Zab un nisa novel

  • Home
  • Zab un nisa novel

Zab un nisa novel Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Zab un nisa novel, Magazine, .

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم جدائی _سے_ ملن _تک   #ازقلم _زیب_انساء  قسط اسلام علیکم داجی جی سالار نے کمرے میں داخل ہوتے ہو...
17/04/2024

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

جدائی _سے_ ملن _تک

#ازقلم _زیب_انساء

قسط

اسلام علیکم داجی جی سالار نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا وعلیکم السلام برخوردار کہا غائب تھے تم دونوں وہ داجی موسی اپنے کپڑے ساتھ نہیں لایا تھا تو اس لیے اپنے کچھ کپڑے دینے چلا گیا تھا اور کچھ ضروری کال آ گئی تھی تو اسے سنتے وقت لگ گیا سہی ہے ڈاکٹر سے بات ہوئی کیا کہتے ہیں کب لے جا سکتے ہیں ہم دریہ کو اپنے ساتھ

میری تو کوئی بات نہیں ہوئی ڈاکٹر سے شاید چھوٹے بابا اوربابا ڈاکٹر کے پاس ہی گئے ہیں ٹھیک ہے یہ کام وہ لوگ دیکھ لیتے ہیں تم بچیوں کے ساتھ جاؤ اور انہیں گھر سے جو بھی ضروری چیزیں چاہیے وہ لے لیں اور اپنے ڈاکومنٹس وغیرہ بھی لے آئے

میرے خیال سے ان کے ساتھ ماما کو جانا چاہیے اور اگر پھر بھی کوئی ضرورت پڑی تو بابا یا موسی چلے جائیں گے

اور تمہیں کیا لگتا ہے کہ اتنے خطرناک ماحول میں تمہاری ماں کے ساتھ بیجھو گا

تو ٹھیک ہے پھر داجی موسی چلاجاتا ہےان لوگوں کے ساتھ اور گھر سے ہر چیز کلئیر کر کے ہی آئے گا وہ

اسلام علیکم داجی اتنی دیر میں موسی کی آواز آئی لیجئے ہم نے موسی کو یاد کیا اور موسی حاظر ہو گیا سالار مسکراتے ہوئے بولا

کیا بات ہے بڈی آج کل مجھے کچھ زیادہ ہی یاد نہیں کر رہے آپ سب

کوئی بات نہیں میں تو اس سے صرف یہ کہہ رہا تھا کہ بچیوں کے ساتھ جا کر گھر سے ان کی ضروری چیزیں اور ڈاکومنٹس وغیرہ لے کر گھر کی چابی وہی کسی کو دے آئے جو لوگ اس گھر کے دعوے دار ہے ان لوگوں کو دے جب وہ لوگ آئے ہمیں کچھ نہیں چاہیے ہماری بچیاں ٹھیک ہیں ہمارے لئے یہی کافی ہے

ٹھیک ہے داجی میں چلا جاتا ہوں مس خاموش کے ساتھ اور سب کلئیر کر کے ہی واپس آئے گے ہم موسی جلدی سے بولا

اب سمجھ آئی داجی کہ میں کیوں کہہ رہا تھا کہ موسی کو بیھج دے

ہاں سمجھ تو میں بہت کچھ رہا ہوں

سہی ہے تم بچیوں کو اور مومنہ بیٹی کو ساتھ لے جاؤ تا کہ بچیوں کی کچھ مدد وغیرہ بھی کروا دے گی پیکنگ میں اور تم وہاں اس گھر کی چابی ساتھ والوں کو دے آنا اور ان سے کہنا کہ مکان مالک کو واپس کر دے جس کے نام مظہر نے مرنے سے پہلے یہ گھر کیا تھا تاکہ آگے جا کر بچیوں کو کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے میں نہیں چاہتا کہ اس برے وقت کا سایہ بھی دریہ اور اس کی بچیوں پر کبھی پڑے

آپ بے فکر رہیں داجی ان لوگوں کی طرف آنے والی ہر پریشانی کو پہلے سالار راجپوت سے ٹکرانا پڑے گا میں نے ابھی سے انہیں اپنی بہنیں مانا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ میں اپنے رشتوں کی خوشیوں کے لیے کوئی کمپرومائز نہیں کرتا اس لیے اس طرف سے بے فکر رہیں ان لوگوں کی پڑھائی سے لے کر شادیوں تک کی ذمہ داری میں خوشی خوشی پوری کرونگا اور یہ وعدہ میں پھوپھو کے سامنے کر رہا ہوں پھوپھو آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں اس نے دریہ کو جاگتے دیکھ کر کہا نہیں مجھے کوئی اعتراض نہیں بلکہ میں تو خود کو ہلکا پھلکا محسوس کر رہی ہوں کیونکہ کہ آج میں بہت خوش ہوں کہ کوئی تو ہے جو میرے بعد میری بچیوں کی اچھی دیکھ بھال کر سکتا ہے

ارے پھوپھو آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں ابھی آپ کو بہت جینا ہے اور بہت ساری خوشیاں دیکھنی ہیں کیوں داجی سالار نے دریہ کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا

بالکل بھئ تو سالار کی موسی کی اور نائل کی بچیوں۔ کی شادی تم نے خود اپنے ہاتھوں سے کروانی ہے داجی بولے اسی وقت دروازہ کھلا اور شاداب صاحب اور آفتاب صاحب کمرے میں داخل ہوۓ

کیا باتیں ہو رہی تھی ہمارے آنے سے پہلے سالار اور موسی کی شادی کی بات کر رہے تھے ہم لوگ کہ دریہ کے ٹھیک ہوتے ہی ان لوگوں کی شادی کر دے گے

بلکل بابا یہاں سے جاتے ہی یہ نیک کام کردے گے ہم کیوں گڑیا

جیسا آپ کو مناسب لگے آپا لوگ کب تک آئے گے جب تم گھر پہنچو گی وہ سب لوگ گھر میں ہی موجود ہوں گے پہلے سے تم فکر مت کرو آفتاب صاحب بولے

کب تک لے جا سکتے ہیں ہم پھوپھو کو

کل صبح ہی نکلے گے اب آگے تمہاری ذمہ داری ہے سب ارینج کروانا گاڑی اور ساتھ میں ایک ڈاکٹر جو وہاں تک ہم لوگوں کے ساتھ جاسکے شاداب صاحب بولے

ٹھیک ہے آپ لوگ اپنی تیاری کرے باقی سب میں سنبھال لو گا

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

اسلام علیکم امی آپ کب آئی واپس اور ہمیں بتایا بھی نہیں رانیہ نے نیچے ہال میں ماں کو بیٹھے ہوئے دیکھ کر کہا وعلیکم السلام میں تو رات کو ہی واپس آ گئی تھی تب تم لوگ سو رہے تھے تھے تو میں نے تم لوگوں کو اٹھانا مناسب نہیں سمجھا تم بتاؤ تمہارا باپ اور بھائی کہاں غائب ہیں تم لوگوں کو دو دنوں سے اکیلے چھوڑ کر

ارے امی ہم کوئی چھوٹے بچے ہیں جو اپنا خیال نہیں رکھ سکتے عیسی آتے ہوئے بولا

ہاں جی تم لوگ تو بہت بڑے ہو گئے ہو اب تم لوگوں کو ہماری کیا ضرورت اسی لیے تو تم لوگ مجھے کچھ بتانا ضروری نہیں سمجھتے

ارے نہیں میری پیاری امی جان بس ہم لوگ آپ کو پریشان نہیں کرنا چاہتے تھے اس لئے نہیں بتایا اور پھر ہم کوئی چھوٹے بچے تھوڑی ہیں کہ ہم اکیلے میں ڈر جائے گے رانیہ کہتے ہوئے زہرہ بیگم کے کے پاس ہی آ کر بیٹھ گئی اور پھر ماما وہ لوگ کون سا ہمیں بتا کر گئے ہیں کہ وہ لوگ کہاں جا رہے ہیں

اسی بات کی وجہ تمہارے باپ کا اور میرا جھگڑا ہوتا ہے کہ کبھی بھی کچھ بتا کر نہیں جاتے کہ ہم لوگ کہاں جا رہے ہیں خاص کر جب اپنے اس چہیتے کے ساتھ یا اپنے باپ کے ساتھ کہیں جائے تو

ماما وہ ہمارے داجی ہیں اور وہ ہم لوگوں سے کتنا پیار کرتے ہیں یہ بات آپ بھی اچھی طرح سے جانتی ہیں بابا اور آپ کا جھگڑا بھی ہمیشہ اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ آپ کبھی بھی بولتے وقت سوچتی نہیں عیسی کھڑے ہوتے ہوئے بولا اور رہی بات سالار بھائی کی تو وہ اس قابل ہیں کہ ان کی ہر بات مانی جائے کیونکہ کہ وہ کبھی بھی ہم لوگوں اور مشی آپی میں فرق نہیں کرتے

ہو تم لوگوں کو نجانے کون سے تعویذ کھلوائے ہیں اس نے کہ اس کے خلاف ایک بات نہیں سن سکتے اور کتنا کہا تھا اس لڑکی سے کے اس کے ساتھ رشتے کے لیے ہاں نہ کرے لیکن تم سب لوگوں کو تو میری کہیں کوئی بات سمجھ نہیں آ تی

پلیز ماما آپ جانتی ہیں کہ میں اس معاملے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی یہ میری زندگی کا معاملہ تھا اور داجی بابا اور بھائی سب نے ہی مجھے یہ حق دیا تھا کہ میں اپنا فیصلہ خود کروں اور میں سالار کے ہاں اسی لیے کی تھی کیونکہ وہ رشتوں کو کتنی عزت دیتے ہیں یہ آپ مجھ سے بہتر جانتی ہیں کیونکہ آپ ان کے ساتھ جتنے بھی روکھے انداز میں بات کرے لیکن کبھی بھی انہوں نے پلٹ کر جواب نہیں دیا کیونکہ وہ آپ کی کی عزت کرتے ہیں

ہوں جانتی ہوں میں کتنی عزت کرتا ہے ہر چیز پر قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے ایک تمہارا بھائی جسے فوج میں بیجھ دیا اس نے تاکہ ہر چیز پر خود ہی قابض ہوسکے

موم یہ بھائی کا اپنا شوق تھا آرمی میں شمولیت اختیار کرنا اور اگر کل کو میں بھی کوئی اور فیلڈ چنو گا تو اس میں بھی سالار بھائی کا قصور نکال دیجیۓ گا

تم لوگوں سے تو بات کرنا ہی بیکار ہے تم لوگ ہو ہی اس کے چمچے ہمیشہ سے

موم ہون تسی زیادتی کر رہے ہو سالار بھائی نال عیسی نے مسکراہٹ دباتے ہوئے پنجابی میں کہا کیونکہ کہ وہ جانتا تھا کہ زہرہ بیگم کو ان لوگوں کا پنجابی بولنا نہایت ہی ناپسند تھا اس لیے جب ان لوگوں نے زہرہ کا دھیان بھٹکانے کی کوشش کرنی ہوتی تو وہ لوگ پنجابی زبان بولتے اور وہ چڑ کر غصے میں ان لوگوں سے ناراض ہو کر واک آؤٹ کر جاتی

ہاں تم لوگ کبھی مجھے سمجھ نہیں سکتے اور مجھے کیا فائدہ تم لوگوں کو اتنا پڑھانے کا اگر یہی جاہلوں والی زبان تم لوگ نہیں چھوڑ سکتے

اچھا مما سوری اور عیسی تم بھی موم سے معافی مانگو موم آپ جو کہیں گی وہی ہو گا پلیز آپ غصہ نہ کریں بابا سے میری صبح بات ہوئی تھی وہ لوگ آج یا صبح تک آ جائے گے

بات تو میری بھی صبح ہوئی تھی لیکن کیا ضروری کام ہے جو کسی کو بتا نہیں رہے

اوکے موم آئے گے تو خود ہی پوچھ لیجئے گا آپ اب ریلیکس ہو جائے رانیہ ہم دونوں کو اچھا سا ناشتہ کرواتی ہے عیسی کہتے ہوئے دوسری طرف آ کر اس کے پاس بیٹھ گیا

ٹھیک ہے رانی سے کہتی ہو کہ آپ لوگوں کے لیے اچھا سا ناشتہ اور میرے لیے جوس بنائے میرا یونیورسٹی میں آج ضروری اسائنمنٹ ہے اس لیے مجھے جلدی جانا ہے

ٹھیک ہے تم جا کر اپنی تیاری کرو ناشتہ کے لیے رانی سے کہہ جاؤ

اوکے اللہ حافظ میری پیاری موم کہتے ہوئے وہ ان کے گال چوم کر بھاگ گئی

پاگل ہے بالکل کہتے ہوئے وہ مسکرائیں

موم وہ آپ سے بہت پیار کرتی ہے شاید مجھ سے اور موسی بھائی سے زیادہ تو پلیز اسے کسی آزمائش میں نہ ڈالیے گا کہتا ہوا وہ اپنے کمرے میں چلا گیا

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

مشی تمہاری سالار بھائی سے بات ہوئی زمل کہتے ہوئے مشعال کے کمرے میں داخل ہوئی

نہیں جب سے گئے ہیں میری تو کوئی بات نہیں تمہاری ہوئی

نہیں ہوئی اسی لیے تو آپ سے پوچھ رہی ہو

ویسے یہ سہی ہے کبھی مشی کبھی آپو

ہاں تو کبھی میرا دل چاہتا ہے کہ مشی کہو کتنا اچھا ساؤنڈ کرتا ہے مجھے بہت پسند ہے

ٹھیک ہے جو تمہارا دل چاہے وہ کہو

ارے نہیں میری پیاری مشی آپو وہ تو کبھی کبھی دل کرتا ہے

اچھا ٹھیک ہے کیا بات کرنی تھی تم نے سالار بھائی سے

کچھ نہیں بس نائل کی شکایت لگانی ہے کہ یہ ہم لوگوں کا اچھے سے خیال نہیں رکھ رہا

بلکل پاگل ہو تم دونوں پھر سے جھگڑا کر لیا

کچھ نہیں میں نے تو بس اتنا کہا کہ ہم لوگوں کو گھما پھرا کر لائے تو کہتا ہے کہ اس نے سب کچھ پہلے ہی دیکھا ہوا ہے

اچھا چلو جھگڑا نہ کرو سالار بھائی آئے گے تو ان کے ساتھ جائے گے ویسے ہی پہلے ہی اس کے اوپر کتنی زمہ داری ہے ہم لوگوں کی پڑھائی سے لے کر گھر کے سامان تک کی

ٹھیک ہے نہیں کہتی اسے اب لیکن وہ یہ بھی تو کہہ سکتا تھا کہ پھر کبھی لے جاؤ گا

ادھر بیٹھو زمل ہر بات پر جھگڑا کرنا اچھی بات نہیں تم لوگوں نے ساری زندگی اکٹھے گزارنی ہے ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کیا کرو جھگڑا کرنے کی بجائے اب تم لوگوں کے رشتے کی نوعیت کچھ اور ہے یہ اپنے آپ میں بہت مضبوط لیکن کچے دھاگے سے نازک ہوتا ہے اس لیے احتیاط کرنی چاہیے

اوکے آپو اب میں جاؤ میں جا کر اپنا اسائنمنٹ تیار کر لو دو مہینے ہو گئے ہیں لیکن مجھے یہاں بلکل بھی مزا نہیں آرہا میں نے تو ماموں جان سے پاکستان میں رہنے اور پڑھائی کرنے کی پرمیشن مانگنے کو کہا تھا اور ماموں جان ہمیں یہاں چھوڑ کر چلے گئے ہیں ہائے کتنا مزا آتا جب ہم لوگ آپ کے ساتھ آپ کے گھر میں رہتے اور مامی کے ہاتھ کے بنے ہوئے لذیز کھانے کھاتے

ہو میں بھی ماما کو بہت مس کر رہی ہو کتنا مزا آ رہا تھا جب وہ لوگ یہاں تھے

ہاں لیکن سالار بھائی کو تب بھی ٹائم نہیں ملا ہم لوگوں کے ساتھ رہنے کا تب وہ اپنے دوست کے پاس چلے گئے تھے

چلو کوئی بات نہیں جب چھٹیاں ہو گی تب سیدھا پاکستان ہی جائیں گے

وہ تو صحیح ہے لیکن میرا بلکل دل نہیں ہے یہاں رہنے کا اب مجھے لگتا ہے کہ نائل نے اچھا کیا کہ وہ کچھ ماہ میں یہاں سے چلا جائے گا تو کیا پھر ہم دونوں اکیلے ہی یہاں رہے گی

لو باہر بل ہوئی ہے لگتا ہے نائل آیا ہے میں دیکھ کر آتی ہوں تھوڑی دیر میں ہی نائل کمرے کے اندر آیا

کیا ہوا اس طرح منہ لٹکا کر کیوں بیٹھی ہو چلو میں آپ دونوں کو گھما پھرا کر لاتا ہوں پھر آ کر پیکنگ کرے گے پیکنگ کیا تم ابھی جا رہے ہو زمل جلدی سے بولی

ارے نہیں میری پگلی ہم تینوں ہی پاکستان جا رہے ہیں ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی ماموں جان کا فون آیا تھا وہ کہہ رہے تھے کہ کوئی سرپرائز ہے اس لیے سب پاکستان اکٹھے ہو رہے ہیں کل خالہ لوگ پاکستان جا رہے ہیں سعد کا میسج آیا تھا تمہارے پاس بھی آیا ہو گا تم نے دیکھنے کی زحمت نہیں کی ہو گی

اس کے کہنے پر اس نے فون چیک کیا تو واقع ہی سعد کا میسج تھا

تو کیا ہم لوگ بھی کل ہی جا رہے ہیں مشعال نے پوچھا

نہیں ہمیں تو تقریباً ایک ہفتے بعد کی ٹکٹ ملی ہے میں نے اور سالار بھائی نے بہت کوشش کی لیکن اس سے پہلے نہیں ہو سکا اور کچھ زمل کا جو ایک دو پریکٹیکل رہتے ہیں وہ بھی پورے ہو جائیں گے چلو اب جلدی سے تیار ہو جاؤ ماموں جان کا آرڈر ہے کہ تم لوگ اچھے سے گھما پھرا کر لاؤ تاکہ تم لوگوں کا شوق پورا ہو جائے

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

موسی جیسے ہی مومنہ بیگم اور اقرا کو لے کر گلی میں داخل ہوا تو اسے خطرے کا احساس ہوا کیونکہ دن میں بھی اتنی خاموشی تھی جیسے یہاں کوئی رہتا ہی نہیں

اس نے سالار کو میسج کیا اور کہا کہ وہ جلدی سے یہاں پہنچ جائے فورا ہی اس کا ریپلائے آیا کہ وہ آ رہا ہے تو اسے کچھ تسلی ہوئی کیونکہ کہ اگر وہ خود اکیلا ہوتا تو وہ سنبھال لیتا لیکن مومنہ بیگم اور اقرا کی جان وہ خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا

اقرا آپ یہ چابی مجھے دیں پہلے لاک کھول کر اندر میں جاؤ گا کیوں کوئی پریشانی ہے موسی مومنہ بیگم بولی

ارے نہیں بڑی ماما لیکن آپ کو نہیں لگتا کہ اتنا بڑا محلہ ہے یہ اور کتنی خاموش ہے اور یہی بات کچھ تشویش ناک ہے اتنی دیر میں اس نے لاک کھول کر اندر داخل ہو کر جائزہ لیا تو سب ٹھیک ہی لگا

ٹھیک ہے آپ لوگ اندر جائے میں یہی ہو کوئی بھی بات غلط لگے تو فوراً مجھے میسج یا فون کر لینا

اس کے کہنے پر اقرا نے سر ہلایا اور اندر چلی گئی بڑی ماما آپ بھی جائے اور احتیاط کی جئے گا ٹھیک ہے لیکن ایک بات تو ہے تم نے مس خاموش نام بلکل ٹھیک رکھا ہے اس کا انکی بات سن کر وہ مسکرایا ان لوگوں کے اندر جانے کے بعد اس نے آس پاس کا جائزہ لیا واقع ہی پوری گلی سائیں سائیں کر رہی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے یہاں کیمرے فکس ہو اس کی ادھر ادھر دیکھتے ہی نظر گھر کی چھت پر گئی تو اس نے دوبارہ سامنے والے گھر کی طرف دیکھا تو اسے محسوس ہوا کہ گھر کی چھت پر شاید کچھ لوگ تھے شٹ شٹ میرا اس طرف دھیان کیوں نہیں گیا وہ جلدی سے گھر میں داخل ہوا اور اس نے لاک لگایا اور آس پاس دیکھتے ہوئے اس کمرے میں داخل ہوا جہاں اقرا اور مومنہ بیگم تھیں وہ دونوں بہت خاموشی سے کچھ چیزیں سمیٹ رہی تھی

کیا ہوا اس نے اندر داخل ہو کر پوچھا

دراصل اقرا کو لگ رہا ہے کہ ان کی چھت پر کوئی ہے

بڑی ماما لگ نہیں رہا بلکہ چھت پر کچھ لوگ ہیں اب ہمیں یہ سوچنا ہے کہ ہمیں یہاں سے نکلنا کیسے ہے جس کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچے

ابھی وہ لوگ بات کر رہے تھے کہ سالار کا میسج آیا کہ وہ باہر آ گیا ہے ٹھیک ہے آپ لوگ سب چیزوں کو سمیٹ کر ایک بیگ میں ڈالیں اور پلیز یہ کپڑوں کا جھنجھٹ مت کرنا جتنا چھوٹا بیگ ہو گا ہم اچھے سے کیری کر سکے گے میں سالار کو لے کر آتا ہوں کہہ کر وہ باہر نکلا

اس نے جیسے ہی دروازا کھولا سالار نے نے اسے ایک گھونسا لگایا

کون ہو تم اور گھر میں کیسے داخل ہو رہے ہو پیچھے ہٹو راستہ دو کہہ کر وہ اندر داخل ہوا کیا ہوا سب ٹھیک ہے نہ اس نے اسے گلے سے پکڑے ہوئے کہا ہاں بس تم بڑی ماں کو نکالو باقی میں سنبھال لو گا میرے خیال سے میں دونوں کو ہی لے جاتا ہوں

نہیں اقرا کے پاس کچھ سامان ہے اس طرح ان لوگوں کو شک ہو جائے گا

ٹھیک ہے پھر میں ماں کو لے جاتا ہوں ماں چلے یہ سب کیا ہے انہوں نے اس کے حلیے کی طرف دیکھ کر کہا جس نے شرٹ کے بٹن کھلے چھوڑے ہوئے تھے اور ہاتھ میں گن تھی کچھ نہیں مام آپ لوگوں کو سیف نکالنے کے لیے یہ حلیہ بنانا ضروری تھا

میرے خیال سے ایک فائر کرنا چاہیے موسی نے کہا ٹھیک ہے موم چلے جلدی سے وہ ان کو گن پوائنٹ پر لے کر باہر نکلا اور دروازے کے باہر فائر کیا جس کی وجہ سے مومنہ بیگم اور اقرا کی چیخ نکل گئی

ان لوگوں کے جاتے ہی اس نے گھر میں کھڑی موٹر بائیک کو دیکھا اور اسکا پیٹرول چیک کیا جو کے کافی تھا

یہ بائیک صحیح چلتی ہے ہاں یہ آرزو اور شفق کی ہے ان لوگوں کو بائیک چلانے کا شوق ہے اس کے بتانے تک اس نے بائیک سٹارٹ کر لی چلو جلدی سے پیچھے بیٹھو

لیکن مجھے بہت ڈر لگتا ہے کچھ نہیں ہوتا جلدی کرو وہ لوگ نیچے آ رہےہیں اس نے اس ہاتھ پکڑ کر اسے بیٹھایا اب بائیک چلانے لگا ہو مجھے اچھے سے پکڑ کر بیٹھنا کیوں کہ سپیڈ تیز ہو گی کہتے ہی اس موٹر بائیک چلا دی گھر سے نکلتے ہی جو لوگ چھت سے چھلانگ لگا کر اتر گئے تھے وہ لوگ ان لوگوں کے پیچھے دوڑے لیکن سپیڈ تیز ہونے کی وجہ سے وہ لوگ کافی آگے بڑھ گئے تو وہ لوگ گاڑی میں بیٹھ کر ان لوگوں کا پیچھا کرنے لگے ان لوگوں کے گاڑی میں ہونے کی وجہ سے اس نے بائیک کو گلیوں میں ڈال دیا ایک گلی سے دوسری گلی اس طرح وہ کافی دور نکل آئے تو اس نے سالار کو میسج اور لوکیشن سینڈ کی تو کچھ ہی دیر میں وہ پہنچ گیا ابھی وہ لوگ بیٹھ ہی رہے تھے کہ اچانک وہ لوگ لوگ نجانے کہاں سے نکل آئے اور انہوں نے اقرا پر گولی چلائی موسی نے اسے گاڑی میں دھکا دیا لیکن گولی ایک اور گولی اڑتی ہوئی آئی اور موسی کا بازو چیرتی ہوئی نکل گئی لیکن وہ جلدی سے گاڑی میں بیٹھ گیا موسیٰ یہ سب سالار جلدی کرو یہاں سے نکلو ان سے بعد میں نپٹ لےگے ابھی بڑی ماما اور اقرا کو سیف کرنا زیادہ ضروری ہے

لیکن آپ کے تو بہت خون نکل رہا ہے اقرا اس کے بازو کی طرف دیکھ کر روتے ہوئے بولی کچھ نہیں ہوا مس خاموش تم بس جلدی سے یہاں کچھ باندھ دو تاکہ خون نہ بہے

موسی اس نزدیک والے ہوسپٹل چلتے ہیں

نہیں بڈی بس تھوڑا رہ گیا ہے

اقرا نے سر پر سکارف پہنا تھا اس وجہ سے اپنا دوپٹہ اتار کر اس کو دیا

مس خاموش مجھ سے تو نہیں باندھا جائے گا یہ زحمت بھی آپ کو ہی کرنی پڑے گی

اس نے دوپٹہ پکڑ کر باندھنا چاہا لیکن گاڑی تیز ہو نے کی وجہ سے باندھ نہیں پا رہی تھی تو اس نے دوپٹہ زخم پر رکھ کر اپنا ہاتھ اوپر ہی رکھا موسیٰ پر درد اور خون بہنے کی وجہ سے آہستہ آہستہ غنودگی طاری ہو رہی تھی اس نے آنکھیں کھول کر مسکرا کر اسے دیکھا

تو اس نے اپنی نظریں چرائی

بس ہم پہنچ گئے ہیں موسی اپنی آنکھیں بند مت کرنا

اقرا اسے ہلاؤ اور اس سے باتیں کرو موسی پلیز اپنی آنکھیں کھولیں وہ روتے ہوئے بولی تو اس نے آنکھیں کھول کر اس کی طرف دیکھا مس خاموش روئیے مت مجھے کچھ نہیں ہو گا اب اتنی جلدی میں تمہاری جان نہیں چھوڑ نے والا وہ دیکھیں ہوسپٹل آ گیا ہے ہوسپٹل کی عمارت کو دیکھ کر شاید اپنی زندگی میں وہ پہلی دفعہ اتنی خوش ہوئی تھی شاید

سالار نے گاڑی روکتے ہی اسکو سہارا دے کر باہر نکالا اقرا کو اشارہ کیا کہ وہ جلدی سے اسٹریچر لے کر آئے تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر اسے آپریشن تھیٹر میں لے گئے

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

30/03/2024
اے میرے رب اس مہینے کے صدقے میں ہم سب کے گناہ معاف فرما دے آمین 🥀🥀
19/03/2024

اے میرے رب اس مہینے کے صدقے میں ہم سب کے گناہ معاف فرما دے
آمین 🥀🥀

تمام اہل اسلام کو رمضان کریم کا چاند مبارک ہو ❤️🥀🥀🥀 اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کے روزے رکھنے اور عبادت کرنے کی توفیق ع...
11/03/2024

تمام اہل اسلام کو رمضان کریم کا چاند مبارک ہو ❤️🥀🥀🥀
اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کے روزے رکھنے اور عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ❤️❤️❤️🥀

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم   سے_ملن_ تک   زیب _النساء   قسطDon't copy paste without my permission ❌🚫❌🚫❌🚫🚫❌🚫❌🚫❌🚫❌🚫🚫❌🚫❌🚫دری...
28/02/2024

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

سے_ملن_ تک

زیب _النساء

قسط

Don't copy paste without my permission

❌🚫❌🚫❌🚫🚫❌🚫❌🚫❌🚫❌🚫🚫❌🚫❌🚫درید واسع چوہدری نے اسے آواز دے کر بلایا جی بابا کہتے ہوئے وہ ان کے پاس آیا آج کل کہا ہوتے ہو ملاقات نہیں ہوئی اور مہوش بتا رہی تھی تم یونیورسٹی بھی نہیں جا رہے کوئی مسئلہ ہے تو مجھ سے شئیر کرو

کوئی مسئلہ نہیں بابا بس آج کل کچھ موڈ نہیں تھا کل سے انشا اللّہ میں یونیورسٹی جاؤ گا کیوں صبح تک موڈ ٹھیک ہو جائے گا پتہ نہیں اوکے بابا گڈ نائٹ کہہ کر وہ اپنے کمرے کی طرف چل دیا کمرے میں آ کر بیڈ پر بیٹھ کر اس نے اپنے سر کو اپنے ہاتھوں میں تھام لیا وہ اس دن سے لے کر آج تک ایک پل کے لیے بھی مشعال کو اپنے دل و دماغ سے ن نکال پایا بلکہ پہلے تو کبھی اسے یاد بھی نہیں کیا تھا لیکن اب وہ اتنی شدت سے یاد آتی تھی پچھلے چار ماہ سے وہ یونیورسٹی نہیں آ رہی تھی

اب شاید کبھی وہ آئے بھی نہ حمزہ نے کچھ دن پہلے ہی تو اسے یہ کہا تھا اور مہوش کی بے وقوفی کی وجہ سے شاید اس کا سال بھی ضائع ہو جائے روحان کی آواز اس کے کان میں گونجی تو اس نے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیے نہیں میں اس کو یا اس سے وابستہ کسی بھی بات کو یاد نہیں کروں گا مجھے وہ بلکل بھی یاد نہیں آتی وہ خود سے باتیں کرتے ہوئے چیخا

لیکن اب دیر ہو چکی تھی محبت امربیل کی طرح اس کی نس نس میں بس گئی تھی اور محبت تو بادشاہوں سے فقیری کروا لیتی ہے

اب اس بے بسی میں اپنی منزل ڈھونڈتے ہوئے اسے کتنا سفر کرنا تھا درید چوہدری کو شاید خود بھی نہیں پتہ تھا

اور شاید کبھی آمنا سامنا ہو اور اسے اس کے گناہ کی معافی مل جائے جو جانے انجانے میں ان سے ہوا تھا

وہ کہتا ہے کہ میری دل کی مجبوریوں کو الزام نہ دے 🥀

مجھے یاد تو رکھ بیشک میرا نام نہ لے 🥀

یہ تیرا وہم ہوگا کہ میں تجھے بھول جاؤں گا 🥀

میری کوئی ایسی سانس نہیں جو تیرا نام نہ لے 🥀

❣️❤️❤️❣️❤️❤️❤️❤️❣️❤️❤️❤️❤️❣️❣️❣️❤️❤️

ہزاروں ملے گے اس دنیا کی بھیڑ میں 🥀

جاؤ ہم سے بہتر ملا تو اپنی قسمت پر ناز کرنا🥀

مشعال آپو پلیز اسے کہے کہ یہ میری بک مجھے واپس کرے دیکھیں یہ جب سے آیا ہے مجھے پڑھنے نہیں دے رہا

خود تو اسکے سارے ٹیسٹ اچھے ہو گئے ہیں اور میری دفعہ یہ مجھ سے میری بک چھین کر لے گیا ہے

کیا ہو گیا نائل کیوں اسے تنگ کر رہے ہو وہ کچن سے نکلتے ہوئے بولی

دیکھیں آپو میں نے تو صرف یہ کہا کہ کچھ آپ کی مدد کر دے آپ اکیلی ہی سارا کام کرتی ہیں آپو آپ بھی تو یونی جاتی ہیں

ارے بابا سارے کام میں وہ میری ہلپ کرواتی ہے اور مت بولو کہ جب ہمارے سمسٹر تھے تو اس نے کتنا ہمارا خیال رکھا ہمیں کافی تک بنا کر دی اس نے رات کو ہمارے لیے جاگ جاگ کر اور تمہیں بھی ہر چیز ٹائم پر ملی کبھی تم لیٹ ہوئے نہیں نہ تو اب ہماری باری ہے

کیونکہ کہ اب اس کے پیپر ہیں یہ ہوئی نہ میری آپو والی بات اب سمجھ آئی بندر اس نے اسے بچوں کی طرح ہی زبان چڑھائی تو مشعال نے اپنی مسکراہٹ دبائی

ناٹ فیر آپ ہمیشہ اس کا ساتھ دیتی ہیں اور کالے کنویں کی چڑیل میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا تم نے مجھے بندر کہا

ہاں کہا ایک بار نہیں سو بار کہوں گی کہتے ہوئے بھاگی

تم آج مجھ سے بچو گی نہیں پہلے پکڑ کر تو دیکھاؤ تم تو کبھی بچپن میں مجھے نہیں پکڑ پائے تو اب کیسے پکڑو گے زمل پلیز بس کرو تم لوگ کیا بچوں کی طرح جھگڑا کر رہے ہو

نائل تم ہی میری بات مان لو چلو میرے ساتھ ٹیبل لگائے اور کھانا کھائے اور تم بھی آجاؤ زمل ہم کھانا لگا رہے پہلے کھانا کھالو پھر پڑھ لینا جی آپو میں آ تی ہو کہتے ہوئے وہ کمرے کی طرف بڑھ گئی

اب نجانے کیا یاد آ گیا ہے ایک تو کھانے کے وقت اسے کچھ یاد آتا ہے کھانا نہ ہی کھانا پڑے

میں بلا کر لاؤ اسے نہیں رہنے دو خود ہی آ جائے گی تم گئے تو پھر سے نیا محاذ کھل جائے گا تم دونوں کا

ویسے بھی تم اس سمسٹر کے بعد واپس جا رہے ہو مجھے بابا نے بتایا تھا جانے سے پہلے جی آپو میں سوچ رہا ہوں کہ آرمی جوائن کر لو

لیکن پہلے تو یہ سب تمہارے پلین میں نہیں تھا جب تم لوگوں نے بابا سے ضد کی تھی پھوپھو لوگوں کو منانے کی پھر اچانک تمہارا یہ فیصلہ

اور تمہاری پڑھائی کے جو دو سال رہتے ہیں ان کا کیا آرمی جوائن کرنے کے بعد میں اپنی پڑھائی بھی پوری کروں گا

لیکن جہاں تک میں تمہیں جانتی ہوں کوئی اتنا خاص شوق نہیں تھا تمہیں

بس آپو کچھہ فیصلے وقت انسان سے خود ہی کروا لیتا ہے آپ بھی تو باہر پڑھنے اور اپنا ملک چھوڑنے کے کتنے خلاف تھی آپ کو وقت لے آیا اسی طرح کچھہ فیصلے وقت خود ہی ہم سے کروا لیتا ہے

اور ویسے بھی میں پاکستان اور ماما بابا کو بہت مس کر رہا ہوں پچھلے دو سالوں سے دبئی تھآ بابا کے پاس لیکن ماما بھی چکر لگا لیتی لیکن اب میں واپس ان لوگوں کے پاس اور اپنے ملک میں جانا چاہتا ہوں

تاکہ میں بھی کچھہ خدمت اپنے ملک کی کر سکو

یہ تو اچھی بات ہے لیکن کیا تم نے زمل کو اس بارے میں بتایا

نہیں ابھی تک تو نہیں بتایا لیکن جلد ہی کوشش کرونگا کہ اسے ناراض کئے بغیر ہی سمجھا سکو

ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی

ارے آپو آپ لوگوں نے کھانا کھانا شروع نہیں کیا نہیں جناب ہم آپ کا ہی انتظار کر رہے تھے ٹھیک ہے آپ کا شکریہ آپ توہو ہی میری سویٹ آپو وہ اس کے گال کو چوم کر بولی بس بس مسکہ لگانا بند کرو اور کھانا شروع کرو ورنہ ٹھنڈا ہو جائے گا آپو کچھ لوگ بہت خاموش ہیں اس نے نائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا لیکن وہ پھر بھی نہیں بولا آپو کوئی سیریس بات ہے اب وہ سیریس ہو کر بولی

ہاں بھی اور نہیں بھی مشعال بولی

کیا مطلب ہے آپ کا

میرا تو کوئی مطلب نہیں لیکن نائل شاید تم سے کوئی بات کرنا چاہتا ہے بلکہ کچھ بتانا چاہتا ہے

ہاں تو بتائے میں اسے کھا تھوڑی نہ جاؤ گی زمل نے مسکراتے ہوئے کہا

ٹھیک ہے پہلے تم مجھ سے وعدہ کرو کہ تم مجھ سے ناراض نہیں ہو گی نائل اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا

ٹھیک ہے وہ تو تمہاری بات پر منحصر ہو گا کہ میں ناراض ہو یا نہیں

ٹھیک ہے تو سنو میں ممانی یا ماموں جان کے آتے ہی پاکستان چلا جاؤ گا نائل نے پوری بات ایک ہی سانس میں بتا دی

وجہ وہ ایک ہی لفظ بولی

دراصل میں آرمی جوائن کرنا چاہتا ہوں

کچھ دن پہلے تک تو تمہارا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا

ماموں کے واپس جانے سے پہلے میں نے ان سے یہ بات کی تھی تو انہوں نے ماں بابا سے بات کرنے کہا تھا

اب جب کہ وہ پاکستان چلے گئے ہیں تو شاید وہی چلا جاؤ

ٹھیک ہے تمہاری لائف ہے تم اپنے فیصلے اپنی مرضی سے کر سکتے ہو مجھے کیا اعتراض ہوگا وہ اٹھتے ہوئے بولی اور ویسے بھی تم شاید مجھ سے پریشان ہو کر جانا چاہتے ہو تو مجھے بتانے کی کیا ضرورت ہے تم جاتے وقت ایک میسج کر دیتے کہہ کر وہ اپنے روم میں چلی گئی

اتنا ٹھنڈا ریئکشن مشعال حیرانی سے بولی

پتہ نہیں اب کیسے مناؤ گا اسے آپ تو جانتی ہیں اس کی ناراضگی کافی لمبی چلتی ہے نائل پریشانی سے بولا

اچھا تم پریشان نہ ہو میں سمجھا لو گی اسے اب تم جاؤ کافی رات ہو گئی ہے مشعال نے اس سے کہا

اوکے اللہ حافظ کہتے ہوئے وہ اپنے فلیٹ میں چلاگیا

❣️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

سالار اور آفتاب صاحب مومنہ بیگم جب ایئرپورٹ سے باہر نکلے تو سامنے ہی موسیٰ گاڑی لے کر کھڑا تھا اسلام علیکم بڑے بابا اور بڑی امی اس نے آفتاب صاحب اور مومنہ بیگم کو سلام کیا اور سالار کے گلے ملا کیسے ہو بڈی میں ٹھیک تم سناؤ کیسے ہو کافی عرصہ بعد ملے ہو

میں بلکل فٹ دیکھ لو

وہ ہی تو دیکھ رہا وہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے بولا

ارے بھئ گاڑی میں بیٹھ کر اپنی باتیں کر لینا ابھی جلدی چلو بھئی بابا کے پاس لے کر ہمیں ایک تو تم لوگوں سے بار بار پوچھ چکا ہوں کہ کیا بات ہے لیکن بھاپ نہیں نکالی منہ سے تم باپ بیٹے نے آفتاب صاحب چڑتے ہوئے بولے

موسیٰ اور سالار نے اپنی مسکراہٹ دبائی

کھل کر ہنس لو تم دونوں آفتاب صاحب دیکھ کر بولے

بس بڑے بابا کچھ ہی دیر بس پندرہ منٹ کا راستہ ہے یہاں سے موسیٰ نے گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے کہا

چلو اب تم بتاؤ کیا کہہ رہے تھے اس نے اپنا رخ سالار کی طرف کیا

یہی کہ اپنے کپڑوں پر ایک سلوٹ برادشت نہ کرنے والے موسیٰ صاحب کے کپڑوں پر اتنی سلوٹیں لگتا ہے کل سے کپڑے نہیں بدلے

کپڑے کہا سے بدلنے تھے داجی نے کپڑے لانے کا موقع ہی نہ دیا ایمرجنسی نافذ کر کے لائے تھے جناب وہ چڑتے ہوئے بولا

کوئی مسئلہ ہو گا سالار نے کہتے ہوئے اپنا ماتھا دبایا ہاں اگر کل ہم لوگ نہ پہنچتے تو بہت ساری پرابلم ہوتی اس نے سوچتے ہوئے کہا

چلو یار اب میں آگیا ہو نہ تو دونوں مل کر حل نکال لے گے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے سالار بولا

میں جانتا ہوں کہتے ہوئے اس نے گاڑی کو ہوسپٹل کے اندر پارکنگ میں روکا چلیے بڑے بابا میں گاڑی کی انٹری کروا کر آتا ہوں کہہ کر وہ چلا گیا بابا جان آ جائے سالار نے گاڑی سے باہر آکر پچھلے دروازے کو کھولتے ہوئے کہا کوئی پریشانی والی بات نہیں ہوگی آگر ہوتی تو موسیٰ پریشان نہ ہوتا وہ باہر نکل کر ابھی کھڑے ہی تھے کہ موسیٰ آ گیا چلے آ جائے اندر چلتے ہیں داجی اور سب آپ کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں

سب خیریت ہے نہ موسیٰ آفتاب صاحب پریشانی سے بولے

ارے بڑے بابا آپ پریشان نہ ہوں آگر داجی نے آپ کو بتانے سے منا کیا ہوتا تو میں آپ لوگوں کو ایئرپورٹ پر بتا دیتا چلیے اب جا کر ہی پتہ چلے گا

وہ لوگ ایک کمرے کہ باہر پہنچے تو اندر سے شاداب صاحب باہر نکل رہے تھے اسلام علیکم بھائی صاحب اور بھابھی آپ کیسی ہیں وہ آفتاب صاحب کے گلے ملتے ہوئے بولا چلئے اب اندر موسیٰ نے دروازے کو کھولتے ہوئے کہا

وہ لوگ جب کمرے میں داخل ہوۓ تو داجی دریہ بیگم کو سوپ پلا رہے تھے جو کہ اقرا کے سہارے بیٹھی ہوئی تھی جبکہ آرزو اور شفق پاس ہی صوفے پر بیٹھ کر کھانا کھا رہی تھی اسلام علیکم بابا جان آفتاب صاحب کی آواز پر وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور جب دریہ نے پلٹی تو انہیں دیکھ کر وہ حیران ہو کر آگے بڑھے گڑیا کیسی ہو تم اور یہ کیا حالت بنا رکھی ہے تم نے کہتے ہوئے وہ اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولے بھائی وہ روتے ہوئے بولی آپ کی بہن آپ لوگوں سے بچھڑ کر خاک کی ہو گئی وہ کہتے ہوئے ان کے سینے سے لگ گئی

تم ایک آواز تو دیتی تمہارے بھائی اپنی جان دے کر تمہارے لیے خوشیاں خرید لاتے

وہ روتے ہوئے بولے

آپ لوگوں کو ملنے کی آس میں ہی تو زندہ تھی میں ارے بڑے بابا آپ ان پریوں سے تو ملے ہی نہیں موسیٰ نے ان لوگوں کا دھیان بٹانے کی کوشش کی یہ ہے آرزو اور یہ شفق ہے

ارے نہیں بھائی میں شفق ہو اور یہ آرزو شفق جلدی سے بولی

ٹھیک ہے بھئ ابھی اتنی جلدی تو پہچاننے سے رہا اور ان سے ملو تم لوگ یہ تمہارے بڑے ماموں جان اور یہ ممانی جان جو کہ انتظار میں کھڑی ہیں کہ کب بڑے بابا انہیں بھی ان کی نند سے ملنے کا موقع ملے گا اور یہ ان سے تھوڑا پیچھے ان کے صاحب زادے کھڑے ہیں وہ بھی اپنی باری آنے کا انتظار کر رہے ہیں موسیٰ کی باتیں سن کر سب روتے ہوئے مسکرائے نالائق تم مذاق اڑاتے ہو سب کا پیچھے سے آکر شاداب صاحب نے اس کا کان کھینچا او ہو بابا آپ نے کان کھینچ کھینچ کر لمبے کر دیے ہیں میرے اب میں بڑا ہو گیا ہو

ہاں بھئ شاداب اب اس کے لیے بہو ڈھونڈنی شروع کر دو لڑکے نے خود کہہ دیا کہ وہ جوان ہو گیا ہے آفتاب صاحب نے بھی اس کی بات کا مذاق اڑایا

ناٹ فیر بڑے بابا آپ سے یہ امید نہیں تھی مجھے اچھا اس بات کو چھوڑیں آپ اس سے ملیے پھوپھو کی بڑی اور بہادر ترین بیٹی اقرا مظہر عرف مس خاموش موسیٰ باز آ جاؤ اب سالار بولا

ارے تم نے پھوپھو سے مل لیا

ہاں جی آپ کو باتوں سے فرصت مل جائے تو باہر آ کر بات سنے میری سالار کہتے ہوئے باہر نکل گیا لو جی ہو ہٹلر کی انٹری وہ بڑبڑاتے ہوئے باہر نکلا تو سب نے اپنی مسکراہٹ دبائی

اب تم بے فکر رہو سالار اور موسی سب سنبھال لیں گے داجی نے دریہ کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا داجی وہ بہت خطرناک شخص ہے کچھ نہیں ہوتا

تم ابھی تک ان لوگوں کو جانتی نہیں ہم لوگوں کے موڈ ٹھیک کرنے کے لیے اگر وہ لوگ مذاق کر رہے تھے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کچھ سنبھال نہیں پائیں گے

اپنی فیملی کے لیے بہت پوزیس ہے سالار داجی کہتے ہوئے مسکرائے اور موسی کی تم بات ہی چھوڑ دو وہ بہت سمجھ دار ہے بس ہم لوگ روئے نہ اس لیے وہ اتنی نان سیریس باتیں کر رہا تھا آفتاب صاحب بولے

وہ باہر نکلا تو سالار کو خود کو گھورتے ہوئے پایا کیا ہے بڈی مجھے نگلنے کا ارادہ ہے کیا

نہیں لیکن تم یہ اندر کون سے فضول جوک مار رہے تھے

ارے وہ کچھ نہیں تم دیکھ تو رہے تھے کتنا سیریس ماحول تھا تو بس اس لیے

تمہیں فوج والوں نے جوکر کی نوکری تو نہیں دے دی سالار نے مسکراتے ہوئے کہا

اڑا لے اڑا لے میرا مذاق ایک وقت تو یہ سب مس کرے گا اچھا ٹھیک ہے اب مجھے سب سچویشن کے بارے میں بتا سالار کے کہنے پر اس نے کل آنے سے لے کر تمام معاملات کے بارے میں بتایا ہو مطلب معاملہ کافی سیریس ہے

اچھا چلو کوئی بات نہیں دیکھ لیتے ہیں آگے کیا کرنا ہے اور اب سب سے اہم معاملہ تو نے جو میسج کیا تھا اس کے بارے میں بھی تو کچھ بتا لیکن میں نے تو وہ میسج اسی وقت ڈیلیٹ کر دیا تھا تم تک کیسے پہنچا

بس یہی تو نہیں کرسکتا تو کہتے ہوئے آگے کی طرف چل دیا

اب کہاں جا رہے ہیں ہم

کل جن مہمانوں کی خاطر تواضع تم نے کی تھی ساری بات سننے کے بعد جب تک میں تواضع نہیں کرو گا دل کو ٹھنڈک نہیں ملے گی وہ تو صحیح ہے لیکن وہ لوگ ایمرجنسی میں ہیں شاید اچھا ہے نہ دوبارہ علاج جلدی کنٹینو ہو جائے گا اتنے میں وہ لوگ ایک کمرے میں گھسے تو اس نے ایک سفید ڈاکٹروں والا کوٹ خود پہنا اور دوسرا اسے دیا اب چلو

لیکن سالار آگر ہم پکڑے گئے تو

پتہ نہیں فوج والوں نے تجھ ڈرپوک کو کیسے رکھ لیا ہے مجھے سمجھ نہیں آتی

ڈر نہیں رہا یار مگر معاملہ بگڑ بھی سکتا ہے

ڈر نہیں تو چل کر اور انجوائے کرنا سب

مجھے کوئی شوق نہیں میں نے رات کو کافی انجوائے کر لیا تھا

ہاں تو اب کیا تکلیف ہے تجھے کہتے ہوئے وہ لوگ ایمرجنسی میں داخل ہوۓ

کچھ دیر بعد ہی وہ ان لوگوں کے پاس پہنچے چہرے پر ماسک کی وجہ سے سب انہیں ڈاکٹر ہی سمجھ رہے تھے ہم لوگ ان لوگوں کو لینے آئے ہیں بڑے ڈاکٹر صاحب چیک اپ کرے گے وہاں موجود نرس سے کہا ٹھیک ہے یہ پولیس کیس ہے تو میں اجازت لے کر آتی ہوں تب تک ویٹ کریں

اسکے جاتے ہی موسی ان دونوں کے منہ پر ہاتھ رکھا اور سالار نے پانچ منٹ میں انہیں مار مار کر بیہوش کردیا چلو اب جلدی یہاں سے کسکنے کی کرو وہ لوگ دوسری طرف سے باہر نکل آئے آتے ہی جلدی سے کوٹ اور ماسک وہاں ایک سائیڈ پر رکھ وہ لوگ اپنے کمرے میں واپس آ گئے

❣️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم  #جدائی  _سے_ملن_تک : زیب _انساء  #چوتھی _قسط Don't copy paste without my permission ❌🚫❌🚫❌🚫❌🚫❌...
18/02/2024

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

#جدائی _سے_ملن_تک

: زیب _انساء

#چوتھی _قسط

Don't copy paste without my permission

❌🚫❌🚫❌🚫❌🚫❌❌🚫❌❌❌🚫❌🚫❌🚫🚫❌ اسلام علیکم بابا سالار کہتے ہوئے کمرے میں داخل ہوا وعلیکم السلام برخوردار مل گئی فرست باپ سے ملنے کی وہ اسے گلے لگاتے ہوئے بولے

بس بابا آپ کو بتایا تو تھا کہ میرا ایک دوست ہے ترکی میں اسے کچھ پریشانی تھی جس کی وجہ سے اس نے مجھ سے مدد مانگی تھی اور اسی وجہ سے مجھے اسی دن نکلنا پڑا

جس دن آپ لوگ یہاں آ رہے تھے اسلیے تو میں بے فکر تھا کہ یہاں کی میٹنگ آپ ہینڈل کر لے گے

ہاں بھئی آتے ہی ایسا میٹنگ پھسا کہ بچوں کو ٹائم نہیں دے پایا اس وجہ سے وہ کافی ناراض ہیں مجھ سے

مجھ سے بھی ناراض ہو گئے ہیں

ہاں وہ بہت ایکسائڈڈ تھے تمہارے ساتھ گھومنے پھرنے کے لیے ۔

جانتا ہوں میں لیکن اب آ گیا ہو تو ان لوگوں کی سب شکایتں دور کر دونگا

وہی تو مسئلہ ہے کہ یہاں کام ختم ہوا اور وہاں سے بابا کا فون آیا ہے جلد سے جلد پاکستان پہنچو

کیا ہوا سب ٹھیک ہے میری دو دنوں سے بات نہیں ہوئی پتہ نہیں کیا چل رہا ہے سالار نے کہا

پتہ نہیں بابا نے کہا ہے کہ تم بھی ساتھ ہی آؤ

۔لیکن بابا میں آج ہی تو واپس آیا ہوں اور آپ تو جانتے ہیں زمل اور مشعال مجھ سے کتنی ناراض ہیں

تم پریشان نہ ہو میں بات کرلوگا تم تھوڑا ریسٹ کر لو رات کی فلائٹ ہے میں نے ہم تینوں کی ٹکٹ کروا دی ہیں اس لیے ان کو منانے کا کام نبٹھا لو

ٹھیک ہے بابا جب وہ لوگ واپس آئے تو مجھے میسج کردیجیۓ گا

کہتے ہوئے وہ اپنے روم میں چلا گیا روم میں جانے پر اسے پتا چلا کہ نائل صاحب قبضہ گروپ بنے ہیں اس نے اپنے کپڑے لئے اور فریش ہونے چلا گیا

تھوڑی دیر بعد جب وہ باہر نکلا تو نیچے سے شور کی آوازیں آ رہی تھی لگتا ہے وہ لوگ آ گئے ہیں کہتے ہوئے جب وہ باہر آیا

زمل اور نائل کسی بات پر زور شور سے بحث کر رہے تھے اور مشعال ان دونوں کو چپ کروانے کی کوشش کر رہی تھی جبکہ مومنہ بیگم اور آفتاب صاحب صوفے پر بیٹھ کر خاموشی سے ان لوگوں کے جھگڑے کو انجوائے کر رہے تھے

زمل میں تم سے آخری دفعہ کہہ رہا ہوں تم وہ کپڑے نہیں پہنوں گی اور میں تم سے کہہ رہی ہوں کہ میں اور آپو دونوں ہی پہنے گے ماموں کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا دیکھ لینا ماموں جان آپ کو کوئی اعتراض ہے

او لیکن اعتراض ہونے کے لیے بات کا پتہ ہونا ضروری ہوتا ہے شہزادی انہوں نے زمل سے کہہ کر اسے اپنے ساتھ بیٹھا لیا ٹھیک ہے

اب فیصلہ ماموں جان ہی کرے گے کیا ہوا بھئی مجھے بھی تو کچھ بتاؤ سالار کہتے ہوئے ان لوگوں کے ساتھ آ کر بیٹھ گیا سالار بھائی آپ کب آئے مشعال کہتے ہوئے اس کی طرف بڑھی لیکن راستے میں ہی زمل نے اس کا ھاتھ پکڑ لیا کیا کرتی ہیں آپو ہم ناراض ہیں سالار بھائی سے

اچھا وہ مسئلہ بعد میں حل ہو گا ابھی یہ بتاؤ کس بات کا جھگڑا ہو رہا تھا

اب تم خود بتاؤ گی یا میں بتاؤ بتانا کیا ہے میں دیکھاتا ہو کہہ کر اس نے ایک شاپنگ بیگ کھولا جس میں سے دو بےبی پنک سوٹ گرے جو کہ بلکل انڈین اسٹائل میں تھے دونوں سوٹ بغیر آستین کہ تھے اور کافی شارٹ بھی تھے

کپڑے دیکھ کر سالار کے ماتھے پر بل پڑ گئے مشعال یہ سب کیا ہے آفتاب صاحب بولے ٹھیک ہے آگر ایسا بیہودہ لباس تم لوگ نے کیری کرنا ہے اور یہاں کے رنگ میں رنگنا چاہتی ہو میں تم لوگوں کو آج ہی واپس پاکستان لے کر جاؤ گا

لیکن بھائی یہ تو بس ہم لوگ گھر میں ہی پہنے گے ہم پاگل تھوڑی ہے جو باہر ایسا لباس پہن کر جائے زمل بولی گھر میں پہنوں گی

تو پھر بعد میں باہر پہننے لگ جاؤ گی اور ویسے بھی ہم لوگ گھر واپس جا رہے ہیں بابا کا فون آیا تھا کہ کوئی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے ہم لوگ آج ہی واپس جا رہے اس لیے آج سے تم لوگ نائل کی ذمہداری ہو اور مجھے کوئی شکایت نہیں ملنی چاہیئے کہ تم لوگ اس کی بات نہیں مان رہی اور زمل اور مشعال ادھر آؤ میری بات سنو سالار نے کہا

تو وہ اسکے پاس آکر بیٹھ گئیں دیکھو میں جانتا ہوں کہ تم لوگ مجھ سے سخت ناراض ہو لیکن میری مجبوری بھی سمجھو وہ میرا بہت بہترین دوست ہے اور آگر مشکل وقت میں ہی اس کا ساتھ نہ دیتا تو ایسی دوستی کا کوئی فائدہ نہیں جو مشکل میں اس کے کام نہ آئے

اور تم لوگ بھی بہت اچھے دوست ہو مشعال اور نائل کا رشتہ دودھ شریک بھائی بہن کا ہے تم اس کے نکاح میں ہو لیکن پھر بھی اسے اجازت نہی کہ جب تک تم لوگ نہ چاہو وہ یہاں اس فلیٹ میں نہیں آئےگا

یہ یہاں پر انٹرکام ہے اس کا کنکش میں نے تم لوگوں کے آنے سے پہلے کروادیا تھا جب بھی کوئی مسئلہ ہو تم لوگ اسے فون کر لینا اور صبح تم اس کے ساتھ جاؤ گی اور اس کے ساتھ واپس آؤ گی کوئی بھی مسئلہ ہو نائل کو بتاؤ گی

اور تم نائل یونی میں کسی سے کوئی جھگڑا اور کوئی زیادہ جان پہچان بڑھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ کہ تمہارے ساتھ دو لڑکیوں کا ساتھ ہے اور تم لوگ بھی کوئی فضول دوست نہیں بناؤ گی

ٹھیک ہے جی بھائی چلو اب جلدی سے ریڈی ہو جاؤ جانے سے پہلے تم لوگوں کو اچھا سا ڈنر کرواتا ہوں اور کچھ خاص جگہ بھی دیکھا دو گا

جہاں ہم لوگوں کے بعد تم لوگوں کو جانا پڑ سکتا ہے گروسری سٹور وغیرہ دیکھا دو گا

جہاں سے تم لوگ گھر کے لیے اور اپنی ضرورت کی تمام چیزیں خرید سکتے ہوں۔

ارے نہیں بھائی اس بارے میں آپ کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ماموں جان نے سب سمجھا دیا ہے مجھے چلو یہ تو اچھا ہوا ۔

وہ دونوں چلی گئی ۔تو نائل سالار کے ساتھ آ کر بیٹھ گیا بھائی آپ اچھے سے سمجھا کر جانا ان لوگوں کو کہ یہ میری بات مانے اور میرے ساتھ ہی آئےاور جائے۔

برخوردار اتنی بھی نالائق نہیں ہیں میری بیٹیاں کہ ہر بات کے لیے بھاگ کر تمہارے پاس آئے میں تو چاہتا ہی یہی ہو کہ وہ اپنا کام خود کریں اور خود کو مضبوط بنائے تاکہ زندگی میں کبھی پریشانی ہو تو وہ اپنا بوجھ خود اٹھائیں کسی کی محتاج نہ ہو اس لیے تم لوگوں کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں وہ اپنا خیال بہت اچھے سے رکھیں گی اس لئے کوئی ان سے کچھ نہیں کہے گا جو سمجھانا تھا میں سمجھا چکا ہوں

❤️❤️❣️❣️❤️❣️❣️❤️❣️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

موسیٰ جب روم میں داخل ہوا تو ابھی تک وہ لوگ رو رہے تھے اقرا جو اس سے پہلے روم میں داخل ہوئی تھی وہ دریہ بیگم کو چپ کروا رہی تھی امی جان چپ کرجائے دیکھیے آپ کو دیکھ کر ناناجان اور ماموں بھی رو رہے ہیں ارے پھوپھو جان چپ کر جائے دیکھیں آپ ان چھوٹی پریوں کو رلا رہی ہیں اس نے شفق اور آرزو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اور داجی آپ ان کو چپ کروانے کی بجائے خود بھی رو رہے ہیں اگر یہ خبر بڈی تک پہنچی تو میری خیر نہیں

کچھ نہیں بس تمہاری دادو کویادکر کے رو رہی تھی میں بدنصیب جو آج تک ان سے ملنے کی آس میں تھی آج وہ آس بھی ٹوٹ گئی کہ میں کبھی اپنی ماں سے مل سکوں گی وہ روتے ہوئے بولی کوئی بات نہیں پھوپھو آپ کو دادو کی فوٹو کاپی سے ملوا دو گا اسنے بات کو پھر مزاق کا رخ دیا تو وہ روتے روتے ہنس دی پھوپھو ہم لوگ آپ کا غم کم نہیں کر سکتے لیکن کوشش تو کر سکتے ہیں نہ وہ اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا اتنی دیر میں اقرا کا فون بجا کس کا فون ہے بیٹا اٹھاؤ نہ اس کی ہچکچاہٹ دیکھ کر شاداب صاحب بولے

موسیٰ تم دیکھو کس کا فون ہے داجی کے کہنے پر موسی نے فون کال اٹینڈ کی اقرا کب تک تم لوگ بھاگوں گی مجھ سے اگر شام تک پیسے یا پھر تم خود نہ آئی تو تمہاری چھوٹی بہن کو اٹھا کر لے جاؤ گا

میں ایڈریس سینڈ کرتا ہوں وہاں پہنچ جانا کہہ کر اس شخص نے کال کاٹ دی موسیٰ نے اپنے جبڑوں اور ہاتھ کی مٹھی کو اتنی زور سے دبایا تھا کہ نسیں نظر آنے لگی

کس کا فون تھا موسیٰ داجی نے پوچھا کسی کا نہیں تھا داجی

رونگ نمبر تھا شاید آپ فکر نہ کریں موبائل میرے پاس ہی ہے اب کوئی مسئلہ ہوگا تو سنبھال لو گا اور بابا آپ لوگ ڈاکٹر سے بات کرے کہ ہم کب تک پھوپھو کو اپنے ساتھ لے کر جا سکتے ہیں

ٹھیک ہے میں کرتا ہوں بات آپ لوگ بیٹھ کر باتیں کرے تب تک شاداب صاحب کہتے باہر نکل گئے

اب بتاؤ مجھے تمہاری یہ حالت کیسے ہوئی بس بابا جب سے آپ سے دور ہوئی تو میری ساری خوشیاں بھی مجھ سے روٹھ گئی کچھ دن پہلے ہی میرا اور مظہر کا ایکسیڈنٹ ہوا جس میں وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے دو دن پہلے ہی مجھے ہوش آیا تو میری دنیا ہی لٹ چکی تھی میں تو ان کا آخری دیدار بھی نہ کر سکی آپ لوگوں کو ستانے کی سزا ملی ہے مجھے لیکن آپ لوگوں سے جدائی تو مظہر کی ضد تھی بابا میں نے بہت کوشش کی کہ وہ مان جائے لیکن انہوں نے مجھے قسم دی کہ اگر میں نے آپ لوگوں سے بات کی توان کا مرا ہوا منہ دیکھوں گی لیکن دیکھیے بابا میں نے تو ان کا مرے ہوئے کا منہ بھی نہ دیکھا وہ پھر سے بلک بلک کر رو دی تو سب کی آنکھوں میں آنسوں آ گئے پھوپھو پلیز اپنے آنسو صاف کر لیں ہم لوگ آپ کو روتا ہوا نہیں دیکھ سکتے اسی لیے میں تب سے کچھ نہیں پوچھ رہا تھا تم سے کہ تمہارے آنسو مجھ سے برداشت نہیں ہو گے داجی انہیں اپنے سینے سے لگاتے ہوئے بولے

بابا میں کتنی بدنصیب ہوں کہ آخری بار کسی سے بھی مل نہ سکی وہ اپنے آنسو پونچھتے ہوئے بولی

اسی وقت ڈاکٹر اندر داخل ہوئی آپ سب لوگ باہر جائے ہمیں مریض کا چیک اپ کرنا ہے نہیں بابا آپ میرے پاس ہی رہیے مجھے چھوڑ کر مت جائیے اوکے ٹھیک ہے سر آپ ان کے پاس ہی بیٹھ جائیں اور آپ سب باہر جائے ڈاکٹر کے کہنے پر وہ چاروں باہر آ گئے تم لوگوں نے کھانا کھایا موسیٰ نے ان سے پوچھا نہیں آرزو بولی تو اقرا نے اسے گھورا کیا ہے آپو آپ ایسے کیا دیکھ رہی ہیں یہ ہمارے بھائی ہیں اب سے کہتے ہوئے تصدیق کے لئے اس نے موسیٰ کی طرف دیکھا بلکل آج سے کیا ابھی سے تم مجھے موسی بھائی بلا سکتی ہو اور مجھ سے کوئی بھی فرمائش کر سکتی ہو چلو پھر کنٹین چلتے ہیں وہاں سے کچھ کھاتے ہیں اور کچھہ اچھا دیکھ کر داجی اور بابا کے لیے بھی لے آئے گے

کیونکہ ہم لوگوں نے تو صبح سے ناشتہ بھی نہیں کیا لیکن بھائی یہاں تو کچھ بھی نہیں ملتا ہم لوگ کچھ دنوں سے یہی ہیں تم لوگ رات کو گھر نہیں جاتی نہیں شفق اداسی سے بولی بابا تو رہے نہیں اور امی اور آپو بھی یہاں تھی تو ہم لوگ بھی یہی رک جاتی تھی اکیلے میں ڈر لگتا ہے سہی ہے ابھی تم لوگ مجھ سے باتیں کر رہی ہو اگر بڈی کے آتے ہی پارٹی چینج کی تو میں تم لوگوں سے ناراض ہو جاؤ گا ۔

موسیٰ بھائی یہ بڈی کون ہے اور آپ نانا جان سے بات کر رہے تھے

یہ تم لوگوں کا سب سے بڑا بھائی ہے آج شام کی فلائٹ ہے صبح تک پہنچ جائے گے وہ لوگ تو پھر مل کر بتانا کہ وہ کیسا ہے اسے دل چرانے میں مہارت ہے ارے بھئی تمہارے آفتاب ماموں کے بیٹے ہیں شاداب صاحب نے آتے ہوئے کہا بابا آپ یہاں ہاں ڈاکٹر سے بات چیت کرنے کے بعد میں نے سوچا کہ بابا اور تمہارے لیے کھانےکو کچھ لیتا چلو پر یہاں آکر پتہ چلا کہ تم لوگ بھی یہی ہو ماموں جان آپ ہمیں چھوڑ کر چلے تو نہیں جائے گے آرزو افسردگی سے بولی نہیں میری جان میں اپنی بیٹیوں اور بہن کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤ گا تم لوگ بے فکر رہو تم لوگ اب ہمارے ساتھ ہی جاؤ گی بابا آپ آرزو اور شفق کے ساتھ واپس پھوپھو کے پاس جائے آپ کے اور داجی کے لیے میں نے سینڈوچز پیک کروا دیے ہیں آپ داجی کے ساتھ ہی کھا لیجئے گا میں ذرا اقرا کے ساتھ پھوپھو کا کچھ سامان گھر سے لے کر آتا ہوں وہ ٹھیک ہے مگر اقرا بیٹی کو ساتھ لے کر جانا ضروری ہے جی بابا اب مجھے تو گھر اور سامان کے بارے میں نہیں پتہ ٹھیک ہے جلدی واپس آ جانا اور گھر میں اطلاع دے دی ہےنہ کہ ہم ایک دو دن تک آ جائے گے جی بابا میں نے رانیہ کو مختصر سب کچھ بتا دیا ہے ماما ابھی واپس نہیں آئی اسلئے ان سے بات نہیں ہو سکی اوکے بابا پھر ہم لوگ جاکر آتے ہیں اقرا خاموشی سے اس کے ساتھ تھوڑی دور تک آنے کے بعد رک گئی موسیٰ نے پلٹ کر دیکھا تو وہ کافی پیچھے رک گئی تھی کیا ہوا رک کیوں گئی میں آپ کے ساتھ کہی نہیں جارہی آپ نے ماموں جان کے ساتھ جھوٹ بولا جبکہ ہمیں کوئی سامان نہیں لینا

لینا نہیں بس کسی کو کچھ دینا ہے کیا مطلب ہے آپ کا میرا مطلب تم اچھے سے جانتی ہو

میں اس فون والے گھٹیا شخص کی بات کر رہا ہوں تم نے صرف اس شخص کی نشان دہی کر کے گاڑی میں بیٹھ جانا ہے باقی میں سب اچھے سے ہینڈل کر لو گا

وہ بہت خطرناک شخص ہے آپ اس سے مت الجھیے ویسے بھی ماموں جان کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ آپ کے ساتھ جائے گے

پھر ہمیں اس شخص سے دشمنی نہیں کرنی چاہئے تم سے جتنا کہا ہے تم صرف اتنا کرو اس کے لیے گاڑی کا دروازا کھولتے ہوئے بولا موسیٰ نے کہا

آپ سمجھ نہیں رہے میں اپنی وجہ سے آپ کی جان کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتی وہ گاڑی میں بیٹھ کر اسے سمجھانے کی کوشش کرنےلگی دیکھو اقرا میں نے اب تک کیسے برداشت کیا ہے تم نہیں جانتی اس نےدروازہ لاک کرتے ہوئے کہا آگر میری جگہ یہاں سالار ہوتا تو اب تک اس کی قبر کی کھدائی شروع ہو چکی ہوتی میں نے تو پھر بھی شام ہونے کا انتظار کیا کیونکہ میں چاہتا تھا میں اس شخص کو وہاں ملو جہاں اس نے تمہیں بلایا ہے کہہ کر اس نے ایڈریس نکال کر موبائل پر لوکیشن ٹریکر پر لگایا اور گاڑی سٹارٹ کی ابھی وہ تھوڑی ہی دور گئے کہ اسی نمبر سے دوبارہ کال آئی تو موسیٰ نے فون سپیکر آن کر دیا کہاں تک پہنچی ہو تم میں کب سے تمہارا انتظار کر رہا ہوں کہ یا پھر اپنے آدمی سے کہو کہ تمہاری چہیتی بہنوں میں سے ایک کو لے آئے میرے پاسں ۔نہیں پلیز میری بہنوں کو کچھ مت کرنا میں جہاں تم کہو گے وہی آجاؤ گی ٹھیک ہے پھر پہنچ تیرے ہی گھر پر انتظار کر رہا ہوں میں سوچا کسی کو شک بھی نہیں ہوگا تجھ پر میں پچھلے دروازے سے آیا ہوں تو بے فکر ہو کر آجا ابھی وہ بکواس کر رہا تھا موسیٰ نے فون کال کاٹ کر اس کے ہاتھ میں پکڑایا اب بھی تم اس شخص کو چھوڑنا چاہو گی جو تمہارے لیے تمہاری بہنوں کے لیے اتنا فضول بول رہا ہے تمہارے پاس کون سے دروازے کی چابی ہے جی دونوں کی ہے وہ ڈر کی وجہ سے ہکلاتے ہوئے بولی ٹھیک ہے میں پچھلے دروازے کے راستے سے اندر آؤ گا اور تم سیدھے راستے سے اندر داخل ہونا اور ڈرنا نہیں میں وہیں تمہارے آس پاس ہی ہو گا تم بس ہلکا سا کھانس کر مجھے اشارہ دینا باقی میں سنبھال لو گا اس نے گاڑی گھر سے تھوڑی دُور روکی اور اندھیرے میں ہی آگے آ کر پچھلی طرف کا دروازہ کھولا تو وہ اندر داخل ہو گیا یہ شاید ڈرائنگ روم تھا تھوڑی دیر بعد دروازے سے اقرا اندر داخل ہوئی لیجئے سرکار ہرنی خود شکار ہونے آگئی ہے کیوں بلایا تم نے مجھے وہ ڈرتے ڈرتے بولی میں نے کہا نہ کہ یہ گھر بیچ کر تمہارے سارے پیسے لوٹا دوں گی اس کی بات پر اس شخص نے قہقہہ لگایا یہ گھر تمہارا ہے نہیں تو تم بیچوں گی کیسے

یہ تمہارا باپ بہت پہلے ہی جوئے میں میرے صاحب کے آگے ہار چکا ہے

اور تم لوگوں کو بھی تو کہتے ہوئے وہ اندھیرے میں کھڑا شخص سامنے آیا تو اقرا شاک ہو گئی

رفیق انکل آپ

ہاں میں

آپ تو ہمارے بابا کے دوست تھے میں کبھی بھی تمہارے باپ کا دوست نہیں تھا برسوں سے ہمیشہ وہ چیز جو مجھے پسند آتی وہ اس کی ہو جاتی اس لیے اسے جوئے کی لت لگائی میں نے لیکن پھر بھی کافی دیر لگی اسے برباد کرنے میں کچھ دن پہلے ہی تو وہ اپنا سب کچھ میرے پاس ہار کر گیا تھا جس میں اس گھر کے علاوہ تمہاری ماں بھی تھی اسی لیے تو وہ اسے میرے پاس لے کر آ رہا تھا لیکن راستے میں ہی ایکسیڈنٹ میں وہ مارا گیا اور تم لوگوں نے میرے ہی آدمی سے مدد لی اپنی ماں کے علاج اور باپ کی میت کو دفنانے تک کے پیسے رشید سے لئے

اور آج تم خود چل کر ہم لوگوں کے پاس آ گئی ہو تمہاری ماں نہ صحیح تم تو ہو کہتے ہوئے وہ اس کی طرف بڑھا تو وہ زور سے کھانسی موسیٰ جو نجانے کس طرح ضبط کر کے کھڑا تھا راستے میں ہی اس کا ھاتھ پکڑ لیا

تم کون ہو اور یہاں کیا کر رہے ہو جس لڑکی کو لاوارث سمجھ کر اس کی طرف بڑھ رہے تھے اسکے وارث ابھی زندہ ہیں اور اس کی طرف بڑھنے والے ہاتھ کو کاٹ بھی سکتے تم جو اتنی دیر سے بکواس کر رہے تھے تو میں اس لیے خاموش تھا کہ میں چاہتا تھا کہ یہ خود مجھے بلائے تاکہ میں تم لوگوں کو بتاؤ کہ کسی کی بیٹی کو مال اور ایسے فضول لفظوں سے بلانے والے کا ہم راجپوت کیا حال کرتے ہیں اسنے ان دونوں کے ہاتھ اس طرح پکڑے تھے کہ وہ درد سے کراہ رہے تھے اور میری پھوپھو کے بارے میں کیا کہہ رہے تھے تم

تمہاری اتنی ہمت کہ تم لوگوں کی ان آنکھوں کو نہ نکال دوں جس سے تم نے گندی نظر ڈالی اس نے مکہ بنا کر ان دونوں کی آنکھوں پہ اس طرح مارا کہ رشید نامی شخص کاسر جا کر ٹیبل کے ساتھ لگا جس سے وہ وہی بیہوش ہو گیا اور دوسرا وہی کراہ رہا تھا موسیٰ نے آگے بڑھ کر اس کے ہاتھ پر اپنا پاؤں رکھا جس سے اس کی چیخیں نکل گئیں یہ ہاتھ بڑھایا تھا تم نے اسکی طرف تمہاری بیٹی کی عمر کی ہے تمہیں شرم نہیں آئی مجھے معاف کر دو اقرا اس سے کہو مجھے معاف کر دے ٹھیک ہے اس سے ہی پوچھ لیتے ہیں اقرا تم اس شخص کو معاف کرنا چاہتی ہو جس شخص نے تم لوگوں کا ہستہ بستہ گھر اجاڑ دیا ہے۔ موسیٰ نے اس سے پوچھا

وہ جو کب سے خاموش کھڑی تھی آگے بڑھی اور اس کے منہ پر زور سے ایک تھپڑ رسید کیا نہیں میں ان دونوں کو کبھی بھی معاف نہیں کرنا چاہتی جن کی وجہ سے ہم لوگوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا

تو ٹھیک ہے لو اپنا بدلہ اس نے آگے بڑھ کر ایک سٹک اسے پکڑائی

تو اس نے زور سے اس کے سر پر ماری دو تین مارنے کے بعد ہی وہ تھک گئی اور بیٹھ کر رونے لگی

کیوں کیا ایسا ہم سے ہمارا باپ چھین لیا ہم سے ہمارا بچپن چھین لیا تمہاری وجہ سے ہماری ماں جو اپنے ماں باپ کے گھر میں شہزادی تھی میرے باپ نے کئی دفعہ اس پر ہاتھ تک اٹھایا لیکن اس نے پھر ان سے کیا وعدہ نہیں توڑا کبھی اپنے باپ اور بھائیوں کو فون تک نہیں وہ بیچاری تو آج تک یہی سمجھتی رہی کہ بیٹیاں پیدا ہونے کی وجہ سے ایسا رویا ہے لیکن اس سب کے پیچھے تم تھے اس نے آگے بڑھ کر وہ سٹک اٹھائی اور دوبارہ سے اسے مارنے لگی اور تب تک مارتی رہی جب تک وہ بیہوش نہیں ہوگیا چلو اٹھو اب چلتے ہیں یہاں سے موسیٰ نے اسکے پاس آکر کہا لیکن اگر صبح کسی کو کچھ پتہ چلا تو پولیس اس نے اٹکتے ہوئے کہا بے فکر رہو یہاں تھوڑی چھوڑوں گا انہیں کہہ کر اس نے اس رشید کو گھسیٹتے ہوئے پچھلے دروازے سے باہر پھینکا اور دوسرے کی آکر نبض چیک کی جو کہ بہت آہستہ آہستہ چل رہی تھی یہ دونوں کہا رہتے ہیں وہ رشید تو ہمارے سامنے والے گھر میں رہتا ہے اور یہ اس کا نہیں پتہ ٹھیک ہے تم مجھے رشید کا گھر دیکھاؤ اس نے دروازہ کھول کر باہر دیکھا تو کوئی نہیں تھا وہ گھر ہے اس کا اس نے ہاتھ کے اشارے سے بتایا ٹھیک ہے پھر ان دونوں کو اس کے گھر میں ہی پھینکتے ہیں کہہ کر وہ دوبارہ گیا اور اس رشید کو اٹھا کر دروازے کے پاس رکھا اس کی جیب سے چابی نکالی اور بھاگ کر اس کے گھر کا دروازا کھولا ان دونوں کو باری باری اٹھا کر اس کے گھر تھوڑا سامان بکھیر دیا کہ لگے کہ ان دونوں کا جھگڑا ہوا ہے اس نے اس سٹک کو اچھے سے صاف کر کے رشید کے ہاتھ میں پکڑا اور ایک دفعہ پھر سے اس کے سر میں زور سے ٹیبل مارا جس کی وجہ سے خون بہہ نکلا دروازہ آہستہ آہستہ بند کر کے وہ واپس آیا۔

اتنی دیر لگا دی اقرا اسے دیکھ کر بولی ہاں بس تھوڑا سامان بکھیر دیا تاکہ ایسا لگے کہ ان دونوں کا جھگڑا ہوا ہے تم نے سب صاف کر دیا چلو اچھا کیا میں جا رہا ہوں تم لاک لگا سیدھے راستے سے آ جاؤ میں گاڑی میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zab un nisa novel posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share