Alfaz-E-Ishq

Alfaz-E-Ishq اردو شاعری
Urdu Poetry
Poetry Mushaira
Please follow my page & 1M like

11/01/2024

اگر آپ سنگل ہیں تو پلیز گیارہ بجے سے پہلے سوجایا کریں کیونکہ.. 🫰❤️‍🔥
آپکی
وجہ سے رات کو نیٹ سلو ہو جاتا ہے... 🌹🤦

10/01/2024

یوں لگتا ہے صدیاں ہوئی اُس شخص کو دیکھے

10/01/2024

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی پروین شاکر

10/01/2024

آج بازار میں پابَجولاں چلو چشمِ نَم جانِ شوریدہ کافی نہیں تہمتِ عشق پوشیدہ کافی نہیں آج بازار میں پا بہ جولاں چلو دست افشاں چلو مست و رقصاں چلو خاک بر سر چلو خُوں بداماں چلو راہ تکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو حاکمِ شہر بھی مجمعِ عام بھی تیرِ الزام بھی سنگِ دُشنام بھی صُبحِ ناشاد ہی روزِ ناکام بھی اِن کا دَم ساز اپنے سِوا کون ہے؟ شہر جاناں میں اب با صفا کون ہے؟ دستِ قاتل کے شایاں رہا کون ہے؟ رَختِ دل باندھ لو دِل فگارو چلو پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو چلو فیض احمّد فیض

10/01/2024

تم زمانہ آشنا ، تم سے زمانہ آشنا اور ہم اپنے لئے بھی اجنبی نا آشنا راستے بھر کی رفاقت بھی بہت ہے جانِ من ورنہ منزل پر پہنچ کر کون کس کا آشنا اب کے ایسی آندھیاں اٹھیں کہ سورج بجھ گئے ہائے وہ شمعیں کہ جھونکوں سے بھی تھیں نا آشنا مدتیں گذریں اِسی بستی میں لیکن اب تلک لوگ ناواقف ، فضا بیگانہ ، ہم نا آشنا ہم بھرے شہروں میں بھی تنہا ہیں جانے کس طرح لوگ ویرانوں میں کر لیتے ہیں پیدا آشنا اپنی بربادی پہ کتنے خوش تھے ہم لیکن فرازؔ دوست دشمن کا نکل آیا ہے اپنا آشنا احمد فراز

10/01/2024

یہ کیا کہ سورج پہ گھر بنانا اور اس پہ چھائوں تلاش کرنا کھڑے بھی ہونا تو دلدلوں پہ پھر اپنے پائوں تلاش کرنا نکل کے شہروں میں آبھی جانا چمکتے خوابوں کو ساتھ لے کر بلندو بالا عمارتوں میں پھر اپنے گائوں تلاش کرنا کبھی تو بیئت فروخت کردی کبھی فصیلیں فروخت کردیں میرے وکیلوں نے میرے ہونے کی سب دلیلیں فروخت کردیں وہ اپنے سورج تو کیا جلاتے میرے چراغوں کو بیچ ڈالا فرات اپنے بچا کے رکھے میری سبیلیں فروخت کردیں احمد سلمان❤️

10/01/2024

A message From Doctor MahRang Baloch to all the world human rights organizations

10/01/2024

مجھے میکدہ تو کھلا ملا تجھے کیا ملا

10/01/2024

میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے سلیم کوثر

10/01/2024

فیض احمد فیض

10/01/2024

90’s generation

10/01/2024

اس سے کہو کہ آ کے ماتھا چومے میرا ایسے تو میرا دردِ سر نہیں جائے گا

10/01/2024

اک سوچ عقل سے پھسل گئی مجھے یاد تھی کے بدل گئی میری سوچ تھی کے وہ خواب تھا میری زندگی کا حساب تھا میری جستجو کے برعکس تھی میری مشکلوں کا وہ عکس تھی مجھے یاد ہو تو وہ سوچ تھی جو نہ یاد ہو تو وہ گمان تھا مجھے بیٹھے بیٹھے گماں ہوا گماں نہیں تھا خدا تھا وہ وہ خدا کے جس نے زبان دی مجھے دل دیا مجھے جان دی وہ زبان جسے نہ چلا سکو وہ دل جسے نہ منا سکو وہ چاہ جسے نہ لگا سکوں کبھی مل تو تجھ کو بتائیں ہم تجھے اس طرح سے ستائیں ہم تیرا عشق تجھ سے ہی چھین کے تجھے مے پلا کے رلائیں ہم تجھے درد دو تو نہ سہ سکے تجھے دو زباں تو نہ کہہ سکے تجھے دوں مکاں تو نہ رہ سکے تجھے مشکلوں میں گھرا کے میں ایسا رستا نکال دوں تیرے درد کی میں دوا کرہ کسی غرض کے میں سوا کرو تجھے ہر نظر پہ عبور دوں تجھے زندگی کا شعور دوں کبھی مل بھی جائیں گے غم نہ کر ہم گر بھی جائیں گے غم نہ کر تیرے ایک ہونے میں شک نہیں میری نیتوں کو تو صاف کر تیری شان میں بھی کمی نہیں میرے اس کلام کو معاف کر

10/01/2024

جس کو دیکھو وہ خدا بنتا ہے

10/01/2024

زخم بھر جائیں مگر داغ تو رہ جاتا ہے

10/01/2024

ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر سوچتا ہوں تیری حمایت میں جون ایلیاء #شاعری

10/01/2024

ہم جو تاریک راہوں‌ میں ‌مارے گئے فيض احمد فیض تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے تیرے ہاتھوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم نیم تاریک راہوں‌ میں مارے گئے سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے تیرے ہونٹوں کی لالی لپکتی رہی تیری زلفوں کی مستی برستی رہی تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی جب گھلی تیری راہوں میں شامِ ستم ہم چلے آئے، لائے جہاں تک قدم لب پہ حرفِ غزل، دل میں قندیل غم اپنا غم تھا گواہی تیرے حسن کی دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم ہم جو تاریک راہوں‌ میں‌ مارے گئے نار سائی اگر اپنی تقدیر تھی تیری الفت تو اپنی ہی تدبیر تھی کس کو شکوہ ہے گر شوق کے سلسلے ہجر کی قتل گاہوں سے سب جا ملے قتل گاہوں سے چن کر ہمارے عَلم اور نکلیں گے عشاق کے قافلے جن کی راہ طلب سے ہمارے قدم مختصر کر چلے درد کے فاصلے کر چلے جن کی خاطر جہاں‌گیر ہم جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم ہم جو تاریک راہوں‌ میں ‌مارے گئے

10/01/2024

جاتے جاتے اس کا وہ مُڑ کر دوبارہ دیکھنا پروین شاکر

10/01/2024

دُکھ فسانہ نہیں کہ تُجھ سے کہیں دل بھی مانا نہیں کہ تُجھ سے کہیں آج تک اپنی بےکلی کا سبب خود بھی جانا نہیں کہ تُجھ سے کہیں بے طرح حالِ دل ہے اور تُجھ سے دوستانہ نہیں کہ تُجھ سے کہیں ایک تُو حرفِ آشنا تھا مگر اب زمانہ نہیں کہ تُجھ سے کہیں قاصدا ہم فقیر لوگوں کا اِک ٹھکانہ نہیں کہ تُجھ سے کہیں احمد فراز

10/01/2024

دُنیا پیسے دی🎬1971ء چٙل چٙلیے دُنیا دی اُس نُکرے ✍️ تنویر نقوی 🎙️اُستاد مہدی حسن ۔میڈم نُور جہاں

10/01/2024

‏یہ کیسے ممکن ہے حل نکل آئے دل کی ویرانی کا اخر تو عشق ہے میرا اور عشق بھی عین جوانی کا

10/01/2024

کس ضرورت کو دباؤں کسے پورا کر لوں اپنی تنخواہ کئی بار گنی ہے میں نے
نصرت صدیقی

10/01/2024

میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر ہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی پروین شاکر

10/01/2024

میں نے جب اسے پہلے پہل دیکھا تو یونہی سا لگا پھر اچھا لگا پھر بہت اچھا لگا, اس کے چہرے میں پردہ تھے کچھ ایسے نقوش دل نے اسے جب بھی دیکھا بہت اچھا لگا

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Alfaz-E-Ishq posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Alfaz-E-Ishq:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share