صدائے بلال

  • Home
  • صدائے بلال

صدائے بلال Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from صدائے بلال, Digital creator, .

13/12/2023

زندگی کی ہر جنگ جیتنے کیلئے 6 راز ، جو آپ کو جھکنے نہیں دیں گے۔

1: لوگوں کو اپنے "پلان" بتانا چھوڑ دیں، جب آپ حد سے زیادہ شئیر کرنے لگیں تو آپ اپنی کامیابی کو کم کرتے ہیں، اپنے پلان اور معاملات کو چھپائیں اور جیت جائیں۔

‏2: "نہیں"کہنا سیکھیں، مضبوط لوگ دوسروں کو خوش کرنے سے پہلے اپنی مرضی کو اہمیت دیتے ہیں۔ زیادہ تر "ناں" کہنے کی کوشش کریں

3: فیصلہ کریں اور ڈٹ جائیں، بہت سے لوگوں میں اصولوں کی کمی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے وہ بہت جلد تکلیف دہ زندگی کی طرف واپس لوٹ جاتے ہیں، تبدیل ہونے کا فیصلہ کریں۔‏اور ڈٹ کر کوشش جاری رکھیں۔ یاد رکھیں کوشش تیز ہونا ضروری نہیں مستقل ہونا ضروری ہے۔

4: تعداد میں طاقت ہے، سب کچھ اپنے بل پر کرنا بہت مشکل ہے۔ اپنے ساتھ ایسے لوگوں کی ٹیم بنائیں جو آپ کو آگے بڑھانا اور سپورٹ کرنا چاہیں۔ تنہا بھیڑیا مت بنیں۔

‏5: اپنی الجھنوں کو بھوکا رکھیں، اپنی توجہ کو پروان چڑھائیں، اردگرد کیا ہو رہا ہے، کون کیا کہہ رہا ہے، کون کیا کر رہا ہے اس کی بجائے اپنے مقاصد پر فوکس کریں۔ اس طرح آپ ہر وہ چیز حاصل کر سکتے ہیں جو آپ چاہیں۔

‏6: دوسروں کو اہمیت دیں، کامیابی کا ایک اہم ترین راز یہ ہے کہ دوسروں کی زندگیاں آسان بنائیں۔ کاروبار، تعلقات ہر جگہ یہ راز جیتنے میں آپ کے کام آئے گا۔ دوسروں کو اہمیت دینا، آسانیاں بانٹنا آپ کو دوسروں کے دلوں میں زندہ رکھے گا۔ ان کی اولین ترجیح بنا دے گا....

مظہر صدیقی

12/12/2023

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ جس کے حق میں آپ ہیں اس کے حق میں پوری کائنات کھڑی ہوجائے گی، یا جس کے مخالف آپ ہیں پوری کائنات اس کی مخالفت پر اتر آئے گی، جس نے آپ کو مسترد کر دیا تھا اسے اب پوری دنیا میں کہیں بھی جائے پناہ نہیں ملے گی, جسے آپ پانا چاہتے ہیں اس کے لیے پوری کائنات آپ کی خواہش کو پورا کرنے میں جُت جائے گی تو یاد رکھیں کہ میں، میرا یا میری رائے سب سے اہم ہے یہ محض ایک وہم ہے.

جس کمپنی نے آپ کو ملازمت دینے سے انکار کر دیا تھا وہ نہ تو ناکام ہوگی اور نہ ہی اس کا دیوالیہ نکلے گا، اس کے برعکس، وہ تیزی سے ترقی کرنے والی اور طویل عرصے تک کامیابی سے چلنے والی کمپنی بن سکتی ہے.

جس شخص نے آپ کو ٹھکرایا اور آپ کو چھوڑ دیا یہ آپ کا وہم ہے کہ وہ آئندہ زندگی میں کسی بات پر افسوس کرتے ہوئے پچھتا رہا ہوگا، ہوسکتا ہے وہ کسی نئے رشتے کے بندھن میں خوش و خرم زندگی گزار رہا ہوگا۔

آپ کے شوہر یا آپ کی بیوی جنہوں نے معمولی باتوں جیسے جلی ہوئی روٹی اور سالن میں نمک کی کمی بیشی پر جھگڑے کیے ، مار پیٹ تک نوبت پہنچی، اور اک دن برے سلوک کے باعث علیحدگی ہوگئی تو یہ نہ سوچیں کہ ظلم کے باوجود آپ کے بعد یا آپ کے بغیر وہ مشکل زندگی گزاریں گے، اس کے برعکس ممکن ہے کہ تمام تر بے یقینی کے باوجود انہیں سکون میسر ہو اور وہ راحت بھری زندگی گزار رہے ہوں۔

جس شخص نے آپ کو دکھ پہنچایا اور آپ کے لیے بہت سی پریشانیوں کا باعث بنا اسے شاید کوئی پریشانی نہ ہو بلکہ اس کے برعکس وہ خوبصورت زندگی گزار سکتا ہے اور آپ سے بہتر بھی ہوسکتا ہے۔

دنیا آپ کے لیے نہیں رکے گی اور نہ ہی کائنات کا نظام تھمے گا کیونکہ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ساتھ ظلم ہوا ہے اور آپ ظالم سے کہیں بہتر حیات کے مستحق ہیں تو ہر چیز آپ کا بدلہ لینے پر تل جائے۔

اگر آپ اپنی اہمیت جاننا چاہتے ہیں تو آپ جان بوجھ کر چند دن کے لیے روپوش ہوجائیں تو سب کچھ معمول کے مطابق چلتا رہے گا، اور دو یا تین ہفتوں کے بعد سب بھول جائیں گے کہ آپ اس دنیا میں آئے بھی تھے کہ نہیں، لہٰذا اپنی اہمیت جتلانے اور توجہ حاصل کرنے میں خود کو خرچ نہ کریں.

صرف اس لیے کہ آپ اچھے انسان ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ دنیا آپ کے ساتھ اچھا سلوک کرے گی۔آپ سبزی خور ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ گوشت خور درندہ آپ کو نہیں کھائے گا.

ان بے ہودہ اور فرسودہ خیالات سے جو فلمیں اور ڈرامے اور ناول آپ کے ذہن میں انڈیلتے ہیں ان سے چھٹکارا پا کر آگے بڑھنے کی کوشش کریں ۔

اس دنیا میں کوئی بھی ایسا واقعہ نہیں ہے جس میں اربوں انسانوں کی متفقہ طور پر حتمی اور قطعی سچائی غالب ہو، مظلوم یا بے گناہ کو قید سے رہائی ملی ہو اور اس کی نیک نامی یا شہرت پہلے جیسی ہوگئی ہو ، اور اصل قاتل کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہو۔

اس دنیا میں انصاف یا سچائی کی کوئی ضمانت نہیں ہے کیونکہ یہ حساب کتاب کی جگہ نہیں ہے۔

مسلسل اداسی، پریشانی اور رونے دھونے کا مطلب ہے کہ شاندار محل شکست و ریخت کے باعث کھنڈرات میں تبدیل ہو رہا ہے. شکوے شکایت سے خود کو باز رکھیں.
جو کچھ بھی ہو چکا ہے یا بیت رہا ہے اس پر آپ کا اختیار نہیں ہے، آپ کا کام ہر حال میں آگے بڑھتے رہنا ہے، کام کریں، کوشش اور محنت کریں، کامیاب ہوں، دوبارہ خواب دیکھیں، اپنے خواب سے کہیں زیادہ حاصل کریں اور اپنی زندگی کو اطمینان بھری زندگی کے طور پر جئیں.

انتخاب، ترمیم و ترجمہ : توقیر بُھملہ

03/12/2023

ویسے پاکستان کی سیاسی جماعتوں (ماسوائے جماعت اسلامی) کو جمہوریت کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔
وطن عزیز کی لولی لنگڑی جمہوریت ان کی اندرونی جمہوریت سے کہیں بہتر ہے ۔

03/12/2023

اگر یہ طے ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے بننا ہے تو الیکشن کا فائدہ ؟؟؟
اگر یہ طے ہے کہ چیئرمین PTI علی گوہر نے بننا ہے تو الیکشن کا فائدہ؟؟؟

30/11/2023

تحریک انصاف کے لوگ اگر یہ توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ الیکشن ڈے کو انکے کروڑوں ووٹر نکل کر فتح نام کردیں گے تو اس خام خیالی سے جتنا جلد ہو نکل آئیں ، پاکستان میں وہی کچھ ہورہا ہے جو اسکی اصل تاریخ ہے۔

تبدیلی لانی ہے اور تحریک انصاف کو فتح حاصل کرنی ہے تو الیکشن ڈے کے سراب سے نکل کر اس سے پہلے پہلے ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو سڑکوں پہ نکالنا اور یہ دباؤ انتخابی تاریخ تک برقرار رکھنا ہوگا اگر الیکشن کے مہینے میں کراچی اسلام آباد لاہور پشاور کوئٹہ گلگلت وغیرہ میں دس لاکھ بندہ نکل کر احتجاجی تحریک چلا سکتا ہے تو تبدیلی پلیٹ میں رکھی ہے اگر نہیں تو پھر اطمینان کریں کہ (جرنیلوں کی آشیرباد سے) نواز شریف پاکستان کے اگلے وزیراعظم ہیں ۔۔۔۔۔

فیض اللہ

30/11/2023

جتنے لوگ رائیونڈ اجتماع میں جمع ہوتے ہیں اگر یہی لوگ اپنی سماجی اخلاقی ذمہ داریوں کو کما حقہ ادا کریں تو پاکستان جنت نظیر بن جائے۔

یہ جتنے محرم کے جلوسوں میں سینہ کوبی کرنے اہلبیت کی محبت میں روتے، 1400 سال پہلے ہوئی دہشت گردی پر احتجاج کرنے نکلے ہوتے ہیں یہ اہلبیت کا درس اپنے اعمال و افکار سے پھیلانے لگ جائیں تو سماج میں کوئی دہشت گرد پیدا نہ ہو۔

جتنے لوگ ہر سال حج پر جاتے ہیں،اگر وہی سدھر جائیں تو سماج سدھر جائے۔

جس قدر امام اور خطیب ہیں اگر وہی اپنے قول و فعل کا تضاد ختم کر لیں تو پاکستان ریاستِ مدینہ بن جائے۔

جو دو لاکھ حفاظ اور لاکھوں علماء ہر سال معاشرے کی مین اسٹریم میں داخل ہوتے ہیں وہی صحیح معنوں میں مسلمان بن جائیں تو معاشرے کا سماجی سرطان ختم ہو جائے۔

مگر ان سارے نیک لوگوں کا بون میرو سماج کے بون میرو سے میچ نہیں کرتا لہٰذا معاشرے کا کینسر بھی ختم نہیں ہو رہا۔ ان سارے نیک لوگوں کا نیکی کا تصور ہی مسخ شدہ ہے، سماج بدکار لوگوں کی بدکاری سے کم اور ان بانجھ نیک لوگوں کی وجہ سے زیادہ خراب ہے کیونکہ ان نیک لوگوں کی نیکی سماج کے لئے کاؤنٹر پروڈکٹیو ہے، انہوں نے بس نمازوں کو ہی نیکی سمجھ رکھا ہے۔حج کو ہی نیکی سمجھ رکھا ہے، ماتم کو ہی نیکی سمجھ رکھا ہے، حفظ کو ہی نیکی سمجھ رکھا ہے، اسی نیکی نے ان کو جھوٹ بولنے ، وعدہ خلافی کرنے، دوسروں کی زمین غصب کرنے، مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے، والدین کے اور اولاد و ازواج کے حقوق ادا نہ کرنے، دوسرے پر فتویٰ دینے، دوسرے کا ایمان تولنے اور نامناسب القابات نوازنے پر جری کر رکھا ہے۔

ان کا پڑوسی نہ امن میں ہے نہ سکون میں ہے۔ ان کو پیشاب کا قطرہ نکلنے کی تو فکر ہے مگر گلی کو صاف رکھنے کی کوئی فکر نہیں۔ یہ روزانہ بالٹیاں بھرکر کچرا باہر پھینکتے ہیں اور ان کے ضمیر میں کوئی خلش نہیں ہوتی کیونکہ یہ سب نیک ہیں۔ ان میں سے اکثر والدین کے نافرمان، بیویوں اور اولاد کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے اور اپنی یتیم بھتیجے بھتیجیوں کی زمین دبا لینے والے ہیں۔

ان کو دور فلسطین، برما اور روانڈا کے مسلمانوں کی فکر ہے مگر اپنے ہی گاؤں میں اپنی یتیم بھتیجی کی کوئی فکر نہیں کہ وہ کہاں سے کھا رہی ہے اور کیسے گذر بسر کر رہی ہے۔ الٹا مشترکہ زمین میں سے اس یتیم کا حصہ بھی نہیں دیتے مگر سال کا عمرہ و حج بھی نہیں چھوڑتے۔ آدھے نیک لوگ پورے برے انسان سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں جیسے منافق ک۔افر سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور زیادہ سزا کا حقدار ہے۔

امیر کے مال میں غریب رشتے داروں اور غریب محلے داروں کا حصہ رکھا گیا ہے جو ادا نہیں کرے گا تو لازم محاسبہ ہوگا اگرچہ درجنوں حج کر رکھے ہوں ہر نفلی حج اور عمرے پر حشر میں جوتے مارے جائیں گے کہ غریب رشتےداروں کا حق ادا کرنے کی بجائے اس کا ٹکٹ لے کر مجھے غصہ دلانے کے لئے حطیم میں سینہ رگڑنے مکہ آ گئے تھے؟ پڑوس میں غریب بچی کے ہاتھ پیلے کرنے کو ترس رہا تھا اور تو اس کی مدد کرنے کی بجائے حجر اسود چومنے مکے آ گیا ؟۔ تیرے معاشرے میں فساد پھیلا تھا اور تو وہاں میدان عمل میں اترنے کی بجائے یہاں قرآن پڑھنے آ گیا تھا ؟۔ تیرے ہمسائے میں ،تیری گلی میں، تیرے شہر میں کوئی فاقہ کشی پر مجبور تھا اور تو ادھر قربانی کا دنبہ حلال کرنے پہنچا ہوا تھا ؟

اور ہمارے منبر، ہمارے جمعہ المبارک کے خطبے، وہ کیا ہیں ؟ جمعہ کا مقصد کیا تھا ؟ یہی کہ ہر ساتویں دن مسلمان جمع ہوں اور ایک دوسرے کے حالات سے باخبر رہنے کے ساتھ ان کو درپیش مسائل کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق حل کرنا۔ منبر سے سماجیات ، رہن سہن اور بنیادی مینرز کی تبلیغ کرنا اور حقوق العباد کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنا کہ جس کا ذکر عبادات کے ذکر سے کئی گنا زیادہ کلام مجید میں آیا ہے اور جس پر اللہ نے پکڑ سخت رکھی۔ اور خطبوں میں ہوتا کیا ہے ؟ وہی داستان ، وہی قصے جو بچپن سے سنتے آئے، جو ازبر ہو چکے یا کوئی بھلے شاہ و اقبال سنا دے گا۔ یا پھر کسی مسلک پر بدعت و ک-فر کے فتوے ، یا کسی کلمہ گو گروہ پر نکتہ چینی، یا ک۔فار کو بد دعائیں، وقت پورا، نماز پڑھیں اور اللہ اللہ خیر صلا۔۔۔

اگر یہ نمازیں، روزے، حج،عمرے، ماتمی جلوس، مجالس، میلاد محافل، تبلیغی اجتماعات، دعوت کانفرنسیں، لنگر، سبیلیں، وغیرہ وغیرہ آپ کو انسان نہیں بنا رہے یا آپ کو برائی سے نہیں روک رہے یا آپ کے اندر کوئی مثبت تبدیلی نہیں پیدا کر رہے تو لکھ لو کہ یہ سب اعمال آپ کے منہ پر ویسے ہی مارے جائیں گے جیسے خدا کہتا ہے کہ اگر نماز تمہیں راہ راست پر نہیں لا رہی اور برے کام سے نہیں روک رہی تو وہ نماز تمہارے منہ پر دے ماری جاتی ہے۔

مسئلہ برُے لوگوں سے زیادہ مسئلہ نیک لوگ ہیں جن کا تصورِ نیکی محدود اور مسخ شدہ ہے۔

سید مہدی بخاری

Today's winner.
19/11/2023

Today's winner.

19/11/2023

ویسے اچھا ہوا انڈیا ہار گیا ہے ۔ورنہ 80 فیصد پاکستانیوں نے حسب معمول اس سازشی تھیوری کا شکار رہنا تھا کہ ورلڈ کپ فکس تھا اور انڈیا نے ہی جیتنا تھا ۔

18/11/2023

"لوگ بھکاریوں پر رحم کھاتے ہیں مزدوروں پر نہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک بھکاری ایک مزدور سے دو تین گنا زیادہ کما لیتا ہے، ملکی معیشت اور عوام کو بدلے میں کچھ نہیں دیتا۔
نتیجہ یہ نکلا ہے مزدور اپنا کام چھوڑ کر بھکاری بن رہے ہیں مزدوروں کی قلت اور بھکاریوں کی افزائش میں سراسر قصور ہمارا اپنا ہے۔
برائے مہربانی مزدور کو اسکی اجرت سے چند روپے زیادہ دے کر دیکھیں وہ آپکے کام کو چار چاند لگا دے گا اور یقین رکھیں یہ بھی صدقہ ہے۔
بھکاریوں سے معافی طلب کر لیا کریں، چاہے وہ دیں یا نا دیں۔"
عزیر سالار

05/11/2023

امریکہ میں اسکول اور استاد کیسا ہوتا ہے؟

تعلیم و تربیت کی درس گاہیں دو ہوتی ہیں۔ خاندان اور اسکول۔
اس لیے ہمارے خاندانوں اور تعلیمی اداروں میں سب سے زیادہ زور ڈسپلن پر دیا جاتا ہے۔
میں امریکا میں اسکول میں کام کرچکا ہوں اور یونیورسٹی میں پڑھ چکا ہوں۔
جن لوگوں نے صرف پاکستانی تعلیمی ادارے دیکھے ہوں، جیسا کہ میں تھا، تو امریکی اسکول کے شروع کے دن بہت پریشان کن ہوتے ہیں۔
بظاہر امریکی اسکولوں کے بچے ڈسپلن کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔ ہوم ورک تو خیر ہوتا نہیں، کلاس ورک سے بھی انکار کردیتے ہیں۔ بہانے بناکر راہداریوں میں گھومتے پھرتے ہیں۔ اسکول سے ملا ہوا لیپ ٹاپ پٹخ کر توڑ دیتے ہیں۔ پیٹھ پیچھے نہیں، استاد کے منہ پر بھی گالیاں دیتے ہیں۔ صرف کلاس فیلوز کو نہیں، استاد کو بھی۔
ظاہر ہے کہ سب بچے ایسے نہیں ہوتے۔ لیکن جو ہوتے ہیں، کیا ان کی پٹائی کی جاتی ہے؟ ایسا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔
میں نے اسکول کی جاب کی تو کوئی بیس کورس کرنے پڑے۔ بچوں کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے، کن حالات میں کیا برتاؤ کرنا ہے، کیسے پڑھانا ہے اور کیسے تربیت کرنی ہے، کیسے سمجھانا ہے اور کب نظرانداز کرنا ہے۔
آٹھویں جماعت کی ایک بچی بہت گالیاں دیتی تھی۔ ایک دو بار ٹیچر کو بھی دیں۔ میں نے ٹیچر سے پوچھا، آپ کیسے برداشت کرتی ہیں؟ انھوں نے کہا، یہ بہت غریب گھر کی بچی ہے۔ ماں باپ سے گھر میں گالیاں کھاتی ہے تو وہی سیکھتی ہے۔ یہ ہمارا کام ہے کہ اس کی اچھی تربیت کریں۔ جب سمجھ دار ہوجائے گی تو اپنے ماں باپ کے بجائے ہماری شکرگزار ہوگی۔
یہاں اسکول میں سب بچوں کو لنچ ملتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی اسکول کے آفس میں اسنیکس ہر وقت ہوتے ہیں۔ ٹیچرز بھی اپنی الماریوں میں کھانے پینے کا سامان رکھتے ہیں۔ کئی بار بچے کہتے ہیں کہ انھیں بھوک لگی ہے۔ ناشتہ نہیں ملا یا نہیں کیا۔ ٹیچرز پڑھائی چھوڑ کے پہلے انھیں کھانے کو دیتے ہیں۔
سچ بتاؤں، میری تنخواہ بہت کم تھی۔ لیکن روزانہ پندرہ بیس ڈالر کے اسنیکس اپنے طلبہ کو بن مانگے دیتا تھا۔
ایک دن کسی بچے نے پوچھا، آپ یہ چیزیں کہاں سے لاتے ہیں؟ میں نے کہا، کوسٹکو سے۔ اس نے کہا، میری ماں کوسٹکو میں کام کرتی ہیں۔ وہ وہاں جینیٹر ہیں، یعنی صفائی کرنے والی۔ ہمارے ہاں جنھیں ماسی کہا جاتا ہے۔ کیا ہمارے ہاں ماسیوں کے بچے بیکن ہاؤس اور سٹی اسکول میں پڑھ سکتے ہیں؟
یہاں ٹیچرز کو اس وقت تک کلاس نہیں دی جاتی جب تک وہ پندرہ سترہ کورس نہ کرلے۔ یہ کورسز گریجویشن ماسٹرز کے علاوہ ہوتے ہیں۔ ڈسلکسیا ٹریننگ، کلچر کومپیٹنسی، چائلڈ ابیوز اینڈ نیگلیکٹ، اور فرسٹ ایڈ بھی۔
ممکن ہے کہ بچہ بھوکا رہتا ہو، گھر کا ماحول اچھا نہ ہو، ذہنی مسائل ہوں۔ ٹیچرز بچوں کے والدین سے رابطے میں رہتے ہیں۔ میں جن ٹیچرز کے ساتھ رہا، ان سب کو اپنے طلبہ کے گھریلو حالات کا علم تھا۔ معذوری یا خراب رویے والے ہر بچے کے لیے خاص تربیت کا کورس تشکیل دیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ یہاں اسکول فیس نہیں لیتے، الٹا ہر کچھ عرصے بعد ضرورت مند گھرانوں کو بلاکر راشن دیتے ہیں۔ ٹیچرز کو بچوں کے لیے اسنیکس لانے یا ان کے والدین سے رابطہ رکھنے کا معاوضہ نہیں ملتا۔ وہ اسے اپنی ذمے داری سمجھتے ہیں۔ ٹیچرز پر بچوں کو پاس کرنے کا دباؤ نہیں ہوتا، کیونکہ بچہ سارا سال نہ پڑھے تو بھی اگلی کلاس میں بھیج دیتے ہیں۔ ٹیچرز بچوں کو امتحان کے بجائے عملی زندگی کے لیے تیار کرتے ہیں۔
امریکی تعلیمی اداروں میں ڈسپلن کے بجائے میں نے جن دو الفاظ کی سب سے زیادہ اہمیت پائی، وہ کگنیشن(Cognition ) اور کریٹیکل تھنکنگ ہیں۔ مارٹن لوتھر کنگ جونئیر کا ایک قول اس بارے میں کوٹ کیا جاتا ہے لیکن دراصل یہ سقراط کا انداز ہے۔ یعنی سوالوں کے جواب دینے کے بجائے جواب ڈھونڈنے کا طریقہ بتانا، سوچنے پر مجبور کرنا۔ یہاں اسکول کے بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ کوئی ٹیکسٹ دیکھیں تو اندازہ لگائیں کہ اس میں جانبداری تو نہیں برتی گئی؟ لکھنے بیٹھیں تو خود کو تعصبات سے پاک کرکے قلم اٹھائیں۔
آپ کے بڑے سے بڑا عالم دین، سیاست دان اور صحافی امریکی بچوں کو قائل کرنا دور کی بات، ان کے سامنے پانچ منٹ کھڑا نہیں رہ سکتا۔ کیونکہ یہاں ڈسپلن کی نہیں، کریٹیکل تھنکنگ کی اہمیت ہے۔ اسی لیے امریکی اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے سوالات سے ان کے پاکستانی والدین گھبراتے ہیں۔
ہمارے ہاں ڈسپلن کا مطلب ہے کہ آپ کچھ نہ سوچیں، کوئی سوال نہ اٹھائیں، کچھ سمجھنے کی کوشش نہ کریں۔ اسکول میں ہوں تو رٹے لگائیں، اسکول پاس کرلیں تو نعرے لگائیں۔

مبشر زیدی

02/11/2023

بیٹے کی قل خوانی کے موقع پر مولانا طارق جمیل کی تقریر ان کے روایتی انداز خطابت کا " شاہکار " ہے۔
اللّه ان کے بیٹے کی مغفرت کرے۔

Like the idea.
01/11/2023

Like the idea.

کاش مذهبی افراد اور جماعتوں میں سماجی برائیوں کے خلاف باہم اتحاد ہو تو شر کے دروازے کھلنے سے پہلے ہی ختم ہونا شروع ہو جائیں

جمهوریت کا حسن 😀
27/10/2023

جمهوریت کا حسن 😀

https://www.girdopesh.com/yasirpirzada/
22/10/2023

https://www.girdopesh.com/yasirpirzada/

بظاہر یہ ایک معمولی سا واقعہ ہے، اخبارات میں اِس کی خبر بھی شائع ہوئی ہے،سوشل میڈیا پر جر

21/10/2023

نیا نعرہ
28 مئی زندہ باد
9 مئی مردہ باد

21/10/2023

کاش وہ وقت آئے کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والے سیاسی قائدین کو اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل نہ کرنا پڑے۔

19/10/2023

نواز شریف کو جس بھونڈے طریقے سے تخت سے اچھالا گیا تھا اسی بھونڈے طریقے سےدوبارہ تخت نشین کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے ۔

18/10/2023

دنیا میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ یہودی ہیں ۔
اور دنیا میں سب سے زیادہ وحشی اور بربریت پسند بھی یہودی ہیں ۔

18/10/2023

یہ ٹیچرز ہیں یا مسخرے ؟؟

09/10/2023

Makes much sense.

07/10/2023
03/10/2023
24/09/2023
10/09/2023

فہد نے 1 گھنٹے میں 10 کلو میٹر فاصلہ طے کیا
حارث نے ڈیڑھ گھنٹے میں یہی فاصلہ طے کیا
دونوں میں سے کون تیز رفتار اور صحت مند ہوا ؟
یقینا ہمارا جواب ہوگا "فہد "
اگر ہم کہیں کہ فہد نے یہ فاصلہ ایک تیار ٹریک پر طے کیا جب کہ حارث نے ریتیلے راستے پر چل کر طے کیا تب؟
تب ہمارا جواب ہوگا "حارث"
لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ فہد کی عمر 50 سال ہے جب کہ حارث کی عمر 25 سال تب؟
ہم دوبارہ کہیں گے کہ "فہد "
مگر ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ حارث کا وزن 140 کلو ہے جب کہ فہد کا وزن 65 کلو تب؟
تب ہم کہیں گے "حارث"
جوں جوں ہم فہد اور حارث سے متعلق زیادہ جان لیں گے ان میں سے کون بہتر ہے ان سے متعلق ہماری رائے اور فیصلہ بھی بدل جائے گا.
ہم بہت سطحی چیزیں اور بہت جلدی میں رائے قائم کرتے ہیں جس سے ہم خود اور دوسروں کے ساتھ انصاف نہیں کر پاتے ہیں.
اسی طرح خود کو دوسروں کے ساتھ تقابل کرتے ہوئے بھی ہم میں سے بہت سارے اسی سطحیت کا شکار ہو کر مایوس ہو جاتے ہیں حالانکہ
ہر ایک کا ماحول مختلف ہوتا ہے
مواقع مختلف ہوتے ہیں
زندگی مختلف ہوتی ہے
وسائل مختلف ہوتے ہیں
مسائل مختلف ہوتے ہیں
آپ اپنے کسی ہم عمر سے کسی کام میں پیچھے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کامیاب اور آپ ناکام ہیں،وہ افضل اور آپ کمتر ہیں،ممکن ہے آپ کو میسر مواقع،ظروف اور درپیش حالات کو دیکھا جائے تو آپ ان سے بہت بہتر ہوں.

زندگی کی دوڑ میں خود کو کبھی کمتر نہ سمجھو،احساس کمتری شکست کی پہلی سیڑھی ہے.

05/09/2023

On a serious note

05/09/2023

کام کی جگہوں پر / دفتر میں تنازعات (Conflicts ) کا سامنا کیسے کریں؟

گروپ کی شکل میں کام کرنے میں آپس میں الجھن، تنازعہ اورناراضگی پیدا ہونا ایک لازمی امر ہے - دو افراد میں بھی یہ تنازعہ ہوسکتا ہے یا پوری ٹیم آپس میں ایک دوسرے سے ناراض ہو سکتی ہے اور کبھی سپر وائزر اور ٹیم کے درمیان بھی کوئی ایسا معاملہ آسکتا ہے ...

ٹیم کے تعلقات میں دراڑ پیدا ہونے کے بعد ادارہ آگے نہیں جا سکتا اس وجہ سے تنازعہ پیدا ہونے کے بعد معمول کے سارے کام چھوڑ کر سب سے پہلے اسے تنازعہ کو جڑ سے ختم کرنے پر کام کیا جانا چاہیے-

ہیومن ریسورس کے ماہرین نے ایسے اصول بیان کیے ہیں جن پر عمل کر کے کوئی بھی ادارہ یا افراد کام کے دوران پیش آنے والے تنازعات کو فوری دور کرسکتے ہیں اور آپس کے تعلقات کو خراب کرنے والے مسائل سے بخوبی نمٹ سکتے ہیں -

1.... پہلی چیز تو یہ ہے کہ تنازعہ کو فوری محسوس کرکےتسلیم کرلیا کریں کہ واقعی ٹیم میں کوئی تنازعہ موجود ہے - یہ پوز نہ کریں کہ کچھ ہوا ہی نہیں ... اور کوئی ناراضگی نہیں - - - جب تک تسلیم نہیں کرینگے تو ایک چھوٹا سا تنازعہ اور چھوٹی سی ناراضگی آپکو اور ادارے کو طویل عرصے بیمار رکھے گا ... جتنی جلدی اکنالج کریں گے اتنا ہی ادارے کا فائدہ ہے ... جھگڑوں کو پال پوس کر جوان اور طاقتور نہیں بناتے___اسکا نوٹس لیکر اسکو پنپنے اور پھیلنے سے پہلے ہی اکھاڑ پھینکتے ہیں-

2.... آپس میں بات کریں -
وقت اور مقام طے کر کے ساتھ بیٹھ جائیں -ایسی جگہ جہاں جتنی دیر تک چاہیں بیٹھ سکیں اور کوئی دوسرا آکر مداخلت نہ کرے - جب ملنے کا سوچیں تو یہ بات دل میں رکھیں کہ مخالف پارٹی کو بھی پورا حق ہے کہ اسکو سنا جائے، یہ سوچ کر مت ملیں کہ آپ اس نشست کو کنٹرول کریں گے یا صرف اپنا موقف سنائیں گے، ورنہ ملنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے - ملنے جمع ہوں تو ذہن میں رکھیں کہ یہ "ملنے" کا موقعہ ہوگا دوسرے فریق پر حملہ کرنے، اسکی ایسی تیسی کرنے یا دل کی بھڑاس نکالنے، یا خود کو ٹھیک ثابت کرنے کا موقعہ نہیں ہے- یہ موقعہ ہوگا کہ آپ مسلے کا ایسا حل تلاش کریں گے جس پر دونوں راضی ہو سکیں-

3.... دوسروں کو سنیں -
تنازعہ دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ مخالف فریق کو پوری توجہ سے سنیں، درمیان میں مداخلت نہ کریں، یقینی بنائیں کہ وہ فرد جو کچھ کہنا چاہتا ہے، اسکا مکمل پیغام اپ تک پہنچے، دوران گفتگو ٹاک شو کی طرح اسکو نہ روکیں- اسی کے الفاظ اور اسی کے جملوں کو دھرا کر تصدیق کروا لیں کہ آپ کا مطلب یہی ہے نا ؟ ----

اپنی بات اس طرح شروع کریں کہ "میں واقعی اس بات کو ٹھیک سے سمجھنا چاہتا ہوں کہ آپ فلاں فلاں ___ بات پر کیوں خوش نہیں ہیں ؟ وہ بتانا شروع ہو تو توجہ سے سنیں -
.
4.... بات چیت کو کسی نتیجہ پر پہنچا کر، کچھ باتوں پر اتفاق کرکے آیندہ کے لیے کوئی معاہدہ کر کے اٹھیں - یاد رکھیے آپ ان چیزوں پر بات کرنے ہی بیٹھے ہیں جس پر آپ دونوں کو اتفاق نہیں مگر آپکے مسلے کا حل بار بار اسکو دہرانے میں نہیں یے __::، حل اسی وقت نکلے گا جب آپ کچھ ایسے نکات تلاش کر لیں جس پر دونوں کا اتفاق ہو - اپنے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منفی نکات کو پیچھے کریں ___اور مثبت نکات کو اوپر لا کر ان پر آئندہ کے لیے پلان بنائیں -

5...آپ سپر وائزر/مینیجر ہیں تو تنازعات کے خاتمے میں ٹیم کی مدد کریں- آپ لیڈر ہیں تو آپکا فرض بنتا ہے کہ اپنی ٹیم کے تنازعات کو ختم کرنے میں انکی رہنمائی کریں - کنارے پر الگ رہنا اور کسی ایک کی طرفداری کرنا آپکی پوزیشن کے شایان شان نہیں اور اگر ایسا کیا تو آپ اپنی ٹیم کو خود تباہ کر رہے ہیں-
اس بات کو جان لیں کہ گروپ لیڈرز کی اصل ذمہ داری اور جاب ہی یہ ہے کہ اپنے ٹیم کو یکجان رکھے-

اگر مینیجر کو لگے کہ میٹنگ کے دوران ٹیم اس طرف جا رہی ہے کہ اب آپس میں معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں تو گفتگو کو روک کر اس میں مداخلت کریں کہ ہمارا اصل ٹاپک یہ ہے اور اس پر سوچیں، واپس آئیں موضوع پر ___اس پر بات کریں - میٹنگ ٹھیک سے نہ ہنڈل کیا جائے توبیشتر خرابیاں وہاں سے پیدا ہوتی ہیں_ ٹیم لیڈر ہی ٹیم کو گڑھے میں گراتے اور گرنے سے بچاتے ہیں__

6...- فورا معذرت کرنے کی عادت اپنائیں -
ہر تنازعے کا ایک واضح اور فوری حل آپس میں معذرت کرنا ہے-معافی لوگوں کے مجروح احساسات کا مداوا بھی کرتی یے اور اس تنازعے سے پڑنے والے زخموں پر رکھنے والی مرہم کے طور پر کام کرتی یے -

آپ سے غلطی ہوئی ہے اور کسی کے احساسات کو ٹھیس پہنچی ہو تو فورا معافی مانگیں، اس فرد کو بتائیں کہ آپ واقعی سچے دل سے اپنے الفاظ اور اپنے عمل پر معذرت چاہتے ہیں اور آپکو واقعی اس بات پر پشیمانی ہے -

دوسری طرف دوسرے فرد کو بھی آپکو فورا معاف کرنا چاہیئے اور اپنے عمل سے اسکا اظہار بھی کرنا چاہیئے کہ آپ نے واقعی اس بات کو بھلا دیا -

ہمارے دین میں بہت زور دیا گیا ہے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کی غلطیوں پر درگزر کریں، معاف کر کے بھلا دیں -بدلہ نہیں لیں اور میڈیکل ریسرچ کے سروے رپورٹس بھی بتاتے ہیں لوگوں کو معاف کر کے انکی غلطیاں بھلا دینے والوں کی صحت پر اسکے اچھے بہت اثرات پڑتے ہیں- جو رنجشیں پالتے ہیں وہ اپنی زندگی اور اپنی صحت کو اپنے ہاتھوں تباہ کر رہے ہوتے ہیں- آپکو صرف زندہ رہنا ہے یا خوش رہتے ہوئے زندگی گذارنی ہے؟ کچھ دیکر ہی کچھ حاصل ہوسکتا ہے، معاف کیجیے اور معافی قبول کیجیے اور
زندگی کا اصل مزہ لیتے ہوئے جئیں۔

02/09/2023

رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اک شخص آیا تھا کہ یا رسول اللہ میرے پاس وقت بالکل نہیں ہے، مسجد نبوی کے باہر ریوڑ ٹھہرا کے آیا ہوں،
مجھے جلدی جلدی دین سکھا دیں۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ ؕ﴿۷﴾
وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ٪﴿۸﴾
یعنی ذرہ برابر یہاں کی گئی نیکی بھی آخرت میں دیکھو گے، اور یہاں ذرہ برابر کیا گیا شر بھی وہاں دیکھو گے۔۔۔
اس شخص نے کہا ، یا رسول اللہ بس۔۔۔ مجھے سارا دین سمجھ آگیا ہے ، اب میں گیا۔۔۔
صحابہ اس پہ ہنسنے لگے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہ ہنسو۔۔۔
یہ شخص فقیہ بن کے جا رہا ہے

31/08/2023

سقراط کی درس گاہ کا صرف ایک اصول تھا، اور وہ تھا برداشت، یہ لوگ ایک دوسرے کے خیالات تحمل کے ساتھ سُنتے تھے، یہ بڑے سے بڑے اختلاف پر بھی ایک دوسرے سے الجھتے نہیں تھے، سقراط کی درسگاہ کا اصول تھا اس کا جو شاگرد ایک خاص حد سے اونچی آواز میں بات کرتا تھا یا پھر دوسرے کو گالی دے دیتا تھا یا دھمکی دیتا تھا یا جسمانی لڑائی کی کوشش کرتا تھا اس طالب علم کو فوراً اس درسگاہ سے نکال دیا جاتا تھا۔
سقراط کا کہنا تھا برداشت سوسائٹی کی روح ہوتی ھے، سوسائٹی میں جب برداشت کم ہوجاتی ہے تو مکالمہ کم ہوجاتا ھے اور جب مکالمہ کم ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ھے۔
اس کا کہنا تھا اختلاف دلائل اور منطق پڑھے لکھے لوگوں کا کام ہے، یہ فن جب تک پڑھے لکھے عالم اور فاضل لوگوں کے پاس رہتا ہے اُس وقت تک معاشرہ ترقی کرتا ھے.
لیکن جب مکالمہ یا اختلاف جاہل لوگوں کے ہاتھ آجاتا ہے تو پھر معاشرہ انارکی کا شکار ہوجاتا ھے ۔۔
وہ کہتا تھا ۔۔
"کوئی عالم اُس وقت تک عالم نہیں ہوسکتا جب تک اس میں برداشت نہ آ جائے۔

منقول

27/08/2023
26/08/2023

جب ڈالر 104 اور پٹرول 76 روپے تھا تو یہ قوم رو رہی تھی
جب ڈالر 180 اور پیٹرول 150 تھا تو یہ قوم رو رہی تھی اب ڈالر 310 اور پٹرول 290 ہے تو یہ قوم رو رہی ہے ۔
ناشکرے ہمیشہ روتے ہی رہتے ہیں

24/08/2023

ایک مرید نے مولانا رُوم سے 5 سوال پوچھے ۔
مولانا روم کے جوابات غور طلب ہیں

سوال ۔ 1 ۔ زہر کِسے کہتے ہیں ؟
جواب ۔ ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو ” زہر“ بن جاتی ہے خواہ وہ قوت یا اقتدار ہو ۔ انانیت ہو ۔ دولت ہو ۔ بھوک ہو ۔ لالچ ہو ۔ سُستی یا کاہلی ہو ۔ عزم و ہِمت ہو ۔ نفرت ہو یا کچھ بھی ہو

سوال ۔ 2 ۔ خوف کس شئے کا نام ہے ؟
جواب ۔ غیرمتوقع صورتِ حال کو قبول نہ کرنے کا نام خوف ہے ۔ اگر ہم غیر متوقع کو قبول کر لیں تو وہ ایک مُہِم جُوئی میں تبدیل ہو جاتا ہے

سوال ۔ 3 ۔ حَسَد کِسے کہتے ہیں ؟
جواب ۔ دوسروں میں خیر و خُوبی تسلیم نہ کرنے کا نام حَسَد ہے ۔ اگر اِس خوبی کو تسلیم کر لیں تو یہ رَشک اور کشَف یعنی حوصلہ افزائی بن کر ہمارے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے

سوال ۔ 4 ۔ غُصہ کس بلا کا نام ہے ؟
جواب ۔ جو امر ہمارے قابو سے باہر ہو جائے ۔ اسے تسلیم نہ کرنے کا نام غُصہ ہے ۔ اگر کوئی تسلیم کر لے کہ یہ امر اُس کے قابو سے باہر ہے تو غصہ کی جگہ عَفو ۔ درگذر اور تحَمّل لے لیتے ہیں

سوال ۔ 5 ۔ نفرت کسے کہتے ہیں ؟
جواب ۔ کسی شخص کو جیسا وہ ہے تسلیم نہ کرنے کا نام نفرت ہے ۔ اگر ہم غیر مشروط طور پر اُسے تسلیم کر لیں تو یہ محبت میں تبدیل ہو سکتا ہے

23/08/2023

becomes the 1st country to land on the Lunar South Pole, as successfully landed a few minutes ago

Congratulations India 🇮🇳

23/08/2023

اگر آپ کا گھر (بچوں کے ہوتے ہوئے بھی) سارا دن صاف ستھرا، مرتب اور منظم پڑا رہتا ہے تو جان لیجیئے کہ آپ اپنے بچوں کو نت نئی اختراعات و ایجادات کرنے اور اپنے خیالات کو عملی جامہ پہنانے سے روکے ہوئے ہیں۔ آپ کا گھر مہمانوں سے تحسین و ستائش کے ڈونگرے لینے اور ان کے ذوق کو سامنے رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں رہنے والے بچوں کو بالکل نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
اگر آپ بچوں والے ہیں اور اور آپ کا گھر سارا وقت صاف ستھرا، ہر شئے اپنی جگہ پر، اور ہر چیز منظم اور مرتب رہتی ہے تو جان لیجیئے کہ آپ ایک گندے ماں باپ ہیں۔ کیونکہ بچوں کے ہوتے ہوئے بھی گھر کا صاف سُتھرے پڑے رہنے کا ایک ہی مطلب ہوتا ہے کہ یہاں رہ رہے بچے اپنی ہر آزادی سے محروم، کڑی نگرانی اور جبروتی قوت کے تابع جی رہے ہیں۔
صاف ستھرے گھر کا ایک ہی مطلب ہے کہ اس گھر کے مکین بچوں سے ان کا بچپنا چھین لیا گیا ہے، اُن کے خیالات کو جیل بند کر دیا گیا ہے اور اُن کی روح کو بُجھا دیا گیا ہے۔

(اقتباس)

تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
23/08/2023

تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when صدائے بلال posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share