05/09/2024
اگر میں یہ کہوں کہ "اس کی بے رخی اور بے اعتنائی نے میرے ہونٹوں کی مسکراہٹ چھین لی تو بے جا نہ ہو گا۔ سارے رشتے ناطے ہونے کے باوجود میں خود کو بہت زیادہ تنہا محسوس کر رہا تھا۔ کسی سے بچھڑنے کی اس سے پہلے میں نے اتنی تکلیف محسوس نہیں کی جتنی اس کے جانے کے بعد ہوئی۔
وہ کیا گئی کہ اس کی فرقت نے مجھے بھولا ہوا خدا یاد کروا دیا۔ اپنے مفاد کی خاطرہی سہی میں نے باقاعدگی سے نماز پڑھنی شروع کر دی اوردن رات اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوکر گڑگڑا تا کہ اس کے دل میں میری محبت پیدا فرما۔ وہ میرے حواس پہ ایسے چھائی ہوئی تھی کہ اٹھتے بیٹھتے اس کے خیالوں میں کھویا رہنا معمول تھا۔ حد تو یہ تھی کہ نماز میں بھی اس کا نورانی چہرہ میری آنکھوں میں سمایا رہتا تھا۔ یہ تو اس کو پسند کرنے سے بڑھ کرکوئی اورہی معاملہ تھا۔
آپ نے کبھی اس سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی میں نے جسارت کرتے ہوئے پوچھا۔
کئی بارمن میں آئی تھی یہ بات لیکن اس خیال کو عملی جامہ اس وجہ سے نہ پہنا سکا کہ ہوسکتا ہے وہ اپنے دوست احباب یا گھروالوں کے ساتھ مصروف ہواورمیں اس کو کسی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا کیونکہ مجھے اپنی محبت سے زیادہ اس کی عزت عزیز تھی۔
کرے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔textکہ شائد وہ مجھے دیکھ کر رہتاOnline میں دسمبر جنوری کی سرد راتوں میں رات گئے تک
شائد قدرت نے ابھی مجھے معاف نہیں کیا۔ کسی کی جوان امنگوں کا خون کرنے اور محبت بھرے دل کو توڑنے کی سزا کب تک میرا مقدربنی رہے گی کچھ پتہ نہیں۔ لیکن میں ان حالات میں بھی پرامید ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری خطاؤں کو معاف کر کے اس کے دل کے بند دروازے ضرور میرے لیے کھول دے گا۔
مجھے اس بات کا دھڑکا لگا رہتا ہے کہ اس جیسی معصوم اور سادہ لوح کیا اس عیار زمانے کے ساتھ چل پائے گی۔میں تو بس دعا ہی کر سکتا ہوں کہ جس طرح کی وہ خوب سیرت اور فرشتہ صفت ہے اس کو اسی طرح کا کوئی نیک سیرت اور ٹوٹ کر چاہنے والا مل جائے۔
اپنی کہانی سنانے کے بعد وہ خاموش ہو چکا تھا۔ میں دیر تک ا س کا چہرہ تکتا رہا۔