Haَal e Panjgur حالِ پنَجگُور

  • Home
  • Haَal e Panjgur حالِ پنَجگُور

Haَal e Panjgur حالِ پنَجگُور ایک انجان آدمی جو آپ تک پہنچائے حالِ پنجگور

23/01/2024

پنجگور سول ہسپتال کی جون جولائی اور ستمبر مہنے کی یہ حاضری رجسٹر ہے جو تمام کے تمام ڈاکٹرز صاحبان پورے مہینے میں غیر حاضر ہیں، انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں تھا کیونکہ سابق دور حکومت واجا صوبائی وزیر اسد کے خاص و مہربان تھے، پنجگور کو یورپ بنانے کے دعوے دار اب صرف یہ جوب دیں کہ جب کوئی غریب نادرا اسی ہسپتال کی امید میں اپنی قیمتی جان ڈاکٹروں کی عدم موجودگی میں گنوا دیتے ہیں کیا یہ عمل ان کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کی مترادف نہیں ہے؟ یہ جو خالی ہسپتال میں تڑپ تڑپ کر اپنی موت کو گلے لگاتے ہیں، کیا ان کی جانوں سے تمہارے یہ ڈیڑھ کروڑ کرپشن زدہ چوک بہتر ہیں؟ معاشرے کی بنیادی اکائی زات انسان ہیں جب ان کی زندگیوں کے ساتھ کھیل کر اسی معاشرے کو سنگار و ڈھلدار کرنے کی دعوے کرنا کیا عجیب سا نہیں ہے! یہ ہسپتال بے کس غریب عوام کی صحت کے لئے ایک سہولت کار اور انہیں ایک توانا زند گزارنے کے لئے ایک امید تھی لیکن اسد نے اپنی زد انا کی وجہ اسے بے یار مددگار چھوڑ کر اسے تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اور ان کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ نے بھی خوب برابری کا حق ادا کیا ۔

اپنے آپ کو راجی رہشون کا لقب دینا بہت ہی آسان ہے لیکن راجی رہشون بن کر دکھانا بہت ہی مشکل عمل ہے، اپنی زاتی حسد و انا کی...
11/01/2024

اپنے آپ کو راجی رہشون کا لقب دینا بہت ہی آسان ہے لیکن راجی رہشون بن کر دکھانا بہت ہی مشکل عمل ہے، اپنی زاتی حسد و انا کی وجہ سے جتنے ایمبولینس و اعلیٰ مشینری ساز وسامان فنکشنل اور سہی طریقے سے سول ہسپتال پنجگور میں چل رہے تھے، لیکن بی این پی عوامی کے دور حکومت آتے ہی اسد صاحب نے اپنے من پسند لوگوں کے زریعے پنجگور ہسپتال کو یرغمال کرکے تباہ و برباد کیا، یار کوئی ایمبولینسوں کے ٹائر چراتا ہے؟ حد ہوتی ہے رہزنی کی، لوگوں کی خدمت نہ کرسکتے لیکن ان کی حال بدحال و خار زار کرنے اور انہیں بیماریوں کے سلسلے میں کوئٹہ، کراچی و تربت بیجھنے میں اسد تم نے اپنے ٹولی کے ساتھ اہم کردار ادا کی ہے۔

08/01/2024
پنجگور اور قومی اسمبلی کی نشست۔۔!پنجگور کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پنجگور کے عوام نے اپنی قومی اسمبلی کی وو...
06/01/2024

پنجگور اور قومی اسمبلی کی نشست۔۔!
پنجگور کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پنجگور کے عوام نے اپنی قومی اسمبلی کی ووٹ کو ہمیشہ غلط استعمال کیا ہے، جس کی وجہ سے پنجگور ہمیشہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے محروم رہا ہے۔

پہلے ہمارا موقف یہ تھا کہ تربت کی آبادی بڑی ہے اس لیئے پنجگور کو موقع نہیں ملتا ہے، مگر یہ بھی حقیقت تھی تربت نے ہمیشہ ایک امیدوار کے پیچھے ہوکر اسے ووٹ دیا ہے ورنہ اگر تربت سے چار امیدوار ہوتے اور پنجگور سے ایک تو یقیناً پنجگور کا امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوجاتا۔ اس کے بعد ہمار حلقہ خاران سے ملا دیا گیا چونکہ خاران کی آبادی پنجگور سے کم تھی اس لیئے اس بات کا قوی امکان تھا کہ اس مرتبہ یہ نشت پنجگور جیت جائے گا مگر پنجگور کے سیاست دانوں کی ذاتی شہرت و لالچ اور یہاں کے ووٹر کی لاشعوری کی وجہ سے کبھی جرنل قادر تو کبھی سردار فتخ محمد حسنی، تو کبھی احسان ریکی جیسے نمونے ہم پر غالب اور حاوی ہوتے گئے

گزشتہ الیکشن میں پنجگور کو واشک و آواران جیسے کم آبادی والے حلقے سے جوڑ دیا گیا مگر اس کے باوجود بھی یہاں کے سیاست دانوں نے نہ ماضی سے سبق لیا نہ نام نہاد تعلیم یافتہ ووٹروں نے۔ پنجگور سے حاجی عطاء اللہ، کیپٹن حنیف اور میر نزیر نے الیکشن لڑ کر یہاں کے ووٹوں کو تقسیم کیا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک بار پھر احسان ریکی جیسا غیر سیاسی بندہ جیت کر پنجگور کی اور یہاں کے رہنے والوں کی قسمت نہ بدلی ان کی قسمت میں وہی پسماندگی ناکامی اور ایوان بالا میں عدم نمائندگی کی وجہ سے وہیں کہ وہی رہ گئے۔

میر نزیر ،حاجی عطاءاللّہ اور کپٹن حنیف نے کُل ملا کر 44 ہزار سے زیادہ ووٹ لیئے تھے جب ان کے مقابلے میں احسان ریکی 18 ہزار ووٹ لے کامیاب ہوا تھا۔
اس مرتبہ پھر وہی صورت حال بن رہی ہے ۔اس بار کیچ کے دو صوبائی حلقوں کو پنجگور سے ملا دیا گیا ہے۔ اس بار بھی پنجگور سے ہمیشہ کی طرح متعدد امیدوار میدان میں ہیں جن میں پھلین بلوچ، نور احمد بلوچ ،حاجی زاہد ،ظفر گچکی اور صابر بلوچ شامل ہیں۔
اگر پنجگور اور کیچ کے تمام حلقوں کا ایمانداری سے جائزہ لیا جائے تو بلاشبہ اس بار پھلیں بلوچ تمام حلقوں میں سب سے زیادہ مضبوط اور طاقتور امیدوار ہیں۔ پنجگور کی حد تک نور احمد اور پھلین بلوچ کا مقابلہ ہے مگر کیچ کے دونوں صوبائی حلقوں میں نوراحمد کا ووٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کیچ کے دونوں حلقوں میں پنجگور سے صرف پھلین بلوچ ہی ایک واحد مضبوط امیدوار ہے۔ زاہد بلوچ ،ظفر گچکی اور صابر بلوچ کی پنجگور سے بھی کوئی حاص کامیابی کی امید نہیں یہ بس یہاں سے ووٹ خراب کر سکتے ہیں جیسا ماضی میں ہوتا رہا ہے۔

اگر ہمیں ذرا بھی پنجگور کی ترقی، تعلیم امن و امان، روزگار کی فکر ہے اور ہم ایک قومی سوچ رکھتے ہیں، تو ہمیں ماضی کی غلطیوں کا بغور جائزہ لینی چاہیے۔ اپنی ذاتی شہرت مفادات اور سیاست کیلئے یہاں کے ووٹ تقسیم کرکے پنجگور کی قسمت کو داؤ پر نہ لگائیں۔ اس بار قومی اسمبلی کا ووٹ سوچ سمجھ کر دیں۔
میرے اندازے کے مطابق اس بار پھلین بلوچ سب سے بہتر مضبوط پوزیشن پر ہیں، اور یہ وہ شخصیت ہیں جن کا تعلق غریب طبقے سے ہے اور موصوف کے عوام کے لئے درد رکھتے ہیں، بے داغ سیاسی شخصیت کے مالک ہیں۔ ہمیں ایسی نمائندہ کی ضرورت ہے جو سنیٹ اور اسمبلی میں جاکر عوام سہی معنوں میں نمائندگی کر سکے حق و حقائق بات کرے ساحل وسائل کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرے اور یہ خاصیت صرف اور صرف واجا پلھین بلوچ ہیں۔

ہمیں ماضی کے غلطیوں سے سبق سیکھنی چائیے، اب پنجگور کے عوام کو یکجا یک مشت و متحد ہوکر پھلین بلوچ کو کامیاب کر کے پنجگور دوستی کا ثبوت دیں۔

03/01/2024

اسد نو تو کپتگ ءِ

19/12/2023

خلیل تگرانی کو پرچی دینا مہنگا پڑ گیا۔🤗
سردار ہر جگہ سردار ہوتا ہے 😆😆

18/12/2023

جب بھی میں اسلام آباد کے پہاڑوں میں جاتا ہوں بندر جو اپنے بچوں سے کھیل رہے ہیں، اور سُور جو ایک ناپاک جانور ہے میں اپنے زبان میں نہیں لانا چاہتا لیکن وہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتے دکھائی دیتے ہیں آخر بلوچ ماؤں کی کیا قصور ہے کہ ان کے بچے اغوا ہیں۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حلقہ بندی تبدیل کرنے کا بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔سپریم کورٹ نے 3 رکنی بین...
18/12/2023

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حلقہ بندی تبدیل کرنے کا بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ نے 3 رکنی بینچ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں کوئٹہ کی 2 صوبائی نشستوں پرحلقہ بندیوں کے خلاف درخواست پر بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد حلقہ بندیوں پر اعتراض نہیں اٹھایا جا سکتا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کی اپیل بھی منظور کرلی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کا سب سے بڑا امتحان ہے کہ 8 فروری کو انتخابات شفاف ہوں۔ جب الیکشن شیڈول جاری ہوجائے تو سب کچھ رک جاتا ہے۔ اگر اس درخواست پر فیصلہ دیا تو سپریم کورٹ میں درخواستوں کا سیلاب امڈ آئے گا۔ جو اختیار قانون نے الیکشن کمیشن کو دیا اسے ہائیکورٹ کیسے استعمال کر سکتی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد حلقہ بندیوں سے متعلق تمام مقدمے بازی غیر موثر ہوچکی ہے۔ کسی انفرادی شخص کو ریلیف دینے کےلیے پورے انتخابی عمل کو متاثرنہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں اس حوالے سے لکیر کھینچ کر حد مقرر کرنی ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس میں کہا کہ مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ سب کیوں چاہتے ہیں کہ الیکشن لمبا ہو۔ الیکشن ہونے دیں۔

بلوچستان ہائیکورٹ نے بلوچستان کی 2 صوبائی نشستوں شیرانی اور ژوب میں الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کر دی تھی۔ الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی

13/12/2023

8 فروری کو تقریباً بی این پی عوامی کا جنازہ پڑھایا جائے گا!!

(حالِ پنجگور Haal e Panjgur)

بی این پی عوامی بلوچستان لیول میں ایک مضبوط با اثر جماعت کے طور پر جانا جاتا تھا لیکن ایک شخص کی انا زد و حسد سے پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر صرف اسد گروپ تک محدود ہوکر رہ گئی ہے، اب صرف اس کی رام رام ستے کرنے کے علاؤ کچھ بچا ہی نہیں ہے۔

پنجگور کے باشعور تعلیم یافتہ عوام کو یہ معلوم ہونی چاہیئے کہ اس شخص نے بی این پی مینگل میں دراڑ بیدا کرکے اسے 2 حصوں میں تقسیم کیا پھر اسرار زہری جو اس پارٹی کے بانیِ سروک تھے اس سے بے وفائی کرکے پارٹی میں اپنے پنجے گاڑ دیئے، اور عین اسی طرح وزارت کے لئے احسان شاہ کو بھی نہیں بخشا اس سے دغا بازی کر کے یہاں تک پہنچا ہے زرا سوچیئے! اب یہ آپ لوگوں کا کیسے وفادار رہے گا؟

بارڈر کے کاروبار ای ٹیگ و اسٹیکر فروخت کر کے پھر یہ بندہ بیان دیتا ہے کہ ہمارے مستقبل تعلیم میں ہے کاروبار میں نہیں اتنی دغلا پن و ڈبل پالسی کرکے اب اقتدار کی خاطر یہ بندہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔

اپنے قریبی سیاسی ساتھیوں سے کنارہ کش ہوکر اب حاجی یاسین سے مل کر جو کل نعرہ لگا کر کہتا تھا کہ اس سے سوشل بائیکاٹ کریں بزنس سے لیکر کسی بھی قسم کی تعلقات موصوف سے ترک کردیں اب اسے اپنے سائیڈ میں بٹھا کر کہتا ہے کہ یہ نمازی دین دار شخص آپ لوگوں کے غم خوار ہے مستقبل کو روشناس کرنے والے پرہیز گار حاجی ہے۔ خدا کا خوف بھی ہونی چاہئے!!

نوٹ: بی این پی عوامی سے میرا کوئی دشمنی نہیں جو حقیقت تھی بیان کیا۔

بے شعوری قم عقلی و غلامیت سوچ بیچار رکھنے والے لوگوں کی حالتِ زندگی کبھی بھی تبدیل نہیں ہوسکتی، ایک جھڑا 1000 روپے پہ لہ...
05/12/2023

بے شعوری قم عقلی و غلامیت سوچ بیچار رکھنے والے لوگوں کی حالتِ زندگی کبھی بھی تبدیل نہیں ہوسکتی، ایک جھڑا 1000 روپے پہ لہرانا، ایک سولر پلیٹ چند پیسوں کے عوض اپنے ضمیر و ایمان بیجھا غلامیت کی نشاندھی کرتا ہے۔
جب تک آپ اپنے حق و حقوق کے لئے سوالات نہیں اٹھاؤ گے زندگی بھر جی جی کرتے رہوگے، تو آپ لوگوں کی حالتِ زار کبھی بھی تبدیل نہیں ہوسکتی، ذندہ قوم بنیں اپنے حق و حقوق ساحل و سائل سر زمین کی حقِ حاکمیت ایسے ہاتھوں میں سونپیں جو جمہوریت برابری یک جہتی کی بنیاد پر غریب، فاقہ کش، تعلیم یافتہ نوجوانوں کی نمائندگی سہی معنوں کر سکے۔

سولر ووٹ اور جھنڈے لگا کر پیسہ لینا، نسلیں در نسلوں کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے کی مترادف ہے!!

ایک شہنشاہیت زہن کے مالک اسد بلوچ کا بیان کہ زمیاد کے پیچھے نہ باگیں بارڈر کو چھوڑیں، دوسری طرف لفٹ سیاسی رہنما مالک بلو...
04/12/2023

ایک شہنشاہیت زہن کے مالک اسد بلوچ کا بیان کہ زمیاد کے پیچھے نہ باگیں بارڈر کو چھوڑیں، دوسری طرف لفٹ سیاسی رہنما مالک بلوچ جو غریب عوام و فاقہ کش مزدوروں کی عین سوچ کے مطابق اپنا بیان محفوظ کر رہے ہیں۔
اسد جو اپنے دور حکومت میں ای ٹیگ سسٹم متعارف کرکے پورے دور اقتدار میں اپنے ٹولی کے ساتھ بھیجتا رہا، اقتدار ختم ہونے کے بعد بات کرتا ہے تعلیم کی اور بارڈر سے دوری کی۔

03/12/2023

ایک جعلی رہشون سب پہ بھاری!!
پنجگور کے امن و امان رشتہِ داری مہر و محبت کو تباہ کرکے پانچ سال انجان مسافر کی طرح پنجگور کی طرف دیکھتا نہیں تھا، اب دعویٰ کرتا ہے کہ میں راجی رہشون ہوں۔
تم رہشون نہیں بلکہ غریب عوام کیلئے کوئی فرعون سے کم نہیں
تم نے بارڈر بند کیا
ای ٹیگ سرِ بازار فروخت کیا
سارے ٹھیکا صرف پیسا ماما کو دیا
غریبوں کو دھوکا کے علاؤہ کچھ بھی نہیں دیا
صرف پانچ کے ٹولوں کو نوازا
یہ سیاست نہیں مکاری ہے

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Haَal e Panjgur حالِ پنَجگُور posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share