Shah Jahan

Shah Jahan Shah Jahan Kazam

25/02/2024

ایسی روایات ملتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت حکمرانی کی اہل نہیں، اور عورت کی حکمرانی فتنوں کے لیے راستہ ہموار کرنا ہے ،
جیسا کہ سنن الترمذی میں ہے:

"حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الأَشْقَرُ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَهَاشِمُ بْنُ القَاسِمِ، قَالَا: حَدَّثَنَا صَالِحٌ المُرِّيُّ، عَنْ سَعِيدٍ الجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ خِيَارَكُمْ، وَأَغْنِيَاؤُكُمْ سُمَحَاءَكُمْ، وَأُمُورُكُمْ شُورَى بَيْنَكُمْ فَظَهْرُ الأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ بَطْنِهَا، وَإِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ شِرَارَكُمْ وَأَغْنِيَاؤُكُمْ بُخَلَاءَكُمْ، وَأُمُورُكُمْ إِلَى نِسَائِكُمْ فَبَطْنُ الأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ ظَهْرِهَا»" (أبواب الفتن، رقم الحديث: ٢٢٦٦)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا:
جب تک تمہارے حکمران بہترین لوگوں میں سے ہوں گے اور تمہارے مال دار سخی اور بخشش کرنے والے ہوں گے اور تمہارے معاملات باہمی مشورہ سے طے پائیں گے تو تمہارے واسطے زمین کے اوپر رہنا قبر میں جانے سے بہتر ہوگا، اور جب تمہارے حکمران تمہارے بد ترین لوگ ہوں اور مال دار بخیل ہوجائیں اور تمہاری سربراہی و حکمرانی عورتوں کے سپرد کردی جائے تو تمہارے لیے زمین کے اوپر رہنے سے قبر میں چلے جانا بہتر ہوگا۔

"صحیح البخاری" میں ہے:
"حدثنا عثمان بن الهيثم حدثنا عوف عن الحسن عن أبي بكرة قال: "لقد نفعني الله بكلمة سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم أيام الجمل بعد ما كدت أن ألحق بأصحاب الجمل، فأقاتل معهم قال: لما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أهل فارس قد ملكوا عليهم بنت كسرى، قال: «لن يفلح قوم ولّوا أمرهم امرأة»". ( كتاب المغازي، باب كتاب النبي صلي الله عليه وسلم إلى كسرى و قيصر، رقم الحديث ٤١٦٣)

ترجمہ: حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنگ جمل کے زمانے میں اللہ نے مجھے ایک فرمان کی وجہ سے نفع پہچایا جو میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنا تھا ۔۔۔ وہ یہ کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ اہلِ فارس نے کسری کی بیٹی کو سلطنت کی حکمرانی دے دی ہے تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جس نے حکمرانی کسی عورت کے سپرد کی ہو۔

فتح الباری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"قال الخطابي : في الحديث أن المرأة لا تلي الإمارة ولا القضاء ... والمنع من أن تلي الإمارة والقضاء قول الجمهور".

ترجمہ: امام خطابی نے فرمایا کہ امارت (حکمرانی) اور قضا کے منصب پر عورت فائز نہیں ہوسکتی، اور یہی جمہور کا قول ہے۔

شرح السنۃ للبغوی میں ہے:

"قال الإمام: اتفقوا أن المرأة لا تصلح أن تكون إماماً و لا قاضياً؛ لأن الإمام يحتاج إلى الخروج لإقامة أمر الجهاد و القيام بأمر المسلمين، و القاضي يحتاج البررز لفصل الخصومات، و المرأة عورة لا تصلح للبروز، و تعجز لضعفها عند القيام بأكثر الأمور؛ و لأن المرأة ناقصة، و الإمامة و القضاء من كمال الولاية، فلا يصلح لها إلا الكامل من الرجال". (١/ ٧٧)

البتہ وہ امور جن میں عورت کی گواہی شرعاً قابلِ قبول ہوتی ہے ان امور کی انجام دہی کی ذمہ داری اور ایسے شعبہ کی ذمہ دار عورت کو بنایا جا سکتا ہے اور اس شعبہ کی ذمہ دار خاتون کی بات نہ صرف معتبر سمجھی جائے گی، بلکہ اس کی پاس داری دوسروں پر بھی لازم ہوگی، بشرطیکہ نصوص شرعیہ کے خلاف کوئی فیصلہ یا حکم نامہ جاری نہ کرے۔

فتح الباری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"وعن أبي حنيفة تلي الحكم فيما تجوز فيه شهادة النساء" .

ترجمہ: ابوحنیفہ کی روایت سے وہ عورتوں کی گواہی کے جائز ہونے کا حکم پڑھتے ہیں۔

(کتاب المغازی، باب کتاب النبي صلي الله عليه وسلم إلى كسري و قيصر)فقط واللہ اعلم

*_اُنہیں یہ ضِد ہے کہ چمن پر مُسلط رہے گی خزاں_**_ہمیں یہ جنوں ہے کہ بہار لا کر چھوڑیں گے!_
01/01/2024

*_اُنہیں یہ ضِد ہے کہ چمن پر مُسلط رہے گی خزاں_*
*_ہمیں یہ جنوں ہے کہ بہار لا کر چھوڑیں گے!_

01/01/2024

سالِ نو کا عزم۔۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shah Jahan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share