دل چاہتا ہے وہ اس بات پر تکرار کرے
مانگوں بوسہ اور وہ دینے سے انکار کرے
میں کروں ضد لگاتار بس ہونٹ ہونٹ ہونٹ
وہ ہر بار دائیاں بائیاں رخسار کرے
اسکے جسم پر کہاں کہاں ہیں تل کے نشان
وہ مجھے رات بھر دیکھائے گنہگار کرے
کبھی لپٹے کبھی سمٹے کبھی ٹوٹے کبھی بکھرے
وہ گلے زور سے لگائے مجھے پیار کرے
چھا جائے بن کے عطر کبھی عود کبھی مشک
بدن کی خوشبو میرے ہوش پر سوار کرے
اب تو صبح صبح ہم سے اٹھا نہیں جاتا
وہ گیلی زلفوں سے مجھکو بیدار کرے
قربان جائیں صدقے جائیں خود کو وار دیں
ارمان کوئی ایسا حکم تو میری سرکار کرے ......
15/07/2024
24/08/2023
دے کوئی طیبب آ کے " ہمیں ایسی دوا بھی
لذت بھی رہے درد کی " مل جائے شفا بھی
اک ادا سے دل چھلنی " اک ادا تسلی کی
یار من ستمگر بھی " یار من مسیحا بھی
20/08/2023
(ناول کسی بھی ویب یا یوٹیوب چینل پر دینا منع ہے۔ براہ مہربانی چوری کرنے سے پرہیز کریں۔۔)
اسوان آئی تو علیہا اور حمالہ اشتیاق سے بھری پہلی فرصت میں اس کے پاس پہنچ گئیں۔
”تمہارا نکاح ادب انکل کے بیٹے سے کیوں ہوا۔ اوراد لالا نے تو سر ایاد سے رشتہ طے کیا تھا ناں؟؟“ علیہا نے اس سے سوال کیا۔ اسوان نے دونوں کو دیکھا۔ وہ متجسس اور سوالیہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھیں۔
”تم بس انتظار کرو تم دیکھنا میں گلالئی کا کیا حشر کرتی ہوں۔ سر ایاد خان اس کے لالا ہیں اور اس گھنی نے ہمیں یہ بات کبھی بتائی ہی نہیں۔
بلکہ ہمارے درمیان بیٹھ کر ان کی برائیاں سنتی رہی۔“ اُسوان کی بات پر ان دونوں کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا۔ وہ منہ کھولے ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں۔
”یا اللہ اور ہم کتنا بولتی رہیں سر کے بارے میں۔۔ اور سب سے زیادہ تو تم بولتی تھیں اُسوان۔۔“ علیہا بری طرح گھبرا گئی تھی تاسف سے اسوان کو دیکھا، یوں جیسے اس کی قسمت پر افسوس کر رہی ہو۔
”مطلب وہ اس لیے سر ایاد کی سائیڈ لیتی تھی۔ کتنی چالاک ہے گلالئی۔۔“ حمالہ حیران ہو رہی تھی۔
”قسم سے میں گلالئی کو چھوڑوں گی نہیں۔۔ مجھے تو خود بھی وہاں اپنے نکاح پر پتا چلا جب سسر کی جگہ ادب انکل اندر آئے۔۔
اور دیکھنا یہ ایک ایک بات بتائے گی اپنے لالا کو۔۔۔ اگر اس نے ایسا کیا تو میں منہ توڑ دوں گی اس کا۔“
اُسوان دانت کچکچا کر بول رہی تھی۔ سوچ سوچ کر اس کا دماغ بلبلا رہا تھا۔
سسرال میں گلالئی جیسی دوست موجود ہو تو ایسے ہی خوف ستاتا ہے کیونکہ وہ چاروں ہمیشہ ساتھ رہی تھیں اور ایک دوسرے کی ایک ایک حرکت اور ہر راز سے باخبر تھیں۔
اور صرف گلالئی ہی نہیں بلکہ وہ سب موقع پڑنے پر ایسے ہی ایک دوسرے کی ہر بات کھول کر رکھ دیتی تھیں۔ اُسوان کو یقین تھا گلالئی بھی ایسا کرے گی۔
ریما ملنے آئیں تو وہ گلالئی کی کلاس لینے کا سوچ کر باہر نکلی مگر وہ آئی نہیں تھی۔
”گلالئی بہت خوش ہے اپنی ہی دوست بھابھی بن گئی ہے۔ میں آج آ رہی تھی سوچا اُسوان سے ملوں اور اس کی چوائس کلر وغیرہ پوچھ لوں شادی کی شاپنگ تمہاری پسند سے ہی کرنا چاہتی ہوں۔
میں نے تو گلالئی سے بھی کہا کہ ساتھ چلو کہتی ہے نہیں مہندی پر ہی ملوں گی۔“ ریما ہنس ہنس کر بتا رہی تھی۔ اُسوان چہرے پر مسکراہٹ سجا گئی مگر دل میں اسے کچا چبانے کا سوچ رہی تھی۔
وہ اس کی پسند
Be the first to know and let us send you an email when Yeh Tera Pyaar Hai Ya Saza posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.