AadhiBaat

AadhiBaat Literary Arts. Raising awareness among youngsters through Allama Iqbal's Poetry.
(20)

23/12/2023
راوی: جنوری 1929ء میں جب علامہ اقبال بنگلور گئے تو سلطان ٹیپو شہید کے مزار پر تخلیہ میں دو ڈھائی گھنٹے مراقبہ کرتے رہے۔ ...
02/12/2023

راوی: جنوری 1929ء میں جب علامہ اقبال بنگلور گئے تو سلطان ٹیپو شہید کے مزار پر تخلیہ میں دو ڈھائی گھنٹے مراقبہ کرتے رہے۔ حکم یہ تھا کہ جب تک میں باہر نہ آؤں مجھے بلایا نہ جائے۔ جب فاتحہ اور مراقبے سے فارغ ہو کر باہر آئے اور سماع کی محفل ختم ہو چُکی تو میسور کے مشہور قومی کارکن محمد ابا سیٹھ نے پوچھا۔

محمد ابا سیٹھ: آپ روضۂ سلطان شہید میں اتنی دیر راز و نیاز میں مصروف رہے، آپ کو وہاں سے کیا فیض حاصل ہوا؟

علامہ: میرا ایک لمحہ بھی وہاں بے کار نہیں گزار۔ ایک پیغام تو یہ ملا ہے:-

؎ در جہاں نتواں اگر مردانہ زیست!
ہمچو مرداں جاں سپردن زندگیست!

اے اقبالؔ! مسلمانوں کو یہ پیغام دو کہ اگر وہ مردوں کی طرح زندگی بسر نہیں کر سکتے، تو پھر مردوں کی طرح جان پر کھیل جانا ہی زندگی ہے۔

(حوالہ: مکالماتِ اقبالؔ از سعید راشد)

"I have never considered myself a poet... I have no interest in poetic artistry. But, yes, I have a special goal in mind...
02/11/2023

"I have never considered myself a poet... I have no interest in poetic artistry. But, yes, I have a special goal in mind for whose expression I use the medium of poetry considering the condition and the customs of this country."

- Maktoobat, Volume I, Page 195, also Kuliyaat-e-Iqbal starts with this.

[Courtesy of IqbalUrdu blog]

-------

نہ بینی خیر از آن مردِ فرو دست
کہ بر من تہمتِ شعر و سُخن بست

اُس پست ہمت شخص سے بھلائی کی کوئی اُمید نہ رکھ ، جس نے مجھ پر شعر و سخن کی تہمت لگائی۔

You will see no good from a low person,
who accuses me of being a poet.

(زبورِ عجم: گُلشن رازِ جدید: تمہید)

نظم "مدنیتِ اسلام" میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کی آئیڈیل (مثالی) زندگی کا نقشہ کھینچا ہے۔لِنک کمنٹس میں
31/10/2023

نظم "مدنیتِ اسلام" میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کی آئیڈیل (مثالی) زندگی کا نقشہ کھینچا ہے۔

لِنک کمنٹس میں

اس نظم میں میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کو یہ بتایا ہے کہ کسی نظامِ زندگی کو رائج کرنے کے لیے محض عقل کافی نہیں ہے بلکہ ا...
19/10/2023

اس نظم میں میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کو یہ بتایا ہے کہ کسی نظامِ زندگی کو رائج کرنے کے لیے محض عقل کافی نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ قوّت بھی ضروری ہے۔ اگر قوّت نہ ہو تو دستورالعمل یا معاہدہ یا آئین کی قیمت ردّی کے کاغذ کے پُرزہ سے زیادہ نہیں۔

- شرح ضربِ کلیم از پروفیسر یوسف سلیم چشتی

(لِنک کمنٹس میں)

نظم کا عنوان چونکہ مبہم (غیر واضح) ہے، اس لیے اس کے متعلق عوام الناس میں اکثر قیاس آرائیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ کہا جاتا ...
10/10/2023

نظم کا عنوان چونکہ مبہم (غیر واضح) ہے، اس لیے اس کے متعلق عوام الناس میں اکثر قیاس آرائیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ نظم عطیہ فیضی کے بارے میں کہی گئی۔ مگر اس قیاس کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چُکا ہے، یہ غلط فہمی ادوار کے رد و بدل سے پیدا ہوئی ہے۔

دوسرا، چند ناقدین نے اسے جاوید اقبال سے بھی منسوب کیا ہے۔ اگر ادوار کا رد و بدل نہ ہوتا تو ناقدین و محققین اسے جاوید اقبال سے ہر گز منسوب نہ کرتے۔

ڈاکٹر شفیق احمد وضاحت پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ در حقیقت یہ نظم بَمبا دلیپ سنگھ کے متعلق ہے، وہ سکھ حکمران مہاراجا رنجیت سنگھ کی پوتی تھیں اور اُن کے اور اقبالؔ کے درمیان باہم احترام کا تعلق تھا۔ عنوان میں اُن کا نام شامل نہ کرنے کی یقیناً یہ وجہ نظر آتی ہے کہ نظم کے موضوع سے اِس کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ محض ایک منظر کے مشاہدے سے پیدا یا inspire ہونے والے خیالات کا اظہار ہے جو اتفاقاً بَمبا صاحبہ کے ساتھ پیش آیا۔

نظم "۔۔۔ کی گود میں بلی کو دیکھ کر " میں اقبالؔ بلی کی اداؤں سے متاثر ہوتے ہیں اور حسن کا عشق سے براہِ راست تعلق بیان کرتے ہیں۔

1904ء میں علامہ اقبال سیر و تفریح کے لیے ایبٹ آباد تشریف لے گئے تھے۔ نظم ”ابر“ اُس جگہ بیٹھ کر کہی گئی تھی جہاں آج میونس...
02/10/2023

1904ء میں علامہ اقبال سیر و تفریح کے لیے ایبٹ آباد تشریف لے گئے تھے۔ نظم ”ابر“ اُس جگہ بیٹھ کر کہی گئی تھی جہاں آج میونسپل کمیٹی کا باغ ہے۔

نظم 'ابر' کا شمار اقبال کی ابتدائی دور کی شاعری میں ہوتا ہے۔ یہ ایبٹ آباد میں سربن کے پہاڑوں میں سیر و سیاحت کے دوران کہی گئی۔

اقبالؔ فرماتے ہیں کہ افراد کو اگر کِشتِ یزداں (اللہ تعالی کی کھیتی) قرار دیا جائے تو دِل اُس کا حاصل ہے، اور زندگی کو اگ...
23/09/2023

اقبالؔ فرماتے ہیں کہ افراد کو اگر کِشتِ یزداں (اللہ تعالی کی کھیتی) قرار دیا جائے تو دِل اُس کا حاصل ہے، اور زندگی کو اگر عروس (دُلہن) قرار دیا جائے تو دِل اُس کے لیے محمل (ایک طرح کی ڈولی جو اونٹ پر باندھی جاتی ہیں، اس میں خواتیں سفر کے وقت سوار ہوتی ہیں) کی حیثیت رکھتا ہے۔ یعنی خدا نے یہ کائنات اس مقصد کے لیے پیدا کی ہے کہ بنی آدم دِل کی تربیت کر کے اُسے مرتبۂ کمال تک پہنچائیں، تاکہ زندگی کی دُلہن اس میں قیام پذیر ہو سکے۔ یعنی حقیقی زندگی کا حصول، دل کی صحیح تربیت پر موقوف ہے۔ جو شخص اپنے دل کی تربیت نہیں کرتا، وہ حقیقی زندگی سے محروم رہے گا۔

جو شخص دانائے اسرار ہے وہ اپنے آپ کو خدا کی طلب میں فنا کر دیتا ہے، یعنی اگر انسان اپنے دِل کو خدا کی آرزو میں فنا کر دے تو وہ کامیاب ہو جائے گا۔ دانائے اسرار سے وہ شخص مراد ہے جو حقیقت سے آگاہ ہو گیا، جس پر رازِ کائنات منکشف ہو گیا۔ لیکن یہ خیال مت کیجیو کہ یہ مقام عقل کی بدولت حاصل ہو سکتا ہے، ہرگز نہیں۔ صرف دِل ہی وہ جوہر ہے جو اسرارِ کائنات سے آگاہ ہو سکتا ہے۔

(حوالہ: شرح ارمغانِ حجاز از پروفیسر یوسف سلیم چشتی)

23/09/2023

رکھتے ہیں اہلِ درد مسیحا سے کام کیا!

22/09/2023

گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں
کہ شاہیں کے لیے ذلّت ہے کارِ آشیاں‌بندی

🦅 اقبال 🦅

The progress of thought cannot be divorced from other phases of human activity. Our histories of philosophy tell us what...
22/09/2023

The progress of thought cannot be divorced from other phases of human activity. Our histories of philosophy tell us what various peoples have thought, but they give us no information as to the various causes – social and political – which have determined the character of human thought. To write a complete history of philosophy would certainly be a tremendous task. A mere theologian cannot fully reveal to his readers the rich content of Luther’s Reform. We are apt to isolate great ideas from the general stream of man’s intellectual activity.

- Iqbal, Stray Reflections

نظم ”فقر و راہبی“ میں علامہ اقبال نے فقر اور رہبانیّت (ترکِ دُنیا) کا فرق واضح فرمایا ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ فقر ایک ا...
22/09/2023

نظم ”فقر و راہبی“ میں علامہ اقبال نے فقر اور رہبانیّت (ترکِ دُنیا) کا فرق واضح فرمایا ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ فقر ایک اسلامی اصول ہے اور رہبانیّت اور غیر اسلامی اصول ہے۔

ضربِ کلیم کی نظم ”فقر و راہبی“ میں علامہ اقبال نے فقر اور رہبانیّت کا فرق واضح فرمایا ہے اور مسلمانوں کو اسلامی فقر کی تعلیم دی ہے۔

اِس نظم میں اقبالؔ نے اچھُوتے انداز میں حالات بعد الموت کے متعلق کُچھ سوالات اُن لوگوں سے کیے ہیں جو موت کی منزل سے گزر ...
21/09/2023

اِس نظم میں اقبالؔ نے اچھُوتے انداز میں حالات بعد الموت کے متعلق کُچھ سوالات اُن لوگوں سے کیے ہیں جو موت کی منزل سے گزر چُکے ہیں۔ درحقیقت یہ نظم اُن افکار و احساسات کا ایک جامع مرقع (منظر کشی) ہے جو زندگی کے مسائل پر غور و فکر کرنے والے بالغ نظر انسان کے قلب و دِماغ میں اوّل اوّل پیدا ہوتے ہیں۔ اِس نظم کی خوبی یہ ہے کہ دُنیا میں جتنے مسائل ایک سلیم الفطرت انسان کے لیے دُکھ اور تکلیف کا باعث ہیں، وہ سب پیش کر کے خاک میں سونے والوں سے پوچھا ہے کہ آیا موت کے بعد کی زندگی میں بھی وہ موجود ہیں یا نہیں؟

مطالبِ بانگِ درا از مولانا غلام رسول مہر

اس نظم میں علامہ اقبال نے انسان کے اس دنیا کے مسائل اور اُس دنیا کے بارے میں سوالات کو، خفتگانِ خاک سے استفسار کرتے ہوئے پیش کیا ہے۔

صبح کا ستارہ ایک خاص ستارہ ہے جو صبحِ صادق کے وقت طلوع ہوتا ہے اور چونکہ بہت روشن ہوتا ہے اس لیے اس نظم میں اس کی روشنی ...
15/09/2023

صبح کا ستارہ ایک خاص ستارہ ہے جو صبحِ صادق کے وقت طلوع ہوتا ہے اور چونکہ بہت روشن ہوتا ہے اس لیے اس نظم میں اس کی روشنی کو نگاہ قرار دیا گیا ہے۔ سورج طلوع ہونے پر اس کی روشنی سورج کی روشنی میں گُم ہو جاتی ہے، اسی لیے اس کی روشنی تھوڑے سے وقت کے لیے ہوتی ہے۔

نظم اخترِ صبح میں ستارہ اپنی بے ثباتی کی شکایت کرتا ہے جس پر علامہ اقبال اُسے اپنی شاعری میں موجود محبت کے ذریعے امر ہونے کا پیغام دیتے ہیں۔

نظم چاند میں اقبالؔ اپنا، یعنی انسان کا اور چاند کا موازنہ کرتے ہیں اور اُن تمام چیزوں کا ذکر کرتے ہیں جو ان میں مشترک ہ...
06/09/2023

نظم چاند میں اقبالؔ اپنا، یعنی انسان کا اور چاند کا موازنہ کرتے ہیں اور اُن تمام چیزوں کا ذکر کرتے ہیں جو ان میں مشترک ہیں۔ مگر آخر میں وہ فرق اور امتیاز قائم کرتے ہیں جو انسان کو چاند یا باقی مناظرِ فطرت سے بالکل الگ کر کے ایک بلند تر مقام عطا کرتا ہے۔

نظم ”چاند“ میں علامہ اقبال نے انسان اور چاند کا موازنہ کیا ہے، اور اکثر امور میں مشابہت ظاہر کرنے کے بعد دونوں میں امتیاز قائم کیا ہے۔

اس نظم میں علامہ اقبال نے فلسفہ کی حقیقت بیان کی ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ فلسفہ عقلی کاوِشوں یا موشگافیوں کا دوسرا نام ہ...
29/08/2023

اس نظم میں علامہ اقبال نے فلسفہ کی حقیقت بیان کی ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ فلسفہ عقلی کاوِشوں یا موشگافیوں کا دوسرا نام ہے اور وہ عقل صرف اربابِ جنوں یعنی عاشقانِ حق کے حلقہ میں بیٹھنے سے پیدا ہو سکتی ہے، جو حق و باطل میں اِمتیاز کر سکتی ہے۔

(حوالہ: شرح ضربِ کلیم از پروفیسر یوسف سلیم چشتی)

ضربِ کلیم کی اِس نظم میں علامہ اقبال نے فلسفہ کی حقیقت سے پردہ اُٹھایا ہے جس کا خلاصہ ہے کہ فلسفہ عقلی موشگافیوں کا دوسرا نام ہے۔

28/08/2023

سبق مِلا ہے یہ معراجِ مصطفیٰؐ سے مجھے
کہ عالمِ بشَرِیّت کی زد میں ہے گردُوں

اِس نظم میں علامہ اقبال نے یہ بتایا ہے کہ جب کوئی قوم غلام ہو جاتی ہے تو اُس قوم کے شُعَرا، عُلَما اور حُکَمَا۔۔۔ سب کی ...
22/08/2023

اِس نظم میں علامہ اقبال نے یہ بتایا ہے کہ جب کوئی قوم غلام ہو جاتی ہے تو اُس قوم کے شُعَرا، عُلَما اور حُکَمَا۔۔۔ سب کی ذہنیّت غلامانہ ہو جاتی ہے اور یہ لوگ ادب، علم اور فلسفہ کے مسائل کی تشریح اس انداز سے کرتے ہیں کہ قوم کے اندر غلامی کے جذبات پُختہ تر ہوتے چلے جائیں۔

(حوالہ: شرح ضربِ کلیم از پروفیسر یوسف سلیم چشتی)

ضربِ کلیم کی نظم ”نفسیاتِ غلامی“ میں علامہ اقبال نے غلاموں کی اُس ذہنیّت کی بات کی ہے جو غلامی کے دور کی وجہ سے اُن میں پیدا ہو جاتی ہے۔

19/08/2023

”سرگزشتِ آدم“ علامہ اقبال کی جِدّتِ طبع اور نُدرتِ افکار کا عُمدہ نمونہ ہے۔ چند اشعار میں اِنسان کی اِبتدائے آفرینش سے اِس وقت تک کی پوری داستان قلمبند کر دی ہے۔ اِس (آدم کی سرگزشت) کے ہر قسم کے عملی و عقلی، مذہبی و روحانی رحجانات کو تلمیحات کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔ گویا دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ ہر شاعر اِس طرح کی نظمیں نہیں لِکھ سکتا۔

(حوالہ: شرح بانگِ درا از پروفیسر حمید اللہ شاہ ہاشمی)

نظم ”موجِ دریا“ سب سے پہلے دکّن ریویو (بابت نومبر – دسمبر 1904ء) میں ص 50 پر شائع ہوئی تھی۔ اس کے بعد رسالہ ”انسان“ امرت...
14/08/2023

نظم ”موجِ دریا“ سب سے پہلے دکّن ریویو (بابت نومبر – دسمبر 1904ء) میں ص 50 پر شائع ہوئی تھی۔ اس کے بعد رسالہ ”انسان“ امرتسر (بابت جون 1913ء) میں شائع ہوئی۔ اس نظم کے تین بند تھے۔ نظرثانی کے وقت صرف دو بند رکھے گئے۔ اس نظم میں بہ ظاہر موجِ دریا کی کیفیات بیان کی گئی ہیں لیکن فی الحقیقت اس میں فلسفۂ اقبالؔ کے بنیادی عناصر موجود ہیں۔ مثلاً:-

علامہ اقبال کا فلسفۂ سعی و عمل اور جد و جہد کا فلسفہ۔ واضح ہو کہ علامہ سکون و جمود کو موت کا مترادف سمجھتے ہیں۔

دوسرے بند میں مسئلۂ وحدت الوجود کی جھلک دِکھائی دیتی ہے۔ موج سمندر میں پیدا ہوتی ہے اور اُس کی ہستی کی غایت یہ ہے کہ پھر بحرِ مطلق میں مدغم ہو جائے۔

(حوالہ: شرح بانگِ درا از پروفیسر حمید اللہ شاہ ہاشمی)

بانگِ درا کی نظم ”موجِ دریا“ میں علامہ اقبال نے اپنا فلسفۂ سعی و عمل پیش کیا ہے۔ اس نظم میں مسئلۂ وحدت الوجود کی جھلک بھی دِکھائی دیتی ہے۔

07/08/2023

بولے حضورؐ، چاہیے فکرِ عیال بھی
کہنے لگا وہ عشق و محبّت کا راز دار
اے تجھ سے دیدۂ مہ و انجم فروغ گیر!
اے تیری ذات باعثِ تکوینِ روزگار!
پروانے کو چراغ ہے، بُلبل کو پھُول بس
صِدّیقؓ کے لیے ہے خدا کا رسولؐ بس

۱۹۰۵ء تک اقبالؔ ایک آزاد شاعر تھے۔ وہ جن مناظر یا واقعات سے متاثر ہوتے، اس کو اپنی شاعری کا موضوع بناتے۔ البتہ اُنہوں نے...
17/07/2023

۱۹۰۵ء تک اقبالؔ ایک آزاد شاعر تھے۔ وہ جن مناظر یا واقعات سے متاثر ہوتے، اس کو اپنی شاعری کا موضوع بناتے۔ البتہ اُنہوں نے تقلیدی اور روایتی شاعری سے چھٹکارہ حاصل کر لیا تھا۔

اقبالؔ کی یہ ابتدائی شاعری مغربی شاعری کے زیرِ اثر ہے۔ حالانکہ ایران اور ہندوستان اچھی آب و ہوا کے ملک ہیں، لیکن اردو اور فارسی میں مناظرِ فطرت کی شاعری نہ ہونے کے برابر ہے، جو ملتا ہے وہ بھی محض تخیّل ہے۔ فارسی شاعری گُل و بُلبُل کی شاعری ہے مگر مناظرِ فطرت کو محض عشق و عاشقی کی تمثیل کے طور پر ہی استعمال کیا گیا۔

ایسے میں اقبالؔ نے فطرت کو برائے فطرت سراہا ہے اور اس دور میں ہمالہ، ایک آرزو، گلِ رنگیں، ابر، انسان اور بزمِ قدرت جیسی کئی نظموں میں اپنی شاعری کے جوہر دکھائے۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مغربی شاعری کا سب سے اچھا اثر اقبالؔ پر یہ ہوا کہ وہ مصنوعی شاعری سے بچ گئے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ اقبالؔ نے محض صناعی اور اظہارِ کمال کے لیے شعر نہیں کہا بلکہ کسی داخلی یا خارجی محرک سے متاثر ہو کر کہا۔

حوالہ: فکرِ اقبالؔ از ڈاکٹر خواجہ عبدالحکیم

بانگِ درا کی نظم ابرِ کوہسار کا شمار علامہ اقبال کی فکر کے دورِ اول میں ہوتا ہے۔ جہاں انہوں نے فطرت سے متاثرہ شاعری فرمائی

17/07/2023

سُخن میں سوز، الٰہی کہاں سے آتا ہے
یہ چیز وہ ہے کہ پتھّر کو بھی گداز کرے

اقبال

The question is not whether miracles did or did nothappen. This is only a question of evidence which maybeinterpreted in...
22/06/2023

The question is not whether miracles did or did not
happen. This is only a question of evidence which maybe
interpreted in various ways. The real question is whether
belief in miracles is useful to a community. I say it is; since
such a belief intensifies the sense of the supernatural which
holds together primitive societies as well as those societies
(e.g. Islam) whose nationality is ideal and not territorial.
Looked at from the standpoint of social evolution, then,
belief in miracles appears to be almost a necessity.

- Iqbal, Stray Reflections

Life, like the arts of poetry and painting, is wholly expression.Contemplation without action is death.- Iqbal, Stray Re...
20/06/2023

Life, like the arts of poetry and painting, is wholly expression.
Contemplation without action is death.

- Iqbal, Stray Reflections

20/06/2023

اِس خوبصورت نظم کا بنیادی تصوّر یہ ہے کہ دُنیا کارگہِ انقلاب ہے۔ یہاں ہر گھڑی، ہر چیز میں تغیّر و انقلاب رونما ہوتا رہتا ہے۔ کسی چیز کو لمحہ بھر کے لیے بھی ایک حالت پر ثبات و قرار نہیں ہے۔ ثبات و دوام اگر ہے تو صرف تغیّر کو۔

ندانی تا نباشی محرمِ مردکہ دِلہا زندہ گردد از دمِ مردنگہدارد زہ و نالہ خود راکہ خود دار است چُوں مرداں، غمِ مردYou can't...
19/06/2023

ندانی تا نباشی محرمِ مرد
کہ دِلہا زندہ گردد از دمِ مرد
نگہدارد زہ و نالہ خود را
کہ خود دار است چُوں مرداں، غمِ مرد
You can't learn aught ‘sans’ a conscious soul,
the hearts get a life from breath of man’s dole.
Who guards his Ego by wails and sighs,
and keeps Self’s honour by ruthful eyes.
(Sans: French for ‘without’. Dole: Pain, Grief)

(حوالہ: ارمغانِ حجاز: بہ یارانِ طرہق: بیا تاکار این اُمت بسازیم)

جب عشق سِکھاتا ہے آدابِ خود آگاہیکھُلتے ہیں غلاموں پر اَسرارِ شہنشاہیعطّارؔ ہو، رومیؔ ہو، رازیؔ ہو، غزالیؔ ہوکچھ ہاتھ نہ...
19/06/2023

جب عشق سِکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی
کھُلتے ہیں غلاموں پر اَسرارِ شہنشاہی

عطّارؔ ہو، رومیؔ ہو، رازیؔ ہو، غزالیؔ ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحَرگاہی

نَومید نہ ہو ان سے اے رہبرِ فرزانہ!
کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی

اے طائرِ لاہُوتی! اُس رزق سے موت اچھّی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

دارا و سکندر سے وہ مردِ فقیر اَولیٰ
ہو جس کی فقیری میں بُوئے اسَد اللّٰہی

آئینِ جوانمرداں، حق گوئی و بےباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رُوباہی

(حوالہ: بالِ جبریل)

Edited by: Hassan Khan Yousuf Zai

If you wish to be heard in the noise of this world, let your soul be dominated by a single idea. It is the man with a si...
18/06/2023

If you wish to be heard in the noise of this world, let your soul be dominated by a single idea. It is the man with a single idea who creates political and social revolutions, establishes empires and gives law to the world.

- Iqbal, Stray Reflections

فتادی از مقامِ کبریائیحضورِ دوں نہاداں چہرہ سائیتُو شاہینی ولیکن خویشتن رانگیری تا بدام ِخود نیائیYou had fallen then fr...
17/06/2023

فتادی از مقامِ کبریائی
حضورِ دوں نہاداں چہرہ سائی
تُو شاہینی ولیکن خویشتن را
نگیری تا بدام ِخود نیائی

You had fallen then from a godly place,
to courts of mean-men you sought a close face.
Thou art a hawk, to self you cannot get,
until you are caught in thy Self’s own net.

(حوالہ: ارمغانِ حجاز: حضورِ عالمِ انسانی)

۔۔۔۔۔۔۔

تشریح: تُو اپنے بلند مقام سے نیچے آپڑا ہے (گِر گیا ہے)۔ یہی وجہ ہے کہ تُو اُن لوگوں کی چوکھٹ پر ماتھے گھسا رہا ہے جو کمینہ فطرت ہیں۔ اگر تُو اپنے انسانی مقام کو پہچانتا اور نائبِ خدا یا خلیفۃ الارض کے مرتبہ پر ہوتا تو یہ ساری کائنات تیرے آگے سرنِگوں ہوتی۔ تُو تو شاہین (شہباز) ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے کائنات میں تجھے اپنا نائب بنا کر تیرے اندر کائنات کو اپنی چوکھٹ پر جھکانے کی قوتیں رکھی ہوئی ہیں لیکن تُو خود کو بھلا چکا ہے۔ (اور یاد رکھ تُو اُس وقت تک) خود کو نہیں پا سکتا جب تک تُو اپنے جال میں نہ پھنسے، مراد ہے اپنی معرفت (یا خودی) حاصل کر کے خلیفۃ اللہ علی الارض یا نائبِ خدا کا مقام حاصل نہ کر لے۔

(حوالہ: شرح ارمغانِ حجاز از پروفیسر حمید اللہ شاہ ہاشمی)

16/06/2023

اَڑ بیٹھے کیا سمجھ کے بھلا طُور پر کلیم
طاقت ہو دید کی تو تقاضا کرے کوئی

اقبالؔ

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when AadhiBaat posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to AadhiBaat:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share