Kashmir News

Kashmir News Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Kashmir News, Media/News Company, .

"کشمیر نیوز: آپ کے لئے کشمیر کے تمام متعلقہ خبروں اور اپ ڈیٹس کی ایک جگہ۔ کشمیر کی خوبصورت وادی سے تازہ ترین خبروں، واقعات اور کہانیوں سے باخبر رہیں۔ ہمارے ساتھ شامل ہوں اور کشمیر کی مختلف ثقافت، سیاست اور ترقیاتی پہلوؤں کی وسیع تشہیر کا حصہ بنیں۔"

موٹروے پولیس اہلکار کو گاڑی تلے روندنے والی خاتون ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا: راولپنڈی پولیس22 اپريل 2024’ہٹو سامنے سے...
24/04/2024

موٹروے پولیس اہلکار کو گاڑی تلے روندنے والی خاتون ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا: راولپنڈی پولیس
22 اپريل 2024
’ہٹو سامنے سے۔۔۔ ہٹو!‘ یہ وہ الفاظ تھے جو ایک نامعلوم خاتون ڈرائیور نے کہے جس کے بعد انھوں نے گاڑی دوڑا دی اس بات سے قطع نظر کہ موٹروے پولیس کا ایک اہلکار ان کی گاڑی کے عین سامنے کھڑا تھا۔

اس واقعے کی ویڈیو رواں ہفتے کے آغاز پر پاکستانی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

چار ماہ سے زیادہ عرصے پرانا یہ واقعہ صوبہ پنجاب کے علاقے نارتھ چکری کا تھا۔ چار ماہ پرانا یہ واقعہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد اب راولپنڈی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے مذکورہ خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔

راولپنڈی پولیس کے ڈی ایس پی کینٹ جاوید اقبال مرزا نے بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون کو اسلام آباد کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔

ڈی ایس پی کینٹ کے مطابق ملزمہ کو کل صبح (جمعرات) عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالت سے ان کے ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

انھوں نے بتایا کہ ملزمہ کے خلاف اقدامِ قتل، کار سرکار میں مداخلت اور غفلت و لاپرواہی سے گاڑی چلا کر پولیس اہلکار کو زخمی کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ پہلے سے درج ہے۔

یاد رہے کہ منگل کے روز راولپنڈی پولیس نے کہا تھا کہ انھوں خاتون کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا ہے اور جلد ہی انھیں گرفتار کر لیا جائے گا۔

راولپنڈی میں تھانہ نصیر آباد کے ایس ایچ او محمد ابراہیم کے مطابق ملزمہ جس گاڑی کو چلا رہی تھیں وہ اُن کے نام پر رجسٹرڈ نہیں تھی اور اب اس گاڑی کو بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

ایکس (سابقہ ٹوئٹر) سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی یہ سوال بھی کیا کہ واقعے کے چار ماہ بعد تک جس ملزمہ کی شناخت ممکن نہیں ہو پا رہی تھی، اُن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے 36 گھنٹے کے اندر ان کی گرفتاری کیسے ممکن ہوئی؟

ویڈیو میں کیا تھا؟

حد رفتار سے تیز گاڑی چلانے پر ڈرائیور کو روکنے کے بعد یہ ویڈیو بظاہر موٹروے پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے ہی بنائی گئی تھی۔

اس میں ڈرائیور اور موٹروے پولیس اہلکار کے درمیان تلخ کلامی سنی جا سکتی ہے جس میں خاتون کہتی ہیں کہ ’خبردار جو بکواس کی۔ آپ نے مجھے ’تو‘ کیسے کہا؟ اپنے یونیفارم کا احترام کیا کریں۔‘

اس کے بعد ملزمہ موٹروے اہلکاروں سے کہتی ہیں کہ ’اپنی اکیڈمی میں جائیں اور سیکھیں۔ جاہل کہیں کا۔۔۔‘

اس دوران موٹروے پولیس کا اہلکار انھیں سمجھانے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ ان کی ایک نہیں سنتیں۔

چالان کے وقت کسی کی ویڈیو بنانا حقوق کے خلاف یا احتیاط کے لیے ضروری؟19 جولائی 2021
بی بی سی رپورٹر کی وائرل ویڈیو پر پولیس اہلکار گرفتار5 ستمبر 2019
پھر وہ اپنی گاڑی کے سامنے کھڑے ایک اہلکار کو سامنے سے ہٹنے کا کہتی ہیں، جس پر وہ سر ہلا کر نہیں کا اشارہ کرتا ہے۔

اس پر خاتون ایکسلریٹر پر پیر دبا کر تیزی میں گاڑی چلا دیتی ہیں اور اہلکار اس سے ٹکرا کر ایک طرف گِر جاتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ موٹروے پولیس کی ایک کار مذکورہ گاڑی کا پیچھا کرتی ہے۔ تاہم وہ انھیں پکڑنے میں ناکام رہی تھی۔

پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکار کو اس کے بعد مقامی ہسپتال میں لے جا کر ان کا علاج کروایا گیا۔

سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کی گئی ہے۔ اکثر صارفین کی رائے ہے کہ اس حرکت پر ڈرائیور کو کڑی سزا دی جانی چاہیے۔

شعیب نامی صارف نے لکھا کہ ’میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ لوگ کچھ سو روپے کے چالان پر لڑتے کیوں ہیں۔ چالان کٹوائیں اور آگے بڑھیں۔ کیا آپ نے محض اس لیے کسی پر گاڑی چڑھا دی تاکہ آپ کچھ سو روپے کے چالان سے بچ سکیں۔‘

سجاد اسلم نامی صارف کہتے ہیں کہ ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ جب امیر اورغریب کے لیے الگ قانون ہو گا تو ایسے ہی ہو گا۔ قومیں اسی لیے تباہ ہوتی ہیں کہ چھوٹے چوروں کو سزا ہو جاتی ہے اور بڑے مجرموں کو کوئی نہیں پوچھتا۔‘

شاہد امین پوچھتے ہیں کہ ’کیا اس خاتون کے خلاف ایکشن لیا جائے گا یا ان سے بھی معافی مانگی جائے گی؟‘
واقعے پر درج کیا گیا مقدمہ

صحافی محمد زبیر خان کے مطابق یہ واقعہ یکم جنوری 2024 کا ہے جس پر راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد میں 2 جنوری 2024 کو (ریش ڈرائیونگ، کار سرکار میں مداخلت اور اقدام قتل کے الزامات کے تحت ’نامعلوم خاتون‘ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مقدمہ موٹروے پولیس اہلکار محمد صابر کی درخواست پر درج کیا گیا ہے جس میں متن میں لکھا ہے کہ وہ نارتھ چکری میں اپنے ساتھی اہلکار محمد زاہد کے ہمراہ فرائض ادا کر رہے تھے کہ جب ایک گاڑی (ہنڈا سوک) 135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے آ رہی تھی جبکہ حد رفتار 120 کلومیٹر تھی۔

وہ بتاتے ہیں کہ سپیڈنگ پر گاڑی کو سکواڈ نے روکا مگر نہ رُکی۔ ’نامعلوم خاتون انتہائی غفلت اور لاپرواہی کے ساتھ زگ زیگ کرتے ہوئے چلا رہی تھیں۔‘

موٹروے پولیس نے اس گاڑی کو ٹول پلازے پر روکا تاکہ سپیڈنگ پر چالان کیا جائے۔

مقدمے کے متن میں درج ہے کہ ’اس گاڑی کو ہم نے اپنے ساتھی اہلکاروں کے ہمراہ مرکزی ٹول پلازے پر روکا اور ڈرائیور کو آگاہ کیا کہ وہ تیز رفتاری سے جا رہی ہیں اور ان کے کوائف معلوم کرنا چاہے تو خاتون نے اپنے کوائف نہیں بتائے اور ساتھی اہلکار محمد زاہد کے ساتھ بدتمیزی کرنے کے علاوہ غلیظ الفاظ استعمال کرنا شروع کر دیے تھے۔‘

درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ خاتون ’کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے ٹول پلازے پر لگے بیریئر کو ہٹا کر ٹول پلازے کا ٹیکس ادا کیے بغیر گاڑی کو بھگا کر لے گئیں۔‘

اس کے علاوہ موٹر وے پولیس کے اہلکار کا کہنا ہے کہ نامعلوم خاتون نے ’گاڑی انتہائی تیز رفتاری، غفلت و لاپرواہی سے چلائے ہوئے اور بہ قتل گاڑی مجھ پر چڑھا کر مجھے زخمی کر کے اور کارِ سرکار میں مداخلت کر کے فرار ہو کر اور بوتھ پر لگے بیریئر کو نقصان پہنچا کر ارتکاب جرم بالا کیا ہے۔‘

22/04/2024

وزیراعظم شہباز شریف آج ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کریں گے
وزیراعظم محمد شہباز شریف آج ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔
اس کے ساتھ وفود کی سطح پر بات چیت کا دور بھی ہو گا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر ایران کے صدر کے اعزاز میں گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔
دونوں رہنما ایران اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخطوں کے ساتھ اسلام آباد کی ایک شاہراہ کو ایران ایوینیو کا نام دینے کی تقریب میں بھی شریک ہو ں گے اور ایک ساتھ پریس ٹاک بھی کریں گے۔
ایرانی صدر اور وزیراعظم شہبازشریف وزیراعظم ہاؤس کے سبزہ زار میں ارتھ ڈے کی مناسبت سے پودا لگائیں گے۔
وزیراعظم ایرانی صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔ اس کے علاوہ ایرانی صدر لاہور اور کراچی بھی جائیں گے اور صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
فریقین کے پاس پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تجارت،رابطے، توانائی، زراعت اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا وسیع ایجنڈا ہو گا۔
وہ علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشتگردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔

22/04/2024

پی ٹی آئی قیادت کے خلاف توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمات کی سماعت 17 مئی تک ملتوی
انسدادِ دہشتگری عدالت اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، علی نواز اعوان و دیگر کے خلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ کے کیسز کی سماعت ہوئی۔
مقدمات کی سماعت انسداد دہشتگری عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔
علی نواز اعوان، عامر مغل و دیگر اپنے وکیل سردار مصروف کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
سردار مصروف ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسد عمر تھانہ سنگجانی میں درج مقدمہ سے ڈسچارج ہو چکے ہیں، ہم دیگر ملزمان کی بریت کی درخواست دائر کر دیتے ہیں۔ جس پر جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ یہ میری عدالت کا کیس نہیں ہے اس پر فیصلہ نہیں کر سکتا۔
جج طاہر عباس سپرا نے مزید کہا کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بریت کی درخواست دائر کریں۔
انھوں نے مزید ریمارکس دیے کہ ملزمان میں جب تک نقول تقسیم نہیں ہوتیں اور اس کے بعد چارج فریم نہیں ہوتا تب تک 265 ڈی کی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔
جج طاہر عباس سپرا کا کہنا تھا کہ بریت کی درخواست پر فائنڈنگز آ گئی تو دوسری بار بریت کی درخواست دائر نہیں کی جاسکے گی۔
اس موقع پر سردار مصروف ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ تھانہ رمنا میں درج مقدمات میں چالیس کے قریب ملزمان ڈسچارج ہوچکے ہیں۔
عدالت نے کیسز کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔ یاد رہے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی، رمنا، گولڑہ اور تھانہ سنگجانی میں توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمات درج ہیں۔

Jobs available in DHO office Neelum Valley AJK.
22/04/2024

Jobs available in DHO office Neelum Valley AJK.

22/04/2024

انتقامی کارروائی کا چکر
ملیحہ لودھی
مصنف امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ میں سابق سفیر رہ چکے ہیں۔
ایران پر اسرائیل کے 'محدود' حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اب بھی ایک وسیع تر تنازعہ کا منظر منڈلا رہا ہے۔ جوابی کارروائی کے بڑھتے ہوئے چکر نے خطے کو علاقائی تصادم کی طرف دھکیل دیا۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ دونوں ممالک تناؤ میں کمی کے عالمی مطالبات کے درمیان دہانے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

تشدد میں تازہ ترین اضافہ یکم اپریل کو دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیل کے فضائی حملے سے ہوا جس میں ایک اعلیٰ کمانڈر سمیت پاسداران انقلاب کے سات ارکان ہلاک ہو گئے۔ اس سے ایران کی جانب سے اسرائیل میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے ایک بے مثال میزائل اور ڈرون حملے کا جوابی کارروائی کے ساتھ ایک غیر مستحکم صورتحال میں داؤ پر لگا۔ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جو ایک ناپاک ردعمل تھا۔ ایرانی حکام نے کہا کہ اسے نقصان پہنچانے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ پیغام دیا گیا تھا کہ اسرائیل کو ایران کی سرخ لکیروں کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی اقدام کی قیمت چکانی پڑے گی۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں ایک فوجی ہدف پر غیر اعلانیہ ڈرون حملہ کیا جس میں بھی کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ایرانی حکام نے "ناکام حملے" کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تین ڈرونز کو روکا گیا تھا اور یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان کا جوابی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

یہ دونوں مخالفوں کے درمیان پہلی براہ راست فوجی تصادم کا نشان ہے جو طویل عرصے سے خفیہ تنازعہ میں مصروف ہیں۔ اسرائیل نے ایرانی جوہری سائنسدانوں کے قتل، تخریب کاری اور تیسرے ممالک میں ایرانی اثاثوں پر حملے کیے ہیں جب کہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ اسرائیل کی سرحد کے پار راکٹ داغ رہے ہیں، حالانکہ دونوں کے درمیان بہت کم مساوات ہے۔ اس تنازعے کے سائے سے باہر ہونے کے بعد، مشرق وسطیٰ میں کھیل کے اصول بدل گئے ہیں۔

دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرخ لکیریں عبور کر چکے ہیں۔ ایران کی جوابی کارروائی نے ڈیٹرنس کی ایک نئی سطح قائم کرنے کی کوشش کی جس کا مقصد ایران کے اندر اور دیگر جگہوں پر ایرانی اثاثوں پر مزید اسرائیلی حملوں کو روکنا تھا۔ تہران نے اس سے پہلے کبھی بھی براہ راست ایرانی سرزمین سے اسرائیل پر حملہ کرکے اس طرح کے حملوں کا جواب نہیں دیا۔ اس بدلی ہوئی مساوات نے اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر کو یہ دعویٰ کرنے پر اکسایا کہ ان کے ملک کی ڈیٹرنس پالیسی کو نقصان پہنچا ہے۔ ایران پر اسرائیل کا جوابی حملہ، اگرچہ چھوٹا تھا، اس نقصان کو محدود کرنے اور ڈیٹرنس کو بحال کرنے کی کوشش کی۔

غزہ میں جنگ کے خاتمے تک علاقائی تنازعہ کا خطرہ کم نہیں ہوگا۔

اسرائیل پر ایران کے حملے کی مذمت امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی طرف سے تیز اور غصے میں تھی، جنہوں نے پہلے اسرائیلی حملے کی مذمت کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی، جو کہ بین الاقوامی قوانین اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی تھی۔ لیکن اس طرح کی مذمت کو بین الاقوامی خدشات کے بڑھتے ہوئے سائے میں ڈال دیا گیا تھا کہ مزید انتقامی کارروائیاں ایک مکمل علاقائی جنگ کو جنم دیں گی۔ ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے دوسرا حملہ کیا تو وہ "زیادہ طاقت" سے جواب دے گا۔

اس سب نے ایک دھماکہ خیز صورتحال پیدا کر دی۔ کوئی بھی ملک خطرناک حد تک بڑھنے کا خواہاں نہ ہونے کے بعد اسرائیل کے قریبی اتحادیوں سمیت تل ابیب پر تحمل سے کام لینے پر زور دیتے ہوئے عوامی کالوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ سب سے اہم پیغام صدر جو بائیڈن کی طرف سے آیا جنہوں نے تحمل سے کام لینے پر زور دیا لیکن ساتھ ہی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو نوٹس بھی دیا کہ اگر وہ فوجی کارروائی کرتے ہیں تو امریکہ اس کا حصہ نہیں بنے گا۔ پریشان عرب ممالک نے عندیہ دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود امریکی فوجی اڈوں کو ایران پر کسی بھی حملے میں استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ امریکی حکام نے بارہا اعلان کیا، ’’ہم وسیع تر علاقائی جنگ نہیں دیکھنا چاہتے‘‘۔ امریکہ میں رائے عامہ دور دراز، غیر ملکی جنگ میں ملوث ہونے کے سخت مخالف ہے۔ یہ عوامی دلچسپی کی کمی اور یوکرین کے تنازعے کے لیے سیاسی حمایت میں کمی سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔ آنے والے انتخابات کے ساتھ، یہ بائیڈن کے لیے واضح سیاسی خطرات لاحق ہے۔

دریں اثنا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 14 اپریل کو ہنگامی اجلاس میں صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ معمول کی تقسیم واضح تھی، جس کا مطلب یہ تھا کہ کونسل کا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ اسرائیل اور ایران کے سفیروں نے دھمکیوں اور گرما گرم الزامات کا سودا کیا، امریکی نمائندے نے ایران پر تنقید کی۔ لیکن کونسل کے ارکان نے تحمل کا مطالبہ کرنے پر اتفاق کیا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اجلاس میں بتایا کہ خطہ دہانے پر ہے اور کشیدگی میں کمی ضروری ہے کیونکہ "تباہ کن مکمل پیمانے پر تنازعہ کا حقیقی خطرہ" ہے۔

تیزی سے غیرمقبول نیتن یاہو کی حکومت گھریلو دباؤ میں آگئی، بظاہر ڈیٹرنس کے ساتھ ساتھ اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے، اس کے انتہائی دائیں بازو کے ارکان کی طرف سے بہت زیادہ دباؤ آ رہا ہے۔ نیتن یاہو کی حوصلہ شکنی اور جنگ کی توسیع کو روکنے کے لیے، امریکہ نے ایران کے ڈرون بنانے والوں کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا تاکہ "اس کی فوجی صلاحیت کو کم کیا جا سکے۔" برطانیہ نے بھی اس کی پیروی کی جبکہ یورپی یونین بھی ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہے۔
لیکن ان اقدامات اور درخواستوں نے اسرائیلی قیادت کو ایران کے خلاف فوجی حملہ کرنے سے باز نہیں رکھا، حالانکہ اس نے اس کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تردید کی۔ ہو سکتا ہے کہ امریکی دباؤ نے تل ابیب کو اپنی انتقامی کارروائی میں اعتدال پر آمادہ کیا ہو۔ اسرائیل نے انکار کو برقرار رکھا تاکہ ایک اور ایرانی ردعمل کو مشتعل نہ کیا جائے۔ ایرانی حکام کے حوالے سے ان کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے "غیر حملہ" کا جواب دینے کی ضرورت نہیں دیکھی۔ اسکور برابر ہونے کے ساتھ، کچھ امید ہے کہ حالات اب پرسکون ہو جائیں گے اور تناؤ بتدریج کم ہو جائے گا۔

لیکن بھرے اور غیر مستحکم ماحول میں غلط حساب کتاب کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔ دونوں فریق اب بھی دوسرے کے ارادوں کو غلط سمجھ سکتے ہیں اور صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔ سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے، گٹیرس نے اس کی طرف اشارہ کیا: "ایک غلط حساب، ایک غلط بات، ایک غلطی، ناقابل تصور کی طرف لے جا سکتی ہے - ایک مکمل پیمانے پر علاقائی تنازعہ جو تمام ملوث افراد کے لیے تباہ کن ہو گا - اور باقی دنیا کے لیے۔"

جب تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی یہ خطرہ کم نہیں ہوگا۔ اسرائیل نے اس وحشیانہ جنگ کو ساتویں مہینے میں داخل کر دیا ہے، اس کے انتھک فوجی حملے سے 34,000 سے زائد فلسطینی شہید اور 76,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جس نے عوام کو ان گنت مصائب سے دوچار کیا ہے۔ اس نے بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے رمضان کے دوران جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی تعمیل کرنے سے انکار کردیا۔ اس نے قحط کا سامنا کرنے والے مایوس لوگوں کے لیے انسانی امداد کو روک کر انسانیت کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی کی۔ دریں اثنا، اسرائیل اور حماس کے درمیان پائیدار جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قاہرہ میں بات چیت رک گئی ہے۔ قطر، جو مصر اور امریکا کے ساتھ مذاکرات میں ثالثی کر رہا ہے، اب اشارہ دے رہا ہے کہ وہ اپنا ثالثی کردار ترک کر سکتا ہے۔

اگر بڑی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ جاری بحران ایک علاقائی تنازع میں بدل جائے تو انہیں غزہ میں اپنی جنگ ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر غالب آنا ہوگا۔

مصنف امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ میں سابق سفیر رہ چکے ہیں۔

ڈان میں شائع ہوا، 22 اپریل، 2024

22/04/2024

اصلاح کے بغیر نہیں۔
اداریہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان 2047 تک ایک اعلیٰ متوسط آمدنی والا ملک بننے کے لیے معیشت اپنے حجم کو 10 گنا بڑھ کر 3 ٹریلین ڈالر تک لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس قسم کی ترقی یا معاشی تبدیلی کا حصول مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔

ہندوستان نے بیرونی قرضوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے شدید بحران پر قابو پانے کے لیے سنجیدگی سے اصلاحات کا نفاذ شروع کرنے کے بعد 30 سالوں میں اپنے جی ڈی پی کا حجم $275bn سے کم سے $3.7tr تک بڑھا کر دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بننے کے لیے یہ کارنامہ انجام دیا۔ تب سے، یہ آئی ایم ایف کے پاس مدد کے لیے واپس نہیں آیا ہے اور اب امریکہ اور چین کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ مؤخر الذکر ملک نے کئی دہائیوں سے 10 فیصد کی بہت زیادہ سالانہ شرح سے ترقی کی ہے تاکہ خود کو دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں تبدیل کیا جا سکے اور اپنے لاکھوں شہریوں کو غربت سے نجات دلائی جا سکے۔

جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کی بھی مثالیں موجود ہیں، جو چند دہائیوں پہلے ہم سے غریب اور کم ترقی یافتہ تھے لیکن اب بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر یہ معیشتیں غربت پر مکمل طور پر قابو نہیں پا سکی ہیں یا اعلیٰ متوسط آمدنی والی قومیں نہیں بن پائی ہیں، تب بھی ان کی مثالیں ہمیں بہتر دنوں کی راہ دکھاتی ہیں۔ لیکن، ادھار کی رقم پر زندگی گزارتے ہوئے جیسا کہ ہم ہیں، امیر ہونے کی خواہش کے متواتر بیان سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

اگر پاکستان ایک متوسط آمدنی والی معیشت بننے اور بارہماسی سائیکلیکل بحران کو روکنے کا خواہاں ہے جس کی وجہ سے مسٹر اورنگزیب IMF سے ملک کا 24 واں بیل آؤٹ حاصل کرنے کے لیے واشنگٹن گئے ہیں، تو اسے اس راستے پر چلنا چاہیے جو دوسروں نے کامیابی کے ساتھ اختیار کیا ہے۔ اسے معیشت میں حکومت کے کردار کو محدود کرنے، پرائیویٹ سیکٹر کو ترقی کی قیادت کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنے اور تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرکے معیشت کو خطے اور عالمی معیشت کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے دیانتداری اور تندہی سے اصلاحات کو نافذ کرنا ہوگا۔

تاہم، یہ اصلاحات پائیدار مالی استحکام کی پالیسیوں پر مبنی ہونی چاہئیں۔ اسی طرح کا پیغام دوسرے دن آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازور نے بھی دیا جب انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی معیشت کی بحالی کے لیے اصلاحات کو ترجیح دینا قرض کی رقم سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر جو چیز اہم ہے وہ ہے اصلاحات کو تیز کرنا، اصلاحات کے ڈھانچے کو دوگنا کرنا تاکہ پاکستان کو ترقی کی پوری صلاحیت فراہم کی جا سکے۔

ہمارے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ہماری حکمران اشرافیہ اب بھی ایسی سخت اصلاحات کے ارد گرد راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے ان کے مراعات کو نقصان پہنچے۔ کچھ غیر ملکی یا مقامی سرمایہ کاروں کے لیے سہولت کے جزیرے کے طور پر SIFC کی تشکیل اس رویے کی ایک مثال ہے۔ لیکن اس طرح جاری رکھنا مشکل ہوگا۔ جغرافیائی سیاسی کرایہ حاصل کرنا مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا ہے، قرضوں میں ڈوبا ہوا ملک درمیانی آمدنی والی معیشت بننے کا خواب نہیں دیکھ سکتا۔

ڈان میں شائع ہوا، 22 اپریل، 2024

22/04/2024

بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ منتقلی کی درخواست پر سماعت ملتوی
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ملتوی ہو گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے وکلا عثمان ریاض گل اور خالد یوسف چوہدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
سٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمٰن نے عدالت سے مزید وقت کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس پر کام ہورہا ہے اور انھیں مزید ہدایات لینے کے لیے وقت چاہیے۔
عدالت نے سٹیٹ کونسل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

پنجاب کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج:صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 147 لاہور میں مسلم لیگ ن کے محمد ریاض کو 31841 و...
22/04/2024

پنجاب کے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج:
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 147 لاہور میں مسلم لیگ ن کے محمد ریاض کو 31841 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 158 لاہور میں مسلم لیگ ن کے چوہدری محمد نواز کو 40165 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 164 لاہور میں مسلم لیگ ن کے راشد منہاں کو 31499 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 149 لاہور میں استحکام پارٹی کے محمد شعیب صدیق کو 47722 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 32 گجرات میں مسلم لیگ ن کے موسی الہٰی کو 71357 ووٹوں سے برتری حاصل ہے، ان کا مقابلہ چوہدری پرویز الٰہی سے تھا جنھوں نے 37106 ووٹ حاصل کیے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 139 شیخوپورہ میں مسلم لیگ ن کے رانا افضال حسین کو 46585 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 93 بھکر میں مسلم لیگ ن کے سعید اکبر خان کو 62058 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 54 نارووال میں مسلم لیگ ن کے احمد اقبل چوہدری کو 59234 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 36 وزیر آباد میں مسلم لیگ ن کے عدنان افضل چھٹہ کو 74779 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 22 چکوال و تلہ گنگ میں مسلم لیگ ن کی فلک شیر اعوان کو 58845 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 266 رحیم یار خان میں پیپلز پارٹی پارلیمینٹیریز کے ممتاز علی کو 47181 ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئےایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے ...
22/04/2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے

ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ دورے پر آج اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر ان کا استقبال وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ اور ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو نے کیا۔
ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ کے علاوہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی پاکستان پہنچا ہے، وفد میں ایرانی وزیر خارجہ، کابینہ کے دیگر ارکان، اعلیٰ حکام اور تاجر بھی شامل ہیں۔
سنہ 2021 میں صدر منتخب ہونے کے بعد ابراہیم رئیسی کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے جسے خطے کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین ایک اہم دورہ قرار دے رہے ہیں۔
ایرانی صدر پاکستان کا دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب ایران اسرائیل تنازع عروج پر ہے اور اس سے قبل رواں برس کے آغاز میں پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بھی اس وقت تلخی دیکھنے میں آئی تھی جب دونوں پڑوسی ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی سرزمین پر کیے جانے والے حملوں کو مبینہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں قرار دیا گیا تھا۔
دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رواں سال فروری میں عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق 22 سے 24 اپریل تک جاری رہنے والے اس دورے کے دوران صدر رئیسی پاکستان کے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہبازشریف، سینیٹ کے چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی اور قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق سے ملاقات کریں گے۔ وہ لاہور اور کراچی بھی جائیں گے اور صوبائی قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔
ان ملاقاتوں کے ایجنڈے میں پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اورتجارت، روابط، توانائی، زراعت اور لوگوں کے درمیان روابط سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا فروغ شامل ہے۔
دونوں ملکوں کے رہنما دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے علاقائی وعالمی صورتحال اور باہمی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

07/04/2024
06/04/2024

وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی تیاریاں مکمل پیپلز پارٹی کی مرکزی اور ازاد کشمیر کی قیادت کے درمیان تمام معاملات طے پاگے وزیراعظم آزادکشمیر کے ساتھ وزراء کی ایک بڑی تعداد پیپلز پارٹی میں جانے کیلئے تیار

03/04/2024

پہٹکہ دو نمبر اشیاء کی منڈی بن گیا ناقص میٹیریل سے تیار ھونے والے پاپڑ کی فروخت سے پہٹکہ اور گرد ونواخ کے بچوں کی صحت پر بڑے اثرات مرتب ھونا شروع ھوگے اکثر بچے مختلف بیماروں کا شکار ھوگے پہٹکہ انتظامیہ اور محکمہ خوراک نے اکثر بڑےپاپڑوں کےتاجروں سے ملے ھوے ہیں ایسے تاجروں نے بڑے بڑے گدام رکھے ھوے ہیں جن میں ناقص میٹیریل کے پاپڑ چھپانے ھوے ہیں محکمہ خوراک پہٹکہ کی انتظامیہ نے چپ سادھ رکھی ھوی ھے

*پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن برائے فروخت۔*
02/04/2024

*پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن برائے فروخت۔*

پاکستان کی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے گذشتہ کئی سالوں سے کوششیں ہیں مگر اب گذشتہ دنوں ایک پیشرفت تب سام...
29/03/2024

پاکستان کی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے گذشتہ کئی سالوں سے کوششیں ہیں مگر اب گذشتہ دنوں ایک پیشرفت تب سامنے آئی جب ایئرلائن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے نجکاری کے لیے ’سکیم آف ارینجمنٹ‘ کی منظوری دی۔
اس حوالے سے پاکستان کی وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ’پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن ہولڈنگ کمپنی‘ کی تشکیل کی منظوری دی۔
پی آئی اے مسلسل کئی برسوں سے خسارے کا شکار ہے اور اس کا شمار حکومتی سرپرستی میں چلنے والے ان اداروں میں ہوتا ہے جو قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ گذشتہ ادوار میں انتظامی تبدیلیوں کے ذریعے بہتری لانے کی تمام تر کوششیں بھی ناکام ہوئی ہیں۔
نگراں حکومت کے دور میں اس ادارے کی نجکاری کے لیے دوبارہ کوششیں شروع کی گئی تھیں اور اس کے اختتامی دنوں میں کابینہ کی جانب سے نجکاری کی منظوری بھی دی گئی۔
آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد بننے والی نئی حکومت کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری جون تک ہونے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

عدالتی امور میں خفیہ اداروں کی مداخلت کے الزامات پر حکومت کا ایک رکنی تحقیقاتی کمیشن بنانے کا فیصلہ۔  پاکستان کی حکومت ن...
28/03/2024

عدالتی امور میں خفیہ اداروں کی مداخلت کے الزامات پر حکومت کا ایک رکنی تحقیقاتی کمیشن بنانے کا فیصلہ۔

پاکستان کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک رُکنی کمیشن بنایا جائے گا۔ دوسری جانب اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ نو مئی کے 103 ملزمان میں سے 20 کو عید تک رہا کر دیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی آج سپریم کورٹ میں ملاقات ہو گی جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی طرف سے لکھے گئے خط کا معاملہ زیر بحث آنے کا امکان ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے الزامات پر پاکستان بار کونسل نے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کی جانب سے عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی مداخلت کے الزامات کے بعد پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے عدالتِ عظمیٰ کا فل کورٹ اجلاس طلب کیا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو چھ اپریل کو جلسے کی مشروط اجازت دے دی
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان اور ایران کے گیس پائپ لائن منصوبے کے حق میں نہیں اور ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے
سربراہ جی یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے 25 اپریل سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز نے خفیہ اداروں کے عدلیہ پر 'دباؤ' سے متعلق خط میں سپریم جوڈیشل کونسل سے مطالبہ کیا کہ آئی ایس آئی کے نمائندوں کی عدالتی امور میں مسلسل مداخلت پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔

28/03/2024

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی اہم خبروں کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے سپریم کورٹ میں ملاقات کریں گے۔ وزیر قانون نے اس حوالے سے میڈیا کے کچھ نمائندوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ اس ملاقات میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی طرف سے لکھے گئے خط کا معاملہ زیر بحث آنے کا امکان ہے۔

پاکستان بار کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

شام میں چینی انجینیئرز پر خود کش حملے کے واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط پر سپریم کورٹ لارجر بینچ تشکیل دے کر سماعت کرے، یہ ججز کے خط نہیں، چارج شیٹ ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو وفاقی دارلحکومت میں چھ اپریل کو جلسے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔

پی ٹی آئی نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کے لیے امیدواروں کا اعلان کر دیا۔حماد اظہر نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے ...
27/03/2024

پی ٹی آئی نے پنجاب کے ضمنی انتخابات کے لیے امیدواروں کا اعلان کر دیا۔
حماد اظہر نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا۔
ای سی پی نے 23 اسمبلیوں کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا۔
امیدوار 29 مارچ تک ضمنی انتخاب سے دستبردار ہو سکتے ہیں۔
لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بدھ کو پنجاب کی صوبائی اور قومی اسمبلیوں کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا۔

ایک بیان میں، عمران خان کی قائم کردہ پارٹی کے پنجاب چیپٹر کے قائم مقام صدر حماد اظہر نے 21 اپریل کو پنجاب میں چھ این اے اور 12 پی اے کے حلقوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت سے ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے یا سنی اتحاد کونسل (SIC) کے پلیٹ فارم سے۔

8 فروری کے انتخابات میں جیتنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی کوشش میں ایس آئی سی میں شمولیت اختیار کی کیونکہ پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں پارٹی اپنا مشہور 'بلے' انتخابی نشان کھو بیٹھی۔ الیکشن کمیشن نے اسے "غیر آئینی" قرار دیا۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار 21 اپریل کو ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے:
این اے 119 (لاہور): شہزاد فاروق
NA-132 (قصور): سردار محمد حسین ڈوگر
PP-32 (گجرات): چوہدری پرویز الٰہی
PP-149 (لاہور): حافظ ذیشان
پی پی 158 (لاہور): مونس الٰہی
پی پی 164 (لاہور): یوسف میو
پی پی 139 (شیخوپورہ): اعزاز بھٹی
پی پی 22 (چکوال): حکیم نثار
PP-54 (نارووال): اویس قاسم
اس ماہ کے شروع میں، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ملک بھر کی 23 اسمبلی نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کیا تھا، جہاں 8 فروری کو پولنگ نہیں ہوسکی تھی یا عام انتخابات کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی۔

ضمنی انتخابات قومی اسمبلی کے 6، پنجاب کے 12 صوبائی اسمبلی کے حلقوں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے دو دو اور صوبہ سندھ کے ایک حلقے پر ہوں گے۔

شیڈول کے مطابق امیدواروں نے 16 سے 18 مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ نامزد امیدواروں کے نام 18 مارچ کو شائع کیے گئے۔

اسی طرح ریٹرننگ افسران (آر اوز) کی جانب سے کاغذات کی جانچ پڑتال 21 مارچ کو کی گئی جبکہ کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور ہونے کے خلاف اپیلیں 25 مارچ تک دائر کی جا سکیں گی، اپیلٹ ٹربیونل کو 28 مارچ تک اپیلوں پر فیصلہ کرنا ہو گا۔ امیدواروں کی فہرست اسی دن جاری کی جائے گی۔

امیدوار 29 مارچ تک ضمنی انتخاب سے دستبردار ہو سکیں گے اور اگلے روز امیدواروں کو انتخابی نشانات الاٹ کیے جائیں گے۔

عمران نے 9 مئی کو دوبارہ جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا۔اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر 9 مئی کے تش...
27/03/2024

عمران نے 9 مئی کو دوبارہ جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا۔
اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر 9 مئی کے تشدد اور 8 فروری کے انتخابات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کریں۔

مسٹر خان نے یہ اپیلیں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عدالتی سماعت میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ 9 مئی کے تشدد کو "لندن پلان" کے مطابق ان کی پارٹی کو ختم کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔

"مجرموں کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے کی جا سکتی تھی، لیکن یہ چوری ہو گئے ہیں۔ فوٹیج چوری کے پیچھے جو لوگ 9 مئی کے واقعہ کے ذمہ دار تھے، "پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ شریف خاندان اور صدر آصف علی زرداری سے متعلق مقدمات کی بندش ’’لندن پلان کا حصہ‘‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سینیٹ کے انتخابات کو جائز نہیں سمجھے گی کیونکہ قومی اسمبلی پہلے تو "دھاندلی کی مشق کا نتیجہ" تھی۔

لو کی گواہی

پچھلے ہفتے امریکی کانگریس میں سائفر تنازعہ پر ہونے والی سماعت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے لیے یہ ایک تباہی ہوتی اگر امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو نے کہا کہ واشنگٹن ان کی حکومت کے خاتمے کی حمایت کرتا ہے۔

مسٹر خان نے کہا کہ واشنگٹن میں سابق سفیر اسد مجید نے قومی سلامتی کمیٹی کو ڈونلڈ لو کے "دھمکی آمیز لہجے" سے آگاہ کیا تھا۔

"مسٹر لو نے کانگریس کی سماعت سے پہلے حقائق کا انکشاف نہیں کیا کیونکہ یہ بائیڈن انتظامیہ کے لیے نقصان دہ ہوتا۔"

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ وہ سائفر کی حفاظت کے ذمہ دار نہیں ہیں کیونکہ خفیہ دستاویزات کی حفاظت کے لیے پروٹوکول موجود ہے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ای سی پی "غیر جانبدارانہ تحقیقات" نہیں کر سکتا کیونکہ اس نے خود ہی یہ مشق کی تھی۔
بشریٰ کی وارننگ

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی میڈیا سے گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ مسٹر خان "اچھی جسمانی اور ذہنی صحت" میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر خان کو "کچھ ہوا" تو چیف آف آرمی سٹاف، آئی ایس آئی کے سربراہ اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ذمہ دار ہوں گے۔

قوم ایسے واقعے کو برداشت نہیں کرے گی۔

ڈان میں 27 مارچ 2024 کو شائع ہوا۔

27/03/2024

اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کے بعد شاہد خان آفریدی پر نظریں جما لیں ہیں مستقبل کے لیڈر شاہد خان آفریدی ھونگے

لاہور کے ایچی سن کالج کے پرنسپل نے گورنر ہاؤس کی ’غیر ضروری مداخلت‘ کے باعث استعفیٰ دے دیا۔لاہور کے ایچی سن کالج کے پرنس...
26/03/2024

لاہور کے ایچی سن کالج کے پرنسپل نے گورنر ہاؤس کی ’غیر ضروری مداخلت‘ کے باعث استعفیٰ دے دیا۔

لاہور کے ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے پیر کو "گورنر ہاؤس کے متعصبانہ اقدامات" کا حوالہ دیتے ہوئے اور انہیں "غیر ضروری مداخلت اور ڈھٹائی کی ہدایت" قرار دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔

اگرچہ خط میں استعفیٰ دینے کی وجہ نہیں بتائی گئی، تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدام پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمان کی جانب سے وزیر برائے اقتصادی امور اور اسٹیبلشمنٹ احد چیمہ کے دو بیٹوں کی ٹیوشن فیس معاف کرنے کے فیصلے سے ہوا تھا۔

وزیر اطلاعات سے جب استعفیٰ اور گورنر کی جانب سے چیمہ کے بیٹوں کی ٹیوشن معاف کرنے اور انہیں غیر حاضری کی چھٹی دینے کے لیے پرنسپل کو لکھے گئے خط پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا، جو ڈان ڈاٹ کام نے دیکھا ہے، تو انھوں نے کہا کہ بچوں نے ان کی چھٹی نہیں کی تھی۔ پچھلے تین سالوں سے ادارے میں زیر تعلیم ہیں۔

کالج کے عملے کو لکھے گئے ایک خط میں، جس کی ایک کاپی ڈان ڈاٹ کام کے پاس دستیاب ہے، تھامسن نے کہا: "میں نے ایچی سن کو چھوڑنے کا ارادہ اس طرح نہیں کیا تھا، لیکن میں آپ کے ساتھ یہ بات بتاؤں گا کہ انتہائی ناقص حکمرانی کے تسلسل نے مجھے چھوڑ دیا ہے۔ کوئی دوسرا انتخاب نہیں. پرنسپل کے طور پر اپنے پورے وقت میں، میں نے ضرورت مندوں کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے اسکول کی ساکھ کو بچانے کے لیے اپنی پوری کوشش کی ہے۔"

تاہم، انہوں نے کہا کہ اس تعاقب اور "بعض افراد کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے صریح پالیسی سازی" کی موجودگی میں فرق ہے، انہوں نے مزید کہا کہ "ایسے لوگ محض ترجیحی سلوک پر اصرار کرتے ہیں"۔

"سیاست اور اقربا پروری کی اسکولوں میں کوئی جگہ نہیں ہے،" تھامسن نے زور دے کر کہا۔

"گذشتہ ایک سال کے دوران، گورنر ہاؤس کے دیگر متعصبانہ اقدامات نے گورننس اور نظم و نسق کی خرابی میں حصہ ڈالا، جس کے تحت مجھے آخر کار ایک لکیر کھینچنی پڑی۔

انہوں نے مزید کہا، "یہ میرے لیے ناقابل یقین لگتا ہے، اور ممکنہ طور پر زیادہ تر لوگوں کے لیے، کہ اتنا کامیاب اسکول اس طرح کی غیرضروری مداخلت اور ڈھٹائی سے متعلق ہدایات کا نشانہ بن سکتا ہے۔"

تھامسن نے کہا، "میں 1 اپریل کو رخصت ہو رہا ہوں اور آئندہ داخلوں کے انتظام میں کوئی کردار ادا نہیں کروں گا۔"

واضح رہے کہ تھامسن نے ستمبر 2018 میں بھی استعفیٰ دے دیا تھا، مبینہ طور پر سیاسی حلقوں کی جانب سے بعض طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کے دباؤ میں۔

اطلاعات کے مطابق پرنسپل کو کالج کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے سابق ایم این اے کشمالہ طارق کے بیٹے کو پہلے نکالے جانے کے بعد اے لیول میں داخلہ دینے کے لیے دباؤ کا سامنا تھا۔

تاہم، بعد میں انہوں نے استعفیٰ واپس لے لیا جب اس وقت کے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور صوبائی وزرائے تعلیم نے انہیں ایسا کرنے پر راضی کرنے کے لیے ان سے ملاقات کی۔

اس سے دو ماہ قبل حکومت نے آسٹریلوی شہری تھامسن کا ویزا منسوخ کر دیا تھا کیونکہ اس نے مبینہ طور پر ایک بااثر خاندان کے لڑکے کو داخلہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس نے ویزا میں صرف تین ماہ کی توسیع کی تھی جبکہ اس کے ملازمت کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے میں ایک سال سے زیادہ کا وقت رہ گیا تھا۔

گورنر کے حکم میں کیا حرج ہے؟: احد چیمہ

دریں اثنا، چیمہ نے سوال کیا کہ اگر ان کے معاملے کو ایک طرف رکھا گیا تو گورنر کے حکم میں کیا غلط ہے۔

جیو نیوز کے شو 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں بات کرتے ہوئے چیمہ نے کہا کہ گورنر نے سب کے لیے ایک "عام پالیسی" وضع کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک "قیاس" ہے کہ گورنر کی نئی پالیسی ان کی وجہ سے بنائی گئی ہے اور دلیل دی کہ اس معاملے پر میرٹ پر بات ہونی چاہیے۔

چیمہ نے الزام لگایا کہ پرنسپل نے اپنے بچوں کے حوالے سے معاملہ طے کرنے کے لیے براہ راست ان سے دو بار رابطہ کیا اور "اسے پالیسی کی سطح پر مشتعل نہیں کیا"۔ چیمہ نے مزید کہا کہ انہوں نے دونوں بار پیشکش ٹھکرا دی تھی۔

وزیر نے کہا کہ وہ ان افراد کے نام فراہم کر سکتے ہیں جن کے ذریعے ان سے رابطہ کیا گیا اور پیشکش کی گئی۔

چیمہ کے بچے ایچی سن میں نہیں پڑھ رہے: تارڑ

دریں اثناء وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ چیمہ کے بچے گزشتہ تین سال سے کالج میں نہیں پڑھ رہے تھے جس کی وجہ سے فیس معافی مانگی گئی۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے پوچھے جانے پر تارڑ کا کہنا تھا کہ 'جہاں تک احد خان چیمہ کا معاملہ ہے تو ان کے بچے وہاں (ایچی سن میں) گزشتہ تین سال سے نہیں پڑھ رہے تھے۔

ڈان ڈاٹ کام کی طرف سے دیکھے گئے اور پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمان – جو کالج کے بورڈ آف گورنرز کے صدر بھی ہیں – کی طرف سے تھامسن کو لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے تارڑ نے کہا کہ اس میں چیمہ کے بچے اسلام آباد منتقل ہو گئے تھے اور وہاں کے ایک سکول میں پڑھ رہے تھے۔

"قانون اجازت دیتا ہے کہ اگر آپ پڑھ نہیں رہے ہیں، تو پڑھائی نہ کرنے کی فیس ادا نہیں کی جاتی ہے۔ اس نے قانون اور قواعد کے مطابق ایک درخواست جمع کرائی کہ میرے بچے وہاں نہیں پڑھ رہے ہیں تو ٹیوشن کیوں واجب الادا ہے،‘‘ وزیر نے کہا۔

"تعلیمی اصلاحات، اسکالرشپ [اور] لیپ ٹاپ اسکیم" کو یاد کرتے ہوئے، مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اس معاملے کو "غلط تاثر دیا جا رہا ہے"۔

میرے خیال میں یہ اس کا حق ہے۔ اس کی (احد کی) بیوی نے قانون کے مطابق درخواست جمع کرائی،‘‘ تارڑ نے زور دے کر کہا۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kashmir News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share