With Amin Kasana – I just got recognized as one of their top fans! 🎉
09/09/2023
09/09/2023
گوجر قوم جس نے انگریز سے پنگا لیا ۔۔منگل پانڈے ہو یا پرتھوی راج چوہان مولانا قاسم نانوتوی رح یا محمد رام سنگھ گوجر قوم کے سپوتوں نے بلا رنگ نسل مذہب دیش کی آزادی کی جنگ لڑی۔انگریز سامراج نے اپنے کتے اور گھوڑے نہلانے والوں کو بڑی بڑی جاگیریں اور اور انکے لئے نوکر و جاسوس کا کردار ادا کرنے والے وڈیروں،چودہروں،نوابوں ،شمس العلماء، خان بہادر صاحب خان، سر ،مخدوم گدی نشین اور ان گنت سرادوں کو سرکاری خطاب دیا ۔جبکہ آزادی کے اصلی مجاہدوں کو زمینوں اور نوکریوں سے بے دخل کیا گیا۔یہاں تک کے انکو سرکاری کاغذات میں ڈاکو،لٹیرا،خانہ بدوش اور غدار قرار دیا گیا ۔انکو اپنی زمینوں سے بے دخل کیا گیا۔ انگریز نے اپنے پالتووں کو یہ صاف اور واضح الفاظ میں یہ پیغام دیا کہ گوجر قوم کو نہ کوئی اپنی زمین بیچے گا نہ اس کے ساتھ کوئی لین دین ہو گا اور نہ ہی وہ کسی رعایت کا مستحق ہو گا گوجر نام کو لوگ حقارت سے دیکھنے لگے جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔گوجر قوم نے انگریز کے سامنے نہ جھکنے اس مصبیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی بقا کے طور پر پہاڑوں کا رخ کیا۔جس میں وہ اپنی بقا میں تو کامیاب رہا لیکن زمانے کے حساب سے تعلیمی میدان میں ،گورنمنٹ اور پرائیوٹ عہدوں کے میدان میں،سیاست کے میدان ،کاروبار کے میدان اور دیگر بے شمار میدانوں میں وہ بہت پیچھے رہ گیا۔۔اج پورے برعظیم پاکستان ،بھارت افغانستان بنگلہ دیش بلکہ پوری دنیا میں وہ اپنا مستقبل ماضی کی طرح دوبارہ روشن کر رہا ہے۔لیکن اگر وطن کے ساتھ محبت اور وفا کرنا غداری ہے تو گوجر قوم کو یہ لقب ہزار بار قبول ہےاور یہ جرم وہ ہزار بار کرے گی۔۔۔!!
تحریر سماجی استاد لاہور
04/05/2023
27/03/2023
میں نے پوچھا،
اعظم چاچا! کل میرے گھر میں افطاری ہے، قریباً پچاس احباب ہونگے، مجھے پکوڑے چاہئیں، آپ کو اڈوانس کتنے پیسے دے جاوں؟
چاچا جی نے میری طرف دیکھا اور سوالیہ نظروں سے مسکرائے ۔
"کتنے پیسے دے سکتے ہو"
مجھے ایسے لگا، جیسے چاچا جی نے میری توہین کی ہے،
مجھے ایک عرصے سے جانتے ہوئے بھی یہ سوال بے محل اور تضحیک تھی،
میں نے اصل قیمت سے زیادہ پیسے نکالے اور چاچا جی کے سامنے رکھ دئیے،
چاچا جی نے پیسے اٹھائے اور مجھے دیتے ہوئے بولے،
وہ سامنے سڑک کے اس پار اس بوڑھی عورت کو دے دو،
کل آ کر اپنے سموسے پکوڑے لے جانا،
میری پریشانی تم نے حل کر دی، افطاری کا وقت قریب تھا اور میرے پاس اتنے پیسے جمع نہیں ہو رہے تھے کہ اسے دے سکتا ، اب بیچاری چند دن سحری اور افطاری کی فکر سے آزاد ہو جائے گی۔
میرے جسم میں ٹھنڈی سی لہر دوڑ گئی۔
وہ کون ہے آپکی ؟؟
میرے منہ سے بے اختیار سوال نکلا ۔ چاچا جی تپ گئے،
وہ میری ماں ہے ، بیٹی ہے اور بہن ہے ۔ تم پیسے والے کیا جانو، رشتے کیا ہوتے ہیں، جنہیں انسانیت کی پہچان نہیں رہی انہیں رشتوں کا بھرم کیسے ہو گا؟
پچھلے تین گھنٹے سے کھڑی ہے، نہ مانگ رہی ہے اور نہ کوئی دے رہا ہے۔
تم لوگ بھوکا رہنے کو روزہ سمجھتے ہو اور پیٹ بھرے رشتےداروں کو افطار کرا کے سمجھتے ہو ثواب کما لیا۔
"اگر روزہ رکھ کے بھی احساس نہیں جاگا تو یہ روزہ نہیں، صرف بھوک ہے بھوک"
میں بوجھل قدموں سے اس بڑھیا کی طرف جا رہا تھا اور سوچ رہا تھا، اپنے ایمان کا وزن کر رہا تھا، یہ میرے ہاتھ میں پیسے میرے نہیں تھے غریب پکوڑے والے کے تھے، میرے پیسے تو رشتوں کو استوار کر رہے تھے۔
چاچا جی کے پیسے اللہ کی رضا کو حاصل کرنے جا رہے تھے۔
میں سوچ رہا تھا کہ اس بڑھیا میں ماں، بہن اور بیٹی مجھے کیوں دکھائی نہیں دی؟
اے کاش میں بھی چاچا جی کی آنکھ سے دیکھتا.
اے کاش تمام صاحبان حیثیت بھی اسی آنکھ کے مالک ہوتے۔
Cpoied
05/03/2023
یہ بھی آئی ایم ایف کے قرضدار ہیں۔بہت افسوس ہوتا ہے
09/01/2023
مزدور سستا آٹا لینے کے دوران شہریوں کے پیروں تلے آنے اور دم گھٹنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا: عینی شاہدین
مزید تفصیلات: https://urdu.geo.tv/latest/313141-
Be the first to know and let us send you an email when Samaji Ustad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.