پیش پیش*
ایف سی بلوچستان کی لیڈی سولجرز قومی
دفاع میں ایک نئی روایت قائم کررہی ہیں۔
ایف سی بیٹل اسکول میں یہ بہادر بلوچ بہنیں
بہترین ٹریننگ حاصل کر رہی ہیں تاکہ دشمنوں کوزوردار جواب دیا جا سکے ۔
روزانہ کی بنیاد پر ان خواتین سولجرز کو فٹنس کے
لیے سخت سے سخت ٹریننگ کروائی جاتی ہے جو ان کی پیشہ ورانہ تربیت کا ایک اہم حصہ ہے
کھیل کا میدان ہویاجنگ کامیدان بلوچ قوم کی ان بہادر بیٹیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے ملک پر آنچ نہیں آنے دیں گی۔
یہ پاکستان کی بیٹیاں اپنے بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاتے ہوئے ملک کی حفاظت میں ساتھ ساتھ ہیں ۔
پاکستان کی ان بیٹیوں کی ہمت ،بہادری اورہماری بلوچ بہنوں کا جذبہ دیکھ کر یقیناً ہم سب کے سر فخر سے بلند ہو
گئے ہیں۔
بلو چستان میں سیکیورٹی ادارے سمگلنگ کی روک تھام کیلئے دن رات کوشاں ہیں
#Pakistan
#Balochistan