15/04/2024
نوکنڈی(گدروشیاپوائنٹ) ریکوڈک پروجیکٹ میں مقامی نوجوانوں کو ملازمتوں اور مقامی تاجران کو پرچیزنگ ودیگر مراعات سے محروم کرنے اور مقامی ملازمین کو غلامانہ طرز پر چلانے کے خلاف نوکنڈی کے نوجوانوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ریکودک پروجیکٹ میں مقامی بلوچ نوجوانوں کو ملازمتوں سے دور رکھنے کے مختلف سازشوں اور صوبہ سے باہر غیر مقامی افراد کو لانے کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کیا گیا اجلاس میں کہاگیاکہ اس وقت کراچی میں کنٹری منیجر کی سرپرستی میں ایچ آر منیجر ندایوسف ودیگر اور ریکودک میں مہتاب اور قیصر نامی نام نہاد آفیسران نے اپنی ایک الگ ریاست قائم کرکے اپنے صوبوں سے لوگوں کو یہاں لاکر مقامی نوجوانوں کے حقوق پر شب خون ماررہے ہیں مقامی نوجوانوں کو آن لائن جیسے سازش سے ملازمتوں سے دور رکھا جارہاہے عجیب بات ہے ریکودک نوکنڈی میں ہے اور نوکنڈی کے لوگوں کا انٹریو سینکڑوں میل دور صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں آن لائن لیاجارہاہے جوکہ ایک بھونڈا مذاق ہے دوسری جانب ریکودک میں موجود بلوچ ملازمین کو خیموں میں رہائش دیجارہی ہے سندھ اور پنجاب کے ملازمین کو وی آئی پی رہائش دیجاتی ہے جوکہ نسلی تعصب کامنہ بولتا ثبوت ہے اجلاس میں کہاگیاکہ انتہائی افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ نوکنڈی میں ٹیکنیکل سینٹر میں ہماری ماؤں بہنوں کو بیلچہ اورکدال دیکر بلوچ قبائلی روایات کے خلاف یہاں کے لوگوں کا مذاق اڑایا گیاہے جوکہ ناقابل برداشت ہے اجلاس میں سی ڈی سی کے کردار پر بھی سوال اٹھایا گیاکہ سی ڈی سی کمیٹی کو خبر نہیں باہر کے ٹھیکیدار علاقہ میں کروڑوں روپے کے ٹینڈر حاصل کرچکے ہیں جوکہ کمپنی منیجمنٹ کی کرپشن کرنے کی سازش کو واضح کررہی ہے کیونکہ علاقہ میں جو بھی ترقیاتی کام ہوگا وہ سی ڈی سی کمیٹی سے پاس ہوکر ہوگا ریکودک میں بلوچ دشمن اور کرپٹ لابی پوری آب وتاب اور غنڈہ گردی سے حالات کو خراب کرنے کے درپے ہیں کیونکہ ریکودک میں موجود مقامی بلوچ ملازمین کے ساتھ غیربلوچ آفیسران کا رویہ بھی نفرت انگیز ہے اجلاس میں سی ڈی سی کمیٹی اور نوکنڈی کے تمام سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی گئی کہ وہ علاقائی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی اور غیربلوچ لابی کے لوٹ مار اور مقامی لوگوں کے ساتھ تعصبانہ رویے کے خلاف ہمارا ساتھ دیں اور اب باقاعدہ ریکودک پروجیکٹ کے منیجمنٹ کے خلاف احتجاجی تحریک کاآغاز جمعہ کے دن سے کیا جائیگا آنے والے جمعہ کے دن نوکنڈی شہر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی اور اسکے بعد اگلے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔