Actual Facts with Adil Turabi

  • Home
  • Actual Facts with Adil Turabi

Actual Facts with Adil Turabi Actual facts= Truth+ Reality +hope

گو ہوا ہے تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے۔وہ مرد درویش جسے حق نے دئیے ہیں انداز خسروانہ
16/09/2024

گو ہوا ہے تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے۔
وہ مرد درویش جسے حق نے دئیے ہیں انداز خسروانہ

16/09/2024

Without character your philosophy and preachings are crime and definitely you should be punished hard in Allah's court.
مسجد کے خطیب صاحب نے منبر پر چڑھ کر "کفایت شعاری، صبر اور پرہیزگاری" پر تقریر شروع ہی کی تھی کہ ایک خاکروب نے کھڑے ہو خطیب کی بات کاٹتے ہوئے کہا:

حضور والا: آپ ایک پر تعیش کار میں بیٹھ کر مسجد میں تشریف لائے ہیں۔ آپ نے نفیس ترین کپڑے کا لباس زیب تن کیا ہوا ہے، آپ کے لگائے ہوئے قیمتی عطر سے پوری مسجد مہک رہی ہے۔ آپ کے ہاتھ میں چار چار انگوٹھیاں نظر آ رہی ہیں اور شاید آپ کی ایک انگوٹھی کی قیمت میری تنخواہ سے بھی زیادہ ہوگی۔ آپ نے آئی فون کا آخری ماڈل اٹھا رکھا ہے۔ آپ ہر سال اپنے زہد و تقوی میں اضافہ کیلیئے حج اور عمرے پر تشریف لیجاتے ہیں۔

جناب والا: کسی روز ٹین کی چھت سے بنے میرے گھر پر تشریف لائیے، اور ایک رات کیلیئے ایئر کنڈیشن کے بغیر سو کر دیکھیئے، اور دیکھیئے کہ کیسے صبح سویرے فجر سے پہلے جاگ کر، شدت کی اس گرمی میں سڑک پر جھاڑو دینے کیلیئے ایسی حالت میں جانا پڑتا ہے کہ آپ نے روزہ بھی رکھا ہوا ہو۔ تب جا کر آپ کو پتہ چلے گا کہ صبر کے اصلی کیا معنی ہیں۔

میں یہ والا کام پورا مہینہ کرتا ہوں تب کہیں جا کر اتنی سی تنخواہ ملتی ہے جس سے آپ کا لگایا ہوا یہ عطر بھی شاید ہی مل پائے۔

محترم شیخ صاحب: ناراضگی معاف: ہمیں صبر اور شکر کے معنی جاننے کی بالکل ضرورت نہیں کہ یہ تو ہمارا اور ہمارے گھر کا پرانا ساتھی ہے۔

ہمیں تو آپ علماء کے دکھاوے اور اور امیروں کے ظلم کے بارے میں بتائیے۔

ہمیں تو دولت کی غیر مساویانہ تقسیم سے سماج میں پل رہی بے روزگاری کے عفریت کے بارے میں بتائیے جو ٹائم بم کی طرح پھٹنے کو تیار ہو رہا ہے۔

ہمیں تو مظلوموں کو کیسے انصاف ملے اور بھوکوں کے بارے میں بنتی کسی پالیسی سے آگاہ کیجیئے۔

ہمیں عوامی دولت کو ہڑپ کرنے والے بدعنوان حکمرانوں اور ان سے عوام کو اپنا مال واپس کیسے ملے گا کے بارے میں بتائیے۔

ہمیں تو دولت کی تقسیم مساویانہ ہوجائے، حقداروں کو حق پہنچ جائے، اور انصاف کیسے سب کیلیئے ملنا آسان ہو کے بارے میں بتائیے۔

ہمیں مناصب کی بندر بانٹ اور اقرباء پروری کے بارے میں کچھ بتائیے۔

ہمیں یہ بتائیے کہ حق داروں کو حق کب اور کیسے مل پائے گا۔

اگر آپ یہ سب کچھ نہیں بتا سکتے تو ہمیں آپ کے خطاب کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ کا تو اپنا تال میل آپ کی گفتگو سے نہیں مل رہا۔

(ہم تمہیں بتادیں کہ سب سے بڑھ کر ناقص عمل کن کے ہیں ؟ ان کے جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں گم گئی اور وہ اس خیال میں ہیں کہ اچھا کام کررہے ہیں.) سورة الكهف 103-104

🍂🍂🍀🍂🍂

14/09/2024

" میڈیا بم"
عادل ترابی
مجھے اور آ پ سب معزز قارئین کو اس بات میں اب کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا اس وقت کا سب سے طاقت ور ہتھیار ہے اور اسی ہتھیار یعنی قلم اور کیمرے سے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا کر نہ صرف پیش کیا جاتا ہے بلکہ مظلوم کو ظالم اور ظالم کو مسیحا بنا کر کھڑا بھی کردیا جاتا ہے۔قلم اور کیمرے کی اس جنگ میں ابھی تک ہم اس طرح سے کام نہیں کرسکے جو ہماری تحریک آزادی کشمیر کی ضرورت تھی۔ بس چند رضاکار اپنی بساط اور محدود وسائل کے ساتھ اپنی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن یہ محدود اور انفرادی کوششیں دشمن کی ادارہ جاتی، مربوط،منظم اور ہمہ پہلو کوششوں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہیں۔تند و تیز آندھیوں کے آگے اپنے حصے کی شمع جلانا یقیناً قابلِ ستائش ہے لیکن تحریک آزادی کے خلاف دشمنوں کے ریاستی اور ادارہ جاتی بیہودہ پروپیگنڈا کو ریاستی اور ادارہ جاتی بنیادوں پر ہی موثر اور منہ توڑ جواب دیا جا سکتا ہے۔نہ جانے ریاست کی کیا مجبوریاں ہیں کہ وہ بیچاری سہمی سہمی اور شرمندہ سی لگتی ہے لیکن ہمارے اپنے منظم اور فعال ادارے کشمیر میڈیا سروس اور ماہنامہ کشمیر الیوم بھی اس سمت میں اب تک کوئی قابلِ رشک کام سرانجام نہیں دے سکے ہیں۔ان دونوں اداروں کے پاس تجربہ کار،
محنتی،تحریکی
اور منجھے ہوئے صحافی اور دانشور موجود ہیں لیکن اگر آپ آج کا الیکٹرانک،پرنٹ اور خاصکر سوشل میڈیا کھنگال کر بھی دیکھ لیں تو
آپ کو تحریک آزادی کشمیر کے بارے میں ش*ذ و نادر ہی کوئی خبر،کوئی تبصرہ،
کوئی ویڈیو یا کوئی ٹاک شو ملے گا۔کیوں؟
ہمارے آس پاس کتنی Celebrities ہیں جن کے لاکھوں اور کروڑوں فالورز ہیں۔ہم ان سے بات کیوں نہیں کرتے۔انہیں تحریک آزادی کشمیر کے بارے میں بات کرنے کا موقع فراہم کیوں نہیں کرتے۔ہمارے ان کہنہ مشق ، تجربہ کار صحافیوں اور دانشوروں کی تحریک آزادی کشمیر کے بارے کوئی گفتگو یا ویڈیو کبھی وائرل کیوں نہیں ہوتی!
جن صحافیوں کا آج کل الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر طوطی بول رہا ہے ہم ان سے بات کیوں نہیں کرپارہے ہیں؟کشمیر کاذ کے ساتھ بسیار ،والہانہ اور جذباتی ہمدردی رکھنے کے باوجود بھی ہم انہیں آج تک تحرک آزادی کشمیر کے حوالے سے کوئی کام کیوں نہیں لے سکے ہیں!
راقم کا اس بارے میں حسنِ ظن یہ ہے کہ ہمیں کسی نے اس حوالے سے مجبور یا اپاہج نہیں بنا رکھا ہے بلکہ ہم خود لکیر کے فقیر بن کر بیٹھے ہوئے ہیں اور ہم کام کے نت نئے طریقے تراشنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرنا چاہتے ہیں!یا پھر ہم اس عظیم مشن اور اعلیٰ مقصد کو دہائیاں گزارنے کے باوجود بھی اپنا جنون بنانے میں ناکام رہے ہیں!اگر اس کے علاؤہ بھی کوئی وجہ ہے تو براہِ کرکمنٹ سیکشن میں لکھنا نہ بھولئے گا۔

سیّد علی شاہ گیلانی کو جدا ہوئے تین برس بیت چکے ہیں۔وہ ایک پرخار راستے کے مسافر تھے۔ تحریر: زاہد صفی
01/09/2024

سیّد علی شاہ گیلانی کو جدا ہوئے تین برس بیت چکے ہیں۔وہ ایک پرخار راستے کے مسافر تھے۔ تحریر: زاہد صفی

سیّد علی شاہ گیلانی کو جدا ہوئے تین برس بیت چکے ہیں۔وہ ایک پرخار راستے کے مسافر تھے۔مگر دنیا کی کوئی بھی شے اور طاقت اس راہ نوردائے شوق کو منزل کی جانب پیش قدمی

29/08/2024

میرا ناخدا ولی اللہ ہے بہت
میں ڈوب کر بھی کنارے لگ جاؤں گا۔
میں کیوں دشمن کو پکارو ناخدا سمجھ کر؟
میرے دوست کافی ہیں میں ٹھکانے لگ جاؤں گا!
بادبانی کی "انا" کوئی میرے ناخدا سے سیکھےـ
ڈوبتی قوم کا تماشا میں خود بھی دیکھوں گا!
"عادل ترابی"

قائد اعظم کی بصیرت نے 76 سال پہلے بھارت کے سیکولر چہرے کے پیچھے ہندو تواں کے خوفناک عزائم کو بے نقاب کردیا تھا۔جن سیاسی ...
25/08/2024

قائد اعظم کی بصیرت نے 76 سال پہلے بھارت کے سیکولر چہرے کے پیچھے ہندو تواں کے خوفناک عزائم کو بے نقاب کردیا تھا۔جن سیاسی خاندانوں نے اس وقت بھارت کے ساتھ رہنے کا فیصلہ اور اعلان کیا تھا وہ آ ج برملا اپنے بزرگوں کی سیاسی بصیرت کا ماتم کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار سئنیر حریت راہنما زاہد صفی نے یوم نیلہ بٹ کے موقع پر ایک بہت بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ آ زاد کشمیر کی قیادت اور عوام میں وہ حریت اور صلاحیت موجود تھی کہ جس کی بنیاد پر اللہ نے انہیں آ زادی کی خاص نعمت سے سرفراز فرمایا۔زاہد صفی نے اس عزم اور یقین کا اعادہ کیا کہ دیر سویر مقبوضہ جموں و کشمیر کی غیور عوام بھی اپنی بے مثال اور لازوال جدوجہد اور قربانیوں کے عوض آ زادی کی خاص نعمت سے بہرہ مند ہوگی۔ان شاء اللہ

"یوم سیاہ"آ ج 15 اگست بھارت کے یومِ آ زادی کے موقع پر اسلام آباد  میں کنوینئر آ ل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی کی ق...
15/08/2024

"یوم سیاہ"
آ ج 15 اگست بھارت کے یومِ
آ زادی کے موقع پر اسلام آباد میں کنوینئر آ ل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی کی قیادت میں" یوم سیاہ" منایا گیا،احتجاجی ریلی منعقد کی گئی۔ریلی میں عوام کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔حریت کانفرنس کے اکثر راہنما کالے کپڑوں میں ملبوس بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔احتجاجی ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر یوم سیاہ سے متعلق عبارتیں تحریر تھیں۔

15/08/2024

"بیوقوفوں کا سردار"
یہ بیوقوفوں کا سردار ہے۔اسے یہ پوچھنا چاہیے کہ 6 جنگیں لڑکر کیا تم نے کہیں ایک انچ زمین بھی فتح کی ہے! رہی بات افغانوں کی جنہوں نے امریکہ اور روس کو سبق سکھایا ہے تو اس میں سہیل وڑائچ اور ان کی قوم کیا دخل ہے۔اب اگر ہم بھی فرض کر ہی لیں کہ انہوں نے ہی امریکہ اور روس کو افغانستان سے بھگایا ہے تو پھر افغانستان کے وہ 30 لاکھ شہداء بیچارے کہاں جائیں جنہوں نے ایمان،شجاعت اور بہادری کی ایسی مثالیں پیش کیں کہ اسلاف کی سنہری تاریخ کو حقیقت کے آئینے میں امت کے سامنے رکھا۔رہی بات ہماری تو کشمیری قوم نے بھی قربانیوں کے انبار لگا کر اور بھارت کو تین دہائیوں تک تگنی کا ناچ نچایا اور بالآخر 6 جنگیں لڑنے والے تھک گئے،جھک گئے اور پیچھے ہٹ گئے۔صاحب کن کی بات کرتے ہو۔انہوں نے تو اپنی بیٹیوں کو بھی امریکہ کے حوالے کرنے میں کوئی ذلت یا عار محسوس نہیں کی۔
سہیل وڑائچ بیچارے کو کیا معلوم کہ جنگ کیا چیز ہوتی ہے اور اس کی کتنی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔اگر کوئی واقعی یہ جاننا چاہتا ہے تو پھر اسے فلسطینیوں،کشمیریوں اور افغانیوں سے پوچھ لینا چاہیے کہ جنگ کیا ہوتی ہے اور اسے لڑنے کے لئے کتنا ایمان،کتنی ہمت اور کتنا حوصلہ چاہیے ہوتا ہے۔جو لوگ اپنے سوٹ پہننے اور بالوں کی کنگی کرنے کو اپنا کارنامہ سمجھتے ہوں میں انہیں جاہل اور بیوقوف سمجھتا ہوں۔

15/08/2024

پاکستان کا مطلب کیا؟
اصغر سودائی روزانہ ایک قومی نظم لکھ کر لاتے اور جلسے میں موجود افراد کو سناتے تھے۔ ایک دن وہ ایک ایسی نظم لکھ کر لائے، جس کے ایک مصرعہ نے گویا مسلمانوں کے دلوں کے تار کو چھو لیا۔

آپ سے ایک بار پوچھا گیا تھا کہ یہ مصرع کیسے آپ کے ذہن میں آیا تو آپ نے فرمایا کہ:” جب لوگ پوچھتے تھے کہ، مسلمان پاکستان کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن پاکستان کا مطلب کیا ہے ؟؟؟“تو میرے ذہن میں آیا کہ سب کو بتانا چاہیئے کہ:”پاکستان کا مطلب کیا ہے؟؟؟“
یہ نعرہ ہندوستان کے طول و عرض میں اتنا مقبول ہوا کہ تحریک پاکستان اور یہ نعرہ لازم و ملزوم ہو گئے اور اسی لیے قائد اعظم نے کہا تھا کہ: ”تحریکِ پاکستان میں پچیس فیصد حصہ اصغر سودائی کا ہے۔“

پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ
شب ظلمت میں گزاری ہے
اٹھ وقت بیداری ہے
جنگ شجاعت جاری ہے
آتش و آہن سے لڑ جا

پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ
ہادی و رہبر سرور دیں
صاحب علم و عزم و یقیں
قرآن کی مانند حسیں
احمد مرسل صلی علی
پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ

چھوڑ تعلق داری چھوڑ
اٹھ محمود بتوں کو توڑ
جاگ اللہ سے رشتہ جوڑ
غیر اللہ کا نام مٹا
پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ

جرات کی تصویر ہے تو
ہمت عالمگیر ہے تو
دنیا کی تقدیر ہے تو
آپ اپنی تقدیر بنا
پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ

نغموں کا اعجاز یہی
دل کا سوز و ساز یہی
وقت کی ہے آواز یہی
وقت کی یہ آواز سنا
پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ

ہنجابی ہو یا افغان
مل جانا شرط ایمان
ایک ہی جسم ہے ایک ہی جان
ایک رسول اور ایک خدا
پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ

تجھ میں ہے خالد کا لہو
تجھ میں ہے طارق کی نمو
شیر کے بیٹے شیر ہے تو
شیر بن اور میدان میں آ
پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ

مذہب ہو تہذیب کہ فن
تیرا جداگانہ ہے چلن
اپنا وطن ہے اپنا وطن
غیر کی باتوں میں مت آ
پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ

اے اصغر اللہ کرے
ننھی کلی پروان چڑھے
پھول بنے خوشبو مہکے
وقت دعا ہے ہاتھ اٹھا
پاکستان کا مطلب کیا؟ ــــــــــ لا الہ الا اللہ

14/08/2024

غلاموں کو آزادی مبارک

08/08/2024

"آ ج کی بات"
صدقہ و خیرات اور نذر و نیاز پر عیاشی کرنے والے پیروں کو جس قوم کی بھی دینی اور اخلاقی تربیت سونپ دی جائے۔اس قوم کی تباہی اور بربادی کو نوشتہ دیوار اور پتھر کی لکیر سمجھنا چاہیے۔

04/08/2024

5اگست 2019ء
سقوطِ کشمیر
(شکیل احمد)
کم و بیش 5 لاکھ شہداء کے مقدس اور گرم لہو سے سینچی ہوئی تحریک آ زادی کشمیر کو کسی صورت دبایا یا ختم نہیں کیا جاسکتا۔یہ قانونِ فطرت ہے کہ ظلم جب بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ اس کشمکش اور اتار و چڑھاؤ میں فطرت کو بس اتنا معلوم کرنا مطلوب و مقصود ہے کہ کون کہاں اور کس کے ساتھ کھڑا ہے؟دشمن کی سازشیں، تحریک مخالف اقدامات اور منفی پروپیگنڈا تو سمجھ میں آ تا ہے لیکن تیر لگنے کے بعد اگر کمین گاہ میں اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوجائے تو زخم کا درد بڑھ جاتا ہے اور اسے ناسور بنتے بھی دیر نہیں لگتی ۔
بھارت اور پاکستان کی 75-76 سالہ تاریخ میں شیخ عبداللہ کے1952ء کے معاہدہ دہلی،شملہ معاہدہ کے بعد یہ تیسراموقع تھا جب مسئلہ کشمیر کی ہئیت اور حیثیت کو دن دہاڑے نہ صرف پامال کیا گیا بلکہ مودی جی اور اس کی حکومت نے بھارتی جمہوریت کا جنازہ بھی بڑی دھوم سے نکالا اور پوری دنیا کو یہ دوٹوک پیغام دیا کہ بھارت اب ایک جمہوری ملک نہیں بلکہ فاشسٹ ریاست ہے۔یہاں اب انسانی حقوق کا نام و نشان باقی نہیں ہے اور اس ملک میں اب "جے شری رام"کے نعرے لگائے بغیر کسی کی بھی زندگی محفوظ نہیں ہوگی ۔کشمیر کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کردیا گیا۔لاکھوں غیر کشمیری لوگوں کو کشمیری ڈومسائل ایشو کرکے انہیں وہاں آ باد کرنے کے منصوبے بنائے گئے۔اداروں کی ساری بیوروکریسی کو بھارت کی مختلف ریاستوں سے امپورٹ کرکے کشمیر میں تعینات کیا گیا۔سکولوں میں بھارتی قومی ترانہ بجنا اور پڑھنا شروع کردیا گیا۔انٹرنیٹ اور دیگر کمیونیکیشن کے ذرائع بند کردئیے گئے۔زندہ تو زندہ جنازوں کی بھی نگرانی کا ایک مخصوص پروٹوکول جاری کردیا گیا۔حریت قائدین کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کرکے کسی بھی ممکنہ بلکہ یقینی ردعمل کو بھی روکا گیا۔غرض یہ کہ دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد میرا وطن کشمیر نہ صرف تین ٹکڑوں میں تقسیم ہوا بلکہ وہاں کا مسلم تشخص بھی داؤ پر لگ گیا۔اس بھارتی آ ئینی جارحیت اور دہشتگردی کے خلاف جو ردعمل پاکستان اور آ زاد کشمیر کو دکھانا چاہئے تھا اس کا عشر عشیر بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔اس خاموشی کو میں اگر نیم رضامندی کا نام دوں تو میرا خیال ہے کہ مناسب ہوگا۔
دلہن(پاکستان و
آ زاد کشمیر)کی اس خاموشی اور نیم رضامندی کے موجد جنرل باجوہ کو قرار دیا جارہا ہے۔اگر یہ سیاسی الزام نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے تو پھر ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ چوہدری کا موڑ تبدیل ہوچکا ہے اور جب چوہدری کا موڈ بدل جائے تو کوئی بھی تیس مار خان کچھ نہیں کرسکتا۔
حقائق کا آ ئینہ دکھانے کے بعد
آ خرپر ہم یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ ہم آ خری سانس تک اس جدوجہد کو جاری و ساری رکھیں گے۔بقول میرے مرشد و امام جناب سید ابوالاعلیٰ مودودی علیہ رحمہ کے
"یہ تحریک میرے لئے عین مقصد زندگی ہے۔کوئی میرا ساتھ دے یا نہ دے۔کوئی میرے ساتھ چلے یا نہ چلے۔میں ہر حال میں اس راستے پر چلتا رہوں گا یہاں تک میری ملاقات میرے مہربان رب سے ہوجائے۔

03/08/2024

"اصل خطرہ"
(عادل وانی)
یوں تو تحریکوں میں اتار و چڑھاؤ کا آ نا ایک فطری بات ہے۔کبھی آ پ کامیابی اور کامرانی کی منازل طے کررہے ہوتے ہیں اور دشمن شکست و ریخت سے دوچار رہتا ہے اور کبھی آ پ کو مسلسل نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور دشمن آ پ کے نقصان پر شادیانے بجا رہا ہوتا ہے۔یہ تو کشمکش کا حصہ ہے اور یہی کشمکش آ پ کو متحرک اور فعال رکھتی ہے۔اسی کشمکش کی کوکھ سے نئے امکانات جنم لیتے ہیں اور یہی کشمکش آ پ کو نئے افراد کار بھی فراہم کرتی ہے۔اسی کشمکش سے تحریکی قافلے رواں دواں رہتے اور تحریک میں شامل افراد اپنی اپنی نیت، ظرف اور نصیب کے مطابق اجر سمیٹتے رہتے ہیں۔ یہ کشمکش اور دشمن سے پنجہ آ زمائی تحریکوں
کے لئے آ کسیجن کا کام کرتی ہے اور اس کشمکش کے نتیجے میں ہی تحریکیں میچور اور توانا ہو جاتی ہیں اور اپنی منزل کیطرف گامزن رہتی ہیں۔تو پھر تحریکوں کے لئے اصل خطرہ کیا ہے اور تحریکیں ناکام اور نامراد کیوں ہو جاتی ہیں؟اب اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیجئے اور ذہن نشین کیجئے کہ تحریکوں میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ایک وہ لوگ جو تحریک میں ہر وقت اپنے ذاتی مفادات و مراعات کو سمیٹ رہے ہوتے ہیں اور جونہی ان کے منہ سے مفادات اور مراعات کی چوسنی الگ ہو جاتی ہے وہ آ سمان سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ان کا سارا خبث باطن باہر آ جاتا ہے۔وہ کل تک
تحریکی بزرگوں کی کرامات بیان کررہے ہوتے ہیں اور پھر وہ بداخلاقی اور بدزبانی پر بھی اتر آ تے ہیں۔انہیں پھر ہر جگہ اور ہر بات میں کیڑے نظر آ تے ہیں اور یہ لوگ پھر ہر خاص و عام کو تحریک کے عیب اور نقائص گن گن کر بتا اور سمجھا رہے ہوتے ہیں۔یہی لوگ آ ستین کے سانپ کہلاتے ہیں۔ اپ انہیں دودھ پلاتے رہیں تو یہ آ پ کو شاہ سے
زیادہ شاہ کے وفادار نظر آتے ہیں۔
دوسرا کردار ان لوگوں کا ہے جو کبھی منصب،مفاد اور مراعات کے قریب بھی نہیں پھٹکے ہوتے ہیں۔یہ تحریکی تعلق اور وفاداری کو کبھی مفاد اور مراعات کے ترازو میں نہیں تولتے۔ان کی نظریں ہمیشہ اللہ پر جمی رہتی ہیں۔یہ لوگ داد و تحسین کے طلبگار ہوتے ہیں اور نہ ہی انہیں خوش آ مدی سے کوئی سروکار رہتا ہے۔
چونکہ یہ دوسرے کردار کے لوگ مفاد کا دامن جھاڑ چکے ہوتے ہیں لہذاانہیں کوتاہیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی۔وہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ تحریک میں موجود مفاد پرست لوگ ان کی اس مثبت سوچ اور حرکت کو "جسارت اور گستاخی" کے طور پر سمجھے گے اور پیش بھی کریں گے لیکن اس کے باوجود بھی وہ مثبت اور راست تنقید کا وظیفہ جاری رکھتے ہیں۔ہم نے تحریکوں کے عروج و زوال کے مطالعے میں یہی بات اخذ کی ہیں کہ یہ جو دوسرے کردار کے حامل لوگ ہوتے ہیں یہی تحریکوں کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں۔انہی سے تحریکیں زندہ اور تابندہ رہتی ہیں۔یہی لوگ تحریکوں کی سمت کو درست رکھنے میں "قطب نما" کا کام کرتے
ہیں ۔یہ آ خری صفوں سے بھی پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔ان کا کوئی منصب نہیں ہوتا۔ان کی وردی پر کوئی چاند تارہ بھی نہیں لگا ہوتا۔انہیں لوگ پہچانتے بھی نہیں ہوتے۔ان کا نام بھی کسی کو یاد نہیں ہوتا۔لیکن یہ وفادار اور مخلص ہوتے ہیں۔ان کو اپنی تحریک، نصب العین اور مقصد سے اس قدر عشق ہوتا ہے کہ یہ کسی کی بے رخی کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔کوئی بڑا ان کے سر پر دست شفقت رکھے یا نہ رکھے انہیں اسے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔کوئی انہیں اہمیت دے یا نہ دے یہ لوگ تب بھی تحریک
کی آ بیاری میں محو اور مگن رہتے ہیں۔یہ لوگ رویوں اور برتاؤ سے بھی متنفر نہیں ہوتے۔یہ لوگ قدم قدم پر اذیتیں تو برداشت کرلیتے ہیں لیکن ایک لمحے کے لئے بھی اپنے عظیم مقصد کو اپنی نگاہوں سے اوجھل نہیں ہونے دیتے۔یہ لوگ عیاشیوں اور مراعات کی بنا پر کبھی تحریک کے ساتھ چمٹے نہیں رہتے بلکہ ان کا شعور اور اخلاص انہیں ہر طرح کے حالات میں تحریک کے ساتھ منسلک رکھتا ہے۔یہ محرومیوں اور مجبوریوں کے عالم میں بھی تحریک تحریک کی تسبیح پڑھ رہے ہوتے ہیں۔
۔۔جاری ہے۔۔

03/08/2024

دہائیاں گزر گئی ہیں خانہ بدوشی میں
چلے تو بہت ہیں لیکن کہیں پہنچے نہیں!
"شکیل"

دھرنہ ساتواں روز
01/08/2024

دھرنہ ساتواں روز

دھرنہ چوتھا دن
29/07/2024

دھرنہ چوتھا دن

29/07/2024

وزیر اعظم کیا تم لاشیں گرنے کا انتظار کررہے ہو یاد رکھو اگر ہمارے کارکن پر ایک لاٹھی برسائی گئی تو آ پ کو سو لاٹھیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔لاشیں گرنے سے پہلے کشمیریوں کے مطالبات مانتے تو تمہارے لئے ہی بہتر تھا۔
سو جوتے اور پیاز دو نوں چیزوں کا کھانا عقل مندی نہیں بلکہ بیوقوفی ہوتی ہے۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Actual Facts with Adil Turabi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share