06/06/2025
مولانا علی محمد اور جناب جاوید نے نگر تاجر دھرنے کو صرف اور صرف اپنی سیاسی شہرت کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے چند جذباتی اور بے روزگار نوجوانوں کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا اور مین شاہراہ (کے کے ایچ) کو کئی دنوں تک بند رکھا۔ مگر جس مقصد کے لیے دھرنا دیا گیا تھا، نہ وہ مقصد حاصل ہوا اور نہ ہی کسٹم اے سی تبدیل ہوا۔
اگر کچھ ہوا تو صرف یہ کہ مولانا اور جاوید نے جوٹیال والوں کی نوکری کی اور انہی کے اشارے پر دھرنا دیا تھا تاکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے جو ممبران اسیر ہوے ہیں ان سے نگر عوام کی توجہ ہٹانا تھا جو کہ کامیاب ہوے اور انہی کے کہنے پہ ختم کیا۔ اب نگر کے سوشل میڈیا پر کچھ خودساختہ ’ارسطو‘ اور جذباتی نام نہاد صحافی اپنے لفافے وصول کرکے انہیں مبارکباد دے رہے ہیں۔ انہوں نے بھی سیاسی مخالفین کو خوب اکسایا اور لغو و بے بنیاد باتیں پھیلائیں۔
ان سب کا نتیجہ یہ نکلا کہ چند مٹھی بھر سادہ لوح مزدوروں کو بیوقوف بنا کر دھرنے کو تماشہ بنا دیا گیا۔ یہی وہ ’سہولت کاری‘ ہے جس کے ذریعے مولانا علی محمد عرف ’ڈاکٹر‘ اور جاوید عرف ’سی ایم‘ نے نگر کو بڑا نقصان پہنچایا۔
یہ مہینہ سیاحت (ٹورزم) کا تھا، جس میں عوام کو معاشی فائدہ ہونا تھا، مگر دھرنے کی وجہ سے صرف نقصان ہوا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس نقصان کا ازالہ کون کرے گا؟
حلقے کے عوام سے گزارش ہے کہ ان دونوں سہولت کاروں کو پکڑیں اور ان سے دھرنے کا نتیجہ پوچھیں۔ عقل سے کام لیں، جذبات اور حسد سے نہیں، ورنہ نہ صرف خود نقصان اٹھائیں گے بلکہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچائیں گے۔
یہ افراد دراصل وہی سیاسی یتیم ہیں جو کسی نہ کسی طریقے سے عوامی شہرت حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن ان کی اپنی سہولت کاری نے ان کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا۔ اس دھرنے سے ایم ڈبلیو ایم نگر اور مسلم لیگ نون نگر بھر پور فایدہ اٹھانا چاہ رہی تھی لیکن انہی دونوں جماعتوں کی غلط سیاست اور مخالفین پہ اعتراضات سے یہ دھرنا بے نتیجہ ہوا جو کہ تاجروں کا نقصان ہوا۔
ہم پہلے بھی خبردار کر چکے تھے کہ ان دھرنوں کو اپنی گندی سیاست کے لیے استعمال نہ کریں، مگر بدقسمتی سے عقل ان کے پاس ٹھکانے نہیں آئی۔
عوام ہوشیار!