11/01/2024
پتھر کے ساتھ باندھ کے دریا میں ڈالیے
ورنہ یہ جسم ڈوب کر اوپر بھی آئے
شاعر:سلیم شاہد(مجموعہ کلام صبح سفر سے انتخاب)
معیاری شاعری
پتھر کے ساتھ باندھ کے دریا میں ڈالیے
ورنہ یہ جسم ڈوب کر اوپر بھی آئے
شاعر:سلیم شاہد(مجموعہ کلام صبح سفر سے انتخاب)
تصور میں ہے اس کے اتنی گرمی
کہ اک چادر میں سردی کٹ رہی ہے
ملک زادہ جاوید
پچھلی رات، ہنیرا، سردی
اسلم کر آوارہ گردی
شاعر:اسلم کولسری
ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا
کمبخت ہوش میں تونہیں آگیاہوں میں
عبدالحمیدعدم
जेहन ओ दिल से उतर गया वह शख्स،
तंज कर के गुज़र गया वह शख्स
ذہن و دِل سے اتر گیا وہ شخص ،
طنز کر کے گزر گیا وہ شخص
दस्तरस थी जिसे ज़माने पर
चंद मिनटों में मर गया वो शख्स
دسترس تھی جسے زمانے پر
چند منٹوں میں مر گیا وہ شخص
धूप ही अब मिरा मुकद्दर है
छांव लेकर किधर गया वो शख्स
دُھوپ ہی اب مرا مقّدر ہے
چھاؤں لیکر کدھر گیا وہ شخص
ایک مصرع کسی کو یاد نہیں
غزلیں کہہ کہہ ک مر گیا وہ شخص एक मिसरा किसी को याद नहीं
गजलें कह कह के मर गया वो शख्स
اسکا رونا نہ روئیے جا ویڈ
وعدہ کر کے مکر گیا وہ شخص
उसका रोना न रोईये जावेद
वादा कर के मुकर गया वो शख्
شاعر:ملک زادہ جاوید
کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں
اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں
جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں
بے وجہ نہ جانے کیوں ضد ہے ان کو شبِ فرقت والوں سے
وہ رات بڑھا دینے کے لیے گیسو کو سنوارا کرتے ہیں
پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیںکہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں
کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، ہے بھی تو فقط رسوائی کا
تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے، ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں
تاروں کی بہاروں میں بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو
پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں میں ہنس ہنس کے گزارہ کرتے ہیں
استاد قمر جلالوی
قمر جلالوی کی ایک یاد گارغزل
کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو
چمن مین جانا تو صیّاد دیکھ بھال آنا
اکیلا چھوڑ کے آیا ہوں آشیانے کو
چمن میں برق نہیں چھوڑتی کسی صورت
طرح طرح سے بناتا ہوں آشیانے کو
مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے
حضور شمع نہ لا یا کریں جلانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو
دبا کے قبر میں سب چل دئے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو
اب آگے اس میں تمہار ابھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو
قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو
سورج زمیں کی کوکھ سے باہر بھی آئے گا
ہوں منتظر کہ صبح کا منظر بھی آئے گا
مٹی کا جسم لے کے چلے ہو تو سوچ لو
اس راستے میں ایک سمندر بھی آئے گا
ہر لحظہ اس کے پاؤں کی آہٹ پہ کان رکھ
دروازے تک جو آیا ہے اندر بھی آئے گا
کب تک یوں ہی زمین سے لپٹے رہیں قدم
یہ زعم ہے کہ کوئی پلٹ کر بھی آئے گا
دیکھا نہ تھا کبھی مری آنکھوں نے آئینہ
احساس بھی نہ تھا کہ مجھے ڈر بھی آئے گا
پتھر کے ساتھ باندھ کے دریا میں ڈالیے
ورنہ یہ جسم ڈوب کے اوپر بھی آئے گا
شاہدؔ بجا یہ زعم کہ گوہر شناس ہو
یہ سوچ لو کہ ہاتھ میں پتھر بھی آئے گا
سلیم شاہد کی کتاب صبح سفر سے انتخاب
ہرلحظہ اس کے پاؤں کی آہٹ پہ کان رکھ
دروازے تک جو آیا ہے اندر بھی آئے گا
شاعر:سلیم شاہد
جن پتھروں کو ہم نے عطا کی تھیں دھڑکنیں
ان کو زباں ملی تو ہمیں پر برس پڑے
شاعر:افضل منہاس
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
احمد فراز
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
احمد فراز
آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
جوش ملیح آبادی
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا
جوش ملیح آبادی
جن جن کو تھا یہ عشق کا آزار مر گئے
اکثر ہمارے ساتھ کے بیمار مر گئے
میر تقی میر
جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی واللہ تم اٹھ کر آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں
قمر جلالوی
آئے ہیں وہ مزار پہ گھونگھٹ اتار کے
مجھ سے نصیب اچھے ہے میرے مزار کے
قمر جلالوی
اس سے پہلے کہ بے وفا ہوجائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
حضرت دل بھی عجب الو کے پٹھے ہیں
یہی قانون ہے،دستورہے،حق کی روایت ہے
زبانیں روک دی جائیں تو خنجر بات کرتے ہیں
ڈاکٹر صادق نقوی
نسیم صبح گلشن میں گُلوں سے کھیلتی ہوگی
کسی کی آخری ہچکی کسی کی دل لگی ہوگی
تجھے دانستہ محفل میں جو دیکھا ہو تو مجرم ہوں
نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی
مزہ آ جائے گا محشر میں کچھ سننے سنانے کا
زباں ہوگی ہماری اور کہانی آپ کی ہوگی
یہی عالم رہا پردہ نشینی کا تو ظاہر ہے
خدائی آپ سے ہوگی نہ ہم سے بندگی ہوگی
تعجب کیا، لگی جو آگ اے سیمابؔ سینے میں
ہزاروں دل میں انگارے بھرے تھے لگ گئی ہوگی
(سیماب اکبر آبادی )
الٰہی کیا علاقہ ہے وہ جب لیتا ہے انگڑائی
مرے سینے میں سب زخموں کے ٹانکے ٹوٹ جاتے ہیں
قلندر بخش جرات
Be the first to know and let us send you an email when Udas shairy posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.
Want your business to be the top-listed Media Company?