17/08/2019
#جب 1948 میں بھارتی فوج نے کشمیر پر قبضہ کیا تو محب وطن پنجابی لڑنے پر آمادہ نہ تھے؛ سندھی اس جنگ میں کودے نہیں تھے؛ بلوچ اسے پرایا جنگ سمجھ کر لڑنا نہیں چاہتے تھے؛ مٹھی بھر نئی پاک فوج افرادی قوت اور وسائل کی بنیاد پر اپنے سے دس گناہ بڑی بھارتی فوج سے کشمیر آزاد کرانے کی پوزیشن میں نہ تھی۔
آزمائش کی اس گھڑی میں بقول محب وطن پنجابی اشرافیہ فاٹا کے غدار؛ جاہل اور بلڈی قبائل پہاڑوں سے اترے اور فوج نے اپنی بندوقیں؛ گولیاں اور ہتھیار ان پشتون قبائل کے حوالہ کیے۔ قبائل نے کشمیر کے سنگلاخ پہاڑوں میں بھارتی فوج پر جوابی حملے کا آغاز کیا۔ بھارتی فوج شکست پہ شکست کھانے لگی اور قبائل آگے بڑھتے گئے اور کشمیر فتح کرتے گئے حتی کہ موجودہ آزاد کشمیر فتح کر لیا اور مزید آگے بڑھ رئے تھے کہ اقوام متحدہ نے بھارتی چیخ و پکار پر جنگ بندی کرائی۔
اس جنگ میں بیشمار پشتون شہید ھوئے لیکن ایک قدم پیچھے کی جانب پسپا نہ ھوئے اور نہ ہی کسی ایک پشتون نے ہتھیار ڈالے۔ کردار و اقدار کا یہ عالم تھا کہ نہ صرف آزاد کشمیر پاک فوج کے حوالے کیا بلکہ وہ تمام بندوقیں؛ گولیاں اور ہتھیار بھی کشمیر سے واپسی پر فوج کے حوالے کیے جو فوج اور سرکار نے جنگ لڑنے کی خاطر ان پشتون قبائل کو دیے تھے۔ کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ پشتون قبائل نے اس جنگ کے بدلے پاک فوج یا حکومت پاکستان سے قیمت وصول کی ھو یا معاوضہ لیا ھو یا مراعات لیے ھو یا فلاٹس لیے ھو یا ملازمتیں وصول کیے ھو۔
حقیقت یہ ھے کہ پشتون رہنماؤں کے آباؤاجداد نے بغیر مفاد؛ بغیر معاوضہ اور بغیر لالچ 1948 میں جانوں کے نذرانے پیش کرکے بھارتی فوج سے خونی جنگ کیا تو ان غیور آباؤاجداد کے اولاد ہر گز اتنے بیغیرت نہیں بن سکتے کہ وہ بھارت یا کسی اور بیرونی ملک سے پیسے اور مراعات لیکر ملک اور وطن کیخلاف سازش کرے۔
غیروں سے ڈالر لیکر ملک و قوم بیچنے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے عافیہ صدیقی کو فروخت کیا؛ ایمل کاسی کو بیچا؛ عافیہ صدیقی کو نیلام کیا؛ طالبان سفیر ملا ضعیف کو امریکہ کے حوالے کیا؛ ڈالرز کے بدلے جامعہ حفصہ اور لال مسجد کو بارود سے اڑایا؛ ایک فون کال پر ملکی ھوائی اڈے امریکہ کے حوالے کیے؛ لاھور میں پاکستانی سرکاری اہلکاروں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو بحفاظت حوالے کیا۔
پشتون قوم کی تاریخ گواہ ھے کہ وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں لیکن ملک؛ اور وطن کو فروخت کر کے غداری نہیں کر سکتے۔
ھمارے ہا