Urdu-Columns

Urdu-Columns This page covers every topic that is under debate in Urdu Columns. We present the truth and valid views to honorable page members.

قابل احترام پیج ممبران کو وہ کچھ پیش کیا جاتے گا جو ہمارے مطابق سچ اور حق ہے. نہ ستائش کی تمنا ہے اور نہ تنقید کی پرواہ. جمہوریت اور وطن پرستی سے ہم بیزار ہیں. ہم بنیاد پرست ہیں.

عمان نے اپنے مٹی اور پتھر کے ڈھیر کو بھی قدرتی تحفہ سمجھ کر روڈ سے ختم نیہں کیا۔ اور ہم نے ہر طرح کے جنگلات و باغات ویرا...
05/11/2024

عمان نے اپنے مٹی اور پتھر کے ڈھیر کو بھی قدرتی تحفہ سمجھ کر روڈ سے ختم نیہں کیا۔ اور ہم نے ہر طرح کے جنگلات و باغات ویران کر ڈالے۔

04/11/2024

آجکل لندن کے حالات :)
کتے تاریخ نہیں پڑھتے
ایسا کرتے تو گاڑیوں اور انسانوں کے پیچھے بھاگنا اور بھونکنا کب کا ترک کر چکے ہوتے۔ کیونکہ تاریخ میں ایک بھی مثال نہیں ملتی کہ کوئی کتا اس مشق سے کوئی تبدیلی لے آیا ہو
یہ پوسٹ محض تاریخ سے سبق نہ لینے کی روش کے بارے میں ہے، کتوں کے "بارکنگ رائٹس" کی نفی نہیں۔
بھونکنا ہر کتے کا پیدائشی اور جبلی حق ہے۔ اس حق کی نفی کھلی فسطائیت ہے۔

عامرفاروق

ریان کریگون امریکہ میں سماجیاتِ مذہب کے پروفیسر ہیں کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ چند دن ہوئے ان کی کتاب How to Defeat Religio...
04/11/2024

ریان کریگون امریکہ میں سماجیاتِ مذہب کے پروفیسر ہیں کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ چند دن ہوئے ان کی کتاب How to Defeat Religion کا خلاصہ پڑھا۔ پڑھتے ہوئے محسوس ہوا کہ گویا ریان کریگون نے ہمارے لیے ہی نسخہ لکھا ہو! دس ابواب میں کچھ طریقے بتائے گئے ہیں، اور حیرت ہے کہ ہم انہی ہدایات پر عمل پیرا ہیں۔
پہلے سیکولر تعلیم کو فروغ دو، تاکہ بچوں کو دین کی کوئی بات سیکھنے کی ضرورت نہ رہے۔ اس کے علاوہ اس زندگی" کی سیکیورٹی فراہم کرو، مطلب لوگوں کو دنیاوی خوشحالی میں اتنا مگن کردو کہ انہیں مذہب پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے۔ اور پھر جنسی آزادی، ۔ مذہبی معاملات میں سبسڈی دینا چھوڑ دو۔۔
مزید یہ کہ کلچرل پلورل ازم کے نام پر تہوار بھی مکس کر دو تاکہ کوئی خاص مذہبی تہوار باقی نہ رہے۔ ۔ جدید تعلیماور سائنس کو فروغ دو اور آخر میں، بچوں کو مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ "انسانی اخلاقیات" سکھاؤ ۔
تو جناب، کریگون کے اس گائیڈ پر تو ہم پوری طرح عمل کر رہے ہیں، اور دیکھتے رہیے کہ مذہب کتنی تیزی سے ہمارے معاشرے سے رخصت ہو رہا ہے!
(حافظ محمد شارق)

03/11/2024

گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں مشاہد حسین سید کی این جی او کے زیر اہتمام اسحاق ڈار ایک تقریب میں مہمان خصوصی تھے اور صدارتی خطاب ارشاد فرما رہے تھے ۔ چینی سفیر بھی اس تقریب میں بطور مقرر شامل تھے اور اپنی گفتگو کرنے کے بعد فارغ ہو چکے تھے۔ اسحاق ڈار نے فرمایا کہ جب وزیراعظم شہباز شریف بیجنگ گئے تھے تو وہاں صدرشی سے ملاقات ہوئی تھی۔
اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ صدر شی نے کہا تھا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں چینی فرد کو اس کی جان کو مال کو نقصان پہنچے تو ہم اس سے تعلقات ختم کر دیتے ہیں ۔ لیکن پاکستان ایک استثنیٰ ہے۔ ہمارے کارکن وہاں پر جاں بحق ہوتے ہیں ۔ قتل کیے جاتے ہیں ۔ اس کے باوجود ہم پاکستان میں انویسٹمنٹ کرتے رہیں گے۔
اسحاق ڈار کی تقریر کے بعد تقریب ختم ہو گئی ۔ مگر چینی سفیر اٹھے اور مائیک پر آ کر انہوں نے بولنے کی اجازت مانگی اور بتایا کہ اسحاق ڈار صاحب جھوٹ بول رہے ہیں۔ چین کوئ پاکستان نہیں جو اپنے شہریوں کو انسان کی بجائے ایک چیز یعنی پراڈکٹ کی نظر سے دیکھتی ہے۔ چین کیلئے پوری دنیا کے کسی بھی علاقہ میں اپنے شہری کی جان کی حفاظت سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔
صدر شی نے ہرگز ایسی کوئی بات نہیں کی ہے ۔ اسحاق ڈار صاحب اپنے پاس سے بنا کر یہ بات کر رہے ہیں۔
چینی سفیر نے پھر زور دیا کہ حکومت پاکستان کو بھی چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر ہم پاکستان میں انویسٹمنٹ یا ترقیاتی منصوبوں میں کام کرنا جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
چینی شہری کی حفاظت سے زیادہ ہمارے لیے دنیا میں کوئی کام نہیں ہے۔

از خالد خان

03/11/2024
غار کی تمثیل، یا افلاطون کی غار، یونانی فلسفی افلاطون نے اپنی تصنیف ریپبلک (514a–520a) میں "تعلیم کے اثرات (παιδεία) اور...
03/11/2024

غار کی تمثیل، یا افلاطون کی غار، یونانی فلسفی افلاطون نے اپنی تصنیف ریپبلک (514a–520a) میں "تعلیم کے اثرات (παιδεία) اور ہماری فطرت پر اس کی کمی" کا موازنہ کرنے کے لیے پیش کی تھی۔

افلاطون نے سقراط کو لوگوں کے ایک گروہ کے بارے میں بیان کیا ہے جنہوں نے اپنی ساری زندگی غار کی دیوار سے جکڑے ہوئے، خالی دیوار کا سامنا کیا۔ لوگ اپنے پیچھے آگ کے سامنے سے گزرنے والی چیزوں سے دیوار پر لگائے گئے سائے کو دیکھتے ہیں، اور ان سائے کو نام دیتے ہیں۔ سائے قیدیوں کی حقیقت ہیں، یا افلاطون کی منقسم لائن کی نچلی سطح ہیں۔ تین اعلی درجے موجود ہیں، جن پر کوئی نایاب فلسفی چڑھنے کی کوشش کرے گا۔ دوسرے درجے کو آج قدرتی علوم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تیسرا درجہ ریاضی، جیومیٹری، اور کٹوتی منطق ہے۔

سقراط بتاتا ہے کہ فلسفی کس طرح ایک قیدی کی طرح ہے جو غار سے رہائی پاتا ہے اور اسے سمجھ آتا ہے کہ دیوار پر چھائیاں حقیقت نہیں ہیں، کیونکہ وہ حقیقت کی حقیقی شکل کو محسوس کر سکتا ہے بجائے اس کے کہ وہ تخلیق شدہ حقیقت ہے جو کہ دیکھا جاتا ہے۔ قیدیوں کی طرف سے. اس جگہ کے قیدی اپنی جیل چھوڑنے کی خواہش بھی نہیں کرتے کیونکہ وہ اس سے بہتر زندگی نہیں جانتے۔

قیدی ایک دن اپنے بندھنوں کو توڑنے کا انتظام کرتے ہیں، اور دریافت کرتے ہیں کہ ان کی حقیقت وہ نہیں تھی جو وہ سمجھتے تھے۔ انہوں نے سورج (سچائی کی علامت) کو دریافت کیا، جسے افلاطون اس آگ کی تشبیہ کے طور پر استعمال کرتا ہے جسے انسان پیچھے نہیں دیکھ سکتا۔ اس آگ کی طرح جو غار کی دیواروں پر روشنی ڈالتی ہے، انسانی حالت ہمیشہ کے لیے ان تاثرات کی پابند رہتی ہے جو حواس کے ذریعے حاصل ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر یہ تشریحات حقیقت کی ایک مضحکہ خیز غلط بیانی ہیں، ہم کسی طرح اپنی انسانی حالت کے بندھنوں سے آزاد نہیں ہو سکتے- جس طرح قیدی اپنے آپ کو زنجیروں سے آزاد نہیں کر پاتے، ہم اپنے آپ کو غیر معمولی حالت سے آزاد نہیں کر سکتے۔

یہ تمثیل یہ پیش کرتی ہے کہ اگر ہم اپنی غلامی سے بچ جائیں تو ہمیں ایک ایسی دنیا ملے گی جسے ہم سمجھ نہیں سکتے — سورج کسی ایسے شخص کے لیے ناقابل فہم ہے جس نے اسے کبھی نہیں دیکھا۔ دوسرے لفظوں میں، ہم ایک اور "دائرے" کا سامنا کریں گے، ایک ناقابل فہم جگہ کیونکہ، نظریاتی طور پر، یہ ایک اعلیٰ حقیقت کا منبع ہے جس سے ہم ہمیشہ واقف ہیں۔ یہ مایا عظیم وہم کے مترادف ہے۔

افغانستان | میدان وردگ ۔ اللّٰہ کے کرم سے سیب کی بہترین پیداوار۔
02/11/2024

افغانستان | میدان وردگ ۔
اللّٰہ کے کرم سے سیب کی بہترین پیداوار۔

خود کو ایس پی یو کا اہلکار ظاہر کرنے والا باوردی شخص اسلام آباد پولیس کے روٹ ہیڈکوارٹرز سے ایس ایم جی گن اور جیکٹ لے کر ...
02/11/2024

خود کو ایس پی یو کا اہلکار ظاہر کرنے والا باوردی شخص اسلام آباد پولیس کے روٹ ہیڈکوارٹرز سے ایس ایم جی گن اور جیکٹ لے کر فرار، انچارج سیکیورٹی ڈویژن کی مدعیت میں مقدمہ درج، شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حالیہ بینک ڈکیتیوں میں یہی گن استعمال ہوئی۔۔!!
شبیر سہام کرائم رپورٹر

01/11/2024

بشری بی بی کی تحریک انصاف کے زیر انتظام صوبہ میں آمد کے مناظر
پورا نظام ہی شاندار ہے، بس مشکل وقت سے نکلنے کی دیر ہے، پھر وہی ہوٹر والی موٹرز، وہ آگے پہچھے ہٹو، بچو کا شور۔۔۔۔۔
عوام کا کام صرف ایک ہے جھنجھنا ہلاتے رہیں، گاتے رہیں
انقلاب آئے گا تبدیلی آئے گی.
سوال وہی بنتا ہے کہ یہ اسکے باپ کا مال ہے؟

01/11/2024

مکّہ سے واپسی پر میرے الجیرین میزبان جو تاریخِ اسلام کے پروفیسر ہیں ، سے مُسلمانوں میں بُت پرستی کے ارتقاٴ پر بات ہُوئی
اُنہوں نے میری معلُومات میں اضافہ کرتے ہُوئے بتایا کہ مُحمدؐ کی پیدائش سے بہت پہلے یہُود بھی مکّہ میں اللہ کے گھر کا طواف کرنے کے لیے آیا کرتے تھے
حضرت اسمائیلؑ کی اولاد اتنی پھیلی کہ سب کے لیے مکّہ میں رہنا مُمکن نہ رہا
اور تب اُنکی اولاد نے مکّہ کے اردگرد کے علاقوں میں رہائش اختیار کرنا شُروع کر دی .
وہ جاتے ہُوئے اللہ کے گھر سے تعلُق بنائے رکھنے کے لیے مُحبّت میں صفا اور مروٰی سے بڑے بڑے پتھر ساتھ لے جایا کرتے
تاکہ مکّہ سے تعلُّق کا علامتی احساس باقی رہے.
اگلی نسلوں نے آہستہ آہستہ اُنہیں پتھروں کو تراش کر اسمائیل یا اُنکے بیٹوں کی شکل دینا شُروع کر دی.
مکّہ سے باہر رہنے والے تمام قبائل حج کے دنوں میں اپنے اپنے قبیلے کے لوگوں پر مُشتمل قافلوں کی شکل میں مکّہ آتے
ہر قبیلے کا قافلہ حج کے لیے آتے ہُوئے اپنے ساتھ اسمائیلؑ یا اپنے پڑدادا یعنی اسمائیل کے کسی بیٹے کا بُت بھی برکت کے لیے ساتھ لانے لگا.
اگلی نسلوں میں اسمائیلؑ کے پوتوں اور پڑپوتوں وغیرہ کے بُت بھی بننے اور قافلوں کے ہمراہ مکّہ آنے لگے.
چُونکہ قبائل حج کے دنوں کے علاوہ بھی حرم پاک آتے رہتے تھے لہٰذا اُنکی سہُولت کے لیے تمام قبائل کے تین سو ساٹھ بُتوں کو حرم پاک میں ہی رکھ لیا گیا.
جس سال ہر قبیلے نے اپنا بُت حرم پاک کے اندر لا رکھا اُس کے بعد توحید پرست یہُود نے اللہ کے گھر کا طواف کرنا بند کر دیا.
حضرت مُحمدؐ کے دور میں اس بُت پرستی کو مکّہ اور گردونواح میں بُری طرح کُچل دیا گیا
لیکن اُنکے پردہ فرماتے ہی عرب کے دیگر علاقوں کے نومُسلموں کو نسلوں سے گھُٹّی میں ملی بُت پرستی اپنی شکل تبدیل کر کے نبیؐ اور اُنکے صحابہ ؓ یا اہلِ بیت کی عقیدت کی صُورت میں پھر ظہُور پزیر ہُوئی
اور پھر اسمائیلؑ کی نسلوں کی طرح مُسلمانوں میں بھی بُت بڑھتے ہی چلے گئے.
نبیؐ ، اہلِ بیتؓ اور صحابہؓ کے بعد تابعین تبع تابعین اور آئمّہ کے بُت بنے،
ہر بُت کا بننا ایک نئے فرقے کو جنم دیتا رہا
یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے.
اسمائیل کی اولاد کی طرح کوئی کربلا کی مٹی لاتا ہے
کوئی نبیؐ کے جُوتے کی شبیہہ اپنے سینے سے چپکائے پھرتا ہے.
ہر فرقے کے ہاں کسی نہ کسی قسم کی بُت پرستی ہے
حقیقی اسلام کہیں کھو چُکا ہے.
آئیے ختمِ نبُوّت پر اٹل ایمان لاتے ہُوئے قُرآن اور توحید کی طرف لوٹ جائیں.
مان لیجیے کہ مُحمدؐ ہی اللہ کے آخری نبی اور رسُول ہیں
اور وہ اپنی زندگی میں ہی دین مُکمل کر کے جُوں کاتُوں ہمارے لیے چھوڑ گئے.
قُرآن میں بیان کی گئی عبادات اور بُنیادی مُعاملات کی تشریح نبیؐ نے اپنی سُنّت کی شکل میں اپنی زندگی میں ہی اُس وقت موجُود امّت میں رائج کر دی تھی
جو آج بھی رائج ہے.
عقیدت اور شرک کے درمیان لائن عبُور مت کیجیے. کسی صحابیؓ یا اہلِ بیتؓ اور امام کا نبُوّت میں اتنا حصّہ بھی نہیں جتنا ریگستان میں ریت کے ایک ذرّے کا حصّہ ہے.
مُحمدؐ کا اللہ کی توحید میں اتنا حصّہ بھی نہیں جتنا سمندر میں اُس کے ایک قطرے کا ہوتا ہے.
مُحمدؐ نے اپنے پیچھے قُرآن اور رائج سُنّت کے علاوہ کُچھ نہیں چھوڑا.
قُرآن ہی اللہ کا مُکمّل دین ہے.
قُرآن ہر مومن پر فرض ہے. اسے سمجھ کر خُود سے پڑھنا شُروع کیجیے
تاکہ اسمائیلؑ کی نسلوں کی طرح گُمراہی اور شرک مُقدّر نہ بنے.
کل اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے
وہاں ہر ایک اپنا حساب دے گا
کس کی مجال ہوگی کہ اللہ کے سامنے کسی مُشرک کی سفارش کرے.
ابھی سانس چل رہی ہے یعنی مہلت باقی ہے
اس سے پہلے کہ سانس رُکے اللہ کے قُرآن کو مُکمل دین مان کر توحید کا راستہ پکڑ لیں...
محمد رضوان خالد چوھدری

شمالی افغانستان میں، ایک قدیم اور حیران کن عمل آپ کو موسم گرما اور موسم خزاں کے شروع کے پھلوں کو پورے مہینوں تک محفوظ رک...
31/10/2024

شمالی افغانستان میں، ایک قدیم اور حیران کن عمل آپ کو موسم گرما اور موسم خزاں کے شروع کے پھلوں کو پورے مہینوں تک محفوظ رکھنے کے قابل بناتا ہےاور موسم بہار تک ان کی تازگی کو برقرار رکھتا ہے۔
یہ تکنیک کنگینا کہلاتی ہے اور انگوروں کو نوروز تک تازہ رکھتی ہے۔ نوروز نئے فارسی سال کو کہتے ہیں، جو موسم بہار کی ابتدا پر منایا جاتا ہے۔
یہ مشق کیچڑ پر مبنی ہے، مٹی سے مالا مال ایک کیچڑ جو پیالے سے مشابہ شکلوں میں ڈھالا جاتا ہے: ان میں سے دو شکلیں، جھرمٹ سے بھر جانے کے بعد، آپس میں جوڑ کر ایک دائرے میں بند کر دی جاتی ہیں، جسے سورج میں رکھا جاتا ہے۔ جب تک مٹی مکمل طور پر خشک نہ ہو.
ان دہاتی پیالوں کے ایک جوڑے میں تقریباً 1 پاؤنڈ پکے ہوئے پھل ہوتے ہیں: سیل کرنے کے بعد، مٹی کی گیندوں کو سورج کی روشنی سے دور، ٹھنڈی کوٹھریوں میں، یا یہاں تک کہ زیر زمین دفن کر دیا جاتا ہے۔
کنگینہ نسلوں سے رائج ہے اور غالباً 2000 سال پہلے کی ہے۔ تاہم، اس کا نسبتاً کم دستاویزی اور مطالعہ کیا گیا ہے۔

30/10/2024

ایک کتاب چور کا واقعہ جو بعد میں ممتاز ادیب بن گیا۔

فلسطینی ادیب، نقاد اور مصور جبرا ابراہیم جبرا اپنی کتاب "معايشة النمرة" میں لکھتے ہیں:
"میں ستر کی دہائی کے وسط میں ایک عرب شہر کے قدیم بازاروں میں گھوم رہا تھا، جہاں میرا پہلا سفر تھا۔ ایک نوجوان میرے پاس آیا، سلام کیا اور باتیں کرنے لگا۔ اس نے کہا کہ اس نے مجھے رسالوں میں شائع شدہ تصویروں سے پہچانا ہے، بتایا کہ وہ میری کتابوں سے واقف ہے اور ان میں سے کئی اس کے پاس ہیں۔ یہ سن کر مجھے بےحد خوشی ہوئی۔
وہ کچھ دیر میرے ساتھ رہا اور میری چند خریداریوں میں بھی مدد کی۔ میں نے محسوس کیا کہ وہ ذہین سخن ور اور بذلہ سنج انسان ہے۔ اچانک، جب میں نے مزاحاً ایک دکاندار سے کہا کہ آپ کی چیزیں بڑی مہنگی ہیں، تو میرے اس نئے دوست نے فوراً کہا:
"سر، آپ کی کتابیں بھی تو مہنگی ہیں!"
میں نے وضاحت کی کہ قیمت کا تعین ناشر کرتا ہے، مصنف نہیں اور یہ کہ پرنٹنگ کی لاگت بھی قیمت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ پھر میں نے مسکراتے ہوئے کہا:
"اہم بات تو یہ ہے کہ آپ ساری کتابیں خرید چکے ہیں۔"
وہ ہنسا اور بولا:
"نہیں سر، میں تو ایک غریب طالب علم ہوں، میری کہاں استطاعت کہ آپ کی کتابیں خرید سکوں! میں نے تو انہیں ایک ایک کر کے چرایا ہے۔"
پھر وہ مزید کہنے لگا:
"مسئلہ یہ ہے کہ آپ کی کچھ کتابیں خاصی بڑی ہیں، انہیں پتلون کے نیفے میں چھپانا مشکل ہوتا ہے۔ آپ کی کتاب "ما قبل الفلسفہ" تو آج تک چوری نہیں کر سکا کیونکہ اسے نیفے میں چھپانے میں ناکام رہا۔ اور مجھے ڈر ہے کہ اگر کبھی کوشش کی اور پکڑا گیا تو بڑی شرمندگی ہوگی... مگر ابھی تک امید کا دامن تھاما ہوا ہے۔"
میں اس بات پر ہنس پڑا اور اسے کتاب دینے کا وعدہ کیا، مگر اب یاد نہیں کہ آیا میں نے واقعی اسے بھیجی تھی یا نہیں۔
مزے کی بات یہ ہے کہ وہ آج ایک ممتاز ادیب بن چکا ہے اور اب اپنی تصانیف اور تراجم کو کتب خانوں میں شامل کر رہا ہے۔

انتخاب و ترجمہ: اسد اللہ میر الحسنی

29/10/2024

صحافی جلیل آفریدی کا وزیر خزانہ سے سوال ۔۔۔
جب آپ واشنگٹن پیسے مانگنے آتے ہیں اتنے مہنگے ہوٹلوں اور بڑے وفود کیساتھ آ کر بھیک کیسے مانگ لیتے ہیں؟
آپ کا ہمسائیہ افغانستان پچھلے تین سالوں میں آپ سے بہت آگے نکل چکا ہے یہ میں نہیں بہت سے ماہر معاشیات کہہ رہے ہیں۔ انکا قرضہ صفر ہے۔

‎ایک وقت تھا جب پیر صاحب کی جھونپڑی اور مرید کا گھر ہوتا تھا۔ تب مرید پیر صاحب سے فیض پاتے تھے۔ اب مریدوں کی جھونپڑیاں ا...
28/10/2024

‎ایک وقت تھا جب پیر صاحب کی جھونپڑی اور مرید کا گھر ہوتا تھا۔ تب مرید پیر صاحب سے فیض پاتے تھے۔
اب مریدوں کی جھونپڑیاں اور پیر کا محل جیسا گھر ہوتا ہے۔ یعنی فیض پیر صاحب مریدوں سے پا رہے ہیں۔
یہ ہے اصل کرامت

توں لکھ کروڑ ہزار سہیمیں ککھ دا نہیں لاچار سہیتوں حسن جمال دا مالک سہیمیں کوجھا تے بیکار سہیتوں باغ بہار دی رونق سہیتوں ...
27/10/2024

توں لکھ کروڑ ہزار سہی
میں ککھ دا نہیں لاچار سہی

توں حسن جمال دا مالک سہی
میں کوجھا تے بیکار سہی

توں باغ بہار دی رونق سہی
توں گل پھل تے میں خار سہی

میکوں شاکر اپنے نال چا رکھ
میں نوکر توں سرکار سہی!

شاکر شجاع آبادی.

بنگال کے نواب  غدار میر جعفر کا پوتا  میجر جنرل اسکندر مرزا پاکستان کا پہلا صدر بنا تو اس نے اپنی کیبنٹ میں بھٹو کو بھی ...
24/10/2024

بنگال کے نواب غدار میر جعفر کا پوتا میجر جنرل اسکندر مرزا پاکستان کا پہلا صدر بنا تو اس نے اپنی کیبنٹ میں بھٹو کو بھی لیا۔ یہ خط بھٹو نے اسکندر مرزا کو لکھا کہ سر میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ میں ہمیشہ آپکا فرمابردار اور تعبدار رہونگا۔ شاید آپکو نہیں معلوم مگر میرے مرحوم والد نے مجھے نصیحت کی تھی کہ میں ہمیشہ آپکا ساتھ نبھاؤں ۔ کیونکہ آپ ایک انسان نہیں ایک انسٹی ٹیوشن ہیں ۔ اپنی زات میں ایک انجمن ہیں۔ کبھی کبھی تو سوچتا ہوں کہ اگر آپ نہ ہوتے تو پاکستان کا کیا بنتا۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی پاکستان کی تاریخ لکھی جائے گی تو آپکا نام سب سے اوپر ہوگا۔ مسٹر جناح سے بھی اوپر ۔

مبین قریشی

ہو سکتا ہے اس خط کے مندرجات دیکھ کر آپ کی نظر میں بھٹو کا مقام گرا ہو لیکن یہ یاد رکھیں کہ ہر شخصیت ارتقاء سے گزرتی ہے۔ تبدیل ہوتے ہوتے اپنی اصل کو پہنچتی ہے۔
بھٹو صاحب میں آگے بڑھنے کا جذبہ تھا۔ اسی وجہ سے سرکار دربار سے تعلقات استوار کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔

کلہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والا غریب طالب علم  ضیاء الحق بائیکا چلا کر گزر بسر کرتا ہے علاج کیلئے کراچی آئی اپنی بیمار و...
23/10/2024

کلہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والا غریب طالب علم ضیاء الحق بائیکا چلا کر گزر بسر کرتا ہے علاج کیلئے کراچی آئی اپنی بیمار والدہ اور دو چھوٹے بھائیوں ساتھ سہراب گوٹھ میں مقیم ہے والدہ کے علاج کے سبب اسپتال سے دیر سے آیا نیند پوری نہ تھی دوران پڑھائی بغیر پگڑی کے کلاس میں بیٹھے بیٹھے سو رہا تھا ساشے سائز کے اکابر قاری انوار شاہ بجائے یہ کہ اسکا حال احوال پوچھتا پگڑی نہ پہننے اور سونے پہ پہلے تو کہا کہ یہ کفر جیسا معاملہ ہے پھر ایک طالب علم سے ایسا تشدد کرایا کہ انگلیاں نیلی پڑ گئیں اور چہرے پہ تھپڑ پڑوائے گئے (طالب علم نے خود کہا کیا یہ سنت کی خلاف ورزی نہیں ؟ ) مار کھانے کے بعد جب کہا کہ مجھے جانے دیں تو فرعون صفت قاری انور شاہ نے کہا کہ یہ میرا علاقہ (مدرسہ ) ہے تم کیسے جاؤ گے ؟ اور پھر ان بدعاؤں سے نوازا کہ جسکی ویڈیو اب قاری انور شاہ ڈیلیٹ کروا چکا پھر ضیاء الحق چھٹی کے بعد نکلا کلاس کے امیر و اساتذہ کو انگلیاں دکھائیں اور دوران تشدد پھٹے کپڑوں کیساتھ روتے ہوئے گھر چلا گیا ماں نے حالت دیکھی تو اسے یہ کہہ کر تسلی دی کہ شیلنگ کی زد میں آگیا تھا
اسکے بعد اگلے روز طالب علم نے مدرسے جانے کی کوشش کی تو داخل ہونے سے منع کردیا گیا بلکہ پیغام دیا گیا کہ کوئی سفارشی بھی ساتھ آیا تو برا سلوک ہوگا طالب علم کے مطابق قاری انور شاہ (اس نے احترام سے استاد جی کہا ) نے جو وضاحت دی ہے وہ بالکل بھی درست نہیں میں موبائل استعمال کر رہا تھا نہ ہی پگڑی جان بوجھ کر اتاری بلکہ گزشتہ شب ماں کیساتھ اسپتال میں مصروفیت کے سبب شدید نیند کیوجہ سے پگڑی نہیں پہنی پگڑی ساتھ لایا تھا مگر ٹوپی پہن رکھی تھی یہ سننے کے بعد مجھے لگا کہ طالب علم کی تو مالی و اخلاقی مدد کرنا بنتی ہے
نوٹ
میری پوسٹس کے بعد کلہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے متاثرہ طالب علم ضیاء الحق نے مجھے فون پہ یہ سب بتایا گفتگو سے قبل اسے کہا کہ میری بات لاکھوں افراد تک پہنچتی ہے سو جو کہنا سچ کہنا ، اس نے کہا کہ بالکل سچی بات کہوں گا مجھے جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں کلاس میں سب کے سامنے یہ ہوا اور اساتذہ بھی یہ معاملہ جانتے ہیں ، باقی احسن العلوم کے رئیس مولوی انور شاہ صاحب اگر اس تحریر کے حوالے سے اپنا مؤقف دینا چاھیں تو میں بخوشی اسکو جگہ دوں گا تاکہ دونوں فریقین کی بات واضح ہو اور عوام کے سامنے دونوں کی پوزیشن تاکہ ٹھیک فیصلہ کیا جاسکے قاری صاحب یا انکا ترجمان چاھے تو رابطہ کرکے اپنا مؤقف مجھے دے سکتے ہیں.
فیض اللہ خان

*`صاحبزادہ سلطان محمد علی باہو`*موصوف کا نام صاحبزادہ سلطان محمد علی باہو ہے، موصوف مشہور صوفی بزرگ حضرت سلطان باہو کی ن...
23/10/2024

*`صاحبزادہ سلطان محمد علی باہو`*

موصوف کا نام صاحبزادہ سلطان محمد علی باہو ہے، موصوف مشہور صوفی بزرگ حضرت سلطان باہو کی نسل میں سے ہیں،

موصوف کے کام ماڈلنگ، جیپ ریس، گھوڑا ریس، مہنگے کھیل اور شاہانہ لائف اسٹائل ہے،

مہینے میں ایک آدھ بار یہ پگڑی پہن کر پیرانہ گیٹ اپ کے ساتھ دربار میں بیٹھتے ہیں، غریب مریدوں سے نذرانے وصول کرتے ہیں اور پھر اپنے شوق پورے کرنے نکل جاتے ہیں،

یہ واحد پیر ہیں جس کا باقاعدہ ٹک ٹاک پر اکاونٹ بھی ہے یہ وہاں اپنی “اداکاری” کے جوہر دکھاتے ہیں،

ان کے مرید انہیں “ولگیاں دا بادشاہ تے پیراں دا پیر سونا سلطان محمد علی بدر منیر” جیسے القابات سے پکارتے ہیں،

ضلع جھنگ میں سلطان باہو کا مزار موصوف کی اِنکم کا واحد اور سب سے تگڑا ذریعہ ہے،

اسلام اور بزرگوں کے نام پر دکان چلانے والے یہ ڈبا پیر کھیل کود اور عیاشی کے ہر مقام پر نظر آئینگے لیکن اسلام کےلیے یہ کہیں کھڑے ہوتے نظر نہیں آئینگے،

پیری مریدی کی ان فیکٹریوں میں غریبوں کا پیسہ ہی ضائع نہیں ہو رہا ان کا ایمان اور عقیدہ بھی تباہ ہو رہا ہے،

لازم ہے کہ ان کو بے نقاب کیا جائے

خزاں ایک رسیدہ پتے کی نظر سے۔
22/10/2024

خزاں ایک رسیدہ پتے کی نظر سے۔

گھر میں بڑا بھائی ہونا کسی اعزاز سے کم نہیں “ہندوستانی ادیب بھیشم ساہنی کہتے ہیں: بچپن کے دنوں میں، میں اپنے والد کے سگر...
21/10/2024

گھر میں بڑا بھائی ہونا کسی اعزاز سے کم نہیں “ہندوستانی ادیب بھیشم ساہنی کہتے ہیں:

بچپن کے دنوں میں، میں اپنے والد کے سگریٹ چرایا کرتا تھا، میرے والد کو سگریٹ کی ڈبیہ میں جب بھی کمی محسوس ہوتی، وہ میرے بڑے بھائی پر شک کرتے، اسے مارتے مگر مجھے کبھی بھی نہیں پوچھتے تھے ۔

اگرچہ میرا بڑا بھائی میرے والد کے سامنے ہر مقدس قسم کھاتا تھا، لیکن میرے والد نے اس کی قسموں پر کبھی بھی اعتبار نہیں کیا تھا.

ایک دفعہ میرے والد نے سگریٹ چور کو پکڑنے کے لیے جھوٹ موٹ سونے کا ڈرامہ کیا، سگریٹ کی ڈبیہ سرہانے رکھ کر آنکھیں موند کر گھات لگا لی تاکہ میرا بڑا بھائی سگریٹ چرانے کے لیے آئے تو رنگے ہاتھوں پکڑا جائے۔

لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اس پھندے میں میں پھنس گیا، جیسے ہی میں نے سگریٹ کی ڈبیہ کی طرف ہاتھ بڑھایا انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور آنکھیں کھولتے ہوئے کہا، چور آج خود نہیں آیا؟

مجھے یقین ہے کہ یہ تمہارا بڑا بھائی تھا جس نے تمہیں اس کے لیے سگریٹ چرانے کے لیے بھیجا تھا، انہوں نے مجھے چھوڑ دیا اور پھر سے جاکر میرے بڑے بھائی کو پیٹ ڈالا. :)

20/10/2024

ماڈل ٹاون لاہور پولیس کی جانب سے گزشتہ دنوں ایک وکیل کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور وکلاء کی جانب سے بتایا گیا کہ گرفتار کرنے کے بعد بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کی جانب سے کچہری پیش کرنے کے دوران وکلاء نے پولیس کو تشدد کا نشانہ بنا کر پولیس کو واپس بھگا دیا اور اپنے وکیل ساتھی کو چھڑوا لیا۔
یہ قانون سے کما کر کھانے والوں کا حال ہے ۔
کس کا گلہ کرے کوئی۔

19/10/2024

یہ محترم محمد اخلاق صاحب ہیں جو چالیس سال سے انگلش ٹیچر ہیں اور ان کی انگلش کا حال دیکھ لیں.

تعارف: محمد اخلاق ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ بوائز ایلیمنٹری اسکول دیگل تحصیل کوٹلی ستیاں ضلع مری
ماہانہ تنخواہ= 175000 ہزار
ٹوٹل سروس= 39 سال
انگلش ٹیچر= 1993 سے 2022
تعلیمی قابلیت= ڈبل ایم اے
39 سال میں کبھی دس بجے سے پہلے سکول نہیں پہنچے
علمی قابلیت= نرسری سے آٹھویں جماعت تک کی انگلش کے ایک صفحہ کی بھی ریڈنگ نہیں آتی
39 سال سروس ہونے کے باوجود بطورِ انگلش ٹیچر کبھی انگلش نہیں پڑھائی.
تمام ACR's میں انگلش کا رزلٹ %100 دکھا کر ہیڈ ماسٹر پروموٹ ہو گئے
پاکستان زندہ باد

وہ شیخ عـز الـدین الـقسـام کے بعد کسی دوبدو معـرکہ میں قـتـل ہونے والا پہلا فلسـطـینی قائد ہے۔اس کی عمر 61 سے کچھ اوپر ت...
18/10/2024

وہ شیخ عـز الـدین الـقسـام کے بعد کسی دوبدو معـرکہ میں قـتـل ہونے والا پہلا فلسـطـینی قائد ہے۔اس کی عمر 61 سے کچھ اوپر تھی۔

دشـمن نے کہا کہ وہ سینکڑوں میٹر گہری سرنگوں میں چھپا ہوا ہے
وہ ان کو میـدان کارزار میں ملا۔

دشـمن نے کہا کہ وہ ڈرتا ہے۔ بیس مغـویوں کے گھیرے میں بـارودی جیـکٹ پہنے بیٹھا ہوا ہے۔
وہ فـوجی لباس پہنے ان پر حـمـلہ آور ہوا۔

دشـمن دعویٰ کرتا رہا کہ اس کے پاس ہر وقت لاکھوں ڈالر ہیں جو وہ ساتھ رکھ کر چلتا ہے۔
اس کی کل متاع چند نوٹ اور ایک منٹوس ٹافی تھی۔ ہاں ایک نہایت قیـمتی چیز اور بھی ملی۔۔۔وہ تھا مشہور زمانہ دشـمن ایجنسی سے چھینا Glock19 Gen3 پسـتول جو اس نے جلسے میں سرعام اپنی پتلون میں اڑسا تھا۔

دشـمن نے اس کو خـون آشـام بلا کے روپ میں پیش کیا۔
وہ دنیا بھر کے حـریت پـسندوں کا قائد بن کر ابھرا

اس نے دشـمن کو حیران کر کے رکھا۔
جبـالیہ، بیـت الحـانون، دیـر البـلح، خـان یونـس، بیت لاھـیۃ، رفـح یا الـزیتون۔۔وہ ہر جگہ موجود تھا۔۔۔

1980 کی دہائی میں اس نے مـجـد بنائی۔ وہ قید ہوگیا۔ بائیس سال قیـد۔ مگر آج بھی اس کی بنائی ہوئی انٹیلیـجـنس و کاؤنٹـر انٹیلیـجنس نے دنیا کی بہترین خفـیہ ایجنسـیوں کو الجھا کر رکھا ہوا ہے۔ قید ہی میں اس نے عبرانی سیکھی۔ فنی خوبیوں سے مزین ناول لکھا۔

یہ پہلی بار بھی نہیں تھا جب وہ خـط اول پر موجود تھا۔ غــزہ کی ریت گواہ ہے کہ اس نے کچھ مـعـرکوں کی براہ راست مانیٹرنگ کی اور کچھ میں خود شـریک رہا۔

جب ڈرون اندر داخل ہوا۔۔۔شیر نے منہ ڈھانپا ہوا تھا۔ فیس ریکجنیشن سوفٹویئر چہرے کی فورا شناخت کرتا ہے۔ دشـمن کو پتہ چل جاتا کہ یہ وہ ہے تو وہ اسے زندہ گرفتار کرنے کی کوشش کرتے۔ اس نے زلت پر عزت کو ترجیح دی اور امر ہوگیا۔

ہم نے انس بن نضر، عاصم بن ثابت، خبیب بن عدی، حسین بن علی رضی اللہ عنہا، کے واقعات پڑھیں ہیں۔ بـوسنـیـا، عـراق، افـغانسـتان کشـمیر کے واقعات سنے ہیں۔
مگر رب کی شان دیکھیے کہ اس نے پوری دنیا کو وہ مناظر دکھائے ہیں کہ حجت تمام ہوگئی ہے۔

اللہ کی رحمتوں ہوں آپ پر یا ابو ابراہیم

اسـرائیـلی میڈیا کے مطابق
شـہـادت کے بعد حـمـاس کے رہنما عظـیم بھائی یـحیـی سنـوار کے لباس سے ملنے والی اشیا:
ان میں تسبیح، دعاؤں کی کتـاب، چھوٹی ٹـارچ، اسـرائیلـی ٹشوز کا پیکٹ، منـٹوس ٹافی، فوجـی پاؤچز، کچھ کرنسی نوٹ، ڈائری اور دستاویزات شامل ہیں۔

شـہـادت کے وقت, فوجـی لبـاس پہنے ان کے پاس کلاشــنکـوف رائـفل اور گریـنـیڈ تھا۔ ممکنہ طور پر یحیـــی ســنـوار اســرائیـلی ٹینـک کی گولہ باری سے شہـیـد ہوئے۔
۔

ادب سے اس لا+ش کو اتارو
یہ لاشـہ رحمٰن کا مطیع ہے
یہ پھول چہرہ بہت حسیں ہے

اب تک کی اطلاعات کے مطابق، جھـڑپ کسی انٹـیلیـجنس کی بنیاد پر نہیں تھـی۔ شہیـد کی لا-ش اسـرائیلـی ساتھ لے گئے

(عمر الطاف باجوہ کی تحریر کچھ ایڈیشن کے ساتھ )

18/10/2024

عجیب بدمعاشوں کا پاکستان پر قبضہ ہے ۔۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu-Columns posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Urdu-Columns:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share