12/03/2022
رویے
جو اقرار محبت کر لے، وہ ٹھرکی ہوتا ہے۔ جو پسند کی شادی رچا لے، وہ آزاد خیال۔ جو لڑکیاں ڈوپٹہ نہیں لیتیں، یہ انکا ذاتی فیصلہ ہے، جو نقاب پوش ہیں، وہ دقیانوس۔ لڑکی نوکری کر رہی ہے، ضرور خراب ہی ہوگی۔ یہ اس کے جوتے کتنے گندے ہیں، ظاہر ہے، اس بات کا تو امکان ہے ہی نہیں نا کہ یہ سول انجینئر بھی ہوسکتا ہے اور جوتے اس لیے گرد میں اٹے پڑے ہیں۔ یہ لڑکا ہمارے قریب بیٹھ گیا ہے، پکا تاڑو ہے۔ یہ کالا، وہ موٹی، یہ چھوٹا، وہ پھینا، یہ فلیٹ، وہ کھسرا لگتا ہے، یہ خراب لگتی ہے۔ بھائی اور کیا کیا لگتا ہے ہمیں؟
ہاتھ پکڑے میاں بیوی چھچورے لگتے ہیں؟
شلوار ٹخنوں سے اونچی رکھنے والا روایتی، بھلے سے پیشے کا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہو۔
ہونڈا سوک چلانے والے کو ابو بنا لینگے، اگرچیکہ وہ خود ابو کی گاڑی چلا رہا ہو۔
قطار میں چپکے سے گھس جاینگے، جانتے بوجھتے کہ فلاں صاحب پہلے آئے تھے۔
سارا دن سوشل میڈیا پر اسٹیبلشمنٹ کو گالیاں، اور آرمی کا جوان دوست بن جائے تو سیلفیاں۔
سیاستدانوں کو چور، کرپٹ، حرام خور، کمینے کہنے کی گردانیں پڑھتے ہیں، اور جب کوئی مشہور آدمی مل جائے تو اسکے ساتھ تصویر لگانے کی کمینگی بھی کرتے ہیں۔
اداکاراؤں کو گندے گندے القاب سے ملقب کرکے، سڑک پر دکھ جائیں تو حتیٰ الوسع فالو کرتے ہیں۔
مہنگے سوٹ زیب تن کیے، سالگرہ کے فنکشن میں میڈم اور میم۔ آنٹی، ہم جانتے ہیں، سفایر کی سیل میں قطار میں آپکا ایک سو دسواں نمبر تھا۔ اگر ادھر آپکی انا نے جوش نہیں مارا، تو ادھر بھی شو نا ماریں۔
نئے جوڑے سے خوشخبری کا پوچھنا بند کردیں۔ جوانوں سے تنخواہ کا پوچھنا بند کردیں۔ لڑکیوں کی عمر کی ٹوہ نا رکھیں۔ ذاتی سوال مت پوچھیں۔ دین کی دعوت دیں، نماز کی تلقین ضرور کریں، لیکن فتوے نا جھاڑیں۔ ایم ایم عالم روڈ سے پانچ ہزار کا کھانا کھا کر، بیرے اور گارڈ کو بھی سو سو روپے دے دیا کریں، ہم نے کچھ افراد کو یوں کرتے دیکھا، یقین جانیے موت واقع نہیں ہوئی۔
ایک بات کہوں؟ آپ بیٹیوں کی تعلیم کے حق میں نہیں؟ چلیں آپکا نظریہ سہی، پھر آپ اپنی بیٹی کے لیے خاتون استانی کیوں تلاشتے ہیں؟ اپنی بیگم کے امید کے ایام میں، فی میل گاینوکولوجسٹ آپکی ترجیح کیوں ہے؟
بابا، بات یہ ہے کہ، یا آپ سادھو بن جائیے یا فنکار، عامر لیاقت والا سین نہیں چلے گا۔ یہ بھاشن میں آپکو یا آپ مجھے نہیں دے رہے۔ ہم دونوں کو بٹھا کر، ہمارا ضمیر ناصح ہے۔ یہ ہمارے معاشرتی رویے ہیں۔ مل کر کیمپین چلاتے ہیں۔ انہیں رفتہ رفتہ درست کرتے ہیں۔ مولا خوش رکھے! جج نہیں کرنا!
کہانیاں از قلم ابو عیسیٰ